پارٹی کو پارٹی رہنے دیں، خاندانی جاگیر نہ بنائیں، معطل ن لیگی جلیل شرقپوری

مسلم لیگ ن سے نکالے گئے رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری کا کہنا ہےکہ نواز شریف کی بات سے اختلاف کیا ہے کوئی آئین تو نہیں توڑا۔

خیال رہے کہ ن لیگی رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری نے پارٹی قائد نواز شریف کی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں کی گئی تقریر پر تنقید کی تھی جس پر  انہیں مسلم لیگ ن پنجاب کے جنرل سیکرٹری اویس لغاری کی طرف سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

جیو نیوز نے جلیل شرقپوری کو شوکاز نوٹس کی کاپی حاصل کرلی ہے، شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہےکہ آپ نے 26 ستمبر کو پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دیا، آپ کی پارٹی کی بنیادی رکنیت معطل کی جاتی ہے، اور ہدایت کی جاتی ہے کہ 7 یوم میں اپنا بیان جمع کرائیں۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ پارٹی کی طرف سے مبہم نوٹس جاری کیا گیا ہے، وہ ایسے نوٹس کو نہیں مانتے،  غلطی نہیں بتائی گئی، صرف نوٹس جاری کر دیا گیا، پارٹی کی طرف سے جاری نوٹس کی کوئی قانونی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔

 ان کا کہنا تھاکہ سب سے پہلے انہیں بتایا جائے کہ ان کی غلطی کیا ہے، نواز شریف کی بات سے اختلاف کیا ہےکوئی آئین نہیں توڑا، پارٹی کو پارٹی رہنے دیں، خاندانی جاگیر نہ بنائیں،  پارٹی میں مختلف آراءکے لوگ ہوتے ہیں ہرکسی کی رائے کا احترام ہونا چاہیے، مسلم لیگ ن ایک پارٹی ہے نہ کہ خاندانی لمیٹڈ کمپنی۔

علاوہ ازیں 3ماہ کے دوران پارٹی قیادت کی اجازت کے بغیر دو مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے پر جلیل شرقپوری کے علاوہ دیگر 4 ن لیگی ارکان کی پارٹی رکنیت ختم کردی ہے اور صوبائی اسمبلی سے رکنیت ختم کرنےکے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنےکافیصلہ کیاگیا ہے۔

ان ارکان میں اشرف انصاری، جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور مولوی غیاث الدین شامل ہیں۔

بابری مسجد کے جانبدارانہ فیصلے سے بھارت بے نقاب ہوگیا، دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایک فراڈ عدالت کے جانب دارانہ فیصلے نے بھارت کو بے نقاب کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت آج بے نقاب ہو چکی ہے، گذشتہ روز ایک فراڈ عدالت کے ذریعہ بابری مسجد کیس میں ایک جانبدارنہ فیصلے نے بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت و سیکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیتا ہے

ان کا کہنا تھا کہ بابری مسجد کیس میں تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا جو کہ شرم ناک ہے، آج بھارت میں نہ تو جمہوریت ہے نہ ہی اس کی عدالتیں آزاد ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بابری مسجد کیس کے حوالے سے بھارتی عدالت کا فیصلہ ہندو توا نظریے کے تحت کیا گیا اور بھارت میں ہندوتوا نظریے کے تحت ہی حکومت چلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی عدالت کے فیصلے کو نہ تو بھارت کے عوام، نہ ہی پاکستان اور نہ ہی عالمی برادری تسلیم کرتی ہے۔

بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہمسایے سب سے پہلے کی پالیسی کا وجود ہی نہیں ہے بلکہ ان کی پالیسیاں چانکیہ ڈاکٹرائن کے تحت چلائی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیاں منی لانڈرنگ اور مالی جرائم میں ملوث ہیں اور بھارت دہشت گردی کا ریاستی پشتی بان ہے، اسی طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھارت کی پوزیشن دنیا بھر میں ابتر ہے۔

بھارت میں پاکستانی ہندووں کی پراسرار ہلاکت سے متعلق انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا پاکستان ہندو کونسل کا حق ہے، 11 پاکستانی ہندوں کے قتل کا جونہی علم ہوا، پاکستان نے بھارت سے فوری رابطہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کے سربراہ کی بیٹی شیریمتی مکھی نے اس معاملے میں را کے ملوث ہونے کی بات کی اور ہم اس کو بھرپور انداز میں اٹھاتے رہیں گے۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والد سے ملاقات کی پیش کش اب بھی موجود ہے تاہم پاکستانی پیش کش کا اب تک بھارت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ہفتہ وار بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کووڈ-19 کے باعث قرضوں کی معافی اور علاقائی امن پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم معصوم کشمیریوں پر پیلٹ گنز کے استعمال کو اجاگر کیا اور اسلاموفوبیا کے معاملے پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کرتے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات مزید ابتر ہو رہے ہیں اور وہاں محاصرے کو 428 روز ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید 6 نہتے کشمیری شہید ہوئے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بابر قادری کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہادت کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 24، 28 اور 30 ستمبر کو بھارتی قابض افواج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔

منگھو پیر کی یوسی 8 میں 22 کورونا کیسز کی تصدیق، مائیکرو سمارٹ لاک ڈاؤن کا آغاز

کراچی: (ویب ڈیسک) کراچی میں کورونا کیسز میں نمایاں اضافہ، ضلع غربی منگھو پیر کی یوسی 8 کے 2 اپارٹمنٹ میں 22 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی، جس کے بعد ڈپٹی کمشنر ویسٹ نے دو ہفتے کے لئے متاثرہ یوسی میں مائکرو سمارٹ لاک ڈاؤن لگا دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یو سی آٹھ کے سمامہ ولاز اور صائمہ سٹی میں کیسز بڑھنے کے وجہ سے مائکرو سمارٹ لاک ڈاوُن لگایا گیا، مائکرو سمارٹ لاک ڈاوُن کے تحت متاثرہ علاقے میں ہوم ڈلیوریز پر پابندی عائد ہوگی، علاقے میں آنے جانے والے ہر شخص کو ماسک پہنا لازمی ہوگا جبکہ نجی ٹرانسپورٹ، ڈبل سواری اور عوامی اجتماعات پر پابندی ہوگی۔ ضلع جنوبی میں بھی انتظامیہ حرکت میں آئی اور 9 ریسٹورنٹس کو سیل کر دیا۔

دوسری جانب کمشنر کراچی سہیل راجپوت کی سربراہی میں اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والے ریسٹورنٹس اور میرج ہالز کو کم از کم تین دن بند کیا جائے گا، سکولوں میں کورونا ٹیسٹنگ میں اضافہ کیا جائے، خلاف ورزی کرنے والے سکولوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔

 خیال رہے کورونا وائرس سے 5 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 6 ہزار 484 ہوگئی۔ پاکستان میں کورونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 12 ہزار 806 ہوگئی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 543 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 99 ہزار 479، سندھ میں ایک لاکھ 37 ہزار 106، خیبر پختونخوا میں 37 ہزار 811، بلوچستان میں 15 ہزار 281، گلگت بلتستان میں 3 ہزار 787، اسلام آباد میں 16 ہزار 611 جبکہ آزاد کشمیر میں 2 ہزار 731 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ملک بھر میں اب تک 35 لاکھ 48 ہزار 476 افراد کے ٹیسٹ کئے گئے، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 34 ہزار 239 نئے ٹیسٹ کئے گئے، اب تک 2 لاکھ 97 ہزار 497 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ 490 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

پاکستان میں کورونا سے ایک دن میں 5 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 6 ہزار 484 ہوگئی۔ پنجاب میں 2 ہزار 235، سندھ میں 2 ہزار 499، خیبر پختونخوا میں ایک ہزار 260، اسلام آباد میں 182، بلوچستان میں 146، گلگت بلتستان میں 88 اور آزاد کشمیر میں 74 مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

خاموش نہیں رہ سکتا، کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے: نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں خاموش نہیں رہ سکتا، کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے۔

لندن سے مسلم لیگ ن کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مجھے ڈھائی سال بعد آپ سے ملوایا۔

ان کا کہنا تھا کہ چاروں طرف نگاہ ڈالتا ہوں تو دل بہت غمگین ہوتا ہے، ہم کیا تھے کہاں جا رہے تھے، اب کہاں ہیں، کدھر جا رہےہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 تک لوگ خوشحال تھے، ہم نے محنت کرکے پاکستان کا نقشہ بدل دیا، زبانی جمع خرچ نہیں کر رہا، لفاظی نہیں ہے، آپ نے ہمارے کام اور حکومت کا مشاہدہ کیا، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہر سیکٹر میں کارنامے انجام دیے۔

نواز شریف نے کہا کہ اللہ نے تین چار سالوں میں ہم سے کئی منصوبے لگوا دیے، ہمارے دور میں بجلی آگئی، دہشت گردی ختم ہو گئی، معیشت آسمان پر چلی گئی، قوم کی دعائیں ہمارے ساتھ تھیں اور تیزی سے کام ہو رہا تھا، گیس کے منصوبے لگ رہے تھے جو اپنی مثال آپ تھے۔

’آج 170 پر ہے، ڈالر مہنگا ہو گیا ہے، روپیہ مٹی میں مل گیا ہے‘

انہوں نے کہا کہ اکانومی چل پڑی تھی اور گروتھ ریٹ 5 اعشاریہ 8 تھا، آج گروتھ ریٹ منفی میں چلا گیا ہے، ہمارے زمانے میں ایک ڈالر 100 روپے کے لگ بھگ تھا،  آج 170 پر ہے، ڈالر مہنگا ہو گیا ہے، روپیہ مٹی میں مل گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  سلیکٹڈ نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا ہے،  آج یہ حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ لوگ روٹی کھاتے ہیں تو سالن کے پیسے نہیں ہوتے، پانی کے ساتھ روٹی کھاتے ہیں،  غریبوں سے پوچھیں وہ آٹا خریدیں یا بجلی اور گیس کا بل ادا کریں، غریب روٹی کھائیں گے یا دوائیں خریدیں گے جو ان کی پہنچ سے باہر ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟ ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے، یہ سلیکٹڈ وزیراعظم ہے۔

’نواز شریف اس مٹی کا نہیں بنا ہوا جو دہرے معیار پر خاموش رہے‘

انہوں نے مزید کہا کہ میں خاموش نہیں رہ سکتا، کوئی مجھے چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے، نواز شریف اس مٹی کا نہیں بنا ہوا جو دہرے معیار پر خاموش رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گوشت تو دور کی بات، پلاؤ سال میں ایک بار نصیب ہوتا ہو گا، 30 ہزار روپے ایک طرف رکھیں، دوسری طرف ضروریات زندگی رکھیں، 30 ہزار روپے ختم ہو جائیں گے، ضروریات زندگی پوری نہیں ہوں گی، لوگ کیا کریں گے، بھیک مانگیں گے، قرضے لیں گے، سلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھیں چینی 50 روپے سے 100 روپے کلو کیسے ہو گئی، آج عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

(ن) لیگ کا وزیراعلیٰ پنجاب سے ملنے والے 5 ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ

لاہور(ویب ڈیسک): مسلم لیگ (ن) نے پارٹی نظم وضبط کی خلاف ورزی کرنے والے 5 ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔

جیونیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والے پارٹی کے 5 ارکان کو پارٹی سے نکالنےکا فیصلہ کرلیا ہے جس کا اعلان پارٹی کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے قیادت کی منظوری کے بعد کیا۔

نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکالے جانے والے اراکین پنجاب اسمبلی میں اشرف انصاری، جلیل شرقپوری، فیصل نیازی، نشاط ڈاہا اور مولوی غیاث الدین شامل ہیں۔

پانچوں ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی (ن) لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کے دستخطوں سے عمل میں آئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نکالےگئے 5 ارکان کی پنجاب اسمبلی سے رکنیت ختم کرنے کیلئے پارٹی الیکشن کمیشن سے رابطہ کرے گی۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن)ٰ نے ایف اے ٹی ایف کی ووٹنگ میں غیرحاضر پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں جو راجا ظفر الحق کے دستخط سے جاری ہوئے۔

جن ارکان کو شوکاز نوٹس جاری ہوئے ان میں راحیلہ مگسی، کلثوم پروین، دلاور خان اور شمیم آفریدی شامل ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا ہےکہ شوکاز کی کارروائی کے بعد اگلے مرحلے کا فیصلہ ہوگا۔

واضح رہےکہ مسلم لیگ (ن) کے 6 ارکان پنجاب اسمبلی نے قیادت کو مطلع کیے بغیر 2 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی جن میں میاں جلیل احمد شرقپوری، چوہدری اشرف علی انصاری، نشاط احمد ڈاہا ، غیاث الدین، اظہر عباس اور محمد فیصل خان نیازی شامل تھے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی جلیل شرقپوری نے اے پی سی میں اپنے پارٹی قائد نوازشریف کی تقریر پرتنقید کی تھی اور اسے قومی مفاد کے خلاف قرار دیا تھا جس پر پارٹی نے ان کی رکنیت معطل کردی تھی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کی مسلح افواج اور ایجنسیوں سے ملاقاتوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

آرمینیا کا آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات سے انکار

(ویب ڈیسک)آرمینیا کی جانب سے نگورنوکاراباخ کے معاملے پر روس کی زیر نگرانی آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق آرمینیا نے باور کرایا ہے کہ وہ نگورنو کاراباخ کی خودمختاری سرکاری طور پر تسلیم کرنے پر غور کررہا ہے۔

روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمینی وزیراعظم نکول باشینیان نے کہا کہ روس کی نگرانی میں باکوحکومت کے ساتھ بات چیت کا خیال قبل از وقت ہے۔

پاشینیان کے مطابق  شدید لڑائی کے جاری رہتے ہوئے آرمینیا، آذربائیجان اور روس کے درمیان سربراہ اجلاس کی باتیں نامناسب ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کے لیے فضا اور حالات موزوں ہونے چاہییں۔ روسی خبر رساں ایجنسیوں نے آرمینیائی وزیر اعظم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کا ملک نگورنو کاراباخ میں امن فوج بھیجے جانے پر غور نہیں کر رہا ہے۔

اسی دوران آرمینیا کی خبر رساں ایجنسی نے پاشینیان کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ ان کا ملک نگورنو کاراباخ کے ساتھ ایک سیاسی عسکری اتحاد تشکیل دینے کا سوچ رہا ہے۔

دوسری جانب سلامتی کونسل نے نگورنو کاراباخ کے حوالے سے جھڑپوں پر منگل کی شام اپنے اجلاس میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔ سلامتی کونسل نے دونوں ممالک سے فوری طور پر جنگ بندی پر عمل اور مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔

 سلامتی کونسل کے ارکان نے آرمینیا اور آذربائیجان سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی اپیل کی حمایت کی، جس میں سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ وہ نگورنوکراباخ کے خطے میں فوری طور پر جنگ بندی پر عمل کریں اور بغیر کسی تاخیر کے مذاکرات کا آغاز کریں۔

وائس ایڈمرل امجد خان نیازی پاک بحریہ کے نئے سربراہ نامزد

پاک بحریہ کے موجودہ سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی 6 اکتوبر کو ریٹائر ہوجائیں گے جن کی جگہ ایڈمرل امجد خان نیازی منصب سنبھالیں گے۔

حکومت کی جانب سے باضابطہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ابھی باقی ہے تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے تصدیق کردی کہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی کے جانشین کے طور پر ایڈمرل امجد خان نیازی کو نامزد کیا گیا ہے۔

پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا کہ کمان کی تبدیلی کا انعقاد بدھ (7 اکتوبر) کو ہوگا۔

پاک بحریہ کی کمان سنبھالنے سے پہلے اس وقت بحیثیت وائس چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) اپنے فرائض انجام دینے والے وائس ایڈمرل امجد خان نیازی کو ایڈمرل کے عہدے پر ترقی دی جائے گی۔

وائس ایڈمرل امجد خان نیازی نے 1985 میں پاک بحریہ کی آپریشنز برانچ میں کمیشن حاصل کیا تھا اور پاکستان نیول اکیڈمی میں ابتدائی تربیت حاصل کرنے کے بعد اعزازی شمشیر بھی جیتی تھی۔

انہوں نے مختلف کمانڈ اور اسٹاف عہدوں ہر اپنے فرائض انجام دیے، کمانڈ میں ان کی تعیناتی جہاں ہوئی ان میں پاکستان فلیٹ کمانڈر، پی این ایس بدر اور پی این ایس طارق کے کمانڈنگ آفیسر، 18 ڈسٹرائیر کمانڈر، کمانڈنٹ پی این ایس بہادر اور کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج/کمانڈر سینٹرل پنجاب لاہور شامل ہیں۔

ان کی سابق تعیناتیوں میں چیف آف نیول اسٹاف کے پرنسپل سیکریٹری، ایف-22 پی مشن چائنا کے سربراہ، ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (ٹریننگ اینڈ ایویلوایشن) اور ڈائریکٹر جنرل آف نیول انٹیلیجنس شامل ہے۔

وہ آرمی کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ اور نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں جبکہ بیجنگ کی یونیورسٹی آف ایروناٹکس اینڈ ایسٹروناٹکس سے انڈر واٹر اکوسٹکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

وائس ایڈمرل امجد خان نیازی کو ستارہ امتیاز (فوجی) اور ستارہ بسالت بھی مل چکا ہے جبکہ انہیں حکومت فرانس نے فرانسیسی اعزاز چیولیئر (نائٹ) سے بھی نوازا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف آف نیول اسٹاف نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے الوداعی ملاقات کے لیے جنرل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ’آرمی چیف نے طویل اور شاندار کیریئر کے دوران قوم کے لیے خدمات پر چیف آف نیول اسٹاف کا شکریہ ادا کیا۔

نواز شریف کی ہدایت پر مریم کا پنجاب بھر میں جلسوں کا فیصلہ

لاہور (ویب ڈیسک): سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کی ہدایت پر ان کی صاحبزادی اور ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز پنجاب بھر میں جلسے کریں گی۔

ذرائع کے مطابق مریم نواز نے پنجاب بھر میں جلسے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پہلا جلسہ 16 اکتوبر کو گوجرانولہ میں ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو گرفتار کرلیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کسی جرم کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے ہونے کی وجہ سے ہوئی۔

مریم نواز نے کہا کہ نوازشریف کی تقریر اور آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد ہوگا، تحریک چلے گی اور بھرپور طریقے سے چلے گی، نوازشریف جلد وطن واپس آکر اپوزیشن کی تحریک کی قیادت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کا بوجھ ہر ایک نہیں اٹھا سکتا، شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ کھڑا رہے گا، ن لیگ میں سےش نہیں نکلے گی، ایسی باتیں ش لیگ نکالنے میں ناکامی کی چیخیں ہیں۔

اس کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے بھی 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں حکومت کے خلاف جلسہ عام کرنے کا اعلان کیا ہے۔

علی ظفر کی شکایت پر دائر مقدمے میں عفت عمر کی عبوری ضمانت منظور

(ویب ڈیسک)لاہور کی سیشن کورٹ نےگلوکار و اداکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی مذموم مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر دائر کیے گئے مقدمے میں اداکارہ عفت عمر کی ضمانت منظور کرلی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے 28 ستمبر کو علی ظفر کے خلاف مذموم مہم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گلوکارہ میشا شفیع اور دیگر 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے سیکشن (1) 20 اور پاکستان پینل کوڈ کے آر/ڈبلیو 109 کے تحت میشا شفیع، اداکارہ و میزبان عفت عمر، لینیٰ غنی، فریحہ ایوب، ماہم جاوید، علی گل، حزیم الزمان خان، حمنہ رضا اور سید فیضان رضا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض اداکارہ عفت عمر کی درخواست ضمانت منظور کی۔

اس کے ساتھ ہی لاہور کی سیشن کورٹ نے 12 اکتوبر تک ایف آئی اے کو عفت عمر کی گرفتاری سے روک دیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے سے اداکارہ کے خلاف دائر کردہ مقدمے کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ نومبر 2018 میں علی ظفر نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کروائی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان کے خلاف ‘توہین آمیز اور دھمکی آمیز مواد’ پوسٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے اپنے دعوے کی حمایت میں ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی فراہم کی تھیں۔

علی ظفر نے الزام لگایا تھا کہ اپریل 2018 میں میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام سے ہفتوں قبل کئی جعلی اکاؤنٹس نے گلوکار کے خلاف مذموم مہم کا آغاز کیا تھا۔

گلوکار و اداکار نے کہا تھا کہ ان میں سے اکثر جعلی اکاؤنٹس مبینہ طور پر میشا شفیع سے منسلک تھے۔

انہوں نے دستاویزی ‘شواہد’ کے ساتھ ایف آئی اے کو بتایا تھا کہ’ نیہا سہگل (nehasaigol1@) کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک سال میں مجھ سمیت میرے اہل خانہ کے خلاف 3 ہزار توہین آمیز ٹوئٹس کیے جبکہ یہ اکاؤنٹ میشا شفیع کے جنسی ہراسانی کے الزامات سے 50 روز قبل بنایا گیا تھا’۔

دسمبر 2019 میں میشا شفیع اپنے وکلا کی ٹیم کے ساتھ ایف آئی میں پیش ہوئی تھیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ میشا شفیع علی ظفر کے خلاف اپنے (جنسی ہراسانی کے) الزام کی حمایت میں کوئی گواہ پیش کرنے میں ناکام ہوگئی تھیں۔

ایف آئی آر کے مطابق لینیٰ غنی کو بھی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئی اور تحریری جواب ارسال کیا تھا جس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا۔

مزید کہا گیا تھا کہ لینیٰ غنی 19 اپریل 2018 کو شکایت کنندہ کے خلاف ٹوئٹر پر توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے میں ملوث تھیں۔

ایف آئی آر کے مطابق فریحہ ایوب اور ماہم جاوید کو بھی چار مرتبہ طلب کیا گیا تھا لیکن وہ انکوائری میں شامل نہیں ہوئیں۔

اداکارہ و میزبان عفت عمر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں پیش ہوئی تھیں لیکن انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا تھا اور وقت دینے کی درخواست کی تھی لیکن متعدد درخواستوں کے باوجود انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔

جلد انصاف کی فراہمی میں وکلا کا کردار بہت اہم ہے، چیف جسٹس

یوئٹیٹا(ویب ڈیسک): چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کہا ہے کہ ماتحت عدالتیں معاملات کو اس طرح جامع انداز میں نمٹائیں کہ یہ اعلیٰ عدالتوں کے پاس جائزہ لینے کے لیے نہ آئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز یہاں نوجوان وکلا میں کتب کی تقسیم اور ضلعی عدالتوں کی عمارت کی تزئین و آرائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جلد انصاف کی فراہمی میں وکلا کا کردار بہت اہم ہے اور وکلا کو مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہونا چاہیے۔

تقریب میں سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الحسن، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس کامران خان ملاخیل، جسٹس عبدالحمید بلوچ، جسٹس روزی خان بریچ، جسٹس نذیر احمد لانگو، جسٹس ظہیرالدین کاکڑ، بلوچستان ہائی کورٹ کے رجسٹرار راشد محمود، ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیر احمد کاکڑ اور سینئر وکلا نے شرکت کی۔

چیف جسٹس احمد نے نوجوان وکلا کو مشورہ دیا کہ وہ قانون کے ساتھ ساتھ تاریخ اور فلسفے کا بھی مطالعہ کریں جس سے انہیں قانونی امور کو سمجھنے اور علم میں اضافے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر مقدمات ماتحت عدالتوں میں موکلوں کے اطمینان کے ساتھ نمٹائے جاتے ہیں اور اعلی عدالتوں تک نہیں پہنچ پاتے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ ماتحت عدالتوں کو زیادہ سے زیادہ مقدمات کی وجہ سے بوجھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ان کے فیصلوں میں غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے تاکہ مؤکلوں کو انصاف مل سکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی مقصد عدالتی نظام میں عوام اور شکایت دہندگان کا اعتماد بحال کرنا ہے اور خالصتا میرٹ پر انصاف کی فراہمی سے ہی یہ ممکن ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں ججوں کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاکہ مقدمات کی سماعت تیزی سے ہوسکے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ کامیاب عدالتی نظام صرف عدالتی افسران کی پوری لگن سے ہی ممکن تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قانونی برادری نے قانون اور انصاف کی بالادستی یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور جمہوریت اور آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ان کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ معیشت اور معاشرتی انصاف کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہے اور وکلا کو چاہیے کہ وہ عام آدمی کو انصاف کی فراہمی کے لیے زیادہ موثر انداز میں اپنا کردار ادا کریں اور ہڑتالوں کی ثقافت کی حوصلہ شکنی کریں اور عدالتی طریقہ کار کو آسانی سے انجام دینے کے لیے ان کی مدد کریں جس کی بدولت شکایت کرنے والوں کو بغیر کسی تاخیر انصاف مل سکے گا۔

چیف جسٹس نے بلوچستان کے نوجوان وکلا کی تربیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں جاری رہے گا اور اس سلسلے میں وہ متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کریں گے۔

انہوں نے ضلعی عدالتوں کی عمارت کی تزئین و آرائش کے کام کی تعریف کی۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کتب کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدالتوں کی تزئین و آرائش کے ساتھ ہی اس عمارت کو تاریخی شکل ملی، انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایسا ماحول اور سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے جو انہوں نے ضلعی عدالتوں میں بحیثیت وکیل کی حیثیت سے محسوس کیا تھا، انہوں نے تقریب میں شرکت کرنے پر چیف جسٹس احمد کا شکریہ ادا کیا۔

دو ٹوک فیصلہ کر لیا ،اپنے ملک میں غلام بن کر نہیں رہ سکتے:نواز شریف

(ویب ڈیسک)سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے بتایا گیا کہ پارلیمنٹ کو ممبران کے ذریعے کوئی اور چلا رہا ہے۔

انہوں نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگ مجھے بتاتے ہیں کہ کوئی اور پارلیمنٹ چلا رہا ہے، دوسرے لوگ آئے دن کے ایجنڈے اور بلوں پر ووٹ ڈالنے کے بارے میں ہدایات دیتے ہیں‘۔

خیال رہے اسی طرح کے خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کیے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سیاسی فیصلے جنرل ہیڈ کواٹرز میں نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔

آج کے اجلاس کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ نو آبادیاتی طاقتوں سے آزادی مل گئی اور اب اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں غلام بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’آج ہم آزاد شہری نہیں ہیں‘۔

مریم نواز کی جانب سے شیئر کی جانے والی ایک اور ویڈیو میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں ایک کرنل کو اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران چہرہ چھپاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’چہرہ چھپانے کے پیچھے کیا وجہ تھی؟ آپ کو بدنما کیا جارہا تھا اسی وجہ سے آپ نے اپنا چہرہ چھپا لیا۔

نواز شریف نے پارٹی کی طرف سے جاری ایک الگ بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ اپنے بھائی اور قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف کی گرفتاری سے رنجیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’تاہم جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہمارا عزم کمزور نہیں ہوگا اور پارٹی نے اپنی کوششیں مزید تیز کردی ہیں’۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں فخر ہے کہ ہماری پارٹی کے کارکنان جرات کے ساتھ موجودہ صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، ہمارے بچوں کے ساتھ جاری بد ترین سلوک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے ان اوقات میں بے مثال طاقت اور ہمت کا مظاہرہ کیا اور ایمانداری کے ساتھ قوم کی خدمت کرنے پر اپنے بھائی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف نے پنجاب میں بجلی گھروں کے قیام کے لیے دن رات کام کیا۔

نواز شریف نے سرکاری افسران کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے توانائی کی قلت کو دور کرنے میں کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف مشکل کی صورت میں کبھی نہیں جھکے۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ ‘سب سے پہلے ہمیں اپنے ضمیر سے سوال کرنا چاہیے کہ جو کچھ ہم کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے؟ انتخابات میں آرٹی ایس بند ہونے کو تقدیر کا فیصلہ تسلیم کرلیں، 70 برس کے دوران کسی کا حق کسی اور کو تفویض کردینے کو تسلیم کرلینا چایے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آج عدالتوں پر دباؤ ڈال کر مرضی کے فیصلے لیے جاتے ہیں کیا یہ سب ٹھیک ہے، ہمیں مذکورہ مسائل پر دوٹوک انداز میں فیصلہ کرنا چاہیے’۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ‘پارلیمنٹ کو کٹھ پتلی پارلیمنٹ بنا دی اور مجھے نہیں معلوم کہ میں پارلیمنٹ کا ممبر کیوں نہیں ہوں، اللہ نے ہمیشہ کامیابی دی اور پارلیمنٹ کا حصہ رہا اور اب تو پارٹی کی صدارت سے بھی فارغ کردیا گیا’۔

انہوں نے کہا کہ کیا آپ سب کا دل و ماغ مانتا ہے کہ یہ سب تسلیم کرلیا جائے۔

ان کا کہنا تھا دھرنوں کے باوجود ہم نے متعدد منصوبوں کو مکمل کیا۔

نواز شریف نے کہا کہ ‘مجھے ایک انتہائی قابل شخص نے بتایا کہ کمائی کے باوجود لوگ بجلی و گیس کے بل ادا کرنے سے قاصر ہیں، چینی اور آٹا کی قیمتوں غیرمعمولی بڑھ چکی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے چینی کی قیمت بڑھنے نہیں دی جس پر ان کی تعریف کرنی چاہیے، جب ہماری حکومت ختم ہوئی تب چینی فی کلو 50 روپے تھی اور اب اس میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ‘تحریک انصاف کے دھرنوں کے دوران اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام نے پیغام بھیجا کہ میں استعفیٰ دے دوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ظہیر الاسلام کا آدھی رات کو پیغام ملا کہ استعفیٰ دے دو ورنہ نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جاؤ، مارشل لا بھی لگ سکتا ہے’۔

سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ ‘ظہیر الاسلام کا پیغام ملنے کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ استعفیٰ نہیں دوں گا جو گا ہوجائے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے غلامی قبول نہیں ہے یہ زمانہ دیکھے گا’۔

نواز شریف نے کہا کہ ‘اب ہم ذلت کی زندگی برداشت نہیں کریں گے کیونکہ میں نے فیصلہ کرلیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘قوم اس وقت مشکل میں ہے کیونکہ ہم غیرجمہوری فیصلوں کے آگے کھڑے نہیں ہوتے’۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘وہ نااہل ہیں جنہیں حکومت کرنے کا ڈھنگ نہیں ہے، انہیں معلوم ہی نہیں کہ حکومت کرنا کیسے کہتے ہیں’۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ‘اس بندے کو حکومت میں لا کر پشیمان ہوں گے کہ لائے بھی ہیں تو کس بندے کو لائے ہیں، اب آپ لائے ہیں تو آپ کو ہی جواب دینا ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس بندے کو عوام پر مسلط کردیا تو قصوروار تو سب سے بڑے آپ ہیں’۔

نواز شریف نے کہا کہ یہ بندہ تو قصوروار ہے ہی لیکن اس سے بڑے قصوروار آپ ہیں، آپ کو جواب دینا ہوگا اور ہم جواب لیں گے۔

انہوں نے اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے، تما فورم سے بھرپور اقدام کرنا چاہیے۔

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر کہا کہ مذکورہ اجلاس میں شہباز شریف کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے اور موجودہ سیاسی منظر نامے کی روشنی میں مستقبل کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔

عمران خان کو وزیر اعظم تسلیم کر لینا قومی نقصان کے مترادف ہے، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرلینا قومی نقصان کے مترادف ہے اور ان کے خلاف مداخلت کے عمل کو روکنا ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب ایک کٹھ پتلی وزیراعظم کو 22 کروڑ لوگوں پر مسلط کردیا جائے تو وہ متعدد کٹھ پتلی وزرا کو جنم دیتا ہے’۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘اداروں کا جتنا استحصال اور بدنامی عمران خان کی وجہ سے ہوئی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئی ادارہ ان کے قہر سے نہیں بچا، جن کو وہ کہتا ہے کہ ایک پیج پر ہے، میں تو یہ کہتی ہوں کہ اگر 72 سال سے ایک پیج پر ہونے سے یہ معاملات جنم لیتے ہیں تو اللہ کرے وہ کبھی ایک پیج پر نہ ہوں۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘عمران خان نے فوج، نیب، ایف آئی اے، عدلیہ غرض تمام ریاستی اداروں پر سوالیہ نشان اٹھا دیا’۔

مریم نواز نے کہا کہ بیماری کی وجہ سے نواز شریف کو جس عدلیہ نے بیرون ملک جانے کی اجازت دی اسی عدلیہ نے مفرور قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی زیرقیادت حکومت اور اپوزیشن کے مابین تعلقات حالیہ دنوں میں مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔

اپوزیشن نے اے پی سی کے انعقاد کے بعد حکومت کے خلاف ایک وسیع و عریض تحریک کا اعلان کیا تھا اور سیاست میں فوج کی مداخلت پر شدید تنقید کی تھی۔

21 ستمبر کو ہونے والی اے پی سی کے بعد سول ملٹری اجلاسوں اور ملاقاتوں سے متعلق متعدد انکشافات سامنے آئے تھے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور انٹر سروسز انٹلی جنس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کثیر الجہتی کانفرنس سے چند روز قبل حزب اختلاف کی اہم شخصیات سے ایک میٹنگ کی تھی اور انہیں سیاسی امور میں فوج کو گھسیٹنے سے گریز کرنے کی صلاح دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کی تھی جس میں صحافی کی جانب سے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں سیاسی رہنماؤں کے لیے عشائیے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے اس عشائیے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے نواز شریف کے کسی نمائندے کی آرمی چیف سے ملاقات کی بھی تردید کی تھی۔

بعدازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے تصدیق کی تھی کہ سابق گورنر سندھ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے دو ملاقاتیں کیں۔

نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائی نیوز’ سے خصوصی گفتگو میں آرمی چیف سے سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتوں سے متعلق سوال پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ ‘چیف آف آرمی اسٹاف سے محمد زبیر نے دو مرتبہ ملاقات کی، ایک ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘دونوں ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں اور ان میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے’۔

غریب لوگوں اور ترقی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو اوپر لائیں گے:عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے یہ علاقہ بہت پیچھے رہ گیا‘ بلوچستان کے جس علاقے نے پورے ملک کوگیس دی وہ پتھر کے دور میں ہے‘ہماراوژن غریب عوام اور پسماندہ علاقوں کی ترقی ہے‘قانون طاقتور کو نہیں پکڑتا‘منی لانڈرنگ سمیت تمام قوانین اشرافیہ کے سامنے بے بس ہیں۔

منی لانڈرنگ سے متعلق قوانین میں بھی بڑے ممالک کو تحفظ دیاجاتا ہے ‘ملک کے پیچھے رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں اشرافیہ اورایلیٹ کلاس کے لیے منصوبہ بندی کی گئی‘امیر لوگوں کیلئے بنائی گئی پالیسیوں کے نتیجے میں تعلیم اور صحت کا نظام تباہ ہوا‘یکطرفہ ترقی کے بہت برے اثرات ہوتے ہیں‘ڈیجیٹل پاکستان وژن ملک کا مستقبل ہے۔

ہم نے ابھی بہت کام کرنا ہے‘ موجودہ حکومت نہ صرف عوامی مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے بلکہ قرضوں اور معاشی مسائل میں گھری مملکت کو استحکام دینے کیلئے انقلابی اقدامات کر رہی ہے‘ ماضی میں کئے گئے مہنگی بجلی کے معاہدوں کے بوجھ سے نہ صرف عام آدمی اور صنعتی شعبہ شدید متاثر ہوا بلکہ گردشی قرضوں کا پہاڑ کھڑا ہو گیاجس کا سارا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑ رہا ہے۔

توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے‘مستحقین تک سبسڈی پہنچانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے تقریب اورجائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تفصیلات کے مطابق یونیورسل سروس فنڈ کی جانب سے جاز اور یوفون کو دیئے گئے پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان وژن کی تکمیل کیلئے اب تک کئے جانے والے اقدامات اطمینان بخش ہیں تاہم ہمیں ٹیکنالوجی کی اس دوڑ میں خود کو بنائے رکھنے کیلئے انتھک محنت کرنا ہو گی۔

ایلیٹ کلاس نے سارے کام اپنے لئے کرلئے اور غریبوں کو مزید غریب کر دیا‘بلوچستان اور بہت سے علاقے آج بھی پتھر کے دور کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

دریں اثناءعمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں کئے گئے مہنگی بجلی کے معاہدوں کے بوجھ سے نہ صرف عام آدمی اور صنعتی شعبہ شدید متاثر ہوا بلکہ گردشی قرضوں کا پہاڑ کھڑا ہو گیاجس کا سارا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑ رہا ہے‘ سبسڈی کے نظام کو منصفانہ، شفاف اور مستحقین تک موثر طریقہ سے پہنچانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔