غریبوں کیلئے وزیر اعظم کا ریلیف پیکیج بہت اچھا، یوٹیلیٹی بل بھی معاف کیے جائیں ارکان اسمبلی

لاہور(ملک مبارک سے) پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاشی پیکج اعلان کا خیر مقدم کیا ہے ۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی حسن مرتضی نے روزنامہ خبریں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت سیاسی پوانیٹ سکورنگ کا وقت نہیں ہے ہم سب کو اس وقت پاکستان کی عوام کا سوچنا ہے ملک کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکا ہے بلاول بھٹو نے شروع سے ہی کہہ دیا تھا کہ پورے ملک میں لاک ڈاون ہوناچایئے کیونکہ پاکستان اس مہلک وائرس کا متحمل نہیں ہوسکتا پھر بھی اچھا ہوا کہ لاک ڈاون کردیا گیا ہے اس کے بہتر نتائج آئیں گے معاشی پیکج کے حوالے سے حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ پٹرول کو مزید سستا کرنا چایئے اس وقت ملک میں ٹرانسپورٹ بند ہے دوسو ارب سے غریب طبقے کو کچھ تو ریلف ملے گا بجلی بلوں معاف کیا جائے تو وہ زیادہ بہتر ہے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اے پی سی اجلاس بلانا چاہے تاکہ پاکستان کی سیاسی قیادت مل بیٹھ کر اس ہنگامی حالت کےلئے بہتر فیصلے کرے ۔پیپلز پارٹی کے صوبائی رکن سید علی حیدر گیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنا وویژن مضبوط کرنا چاہیے اس ہنگامی صورت ھال کےلئے اپوزشن لیڈارن کے ساتھ مل بیٹھ کر اس کا حل نکالنا ہوگا معاشی پیکج بے نظیر انکم سپورٹ کے زریعے ڈیلور کرنا چاہیے اگر ایسا نہ ہوا تو کرپشن میں اضافہ ہوگا ۔ن لیگ کے ارکان اسمبلی محمد وارث شاد نے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت ہنگامی صور ت حال ہے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر ہونا لازمی ہے ن لیگ اس ایشو پر حکمران جماعت کے ساتھ ہے اس لیئے شہباز شریف لندن اپنے بھائی کو بیمار چھوڑ کر پاکستان آئے ہیں تاکہ اپنے تجربہ کی بنیاد پر ھکمرانوں کو اپنی تجاویز دے سکیں اج شہباز شریف نے اپنی جماعت کے تمام ایم پی ایز،ایم این ایز ،ٹکٹ ہولڈرز کے ساتھ وڈیو لنک خطاب کریں گے تاکہ ن لیگ جماعت اپنی مدد کے تحت عوام کی خدمت کریں گے ن لیگی سیاسی راہنما اپنے اپنے حلقوں میں نکلیں گے عوام کو اگاہی کے ساتھ ساتھ امدا بھی کریں گے،ن لیگی راہنما عظمی ٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنی انا سے باہر نکلنا ہوگا آج سیاست کا وقت نہیں ہم سب کو ایک ہوکر اس وباءسے لڑنا ہوگا معاشی پیکج دے کر اچھا کیا ہے کیونکہ لاک ڈاون سے غریب طبقہ کو پریشانی ہوگی اس کومزید بہتر کیا جائے تین ہزار میں اضافہ کرنا ہوگا تین ہزار سے غریب آدمی کا کیا بنے گا ۔سابق وزیر زارعت ،ملک احمد علی اولک نے کہاکہ وزیراعظم نے معاشی پیکج دے کر غریب عوام کو بھوک سے بچا لیا ہے کیونکہ لاک ڈاون میں جہاں ہر چیز بند ہو غریب کےلئے تین ہزار بھی بہت اہم ہیں زرعی پیکج سے کسانوں کو ریلف ملے گا ۔ن لیگی رکن صوبائی اسمبلی چوہدری عادل بخش نے کہا کہ وزیر اعظم کا معاشی پیکج اس ہنگامی صورت حال کےلئے بہت اہم ہے اس میں مزید اضافہ کرنا چاہیے شہباز شریف کے حکومتی تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے یہ وقت سیاست کا نہیں ہے ہم سب کو مل جل کر پاکستان کی عوام کا سوچنا چایئے ۔ن لیگیرکن اسمبلی خالد محمود ڈوگر کا کہنا تھا کہ زرعی معاشی پیکج کسانوں کی بہتری کےلئے بہت اہم ہے ۔

لاہور میں کرونا کا پہلا مریض جاں بحق، ہلاکتوں کی تعداد 7 متاثرین 990

اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور (نمائندگان خبریں) ملک بھر میں کرونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 918 ہو گئی ہے جب کہ 7 مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔ کرونا وائرس سے متعلق حکومتی ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مزید17 مریضوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک بھر میں کرونا وائرس کے مریضوںکی تعداد 918 ہو گئی ہے۔ سندھ میں کرونا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 407، پنجاب میں 267، بلوچستان میں 110، گلگت بلتستان میں 80، خیبرپختونخوا میں 38 جب کہ اسلام آباد میں 15 اور آزاد کشمیر میں ایک ہے۔ ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کے 265 کنفرم مریض ہیں۔ 176 زائرین، 59 لاہور، 2 ملتان، 2 راولپنڈی اور 12 گجرات، 3 جہلم، 7 گوجرانوالہ، فیصل آباد 1، منڈی بہاوالدین 1، رحیم یار خان 1، سرگودھا میں 1 مریضں میں وائرس کی تصدیق۔ تمام کنفرم مریض آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں۔کنفرم مریضوں کو دیگر افراد سے الگ آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے۔مریضوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔عوام سے گزارش ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرکے خود کو محفوظ بنائیں۔گزشتہ 14 روز میں متاثرہ ممالک سے آئے افراد گھر میں آئسولیشن اختیار کریں۔متاثرہ ممالک سے آئے افراد میں آئسولیشن کے دوران علامات ظاہر ہوں تو 1033 پر رابطہ کریں۔محکمہ صحت کی ریپڈ رسپانس ٹیمیں مشتبہ مریض کو ہسپتال منتقل کر کے ٹیسٹ کروائیں گی۔ملک بھر میں کورونا کے واری جاری ہیں،لاہور میں کورونا وائرس کا پہلا مریض جان کی بازی ہار گیا، کورونا وائرس سے متاثرہ57 سالہ شخص میو ہسپتال میں زیر علاج تھا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 7 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں,لاہور میں جان لیوا وائرس سے جاں بحق ہونے والا 57 سالہ مریض میو ہسپتال میں زیر علاج تھا،57سالہ مریض کو2روز قبل میوہسپتال لایا گیا تھا،گزشتہ شب ساڑھے 12بجے57سالہ شخص کی موت ہوئی۔ذرائع کا کہناتھا کہ مریض کا ٹیسٹ تاخیر سے کیاگیا رپورٹ گزشتہ روز صبح سامنے آئی،ٹیسٹ رپورٹ میں مریض کے کورونا میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی،حکومت نےکابینہ اجلاس تک4گھنٹےہلاکت کوچھپائے رکھا،کابینہ اجلاس میں کوروناسےپنجاب میں پہلی ہلاکت بارے آگاہ کیاگیا،وزیرصحت کے ٹوئٹ کے بعدمیو ہسپتال انتظامیہ ،ہیلتھ کے فیلڈ افسران کوہلاکت کاعلم ہوا۔وزیر صحت یاسمین راشد نے ہلاکت سے متعلق ٹویٹ کیا,ان کا کہنا تھا 57 سالہ افراسیاب میو ہسپتال میں زیر علاج تھا جو کہ آج دم توڑ گیا،اس وقت ملک مشکل وقت سے گزار رہا ہے، اس مہلک وائرس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم گھروں میں رہے اور ہدایات پر عمل کریں۔فےصل آباد27 سالہ عمراکرم ولدمحمد اکرم سکنہ مسلم ٹاﺅن 122ج ب نورپور تھانہ سر گودہا روڈفیصل ۱ٓباد کو جنرل ہسپتال غلام محمد ۱ٓباد کے خصوصی کورونا ۱ٓئسولیشن یونٹ داخل کرلیا گیا ہے جہاں سینئر ڈاکٹرزکی ٹیم نے رپورٹس اور مریض کے چیک اپ کے بعد اسے 14 روز کیلئے قرنطینہ کرنے سمیت علاج معالجہ کے بعد اس کے دوبارہ ٹیسٹوں کا بھی فیصلہ کیا ہے،تمام متعلقہ حکام کو بھی اس ضمن میں الرٹ کردیا گیاہے۔ اسلام آبادکے پمز ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر انصر محمود نے کہا ہے کہ 20 مریضوں میں کرونا ٹیسٹ مثبت آیا، آئیسولیشن میں اس وقت 9 مریض زیرِ علاج ہیں، 2 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر انصر محمود نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہسپتال میں کرونا مریضوں کی آئیسولیشن کے لیے 10 بیڈز مختص کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پمز میں اب تک 1200 سے زائد مشتبہ کیسز آئے، 270 کے قریب کیسز کے نمونے لیے ہیں، 20 مریضوں میں کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ۔انہوں نے کہا کہ 29 بیڈز پر مشتمل نیا وارڈ بنا رہے ہیں، اگلے 15 دن میں مزید وارڈز میں اضافہ کریں گے۔ملک بھر میں کرونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 892 ہوگئی ہے جب کہ 7 مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔کرونا وائرس سے متعلق حکومتی ویب سائیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مزید 17 مریضوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ملک بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 892 ہوگئی ہے۔سندھ میں کرونا کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 399، پنجاب میں 249، بلوچستان میں 110، گلگت بلتستان میں 80، خیبر پختونخوا میں 38 جب کہ اسلام آباد میں 15 اور آزاد کشمیر میں ایک ہے۔پنجاب میں کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے جس کے بعد سرکاری اعداد و شمار کے تحت کرونا وائرس سے ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے جب کہ 6 افراد صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو جاچکے ہیں۔وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ٹوئٹ میں کرونا وائرس سے لاہور میں ایک مریض کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کا لاہور میں ایک مریض چل بسا، 57 سالہ افراسیاب میواسپتال میں زیر علاج تھا تاہم آج افراسیاب مرض کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔وزارت داخلہ کی جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے اور وزارت داخلہ نے وفاق، پنجاب، سندھ، خیبر پختو نخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں فوج تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔

ایک ہی دن میں اٹلی 600 سپین میں500 ہلاک مدینہ منورہ میں پہلا شحض جاں بحق

میڈرڈ‘تہران‘ پیرس‘ بیجنگ‘ واشنگٹن‘ لندن (ایجنسیاں‘مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیٹ نیوز) سپین میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وبائی کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری سے 514 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔اس کی تصدیق سپین کی وزارت صحت، امور صارف اور سماجی خدمات نے منگل کے روز کی۔منگل کے روز سپین میں اموات کی مجموعی تعداد 2ہزار696 ہو گئی۔ پیر کو یہ تعداد 2ہزار 182 تھی۔ تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 39 ہزار 373 ہو گئی ہے۔ پیر کو یہ تعداد 33ہزار 89 تھی۔ ایران میں کرونا وائرس نے مزید 122 افراد کی جان لے لی، منگل کو ناول کرونا وائرس سے 122 نئی اموات کے اعلان کے بعد ایران میں اس وائرس سے مرنے والوں کی کل تعداد 1،934 ہوگئی ہے۔ ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہاں پور نے کہا کہ ایران میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے مزید 1,762نئے کیس رجسٹر ہوئے ہیں جس کے بعد کرونا سے متاثر ہونے والے شہریوں کی کل تعداد 24,811 ہو گئی ہے۔ایران میں نائب وزیر صحت قاسم جان بابائی نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 52 ہزار سے زیادہ ہے۔ 26 ہزار کرونا مریضوں کا مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔ بہت سے مریض صحت یاب ہوگئے ہیں جب کہ بعض کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی نائب وزیر صحت کے اعترافی بیان میں کرونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد سرکاری اعدادو شمار سے کہیں زیادہ ہے۔ ایران میں سرکاری سطح پر کرونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 13 ہزار 49 بتائی جا رہی ہے جب کہ 1812 افراد کرونا کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔ جان بابائی نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کے متاثرہ بیشترمریضوں کی عمریں 40 سے 60 سال کے درمیان ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد اب تک 56 ہزار افراد اس کا شکار ہوچکے ہیں۔فرانس میں کرونا وائرس سے مزید 186 افراد ہلاک ہوگئے۔ فرانس میں ایک دن میں کرونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے جس کے بعد مجموعی اموات 860 ہوگئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی وزیر صحت اولیویہ فیران نے بتا کہ ملک میں کرونا کے باعث 19،856 متاثرہ مریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ ان میں سے 8675 افراد کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ اسپتالوں میں لائے گئے 2082 افراد کی حالت خطرے میں بتائی جاتی ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدرسیرل ریمپوسا نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سا ﺅتھ افریقہ کو 26 مارچ بروز جمعرات سے 21 دن کے لیے کرونا وائرس کی وجہ سے مکمل لاک ڈاﺅن کیا جا رہا ہے۔اس دوران پولیس اور فوج و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔صرف گروسری ، میڈیسن ، پٹرول و دیگر انتہائی اہم ضروریات زندگی کی دوکانوں و کاروبار کو اوپن رکھنے کی اجازت ہو گی۔چین، تھائی لینڈ، بھارت اور بنگلہ دیش جیسے کرونا وائرس سے متاثر ممالک کے ساتھ زمینی سرحدیں رکھنے والے ملک میانمار نے پہلے کرونا وائرس کے کیس کی تصدیق کردی۔میڈیارپورٹس کے مطابق میانمار اور چین کے درمیان 2100کلو میٹر طویل زمینی سرحد ہے اور کرونا وائرس کا مرض میانمار کے پڑوسی ملک چین سے ہی شروع ہوا تھا مگر میانمار کا دعوی تھا کہ ان کے ہاں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔میانمار میں گزشتہ 4ماہ میں کرونا وائرس کا ایک کیس بھی رپورٹ نہ ہونے پر عالمی برادری کو تشویش لاحق تھی کہ حکومت حقائق کو چھپا رہی ہے، کیوں کہ میانمار کے دیگر پڑوسی تھائی لینڈ، بھارت اور بنگلہ دیش میں بھی کرونا وائرس کے کیسز فروری میں ہی آنا شروع ہوگئے تھے۔امریکی سینٹ کے ر±کن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی سینیٹر رینڈ پال اس مرض میں مبتلا ہونے والے پہلے امریکی سینیٹر ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سینیٹر پال رینڈ کے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ پر کی گئی ٹوئٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ریاست کینٹیکی کے ریپبلکن سینیٹر میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں تاہم تواتر سے سفر کرنے اور تقریبات میں شرکت کے باعث احتیاطاً ان کا ٹیسٹ کیا گیا جس کے نتائج میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔جمہوریہ چیک میں وزیر صحت ایڈم ووجٹک نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک میں کرونا وائرس سے پہلی موت ریکارڈ کی گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ووجٹک نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جمہوریہ چیک میں کرونا وائرس سے متاثرہ پہلے مریض وفات کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کی عمر 95 سال ہے۔ اسے 18 مارچ کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے عوامی مقامات پر جمع نہ ہونے اور سماجی فاصلے رکھنے پر عملدرآمد کرنے کے لیے ملک میں لاک ڈاﺅن کا اعلان کرتے ہوئے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مخصوص وجوہات کی بناءپر گھروں سے نکل سکتے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ روز قوم سے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ پولیس کو سماجی فاصلہ نہ رکھنے اور عوامی مقامات پر جمع ہونے والے لوگوں کو روکنے کا مکمل اختیار حاصل ہو گا۔ برطانیہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ کیسز کی تعداد 6,650 جبکہ اموات 335 ہو گئی ہیں۔جنوبی کوریا میں کرونا کے نئے کیسز میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ جنوبی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ 29 فروری کے بعد اب تک کرونا کے سب سے کم کیس سامنے آئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کوریائی مراکز برائے انسداد امراض نے بتایا کہ جنوبی کوریا میں کرونا وائرس کے 64 نئے کیسز درج ہوئے جس کے بعد مجموعی تعداد 8961 ہوگئی۔ اموات کی تعداد میں ایک سے 110 تک اضافہ ہوا۔چین نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کا ملک میں مقامی سطح پر کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا تاہم بیرون ملک سے آنے والے 39 افراد میں کرونا کے مریض پائے گئے۔ ان میں سے 10 شنگھائی اور 10 بیجنگ میں سامنے آئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سرکاری اعداد و شمارمیںبتایاگیاکہ کرونا وائرس سے 9 اموات بھی ریکارڈ کی گئیں ۔برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاو¿ کی روک تھام کرنے والے عملے کی مدد کے لیے فوج کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔اسپتالوں اور طبی مراکز تک ادویات کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے فوج کی مدد لی جا رہی ہے۔

کرونا سے نجات ملک بھرمیں شہریوں کی مساجد اور گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اذانیں

لاہور (چینل ۵ رپورٹ)مہلک وبائی مرض کورونا سے نجات حاصل کرنے کے لیے پاکستانی رات گئے آذانیں دینے کے لیے چھتوں پر چڑھ گئے۔ لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اللہ اکبر، اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوگئیں۔ ملک بھر میں شہریوں نے اپنے گھروں مساجد کی چھتوں پر چڑھ کر آذانیں دیں۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ لاہور کراچی ، ٹھٹہ ، پشاور، ملتان، ڈی جی خان، اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں کورونا سے نجات کے لیے آذانیں دی گئیں اور دعا کی گئی کہ اللہ تعالی ہمیں اس وبا سے نجات دیں۔ واضح رہے کہ روزنامہ خبریں نے گزشتہ روز یہ خبر شائع کی تھی ، خبریں میں خبر کی اشاعت پر شہریوں نے ملک بھر میں گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اذانیں دیں۔ آذانوں کا یہ سلسلہ تمام رات جاری رہا۔چینل فائیو کے مطابق مراکش میں بھی کورونا سے نجات کے لیے لوگوں نے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اذانیں دیں۔ اس حوالے سے مذہبی اسکالر علامہ کوکب نورانی نے چینل فائیو سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ وبا اور پریشانی میں جہاں آذان کہی جائے اللہ تعالی وہاں امن عطا فرماتے ہین۔ بلاوں کو دور کرنےکے لیے آذان کہی جاتی ہے جس سے ہمارے ایمان کا اظہار ہوتا ہے اور شیطان بھاگتا ہے۔ مسلمان روحانی اور حفاظتی دونوں تدابیر اختیار کرتا ہے۔ صفائی کیساتھ ایمانی ہتھیار بروئے کار لائے جارہے ہیں تاکہ دنیا پر واضح ہو کہ دنیامیں اسلام ہی پرامن دین ہے۔ رسول کریم کی تعلیمات کی جانب ساری دنیا کو آنا پڑ رہا ہے۔ پہلے حجاب پر پابندی تھی اور آج پوری دنیا کو منہ ڈھانپنا پڑ رہا ہے۔ آذان دینا مستحب اور پسندیدہ کام ہے اسکو جتنا پھیلایا جائے اتنا مبارک ہے۔ میں لفظ قرنطین کو قرآن طین بنانا چاہتا ہے۔ لوگ گھروں میں رہ کر اللہ سے توبہ کریں اور گھروں میں تمام وقت نیکی میں گزاریں ۔ صبح اور شام دو وقت آذان کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے اس سے امن رہتا ہے۔ لوگ کوشش کریں کہ اللہ کی طرف آئیں ، دعائیں کریں اور صفائی اختیار کریں، سچے دل سے توبہ کریں کیونکہ یہ وبا ہم پر ہمارے اعمال کیوجہ سے آئی ہے۔ مذہبی اسکالر مولانا راغب نعیمی نے کہاکہ آذان کا سلسلہ مراکش سے شروع ہوا اور پاکستان تک پہنچ چکا ہے۔ وبا کے زمانے میں آذان کہی جانی وبا کے خلاف اکثیر کی حیثیت رکھتی ہے۔ آذان اپنے وقت کے علاوہ مشکلات کے دور میں دی جاسکتی ہے۔ آذان کا مطلب اللہ تعالی کی کبریائی اور بڑائی کو بیان کرنا ہے جو اللہ کو پسند ہے۔ اللہ اس عمل سے یقینی طورپر اپنی مخلوق کی طرف نظر فرمائے گا۔ عالم دین ابتسام الہی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خبریں کی خبر کو سراہا اور آذان دینے کو کورونا کے خلاف خوش آئند قرار دیا۔ ضافی خبر ۔۔۔لاہور(خصوصی رپورٹر)گزشتہ رات شہر کے مختلف علاقوں جن میں شالیمار،گڑھی شاہو،گجر پورہ،خواجہ کوٹ سعید،دروغہ والا،شریف پورہ،رشید پورہ،کوٹلی پیر عبدالرحمن،ہربنس پورہ ،فتح گڑھ و دیگر میں کرونا کی نجات کےلیے گھر کی چھتوں پر اذانیں دی گیئں شہریوں نے اذان کے بعد دعامغفرت اور کرونا سے نجات کی دعایئں کرایئں شہریوں کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اللہ سے دعا کرنی چاہئے کہ اے اللہ ہمیں اس موذی مرض سے نجات عطا فرما عالم دنیا پر رحم فرماے۔کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں، دیہاتوں ،قصبوں اور گوٹھوں میںمنگل کی شب 10بجے کے قریب مختلف مساجد سے اذانیں دی گئیں اور دعاکی گئی کہ اللہ تعالی رحم کرے اور اس وابائی کوختم فرمائے۔دوسری جانب حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا نے ملک بھر میں موجود اپنے مریدوں اور عقیدت مندوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کرونا وائرس سے بچاو کے لئے فوری طور پر اپنے اپنے علاقوں میں اذانیں دینے کا سلسلہ شروع کردیں اور باری تعالی سے اس کا رحم و کرم طلب کریں۔ منگل کی شب حر جماعت کے نام اپنے ایک خصوصی پیغام پیر صبغت اللہ شاہ راشدی پیر صاحب پگارا نے کہا کہ یہ ہمارے بزرگوں کا طریقہ رہا ہے اور رب کریم اپنے محبوب سرکار دو عالم ؓ کے طفیل ہم پر ضرور رحم فرمائے گا۔ انہوں نے حر جماعت اور تمام پاکستانیوں سے کہا ہے کہ وہ کرونا کی وبا کے پیش نظر تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اپنے گھروں میں رہ کر اللہ تعالی سے اس کی پناہ اور ملک و قوم کی سلامتی کی دعا کریں۔

وزیر اعظم کا 880ارب ریلیف پیکیج کا اعلان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے ملک میں کرونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث معاشی سرگرمیوں میں آنے والے تعطل ،اس کے اثرات سے نمٹنے کےلئے تقریباً 880 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا ۔ منگل کو حکومت اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی ہے ملک میں فیصلے چھوٹے سے الیٹ طبقے کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں غلط فیصلہ کرکے معاشرے میں تباہی نہیں لانا چاہتے۔وزیراعظم نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں15 روپے کی فوری کمی کی گئی ہے، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ بجلی اور گیس کے بل قسطوں میں ادا کیے جاسکتے ہیں، طبی سامان کےلئے 50 ارب روپے وقف کیا گیا جبکہ کھانے پینے کی اشیا پر بھی ٹیکس کم کر دیے گئے ہیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے وقف کیے گئے ہیں اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو فوری بنیاد پر 100 ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈ فراہم کیے جائیں گے، چھوٹی صنعت اور زرعی شعبے کے لیے بھی 100 ارب روپے وقف کیے گئے ہیں اور ان کے لیے کم سود پر قرضے بھی دیے جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ میں اپنے غریبوں کے بارے میں سوچتا ہوں کہ وہ ان حالات میں کہاں سے اپنے گھر کا چولہا جلائیں گے، اٹلی، چین جیسے معاشی حالات ہوں تو کرفیو لگانا آسان اقدام ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے فیصلے ایک چھوٹی سے ایلیٹ کلاس کو دیکھ کر کیے جاتے ہیں،کرونا وائرس کے پیش نظر بھی لاک ڈاو¿ن کو لیکر عمومی سوچ یہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ معاشرے کے انتہائی غریب طبقے کے لیے 150ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں جس کے تحت ہر غریب خاندان کو 4 ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ غریبوں کا خیال کیسے رکھنا ہے یہ سوچنے والی باتیں ہیں کیا ہمارے اتنے وسائل ہیں کہ کچی آبادیوں میں کھانا پہنچا سکیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یوٹیلٹی اسٹور کے لیے 50 ارب روپے مزید مختص کیے جائیں گے، گندم کی خریداری کے لیے 280 ارب روپے رکھے گئے ہیں تاکہ کسانوں کے ہاتھ میں پیسہ آئے اور کم سے کم دیہی علاقوں میں حالات قابو میں رہیں۔ وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی خسروبختیار نے قوم کو خوشخبری سنائی ہے کہ اپریل میں دالوں کی قیمت 35 سے 40 روپے مزید کم ہو جائے گی۔ قومی خوراک کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں غذائی ضروریات کے تحت اجناس موجود ہیں۔ 90فیصد عوام کی غذائی ضروریات کی اجناس ملک سے ہی پوری ہوتی ہیں۔ پچھلے سال 40لاکھ ٹن گندم جبکہ اس سال 82 لاکھ ٹن ذخیرہ کررہے ہیں۔ 80,82 لاکھ ٹن گندم اگلے چھ ہفتوں میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے پاس آجائے گی۔ پاکستان 70 لاکھ ٹن چاول پیداکرتا ہے 25 لاکھ ٹن ملکی ضروریات ہے اور باقی 35 لاکھ ٹن برآمد کرتے ہیں۔ ہم نے ایک ماہ پہلے پیاز کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے پیاز ہماری ملکی ضروریات کیلئے کافی ہے وہ برآمد نہیں ہوسکتا ۔43 لاکھ ٹن آلو ملک میں پیدا ہوگا ۔ 40 لاکھ ٹن آلو کی ہمیں ضرورت ہے ۔ ہوسکتا ہے ہم آلو کی برآمد پر بھی پابندی لگادیں ۔ ٹماٹر سندھ سے ختم ہورہا ہے۔ پنجاب میں اسکی فصل آرہی ہے اور انشاءاللہ نظام چلے گا ۔پولٹری ہمارے ملک کیلئے کافی ہے پولٹری فیڈ کی سپلائی لائن کو یقینی بنائیں گے۔ بدقسمتی سے پاکستان 80 فیصد دالیں درآمد کرتا ہے ۔ ہمارے پاس ملکی ضروریات کے لئے 2ماہ کی دالیں ہیں ۔عالمی منڈی میں دالوں کی قیمتیں کم ہورہی ہیں۔ اپریل میں دالوں کی قیمت 35 سے 40 روپے مزید کم ہو جائے گی۔ ہمارے پاس گھی کا 80ہزار ٹن سٹاک ہے جبکہ 40ہزار ٹن گھی ہر ماہ استعمال ہوتا ہے۔ یوں گھی بھی دو ماہ کا اسٹاک ہے۔ گھی کی قیمتیں جنوری سے اب تک 200ڈالر فی ٹن کم ہوئی ہیں اور آئندہ بھی یہی توقع ہے ۔ مستقبل میں امپورٹڈ اجناس کی قیمتیں کم ہوتی نظر آرہی ہیں۔

عالمی وباءکیخلاف سیاسی قیادت ایک، آل پارٹیز ویڈیو کانفرس پر اتفاق

لاہور (خبرنگار) کوروناوائرس کی وجہ سے درپیش صورتحال بارے اعلیٰ سیاسی قیادت کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ،بلاول بھٹو نے شہباز شریف ،مولانا فضل الرحمان ،چوہدری پرویز الٰہی ،ایمل ولی اور سردار اختر مینگل سمیت دیگر سے رابطے کئے جس میں ویڈیو لنک آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا صرف حکومت کے بس کی بات نہیں ، تمام سیاسی جماعتوں ،اداروں اور عوام کو یکجا ہونا پڑے گا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف او رپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں رہنماﺅں نے کورونا وائرس وبا سے مقابلے کےلئے قومی یکجہتی پر اتفاق کیا ۔دونوں رہنماﺅں نے ویڈیولنک آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کی تجویز کو وقت کا تقاضہ قراردیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اے پی سی آج ہی ہونی چاہیے ۔شہباز شریف نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے وزیراعلی مراد علی شاہ اور سندھ حکومت کے اقدامات کی تعریف کی اور کورونا سے نمٹنے کےلئے بروقت فیصلوں پر بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی کے قائدین کو سراہا ۔بلاول بھٹو زرداری اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے درمیان بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ کورونا وائرس کا مقابلہ تنہا حکومت کے بس کی بات نہیں ،تمام سیاسی جماعتوں ،اداروں اور عوام کو یکجا ہونا پڑے گا۔چوہدری پرویز الٰہی نے اے پی سی کی تجویز کی حمایت کی ۔بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے بھی ٹیلوفونک رابطہ کیا اوراس عز م کا اظہا رکیا گیا کہ تمام سیاسی رہنما مل کر اس آفت کا مقابلہ کریں گے ،وڈیو لنک اے پی سی بہت ضروری ہے تاکہ پوری قوم یکجا ہو۔بلاول بھٹو اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل کے درمیان بھی ٹیلوفونک رابطہ ہوا جس میںکہا گیا کہ عوام کو کورونا وائرس سے بچانے کے لئے اتحاد کی ضرورت ہے،اے پی سی کی تجویز وقت کاتقاضا ہے۔ایمل ولی خان اور آفتاب شیرپا ﺅ نے بھی ٹیلیفونک رابطے میں موجودہ صورتحال میں آل پارٹیزوڈیوکانفرنس بلانے کی حمایت کی ۔بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمن اور دیگر رہنماﺅں نے شہبازشریف کے وطن واپسی کے اقدام کو سراہا ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا، کورونا وائرس سے بچا ﺅکے لئے ایک مشترکہ لائحہ عمل ضروری ہے۔مسلم لیگ(ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف نے کورونا وائرس کی وجہ سے درپیش صورتحال پر تمام سیاسی جماعتوں کی وڈیو کانفرنس پر مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ مریم اورنگزیب کے مطابق شہبازشریف کی مشاورت کا مقصد درپیش صورتحال میں حکمت عملی کی تیاری ہے۔یادرہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اتوار کے روز ویڈیو لنک اے پی سی کی تجویز پیش کی تھی۔

بھارت میں کرونا سے 30کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں:ڈاکٹر لکشمی

نئی دہلی(نیٹ نیوز) بھارت کے سینٹر فار ڈیزیز ڈائینیمکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رامانن لکشمی ناراین نے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میںکورونا وائرس سے 30 کروڑ افراد متاثر ہو سکتے ہیں ،ہمیں کورونا وائرس کی سونامی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز بہت تیزی سے اضافہ ہوگا۔انھوں نے بتایا کہ ایسے کوئی اشارے نہیں ملے جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ بھارت میں اس کا اثر باقی دنیا سے کم ہو گا۔ڈاکٹر رامانن نے بتایا ہو سکتا ہے باقی ممالک کے مقابلے میں ہم تھوڑا پیچھے چل رہے ہوں لیکن سپین اور چین میں جیسے حالات رہے ہیں، جتنی بڑی تعداد میں وہاں لوگ اس وائرس کی زد میں آئے ہیں، ویسے ہی حالات بھارت میں بھی پیدا ہوں گے اور چند ہفتوں میں ہمیں کورونا وائرس کی سونامی کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت میں زیادہ لوگوں کے ٹیسٹ کئے جاتے تو ممکنہ طور پر اور زیادہ کیسز سامنے آتے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں جب ٹیسٹ بڑھیں گے تو مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔ یہ تعداد اگلے دو تین دنوں میں ہزار سے بھی تجاوز کر سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایسے وائر س کا پھیلنا بہت آسان ہے، اس کی وجہ یہاں کی گنجان آبادی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ میں 50 سے 60 فیصد افراد اس وائرس سے متاثر ہوں گے۔ا نہوں نے کہا کہ بھارت میں کم از کم 20 فیصد آبادی کورونا وائرس سے متاثر ہو گی، جس کا مطلب 30 کروڑ افراد ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر پانچ میں سے ایک شخص وائرس سے بری طرح متاثر ہو گا یعنی چالیس سے پچاس فیصد افراد سنجیدہ حالت میں ہوں گے اور انھیں ہسپتال میں داخل کروانے کی ضرورت پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کل 70 ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان آئی سی یو بیڈز ہیں،آبادی کے اعتبار سے یہ بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس حالات پر قابو پانے کے لیے تین ہفتے کا وقت ہے، ہم اس مقام پر کھڑے ہیں جہاں سے سامنے سونامی کو آتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اگر ہم وقت رہتے خبردار نہیں ہوئے تو سونامی میں ختم ہو جائیں گے۔

صدر کا تینوں مسلح افواج کے افسران‘ جوانوں کیلئے اعزازات کا اعلان

راولپنڈی(آن لائن)صدر مملکت عارف علوی نے تینوں مسلح افواج کے افسروں اور جوانوں کے لیے اعزازات کا اعلان کر دیا۔ پاک فوج کے 66 افسران اور جوانوں کیلئے تمغہ بسالت اور 39 کو امتیازی اسناد سے نوازا جائے گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق ایک افسر اور 2 جوانوں کیلئے ستارہ بسالت، 66 افسروں اور جوانوں کے لیے تمغہ بسالت، 23 افسران کیلئے ہلال امتیاز ملٹری، 112 کیلئے ستارہ امتیاز اور 65 افسروں اور جوانوں کے لیے آرمی چیف کی امتیازی اسناد کا اعلان کیا گیا ہے۔ 137 افسروں اور جوانوں کو تمغہ امتیاز دیا جائے گا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ان اعزازات کا اعلان صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے کیا گیا، ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں تینوں مسلح افواج کے شہدا کی بڑی تعداد شامل ہے۔

حکومت کا 70 لاکھ دیہاڑی دار افراد کو 3 ہزار روپے ماہانہ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 70 لاکھ دیہاڑی دار افراد کو ماہانہ 3 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا، جس میں کورونا وائرس کے پھیلا کے پیش نظر چاروں صوبوں میں لاک ڈان کے بعد غریب شہریوں کو خوراک کی فراہمی سے متعلق حکمت عملی، بنیادی اشیائے ضروریہ کی خریداری کیلئے یوٹیلٹی اسٹورز اور فلاحی اداروں کو راشن کی خریداری پر ریلیف دینے پر بھی غور کیا گیا، جب کہ کورونا سے متاثرہ علاقوں میں مشترکہ ریلیف آپریشن سےمتعلق بھی بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے پیش نظر وزیراعظم نے بڑے معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دے دی اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 70 لاکھ دیہاڑی دار افراد کو 3 ہزار روپے ماہانہ دئیے جائیں گے، ایکسپوراٹرز کے لئے 200 ارب روپے کا ریلیف پیکج بھی منظور کرلیا گیا۔وزیراعظم نے ملکی صورت حال اور کورونا کے بڑھتے کیسز پر مسلسل نظر رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال میں غریب اور پسے ہوئے طبقے پر نظر رکھیں، دہاڑی دار افراد کو مسائل نہیں ہونے چاہیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان آج تعمیراتی انڈسٹری کے لئے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے اور تعمیراتی انڈسٹری کے لئے بڑا ٹیکس ریلیف دیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے غریبوں کے لیے خوراک کے بندوبست کے لیے مخیر حضرات سے ملاقات کی جس میں انتہائی غریب شہریوں کو خوراک کی فراہمی سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے غریبوں کے لیے خوراک کے بندوبست کے لیے مخیر حضرات سے ملاقات کی جس میں مخیر حضرات اور فلاحی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس موقع پر وزیرغذائی تحفظ خسرو بختیار، ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور وزارت خزانہ کے حکام بھی شریک تھے۔ دوسری جانب مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور کراچی کی تاجر برادی نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، مشیر تجارت، پیٹرولیم اور عشرت حسین بھی اجلاس میں شریک رہے۔اس موقع پر مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے، کورونا وائرس پر قابو پانا حکومت کی اولین ترجیحات ہیں، صحت کی سہولیات کھانے پینے کی اشیا کی دستیابی یقینی بنانا ترجیح ہے، مشکل گھڑی میں کاروباری برادری کی مشکلات سے واقف ہیں، حکومت پر بھروسہ کریں، تجاویز پر کام کیا جارہا ہے۔

پاکستان میں کرونا تیسرے فیز میں داخل ، شدت میں اضافہ ہوگا

کراچی(نیٹ نیوزپاکستان میں کورونا وائرس کس درجے ( کیٹگری )کا ہے ابھی حکومتی سطح پر تعین نہیں کیاجاسکا۔اس وقت ایشیائی ممالک میں ایران کو کورونا سے متاثرین کی فہرست میں سرفہرست دیکھا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں کورونا کی کیٹگری 2 یعنی
دوسرے درجہ دیا جارہا ہے جبکہ ابھی تک اس بات کا بھی تعین نہیں کیا جاسکا کہ پاکستان میں وائرس سے ہونے والی شرح اموات کا تناسب کتنا ہے اور پاکستان میں کتنی تیزی سے پھیل رہا ہے اور آئندہ وائرس کے پھیلنے کی رفتار کیا ہو گی تاہم پاکستانی عوام اس وائرس کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بے خبر ہیں،ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں وائرس اب تیسرے فیز (مرحلے) میں داخل ہورہا ہے جس میں وائرس کی شدت میں بھی تیزی آجائے گی۔ماہرین صحت کہتے ہیں کہ اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک میں وائرس سے ہونے والی تباہ کاریوں سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یورپی ممالک وائرس کی شدید زد میں ہیں جس کی تباہ کاریوں کا رخ اب پاکستان، ایران بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک میں ہوگیا ہے،یہ بات درست ہے کہ پاکستان بالخصوص کراچی اور اندرون سندھ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران وائرس کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔کراچی میں وائرس انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہونا شروع ہوگیا جو ایک ہولناک صورتحال ہوسکتی ہے، معروف ہیماٹالوجسٹ اور کورونا سے متاثر ہونے والے مریضوں کے علاج کا دعوی کرنے والے ڈاکٹرطاہر شمسی نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ اس وقت پاکستانی ماہرین صحت ڈاکٹروں،فیمیلی فزیشن،پیرامیڈیکل ونرسنگ عملہ ہراہ راست کورونا کے نشانے پر آگیا ہے،ابھی پاکستان میں کورونا وائرس سے شرح اموات 0.5 فیصد سامنے آرہی ہے جبکہ اٹلی میں 10 فیصد،چین میں 2.7 فیصد،جرمنی میں 0.8 فیصد، اسپین میں 4 فیصد سے زائد شرح اموات کا تناسب سامنے آیا ہے۔

جنگوں کے دوران بھی گھروں میں رہے‘ چند دن احتیاط کرلیں:سہیل احمد

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف کامیڈین فنکار سہیل احمد نے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں پریشانی کی بات یہی ہے کہ ہمیں عملا کچھ کرنا چاہئے، ہم لوگ صرف باتیں ہی کرتے ہیں، عمل کی طرف توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس وائرس کی ابھی تک کوئی ویکسین یا میڈیسن نہیں ہے کیونکہ وہ امریکہ کی طرف سے ہی آتی ہے ، ہمارے ہاں تو کبھی کسی نے ایسی چیز بنانے کا سوچا ہی نہیں۔ امریکہ والے بھی صرف احتیاط پر ہی توجہ دے رہے ہیں تو ہمیں کورونا سے بچنے کے لیے احتیاط فوری طورپر شروع کر دینی چاہئے۔ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم نے جنگیں بھی دیکھی ہیں، 1971ءکی جنگ میں کرفیو لگ جاتا تھا اور لوگ گھروں میں بند ہو جاتے تھے تو اب بھی کوئی مشکل نہیں اور نہ ہی روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔ 10سے 15دن ہر آدمی گزارہ کر سکتا ہے ، ردگرد کے لوگ ایکدوسرے کی مدد کریں اور کچھ دن گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ گھروں سے باہر مجمع میں بیٹھ کر حقہ پینے والے بابا جی کو بتا نا چاہئے کہ’ حقہ جیہڑا اے ، اوہ آکے قبر وچ سُوٹا نئیں لواندا‘۔اس لیے ضروری ہے کہ حقہ کیساتھ خود کو بھی تازہ رکھیں اور گھروں میں رہیں۔ میڈیا پر صرف کورونا کے مسئلے پر ہی بات ہونی چاہئے ، ہر مشکل وقت میں میڈیا ، سیاستدان، حکمران اور اپوزیشن کی توجہ صرف کورونا کی طرف ہونی چاہئے ۔ چین میں جس تیزی سے اموات ہوئیں انہوں نے اس پر کنٹرول کر لیا ہے ۔ دنیا کی کوئی قوم بات ماننے والی نہیں ہے، جب گولی کا آرڈر ہوا تب ہی لوگ گھروں بیٹھے ہیں۔ ہمیں بطور مسلم گولی سے پہلے ہی اللہ نے حکم فرمایا ہے کہ جان سب کو بچانی چاہئے اور اسکی حفاظت کرنی چاہئے۔ ہمیں اسطرح کے خوفناک عمل سے پہلے ہی احتیاطی تدابیر کر لینی چاہئیں۔ مخیر حضرات موجودہ حالات میں غریبوں کی مدد کریں گے، سب کو گھروں میں بند کر دیں، مزدوروں اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والوں کو خوراک ضرور گھروں میں پہنچے گی۔شرطیہ کہتا ہوں کہ کوئی بندہ بھوکا نہیں سوئے گا۔ سکولوں میں چھٹیوں کی طرح زکوة اور خیرات رمضان سے پہلے شروع کر لی جائے تو کوئی حرج نہیں۔ کتنے گنا ثواب ہوگااسکا کیلکولیٹر ایک سائیڈ پر رکھ کر خدمت کریں۔ رب کے پاس جانے کا ہر راستہ انسانوں کے دلوں سے ہو کر جاتا ہے۔ پچھلے ہفتے کورونا کا خوف شروع ہوا تو سوچا کہ مزاحیہ پروگرام کے ذریعے لوگوں کو ہنسانا ٹھیک ہوگا؟پھر فیصلہ کیاکہ لوگوں کو خوشی چاہئے ہمیں اپنے کام کیساتھ عوام کو احتیاطی تدابیر بتاتے رہنا چاہئے۔ لوگ روٹین کی طرح گھروں میں رہیں، گھر میں سب سے خوفناک بیوی ہوتی ہے مگر کورونا وائرس اس سے زیادہ خوفناک ہے۔ چیئرمین تحریک انجمن ہلال احمرابرار الحق نے کہا ہے کہ کورونا سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال کا مقابلہ کوئی ایک ادارہ نہیں کر سکتا ، قوم کو ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔ عوام خود کو قرنطینہ میں رکھیں، قدرت نے مثال الٹی کر دی ہے ، اب ہم اکٹھے ہو کر کورونا کے سامنے کمزور ہوں گے اور الگ ہو کرمضبوط۔رضاکاروں کا موجودہ صورتحال میں بڑا کردار ہے کیونکہ ہمارے لوگ حکومت کی ہدایات کوسنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ہمیں خوف ہے کہ کورونا کیسز بڑھ گئے تو ہمارے پاس صحت کی سہولیات نہیں ہیں۔ ایسا ہوا تو وہ مریض جنہیں کورونا نہیں ہے وہ ہسپتالوں میں رش لگا لیں گے اور اصل مریض پیچھے کہیں کھڑے ہوں گے اور مر جائیں گے۔ ہمیں سائنسی بنیادوں پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سٹینڈرڈ کی ہدایات کی طرز پر نظام ترتیب دینا ہے جسے ہم ریڈ کریسنٹ کے ذریعے ترتیب دے رہے ہیں ۔ ایپ کی صورت میں ہمارے رضا کار یہ سہولت مختلف جگہوں پر جا کر دیں گے۔ ہم ہسپتال بنا رہے ہیں،150بستروں پر مشتمل ہسپتال بنایا گیا ہے جس میں 10وینٹی لیٹرز بھی ہوں گے لیکن یہ مسئلے کا جزوی حل ہے ، کلی حل کے طور پر ہمیں پورے پاکستان سے رضا کار چاہئیں جو لوگوں کو جا کر سمجھائیں گے کہ خداراہمارے پاس اتنی سہولیات نہیں ہیں۔ لوگ نور جہاں کے گانے سنیں ، میرے بھی سن لیں۔ ہمارا نمائندے کے پاس ہر اس شخص کا نمبر ہوگا اور اسکا حال پوچھا جاتا رہے گاکہ ابھی بھی خیال رکھیں اپنا ، ہسپتال میں نہیں جانا۔ اٹلی میں یہی ہوا تھا کہ تمام لوگ ہسپتالوں میں پہنچ گئے اور صحت کی سہولیات کی فراہمی ختم ہوگئی، اسی لیے وہاں اتنی اموات ہوئیں۔ ہمیں ان حالات سے بچنے کے لیے آج ہی حفاظتی اقدامات کرنے ہیں۔کسی نے کہاتھا کہ کورونا کی ویکسین موجودنہیں، ویکیسن موجود ہے ، احتیا ط سب سے بڑی ویکسین ہے۔

عملاً لاک ڈاﺅن ہی ہے وزیر اعظم عمران خان کو کچھ ریلیف دینا ہونگے عمران خان کا دیہاڑی داروں کو3ہزار ماہانہ دینا قابل تحسین ہے

وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں کی احتیاطی تدابیر کے مطابق ہمیں خود کو قرنطینہ کرنا پڑے گا کیونکہ دنیا نے اس بیماری کا اس طرح سے مقابلہ کیا ہے۔ آپ چاہے یورپ کے کسی ملک کو دیکھ لیں یا مشرق وسطیٰ کے کسی ملک کو اٹھا کر دیکھ لیں یہ مسئلہ ہر جگہ موجود ہے اس کا واحد حل یہی ہے۔ سعودی عرب اور ایران میں اس لئے تیزی سے زیادہ پھیلا ہے کہ ان ممالک میں لوگوں کا آپس میں میل ملاقات کا طریقہ ہے کہ وہ ہاتھ ملاتے گلے ملتے اور ایک دوسرے کے گالوں پر بوسہ دیتے ہیں اس وقت پاکستان، اٹلی، سپین اور سعودی عرب اور ایران کے مقابلے میں دوہفتے بعد میںہے۔ جو دو ہفتے ان ممالک میں صورت حال تھی پاکستان اب اس میں سے گزر رہا ہے۔ آج سے7,6 دن پہلے ہمارے ہاں دو اڑھائی سو کے قریب کرونا کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جو ایران سے تفتان کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے تھے جو زائرین کی شکل میں آئے تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے اب پاکستان میں وہ صورت حال ہے جو ان ممالک میں ایک ڈیڑھ ہفتہ پہلے تھی۔ انہوں نے فوری طور پر قرنطینہ کیا ہے اس وقت سپین میں ساڑھے 5 ہزار لوگ متاثر ہیں۔ کوئی 6 ہزار کے قریب اٹلی میںہیں اور اس طرح یورپ کے دیگر ممالک میں صورتحال ہے۔ اس بات سے اندازہ لگایئے کہ یہ سوشل قرنطینہ کرنا لوگوں کے ساتھ کتنا ضروری ہے۔ جہاں تک اس کا مقابلہ کرنے کا سوال ہے ابھی تک اس کی ویکسین نہیں آئی۔ اگر سوچیں نمونیا کی دواﺅں سے یا کسی اور میڈیسن سے تو یہ ممکن نہیں ہے اس کا ایک راستہ ہے کہ کسی طریقے سے لوگوں کے ساتھ سماجی رابطے کم کریں۔ ہماری آبادی زیادہ ہے ۔ ابھی تو ہمارے ہاں کیسز آنے لگے ہیں ایک ہفتے کے اعداد و شمار اٹھایئے اور آج کے اعداد و شمار دیکھیں تقریباً دو سو فیصد کا فرق آ گیا ہے۔ جو تعداد اڑھائی سو کے قریب تھی اس وقت 9 سوا نو سو سے اوپر چلی گئی ہے۔ کل تک سندھ میں لاک ڈاﺅن تھا۔ آج پنجاب میں بھی لاک ڈاﺅن ہونے جا رہا ہے اور ہم نے یہ سب سے پہلے یہ سٹوری اپنے چینل پر بریک کی تھی ابھی میں بات کر ہی رہا تھا کہ ہمارے رپورٹر نے مجھے کراچی سے بتایا کہ ہمارے وزیر صحت سعید غنی کو کرونا کی تصدیق ہوگئی ہے۔ کل تک اس بات پر کافی تنقید ہو رہی تھی وہ کیوں لاک ڈاﺅن کر رہے ہیں۔عملاً تو اب ملک میں لاک ڈاﺅن کی پوزیشن ہے۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ 25 فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے حکومت کو فکر ہے کہ غذائی قلت نہ پیدا ہو جائے لوگوں کی جان بچ گئی تو غذائی قلت تک نوبت پہنچے گی۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ محترم وزیراعظم سے شروع ہو کر شہبازشریف، بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری، جہانگیر ترین، علیم خان اور دوسرے مخیر حضرات میدان میں آئیں اور مشکلات میں گھرے طبقہ کی مدد کریں۔ خدانخواستہ خدانخواستہ ابھی کیسز کی تعداد بڑھ گئی اور رمضان میں لوگ وباءسے نہیں ڈرتے۔دوسری طرف لوگ ریستورانوں سے کھانا لینے سے گھبرا رہے ہیں۔ عمران خان نے بات بالکل ٹھیک کی ہے ان کے پاس زیادہ معلومات ہیں این ڈی ایم اے ان کو رپورٹ کر رہا ہے کہ ہم کہاں کہاں سے امپورٹڈ ویکسین منگوا سکتے ہیں، وینٹی لیٹرز منگوا سکتے ہیں جس طرح یورپ، چائنہ کے اندر عوام، انڈسٹری، میڈیا ہاﺅسز کی مدد کی گئی ہے۔ ہم میڈیا ہاﺅس چلاتے ہیں ہم ڈر رہے ہیں کہ ہمارے دفتر میں کوئی مسئلہ نہ ہو جائے۔ آٹھ دفاتر ہیں کہاں کہاں روکیں گے اس طرح ٹیکسٹائل انڈسٹری ہے۔ یہ 5 ہزار کا بل چھوڑنے سے یا ایک سال میں لینے کا اقدام ٹھیک ہی ہے ۔ لیکن یہ ہے پینک۔ پینک کی ضرورت نہیں ہے یہ حکومت کا فرص ہوتا ہے عمران خان اس بارے بڑا اچھا سوچتے ہیں وہ غریب آدمی کے لئے کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح سے روٹی روزگار بند نہ ہو یہ بالآخر بند ہو گا اس کے لئے حکومت کو ریلیف پیکجز دینے پڑیں گے ان کو انڈسٹریز کو سپورٹ کرنا پڑے گا کیونکہ اگلے20,15,14 دن لاک ڈاﺅن کی صورت حال میں جا رہے ہیں۔ لاہور کی سڑکوں پر میں نے کبھی اتنی ویرانی دیکھی نہیں۔ یہی صورت حال کراچی کی ہے۔ لوگ ڈر کے مارے گھر بیٹھے ہیں۔ مسئلہ لوگوں کو کھانا کھلانا نہیں ہے۔ ایشو یہ ہے کہ اس کی فزیبلٹی ایسی بنائی جائے کہ آپ کی اکانومی متاثر نہ ہو جو انڈسٹریز کام کر رہی ہیں وہ پاﺅں پر کھڑی رہ جائیں جو ٹیکسٹائل ملز، فارما سیوٹیکل کمپنیز ہیں۔ کے الیکٹرک، لیسکو، میڈیا کے ادارے ہیں ان کو ریلیف دیا جائے تا کہ ہم لوگوں کو چاہے ایک ماہ کی سیلری دے کرچھٹیوں پر بھیج سکیں۔ بہر حال جان سے زیادہ کسی چیز کی قیمت نہیں ہوتی۔ تین لوگ جو فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں وہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف دوسرا سکیورٹی فورسز اور تیسرا ہمارا میڈیا ہاﺅسز اور وہ ہمارے رپورٹرز خاص طور پر کیمرہ مین فوٹو گرافر جو باہرجا کر لوگوں کو بتا رہا ہے کہ کس جگہ کون سی چیز کھلی ہے کون سی نہیں کھلی ہوئی جب میں مخیر حضرات کی بات کرتا ہوں تو آپ عام پبلک میں جا کر پیسے نہیں بانٹ سکتے۔ چیزیں ان کو باہر سے نہیں ملیں گے ان لوگوں کو اداروں کو، انڈسٹریز کو جو اس وقت فرنٹ لائن پر ہیں ان کو حکومت کی طرف سے سپورٹ کیا جائے۔ اس کے لئے فنڈ بننا چاہئے سارا پیسہ ادھر ڈالنا چاہئے یہی طریقہ ہے کرونا سے لڑنے کا کیونکہ 14 سے 15 دن ہو سکتا ہے ایک مہینہ تک یہ پرابلم ہمیں فیس کرنا پڑے۔ کیا فوجی ہمارے بھائی نہیں پولیس کو کتنے سینی ٹائزر دیں گے ان کو ریلیف دینے کے لئے حکومت کو کچھ نہ کچھ اناﺅنس کرنا پڑے گا جس طرح امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور ایران نے اپنی حد تک کیا ہے چین جاپان نے کیا ہے حکومت کا یہ فرض ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ، وزیراعلیٰ پنجاب نے کیا کہہ دیا شہباز شریف نے واپس آ کر کتنے ہسپتال ڈونیٹ کرنے کا اعلان کر دیا۔ میڈیا کا یہ کام نہیں ہے میڈیا کا کام ہے کہ اس دباﺅ کو روکا کیسے جائے۔ پنجاب سندھ دونوں کی کی حکومتیں کہہ رہی ہیں کہ کرفیو نہیں ہے لوگ ضرورت کی چیزیں لینے نکل سکتے ہیں ان کو بتایا جائے کہ وہ کہاں کہاں مل سکتی ہیں۔ کسی سڑک پر جانے سے ان کو کیا مسئلہ پیش آ سکتا ہے کرونا کے ہاتھ دھونا ماسک پہننا علاج نہیں یہ صرف حفاظتی تدابیر ہیں۔ ڈاکٹر، سکیورٹی فورسز آرمی اور پولیس اور میڈیا ہی یہ کام کر سکتے ہیں۔ ورنہ خدانخواستہ سپین اور اٹلی سے زیادہ صورت حال خراب ہو سکتی ہے۔ کل شب معراج تھی با برکت رات مولانا طارق جمیل نے دعا کرائی اس طرح کی دعائیں بہت اچھی بات ہے۔ انسان کوشش کرتا ہے دکھ تکلیف کا حل اللہ کی ذات نے کرنا ہے اس پر کوئی دو رائے نہیں ہے۔ مراکو کے اندر لوگوں نے چھتوں کے اوپر کھڑے ہو کر بڑے بڑے لاﺅڈ سپیکروں سے اعلان کئے اور قرآن پاک کی تلاوت کی اللہ سے معافی مانگنے کا یہی طریقہ ہے کل مولانا طارق جمیل نے دعا کے دوران خوبصورت بات کی کہ اس وقت فرقہ واریت کا وقت نہیں ہے۔
تجزیہ: امتنان شاہد