’ تجارتی کراسنگ پوائنٹس میں اضافے سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا ‘

صدر مملکت نے کہا ہے کہ تجارتی کراسنگ پوائنٹس میں اضافے سے بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت بلوچستان میں بارڈر اور ٹریڈ منیجمنٹ پر اجلاس ہوا جس میں بلوچستان کے عوام اور تاجروں کو درپیش مسائل پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں صدر مملکت کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پیٹرول پمپس کی سہولت موجود نہیں، بارڈر کے علاقوں میں تاجروں کو ضروری سہولیات جیسا کہ مواصلات، بینکس اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے مقامی کرنسی میں تجارت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارت خزانہ بلوچستان کے تاجروں کو ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کیلئے تمام ممکنہ مدد فراہم کرے گی۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بلوچستان میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی کراسنگ پوائنٹس کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، ملکی برآمدات بڑھانے کیلئے متعلقہ ادارے بلوچستان کے تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کریں۔

صدر مملکت نے کہا کہ تجارتی کراسنگ پوائنٹس میں اضافے سے بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا اور برآمدات کا حجم بڑھے گا۔

ڈاکٹر عارف علوی  کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے اور بلوچستان سے دیگر صوبوں تک اشیاء کی ترسیل بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کریں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ وزارت پیٹرولیم سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پیٹرول پمپس کی ضروریات پوری کرنے کیلئے بات کرچکا ہوں، گوادر اور کراچی کے مابین سفر آسان بنانے کیلئے مکران کوسٹل ہائی وے پر اضافی پیٹرول پمپس کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، وزیر خزانہ شوکت فیاض ترین اور گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا ، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے بھی شرکت کی۔

جس کی جتنی طاقت ہے وہ اتنا ٹیکس چھپاتا ہے:وزیر خزانہ

تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ  ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانےکیلئےشروعات پارلیمنٹیرینز سےہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئےمثال بنیں۔

وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاشرےکی ترقی میں ٹیکس کااہم کردارہے، جب تک ٹیکس ریونیواکٹھا نہیں ہوتا  ملک ترقی نہیں کرسکتا، ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانےکیلئےشروعات پارلیمنٹیرینز سے ہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئےمثال بنیں۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور آسانی کیلئے اقدامات کر رہےہیں، یہاں جس کی جتنی طاقت ہےوہ ٹیکس چھپاتاہے، ہم کرنٹ اخراجات بھی اپنے ریونیو سے پورا نہیں کر پا رہے، شناختی کارڈکےذریعےپتہ لگائیں گےکہ کس کی کتنی انکم ہے، کسی کوہراساں نہیں کریں گے لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

شوکت ترین نے کہا کہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کے علاوہ کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، 22 کروڑ کی آبادی میں سے صرف 30 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، محصولات میں اضافے کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم سمیت کس سیاسی لیڈر نےکتنا ٹیکس دیا ؟ ایف بی آرکی ٹیکس ڈائریکٹری جاری

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان سمیت کس سیاسی لیڈر نے کتنا ٹیکس دیا؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی ہے۔ایف بی آر کی جانب سے جاری ٹیکس ڈائریکٹری سال 2019 کے ٹیکس گوشواروں پر مشتمل ہے، وزیرخزانہ شوکت ترین نے ارکان پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری کا اجرا ءکر دیا ،ٹیکس ڈائریکٹری سال 2019 کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی آمدنی 4 کروڑ 35 لاکھ روپے تھی اور انہوں نے سال 2019 میں 98 لاکھ 54 ہزار 959 روپے ٹیکس دیا۔مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی آمدنی 5 کروڑ 63 لاکھ روپے تھی اور انہوں نے 82 لاکھ 42 ہزار روپے ٹیکس دیا۔پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری کی آمدنی 28 کروڑ 26 لاکھ روپے تھی اور انہوں نے 22 لاکھ 18 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ان کے علاوہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سال 2019 کی آمدنی 3 کروڑ 81 لاکھ روپے تھی اور بلاول نے سال 2019 میں 5 لاکھ 35 ہزار روپے ٹیکس دیا۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے 86 ہزار 606 روپے انکم ٹیکس ادا کیا، وفاقی وزیر حماد اظہر نے 29 ہزار 25 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ڈائریکٹری کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے 5 لاکھ 57 ہزار 450 روپے، پی ٹی آئی نور عالم خان نے 82 ہزار 311 روپے، مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے 2 لاکھ 69 ہزار 414 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔دیگر اراکین پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے 2 لاکھ 30 ہزار 386 روپے، وزیر غلام سرور خان نے 12 لاکھ 11 ہزار 661 روپے، وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 10 لاکھ 99 ہزار 758 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔2019 کے دوران وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے صرف 2 ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا جبکہ مسلم لیگ ن کے خرم دستگیر نے 91 ہزار روپے،، وفاقی وزیر اسد عمر نے 42 لاکھ 72 ہزار، سپیکر اسد قیصر نے 5 لاکھ 55 ہزار انکم ٹیکس دیا۔پارلیمنٹرین کی جاری کردہ ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے 2 کروڑ 66 لاکھ روپے، پیپلزپارٹی کی شیریں رحمان نے 9 لاکھ 40 ہزار روپے، سینیٹر مشاہد حسین سید نے 76 ہزار روپے، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے 49 لاکھ روپے، سینیٹر فیصل جاوید نے 66 ہزار روپے، وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی 7 لاکھ 84 ہزار روپے انکم ٹیکس جمع کرایا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سال 2019 میں 13 لاکھ 99 ہزار روپے، سینیٹر فیصل واوڈا نے 11 لاکھ 62 ہزار روپے، سینیٹر طلحہ محمود نے 3 کروڑ 22 لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے 40 ہزار 913 روپے، وزیر قانون فروغ نسیم نے 42 لاکھ 85 ہزار 201 روپے، سینیٹر رضا ربانی نے 15 لاکھ 56 ہزار روپے، وفاقی وزیر مونس الہی نے 65 لاکھ 34 ہزار 251 روپے، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی نے 9 لاکھ 32 ہزار 835 روپے، وزیر دفاع پرویز خٹک نے 12 لاکھ 57 ہزار 461 روپے، وفاقی وزیر نور الحق قادری نے 62 ہزار 250 روپے، شہریار آفریدی نے 53 ہزار 876 روپے، وزیر مملکت فرخ حبیب نے 4 لاکھ 5 ہزار 477 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے 8 لاکھ 85 ہزار روپے، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے 89 ہزار 479 روپے، سینیٹر ذیشان نے 1 ہزار روپے، شیریں مزاری نے 3 لاکھ 71 ہزار 33 روپے، وزیراعلی بلوچستان قدوس بزنجو نے 10لاکھ 61 ہزار 777 روپے ، جام کمال نے ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے، شاہ محمودقریشی نے 8 لاکھ 51 ہزار 955 روپے، شاہدخاقان عباسی نے 48 لاکھ 71 ہزار 277 روپے، عامر ڈوگر نے 22 لاکھ 98 ہزار 790 روپے، وفاقی وزیر خسرو بختیار نے 1 لاکھ 58 ہزار 100 روپے، احسن اقبال نے 55 ہزار 656 روپے، اعظم نذیر تارڑ نے 25 لاکھ 40 ہزار126 روپے، سینیٹر احمد خان نے 23 لاکھ 88 ہزار 362 روپے، یوسف رضا گیلانی نے کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے 14 کروڑ 7 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا ،ملیکہ علی بخاری نے 38 ہزار 343 روپے ، ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے 39 ہزار 761 روپے انکم ٹیکس ادا کیا،اس سے قبل وزیرخزانہ شوکت ترین نے ارکان پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری کا اجرا کر دیا،اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانے کیلئے شروعات پارلیمنٹیرینز سے ہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئے مثال بنیں۔ وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاشرے کی ترقی میں ٹیکس کااہم کردارہے، جب تک ٹیکس ریونیواکٹھا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرسکتا، وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور آسانی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، یہاں جس کی جتنی طاقت ہے وہ ٹیکس چھپاتاہے، ہم کرنٹ اخراجات بھی اپنے ریونیو سے پورا نہیں کر پا رہے، شناختی کارڈکے ذریعے پتہ لگائیں گے کہ کس کی کتنی انکم ہے، کسی کوہراساں نہیں کریں گے لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔شوکت ترین نے کہا کہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کے علاوہ کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، 22 کروڑ کی آبادی میں سے صرف 30 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، محصولات میں اضافے کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

قومی صحت کارڈ تحریک انصاف کی حکومت کا تاریخ ساز منصوبہ ہے ، حسان خاور

حسان خاور نے کہا ہے کہ قومی صحت کارڈ تحریک انصاف کی حکومت کا تاریخ ساز منصوبہ ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کا بیان فیڈریشن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ کے عوام کا احساس ہے نہ مریضوں کا ، سندھ میں آج بھی اسپتالوں میں لوگ بے یارو مددگار نظر آتے ہیں ، تھرمیں بچوں کی ہلاکتیں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی نااہلی اور نالائقی کا بڑا ثبوت ہے۔

حسان خاور نے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب نیا پاکستان قومی صحت کارڈ پر تنقید کرنے سے پہلے سندھ کے تباہ حال ہیلتھ سسٹم کو دیکھ لیں ، نیا پاکستان قومی صحت کارڈ تحریک انصاف کی حکومت کا تاریخ ساز منصوبہ ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی حکومت ایسا انقلاب آفرین پروگرام نہیں دے سکی ، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں مارچ تک پنجاب کے ہر خاندان کو نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی سہولت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کورونا کی ریکارڈ ویکسینیشن کی ہے ، پنجاب میں ہر صوبے سے مریض علاج معالجے کے لئے آتے ہیں ، پنجاب نے ہمیشہ بڑے بھائی کی حیثیت سے دکھی انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھا ہے ، کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ ہم نے سندھ یا دیگر صوبوں کے اتنے مریضوں کا علاج کیا ہے۔

حسان خاور نے کہا ہے کہ آج تک ہم نے صوبائیت کی سیاست کی ہے نہ کریں گے ، مرتضیٰ وہاب یاد رکھیں کہ پنجاب میں سندھ،بلوچستان،خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے آنے والے مریضوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں ، یہ کسی پر احسان نہیں بلکہ ہر پاکستانی کاحق ہے۔

ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب نے چھوٹی بات کر کے ثابت کیاہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی سوچ انتہائی محدود ہے ، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی قیادت میں پنجاب حکومت نے ہمیشہ چھوٹے صوبوں سے پورا تعاون کیاہے۔

واضح رہے کہ مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کی حالیہ صورتحال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد کیا تھا جس کا مقصد اومیکرون وائرس صورتحال کا جائزہ اور آگے کا لائحہ عمل طے کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، 24 گھنٹوں میں مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد سے بڑھ گئی ہے، ایک ماہ پہلے یہ نمبر ایک فیصد سے کم تھا، ہم اس وقت سختی کرنا نہیں چاہتے شہری احتیاط کریں، اومیکرون سے بچنے کا سب سے موثر طریقہ ماسک ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 29 ملین لوگ اب تک پہلی اور دو ڈوز ملا کر سندھ میں ویکسین کروا چکے ہیں، خدارا صورتحال ابھی قابو میں ہے حکومت نہیں چاہتی کے وہ سخت فیصلے کرے، سماجی تقاریب میں اگر ایس او پیز کا خیال رکھیں گے تو مزید احسن انداز میں اس سے نمٹ سکیں گے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اگر اپنے اسپتالوں کو ٹھیک کیا ہوتا تو آج یہ صورتحال نہیں ہوتی، یہ مریض ملک بھر سے سندھ نہیں آرہے ہوتے، گھمبٹ انسٹیٹیوٹ کو سالانہ ساڑھے 4 ارب دیتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی فخریہ کہتی ہے کے یہاں کڈنی اور لیور کا مفت ٹرانسپلانٹ کیا جا رہا ہے، پہلے لوگ جگر کی پیوندکاری کے لئے بھارت کا رخ کرتے تھے، جگر کی اب تک ساڑھے 5 سو لوگوں کا ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہے، ایک مریض پر لاگت 40 لاکھ آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اسپتالوں کو اس قابل کرتے ہیں کے آئیے علاج کروائیں، اس میں 52 فیصد کا تعلق سندھ باقی 48 فیصد افراد کا تعلق دیگر صوبوں سے تھا۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ فخریہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ ہم وفاق میں نہیں لیکن سارے پاکستان کی خدمت کرتے ہیں، آزاد کشمیر سے سال 2021 میں 5 ہزار سے زائد مریض این آئی سی وی ڈی آئے ان کا مفت علاج ہوا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان سے 1 لاکھ 25 ہزار سے زائد مریض سندھ آئے، کے پی کے سے 8 ہزار سے زائد مریضوں نے سندھ کا رخ کیا، پنجاب سے 51 ہزار سے زائد مریض آئے جن کا مفت علاج کیا گیا۔

اٹارنی جنرل کی لاہور ہائیکورٹ آمد، شہبازشریف کے حلف نامے کے تحت نوازشریف کی اپیل پر گفتگو

اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید نے لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی حکومت کے لاء افسران سے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں شہبازشریف کے حلف نامے کے تحت نوازشریف کی اپیل پر گفتگو ہوئی جبکہ وفاق کے زیرسماعت مقدمات کے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اٹارنی جنرل نے لاء افسران کو ہدایت کی کہ کیسزکی بھرپورتیاری کرکے عدالتوں میں پیش ہوں اور زیرالتوا کیسز جلد نمٹانے کی کوشش کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پر قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کیلئے وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کوہدایت جاری کی ہے۔

’ پاکستان وزیر اعظم کی قیادت میں وژن وسط ایشیا، کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پر عزم ہے‘:شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں وژن وسط ایشیا، کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پوری طرح پر عزم ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارتِ خارجہ میں وزیر اعظم عمران خان کے وژن وسط ایشیا کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ۔

دوران اجلاس وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ زمینی و  ہوائی روابط کو مزید مستحکم بنانے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اقتصادی سفارت کاری کے اہداف کے حصول کیلئے زمینی و ہوائی روابط کا مؤثر ہونا ناگزیر ہے۔ پاکستان وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں وژن وسط ایشیا، کو عملی جامہ پہنانے کیلئے پوری طرح پر عزم ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعاون کے حجم میں اضافے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کیلئے کوشاں ہیں۔

اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر ہوا بازی سرور خان، مشیر تجارت رزاق داؤد سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔

دنیا میں ’فلورونا‘ کا پہلا کیس سامنے آگیا، یہ کیا ہے اور کتنا خطرناک ہے؟

کورونا کی بڑھتی ہوئی تباہی کے درمیان دنیا میں پہلی بار ایک ساتھ انسانی جسم پر حملہ کرنے والے کورونا اور فلو وائرس کا کیس سامنے آیا ہے۔

اس کورونا اور انفلوئنزا کے دوہرے انفیکشن کو ’فلورونا‘ کہا جا رہا ہے کیونکہ اس نئے انفیکشن میں مبتلا مریض میں کورونا اور انفلوئنزا دونوں وائرس پائے گئے ہیں۔

فلورونا کیا ہے؟

آسان الفاظ میں یہ ایک ہی مریض میں کورونا اور فلو یعنی زکام کے دوہرے انفیکشن کا معاملہ ہے۔

کورونا اور فلو کے اس دوہرے انفیکشن کو ’فلورونا‘ کہا جا رہا ہے یعنی بیک وقت فلو + کورونا کا دوہرا انفیکشن ‘فلورونا’ ہے۔

دنیا کا پہلا فلورونا کیس کہاں پایا گیا؟

دنیا کا پہلا فلورونا کیس حال ہی میں اسرائیل میں سامنے آیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق فلورونا کا پہلا کیس ایک حاملہ خاتون میں پایا گیا ہے جسے رابن میڈیکل سینٹر میں بچے کو جنم دینے کے لیے داخل کیا گیا تھا۔

اسرائیل کے اخبار Yedioth Ahronoth کے مطابق جس خاتون میں فلورونا کا کیس سامنے آیا اسے ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔

کیا نئی قسم فلورونا ہے؟

سب سے پہلے یہ جان لیں کہ فلورونا کورونا کا کوئی نیا ویرینٹ نہیں ہے۔ یہ ایک ہی وقت میں فلو اور کورونا سے ہونے والا دوہرا انفیکشن ہے۔

اسرائیلی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں اسرائیل میں انفلوئنزا یا فلو (زکام) کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ تحقیق فلورونا پر کی جا رہی ہے۔

قاہرہ یونیورسٹی اسپتال کی ایک ڈاکٹر نہلہ عبدالوہاب نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ ‘فلورونا’ مدافعتی نظام کی بڑی خرابی کی نشاندہی کر سکتا ہے کیونکہ اس میں ایک ہی وقت میں دو وائرس انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

فلورونا خطرناک کیوں ہو سکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا اور فلو دونوں کے دوہرے حملے سے سنگین بیماری کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ یہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

دونوں وائرس ایک ساتھ مل کر جسم پر تباہی مچا سکتے ہیں اور بہت سی سنگین بیماریوں کا سبب بھی بن سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ فلورونا ہونا خطرناک ہو سکتا ہے۔

فلورونا کی وجہ سے مریض کو نمونیا، سانس لینے میں دشواری، اعضاء کا خراب ہونا، ہارٹ اٹیک، دل یا دماغ میں سوجن، فالج وغیرہ جیسی سنگین بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

فلورونا کیسے پھیلتا ہے؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ‘ایک ہی وقت میں فلو اور کورونا دونوں بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔’

کورونا اور فلو دونوں وائرس ان لوگوں میں پھیلتے ہیں جو قریبی رابطے میں آتے ہیں (چھ فٹ یا دو میٹر کے اندر)۔ یہ دونوں وائرس سانس کی بوندوں یا ایروسول کے ذریعے پھیلتے ہیں جو بات کرنے، چھینکنے یا کھانسنے سے خارج ہوتے ہیں۔ سانس لینے پر یہ بوندیں منہ یا ناک کے ذریعے جسم کے اندر پہنچ سکتی ہیں۔

فلورونا کی عام علامات کیا ہیں اور تحقیقات کیسے کی جاتی ہیں؟

فلو (زکام) کی علامات عام طور پر تین سے چار دن میں ظاہر ہوتی ہیں جب کہ کورونا کی علامات ظاہر ہونے میں 2 سے 14 دن لگتے ہیں۔

فلو اور کورونا دونوں کی عام علامات تقریباً ایک جیسی ہیں کیونکہ دونوں میں کھانسی، نزلہ، بخار اور ناک بہنا جیسی علامات ہیں۔ یعنی کھانسی، زکام، بخار فلورونا کی ابتدائی عام علامات میں سے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ فلورونا کی سنگین علامات میں نمونیا، سانس لینے میں زیادہ دشواری، دل کے پٹھوں میں سوجن، فالج، ہارٹ اٹیک کا خطرہ وغیرہ شامل ہیں۔

ان دونوں وائرس میں فرق مریض کے نمونے کی جانچ کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے۔

فلو کی جانچ کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا ہے جہاں وائرس کے آر این اے کی جانچ کی جاتی ہے۔ فلو اور کورونا کی جانچ کے لیے الگ الگ پی سی آر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔

کورونا کی نئی قسم اومی کرون کی وجہ سے دنیا بھر میں کورونا کے کیسز آئے روز نئے ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ امریکا، یورپ کے بعد اب پاکستان میں بھی کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

اپوزیشن ٹولے کے ہاتھ سے وقت ریت کی طرح نکلتا جارہا ہے، شیخ رشید

وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ٹولے کے ہاتھ سے وقت ریت کی طرح نکلتا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملاقات کی، جس میں سیاسی امور اور امن عامہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، راولپنڈی میں فلاح عامہ کے جاری منصوبوں پر پیشرفت پر بات چیت کی گئی۔ وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت راولپنڈی کے عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کررہی ہے۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے کرم سے امن وعامہ کی صورتحال اطمینان بخش ہے، حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے اورکرتی رہے گی، وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں حکومت پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور مدت پوری کرے گی-
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 23مارچ کو مارچ کا اعلان کرنے والوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے، قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی، اپوزیشن ٹولے کے ہاتھ سے وقت ریت کی طرح نکلتا جارہا ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ سیاست میں رواداری،برداشت اوربھائی چارے کے قائل ہیں، شرافت، شفافیت اور دیانت کے اصولوں پر چلتے ہیں، نفاق کے بیج بونے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے، ماضی میں سیاسی انتقام کے کلچر کو پروان چڑھایا گیا، الزامات لگانا اور دشنام طرازی ہمارا شیوہ نہیں، ہماری حکومت نے سیاسی انتقام کی منفی سیاست کو ختم کیا ہے، منفی رویے اور انتشار کی سیاست ملک کی یکجہتی اور استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔

سلمان خان نے بریسلٹ پہننے کی وجہ بتا دی

بالی وڈ کے سپراسٹار سلمان خان نے ہروقت بریسلٹ پہننے کی وجہ بتا دی۔
سلمان خان نےایک انٹرویومیں بریسلٹ پہننے کی وجہ سے پردہ اٹھا دیا۔ سلمان خان نے فیروزہ کے بریسلٹ کو اپنے لئے خوش قسمت قراردیتے ہوئے کہا کہ
فیروزہ پتھرسےمزین بریسلٹ انہیں حادثات سے بچاتا آیا ہے اوراگرکچھ غلط ہونے والا ہوتو بریسلٹ میں موجود فیروزہ پتھرمیں باریک دراڑ پڑجاتی ہے۔
سلمان خان نے انکشاف کیا کہ وہ اب تک 3 مرتبہ بریسلٹ میں لگے فیروزہ تبدیل کرچکے ہیں۔
سلمان خان کا کہنا تھا وہ بچپن سے اپنے والد سلیم خان کوایسا ہی بریسلٹ پہنے دیکھ کرجوان ہوئے۔ بڑے ہونے پروالد نے انہیں بھی بریسلٹ بنوادیا۔جب سے وہ بریسلٹ کوکبھی نہیں اتارتے۔

’پتا نہیں یہ کیا نشہ کرکے آتے ہیں‘، سعید غنی کی پی ٹی آئی پر تنقید

سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں یہ کیا کھا کر یا نشہ کر کے آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ سندھ میں اگلی حکومت ان کی ہو گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا پتا چلا ایک صاحب کو پی ٹی آئی سندھ کا صدر بنایا گیا ہے، خوشی ہے کہ جو بچی کچھی پی ٹی آئی ہے اب وہ بھی ختم ہو جائے گی۔
سعید غنی کا کہنا تھا پی ٹی آئی کا سندھ سے صفایا ہو چکا ہے لیکن پتا نہیں یہ کیا کھا کر یا نشہ کرکے آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ سندھ میں اگلی حکومت ان کی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا فردوس شمیم نقوی نے اسمبلی میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، ہم انتظار کر رہے ہیں کہ فردوس شمیم کب استعفیٰ دیں گے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی نالائقیوں کی وجہ سے ملک کو خطرہ ہے، یہ جن کاندھوں پر بیٹھے ہیں وہ بھی ان کی نالائقیوں کا بوجھ اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں۔
بلدیاتی ترمیمی بل کے حوالے سے سعید غنی کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کے اعتراضات کے بعد قانون میں ترمیم بھی کی گئی، جن کو اعتراض ہے وہ اسمبلی میں ترامیم لائیں، دلائل دیں، ہو سکتا ہے کہ ہم آپ کی بات مان لیں۔

صدارت کے اختتام سے قبل شمالی کوریا سے تمام تنازعے حل کرنا چاہتا ہوں، مون جے ای

جنوبی کوریا کے صدر مون جے ای نے اپنے عہدے کے اختتام سے قبل سخت حریف ملک شمالی کوریا کے ساتھ تمام تنازعے حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جے ای نے شمالی کوریا کے ساتھ پُرامن اور مستحکم تعلقات کے قیام کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارت کے خاتمے سے قبل پڑوسی ملک کے ساتھ تمام تنازعوں کو حل کرنا چاہتا ہوں۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے نئے سال کے آخری خطاب میں اپنے عہدے کے آخری مہینوں کو شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی پیش رفت کے لیے استعمال کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الکوریائی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے ای نے مزید کہا کہ میں پائیدار امن کو ادارہ جاتی بنانے کی کوششوں کو نہیں روکوں گا، مجھے امید ہے کہ اگلی انتظامیہ میں بھی بات چیت کی کوششیں جاری رہیں گی۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے ای کے امن کے لیے ناقابل واپسی مذاکرات کے عزم پر سخت حریف ملک شمالی کوریا کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 2018 اور 2019 میں سخت حریف ممالک شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدور کے درمیان تاریخی ملاقاتیں ہوئی تھیں جب کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایک ملاقات میں شریک تھے تاہم یہ ملاقاتیں بے نتیجہ ثابت ہوئی تھیں۔

انسٹاگرام کا ڈیلیٹ ہونے والا ڈیٹا دوبارہ حاصل کریں

اگر آپ نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ کے لیے تصویریں بنائی ہوں اور پوسٹ ہونے کے بعد غلطی سے وہ ڈیلیٹ ہوجائیں تو یقیناً یہ بات بہت سے لوگوں کو صدمے سے دوچار کردے گی۔

لیکن انسٹا گرام کے استعمال کنندگان کے لیے خوش آئند بات یہ ہے کہ اب وہ انسٹاگرام پر ڈیلیٹ کی جانے والی اسٹوریز اور پوسٹس کو دوبارہ ریکور کر سکتے ہیں۔

میٹا کی جانب سے انسٹا گرام کے لیے متعارف کرائے گئے اس نئے فیچر کے ذریعے 24 گھنٹے کے اندر اندر ڈیلیٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیوز کو دوبارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ استعمال کنندگان مستقل طور پر ڈیلیٹ کی گئی پوسٹس اور آرکائیو اسٹوریز کو 30 دن کے اندر اندر ریکور کر سکتے ہیں۔

’Recently Deleted‘ کے نام سے پیش کیے گئے اس نئے فیچر کے تحت انسٹا گرام میں ایک نیا فولڈر بن جاتا ہے جس میں آپ اپنی حالیہ اور 30 دن کے اندر ڈیلیٹ کی گئی تصاویر کو تلاش کر رکے انہیں بحال کر سکتے ہیں۔

تمام ویڈیوز، تصاویر، ریلز اور اسٹوریز ڈیلیٹ ہونے کے بعد ’Recently Deleted‘ فولڈر میں جمع ہوتی رہیں گی۔

اپنی تصاویر اور ویڈیوز کو ریکور کرنے کے لیے درج ذیل طریقہ کار پر عمل کریں۔

1۔         اپنی انسٹاگرام ایپ کو کھول کر پروفائل پر جائیں

2۔        اسکرین پر سیدھی طرف اوپر موجود مینیو آئیکون پر کلک کریں

3۔        سیٹنگز پر ٹیپ کریں

4۔        ’Recently Deleted‘ آپشن پر کلک کریں، جس کے بعد آپ کو ڈیلیٹ کیا گیا سارا مواد دکھائی دے گا۔

5۔        جس ویڈیو/تصویر کو ریکور کرنا ہے اس پر ٹیپ کریں

6۔        اوپر موجود تین نقطوں پر مشتمل آئیکون پر کلک کریں

7۔        یہاں آپ کو دو آپشنز ’ پرمننٹ ڈیلیٹ‘ اور ریکور دی پوسٹ ‘ دکھائی دیں گے، ری اسٹور پوسٹ پر کلک کریں

8۔        کانٹینٹ کو ری اسٹور کرنے کے لیے آپ کو تصدیق کے لیے انسٹاگرام پر رجسٹرڈ موبائل نمبر یا ای میل ایڈریس پر  OTP ( ون ٹائم پاس ورڈ) بھیجا جائے گا

9۔        موصول ہونے والے OTP کو درج کرکے اپنےڈیلیٹ شدہ پوسٹ بحال کرنے کے لیے کنفرم پر ٹیپ کریں۔

اس طریقہ کار پر عمل کرکے آپ اپنی تصاویر، ویڈیوز اور پوسٹس کو ریکور کرکے انہیں دوباہ محفوظ کر سکتے ہیں۔

چین زلزلے سے لرز اٹھا، ہلاکتوں کا خدشہ

چین کا سیاحتی شہر لیجیانگ 5.4 شدت کے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اُٹھا جس کے باعث 22 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چین کے جنوب مغربی شہر لیجیانگ میں 5.3 شدت کے زلزلے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے نتیجے میں چند مکانات گر گئے اور سڑکوں پر گڑھے پڑ گئے۔
چین کے صوبے یونن کے ننگ لانگ کاؤنٹی میں زلزلے سے 22 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زلزلے کے مرکز کی طرف سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے 60 ارکان کو روانہ کر دیا گیا ہے۔
یو ایس جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ چین کے صوبوں یونن اور سیچوان کی درمیانی سرحد کے قریب آیا تھا زلزلے کا مرکز لیجیانگ سے 115 کلومیٹر دور تھا۔ زلزلے کی شدت 5.4 اور گہرائی 38 کلومیٹر تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں صوبے سیچوان میں آنے والوں زلزلے میں 3 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے گئے تھے جب کہ 2008 میں بھی سیچوان صوبے میں 7.9 شدت کے زلزلے میں ہزاروں بچوں سمیت 80 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔