امریکا نے ہم پر حملہ کیا تو ہم عرب امارات پر حملہ کردیں گے، ایران کی دھمکی

مڈل ایسٹ آئی (ایم ایم آئی) ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے امریکا کی جانب سے حملے کی صورت میں متحدہ عرب امارات پر حملے کی دھمکی دی ہے۔

ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی جانب سے دھمکی آمیز پیغام خلیجی ریاست کے حکمران محمد بن زاید النہیان کو براہ راست دیا گیا ہے۔

جریدے کے مطابق ایران نے پیغام میں کہا ہے کہ اگر امریکا نے امارات کی سرزمین سے ایران پر حملہ کیا تو جواب میں ایران دبئی پر حملہ کردے گا اور ہم محسن فخری زادہ کا قاتل بھی تصور کریں گے۔

ایم ایم آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کا اماراتی ولی عہد سے رابطہ اتوار کو اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے محسن فخری زادہ کے قتل کی مذمت سے چند گھنٹے قبل ہوا۔

خیال رہے کہ 27 نومبر کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کو تہران میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایران نے ایٹمی سائنسدان کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا اور صحیح وقت پر بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

اس صورتحال کے بعد خلیج میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور تیزی سے صورتحال تبدیل ہورہی ہے۔ اسرائیل نے اپنے سفارتخانوں کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔

اس سے قبل بھی انکشاف ہوا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مدت کے آخری دنوں میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیلئے مشیروں سے مشاورت کی ہے۔

جنوبی افریقا کےبعدنیوزی لینڈاورانگلینڈ کی ٹیمیں پاکستان آئیں گی،وسیم خان

چیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ وسیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کو بیس فروری سے شروع کرنے کےلیے پوری منصوبہ بندی ہے۔ پاکستان سے متعلق انھوں نے کہا کہ یہاں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں،فی الحال کوووڈ کا ہے۔انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں کرونا کیسز نہیں ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں سمیت سب کو ایک نظر سے دیکھا جارہا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ نیوزی لینڈ اور کھلاڑیوں میں کرونا کی صورتحال پرچیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ وسیم خان نے سماء سے گفتگو میں بتایا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ سے مسلسل رابطے میں ہیں اورکرونا ٹیسٹنگ سے متعلق وہ ساری چیزیں شیئر کر رہے ہیں۔

وسیم خان نے بتایا کہ پاکستانی ٹیم اورآفیشلز کے 54 کرونا ٹیسٹ ہوئے، 8 مثبت آئے، 2 کی مزید چھان بین ہو رہی ہے کہ اُن کی بھی کوئی ہسٹری تو نہیں۔وسیم خان نے وضاحت دی کہ پہلے دن ، پھر تین ، چھ اور نو دن کی ٹیسٹنگ ہورہی ہے، جن کھلاڑیوں کے ٹیسٹ منفی نکلیں گے تو اُنہیں پریکٹس کی اجازت ملے گی۔ وسیم خان نے مزید کہا کہ کرکٹ نیوزی لینڈ سے کہا ہے وہ اپنی حکومت سے کہہ کر کھلاڑیوں کو ٹریننگ کی اجازت دلوائیں۔

وسیم خان نے یہ بھی بتایا کہ نیوزی لینڈ میں کرونا کیسز زیرو ہیں،اس لئے وہ سختی کر رہے ہیں،نیوزی لینڈ کی حکومت کرونا کے حوالے سے کھلاڑیوں سمیت سب کو ایک نظر سے دیکھتی ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن سے متعلق چیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا کہ پی ایس ایل سیزن 6 کیلئے بھرپور تیاریاں جاری ہیں، پوری منصوبہ بندی ہے کہ 20 فروری کو پی ایس ایل شروع کردیں۔ ملک میں جاری کرکٹ کے مقابلے سے متعلق وسیم خان کا کہنا تھا کہ 150 ڈومیسٹک میچزاور انٹرنیشنل مقابلے ہوچکے ہیں،کوووڈ کے دوران پاکستان کرکٹ کی 60 فیصد واپسی ہو چکی ہے۔

چیف ایگزیکٹو پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان پہلا ملک تھا جس نے مکمل ڈومیسٹک کرکٹ شیڈول جاری کیا۔ غیرملکی ٹیم سے متعلق وسیم خان نے کہا کہ جنوبی افریقہ ٹیم کے دورہ پاکستان کا اعلان چند دن میں ہو جائے گا،2021 میں جنوبی افریقہ کے بعد نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے ٹیمیں پاکستان آئیں گی۔ پاکستان میں سیکورٹی کا کوئی معاملہ نہیں ، فی الحال کوووڈ کا مسئلہ ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سال  2022 میں آسٹریلیا اور انگلینڈ مکمل ٹور پر پاکستان آئیں گے۔

مستقبل کے فیصلوں سے متعلق وسیم خان کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین کا آئندہ چند روز میں اعلان کریں گے،اگلے قومی اسکواڈ کا اعلان بھی جنوری میں ہوگا،6 ہیڈ کوچزوالا موجودہ اسٹرکچر ابھی برقرار رہے گا

پاکستان اور انڈیا ایٹمی قوتیں، محاذ آرائی عالمی امن کیلئے خطرہ ہوگی: وزیر خارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل سیز فائر خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ عالمی برادری کو جاننا چاہیے کہ خطے میں دو ایٹمی قوتوں کے مابین محاذ آرائی عالمی امن کیلئے خطرات کا باعث ہوگی۔

تفصیل کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ٹی آر ٹی ورلڈ فورم 2020ء مباحثہ میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔ فن لینڈ کے وزیر خارجہ جناب پیکا ہاوسٹو اور ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو بھی مباحثے میں شریک تھے۔

مباحثے کا عنوان   بین الاقوامی آرڈر بعد از کورونا عالمی وبا” تھا۔ وزیر خارجہ نے کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس فورم کا عنوان انتہائی اہم ہے کیونکہ کورونا وبا کے باعث دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 1.4 ملین اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو بھی کورونا وبا کے باعث بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے اپنی حکمت عملی سے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا عالمی وبائی چیلنج دوسرے دور میں داخل ہو چکا ہے، جس میں متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں پاکستان میں 66 افراد اس وبا کے باعث لقمہ اجل بنے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا عالمی وبا کے معاشی مضمرات بھی انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔ کورونا وبا کے منظر عام پر آنے سے پہلے عالمگیریت کا رحجان کم ہو رہا تھا جس کی ضرورت کورونا وبا کے بعد شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا کے بعد تنازعات نے دوبارہ سے سر اٹھانا شروع کیا ہے۔ عالمی استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ محاذ آرائی میں کمی لانے اور تنازعات کے حل کیلئے بین الریاستی سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے۔ کورونا وبا کے بعد ہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مزید بگڑتے دیکھا۔ آج 80 لاکھ کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج نے محصور بنا رکھا ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے مختلف ممالک کو اپنے بارڈرز بند کرتے اور اپنے طور پر اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تنہا کوششیں کرتے ہوئے دیکھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک نئی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں جس کے اندر عالمگیریت اور بین الاقوامی سطحی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

’کورونا ویکسین عوام کو مفت فراہم کرنے کا فیصلہ‘

اسلام آباد: پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد کا کہنا ہےکہ ملک میں کورونا ویکسین عوام کو مفت فراہم کی جائے گی۔

 نوشین حامد نے کہا کہ کورونا ویکسین کے لیے حکومت فنڈ اکٹھا کررہی ہے، 2021 کی دوسری سہ ماہی میں ویکسین لگانا شروع کردیں گے اور ویکسین عوام کو مفت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے شروع میں ایک لیبارٹری تھی لیکن اب 150 سے زائد لیبارٹریز ہیں، بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھائی گئی تھی۔

نوشین حامد کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 2500 آکسیجن بیڈ کا اضافہ کیا ہے مگر  وینٹی لیٹرز سے زیادہ ضرورت آکسیجن بیڈ کی ہے۔

واضح رہےکہ حکومت نے کورونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کا فیصلہ کیا ہے،  پیر کے روز این سی او سی کی جانب سے کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دی گئی تھی اور گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے ویکسین کی خریداری کے لیے 150 ملین ڈالر مختص کرنے کی منظوری دی۔

نوازشریف اور آصف زرداری پر اللہ کا عذاب آیا ہوا ہے، وزیراعظم

گلگت بلتستان: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور آصف زرداری کو 30 سال سے جانتا ہوں، ان پر عذاب آتا دیکھا ہے اور یہ ہمارے لیے عبرتناک ہے۔

وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورہ پر گلگت بلتستان پہنچے جہاں انہوں نے گلگت بلتستان کی نومنتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی، گورنر گلگت بلتستان نے نو منتخب کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔

حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان حکومت نئی روایات قائم کرے گی، کوئی وزیراعظم ایسا نہیں جس نے مجھ سے زیادہ اس علاقے کو دیکھا ہو، یہاں کے تمام مسائل کو جانتا ہوں، جس رخ پر گلگت بلتستان کو ڈالیں گے عوام کی زندگی بدل جائے گی، صوبائی اسٹیٹس پر فوری کام کریں گے تاکہ احساس محرومی دور کی جائے، نئے سیٹ اپ پر تفصیل سے کام ہوگا،کمیٹی بٹھائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پراجیکٹس کا یہاں کی عوام خود فیصلہ کریں گے، گلگت بلتستان میں احساس پروگرام لے کر آ رہے ہیں، فی خاندان 10لاکھ روپے تک علاج کرایا جا سکے گا جب کہ گلگت بلتستان میں سیاحت پر پورا زور لگانے لگے ہیں، سیاحت کے فروغ کیلئے سستے قرضے دیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی کو کیا پتا تھا پانامہ سے ان کے محلات سامنے آ جائیں گے، چوری چھپتی نہیں ہے، ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے 100 جھوٹ بولنے پڑتے ہیں، اس پیسے کا کیا فائدہ جو آپ کا اور آپ کی اولاد کی تباہی کرتا ہے، نوازشریف اور آصف زرداری کو 30 سال سے جانتا ہوں، ان پر عذاب آتا دیکھا ہے اور یہ ہمارے لیے عبرتناک ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کے بچوں کو بھی جھوٹ بولنا پڑ رہا ہے، کورونا میں لوگ مر رہے ہیں لیکن پی ڈی ایم کمپین کر رہی ہے، کورونا سے اموات ہو رہی ہیں لیکن یہ جلسے کر رہے ہیں، چوری بچانے کے لئے جلسے کیے جا رہے ہیں، حرام کا پیسہ انسان کو تباہ کر دیتا ہے، تمام بیماریوں کی جڑ ذہنی دباؤ ہے، اگرآپ نے ذہنی دباؤ دیکھنا ہے تو کل سابق وزیرخزانہ کی شکل دیکھ لیتے۔

بہروز سبزواری بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے

ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران جہاں پاکستان میں عالمی وبا کے کیسز کی یومیہ تعداد 3 ہزار کے لگ بھگ ریکارڈ ہورہی ہے وہیں اب معروف اداکار بہروز سبزواری بھی کورونا کا شکار ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے نامور اداکار بہروز سبزواری میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور وہ ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

معروف اداکار بہروز سبزواری نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کی۔

بہروز سبزواری نے بتایا کہ وہ اس وقت ضیاالدین ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیرِ علاج ہیں۔

نامور اداکار نے مزید بتایا کہ وہ اس وقت کافی بہتر محسوس کررہے ہیں اور انہوں نے مداحوں سے صحت یابی کے لیے دعاؤں کی درخواست بھی کی۔

پی آئی اے کے لیے 8 طیارے لیز پر لینے کا فیصلہ

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے لیے 8 ہوائی جہاز لیز پر لینے کا فیصلہ کرلیا۔

جہاز لیز پر لینے کا فیصلہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد ملک کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے لیے نئےجہاز 6 سالہ ڈرائی لیز پر لیے جائیں گے جس کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پیشکشیں طلب کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ ڈرائی لیز سے مراد ایک طویل مدتی طریقہ کار ہوتا ہے جس میں عملے، مینٹیننس اور انشورنس کے بغیر ماہانہ یا سالانہ بنیادوں پر ادائیگی کر کے کسی ایئر لائن کو طیارہ فراہم کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب ویٹ لیز وہ طریقہ کار ہوتا ہے جس میں مختصر مدت کے طریقہ کار کے تحت عملے، مینٹیننس کے ساتھ طیارہ دیا جاتا ہے جبکہ اس کی ادائیگی پرواز کے وقت کا حساب کتاب لگا کر کی جاتی ہے۔

اس سلسلے میں قومی اخبارات میں دیے گئے اشتہار کے مطابق تمام 8 جہاز جنوری سے دسمبر 2021 کے عرصے میں پی آئی اے کے حوالے کرنے ہوں گے۔

جہازوں میں 170 سے زائد اکانومی نشستیں ہونی چاہییں جن میں 2 قطار کے بعد تھوڑا فاصلہ ہو۔

علاوہ ازیں جہاز 2012سے زیادہ پرانے نہ ہوں، بولی کے لیے صرف وہ کمپنیاں پیشکش دیں جو ان جہازوں کی لیز کے معاہدوں پر دستخط کرنے کا قانونی اختیار رکھتی ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس وفاقی حکومت نے سال 2023 تک پی آئی اے کے بیڑے میں 14 طیاروں کے اضافے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا تھا کہ ’قومی ایئر لائن کے لیے بزنس پلان تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت پی آئی اے کے طیاروں کی موجودہ تعداد 31 سے بڑھا کر 45 کردی جائے گی’۔

تاہم انہوں نے کہا تھا کہ طیارے ڈرائی اور ویٹ لیز پر لینے کے بجائے خریدے جائیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ اشتہاری قرار دینے سے متعلق مختصر فیصلہ کچھ دیر میں جاری کریں گے۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلوں پر سماعت کی۔

اس دوران دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے عدالت میں بیان قلمبند کروایا اور سب سے پہلے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے گواہ سے سچ بات کرنے کا حلف لیا۔

دوران سماعت ڈائریکٹر یورپ دفتر خارجہ مبشر خان نے کچھ دستاویزات پیش کیں جنہیں عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔

مبشر خان نے بتایا کہ میں نے اس عدالت سے جاری نواز شریف کے اشتہارات موصول کیے، جس کے بعد میں نے اشتہارات دفتر خارجہ سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے 9 نومبر کو دفتر خارجہ کو جواب دیا، رائل میل کے ذریعے نواز شریف کو اشتہارات کی تعمیل کے حوالے سے بتایا گیا۔

مبشر خان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کو رائل میل کے ذریعے اشتہارات کی تعمیل کی تصدیق شدہ کاپی موصول ہوئی۔

اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ روزنامہ جنگ لندن کو خط لکھا گیا، نواز شریف کی طلبی کے اشتہارات تمام اخبارات میں انگریزی میں شائع ہوئے۔

مبشر خان کا بیان مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے افسر اعجاز احمد کا بیان قلمبند ہونا شروع ہوا اور انہوں نے بتایا کہ میری سربراہی میں ایف آئی اے پنجاب کی جانب سے ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔

اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اشتہارات کی جاتی امرا اور ماڈل ٹاؤن لاہور میں تعمیل کرائی، ماڈل ٹاؤن میں نواز شریف کے گھر گئے تو وہاں سیکیورٹی اسٹاف موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے اشتہارات سے متعلق سیکیورٹی اسٹاف کو آگاہ کیا گیا اور بلند آواز میں پکارا گیا، اسی روز ٹیم نواز شریف کے جاتی امرا والے گھر بھی پہنچی اور وہی کارروائی دہرائی۔

بیان قلمبند کرواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ٹیم نے کارروائی کے دوران تصاویر بھی بنائیں جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں۔

بعدازاں اعجاز احمد کا بیان مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے دوسرے افسر کا بیان ریکارڈ ہوا۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے حکم جاری کردیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سے مکالنہ کیا اور پوچھا کہ ہمیں آگے کیا کرنا چاہیے۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ 2 اپیلیں نواز شریف کی ہیں اور 2نیب کی نواز شریف کے خلاف اپیلیں ہیں، سزا بڑھانے کی نیب کی اپیل پر نوٹس جاری ہے جبکہ فلیگ شپ پر نوٹس نہیں ہوا۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ سابق جج ارشد ملک کے خلاف اپیل میں متفرق درخواست دائر ہے، اس پر جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ اپیلوں پر کیا کیا جانا چاہیے۔

جس پر نیب استغاثہ نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس پر اپیلیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔

جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ نواز شریف کی اپیلیں میرٹ پر مسترد کر دی جانی چاہئیں، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آج نہیں لیکن آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کریں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر عدالتی نظیریں پیش کریں کہ اشتہاری ملزم کی اپیل کا کیا کیا جانا چاہیے۔

بھارتی اداکار سنی دیول بھی کورونا کا شکار

بولی وڈ اداکار سنی دیول بھی عالمی وبا کی وجہ بننے والے کورونا وائرس کا شکار ہوگئے۔

سنی دیول نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں انہوں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے سے متعلق بتایا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مداحوں کو بتایا کہ ‘ میں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا اور اس کا نتیجہ مثبت آیا ہے’۔

برطانوی حکومت نے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دیدی

برطانوی حکومت نے گزشتہ ماہ تیار ہونے والی دنیا کی پہلی کورونا ویکسین کے عام استعمال کی اجازت دے دی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق برطانیہ وہ پہلا ملک بن گیا، جس نے کورونا کی تیار ہونے والی امریکا کی فائزر اور جرمنی کی بائیو این ٹیک کمپنیوں کے ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی۔

برطانوی حکومت نے مذکورہ ویکسین کو جہاں ہنگامی بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت دی، وہیں اسے عام استعمال کی اجازت بھی دے دی گئیں۔

دنیا کی پہلی کورونا ویکسین کو اجازت دینے والی برطانوی حکومت دنیا کی پہلی حکومت بن گئی اور جلد ہی برطانیہ دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا، جہاں ویکسین کو عام استعمال کیا جائے گا۔

فارماسیوٹیکل کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک نے گزشتہ ماہ 10 نومبر کو دعویٰ کیا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بیماری سے تحفظ کے لیے 90 فیصد سے زیادہ مؤثر ہے جب کہ اسی ویکسین کے آخری مرحلے کے حتمی نتائج 19 نومبر کو جاری کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ویکسین کورونا سے تحفظ کے لیے 59 فیصد سے زیادہ مؤثر ہے۔

اے پی نے اپنی رپورٹ میں برطانوی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ریاست انگلینڈ کے ہسپتالوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ آئندہ ہفتے سے تیار ہونے والی دنیا کی پہلی کورونا ویکسین کو سب سے پہلے طبی رضاکاروں پر استعمال کیا جائے۔

کورونا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں فائزر اوربائیو این ٹیک کے مطابق وہ رواں ہفتے کے اختتام تک برطانیہ کو ویکسین کی محدود تعداد فراہم کردیں گی جب کہ جلد ہی امریکا کی ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی بھی ان کی ویکسین سے متعلق فیصلہ سنائے گی۔

گلگت بلتستان کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے، وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے خطے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور یہاں احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے۔

گلگت بلتستان میں کابینہ کی تقریب حلف برداری کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی کابینہ اور وزیراعلیٰ کو مبارک باد دی اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہاں وہ منتخب حکومت آئے گی جو ایک نئی روایت پیدا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں وہ وزیراعظم ہوں جس نے اس علاقے کو اس طرح دیکھا ہے جیسا کسی اور نے نہیں دیکھا، 15 سال کی عمر میں یہاں آیا تھا جب قراقرم ہائی وے بھی نہیں بنی تھی، جس کے بعد میں کرکٹ کھیلنے کے بعد یہاں آیا۔

عمران خان نے کہا کہ میں اس علاقے کو جانتا ہوں اور اب ہم اسے جس رخ پر ڈالیں گے، اس سے یہاں کے عوام کی زندگی بدل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے تاکہ جو اب تک احساس محرومی رہی ہے وہ ختم ہو جائے۔

عمران خان نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں جب یہاں آتا تھا تو نوجوان کہتے تھے کہ کیا ہم پاکستانی ہیں اور اسی احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے اور ایک کمیٹی بنائیں گے جو ایک ٹائم لائن پر کام کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کامیاب سسٹم میں لوگوں کے پاس اہنی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور کوئی باہر سے آ کر انہیں بتا نہیں سکتا، آپ لوگوں کو بہتر پتہ ہے کہ آپ کو کس طرح کی ترقی چاہیے، ہم اسلام آباد سے آ کو نہیں بتا سکتے کہ پراجیکٹ اے بنایا جائے پراجیکٹ بی بنایا جائے، یہ آپ فیصلہ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جب مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو اس میں سب سے اہم چیز انہوں نے ترجیح یہ دی کہ کیسے کمزور طبقے کو اوپر اٹھانا ہے، جو لوگ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں انہیں اوپر کیسے لایا جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جو غربت ختم کرنے کا پروگرام ہے، گلگت بلتستان میں اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہاں زیادہ لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ گئے ہیں، ہم یہاں بھی احساس پروگرام لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سارے گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے ہیلتھ کارڈ اور ہیلتھ انشورنس لے کر آ رہے ہیں، 10 لاکھ روپے ایک گھر کے لیے ہو گا جس کی بدولت وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر وہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج کرا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس علاقے میں سیاحت کے شعبے میں موجود صلاحیت کو جانتا ہوں، یہ سب میرا دیکھا ہوا اور اس پر ہماری پوری توجہ ہو گی، گرمیوں میں تو یہاں انقلاب آ چکا ہے اور سیاحوں کے ٹھہرنے کی جگہ نہیں ہوتی، سارے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بھر جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے اس مرتبہ وہاں زیادہ سیاح نہ آ سکے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سیاحت بڑھتی جائے گی اور ہم اس کے لیے آپ کو سستے قرض دیں گے تاکہ لوگ اپنے گھروں کے ساتھ گیسٹ روم بنا سکیں اور ان کی آمدنی بڑھ سکے۔

امریکہ، چین ٹیکنالوجی جنگ تیز

چین نے ملک میں ایک نیا قانون متعارف کرایا ہے جس کے تحت ‘کنٹرولڈ مصنوعات’ کی برآمد پر پر مزید سختیاں لاگو ہوں گی۔

یہ نیا قانون بالخصوص ملٹری ٹیکنالوجی اور ایسی مصنوعات پر لاگو ہوگا جس کی برآمد سے چین کی قومی سلامتی کو خطرے لاحق ہو۔ کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ امریکی اقدامات کے بدلے میں کیا گیا ہے جنھوں نے ایسا ہی فیصلہ کیا تھا۔

امریکہ نے چین پر ٹیکنالوجی کے میدان میں کریک ڈاؤن کیا ہے اور اس سلسلے میں ٹاک ٹاک، ہواوے اور ٹین سینٹ کمپنی کافی متاثر ہوئی ہیں۔

منگل سے لاگو ہونے والے اس قانون کے بعد خدشات ہیں کہ اس فیصلے سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ میں تیزی آ جائے گی۔

ان دونوں ممالک کے مابین 2018 سے تجارت کے حوالے سے کشیدگی چل رہی ہے اور اس سال معاملہ کافی بڑھ گیا ہے۔

ٹیکنالوجی کی سرد جنگ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے چینی کمپنیوں کے خلاف ایگزیکیٹو آرڈر جاری کیا ہے اور اس کی وجہ دی کہ یہ کمپنیاں اپنا مواد چینی حکومت کے ساتھ بانٹتی ہیں۔

چین کے نئے برآمدی قانون کے بارے میں نیشنل یونی ورسٹی آف سنگاپور سے منسلک پروفیسر ایلکس کیپری کہتے ہیں کہ ‘چین کا یہ قدم امریکی فیصلے کے جواب میں ہے اور اب چین اپنی برتری کو تحفظ دینا چاہتا ہے۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘ایک اور چیز جو میں بڑی اہم سمجھتا ہوں وہ یہ کہ چین نے مصنوعی ذہانت اور الگورتھمز کو بھی اسی قانون کے تحت لیا ہے۔ یہ یقیناً امریکہ کی جانب سے ٹک ٹاک پر لگائے جانے والی پابندی کے بعد ہے۔ چینی حکومت نہیں چاہتی کہ وہ یہ کسی کو دے۔’

ایلکس کیپری سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین یہ تجارتی کشیدگی نو منتخب صدر جو بائیڈن کے دور میں بھی جاری رہے گی۔ ‘ہم چین کے ساتھ سرد جنگ میں ہیں۔ ٹیکنالوجی کی سرد جنگ۔’

بی بی سی اینکر کے سوالوں پر اسحاق ڈار بوکھلا گئے پہلے ایک جائیداد کا بتایا پھر پاکستان اور لندن کی جائیدادوں سے مگر گئے، پھر کہاں بچوں کی ملکیت ہیں

پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وہ فوج پر بطور ادارہ جمہوری عمل کو کمزور بنانے کا الزام عائد نہیں کرتے بلکہ ’یہ کچھ لوگوں کی خواہش اور منصوبہ ہے، وہی لوگ جو پاکستان میں مارشل لا نافذ کرتے ہیں۔‘

لندن میں مقیم مسلم لیگ نواز کے رہنما اسحاق ڈار نے بی بی سی کے شو ’ہارڈ ٹاک‘ میں پاکستان کو درپیش معاشی مسائل، اپوزیشن کی حکومت مخالف حکمت عملی اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف کے فوجی قیادت پر سنگین الزامات پر بات کی ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ اب ان کی حکمت عملی کیا ہو گی ایک ایسے وقت میں جب نواز شریف ہزاروں لوگوں کے سامنے ویڈیو لنک پر کہہ چکے کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی، انھیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے اور ملک میں معاشی بدحالی کے ذمہ دار ہیں؟‘

اسحاق ڈار نے جواب دیا کہ ’یہ حقیقت ہے۔ ڈیپ سٹیٹ کے بارے میں سب کو علم ہے کہ وہ ایسا کرتی ہے۔ ہیلری کلنٹن بھی ڈیپ سٹیٹ سے متعلق پاکستان کی مثال دے چکی ہیں۔ بات ڈان لیکس سے شروع ہوئی۔ نواز شریف جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے لڑ رہے ہیں۔۔۔ کیا اس میں کوئی برائی ہے؟ برطانیہ بھی تو جمہوریت اور جمہوری اقدار کی حمایت کرتا ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ آپ تو ہمارا ساتھ دیں گے۔‘

یاد رہے کہ ماضی قریب میں پاکستانی فوج کا شعبہ تعلقات عامہ اور حکمراں جماعت واضح انداز میں پاکستانی سیاست میں فوج کے مبینہ کردار اور سنہ 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔

ان سے پوچھا گیا کہ ’کیا وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستانی فوج اور آرمی چیف پاکستان میں تمام جمہوری عمل کو کمزور بنا رہے ہیں؟ اس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’یہی تو عالمی رپورٹس کہہ رہی ہیں۔ صرف ہم یہ نہیں کہہ رہے۔‘

فوج کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی فوج کا پورا ادارہ نہیں، ہمیں کچھ افراد کی بات کرنی ہو گی۔ یہ پورے ادارے کی بات نہیں ہو رہی۔ ہمیں اس میں فرق کرنا ہو گا۔ یہ کچھ لوگوں کی خواہش اور منصوبہ ہے۔ جو پاکستان میں مارشل لا لگاتے ہیں۔‘

ان سے مزید وضاحت کے لیے پوچھا گیا کہ ’کیا آرمی چیف باجوہ کی قیادت میں جمہوری عمل کو کمزور کیا جا رہا ہے؟‘

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، اور اگر یہ بغیر کسی شبہ کے اب ثابت ہو گیا ہے۔۔۔ کوئی تو منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ یہ ہم نہیں بلکہ پاکستان کے وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ اگر نواز شریف کے اداروں اور ڈیپ سٹیٹ سے مسائل نہ ہوتے تو وہ چوتھی بار بھی وزیر اعظم بن سکتے تھے۔ وہ ایسا کیوں کہیں گے؟‘

اکتوبر 2018 اور نومبر 2019 میں دیے گئے اپنے انٹرویوز میں پاکستانی فوج کے اُس وقت کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے، فوج پر انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا جاتا ہے مگر الزام لگانے والوں کو شواہد پیش کرنے چاہییں۔ انھوں نے کہا تھا کہ تاریخ سے ثابت ہو گا کہ سنہ 2018 کے عام انتخابات صاف اور شفاف طریقے سے ہوئے تھے۔

ان سے سوال پوچھا کہ ’ان کے باس نواز شریف کئی سالوں تک ضیا کے ساتھ کام کر رہے تھے اور اب ایسا کہہ رہے ہیں، کیا یہ منافقت کے مترادف ہے؟‘

اس پر ان کا جواب تھا کہ ’میں آپ سے متفق نہیں ہوں۔ یہ ارتقا کا عمل ہے۔‘

اینکر نے پوچھا کہ ’کیا یہ اس لیے ہے کہ اب وہ اقتدار میں نہیں؟‘ تو سابق وزیر خزانہ پاکستان ان کا جواب تھا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ ’وہ تین بار وزیر اعظم رہے ہیں۔‘ انھوں نے اس سوال پر دوبارہ وزیر داخلہ کے بیان کی مثال دی۔

اینکر سٹیفن سیکر نے سب سے پہلے ان سے سوال کیا کہ ’اسحاق ڈار صاحب آپ پاکستان میں اشتہاری اور مطلوب ہیں۔ تو کیا آپ قانون سے بچنے کے لیے لندن آئے ہیں؟‘

اسحاق ڈار کا جواب تھا کہ ’نہیں، ایسا بالکل نہیں ہے۔ میرے خیال میں آپ پاکستان کی سیاسی تاریخ سے واقف ہوں گے کہ گذشتہ 73 برسوں کے دوران مختلف آمریت کے ادوار میں کرپشن کے بیانیے کو بار بار استعمال کیا گیا ہے۔ اور یہ اس مرتبہ بھی اس سے کچھ مخلتف نہیں ہے کیونکہ موجودہ حکومت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک پوشیدہ آمریت ہے، ایک جوڈیشل مارشل لا ہے۔‘

رواں ماہ پاکستان میں انتخابی اصلاحات کے اعلان کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے سنہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔