سالانہ ٹیکس کولیکشن ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کا امکان

ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے 8 ماہ کا ٹیکس ہدف فروری کا مہینہ ختم ہونے سے قبل ہی حاصل کر لیا گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سالانہ ٹیکس کولیکشن ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں ریوینیو اکٹھا کرنے والے وفاقی ادارے ایف بی آر کی جانب سے ملک کی معیشت کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنائی گئی ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے 8 ماہ کا ٹیکس ہدف فروری کا مہینہ ختم ہونے سے قبل ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ فروری کا مہینہ ختم ہونے میں 2 روز باقی ہیں، جبکہ اب تک کل 2 ہزار 900 ارب روپے سے زائد کو ریوینیو اکٹھا کر لیا گیا ہے۔ رواں ماں کے باقی ایام میں مزید ٹیکس اکٹھا ہونے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے اپنے ٹارگٹ کامیابی سے حاصل کیے جانے کا تسلسل برقرار رہا تو پاکستان رواں سال اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ سالانہ ریوینیو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

دوسری جانب وفاقی وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں کہا گیا کہ صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری، ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔ زرمبادلہ ذخائر20 ارب ڈالر اور اسٹاک ایکسچینج انڈیکس46 ہزار پوائنٹس عبور کرچکا ہے۔ 7 ماہ میں ٹیکس ریونیو 6 فیصد سے زیادہ بڑھ گیا جبکہ 2572 ارب کا محصولات جمع ہوئے۔جولائی تا جنوری ترسیلات زر24 فیصد اضافے سے16.5 ارب ڈالر ریکارڈ اضافہ ہوا۔ مجموعی زرمبادلہ ذخائرجنوری کے اختتام تک 20 ارب 20 کروڑڈالر تک پہنچ گئے۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک 13ارب ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر7.1 ارب ڈالر رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں معاشی بحالی کے آثار نظرآرہے ہیں۔ ایکسپورٹرز کو فراہم مراعات کے باعث برآمدات میں اضافے کا امکان ہے۔اسی طرح مہنگائی کو دیکھا جائے تو جولائی تا جنوری تک منہگائی کی شرح8.2 فیصد رہی۔ مہنگائی کی شرح 7.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ تیل اور غذائی مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار کورونا سے پہلے والی سطح سے بھی اوپر چلی گئی۔ جولائی تا جنوری تک بڑی صنعتوں کی پیداوار8.2 فیصد رہی۔ اسی طرح جولائی سے جنوری تک ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں2572 ارب روپے رہیں۔

گوگل نے انٹرنیٹ کیبل سے زلزلوں کی پیمائش شروع کردی

یلیفورنیا: گوگل نے عالمی سمندروں کے فرش پر بچھی ہزاروں کلومیٹر طویل انٹرنیٹ کیبل کو کامیابی سے زلزلہ پیما کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح ہزاروں کلومیٹر طویل رقبے پر پھیلے ہوئے تارکو زلزلہ پیما بنایا جاسکتا ہے۔

بحرالکاہل کے تہہ میں گوگل نے جدید ترین انٹرنیٹ کیبل کچھ عرصے قبل ہی بچھائی تھی۔ سمندری لہروں کی ہلچل اور دیگر تبدیلیوں کی وجہ سے یہ بہت درستگی سے زلزلوں کی پیمائش کرسکتی ہے۔ اس ضمن میں کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر زونگ وین زان اور گوگل کے ماہرین نے ٹریفک ڈیٹا، کیبل کی حرکات اور دباؤ کو استعمال کرتے ہوئے سمندری طوفان اور زلزلوں کو شناخت کیا ہے۔

صرف نو ماہ کے دوران کیبل نے 30 سمندری طوفانوں اور 20 کے قریب زلزلوں کو کامیابی سے شناخت کیا ہے۔ سارے زلزلوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5 تھی جو زمین پر عمارتیں ڈھانے کے لیے بہت ہوتے ہیں۔ لیکن جون 2020 میں میکسکو کے قریب 7.4 ریکٹر اسکیل کا زلزلہ بھی نوٹ کیا گیا تھا ۔ خدشہ تھا کہ یہ سونامی پیدا کرے گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔

فرانس میں زلزلے کے ایک ماہر اینتھونی سلاڈن کہتے ہیں کہ سمندری فرش پر زلزلہ ناپنے والے آلات رکھنا محنت طلب، وقت طلب اور مشکل کام ہوتا ہے۔ اس ضمن میں انٹرنیٹ کیبل کو استعمال کرنا بہت عمدہ کاوش ہے۔

اس سے قبل سائنسدانوں نے فائبر آپٹک کیبل پر ارضیاتی سینسر لگائے تھے لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے ۔ ان کے لیے ضروری تھا کہ کیبل کے دونوں کناروں پر لیزر ڈٹیکٹر لگائے جائیں جو ایک مشکل امر ہے لیکن انٹرنیٹ کیبل کی مدد سے زلزلوں کی پیمائش کے لیے کسی نئے آلے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس صلاحیت کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

حکومت کا ڈسکہ الیکشن میں افسران کیخلاف کارروائی کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان

لاہور: حکومت پنجاب نے صوبے میں انتظامی آفیسرز کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

لاہور میں وزیر اعظم عمران خان سے معاون خصوصی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ملاقات کی جس میں علی ظفر ایڈووکیٹ اور ڈسکہ میں پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی بھی شریک ہوئے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کے بارے میں وزیر اعظم کو بریف کیا اور قانونی ٹیم نے وزیر اعظم کو آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آفیسرز کے خلاف اس نوعیت کی کارروائی کا اختیار نہیں۔

حکومت نے قانونی ٹیم کی رائے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چینلج کرنے کا فیصلہ کیا اور وزیراعظم نے قانونی لائحہ عمل کی منظوری دے دی۔

تحریک انصاف لاہور ہائیکورٹ میں دو پٹیشنز دائر کرے گی جس میں سے ایک میں الیکشن کمیشن کے دوبارہ انتخاب کو چیلنج کیا جائے گا اور دوسری میں آفیسرز کے خلاف کارروائی کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔

سری لنکا: مسلمانوں کو کووڈ سے جاں بحق افراد کی تدفین کی اجازت، وزیراعظم کا خیرمقدم

وزیراعظم عمران خان نے سری لنکا کی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کو جلانے کے بجائے تدفین کی اجازت دینے کے فیصلے کاخیر مقدم کیا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیراعظم مہیندا راجاپکسے نے 10 فروری کو کووڈ سے جاں بحق افراد کو جلانے کے بجائے تدفین کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا، جس پر عمران خان نے ان کے فیصلے کو سراہا تھا تاہم سری لنکن وزیراعظم اپنے اعلان سے مکر گئے تھے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ: سری لنکن مسلمانوں کا کورونا میتوں کو جلانے کی پالیسی کےخلاف احتجاج

سری لنکا میں کووڈ سے جاں بحق مسلمانوں کی تدفین کی اجازت نہ دینے کے معاملے پر سخت احتجاج کیا گیا تھا اور دو روز قبل عمران خان کے دورہ سری لنکا کے موقع پر مسلمانوں نے علامتی جنازے اٹھا کر احتجاج کیا تھا۔

مظاہرین کی جانب سے ایک بینر پر لکھا گیا تھا کہ ‘محترم وزیراعظم کے بیان کا احترام کریں اور تدفین کی اجازت دیں’۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کولمبو کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد سری لنکا کی حکومت نے نوٹی فکیشن جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ کووڈ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین اور میت کو جلانے کے حکم نامے میں ترمیم کی گئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘میں سری لنکا کی قیادت کے فیصلے پر مشکور ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کووڈ-19 سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کی اجازت کے لیے سری لنکن حکومت کے سرکاری نوٹی فکیشن کا خیر مقدم کرتا ہوں’۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘سری لنکن حکومت کی جانب سے کووڈ سے جاں بحق افراد کی تدفین کی اجازت پر پاکستان مشکور ہے’۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی باہمی اتفاق رائے، احترام اور انسانی ہمدردی سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘وزیراعظم عمران خان کے دورے کے چند گھنٹوں بعد سری لنکا کی حکومت کا کووڈ سے جاں بحق افراد کی تدفین کے لیے سرکاری گزٹ نوٹی فیکشن قابل تحسین ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ ہر مسلمان کا آخری حق ہے کہ اس کو احترام کے ساتھ دفن کیا جائے’۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان 24 فروری کو سرکاری دورے پر سری لنکا پہنچے تھے جہاں اقلیتی مسلمان برادری کے افراد نے کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کی میتوں کو جبراً جلانے کی پالیسی کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں درجنوں مسلمانوں نے علامتی جنازوں اور تابوت اٹھا کر مظاہرہ کیا تھا اور مسلمانوں کی میتیں جلانے کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

صدر گوٹابایا راجا پاکسا کے دفتر کے سامنے کھلے مقام پر جمع ہونے والے مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ ‘وزیر اعظم کے بیان کو عزت اور تدفین کی اجازت دو’۔

‘تدفین پر پابندی’

سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں کو ان کی میتیں اسلامی روایات کے مطابق دفنانے کی اجازت دینے کے بین الاقوامی مطالبے اور مقامی ماہرین کی سفارشات کو مسترد کردیا تھا۔

سری لنکا کی حکومت نے شروعات میں اپریل میں بااثر بدھ راہبوں کے ان خدشات کے باعث تدفین پر پابندی عائد کردی تھی کہ کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی میتیں دفن کرنے سے زیر زمین پانی زہریلا ہوسکتا ہے اور وائرس پھیل سکتا ہے تاہم ماہرین نے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلو ایچ او) بھی کہہ چکا ہے کہ ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے اور میتوں کی تدفین اور انہیں جلانے دونوں کی سفارش کی ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں حکام نے بچے سمیت کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے کم از کم 19 مسلمانوں کی میتیں جبراً جلانے کا حکم دیا تھا۔

اس واقعے سے مسلم برادری، اعتدال پسندوں میں غم و غصہ پایا گیا جبکہ 57 رکن ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسلسل اس پر خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ مقامی مجاہدین کی جانب سے 2019 میں ایسٹر کے تہوار کے موقع پر خوفناک دھماکوں کے بعد سے سری لنکا میں مسلمانوں اور اکثریتی سنہالیوں، جن میں سے بیشتر بدھ مت ہیں، کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

مسلم برادری کے رہنماؤں کے مطابق ملک میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 450 افراد میں سے نصف سے زائد کا تعلق مسلم اقلیت سے تھا۔

یکم مارچ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافے کا امکان

اسلام آباد: اوگرا نے یکم مارچ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کردی ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق یکم مارچ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے، اور اس حوالے سے اوگرا نے سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی مجوزہ قیمتوں کا تعین 30 روپے فی لیٹر لیوی کی بنیاد پرکیا گیا ہے، جس کے تحت پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 20 روپے7 پیسے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 19روپے 61 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

فی لیٹر پیٹرول پر موجودہ عائد لیوی 17 روپے 97 پیسے اور فی لیٹر ڈیزل پر موجودہ عائد لیوی 18 روپے 36 پیسے ہے، اور موجودہ پیٹرولیم لیوی کی بنیاد پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت 6 روپے فی لیٹر بڑھے گی۔ پیٹرولیم مصنوعات میں ردوبدل کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سے کرے گی۔

پاکستان کو اب ‘ایف اے ٹی ایف’ کی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا، حماد اظہر

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو بدستور ‘گرے لسٹ’ میں برقرار رکھنے کے فیصلے کے ایک روز بعد وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستانی اقدامات کے باعث اسے اب بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کوآرڈیشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود ٹاسک فورس کی طرف سے دیے گئے ایکشن پلان پر 90 فیصد عملدرآمد کرلیا، اقدامات کے باعث پاکستان کو اب بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جا سکتا، جبکہ جون میں ایف اے ٹی ایف کے مکمل نکات پر عملدرآمد کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، فیٹف کے 27 ایکشن پلان میں سے 24 مکمل کر لیے، 3 اہداف رہ گئے ہیں وہ بھی جلد پورے کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملی تو ہمارے سامنے ٹاسک تھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچایا جائے جبکہ فیٹف نے سب سے مشکل اور جامع پلان پاکستان کو دیا اور فیٹف پلان مختلف ٹائم لائنز کے ساتھ پاکستان کو دیا گیا۔

حماد اظہر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو بھارت نے اپنے مذموم عزائم کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی، لیکن سب پر عیاں ہو چکا ہے کہ بھارت خود دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیٹف پلان پر اس قدر عملدرآمد میں وفاقی اور صوبائی سطح پر سرکاری محکموں کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔

پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ گزشتہ روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے 4 روزہ پلانری اجلاس کی تکمیل پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان رواں سال جون تک بدستور ان کی گرے لسٹ پر موجود رہے گا۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان ایک نیوز بریفنگ کے دوران کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کیا ہے، تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا’ اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ ‘وہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی مالی معاونت سے جڑے ہیں اور 27 میں سے 3 پوائنٹس کو مکمل طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے’۔

پاکستان میں ’اسپاٹی فائے‘ کی اسٹریمنگ کا آغاز

دنیا کی سب سے بڑی آڈیو اسٹریمنگ میوزک ویب سائٹ ’اسپاٹی فائے‘ نے بلآخر پاکستان مین اسٹریمنگ کا آغاز کردیا۔

’اسپاٹی فائے‘ کا شمار دنیا کی سب سے بڑی آڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ میں ہوتا ہے تاہم یہ ویب سائٹ ویڈیو اسٹریمنگ سروس بھی فراہم کرتی ہے۔

ساتھ ہی یہ کمپنی میوزک فیسٹیولز کے انعقاد بھی کرتی ہے جب کہ ’اسپاٹی فائے‘ پر پوڈکاسٹ شو بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں ’اسپاٹی فائے‘ موسیقاروں و موسیقی پر دستاویزی فلمیں و ویڈیو میوزک کی سہولیات بھی فراہم کرتی ہے۔

’اسپاٹی فائے‘ کو دنیا میں اسٹریمنگ چلاتے ہوئے تقریبا ڈیڑھ دہائی گزر چکی ہے تاہم اسے پاکستان سمیت ایشیا و افریقہ کے 80 ممالک میں اب شروع کیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر 22 فروری کو ’اسپاٹی فائے‘ نے ٹوئٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ جلد پاکستان میں بھی اس کی اسٹریمنگ شروع ہوجائے گی اور اب ملک میں اس کی اسٹریمنگ شروع کردی گئی۔

ابتدائی طور پر ’اسپاٹی فائے‘ کو آئی او ایس اور اینڈرائڈر صارفین کے لیے متعارف کرایا گیا ہے اور پاکستان میں بھی اس کے تینوں فیچرز متعارف کرائے گئے ہیں۔

’اسپاٹی فائے‘ کی پاکستان میں اسٹریمنگ پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا اور اسے پاکستانی موسیقی کے لیے بھی اچھا قرار دیا۔

’اسپاٹی فائے‘ سویڈن نژاد کاروباری افراد کی کمپنی ہے، جس کا ہیڈ کوارٹر امریکا اور سویڈن میں موجود ہے اور اسے ابتدائی طور پر 2006 میں صرف سویڈن میں اور بعد ازاں 2009 میں برطانیہ اور امریکا میں متعارف کرایا گیا تھا۔

عالمی ثالثی عدالت نے عمر اکمل پر عائد پابندی کم کردی

کھیلوں کے حوالے سے عالمی ثالثی عدالت (سی اے ایس) نے پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل پر پابندی کو 18 سے 12 ماہ تک کم کردیا ہے۔

 دائیں ہاتھ کے بلے باز پر عدالت نے 42 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ‘سی اے ایس نے پی سی بی اور عمر اکمل کی جانب سے آزادانہ جج کے حکم کے خلاف دائر اپیلوں پر اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سی اے ایس نے دونوں اپیلوں پر ایک مشترکہ آرڈر کے ذریعے عمر اکمل کو پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کرنے پر سزا میں 12 ماہ کی پابندی اور 42 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے’۔

بیان میں کہا گیا کہ ’20 فروری 2020 کو معطل ہونے والے عمر اکمل اب 42 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانہ جمع کرانے اور پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت بحالی پروگرام سے گزرنے کے بعد مسابقتی کرکٹ میں دوبارہ شامل ہونے کے اہل ہوں گے’۔

پی سی بی نے مزید کہا کہ ‘سی اے ایس نے عمر اکمل کے اپنے دو موبائل فون واپس کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی ہے جو مختلف تفتیش کے سلسلے میں پی سی بی کی تحویل میں ہیں اور کہا ہے کہ پی سی بی کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت ایسا کرنے کا اختیار ہے’۔

اس سے قبل 27 اپریل 2020 کو انڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل کے چیئرمین نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی شق 2.4.4 کی 2 مختلف مواقع پر خلاف ورزی کرنے پر عمر اکمل پر تین سال کی معطلی کی پابندی عائد کی تھی۔

عمر اکمل نے فیصلے کے خلاف اپیل کا اپنا حق استعمال کیا، جس پر 29 جولائی 2020 کو آزاد ثالث نے ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ بیٹسمین کی نااہلی کو 18 ماہ تک کم کردیا گیا تھا۔

اس فیصلے کے خلاف پی سی بی اور عمر اکمل دونوں نے عالمی ثالثی عدالت میں اپیل دائر کی تھی، جس پر فیصلہ اب سنایا گیا ہے۔

پی سی بی نے دونوں الزامات پر سزا بڑھانے اور عمر اکمل نے ختم کروانے کی اپیل کی تھی۔

FATFکا پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

عالمی ادارے فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت سے متعلق اب تک کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کو ادارے کی جانب سے تجویز کردہ 27 میں سے 3 سفارشات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اس لیے اسے جون 2021 تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے جس کے بعد اس پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2020 میں ہونے والے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے 6 سفارشات پر عمل درآمد کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے چار ایسے شعبوں کی نشاندہی کی تھی جس میں مزید کام درکار تھا اور اس کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کا اضافی وقت فراہم کیا تھا۔

یہ فیصلہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے عالمی نگراں ادارے ایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔

اس اجلاس میں پاکستانی حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات کے تناظر میں اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کو شدت پسندوں کی مالی امداد کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

کورونا وبا کے باعث اس کا انعقاد ورچوئلی یعنی انٹرنیٹ کے ذریعے ہو رہا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جن تین شعبوں کی نشاندہی کی گئی وہ یہ ہیں:

1) پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کا عملی مظاہرے کریں کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق جرائم کی نشاندہی کر کے نہ صرف اس کی تحقیقات کر رہے ہیں بلکہ ان جرائم میں ملوث افراد اور کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور ان کے لیے کام کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

2) اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ دہشت گردوں کی مالی امداد میں ملوث افراد اور تنظیموں کے خلاف جو قانونی کارروائی کی جائے اس کے نتیجے میں انھیں سزائیں ہوں جس سے ان جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن ہو پائے۔

3) اقوام متحدہ کی فہرست میں نامزد دہشتگردوں اور ان کی معاونت کرنے والے افراد کے خلاف مالی پابندیاں عائد کی جائیں تاکہ انھیں فنڈز اکھٹا کرنے سے روکا جا سکے اور ان کے اثاثوں کی نشاندہی کر کے منجمد کیا جائے اور ان تک رسائی روکی جائے۔

ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 22 سے 25 فروری تک جاری رہا جس کے اختتام پر یہ اعلان کیا گیا ہے۔ اجلاس میں 205 رکن مملک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 205 مندوبین نے آن لائن شرکت کی۔

غربت ،بیروزگاری بڑا مسئلہ ،غیر قانونی طور پر باہر جانے والے کھربوں روپے روکیں گے:عمران خان

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر اور بیرون ملک مالیاتی لین دین کو قانون کے دائرے میں لانا ہوگا اور رقوم کی غیر قانونی ترسیل پر قابو پانے کے لیے متعلقہ اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا۔

بین الاقوامی مالیاتی احتساب، شفافیت پر رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک سے کھربوں روپے غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل ہوئے اس لیے مالیاتی شفافیت کے حوالے سے تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر مساوی معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لیا جائے جبکہ شفافیت کے برعکس اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر جرمانے عائد کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر اور بیرون ملک مالیاتی لین دین کو قانون کے دائرے میں لانا ہوگا، رقوم کی غیر قانونی ترسیل پر قابو پانے کے لیے متعلقہ اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا، اقوام متحدہ کو ٹیکس اصلاحات اور منی لانڈرنگ سے متعلق اقدامات کرنے ہوں گے۔

وزیر اعظم نے امیر ملکوں پر غریب ممالک سے لوٹی گئی دولت فوری اور غیر مشروط طور پر واپس کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کے چوری شدہ اثاثوں کی واپسی سے غربت کے خاتمے، عدم مساوات میں کمی اور موسمیاتی تبدیلی کے سدباب سمیت انسانی حقوق کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان رپورٹ کی سفارشات کی توثیق کرتا ہے، رپورٹ کی سفارشات کے مطابق اقدامات سے ترقی پذیر ممالک سے مالیاتی بوجھ کم ہوگا۔

ٹرمپ کا حکمنامہ منسوخ،جو بائیڈن نے گرین کارڈ کے اجراءپر پابندی ختم کردی

واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے گرین کارڈ جاری کرنے پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا، مذکورہ پابندی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال عائد کی تھی۔

صدر جوبائیڈن نے اس پابندی کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت گرین کارڈ کے بہت سے درخواست گزاروں کا امریکا میں داخلہ ممنوع تھا،ان کا کہنا ہے کہ امریکا کو اس پابندی سے فائدے کے بجائے نقصان پہنچ رہا ہے۔

امریکی صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت کا یہ فیصلہ امریکہ کے مفاد میں نہیں تھا، اس کے برعکس یہ امریکی عوام کے لئے مشکلات پیدا کرنے کا فیصلہ تھا جس سے امریکی شہریوں اور جائز مقامی رہائشیوں کو ان کے اہل خانہ سے ملنے میں دشواری ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قانون سے ان امریکی صنعتوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے جو اپنے کام کے لیے دنیا بھر کی اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا استعمال کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جو2020 میں یہ پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے پیدا ہونے والی بھاری بے روزگاری کے درمیان امریکی ملازمین کے مفادات کا تحفظ ضروری ہے۔

NESTLE LACTOGEN-1سے بچی کی ہلاکت ،سرکاری محکموں کی کمپنی مافیا سے ساز باز،غیر معیاری دودھ پر کاروائی نہ ہوئی،مرحومہ بچی کے والد کی دہائی

لاہور(خبریں،چینل ۵،ویب ڈیسک)سرکاری محکموں نے نیسلے کمپنی مافیا سے ساز باز کر کے خاموشی اختیار کرلی ،دو سال گزر جانے کے باوجود بچوں کو غیر معیاری دودھ فروخت کرنے والی نیسلے کمپنی کے خلاف کروائی نہ کی جا سکی،جاں بحق ہونے والی نومولود بچی کے والدین عثمان بھٹی کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹر نیسلے پاکستان سید عامر ریحان ،سید حیدر علی،عثمان خالد وحید ،سید یوسف الاسلام اور سید بابر علی کو ایف آئی آر میں نامزد کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔لیکن تا حال ان افراد کو تتیمہ بیان میں شامل نہیں کیا جا سکا،بچی کے والد کے مطابق جب تک ان افراد کو جو کہ لاکھوں افراد کے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیںمقدمہ اور تفتیش میں شامل نہیں کیا جاتاجب تک انصاف کی مکمل فراہمی ممکن نہیں،کیونکہ یہ تمام لوگ نہ صر ف اہم سیٹوں پر تعینات ہیں بلکہ اپنے پیسوں کے بل پر اب تک انصاف کی گرفت سے بھی باہر ہیں۔بچی کے والد نے وزیراعظم پاکستا ن اور چیف جسٹس سے بھی اپیل کی کہ اس کی بچی ان افراد کی غفلت کے باعث قبر میں جا سوئی ہے۔لیکن وہ لاکھو ں بچے جو خدانا خواستہ اس حال کو پہنچ سکتے ہیں انہیں اس انجام سے بچایا جائے،یاد رہے کہ 5جولائی2018کے نیسلے کمپنی کا لیکٹوجن ون دودھ پینے سے شہری عثمان بھٹی کی نومولود بیٹی جاح بحق ہو گئی تھی ،جب بچی کا میڈیکل کروایا تو اس میں بچی کی موت سانس رک جانا قرار پائی تھی جبکہ بچی نے اس وقت صرف نیسلے کمپنی کا لیکٹوجن ون دودھ ہی پی رکھا تھا،تاہم با اثر مافیا نے کسی بھی سطح پر قانونی کاروائی نہ ہونے دی۔

18,NA75 مارچ کو دوبارہ الیکشن ،کمشنر RPO گوجرانوالہ تبدیل DC،DPOسیالکوٹ ،ACڈسکہ کو معطل کرنے کا حکم چیف سیکرٹری ، IG ذاتی حیثیت میں طلب

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 ڈسکہ میں 20 فروری کو ہونے والا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن میں مذکورہ حلقے میں ضمنی انتخاب کے دوران مبینہ دھاندلی کے خلاف دائر کردہ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی تھی جن کے نتائج روکے گئے تھے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے این اے 75 مبینہ انتخابی دھاندلی کیس کی سماعت کی۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضمنی انتخاب کے دن پورے حلقے میں بدامنی پھیلائی گئی، پولنگ کے دوران فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں دو افراد بھی جاں بحق ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشن ایکٹ 9(1) میں دیے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے این اے 75 کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے این اے 75 میں 18 مارچ کو دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا بھی حکم دیا۔

الیکشن کمیشن میں سماعت کا احوال

سماعت میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار کی نمائندگی کرنے والے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جن پولنگ اسٹیشن کے پریزایڈنگ افسران غائب ہوئے وہاں پولنگ کی شرح 86 فیصد تک رہی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات ہیں کہ معاملے کی تہہ تک تحقیقات کرے کہ ڈی ایس پی ذوالفقار ورک کی دوسری مرتبہ تعیناتی کا کون ذمہ دار ہے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پی ٹی آئی اُمیدوار کے سب سے بڑے سپورٹر نے کہا تھا کہ یہ ڈنڈے کا الیکشن ہے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گاؤں میں ڈنڈے تو ویسے بھی چل جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے سندھ سے تعلق رکھنے والے رکن نے کہا کہ ویڈیو سے لگتا ہے ڈنڈے سوٹے کا لفظ محاورے کے طور پر بولا گیا تھا۔

وکیل پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ غیر متنازع تمام 337 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کو روکا گیا۔

وکیل نے کہا کہ نوشین افتخار نے ریٹرننگ افسر (آر او) کو جو درخواست دی اسے پڑھا جائے، نوشین نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی جبکہ آر او نے بھی اپنی رپورٹ میں بیس پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تاخیر سے پہنچنے اور صرف 14 پر ری پولنگ کی تجویز دی۔

سماعت میں سلمان اکرم راجا نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کی۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہر الیکشن تنازع کا سیاسی اور میڈیا پہلو ہوتا ہے، جرمن فلاسفر نے کہا تھا شکار، جنگ اور الیکشن ہارنے کے بعد جھوٹ بولا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ این اے-75 کے 360 میں سے 337 پولنگ اسٹیشنز کا کوئی تنازع نہیں، ریٹرننگ افسر نے قیاس آرائیوں کی بنیاد پر دوبارہ پولنگ کی سفارش کی، یہ کہنا درست نہیں کہ نتیجہ تاخیر سے آنے کا مطلب رزلٹ تبدیل ہونا ہے۔

جس پر کمیشن کے سندھ سے رکن نے کہا کہ جس انداز میں تاخیر ہوئی اس سے نتائج میں تبدیلی کا گمان ہو سکتا ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پریزائڈنگ افسران کے آر او آفس پہنچنے کا کوئی وقت مقرر نہیں، صبح سے شام تک موبائل کی بیٹریاں ختم ہوجاتی ہیں جس پر رکنِ خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے کہا کہ کیا ڈرائیورز سمیت سب کی بیٹریاں ختم ہوگئی تھیں؟

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ انتخابی عملے کا دفاع نہیں کروں گا، جن کے نتائج میں تبدیلی نہیں ہوئی کیا ان کے موبائل آن تھے؟ پریزائڈنگ افسران کا دیر سے آنا کوئی غیر قانونی چیز نہیں کہ اس پر دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ ووٹرز کے لیے خوف و ہراس کی فضا ہو تو کیا ہوگا؟ اگر ماحول ایسا بنا دیا جائے کہ ووٹر ووٹ نہ ڈال سکے تو پھر کیا ہونا چاہیے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بہتر تھا ریٹرننگ افسر نتائج کا اعلان کرتے، نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ٹربیونل سے رجوع کیا جا سکتا تھا، کسی پریذائڈنگ افسر نے اغوا ہونے یا نتیجہ تبدیل کرنے کا نہیں کہا، انکوائری کرنا الیکشن کمیشن نہیں ٹربیونل کا کام ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ علی اسجد کے پارٹی سربراہ نے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا بیان دیا۔

رکن سندھ نے کہا کہ کیا 10 پریزائڈنگ افسران کے لاپتا ہونے کا مطلب قانون کی صریحاً خلاف ورزی نہیں؟ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس کے لیے کمیشن کو پہلے قرار دینا ہوگا کہ پریزائڈنگ افسران نے جھوٹ بولا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تھا لیکن الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی۔

سماعت میں پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے کہا کہ مریم نواز نے رات 12:30 بجے ہی فتح کا اعلان کر دیا تھا، کئی بار الیکشن ہارنے پر پولنگ ایجنٹس فارم 45 کی کاپی نہیں لیتے۔

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کا ردِ عمل

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ‘ڈسکہ کے عوام کا ان کا حق واپس مل گیا’۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ‘جعلی صادق و امین کو ووٹ چور کی سند جاری اور بکسہ چوری کی تصدیق ہوگئی، ووٹ چور عمران خان اغوا کار بھی نکلا!’

ایک اور پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس فیصلے سے عوام میں اپنی ساکھ اور عزت میں اضافہ کیا ہے۔

اس ضمن میں مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘حکومت رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے، حکمراں جماعت نے وہ حربے استعمال کیے کہ خود الیکشن کمیشن بھی حیران رہ گیا’۔

مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار نے فیصلے کو ‘تاریخی’ قرار دیتے ہوئے تشدد کے باوجود ووٹ ڈالنے پر ووٹرز کا شکریہ ادا کیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی قانونی ٹیم سے مشورہ کر کے تمام آپشنز پر غور کرے گی۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ یہ جماعت اپنی کامیابی تو قبول کرلیتی ہے لیکن اپنی شکست تسلیم نہیں کرتی۔

ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او سیالکوٹ، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کی معطلی کا حکم

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پنجاب کو حکم دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) سیالکوٹ حسن اسد علوی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین اور ڈسکہ و سمبڑیال کے ڈی ایس پیز کو معطل کیا جائے اور انہیں کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہیں کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان تمام افراد کے خلاف الیکشن کمیشن خود انکوائری کرے گا یا وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت کو انکوائری کرانے کا حکم دے گا، جس کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرانوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کرکے گوجرانوالہ ڈویژن سے باہر بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈسکہ ضمنی انتخاب

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ 4) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ این اے 75 سیالکوٹ کے نتائج غیرضروری تاخیر سے موصول ہوئے اور اس دوران متعدد مرتبہ پریزائڈنگ افسران سے رابطے کی کوشش بھی کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔

اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسر حلقہ این اے 75 نے آگاہ کیا ہے کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں رد و بدل کا شبہ ہے، لہٰذا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیرحتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسر کو این اے 75 سیالکوٹ کے غیرحتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا ہے اور مکمل انکوائری اور ذمہ داران کے تعین کی ہدایات کی گئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔