نئے کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی سب سے کم ہے، رپورٹ

اس وقت جبکہ چینی شہر ووہان سے پھیلنے والے ”ناول کورونا وائرس 2019“ المعروف ”ووہان وائرس“ کی وجہ سے دنیا بھر میں خوف و دہشت کی فضا پھیلی ہوئی ہے، ایک انگریزی ویب سائٹ ”بزنس انسائیڈر“ نے جانوروں سے پھیلنے والی مختلف وباو¿ں کی ہلاکت خیزی کا موازنہ، ووہان وائرس کی ہلاکت خیزی سے کیا ہے۔ا 30 جنوری 2020 تک کے اعداد و شمار شامل ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ووہان وائرس سے متاثر ہونے والوں میں ہلاکتوں کی شرح صرف 2 فیصد ہے جبکہ 1967 میں 11 ممالک تک پھیلنے والے ”ماربرگ“ وائرس نے اگرچہ صرف 466 افراد کو متاثر کیا لیکن ان میں سے 373 افراد ہلاک ہوگئے۔ یعنی ماربرگ وائرس سے ہلاکت کی شرح 80 فیصد رہی!اسی چارٹ میں کچھ اور نیچے اتریں تو ہمیں 2009 میں H1N1 نامی ایک اور وائرس دکھائی دے گا۔ اسے ”سوائن فل±و“ کا نام بھی دیا گیا کیونکہ یہ سو¿روں سے انسانوں میں پھیلا تھا۔ یہ اکیسویں صدی میں انفلوئنزا کی پہلی بڑی عالمگیر وبا تھی جو 214 ممالک میں پھیلی، اس سے 1,632,258 (سولہ لاکھ بتیس ہزار دو سو اٹھاون) افراد متاثر ہوئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 284,500 رہی۔ یعنی اس کی بھی ہلاکت خیزی کی شرح 17.40 فیصد تھی۔اقی اعداد و شمار بھی آپ کے سامنے ہیں، جن کا موازنہ آپ خود کرسکتے ہیں۔یہاں یہ بھی واضح رہنا ضروری ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ روز ووہان وائرس کے بارے میں اپنے دوسرے ہنگامی اجلاس کے بعد اس وبا کو ”عالمی طبّی ایمرجنسی“ قرار دیا ہے جبکہ اس کی وجہ انہوں نے یہ بیان کی ہے کہ اب تک چین کے علاوہ یہ جن 19 ملکوں تک پہنچا ہے، ان میں سے کئی ممالک ایسے ہیں جہاں اس وائرس سے نمٹنے کےلیے ضروری طبّی اقدامات (حفاظتی تدابیر اور قرنطینہ وغیرہ) مناسب طور پر موجود نہیں۔ڈبلیو ایچ او کی اسی رپورٹ میں چین کی جانب سے کیے گئے ہنگامی و حفاظتی اقدامات اور شفافیت کی بطورِ خاص تعریف کی گئی ہے؛ اور یہ بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا ایک تجزیاتی وفد آئندہ چند دنوں میں چین کا دورہ کرے گا اور وہاں کے حالات کا خود مشاہدہ کرے گا۔تازہ ترین صورتِ حال یہ ہے کہ اب تک 20 ملکوں میں اس وائرس سے 9,821 افراد متاثر ہوچکے ہیں مگر ان میں بھی سب سے بڑی تعداد، یعنی 9,692 افراد، چین میں ہے جبکہ باقی 19 ممالک میں مجموعی طور پر 219 افراد ووہان وائرس سے متاثر ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ووہان وائرس سے اب تک جتنی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں (جن کی موجودہ تعداد 213 ہے)، وہ سب کی سب چین میں ہوئی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کو لاحق ہونے والی 75 فیصد سے زیادہ بیماریاں جانوروں سے پیدا ہوتی ہیں۔ وبائی امراض کے پھیلاو¿ کو مدنظر رکھیں تو معلوم ہوگا کہ ایسی بیشتر حالیہ وبائیں چمگادڑوں، پرندوں اور سو¿روں سے انسانوں میں منتقل ہوئیں اور پھر ایک سے دوسرے انسان میں پھیل کر وبائی صورت اختیار کرگئیں۔غرض کہ حالیہ 55 سالہ تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں پھیلنے والی دیگر تمام وباو¿ں کے مقابلے میں ووہان وائرس کی ہلاکت خیزی سب سے کم ہے۔

ہماری اپوزیشن پیپلزپارٹی یا (ن) لیگ نہیں صرف مہنگائی ہے، شیخ رشید

(ویب ڈیسک )وزیرریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ہماری اپوزیشن پیپلزپارٹی یا (ن) لیگ نہیں بلکہ صرف اور صرف مہنگائی ہے۔لاہور ریلوے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ ڈرائی پورٹ کو بہتر کریں گے، چشتیاں، شیخوپورہ، جیا بگا میں پورٹس کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں اور 15 فروری سے لاہور گوجرانولہ شٹل ٹرین چلے گی، پرانی کوچز کو نکال کر نئی ٹرین بنا رہے ہیں، پرانی فریٹ ویگنوں کو ٹھیک کرکے 300 کوچز نکال رہے ہیں۔وزیرریلوے نے کہا کہ میری وزارت کی آڈٹ رپورٹ ابھی تک نہیں بنی اور نہ جمع ہوئی، سپریم کورٹ نے جس پر ایکشن لیا وہ آڈٹ رپورٹ ہماری نہیں ہے، سپریم کورٹ پر زیادہ بات نہیں کروں گا پہلے ہی وہ کہتے ہیں کہ توہین عدالت کی جاسکتی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر وزیراعلی سندھ کی مدد سے سندھ میں 44 کلومیٹر زمین سندھ کو دے رہے ہیں، 15 دن میں کراچی سرکلر ٹریک خالی نہیں کرایاجا سکتا۔شیخ رشید نے کہا کہ حکومتی اتحادی (ق) لیگ اور ایم کیو ایم کہیں نہیں جا رہے، اگلے ہفتے ایم کیو ایم سے ملنے جاو¿ں گا اور چودھری برادران بڑے بھائیوں جیسے ہیں، پتہ نہیں کیا ہو رہا ہے، نوزشریف، آ نہیں رہا اور مریم نواز جا نہیں رہی البتہ شہباز شریف واپس آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اپوزیشن پیپلزپارٹی یا (ن) لیگ نہیں بلکہ صرف اور صرف مہنگائی ہے کیوں کہ بجلی وگیس کا بل سمیت مہنگائی ہو رہی ہے۔

ایسا آئی جی سندھ تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو، وزیراعظم

(ویب ڈسک ) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسا آئی جی تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماو¿ں کا اجلاس ہوا، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر بات چیت کی گئی جب کہ اتحادیوں کے تحفظات پر حتمی لائحہ عمل طے کرنے، مہنگائی، گورننس اور صوبائی حکومتوں کے معاملات پر بھی مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتحادیوں سے روابط مزید موثر و تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا، جب کہ وزیراعظم نے اتحادیوں کے لیے قائم کمیٹیوں کو فعال رابطوں کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں گے۔اجلاس میں سندھ کے نئے آئی جی کی تعیناتی پر بھی بات چیت کی گئی، وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جھوٹے کیسز کے حوالے سے رپورٹس موصول ہوئیں تھی، اس لئے فیصلہ کیا ہے کہ ایسا آئی جی تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کر دی گئی اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے 2 صفحات پر مشتمل رپورٹ پر بریفنگ دی اور بتایا کہ سابق وزیراعظم کی رپورٹ جائزے کے لئے صوبائی حکومت کو بھجوائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے رپورٹ کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کی ہدایت کی۔

کورونا وائرس سے نجات تک چین سے کوئی پاکستانی واپس نہیں آئے گا، حکومت کا اعلان

(ویب ڈسک )معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے مکمل نجات تک چین سے کوئی پاکستانی واپس نہیں آئے گا۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تشویش پھیلی ہوئی ہے، کرونا وائرس کی 4 اقسام ہیں، یہ پانچواں اور نیا ہے، دنیا میں اب تک 249 لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں،اس وقت یہ بیماری 99 فیصد صرف چین میں ہے، اب دنیا کے 27 ملکوں میں یہ وائرس پھیل چکا ہے، ابھی تک پاکستان میں کورونا وائرس کا ایک بھی مریض کنفرم نہیں ہوا۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ووہان شہر میں 120 ممالک کے لوگ رہ رہے ہیں، 7 سے 8 ممالک نے اپنے شہری چین سے نکالے ہیں یا نکالنے کی درخواست کی ہے،سوال پیدا ہوتا ہے کہ باقی ممالک اپنے شہری نکال رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں نکال رہے، ہم سمجھتے ہیں کہ عوام کی صحت کے حوالے سے یہ ٹھیک نہیں ہے، حکومت اس معاملے میں چین کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کو چینی حکومت کے اقدامات پر مکمل اعتماد ہے، ہم پوری طرح سے چین کی حمایت کرتے ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی چینی ہم منصب سے بڑی طویل بات چیت ہوئی ہے، چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ تمام پاکستانی یہاں محفوظ ہیں، پاکستانیوں کے لئے وہ سب کر رہے ہیں جو کیا جانا چاہیے۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس فیصلے پر قائم ہے کہ ہمارے طلبہ کی دیکھ بھال بہترین ہو رہی ہے، اگر کوئی معاملہ نوٹس میں آتا بھی ہے تو اس کا ازالہ کیا جاتا ہے، کچھ ممالک نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے باشندوں کو نکالنا چاہتے ہیں، چین نے یہ واضح کیا ہے کہ مفاد عامہ کے کیے یہ ٹھیک اقدام نہیں، ووہان میں ابھی 120 ممالک کے شہری رہ رہے ہیں اور تمام ممالک اس کی تائید کر رہے ہیں کہ چین بہترین اقدامات اٹھا رہا ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چین میں ہمارے شہریوں کا خیال رکھا جا رہا ہے، جو 4 پاکستانی طلباء کورونا وائرس کا شکار ہوئے وہ اب صحت مند ہیں،ان چاروں پاکستانی طلباءمیں وائرس کی تشخیص ابتدا میں ہی ہو گئی تھی۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات اٹھانا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ محفوظ رہ سکیں۔ چینی حکومت دفتر خارجہ سے رابطے میں ہے، چین میں مقیم پاکستانی اس وقت تک یہاں نہیں آ سکیں گے جب تک وہ ڈیزیز فری نہ ہوں،جس طرح کوئی بھی چینی باہر کے ملک میں سفر کرنے کا اہل نہیں ہو گا جب تک وہ 14 دن تک ابزرویشن میں نہیں رہے گا، ایسے ہی پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ بھی ہو گا،اس قدم سے پاکستان کو وائرس سے متاثر ہونے سے بچا سکتے ہیں۔