گلیڈی ایٹرز کے بولنگ کوچ عبدالرزاق قلندرز میں شامل ہونے کے خواہشمند

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)  کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بولنگ کوچ ‏عبدالرزاق نے لاہور قلندرز کے ساتھ ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔پی ایس ایل کے 16 ویں مقابلے میں آج لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں مد مقابل ہوں گی جس پر  عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ آج میں اپنے شہر میں اپنے شہر کی ٹیم کے مد مقابل ٹیم میں شامل ہوں۔عبدالرزاق کا تعلق لاہور سے ہے اور انہوں نے بچپن سے لے کر جوانی تک لاہور کے میدانوں میں ہی کرکٹ کھیلی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے موقع دیا، ہیڈ کوچ معین خان نے پیشکش کی جس پر خوش ہوں لیکن  اگر لاہور کے ساتھ منسلک ہوتا تو اچھا ہوتا۔عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل میں کرکٹ کا معیار بہت شاندار ہے، اس میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں شاندار مہارت دیکھنے کا موقع مل رہا ہے، شائقین میچ دیکھنے کے لیے آرہے ہیں۔نوجوان کھلاڑیوں سے متعلق ‏کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بولنگ کوچ نے کہا کہ نسیم شاہ اور محمد حسنین میں بہت ٹیلنٹ ہے لیکن نوجوان فاسٹ بولرز کو نام بنانے کے لیے محنت درکار ہے۔‏سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر دور میں فاسٹ بولرز پیدا کیے لیکن نام انہی بولرز نے بنایا جنہوں نے محنت کی جب کہ گزشتہ دس برسوں میں کئی ایک فاسٹ بولرز سامنے آئے، ان میں ٹیلنٹ بھی تھا مگر وہ اپنی کارکردگی میں تسلسل نہ رکھ سکے، اگر محنت کرتے تو لمبا کھیلتے۔عبدالرزاق نے کہا کہ محمد حسنین اور نسیم شاہ میں بہت ٹیلنٹ ہے اور نوجوان بھی ہیں، انہیں محنت کی ضرورت ہے،  ان پر منحصر ہے کہ وہ وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر کی طرح بننا چاہتے ہیں یا نہیں، انہیں محنت اپنا ہدف بنانا چاہیے، ابھی انہیں 300 سے 400 میچز کھیلنا ہیں۔سابق ٹیسٹ ‏آل راؤنڈر عبدالرزاق 46 ٹیسٹ، 265 ایک روزہ انٹر نیشنل اور 32 ٹی ٹونٹی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں

امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیئٹل میں نئے کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس چین سے زیادہ دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔سیئٹل اینڈ کنگ کاؤنٹی پبلک ہیلتھ ایجنسی کے صحت حکام ڈاکٹر جیف ڈیوخن نے اعلان کیا کہ واشنگٹن میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہلاک افراد میں سے 4 کی ضعیف العمر تھے یا کسی دیگر صحت کے مسائل میں مبتلا تھے۔ ‘وائرس چین سے باہر تیزی سے پھیل رہا ہے’عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نیا کوروناوائرس چین سے زیادہ اس کے باہر تیزی سے پھیل رہا ہے۔تحریر جاری ہے‎جنیوا میں بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے جنوبی کوریا، اٹلی، ایران اور جاپان سب سے تشویش ناک ہیں۔کورونا وائرس امریکا کئی ہفتوں سے پھیل رہا تھا، محققنئی تحقیق کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن میں کورونا وائرس کئی ہفتوں سے پھیل رہا تھا۔صحت حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس وائرس کے کئی مزید کیسز بھی ہیں جن کی تصدیق نہیں کی گئی۔سیئٹل میں کینسر ریسرچ سینٹر کے بائیولوجسٹ ٹریوور بریڈفورڈ نے متعدد پراسرار کیسز کے سامنے آنے کے بعد دو وائرس نمونوں کا جینیاتی جائزہ لیا۔انہوں نے بتایا کہ ریاست میں پہلے ہی سے وبا پھیل رہی تھی جس کی تشخیص نہیں کی گئی تھی کیونکہ ابتدائی طور پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ صرف چین کا دورہ کرنے والے افراد پر کیا جارہا تھا۔

آصف علی زرداری کا گھر منجمد کرنیکی منظوری

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کا گھر منجمد کرنے کی منظور ی دیدی، نیبے سابق صدر کے کلفٹن والے گھر کو 12فروری 2020کو منجمد کیاتھا، بتایا گیا ہے کہ نیب نے آصف علی زرداری کے کلفٹن والے مکان کو منجمد کرنےکی کرفرمیشن کی درخواست دائر کی تھی جس پر تفتیشی افسر احمد سعید وزیر عدالت میں پیش ہوئے، نیب پراسکیوٹر کے مطابق گھر کی خریداری کیلئے پیسے جوائنٹ اکاو¿نٹ کے ذریعے دیئے گئے، مکان اپریل 2014میں خریدا گیا تھا، نیب پراسکیوٹر نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ مکان کرپشن کے پیسوں سے گھر خریدا گیا، عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر کے گھر کو منجمد کرنے کی توثیق کردی اور گھر منجمد کرنے کے آرڈر کی کاپی ملزم کو فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

کرونا وائرس 77ممالک میں پہنچ گیا ،نیٹو سپلائی بند،خامنہ ای کا مشیر بھی جاں بحق

بیجنگ‘تہران‘پشاور‘نیویارک(نیٹ نیوز)عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا کے تمام ملک کورونا وائرس کے شدید بیمار مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے بڑی تعداد میں وینٹیلیٹرز تیار رکھیں اور آکسیجن سسٹم کی دستیابی یقینی بنائیں۔ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس 60 سال سے زیادہ عمر اور ایسے افراد کو زیادہ شکار کرتا ہے جن کی صحت پہلے ہی دیگر بیماریوں کے باعث خراب ہو۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا کے مریضوں کے لیے آکسیجن تھراپی بہت اہم علاج ہے۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے شکار مریضوں میں شرح اموات صرف 2 سے 5 فیصد ہے، جبکہ اب تک 60 ملکوں میں کورونا وائرس سے 3 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 88 ہزار متاثر ہوئے ہیں۔ادھر چین میں مزید 42افراد زندگی کی بازی ہار گئے، اموات دو ہزار 912ہوگئیں، ایران میں بھی جان لیوا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 54ہوگئی، امریکہ میں دوسری ہلاکت کی تصدیق کردی گئی، عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا کے مریضوں میں شرح اموات صرف دو سے پانچ فیصد ہے،چین میں چہرے کے ماسک کی روزانہ پیدوار 11کروڑ 60لاکھ یونٹ تک پہنچ گئی ہے جوکہ یکم فروری کو رپورٹ ہونیوالی تعداد سے 12گنا زیادہ ہے، امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد دو ہوگئی جبکہ امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 89ہوگئی ہے،فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی(اونروا)نے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے تعلیمی ادارے اور اسکول بند کردیئے ۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی نے بتایا کہ کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لبنان میں پناہ گزین کیمپوں میں قائم سکول 9 مارچ تک بند کردیے ہیں۔ایران میں کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایرانی پراسکیوٹر جنرل نے ماسک کی ذخیرہ اندازی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ذخیرہ اندازی میں ملوث پایا گیا تو اسے پھانسی دی جائیگی، حکومت نے کورانا وائرس سے نمٹنے کیلئے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے، جس کے تحت عوام میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے پولیو ٹیم کی خدمات حاصل کی جائینگی، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر کی جانب سے جاری مراسلہ کے مطابق کورانا وائرس کی کمیونٹی کی آگاہی او رنشاندہی کیلئے پولیو سرویلنس ٹیمز کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیاگیاہے، جاری مراسلہ کے مطابق کورانا وائرس سے متعلق آگاہی کیلئے چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے پولیو ورکرز بھی اپنی خدمات دےنگے، جاری مراسلہ کے مطابق پولیو ایمرجنسی سنٹر کے ورکرز کورونا سے متعلق آگاہی اور کیسز کی بروقت نشاندہی کیلئے معاون ثابت ہونگے، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر کی جانب سے جاری مراسلہ کے مطابق پولیو ورکرز کو کورانا سرویلنس کے حوالے سے باقاعدہ ٹریننگ دی جائیگی۔علاوہ ازیں بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک افغان سرحد کو کورانا وائرس پھیلنے کے خطرے کے باعث ایک ہفتے کیلئے بند کردیاگیا، پاک افغان بارڈر بند کرنے کے باعث نیٹو سپلائی اور افغان ٹرانزٹ سمیت تمام نقل و حمل اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں،ایران سے پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر پاکستان ایران بارڈر پر 9ویں روز بھی تجارتی سرگرمیاں اور دونوں ملکوں کے درمیان لوگوں کی آمد رفت کا سلسلہ معطل رہا، جبکہ ایران سے مزید دو سو زائرین تفتان بارڈر کے ذریعہ پاکستان پہنچ گئے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر مرزانے ملک میں کورانا وائرس کے شکار چاروں افراد کی حالت تسلی بخش قرار دی ہے، راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے کورانا وائرس کے مریضوں کے علاج کیلئے اہم قدم اٹھاتے ہوئے 100بیڈ پر مشتمل ہسپتال قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پشاور ہائیکورٹ نے کرونا وائرس پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر ملازمین کو مصافحہ اور روایتی انداز میں بغل گیر ہونے سے روک دیا ، سندھ ہائیکورٹ نے ماسک کی مہنگے داموں فروخت کیخلاف درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کردیئے، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کرونا وائرز کے ماسک مہنگے داموں فروخت کرنے اور علاج کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی، کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے بند رکھنے کے احکامات کی خلاف ورزی کرنیوالے تمام سکولوں کی رجسٹریشن معطل کردی گئی، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر پہلے 27اور 28فروری کو سکول بند رکھنے کا اعلان کیا، کراچی میں بارہ مشتبہ افراد کو کورونا وائرس سے کلیئر قرار دیدیاگیا، ترجمان محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ مزید کسی مریض میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا، علاوہ ازیں سندھ میں تعلیمی ادارے 13مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے، تہران میں کرونا وائرس سے سپریم لیڈر خامنہ ای کے مشیر سمیت 12افراد ہلاک ہوگئے، غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی کونسل ممبر کے رکن اور سپریم لیڈر خامنہ ای کے مشیر 71سالہ محمدمیر محمدی کورونا وائرس میں مبتلا اور تہران ہسپتال کے زیر علاج تھے، بھارت میں کورونا وائرس کے مزید دو کیسز کی تصدیق کردی گئی، جس کے بعد کیسز کی تعداد 5ہوگئی ہے۔

افغانوں نے مستقبل کا راستہ خود طے کرنا ہے ،معاہدہ پر عمل کرنا ہوگا،شاہ محمود قریشی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ عبداللہ عبداللہ نے صرف اتنا نہیں کہا کہ متوازن حکومت بناﺅں گا بلکہ شمالی علاقوں میں باقاعدہ اعلان کر دیا ہے کہ فلاں علاقے کا
لاں گورنر ہو گا۔ امن عمل کیلئے بات چیت ملاقات ایک سال سے جاری تھی اسی لیے ایسا نہیں کہ جو باتیں اب ہو رہی ہیں ان پر ڈسکشن نہ ہوئی ہو۔ افغانستان میں امریکہ جو چاہے گا وہی ہو گا کیونکہ اگر وہ فنڈنگ بند کر دے تو حکومت ایک دن ہی نہیں چل سکتی جسکی مثال نجیب اللہ کی حکومت تھی جو روسی انخلاءکے بعد بھی کئی سال رہی مگر جیسے ہی روس نے فنڈز بند کیے وہ حکومت فوری ختم ہو گئی اور طالبان نے قبضہ کر لیا۔ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ افغانستان سے فوجیں نکال لے تاہم اس کا مطلب مکمل خیرآباد رکھنا نہیں ہے وہاں اس کی انٹیلی جنس موجود رہے گی طالبان ہی جائیں گے کہ تباہ حال افغانستان میں انہیں امریکہ کی سپورٹ حاصل ہے چین اور دیگر ملک بھی مدد کرینگے۔ ٹرمپ حکومت نے سوچ سمجھ کر سب کچھ کیا ہے اسی لیے طالبان سے مذاکرات معطل ضرور ہوئے تاہم ختم نہ کیے گئے۔ افغانستان میں وہی کچھ ہو گا جو امریکہ چاہے گا دکھاوے کو بہت سی باتیں ہونگی وقت لگے گا تاہم معاملہ حل کی جانب اسی لیے جا رہا ہے کہ امریکہ اور طالبان دونوں کی صورتحال کا ادراک ہے۔ طالبان کی حکومت بنتے نظر آتی ہے کیونکہ انہوں نے وہاں جن علاقوں سے قبضہ کیا اپنی رٹ ثابت کی ہے تاہم انہیں اندازہ ہے کہ انہوں نے کسی حکومت کا حصہ بننا ہے تو امریکہ کے ساتھ چلنا ہو گا۔ طالبان کو عبداللہ عبداللہ، اشرف غنی کے بڑھتے مطالبات سے فرق نہیں پڑتا۔ پاکستان کو اس وقت بگ برادر کا رول ادا نہیں کرنا چاہیے اور افغانستان میں جو بھی حکومت ہو اس سے اچھا تعلق رکھنا چاہیے۔ ہم نے اگر ماضی سے سبق نہ سیکھا اور ہر ایک گروپ کو اپنایا تو دوسرا گروپ خودبخود بھارت کی جانب چلا جائے گا۔ پاکستان کی سول وملٹری قیادت کی جانب سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ سمجھ گئے ہیں کہ اس سے زیادہ افغانستان میں مداخلت نہیں ہوئی کیونکہ افغان غیور قوم ہے وہ برداشت نہیں کرینگے کہ پاکستان ان کے معاملات میں دخل دے۔ پاکستان نے بہترین کردار ادا کیا اور امریکہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا جسے دنیا نے تسلیم کیا ۔ اب آپس میں بات چیت کا فیصلہ افغان خود ہی کرینگے ورنہ پھر مداخلت کا الزام آئے گا۔ پاکستان پیچھے رہ کر طالبان سے تو ضرور کہہ سکتا ہے کہ لچک دکھائیں۔ پاکستان کے بھی ایف اے ٹی ایف سمیت کئی معاملات چل رہے ہیں اسی لیے اسے ہی امریکہ کی ضرورت ہے۔

قیدیوں کی رہائی تک کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار،افغان فورسز پر دوبارہ حملے کرینگے ،طالبان کا اعلان

کابل (نیٹ نیوز) افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے امریکا اور طالبان معاہدے کے تحت قیدیوں کو رہا نہ کرنے کے اعلان کے بعد طالبان نے بین الافغان مذاکرات میں شرکت نہ کرنے فیصلہ کرلیا۔29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت وحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدہ ہوا تھا جس سے 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔امن معاہدے میں ایک شرط یہ رکھی گئی تھی کہ 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے فوراً بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان ملک کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے مذاکرات شروع ہوں گے۔معاہدے کے چند گھنٹوں بعد ہی افغان صدر نے طالبان کے قیدی رہا کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد اب افغان طالبان نے بھی بین الافغان مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبرایجنسی کو ٹیلیفونک گفتگو میں بتایا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی تک انٹرا افغان مذاکرات میں شرکت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے 5000 قیدی جن میں سے 100 یا 200 کم یا زیادہ یہ معنی نہیں رکھتا، اگر ان کو رہا نہ کیا گیا تو مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔ افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے باوجود افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے ہونے والے معاہدے سے قبل جو 7 روزہ عارضی جنگ بندی کی گئی تھی اور کا دورانیہ اب ختم ہوچکا ہے لہٰذا افغان فورسز کیخلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں۔گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک بین الافغان مذاکرات کا آغاز نہیں ہوجاتا جو دوحہ معاہدے کی رو سے 10 مارچ تک ممکنہ طور پر شروع ہونا ہے۔ افغان طالبان نے اگلے ہفتے ناروے میں ہونے والے افغان دھڑوں کے ممکنہ مذاکرات میں اتفاق رائے کی صورت میں تشکیل پانے والی مخلوط حکومت میں شمولیت پر اصولی طور پر آمادگی کا اظہارکیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا اور افغان طالبان کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے میں گو طالبان نے افغان سرزمین دہشتگردوں کو استعمال نہ کرنے کی ضمانت دی ہے،باقی شرائط کے مطابق امریکا اپنی فوجیں افغانستان سے نکال لے گا،فریقین ایک دوسرے کے قیدی رہا کردیں گے۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ باتیں ایسی بھی ہیں جن پر فریقین نے اتفاق تو کیا ہے لیکن انھیں معاہدے کا حصہ نہیں بنایا گیا ان میں ایک یہ بھی ہے کہ طالبان نے انٹرا افغان مذاکرات کے دوران تمام گروپوں پر مشتمل مخلوط حکومت میں شمولیت پر رضا مندی ظاہرکردی ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ طالبان تقریبا ڈیڑھ سال جاری رہنے والے مذاکرات کے دوران مخلوط حکومت میں شمولیت پر آمادہ نہیں ہورہے تھے تاہم امریکا کے علاوہ پاکستان اورامن عمل میں شامل دیگر ممالک نے اس بات پر قائل کرلیاکہ وہ افغانستان میں بننے والی مخلوط حکومت کا حصہ بنیں تاہم طالبان کا کہنا تھا کہ وہ اس شرط پر مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جب صدر اشرف غنی متنازع الیکشن کے ذریعے اپنی5 سالہ مدت پوری کرنے پر اصرار نہیں کریں گے۔طالبان کی اس شرط کے بعد افغانستان کے بارے میں خصوصی امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد کو امن معاہدے پر دستخطوں سے 2 روز قبل دوحہ سے کابل جانا پڑا اور انھوں نے صدر اشرف غنی پر دباﺅ ڈالا کہ وہ نئے انتخابات میں اپنی کامیابی کے بعد حلف برداری کی تقریب ملتوی کردیں۔ اب افغان مسئلہ کے دیرپا حل کیلیے تمام نظریں انٹرا افغان ڈائیلاگ پر لگی ہوئی ہیں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ جب تک معاہدے کے مطابق 5 ہزار قیدی رہا نہیں کیے جائیں گے تب تک افغانیوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے۔

طالبان کا افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

افغانستان (ویب ڈیسک)افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے باوجود افغان فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے ہونے والے معاہدے سے قبل جو 7 روزہ عارضی جنگ بندی کی گئی تھی اور کا دورانیہ اب ختم ہوچکا ہے لہٰذا افغان فورسز کیخلاف اپنی معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع کررہے ہیں۔گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک بین الافغان مذاکرات کا ا?غاز نہیں ہوجاتا جو دوحہ معاہدے کی رو سے 10 مارچ تک ممکنہ طور پر شروع ہونا ہے۔خیال رہے کہ افغان طالبان کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے ا?یا ہے جب افغان حکومت نے طالبان امریکا معاہدے کے مطابق طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے جواب میں طالبان نے بھی بین الافغان مذاکرات میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی رو سے 10 مارچ 2020 تک افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدیوں اور طالبان ایک ہزار افغان فورسز کے اہلکاروں کو رہا کرنے کے پابند ہیں۔تاہم اب افغان طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ عارضی جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’پرتشدد کارروائیوں میں کمی کا وقت اب ختم ہوگیا ہے لہٰذا اب ہم اپنی معمول کی کارروائیاں شروع کریں گے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’دوحہ معاہدے کے مطابق ہمارے جنگجو غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے البتہ افغان فورسز کیخلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گے‘۔اس حوالے سے افغان محکمہ دفاع کے ترجمان فواد امان کا کہنا ہے کہ ’حکومت جائزہ لے رہی ہے کہ ا?یا جنگ بندی ختم ہوگئی ہے یا نہیں کیوں کہ ابھی تک ملک کے کسی بھی حصے سے بڑے حملے کی اطلاع نہیں ا?ئی‘۔خیال رہے کہ افغان طالبان اور حکومت کے درمیان 22 فروری سے 7 روزہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا اور امریکا نے کہا تھا کہ اس دوران اگر طالبان نے معاہدے کی پاسداری کی تو پھر ان سے امن معاہدہ ہوگا جو 29 فروری کو دوحہ میں ہوچکا ہے۔

بھارتی صحافی اروندھتی رائے نے بھارت کو ’انتہا پسندی کا کورونا وائرس‘ قرار دیدیا

نئی دہلی(ویب ڈیسک) عالمی شہرت یافتہ صحافی اور سماجی کارکن اروندھتی رائے نے بھارت کو انتہا پسندی کا کورونا وائرس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بدترین آمر ثابت ہو رہے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی صحافی اروندھتی رائے نے نئی دہلی میں مسلمانوں پر ظلم و تشدد کی مذمت کرتے ہوئے مودی سرکار پر کڑی تنقید کی اور بھارت کو ’انتہا پسندی کے کورنا وائرس میں مبتلا ملک قرار دیا۔ عالمی شہرت یافتہ صحافی نے مزید کہا کہ مسلمانوں پر حملے منظم اور سوچی سمجھی سازش کے تحت کیے گئے جس کے لیے ذہن سازی بی جے پی کے وزرا نے کی۔مصنفہ اروندھتی رائے کا مزید کہنا تھا کہ دہلی انتخابات میں حکمراں جماعت بی جے پی کو تمام تر سرکاری وسائل کے استعمال کے باوجود شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کا بدلہ مودی سرکار نے اپنے آر ایس ایس کے غنڈوں کی مدد سے لیا تاکہ بہار میں مسلم ووٹرز کو ڈرایا دھمکایا جا سکے۔دوسری جانب اروندھتی رائے نے ’دی گارجیئن‘ میں اپنے کالم میں دہلی مسلم کش فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار کے انتہا پسند نظریے ہندوتوا کو قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بی جے پی رہنماﺅں کی نفرت آمیز تقاریر اور اس کے ردعمل میں انتہا پسند ہندوﺅں کے مسلمانوں پر حملوں کی ویڈیوز موجود ہیں، تمام شواہد موجود ہونے کے باوجود حکومت کارروائی نہیں کررہی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی دارالحکومت میں انتہا پسند ہندوﺅں نے مسلمانوں کے گھروں اور مساجد پر حملے کیے تھے جس کے نتیجے میں 50 سے زائد مسلمان جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔