پولیس وردیوں میں ملبوس ملزمان کی خاتون سے اغواء کے بعد زیادتی

شیخوپورہ میں پولیس وردیوں میں ملبوس ملزمان نے خاتون کو اغواء کرکے زیادتی کا نشانہ بنادیا۔

پولیس ترجمان کے مطابق فاروق آباد کے نواحی گاؤں ایسرکے میں پولیس وردیوں میں ملبوس ملزمان نے خاتون کو اغواء کرکے زیادتی کی۔

ملزمان خاتون کو ویرانے میں پھینک کر فرار ہوگئے۔ ہیلپ لائن 15 پر اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی۔ خاتون کی درخواست پر تھانہ صدر پولیس نے مقدمہ درج کرکے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی کی تصدیق بھی ہوگئی ہے۔

پی آئی اے کا تنخواہوں اور مراعات میں کمی کا فیصلہ

قومی ایئرلائن پی آئی اے کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی ائی اے کی جانب سے پائلٹوں کی تنخواہوں اور مراعات میں کمی کا فیصلہ کرلیا گیا جس کے لئے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن پی آئی اے کے چیف ایچ آر افسر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق پی آئی اے کے کپتانوں کی تنخواہوں میں 25 فیصد کٹوئی ہو گی۔

کپتانوں کو 75 گھنٹے کے بجائے پچاس گھنٹے گارنٹی الاوئنس کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ ماہانہ پچاس گھنٹے فلائنگ گھنٹے مکمل کیے جانے پر ہی الاونس کی ادائیگی ہو گی۔

یکمشت پانچ دن سے زائد بیماری کی درخواست بھی قابل قبول نہیں ہو گی اور سالانہ یکمشت چھٹیوں کی مد میں سات دن سے زیادہ غیر حاضری کی درخواست بھی قابل قبول نہیں ہو گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق چار وجوہات کے حامل پائلٹس بھی پچاس گھنٹے فلائنگ الاوئنس اور مراعات سے استفادہ نہیں کر سکیں گے جبکہ وجوہات میں بغیر منظوری غیر حاضری اور چھٹی کرنا شامل ہے۔

روزمرہ کے امور کی انجام دہی سے معذرت کرنے والے پائلٹس جو کسی انتظامی کاروائی کے نتیجے میں معطل ہوئے ہوں اور وہ پائلٹس جو کسی کوتاہی کی وجہ سے معطل ہوئے ہوں جبکہ بغیر کسی وجہ کے تین ماہ تک فلائنگ اورز مکمل نہ کرنے والے پائلٹس بھی اس کیٹیگری میں شامل ہیں۔

ہماری گورنمنٹ پانچ سال تک رہے گی، عمر ایوب کی پیشگوئی

ویب ڈیسک : وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہ موجودہ حکومت کے متعلق پیشگوئی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری گورنمنٹ پانچ سال تک رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر عمر ایوب نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کے افسران و تاجروں سے اجلاس کے بعد سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہاں ہمارا آنا ہماری اتحادی پارٹیاں یہاں کی عوام کی خدمت کے لیئے تیار ہیں کیونکہ سابقہ حکومتوں نے اداروں کو ختم کردیا تھا۔

عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم لوگ فیڈریشن ہیں کسی ایک صوبے نہیں پورے ملک کی بات کرینگے کیونکہ پی ٹی آئی کو پاکستان کی عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو حالات ہمیں ملے تھے ملک بحران تھا کیونکہ پیپلزپارٹی نے جب حکومت چھوڑی تب صرف ملک میں دو مہینے کا زرمبادلہ تھا جبکہ مسلم لیگ ن صرف دو ہفتوں کا زرمبادلہ چھوڑا تھا اور مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے بجلی کی غلط منصوبے بنائے جس کی وجہ سے توانائی کا بحران پیدا ہوا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کی گیس خصارے میں جاررہی ہے سندھ میں گیس کی قلت پیدا ہونے جارہی ہے اور اس کے لئے روس کے ساتھ گیس کے حوالے سے معاہدہ کرنے جاررہے ہیں کیونکہ گیس کے نئے ذخائر ابھی مزید دریافت کرینگے جس میں پانچ سال لگ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گیس کے معاملے پر ہمیں فیصلے جلد کرنے ہونگے، سندھ حکومت سستی کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ گیس کے حوالے سے وزیراعظم نے بھی بات کی ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ پی ڈی ایم صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات اور اپنی کرپشن چھپانے اور پاکستان کے خلاف بنائی گئی ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ پی ڈی ایم جلسے کررہی ہے بھلے کرے, لیکن جب وہ پاکستان کہ بارے میں غداری کی باتیں کریں گے ہم نہیں چہوڑینگے۔

کورونا کیسز میں اضافہ ، وزیراعظم نے آئندہ 2 ماہ اہم قرار دے دیے

پاکستان کورونا کے خلاف اب بھی جنگ لڑرہا ہے، کیوں کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں ، آئندہ 2 ماہ بہت اہم ہیں ، اس دوران اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بھی احتیاط کرنا ہوگی ، عمران خان کا انصاف ڈاکٹرز فورم سے خطاب

لاہور (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کورونا کے خلاف اب بھی جنگ لڑرہا ہے ، دوسری طرف کورونا کے کیسزبڑھ رہے ہیں ، کورونا سے متعلق آئندہ 2 ماہ بہت اہم ہیں ، اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بھی احتیاط کرنا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایوان اقبال میں انصاف ڈاکٹرز فورم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اس دوران کراچی ، پشاور اور گوجرانوالہ میں بھی کیسزبڑھنے کا خدشہ ہے ، جب کہ اسموگ سے متاثرہ علاقوں میں بھی احتیاط کرنا ہوگی ، اس دوران لاہورمیں اسموگ کی وجہ سے ہمیں کچھ زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے، کیوں کہ جون کے وسط میں ہسپتالوں پر دباوَ تھا جس کی وجہ سے ڈاکٹرز کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب ہمیں چیزوں کوٹھیک کرنا ہے ، جس کے لیے ہمیں ریاست مدینہ کےاصولوں سے سیکھناہوگا ، کیوں کہ دنیا کےعظیم لیڈرنے ایسی ریاست کی بنیاد رکھی جوسب کیلئے رول ماڈل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلےگورنمنٹ ہسپتالوں کامعیار اچھا تھا ، 70 کی دہائی میں نیشنلائزیشن سے ہسپتالوں اوردیگراداروں کابہت نقصان ہوا، گورنمنٹ اسکولزکامعیاربھی گرگیا جس کی وجہ سے لوگ پرائیویٹ اسکولز پر انحصار کرنے لگے ، غریب لوگوں کیلئے پرائیوٹ اسکولوں میں اپنے بچوں کوپڑھانامشکل ہے ، جب سزااورجزانہ ہوتووہ معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب غریب آدمی بیمارہوتاہےتواس کاپوراسرمایہ علاج پرلگ جاتاہے، غریب مریض کودیکھ کرشوکت خانم اسپتال بنانےکاخیال آیا، غریب آدمی کابھی اس طرح علاج ہوناچاہیےجس طرح امیرکاہوتاہے، لیکن مجھے بتایا گیا کہ 5 فیصد سے زیادہ کینسرکے مریضوں کامفت علاج نہیں ہوسکتا، تاہم شوکت خانم دنیا کا واحد اسپتال ہے جہاں 75 فیصد مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔

جونی ڈیپ کے اخبار کے خلاف کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنایا جائے گا

برطانیہ کے عدالتی دفتر نے کہا ہے کہ ہولی وڈ اداکار جونی ڈیپ کی جانب سے برطانوی اخبار ’دی سن‘ کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنایا جائے گا۔

مذکورہ کیس اپریل 2018 میں جونی ڈیپ نے برطانوی اخبار کے خلاف دائر کیا تھا۔

57 سالہ اداکار نے اخبار کے خلاف اس وقت مقدمہ دائر کیا تھا جب اخبار نے اپنے ایک مضمون میں انہیں بیوی پر تشدد کرنے والا لکھا تھا۔

‘دی سن‘ نے اپنے مضمون میں جونی ڈیپ کو ’بیوی پر تشدد کرنے والا‘ شخص قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ کس طرح جونی ڈیپ نے اپنی اہلیہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

مضمون میں جہاں جونی ڈیپ کو بیوی پر تشدد کرنے والے شخص کے طور پر پیش کیا گیا، وہیں ان کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ کو ایک مظلوم خاتون کے طور پر بھی پیش کیا گیا تھا۔

اخبار کی جانب سے مضمون شائع کیے جانے کے بعد جونی ڈیپ نے اخبار کے خلاف برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2 لاکھ یورو ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

مذکورہ کیس کی باضابطہ سماعتوں کا آغاز رواں ماہ 7 جولائی کو ہوا تھا اور ابتدائی طور پر جونی ڈیپ نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔

جونی ڈیپ نے 14 جولائی تک اپنے بیانات ریکارڈ کروائے، جس دوران انہوں نے سابق اہلیہ امبر ہرڈ پر ہر طرح کے تشدد کے الزامات کو مسترد کیا۔

اپنے بیانات میں جونی ڈیپ نے سابق اہلیہ پر کسی بھی قسم کا تشدد نہ کرنے کا دعویٰ کیا جب کہ ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اداکار نے زندگی میں کبھی کسی خاتون کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔

میشا شفیع کی درخواست پر ہتک عزت کیس کی سماعت ملتوی

لاہور کی سیشن کورٹ نے پاکستانی گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی۔

میشا شفیع کے وکیل کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں مقدمے کی کارروائی روکنے سے متعلق درخواست دائر کرنے کے باعث عدالت نے سماعت ملتوی کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی نے میشا شفیع کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ سیشن کورٹ کی جانب سے فوجداری مقدمے کا ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے سے متعلق درخواست مسترد کرنے کے فیصلے پر انہوں نے اب لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

میشا شفیع کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی مقدمے کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کی جائے، انہوں نے کہا اگر لاہور ہائی کورٹ مقدمے پر کارروائی نہیں روکتی تو گلوکارہ اپنے گواہان پیش کردیں گی۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ یاسر حیات نے مقدمے کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی اور اگلی سماعت میں گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔

تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔

میشا شفیع نے 10 اکتوبر کو لاہور کی سیشن کورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے ہتک عزت کے مقدمے کی کارروائی کو فی الحال روکنے یا ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

گلوکارہ نے اپنے وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے اور ان کے گواہوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں سائبر کرائم کا ایک کرمنل مقدمہ دائر ہوا ہے، جس کی وجہ سے ان کے گواہ خوف زدہ ہوگئے ہیں، اس لیے ہتک عزت کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔

عدالت نے میشا شفیع کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد علی ظفر سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا۔

علی ظفر نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ میشا شفیع کے ان گواہوں کے خلاف سائبر کرائم کا مقدمہ دائر ہوا، جو ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے تھے اور اس کیس کو بہانا بنا کر ہتک عزت کے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جا سکتی۔

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

بعدازاں سیشن کورٹ نے میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور انہیں بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جس کے بعد گلوکارہ نے اپنے وکیل ثاقب جیلانی کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی استدعا کی تھی۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔

مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔

اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبندکروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام

اللہ کے گھر میں دہشتگردی کرنے والے حیوانوں سے بھی بدتر ہیں: شاہد آفریدی

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شہیدوں کے درجات بلند کرے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے، آمین: سابق کپتان کا ٹویٹر پیغام

لاہور (ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پشاور دھماکے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کو حیوانوں سے بھی بدتر قرار دے دیا ۔ 40 سالہ شاہد خان آفریدی نے پشاور میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ٹویٹر پر اپنے جذبات کا اظہار کیا ، ان کا کہنا تھا کہ ’’ اللہ کے گھر میں دہشت گردی کرنے والے حیوانوں سے بھی بدتر ہیں، آج کے سانحہ پر دل رنجیدہ ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شہیدوں کر درجات بلند کرے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کریں، آمین ‘‘۔

یاد رہے کہ منگل کے روز پشاور کے علاقے دیرکالونی میں دھماکے سے 7 افراد شہید اور70 زخمی ہوگئے، زخمیوں میں زیادہ تعدد بچوں کی ہے ، جن کی عمریں 11 سے17 سال کے درمیان ہیں۔

پولیس کے مطابق دھماکہ بچوں کے مدرسے کے قریب ہوا ، جہاں 100سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

دھماکے سے قبل مدرسے میں ایک مشکوک شخص بھاری بیگ لے کر داخل ہوا جس کی تلاش جاری ہے۔ وزیراعظم سمیت ملک کی تمام سیاسی قیادت نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ جبکہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے پشاور کے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کو آرمی پبلک سکول کے بعد دوسرا بڑا سانحہ قرار دے دیا ، صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کا واقعہ اے پی ایس کے بعد دوسرا بڑا سانحہ ہے ، علاقے میں کافی عرصے سے امن تھا اور سکیورٹی بھی بہتر تھی ، دہشت گرد اپنے مقاصد کیلئے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں ، بچے اور مدرسے دہشت گردوں کا سافٹ ٹارگٹ تھے ، کیوں کہ دہشت گردوں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ہم اس دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں ، دہشت گردی کی اطلاعات تھیں ، کیوں کہ نیکٹا کی طرف سے کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ تھا ، جس کی بنا پر علاقے میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی ، تاہم ہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے۔

وزیراعظم نے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھا دیا

وزیراعظم عمران خان نے گستاخانہ خاکوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھا تے ہوئے مسلم امہ کے سربراہان کو خط لکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہمیں حضورۖ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اکٹھے ہو کر کھڑا ہونا ہو گا اور متحد ہو کر آواز بلند کرنا ہو گی، مسلم لیڈرز کو متحد ہو کر انتہاپسندی اور نفرت کی اس سائیکل کو توڑنا ہوگا۔

خط میں مزید کہا گیا کہ یورپ میں مساجد کو بند، حجاب پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، پادریوں و مذہبی پیشواؤں کو مذہبی لباس پہننے کی آزادی ہے، ہمیں مغرب کو بتانا ہو گا کہ اس گستاخی کے وجہ سے ہم کتنے دکھی ہیں۔

لیگی رہنماؤں کے قومی اسمبلی میں ابھینندن کے حوالے سے حکومت پر سنگین الزامات

ابھینندن کو بھارت واپس بھیجنے پر حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے،شاہ محمود کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں، ابھینندن کی واپسی کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا تنقید پر اپوزیشن رہنماؤں کو جواب

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) بھارتی پائلٹ ابھینندن کے معاملے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ایاز صادق نے کہا کہ ابھینندن کو بھارت واپس بھیجنے پر حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے۔شاہ محمود پسینے میں شرابور تھے اور ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ایاز صادق نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت حملہ کر دے گا لہذا ابھینندن کو واپس جانے دیں۔اسی معاملے پر خواجہ آصف نے کہا کہ ابھینندن سے متعلق اجلاس میں ایک گھنٹہ تک وزیراعظم کا انتظار ہوتا رہا۔ابھینندن کے معاملے پر حکومت نے بھارت کے مثبت جواب کا انتظار کیا۔وزیراعظم نے ایک جلسے میں مودی کے لیے دعا کی،بھارت اور مودی کو خوش کرنے کا نتیجہ سقوط سری نگر نکلا، کشمیریوں کے ساتھ رنگ بازی ہو رہی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت بھارتی ایجنڈے پر کلبھوشن کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

لوگوں نے خون کے دریا عبور کیے اور یہاں کشمیر سے غداری کی گئی،جب کہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے اپوزیشن کی باتوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ابھینندن کی واپسی کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ابھینندن سے متعلق اپوزیشن اراکین کا بیانیہ ایک ہونا چاہئیے۔واضح رہے کہ 28 فروری کو ہی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کرنے ہنوئی پہنچنے والے امریکی صدر ٹرمپ سے جب صحافیوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں جلد ہی آپ کو پاکستان سے ایک اچھی خبر سننے کو ملے گی۔ہم اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں، جلد ہی یہ حل ہو جائے گا۔’ اور صدر ٹرمپ کے اس دعوے کے چند گھنٹے بعد ہی پاکستان نے ابھینندن کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس معاملے میں امریکہ کے علاوہ سعودی عرب نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ پاکستان نے اسلامی ممالک کو ساتھ رکھنے اور کشیندی کم کرنے کیلئے ابھینندن کو رہا کیا۔

محکمہ موسمیات نے کراچی میں سردی کی نوید سنادی

کراچی: محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں شہر میں موسم سرد ہونے کی نوید سنادی۔

محکمہ موسمیات کے ترجمان خالد ملک کے مطابق کراچی میں آئندہ 2 سے 4 روز کے دوران رات میں موسم سرد ہوسکتا ہے، اس وقت  موسم تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے جس کی وجہ سے 24 گھنٹوں میں ہواؤں کے رخ میں تبدیلی کے باعث رات میں موسم سرد ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں اکتوبر کا معمول کا اوسط درجہ حرارت 21.9 ڈگری سینٹی گریڈ رہا جب کہ ان دنوں درجہ حرارت 17.5 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جارہا ہے جو معمول سے کم ہے۔

ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق رواں سال سردیاں طویل ہوسکتی ہیں۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے موسم سرما سے متعلق آؤٹ لک نومبر کے پہلے ہفتے میں جاری کرنے کا کہا ہے۔

ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیشِ نظر عوام کیلئے ماسک پہننا لازم قرار

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر گھروں سے باہر نکلنے والے تمام شہریوں کے لیے ماسک پہننا لازم قرار دیا ہے۔

این سی او سی کی یہ ہدایت وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کی دوسری خطرناک لہر کے اعلان کے ایک روز بعد جاری کی گئی۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں این سی او سی کے اجلاس میں کورونا وائرس کی دوسری لہرکے پیش نظرحکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا اس دوران اجلاس کو کورونا ایس او پیز پرعمل درآمد سے متعلق بریفننگ بھی دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ، سیکیرٹری صحت سمیت دیگر حکام شریک ہوئے جبکہ چاروں صوبوں کے نمائندوں نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔

این سی او سی میں تعلیمی اداروں میں کورونا کیسز رپورٹ ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری اور نجی دونوں طرح کے دفاتر میں ماسک پہننا لازم قرار دیا جائے۔

این سی او سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق تمام صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوام میں فیس ماسکس پہننے، بالخصوص بازاروں، شاپنگ مالز، پبلک ٹرانسپورٹ اور ریسٹورنٹس میں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے گیارہ شہروں بشمول کوئٹہ، لاہور، راولپنڈی، ملتان، پشاور،اسلام آباد، حیدرآباد، میر پور، گلگت، مظفرآباد اور کراچی میں 4 ہزار 374 مقامات پر لاک ڈاؤن لگائے گئے ہیں۔

وزارت قومی صحت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 825 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 14 مریض انتقال کر گئے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزارت قومی صحت کے ساجد شاہ نے کہا تھا کہ اگر کووِڈ 19 کیسز کی تعداد یوں ہی بڑھتے رہے تو حکومت کے پاس تکلیف دہ فیصلے لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا جس کی وجہ سے ملک کی معیشت پر اثر پڑے گا۔

اس حوالے سے ایک ٹوئٹر پیغام میں وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کورونا وائرس سے متاثرہ افراس میں 70 فیصد مرد ہیں جن کی اکثریت تلاش معاش میں باہر نکلتی ہے۔

پیغام میں اس بات پر زور دیا گیا کہ جب بھی گھروں سے باہر جائیں ماسک لازمی پہنیں تا کہ آپ اور آپ کے پیارے اس بیماری سے محفوظ رہیں۔

خیال رہے کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے گزشتہ روزکہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہوچکی ہے اور پابندیوں میں مزید سختی ناگزیر نظر آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہجوم اور تنگ جگہوں پر ماسک کا استعمال ضروری ہے چاہے یہ دکانیں ہوں، عوامی ٹرانسپورٹ، بسیں، شادی یا دیگر تقریبات ہوں جہاں تنگ جگہ میں بہت سے لوگ اکٹھے ہیں وہاں ماسک ضروری ہے’۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے ابتدائی 2 کیسز ایک ہی تاریخ یعنی 26 فروری کو سامنے آئے تھے جس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تعلیمی ادارے اور پر ہجوم مقامات کو بند کردیا گیا تھا بعدازاں لاک ڈاؤن نافذ کر کے ہر قسم کی سرگرمیاں محدود کردی گئی تھیں۔

تاہم معاشی چیلنجز کو دیکھتے ہوئے اپریل میں ہی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنی شروع کردی تھی اور مئی میں متعدد کاروبار کھول دیئے گئے تھے جس کی وجہ سے جون میں پاکستان وبا پر عروج پر جا پہنچی تھی۔

بعد ازاں جون میں حکومت کی جانب سے ہاٹ اسپاٹ کی نشاندہی کر کے وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگانے اور ٹی ٹی کیو پالیسی کو مؤثر انداز میں اپنانے سے جولائی میں وبا کا پھیلاؤ سست ہوگیا تھا اور اگست سے ستمبر تک صورتحال حوصلہ افزا رہی تاہم اکتوبر کے وسط سے کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

بیوی کے ساتھ رہ کر’لاشعوری تعصب‘ کا احساس ہوا، شہزدہ ہیری

برطانوی شہزادہ ہیری نے پہلی بار کھل کر اعتراف کیا ہے کہ شاہی گھرانے میں پیدا ہونے اور شاہانہ طرز زندگی گزارنے کی وجہ سے وہ کئی سال تک ’لاشعوری تعصب‘ کا شکار رہے۔

شہزادہ ہیری کے مطابق انہیں کئی سال تک اس بات کا ادراک ہی نہیں تھا کہ تعصب کیا ہے اور نسلی تفریق کیسی ہوتی ہے اور وہ اس سے لاعلمی کی وجہ سے ہی ’لاشعوری تعصب‘ کا شکار رہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شہزادہ ہیری نے فیشن میگزین جی کیو کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہیں ’لاشعوری تعصب‘ کا احساس اس وقت ہوا جب انہوں نے اپنی زندگی کو بیوی کی طرز زندگی کے مطابق گزارنا شروع کیا۔

شہزادہ ہیری کے مطابق انہوں نے ’لاشعوری تعصب‘ کو اس وقت سمجھا جب انہوں نے اپنی بیوی کے جوتوں میں وقت گزارا۔

شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل امریکی نژاد سابق اداکارہ ہیں اور دونوں نے مئی 2018 میں شادی کی تھی، اب انہیں ایک بیٹا بھی ہے۔

دونوں کی شادی سے قبل ہی برطانوی و یورپی میڈیا میں کئی طرح کی چہ مگوئیاں تھیں، جب کہ آج تک ایسی خبریں آتی رہتی ہیں کہ میگھن مارکل نے شہزادہ ہیری کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

تاہم ایسی خبروں کے برعکس شہزادہ ہیری نے ہمیشہ اپنی اہلیہ کی طرفداری اور تعریف کی ہے اور اب انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ’لاشعوری تعصب‘ اور ’نسلی تفریق‘ کو اس وقت ہی سمجھا جب انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ زندگی گزارنا شروع کی۔

میگھن مارکل کے والد سفید فام امریکی ہیں جب کہ ان کی والدہ افریقی نژاد سیاہ فام امریکی ہیں،ان کے برعکس شہزادہ ہیری کا خاندان نہ صرف سفید فام ہے بلکہ ان کے آباؤ اجداد بھی کئی صدیوں سے شاہانہ زندگی گزارتے آئے ہیں۔

البتہ شہزادہ ہیری کی والدہ لیڈی ڈیانا کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا اور لیڈی ڈیانا کے والد سمیت ان کے دادا اور پڑدادا برطانوی شاہی خاندان میں اہم عہدوں پر ملازمتیں کرتے آ رہے تھے۔

میگھن مارکل سے شادی کے بعد ہی شہزادہ ہیری کی زندگی میں کئی تبدیلیاں دیکھی گئیں اور انہوں نے رواں برس کے آغاز میں شاہی ذمہ داریوں سے دستبرداری کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔

شہزادہ ہیری نے رواں برس مارچ میں باضابطہ طور پر شاہی ذمہ داریوں سے علیحدگی اختیار کرکے کینیڈا منتقل ہوگئے تھے اور بعد ازاں وہ امریکا شفٹ ہوگئے۔

اس وقت شہزادہ ہیری اہلیہ اور بچے سمیت امریکا میں مقیم ہیں اور انہوں نے اپنی جدا شناخت بنانے کے لیے اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلیکس کے ساتھ دستاویزی فلمیں اور شوز بنانے کا معاہدہ بھی کر رکھا ہے جب کہ وہ دیگر سماجی تنظیموں کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ انہوں نے شاہی ذمہ داریوں سے خود کو علیحدہ کرلیا ہے، تاہم پھر بھی وہ برطانوی شاہی خاندان کے نہ صرف فرد ہیں بلکہ خاندان کا اہم حصہ بھی ہیں اور ان سے شہزادے کا لقب نہیں چھینا جا سکتا۔

شہزادہ ہیری نے مذکورہ انٹرویو میں اعتراف کیا کہ جس طرح ان کی پرورش ہوئی اور جس طرح کی انہوں نے تعلیم لی، اس وجہ سے انہیں یہ علم نہ ہوسکا کہ ’لاشعوری تعصب‘ کیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں ’لاشعوری تعصب‘ کے احساس ہونے میں کئی سال لگے۔

شہزادہ ہیری نے دنیا بھر میں سیاہ افراد کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر بھی بات کی اور کہا کہ سماجی انصاف کی تحریک ایک ٹرین کی طرح ہے جو اسٹیشن سے اپنی منزل کی جانب سفر پر نکل پڑی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا کو ہر ایک کے لیے بہتر جگہ بنایا جائے۔

مذکورہ انٹرویو میں شہزادہ ہیری نے سیاہ فام میزبان پیٹرک ہچسن کی تعریف بھی کی، جنہوں نے کچھ ہفتے قبل بلیک لائیو میٹرز کی ایک ریلی میں سفید فام فوٹوگرافر پر ہونے والے حملے کے دوران ان کی حفاظت کی تھی۔

ملٹی نیشنل کمپنیاںایسٹ انڈیا کمپنی کے نقش قدم پر، زرعی زمینیں لیز پر لینا شروع

ملتان، خانیوال،وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ کی 40 فیصد زمینیں گندم کی کاشت سے محروم
لیز والی اراضی پر مکئی اور آلو کاشت ہونے سے گندم کی پیداوار میں ایک کروڑ 96 لاکھ من کمی ہوگی
غیر ملکی کمپنیاں مکئی 1900 روپے من خریدنے لگیں، فصلوں کی کٹائی برداشت بھی کمپنیوں کی نگرانی میں ہوگی
فصل کا بیج کمپنیاں کاشتکاروں کو 40 ہزار روپے من میں دینگی، آلو سے چپس بنا کر کئی گنا زائد قیمت پر فروخت
مکئی اور آلو کی کاشت بڑھنے سے غذائی بحران کا خدشہ