احساس پروگرام سے غریبوں کی مدد ہو گی ،عوام کو سبسڈی دی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ صورتحال ایسی ہے ہ ہر اتحادی زیادہ حاصل کرنا چاہتا ہے دوسری طرف یہ تحریک انصاف کی غلطی ہے کہ اگر انہوں نے کوئی تحریری معاہدہ کیا تھا تو انہیں چاہئے تھا کہ اس پر عمل کرتے۔ اس سے انحراف نہ کرتے۔ میرا نہیں خیال کے ق لیگ والے پیچھے ہٹیں گے لیکن جو معاملات طے ہوئے تھے تو اس پر عمل ہونا چاہئے اگر وزارتوں کی یقین دہانیاں کروائی تھیں تو دیں۔ اس سے پہلے کامل علی آغا صاحب جو پی ٹی آئی کے سپورٹر ہوتے تھے وہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم سے یقین دہانیوں پرعمل نہیں کیا گیا۔ صورت حال یہ بھی ہے کہ پی ٹی آئی کو پہلی مرتبہ حکومت کرنے کا موقع ملا تھا بعض باتیں یہ زبانی کہہ چیئے ہیں ان کو تحریری باتیں سامنے نہیں لاتے پھر جوں جوں حالات خراب ہوتے جاتے ہیں تو پھر اتحادی اپنی اہمیت بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔ چودھری برادران اپنا پورا اثرورسوخ استعمل کر رہے ہیں چنانچہ بہاولپور سے ان کے وزیر مسلسل کافی عرصہ سے مطالبے کر رہے ہیں اور ان کے مطالبات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مونس الٰہی کو یہ نہیں کہنا چاہئے تھا کہ وزیراعظم ان کو پسند نہیں کرتے اگر انہوں نے ایسا محسوس کیا ہے تو عمران خان کو ایسا تاثر نہیں دینا چاہئے تھا اتحادیوں کو کبھی نہیں چھوڑتے۔ اگر اتحاد کرتے ہیں تو پھر اس کو نبھاتے ہیں صورت بڑی دلچسپ ہے چودھری پرویز الٰہی بڑے سیاستدان ہیں اور ان کا اپنا مقام ہے اگر انہوں نے جو کہا ہے تو سوچ سمجھ کر کہا ہو گا آپ کو یاد ہو گا کہ انہوں نے اپنے دور میں ایک نیا عہدہ کری ایٹ کروا لیا تھا ڈپٹی وزیراعظم کا اور انہوں نے اپنی بات منوا لی تھی اب بھی اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ اپنی بات منوا لیں۔
ضیا شاہد نے کہا ہے کہ فی الحال تو ن لیگ اتنی متحرک نہیں ہے وہ تو دفاعی پوزیشن میں ہے۔ ایک تو ان کے لیڈر کی طبیعت خراب ہے ان کا علاج چل رہا ہے۔ دوسرا یہ کہ جو شہبازشریف پر فی الحال وہ اس سے پیچھا چھڑا رہے ہیں۔ ن لیگ کو مریم نواز کے بیانیے کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں شہباز شریف کے صاحبزادے ملک سے باہر ہیں دوسرے صاحبزادے بڑی مشکل سے پروڈکشن آرڈر پر رہا ہو کر اسمبلی میں آئے ہیں وہ فی الحال دفاعی پوزیشن میں ہیں زیادہ ایگریسو نہیں ہیں۔ احساس کفالت پروگرام سے غریب عورتوں کو لگی بدی رقم مل سکے گی زیادہ بہتر ہوتا کہ کچھ چیزوں کو سبسڈی دیتے، کچھ قیمتیں کم کر دی جاتیں اس طرح سے تو صرف سلیکٹڈ لوگوں کو مدد ملے گی ان کے علاوہ عام آدمی کو زیادہ فائدہ نہیں ہو گا۔ اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو ریلیف نہیں مل رہا۔ 7 لاکھ افراد کو2 ہزار ماہانہ مل بھی جائے تو عام آدمی کو جو مہنگائی سے بے تحاشا طور پر تنگ ہے اس کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ملے گا۔ بہت زیادہ مہنگائی ہے 2 ہزار سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا البتہ کچھ ریلیف مل جائے گا۔ سندھ میں ساتویں جماعت کی کتاب مطالعہ پاکستان میں تبدیلی مناسب نہیں تاریخی حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے اس پر کوئی غلطی ہوئی ہے تو فوری طور پر اس کا ازالہ ہونا چاہئے۔ اس سے ناپسندیدگی کی فضا پیدا ہو گی اور بلاوجہ انتشار کی کیفیت سامنے آئے گی۔ ایک تو بلاول بھٹو زرداری ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل ہونے کی آفر کر رہے ہیں۔ دوسری طرف کتابوں میں سے ان کی چیزیں نکال کر بتائی جا رہی ہیں کہ وہ مہاجروں کے بارے میں کیا نقطہ نظر رکھتے ہیں ایسے میں ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کی آفر قبول نہیں کرے گی۔ بنیادی طور پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی سوچ میں بڑا فرق ہے یہ فرق اس کتاب کے مندرجات سے بھی ظاہر ہوتا ہے ان کا نقطہ نظر اور پیپلزپارٹی کا نقطہ نظر اور ہے۔ شہری علاقوں میں ایم کیو ایم کی تعداد زیادہ اور دیہی علاقوں میں زیادہ تعداد پیپلزپارٹی کی ہے۔ کرونا وائرس کے بارے میں جب تک یہ بات واضح نہیں ہو جاتی کہ بیماری کس پوزیشن میں ہے۔ اس پر کنٹرول ہوا ہے یا نہیں لوگووں کے چائنا کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھتے جائیں گے۔ یہ افواہیں بہت زیادہ ہیں۔ اب ایسے مریضوں کو ملک کے اندر لانا جن کے اندر کوئی نہ کوئی وائرس موجود ہو ملک میں وائرس لانے کے مترادف ہے لہٰذا اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ اتنے بڑے پیمانے پر اچانک معاملہ سامنے آیا ہے اس کے فوری طور پر سدباب نہیں ہو سکتا ہے کیا کسی خاص علاقے میں بیماری ہے یا سبھی پاکستانی وہاں بیماری سے متاثر ہیں۔ جب تک تسلی بخش علاج سامنے نہ آ جائے اس وقت تک متاثرہ افراد کو ایسے الگ ہی رکھنا چاہئے۔

بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس ،اپوزیشن کا متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج

نئی دہلی (صباح نیوز)بھارت کے پارلیمان کے مشترکہ بجٹ اجلاس میں بھی جمعہ کو متنازعہ شہریت کے قانون سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجا ج کیا گیا اور بجٹ اجلاس میں صدر رام ناتھ کوند کی تقریر میں خلل پڑا،بھارتی میڈیا کے مطابق میں شہریت ترمیمی ایکٹ سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جہاں پورے ملک میں جاری ہے وہیں جمعہ کو اس کے خلاف پارلیمان کے مشترکہ بجٹ اجلاس میں بھی نعرے بازی کی گئی اور بجٹ اجلاس میں صدر رام ناتھ کوند کی تقریر میں خلل واقع ہوا، سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہندوستان کے دوہزار بیس اور اکیس کے مالی سال کے بجٹ سے پہلے اور بجٹ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ میں بھی حزب اختلاف کی جماعتوں نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے – جمعے کو بجٹ اجلاس سے قبل پارلیمنٹ کی عمارت کے احاطے میں حزب اختلاف کی ایک درجن سے زائد جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ اور رہنماں نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعرے لگائے اور اس کو ملک کے لئے خطرہ قرار دیا – حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی نے بھی اس احتجاجی اجتماع میں سی اے اے اور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے ۔ بعد ازاں نئے بجٹ کے لئے بلائے گئے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر رام ناتھ کوند نے خطاب کیا – صدر نے جیسے ہی اپنے خطاب میں سی اے اے کا ذکر کیا اور اس سلسلے میں حکومت کی تعریف کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے نعرے لگا کر اس کی مخالفت کی – صدر کی تقریر کے دوران جہاں سی اے اے کی حمایت میں صدر کے بیان پر حزب اقتدار کے ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا وہیں حزب اختلاف کی جماعتوں نے نعرے لگا کر اس کی مخالفت کا اعلان کیا – حزب اختلاف کی جماعتوں کے نعروں کی وجہ سے صدر کے خطاب میں خلل پڑا – صدر کی تقریر کے بعد وزیرخزانہ سیتارمن نے نئے شورشرابے میں مالی سال کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا – صدر کے خطاب کے بعد کانگریس نے کہا ہے کہ صدر کے خطاب میں اقتصادی کساد بازاری سے نمٹنے کے لئے کچھ نہیں کہا گیا کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کا کہنا تھا کہ حکومت نے سی اے اے کے بارے میں اپنا موقف ایک بار پھر دوہریا ہے جس سے سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت پیدا ہوگی انہوں نے کہا کہ حکومت نے خواتین طلبا اور نوجوانوں کے جمہوری احتجاج کو یکسر مسترد کردیا ہے جس کی وجہ سے اب ان مظاہروں میں مزید تیزی آئے گی۔

ن لیگ پی پی آﺅٹ ،فضل الرحمن نے حکومت مخالف تحریک کے لیے 5جماعتوں کا اتحاد بنا لیا

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) مولانا فضل الرحمان نے ایک اور حکومت مخالف تحریک کیتیاری کرلی، اپوزیشن کی 5 جماعتوں کے ساتھ ملکر شیڈول کو حتمی شکل دیدی۔اپوزیشن کی 5 جماعتوں میں پختونخوا میپ، نیشنل پارٹی، جے یو پی، جمیعت اہلحدیث، قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ احتجاجی حکمت عملی کا آغاز 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر سے کیا جائے گا، 9 فروری کو لاہور میں احتجاجی کنونشن ہوگا، 15 فروری کو اسلام آباد میں اپوزیشن کے احتجاجی کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا، 23 فروری کو کراچی، یکم مارچ کو پشاور میں احتجاجی کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق کنونشنز سے مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی، آفتاب شیرپا سمیت مرکزی رہنما خطاب کریں گے، ملک گیر کنونشنز کے انعقاد کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جائیگا۔

کرونا وائرس 20ممالک میں پھیل گیا ،عالمی ایمر جنسی نافذ،پاکستان کو وائرس کی تصدیق کے لیے کٹس مل گئی

بیجنگ،ماسکو،پیرس،واشنگٹن،دہلی،کولمبو،لندن ( نیٹ نیوز ) چین میں کرونا وائرس سے مزید 42 فراد کی ہلاکت کے بعد چند روز کے دوران اس وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 213 تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کے تیزی سے پھیلاو کے بعد عالمی ہنگامی صورت حال نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکہ نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں شہریوں کو خبر دار کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے چین میں اموات کے بعد وہاں کا سفر نہ کیا جائے۔برطانوی حکام نے بھی ایک ہی خاندان کے دو افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق کر دی ہے۔جمعے کو برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس ویٹی نے بتایا کہ مذکورہ افراد کا بہترین علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔ وائرس کا پھیلا روکنے کے لیے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے تحت خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو عراق اور افغانستان کا سفر کرنے سے بھی گریز کا کہا ہے۔برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے بعد پاکستان نے بھی چین جانے والی پروازیں معطل کر دی ہیں۔پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے سول ایوی ایشن کے ایڈیشنل سیکرٹری عبدالستار کھوکھر کے مطابق چین جانے والی پروازوں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اور اس پابندی کا اطلاق دو فروری تک رہے گا۔انہوں نے کہا کہ دو فروری کے بعد صورتِ حال کا جائزہ لینے کے بعد چین جانے والی پروازوں سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ستار کھوکھر نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کی اسلام آباد سے بیجنگ ہفتہ وار دو پروازیں ہیں۔ لیکن چینی فضائی کمپنیوں کی کئی پروازیں تھیں، جنہیں روک دیا گیا ہے۔چین سے کسی تیسرے ملک کے ذریعے پاکستان میں داخل ہونے والے مسافروں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں مسافر کے ٹکٹ اور دیگر دستاویزات سے تفصیلات مل جاتی ہیں۔ لہذا ایسے مسافروں کی صحت کا ہوائی اڈوں پر جائزہ لیا جائے گا۔ اور ضرورت پڑنے پر ایسے مسافروں کو اسپتالوں کے آئسو لیشن وارڈز میں منتقل کیا جائے گا۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان کو ‘تھرمو گنز’ فراہم کر دی ہیں جو سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کے عملے کے حوالے کردی گئی ہیں،چین میں کرونا وائرس سے 24گھنٹوں میں مزید 43افراد ہلاک ہو گئے جس سے مجموعی تعداد 213ہو گئی ،10ہزارافراد متاثر ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وائرس کا خوف پھیل گیا، چین میں 24گھنٹوں میں مزید 43ہلاکتیں ہوئیں جس سے مجموعی تعداد بڑھ کر 213ہو گئی جبکہ دس ہزار افراد متاثر ہیں، دیگر اٹھارہ ممالک میں اٹھانوے کیس سامنے آ گئے۔ عالمی ادارہ صحت نے چینی حکام کی وائرس کی روک تھام کے لیے کی گئی کوششوں کو بہترین قرار دے دیا۔ ڈبلیو ایچ او کے چیف ٹیڈروس ایدھینوم کا کہنا ہے کہ وائرس کا کمزور طبی نظام والے ممالک میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔انہوں نے چینی حکام کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے کی گئی کوششوں کو بہترین قرار دیا۔ کرونا وائرس سے چین میں ہلاکتوں کی تعداد 213ہوگئی۔دس ہزار افراد متاثر ہیں۔ چینی حکام نے صوبہ ہبئی میں چارٹر طیارہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے وہاں مقیم غیرملکیوں کو واپس بھجوایا جائےگا۔حکام کے مطابق دیگر اٹھارہ ممالک میں 98 کیس سامنے آئے ہیں تاہم کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں۔ امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔اقوام متحدہ میں چینی سفیر نے کہا کہ کرونا وائرس کو شکست دینے کی کوشش میں چین اس وقت مشکل حالات میں ہے جس کے لیے عالمی یکجہتی ضروری ہے۔ چینی شہر ووہان میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے دو ہسپتالوں کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے جو تین فروری تک آپریشنل ہو جائے گا۔امریکا اور یورپی سمیت کئی ممالک نے پ±راسرار کورونا وائرس کے سبب اپنے شہریوں کا چین سے انخلاءشروع کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر چین کے شہر ووہان سے امریکا نے اپنے 201 شہریوں کو خصوصی طیارے سے کیلی فورنیا منتقل کردیا جب کہ دیگرامریکیوں کا انخلاءتین فروری کو متوقع ہے۔چین سے نکلنے سے قبل امریکی شہریوں کی 2 مرتبہ اسکریننگ کی گئی جس کے بعد انہیں ووہان سے کلیئر کر کے سفر کرنے کی اجازت دی گئی۔منتقل ہونے والے تمام امریکیوں میں اب تک کیس کا شبہ نہیں دیکھا گیا۔امریکی اقدام کے بعد دیگر ممالک نے بھی شہریوں کا انخلاءشروع کردیا ۔چین کے پڑوسی ملک جاپان نے بھی چارٹرڈ طیاروں کے ذریعے اپنے تقریباً 415 شہری واپس بلا لیے ۔برطانیہ نے بھی خصوصی طیارے سے اپنے شہریوں کونکال لیا تاہم انتہائی کم وقت دیے جانے کے سبب زیادہ تر برطانوی شہری ائیرپورٹ پر نہ پہنچ سکے۔فرانس نے بھی اپنے شہریوں کو چین سے نکالنے کے لیے خصوصی پرواز بھیج دی۔اس کے علاوہ جرمنی، پرتگال، ڈنمارک، پولینڈ اور اسپین کے 100 سے زائد شہریوں کو نکالنے کے لیے پرواز جلد بھیجے جانے کاامکان ہے۔پرتگال کے صدر نے شہریوں کے انخلاءکے لیے علیحدہ سے پرواز چلانے کا اعلان کیاہے جب کہ اٹلی نے اپنے 50 شہریوں کو واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے چین جانے والی پروازیں بند کردی ہیں۔ جنوبی کوریا نے اپنے 720 شہریوں میں سے 368 کو خصوصی طیارے سے واپس بلا لیا۔آسٹریلیا بھی اپنے شہریوں کاووہان سے انخلا کررہاہے تاہم پرواز کے وقت کا نہیں بتایا گیا۔ نیوزی لینڈ کا کہنا تھاکہ وہ اپنے شہریوں کو چین سے نکالنے کے لیے 300 نشستوں پر مشتمل چارٹر طیارہ استعمال کرے گا جس میں اضافی نشستیں آسٹریلوی شہریوں کو دی جائیں گی۔ادھر ترکی بھی کارگو طیارے کے ذریعے اپنے 34 شہریوں کو ووہان سے نکال رہا ہے جب کہ جارجیا، آذربائیجان اور البانیہ کے شہریوں کوبھی ترک طیارہ ہی واپس لایا جائے گا۔ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد بھی اپنے 78 شہریوں کونکالنے کے لیے طیارہ بھیجنے پر تیار ہیں۔لجزائرکے صدر نے حکومت کو ہدایت کی کہ 36 شہریوں کو واپس لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے جب کہ مراکش نے بھی واضح کیا ہے کہ وہ ووہان سے اپنے 100 شہریوں کو واپس بلا رہاہے۔بھارت نے بھی چین سے درخواست کی کہ وہ 2 طیاروں کے ذریعے اپنے شہریوں کو ووہان سے نکالنا چاہتا ہے جس کے لیے بوئنگ 747 ممبئی میں تیار ہے۔سری لنکا کا کہنا تھا کہ اس کے 860 طلبہ چین میں ہیں جن میں سے 32کو ووہان سے نکالنے کے لیے چارٹرڈطیارہ چلانے کی اجازت مانگی گئی ہے۔

200ارب سے تاریخی فلاحی پروگرام شروع،غریبوں کے فنڈز چوری ہونے کا راستہ بند کر دیا ،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مستحق اور پسی ہوئی خواتین کیلئے 200 ارب روپے کی لاگت سے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے، ماضی میں مستحقین کے فنڈز چوری ہوتے رہے اس کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے، غریب گھرانے کے بچوں کو سکالرشپ دینے کا پروگرام بھی جلد شروع کیا جائے گا، نئے پاکستان کا مقصد معاشرتی مساوات کو قینی بنانا ہے، نوجوانوں کیلئے قرضہ پروگرام ان کی فلاح و بہبود کیلئے کلیدی کردار ادا کرے گا۔ وہ جمعہ کو احساس کفالت پروگرام کے باقاعدہ اجراءکی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ چیئرپرسن احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر، وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید، وفاقی وزرائ، وزراءمملکت، پارلیمانی سیکرٹریز اور ارکان پارلیمنٹ سمیت دیگر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر مختلف مستحق خواتین میں احساس کفالت کارڈز تقسیم کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ احساس پروگرام دباﺅ کے باوجود دیانتداری سے مستحق خواتین کیلئے ایک مضبوط سسٹم بنایا گیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 200 ارب روپے کے احساس پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحق افراد کے ڈیٹا سے 8 لاکھ ایسے لوگوں کو نکالا گیا ہے جو اس کے مستحق نہیں تھے، حکومت چاہتی ہے کہ 200 ارب روپے براہ راست مستحقین تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ دکھی انسانیت کی مدد کرنے سے اﷲ کی برکت ساتھ ہوتی ہے اور کامیابی مقدر بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستحقین کا پیسہ چوری ہو رہا تھا جسے روکنے کیلئے احساس پروگرام میں ایک مو¿ثر سسٹم قائم کر دیا ہے، اب مستحقین کا پیسہ چوری ہونے کا خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کفالت کارڈ ہولڈر کو مستقبل میں اسی کارڈ کے ذریعے یوٹیلیٹی سٹورز سے راشن کی فراہمی اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مشکل حالات کے باوجود پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دینے کیلئے پرعزم ہے، کمزور طبقہ کا خیال رکھنا انسانی فریضہ بھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت خواتین کے بینک اکاﺅنٹس کھولے اور انہیں سمارٹ فون دیئے جائیں گے جس سے ان خواتین اور بچوں کی معلومات تک رسائی کی فراہمی یقینی بنانے میں مدد ملے گی، کچھ عرصہ قبل دیہی علاقوں کے لوگ اتنی زیادہ معلومات نہیں رکھتے تھے تاہم ٹیلی فون کی سہولت میسر آنے کے بعد وہ ہر قسم کی معلومات رکھتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ غریب اور پسماندہ خواتین کیلئے دو ہفتوں میں ایک اور پروگرام شروع کیا جائے گا جس کے تحت انہیں گائے، بھینسیں اور مرغیاں فراہم کی جائیں گی جس سے ان کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اسی طرح غریب گھرانوں کے بچوں کو تعلیمی وظائف دیئے جائیں گے، ان سب اقدامات کا مقصد پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے، ملک کے پیچھے رہ جانے کی ایک بڑی وجہ پسماندہ طبقات کو نظر انداز کرنا بھی ہے، غریب اور پسماندہ طبقات پر توجہ دینے والے ممالک نے ترقی کی ہے، چین نے 30 سال میں 70 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا اور اب وہ معاشی طاقت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں کمزور طبقہ کی ذمہ داری ریاست نے اٹھائی جس کے بعد مسلمان عظیم قوم بن کر ابھرے، ماضی میں پسماندہ طبقات کو تعلیم، صحت اور انصاف جیسی سہولیات سے محروم رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت 70 لاکھ خواتین کو کفالت کارڈز دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کو بااختیار اور برسرروزگار بنانے کیلئے ہنرمند پاکستان پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت پانچ لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی جس سے یہ نوجوان اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوں گے اور انہیں روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے، حکومت یوتھ قرضہ سکیم کے تحت نوجوانوں کو میرٹ پر قرضے فراہم کر رہی ہے، ان قرضوں سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کفالت پروگرام کا ڈیٹا سروے کے ذریعے اکٹھا گیا ہے، اس سے کمزور طبقات کی مختلف طریقوں سے مدد کا موقع ملے گا، یہ فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔