کراچی: برطانیہ سے آنے والے 3 افراد میں نئے کورونا وائرس کی تصدیق

کراچی: (ویب ڈیسک ) نیا وائرس پاکستان میں بھی آ گیا، برطانیہ سے آنے والے 3 افراد میں نئے کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی۔

محکمہ صحت سندھ نے برطانیہ سے آنے والے 12 افراد کے کورونا ٹیسٹ کئے جن میں سے 6 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ محکمہ صحت حکام کے مطابق 6 میں سے 3 میں نیا کورونا وائرس پایا گیا، ان افراد سے رابطے میں آنے والے تمام افراد کے ٹیسٹ لیے جائیں گے۔

ایک رپورٹ کے مطابق کوویڈ 19 کی نئی قسم برطانیہ میں کچھ عرصہ قبل سامنے آئی تھی۔ نیا وائرس پہلے کے مقابلے تیزی سے پھیلنے کے سبب زیادہ خطرناک ثابت ہو رہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے یہ وائرس پرانے وائرس سے زیادہ مہلک ہے یا نہیں اس حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق نئے وائرس کو بی ون ون سیون کا نام دیا گیا ہے جو برطانیہ کے علاوہ ڈنمارک، نیدرلینڈز، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں بھی پایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں بھی کورونا کی نئی قسم کے 6 مریض سامنے آئے ہیں، یہ افراد حال ہی میں برطانیہ سے لوٹے تھے۔

انتشار کی سیاست ترقی کا سفر روکنے کی سازش، لٹیرے ناکام ہونگے، عثمان بزدار

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کا ایجنڈا صرف عوام کی خدمت ہے،عوام کی ترقی و خوشحالی کے روڈ میپ پر تیزی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔سابق حکمران آج وہی کاٹ رہے ہیں جو انہوں نے بویا تھا.

تفصیل کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کھوکھلے نعرے لگانے والے قصہ پارینہ بن چکے ہیں،ہم نعروں پرنہیں عمل پر یقین رکھتے ہیں،ماضی کی لوٹ مار کا دور واپس نہیں آئے گا۔ عثمان بزدارکاکہنا تھا کہ سابق حکمران آج وہی کاٹ رہے ہیں جو انہوں نے بویا تھا، 22 کروڑ عوام ملک کی ترقی کا راستہ روکنے والوں کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے۔

عثمان بزدارکاکہناتھاکہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ملک پائیدار ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے، ان حالات میں انتشار کی سیاست ترقی کے سفر کو روکنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

پہلا ٹیسٹ: جیت کیلئے پاکستان کو 302 رنز، نیوزی لینڈ کو 7 وکٹیں درکار

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز قومی ٹیم نے اپنی دوسری اننگ میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 71 رنز بنا لیے جبکہ میچ جیتنے کے لیے اسے مزید 302 رنز درکار ہیں۔

ماؤنٹ منگنوئی میں کھیلے جارہے پہلے ٹیسٹ کے چوتھے دن جب کھیلکا آغاز ہوا تو نیوزی لینڈ نے اپنی دوسری اننگز کا ذمہ دارانہ آغاز کیا۔

اوپنر ٹوم لیتھم اور ٹوم بلنڈ ڈیل نے 111 رنز کی اوپننگ شراکت قائم کی اور 33 ویں اوور میں 64 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے، جس کے بعد اگلے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی اوپنر ٹوم لیتھم تھے جو 53 رنز بنا کر پولین لوٹ گئے۔

اوپننگ شراکت کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم کوئی بڑی پارٹنرشپ قائم نہیں کرسکی اور 147 پر کین ولیم سن 21 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔

جس کے بعد روس ٹیلر اور ہینری نکولس نے ٹیم کے اسکور کر 165 تک پہنچایا ہی تھا کہ نکولس نسیم شاہ کی گیند کا شکار بن گئے۔

جس کے فوری بعد صرف مجموعی اسکور میں صرف 5 رنز کے اضافے کے ساتھ ہی کیوی ٹیم کی پانچوین وکٹ بھی 170 رنز پر گر گئی۔

ٹم ساؤتھی نے دو وکٹیں لیں—تصویر: بلیک کیپس ٹوئٹر
ٹم ساؤتھی نے دو وکٹیں لیں—تصویر: بلیک کیپس ٹوئٹر

پہلی اننگ میں 192 رنز کی برتری حاصل کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم نے 5 وکٹوں کے کھونے کے بعد دوسری اننگ 180 رنز پر ڈکلیئر کردی۔

کیوی ٹیم کی جانب سے دوسری اننگز میں سب سے زیادہ 64 رنز ٹوم بلنڈیل نے بنائے جس کے بعد ٹوم لیتھم 53 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔

پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز میں نسیم شاہ نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ محمد عباس کے حصے میں ایک وکٹ آئی جبکہ ایک رن آؤٹ ہوا۔

یوں پاکستان کو جیتنے کے لیے 373 رنز کا ہدف ملا، جس کے لیے جب قومی ٹیم نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو شروع میں ہی مشکلات کا شکار ہوگئی۔

پاکستانی اوپنر شان مسعود اور عابد علی بغیر کوئی رنز بنائے آؤٹ ہوگئے اور قومی ٹیم صفر پر ہی 2 وکٹیں گنوا بیٹھی۔

ان کے بعد آنے والے اگلے کھلاڑیوں اظہر علی اور حارث سہیل نے اسکور کر آگے بڑھایا، تاہم 37 کے مجموعی اسکور پر حارث علی صرف 9 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

چوتھے دن کے اختتام پر جب کھیل ختم ہوا تو قومی ٹیم 71 رنز بنا چکی تھی اور اس کے 3 کھلاڑی آؤٹ تھے جبکہ اسے میچ جیتنے کے لیے مزید 302 رنز درکار ہیں۔

قومی ٹیم کی جانب سے اظہر علی 34 اور فواد عالم 21 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ ہیں۔

نواز ، مریم ، مولانا بھگوڑے‘ ان سے نہیں پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں سے مذاکرات ہونگے، وفاقی وزرائ

وفاقی وزراءنے ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں کے سنجیدہ لوگ آگے آئیں۔

ان سے پارلیمنٹ میں بات کرینگے ، مریم نواز ، فضل الرحمٰن اور نوازشریف پارلیمنٹ کے رکن نہیں ، ان سے بات نہیں ہوسکتی‘بات چیت میں اتفاق رائے ہو جائے گا ‘ الیکٹوریل ریفارمز سمیت ہر ایشو پر بات چیت ہوسکتی ہے‘لاڑکانہ جلسہ پیپلز پارٹی کے لئے شرم اور ن لیگ کے لئے عبرت کا مقام ہے۔

بھٹو کی پھانسی پر مٹھائیاں بانٹنے والے خاندانوں میں شریف خاندان سب سے نمایاں تھا ‘مریم نواز بھگوڑا کا لفظ پرویز مشرف کے لیے استعمال کرتی ہیں تو اپنے والد کو کیوں نہیں کہتیں۔نواز شریف جنرل جیلانی اورضیاء کی پیداوار ہیں۔

اداروں پر بے جا الزامات عائد کرنے والوں کو الٹا لٹکائیں گے اور انہیں بتائیں گے کہ حکومتی رٹ کیا ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز ‘وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

سینیٹر شبلی فراز نے نیشنل ڈائیلاگ کے لئے پارلیمنٹ کو موزوں ترین پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن جماعتوں کی ذمہ دار اور سنجیدہ قیادت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں ‘ بات چیت میں اتفاق رائے ہوجائے گا۔

صدر مملکت نے وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے کو ‘بلاجواز‘ قرار دے دیا

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کے استعفے کے اپوزیشن کے مطالبے کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ اسمبلی اور حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرے گی۔

ایوان صدر میں معذور افراد کے مسائل سے متعلق سینئر صحافیوں کے ساتھ فکری سیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر نے اعلان کیا کہ نہ تو حکومت استعفی دے گی اور نہ ہی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں گی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے انتخابی اصلاحات کے مسئلے پر قومی مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کا موقف تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے کردار پر بحث کیے بغیر قومی بات چیت نامکمل ہوگی اور ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ بھی اس بحث کا ایک حصہ ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ وزیر اعظم وقت اور ان لوگوں کے بارے میں فیصلہ کریں گے جن کے ساتھ بات چیت کی جانی چاہیے۔

جب ان کی توجہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کی طرف مبذول کی گئی جس کے دوران عمران خان نے اس وقت کی فوجی قیادت سے بات چیت کی تھی تو ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ فوج کے ساتھ بات چیت پاکستان مسلم لیگ نواز (مسلم لیگ ن) کی حکومت کی درخواست پر ہوئی اور یہ آئینی پیرامیٹرز تک محدود رہی۔

کسی کا نام لیے بغیر صدر نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ دو سالوں سے ملک کے سیاسی نظام کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

صدر کا یہ بیان اپوزیشن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کی جانب سے گڑھی خدا بخش میں ایک جلسہ عام کے دوران ایک بار پھر وزیر اعظم سے 31 جنوری 2021 تک عہدہ چھوڑنے یا اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کا سامنا کرنے کے بیان کے بعد سامنے آیا۔

شہباز شریف سے کہا استعفوں کے بعد بھی تو ڈائیلاگ ہی کرنا ہونگے شہباز شریف کبھی نواز شریف کے مقابلے میں نہیں کھڑے ہونگے، محمد علی درانی کی چینل ۵ کے پروگرام ”ضیاءشاہد کے ساتھ“ میں خصوصی گفتگو

لاہور (ویب ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ” ضیاءشاہد کے ساتھ“ میں مسلم لیگ فنگشنل کے سینٹرل جنرل سیکرٹری محمد علی درانی نے خصوصی طور پر شرکت کرکے سوالات کے جواب دئیے، سینئر صحافی ضیاءشاہد اور محمد علی درانی میں ہونے والی گفتگو سوالاً جواباً درج ذیل ہے۔
س: شہباز شریف جیل میں کیسے ہیں آپ نے انہیں کیسا پایا۔ حکومت اور اپوزیشن میں بہت فاصلے ہیں ایک دوسرے کی سخت مخالفت جاری ہے۔ ان حخالات میں ٹریک ٹو کے ذریعے ڈائیلاگ کا آئیڈیا کس کا ہے؟
´ ج: محمد علی درانی: جیل میں شہباز شریف سے ملاقات میں انہیں بالکل نارمل پایا وہ کسی دباﺅ میں نظر نہیں نئے۔ حمزہ شہباز بارے بتایا کہ ہفتے بعد ان سے ملاقات ہوتی ہے۔ میری ان سے ملاقات کا مقصد ڈائیلاگ ن لیگیوں کا اتحاد اور پارلیمنٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے بارے میں تھا۔ یہ بات بھی کی کہ استعفے دینے کے بعد بھی تو ڈائیلاگ کی طرف جانا ہو گا تو اس سے پہلے ہی کیوں نہ ڈائیلاگ کی طرف جایا جائے۔ ہمارے یہاں ڈائیلاگ عموماً میڈیا کو دکھانے کے لیے ہوتے ہیں اس لئے ان کی ویلیو ختم ہوجاتی ہے۔ ماضی کی بیک ڈور پالیسیوں سے خوب آگاہ تھا اس لئے خیال تھا کہ اس ڈائیلاگ کے عمل کو غیر روایتی انداز میں گے بڑھانا ہوگا کیونکہ عموام کی شدید خواہش ہے کہ ڈائیلاگ ہوں ۔ عدلیہ بھی کہہ چکی ہے کہ ملکی مسائل پر ڈسکشن ہونی چائیے۔ ان تمام حالات میں چاہتا تھا کہ ڈائیلاگ ہوں اور وہ خبر نہ بنیں بلکہ ان کے نتائج خبر بنیں۔ اسی باعث ڈائیلاگ کے لیے باقاعدہ پلانگ کی گئی۔ مجھے پورا یقین ہے کہہ اس نتیجہ میں سیاسی قیادت پر دباﺅ پڑے گا۔ استعفوں پر عمل ہوا تو پورا سیاسی عمل برباد ہوجائیگا۔ شہباز شریف سے اس پر بات ہوئی اور ہم دونوں میں ہم آہنگی پائی گئی۔ ہمارا ایک پالیسی سیٹ اپ ہے جس پر بات کرتا ہو اس پر بڑی ریسرچ ہوتی ہے اس ایشو پر تو میں نے خود بہت کام کیا۔ اگر طالبات اور امریکہ ایک میز پر بیٹھ سکتے ہیں تو ہماری سیاسی قیادت کیونہیں بیٹھ سکتی۔
س: پی ڈی ایم اور دیگر جماعتیں بھی اس پر سخت سٹینڈ لے چکی ہیں کہ جو فلاں سے ملے گا ہم اس سے نہیں ملیں گے۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ اپوزیشن ا سے این آر کیلئے ڈیئلاگ چاہتی ہے دونوں فریق متحارب شکل اختیار کرچکے ہیں۔ اس مسئلہ پر آپ کیسے قابو پائیں گے؟
ج: محمد علی درانی: حکومت اوراپوزیشن دونوں ہی بات چیت کیلے تیار نہیں ہیں اور یہی صورتحال متقاضی ہے کہ بات چیت ہونی چاہیے۔ میرے خیال میں آئین کی رو سے کوئی معاشرہ بھی احتساب کے بغیر نہیں چل سکتا تا ہم ملزم کو مجرم قرار دینے کا اختیار صرف عدالت کا ہے۔ اس لئے وزیراعظم اور وزراءکو اختساب بارے کسی قسم کی مداخلت یا بات کرنی چائیے۔ بیانات کے ذریعے احتساب کسی کی بھی توہین کے مترادف ہے۔ احتساب کے باوجود سزا نہ مل سکنا انتظامی نااہلی کے زمرے میں آتا ہے۔ قابل احتساب شخصیات کو ان کی سیاسی وابستگی کی وجہ سے جیلوں میں رکھا جاتا ہے تو یہ غلط ہے۔ احتساب کے نام پر لوگوں کو جیلوں میں رکھتا، تذلیل کرنا، عوام کی نظروں میں گرانا اور احتساب کے نام پر لوگوں کو جیلوں میں رکھا جاتا ہے تو یہ غلط ہے۔ احتساب کے عمل میں حکومتی مداخلت غیر آئینی اور غیر قانونی ہے احتساب کے عمل کو شفاف ہونا چاہیے۔ ہر طبقہ فکر احتساب عمل کو جاری رکھے ہوئے ڈائیلاگ کی ضرورت پر قائل ہے۔

فوج ہمارا اپنا ادارہ، بدنام کرنیوالوں کا پیچھا کرینگے فضل الرحمن نے اثاثے کیسے بنائے تمام کرپشن بے نقاب کی جائے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کو ہدایت کی ہے کہ فوج سمیت تمام اداروں کا دفاع کیا جائے ، فوج کادفاع قومی ذمہ داری ہے ،اپوزیشن کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں اور مولانا فضل الرحمن کی مبینہ کر پشن سامنے لا ئیں ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں پارٹی ترجمانوں اور رہنماؤں کا اجلاس ہوا،اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال اور دیگر امور پر غور کیا گیا، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے پارٹی رہنماؤں کو فوج اور دیگر اداروں کے دفاع کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فوج مخالف بیانیے کا مؤثر جواب دیا جائے ، غیرملکی این جی اوز کے سپانسرڈ لوگ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سوشل میڈیا پر اداروں کو بدنام کرنے والوں کا پیچھا کریں گے ، انہوں نے اداروں اور شخصیات کے خلاف مہم چلانے والوں کا کھوج لگانے کی ہدایت بھی کی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فوج مخالف بیانات پر جے یو آئی ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ کیخلاف کارروائی کی جائے گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ترجمانوں کو مولانا فضل الرحمن کی مبینہ کرپشن بے نقاب کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ عوام کو آگاہ کریں کہ مولانا نے اثاثے کیسے اور کتنے بنائے ،وزیراعظم نے ترجمانوں کو اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزرا اپنی کارکردگی عوام کے سامنے لائیں اورسینیٹ اجلاس میں وزرا اپوزیشن کو بھرپور جواب دیں،ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں،اپوزیشن کے ٹولے کو ملک نہیں اپنے مقاصد عزیز ہیں،اپوزیشن کی کسی تحریک کا دباؤ نہیں،اپوزیشن کا واحد مقصد این آر او ہے ، جو نہیں ملے گا، عمران خان نے کہاکہ پی ڈی ایم ہمارے لئے مسئلہ نہیں، عوامی مسائل پر توجہ ہے ، اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ، پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کا کوئی مستقبل نہیں، بات چیت اور مسائل کے حل کا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے ، اپوزیشن نے پارلیمنٹ کو ذاتی مفادات کے لئے استعمال کیا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی حکومت کی طرح عوام کو جوابدہ ہے ، اپوزیشن نے ڈھائی سالوں میں قانون سازی میں حصہ نہیں لیا

پیپلز پارٹی ،ن لیگ کا ضمنی الیکشن میں حصہ لینے پر اتفاق

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

ذرائع کے مطابق بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے میں شرکت کے لیے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز گڑھی خدا بخش آئی تھیں، پیرکو مریم نواز نے پی پی رہنمائوں کے مزارت پر حاضری بھی دی اور بلاول بھٹو کے ساتھ ان کی اہم ملاقات کی۔

ملاقات میں دونوں رہنمائوں کے درمیان متعدد نکات پر اتفاق رائے ہوا، انھوں نے اتفاق کیا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی نہیں کریں گی۔بلاول اور مریم نواز اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ انتخابی میدان خالی نہیں چھوڑا جائے گا، ن لیگ اور پی پی ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی، تاہم ضمنی انتخاب سے متعلق حتمی فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا۔

برطانوی کرونا 15ممالک میں پہنچ گیا

برطانیہ میں سامنے آنے والی کورونا کی نئی قسم کے کیس سوئیڈن، کینیڈا، اسپین، جاپان سمیت 15ملکوں تک پہنچ گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں طبی عملے اور کیئر ہوم کے مکینوں کو ویکسین لگانے کا آغاز کر دیا گیا جبکہ قبرص اور عمان میں بھی کورونا ویکسی نیشن شروع کردی گئی۔فرانسیسی حکومت تیسرے لاک ڈاون پر غور کررہی ہے۔ادھر سڈنی میں لوگ سالِ نو کے جشن کے لیے حکومت کی اجازت کے منتظر ہیں۔دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 8 کروڑ 7 لاکھ 27 ہزار 380 تک جا پہنچی ہے جبکہ اس موذی وائرس سے ہلاکتیں 17 لاکھ 64 ہزار 778 ہو چکی ہیں۔

امریکا:کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں رنگ و نسل کا تعصب

ایک امریکی سیاہ فام ڈاکٹر کورونا وائرس کے خلاف جاری اپنی جد و جہد میں شکست کھا کر انتقال کر گئیں اس ڈاکٹر نے اپنی موت سے قبل طبی عملے کے تعصبانہ رویے کی شکایت بھی کی تھی۔ یہ شکایت سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور صارفین نے امریکی ہیلتھ سسٹم پر شدید تنقید کی۔ تنقید کرنے والوں نے ریاستی حکام سے اس معاملے کی شفاف تفتیش کا مطالبہ بھی کیا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں صارفین کی پوسٹس کو دیکھتے ہوئے امریکی ریاست انڈیانا نے اس افسوسناک واقعے کی مکمل انکوائری کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

جس سیاہ فام ڈاکٹر نے بیماری اور علاج میں تعصبانہ برتاؤ کی شکایت کی تھی، ان کا نام سُوزن مُور اور عمر 52 برس تھی۔ انہیں گزشتہ ماہ کورونا وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ بیماری میں شدت آنے کے بعد ڈاکٹر مُور کو ریاست انڈیانا کے دارالحکومت انڈیانا پولس کے شمال میں واقع شہر کارمل کے انڈیانا یونیورسٹی سسٹم نارتھ ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

یہ تفصیلات سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بھی پوسٹ کی گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بیماری کی شدت سے آگاہ تھیں اور انہوں نے کئی مرتبہ مناسب علاج کی درخواست بھی کی لیکن اسے نظر انداز کیا جاتا رہا۔

خاتون ڈاکٹر مُور کا کہنا تھا کہ اگر وہ سفید فام ہوتیں تو ان کے ساتھ طبی عملے کا برتاؤ ایک اور انداز میں ہوتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دوائی دینا تو دور کی بات نارتھ ہسپتال کے عملے نے اسکیننگ اور معمول کے معائنہ کرنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی۔

مور نے واضح طور پر بیان کیا کہ انہوں نے ایک سفید فام ڈاکٹر کو اپنی بیماری اور درد کی شدت بھی بیان کی لیکن اس ڈاکٹر نے ان تفصیلات کو پوری طرح نظرانداز کردیا۔

مُور کی ایک ویڈیو رواں برس چار دسمبر کو فیس بک پر اپ لوڈ ہوئی اور اس میں وہ کہتی ہیں، ‘اگر میں ایک سفید فام ہوتی تو اس طرح کےسلوک کا سامنا نہیں کرتی۔’

اس ویڈیو میں یہ بات کرتے ہوئے ان کی آواز شدتِ کرب سے بیٹھ گئی۔

انہوں نے مزید کہا، ‘اس انداز میں سیاہ فام افراد کو ہلاک کیا جاتا ہے کیونکہ وہ اکیلے بیماری کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔’

ڈاکٹر سُوزن مُور کو سات دسمبر کے روز کارمل کے نارتھ ہسپتال سے یہ کہہ کر فارغ کر دیا گیا کہ اب انہیں مزید علاج کی ضرورت نہیں۔

اپنی ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ڈاکٹر سے کہتی رہیں کہ وہ ابھی تندرست نہیں ہوئیں لیکن ان کی تمام گفتگو ان سنی کر دی گئی۔

مُور کے مطابق جب ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا، اس وقت ان کا بخار زیادہ اور بلڈ پریشر کم تھا۔ ان کو چند دوسرے ہسپتالوں میں بھی لے جایا گیا۔

ان کے انیس سالہ بیٹے ہنری محمد نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ نارتھ ہسپتال سے فارغ کیے جانے کے بعد ان کی والدہ کی طبیعت بگڑتی گئی اور ایک ہسپتال میں انہیں بیس دسمبر کو وینٹیلیٹر پر ڈال دیا گیا لیکن وہ سنبھل نہیں سکیں۔ ہنری محمد کے مطابق ان کی والدہ کو غیر معیاری علاج کا سامنا رہا۔

ڈاکٹر سُوزن مور میشیگن میں پلی بڑھیں اور انہوں نے وہیں سے سن 2002 میں میڈیکل کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ انڈیانا میں میڈیکل پریکٹس کا لائسنس لے کر ڈاکٹری کی پریکٹس کرتی تھیں۔

انڈیانا یونیورسٹی ہیلتھ سسٹم کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر ڈینس مرفی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ڈاکٹر سوزن کی موت پر افسردہ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میڈیکل ٹیم کی جانب سے ٹیکنیکل امداد نہ دینے پر یقین نہیں ہے اور اس مریضہ کو فراہم کیے گئے مکمل علاج کا جائزہ لیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر پہلو کا جائزہ لینے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں اور اس کے لیے ماہرین کا پینل ترتیب دے دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر مرفی نے واضح کیا کہ تعصب کے ہر پہلو پر تادیبی اقدام کیا جائے گا۔

وزیرِ اعظم سے وزیرِاعلی گلگت بلتستان کی ملاقات، جنگلات کی حفاظت پر گفتگو

وزیرِ اعظم عمران خان سے وزیرِ اعلی گلگت بلتستان خورشید خالد کی ملاقات ہوئی جس میں ماحول دوست سیاحت پر خصوصی توجہ اور جنگلات کی حفاظت پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

ملاقات میں گلگت بلتستان میں سیاحت کی ترقی و فروغ، اس صنعت میں مقامی لوگوں کیلئے ذیادہ سے ذیادہ روزگار کے مواقع کی فراہمی پر گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر وزیرِاعلی گلگت بلتستان نے گلگت بلتستان حکومت کی طرف سے آئندہ فروری میں منعقد ہونے والے سکیئنگ کے مقابلوں کے بارے میں بریفنگ دی جبکہ گلگت میں معدنیات کے ذخائر سے بھر پور فائدہ اٹھانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور مقامی لوگوں کیلئے ترقیاتی منصوبے بھی زیر غور کیا۔

ملاقات میں وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور خاص طور پر گلگت بلتستان سیاحت کے حوالے سے دنیا میں خوبصورت اور موزوں ترین علاقے ہیں۔

 وزیرِاعظم عمران خان نے مزید کہا کہ یہ علاقے قدرتی حسن سے مالامال ہیں جبکہ جدید سہولیات فراہم کرکے ان سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے میں توسیع

پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے میں توسیع کردی۔

اسلام آباد میں تقریب کے دوران وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کو تجارت ٹرانزٹ اورٹرانس شپمنٹ کا مرکز بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر 8 واں اجلاس ہورہا ہے جس میں ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق معاملات حل کرلیے جائیں گے، جنوری کے اختتام تک ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ مکمل کرلیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی صرف دوطرفہ پاک افغان تجارت پر بات ہورہی ہے، تین روزہ مذاکرات میں بھارتی اشیاء کی ترسیل پرغور نہیں کیا جائے گا۔

افغان وزیرتجارت کا کہناہےکہ افغانستان پاکستان کو وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی دینا چاہتا ہے۔

علی ظفر ہتک عزت کیس‘ عدالت نے اداکارہ عفت عمر کو دوبارہ طلب کرلیا

لاہور (ویب ڈیسک ) عدالت نے عدالت نے گلوکار علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوے پر گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

لاہور کی سیشن کورٹ نے گلوکار و اداکار علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوے پر جاری کردہ تحریری حکم نامے میں گلوکارہ میشا شفیع کی گواہ اداکارہ عفت عمر کو دوبارہ طلب کیا ہے۔ایڈیشنل سیشن جج امتیاز احمد نے تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت نے شہادت مکمل کرنے کے لئے اداکارہ عفت عمر کو طلب کیا۔عدالت گلوکارہ میشا شفیع کے چھ گواہوں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔خیال رہے کہ گلوکار و اداکار علی ظفر نے میشا شفیع پر ہتک عزت کا دعوی دائر کررکھا ہے۔