سپریم کورٹ ،پی آئی اے کے تمام ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کرانے کا حکم

اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی آئی اے کے تمام ملازمین کی اسناد کی تصدیق کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر چیئرمین ایچ ای سی، ایم ڈی پی آئی اے اور اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل مدثر حسن رضا نے دلائل دیئے کہ پی آئی اے ملازمین نے آزاد کشمیر کی نجی یونیورسٹی سے تعلیمی ا سناد حاصل کیں، لازمین کبھی یونیورسٹی گئے نہیں لیکن ڈگریاں مل گئیں، ان اسناد کی بنیاد پر محکمانہ پروموشن حاصل کی گئی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ الخیر یونیورسٹی محض دکھاوے کی جامعہ ہے، تعلیمی عمل کے بغیر ڈگریاں فروخت کی گئیں، بظاہر ڈگریوں کے حصول کا عمل غیر قانونی لگتا ہے، پی آئی اے یقینی بنائے ملازمین کی تعلیمی اسناد منظور شدہ تعلیمی اداروں سے ہوں۔ عدالت نے ڈگریوں کی تصدیق کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

2019مشکلات ،اختلافات کی نذر ،نئے سال میں بہتری کی امید ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ2019ءبڑا پرآشوب سال ہا اس کے باوجود کہ نئی حکومت آئی تھی لیکن یہ پورا سال ایک سے بڑی مشکلات کا سال رہا۔ مہنگائی، بیروزگاری، صنعت کاروں کے مسائل اور پھر دکانداروںکے مسائل، پٹرول، ڈیزل، گیس، آٹے اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اصافہ کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں جس سے خیر کی خبر آئی ہو۔ اب کچھ حالات بہتر ہوتے نظر آتے ہیں لیکن پچھلا پورا سال مشکلات کا سال رہا ہے۔ اپوزیشن نیب کے خلاف سرگرم عمل رہی مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے نام بڑی تعداد میں اسلام آباد لے جا کر وہاں خیمہ زن کروائے اور انہوں نے پہلی مرتبہ پاکستان میں آرمی کے وجود کو ہی متنازعہ بنا دیا اور کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ وزیراعظم ہے الیکٹڈ وزیراعظم نہیں ہے۔ یہ بہت ٹرمائل کا سال رہا ہے۔ نئے سال کی آمد کے بعد کچھ باتیں، کچھ اشارے ہیں کہ کچھ بہتری کے آثار نظر آتتے ہیں لیکن یہ جب آئیں گے تو دکھائی دے گا فی الحال بیروزگاری اور مہنگائی نے سر پر چڑھ کر لوگوں پر جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ بہرحال جو مشکلات کا سال تھا وہ گزر گیا اب دوسرے سال کے شروع میں کچھ امیدیں نظر آ رہی ہیں لگتا ہے کہ شاید اتنی زیادہ مشکلات نہ ہوں۔ جتنی پچھلے سال تھیں کیونکہ حکومت کو صحیح راستہ نظر آیا ہے تقریباً ہر شعبے میں اصلاحات ہو رہی ہیں۔ تازہ ترین شکل یہ ہے کہ نیب کے لئے بندش کر دی گئی وہ تاجروں، دکانداروں کو گرفتار نہ کرے۔ پچاس کرور سے نیچے کے کسی کیس کو وہ نہ پکڑے اس سے تھوڑے سے حالات بہتر ہوں گے۔ مجھے اب امید ہے کہ بہتری آئے گی اور بہتری کے آثار بھی نظر آ رہے ہیں۔ مجھے اُمید ہے کہ پچھلے سال کی نسبت یہ سال بہتر ہو گا۔ ضیا شاہد نے آرمی چیف کی توسیع کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں اتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور جتنے برے طریقے سے سپریم کورٹ میں یہ معاملہ چلا اور اس پر جو حکومت کی ڈانٹ ڈپٹ ہوئی اور اس کی نمائش ہوئی کہ جا بجا اس کی غلطیاں سامنے آئیں۔ آج بھی صورت حال اسی طرح سے ہے ابھی تک طرح سے درپیش ہے قانون سازی ابھی نہیں ہوئی اس کے برعکس انڈیا میں بڑی خاموشی کے ساتھ ایک مسئلہ کو 62 سال کی عمر سے 65 سال تک 3 سال بڑھا کر آرمی چیف کی نہ صرف تین بڑھا دیئے بلکہ ان کو چیف آف ڈیفنس بنا کر دیا۔ ہمارے ہاں چیف آرمی سٹاف کے پاس وہ اختیارات نہیں ہوتے جو انہوں نے دے دیئے۔ دنیا میں کسی کو کانوں کان خبر ہوئی نہ دنیا میں اتنی جگ ہنسائی ہوئی نہ ہماری فوج پر اتنی کڑی تنقید ہوئی نہ ان کی اپوزیشن پارٹیوں نے اس پر تنقید کی نہ ہی ان کو الیکشن کے ساتھ ملوث کیا گیا وہاں کسی ہاری ہوئی پارٹیوں میں سے بھی کسی نے یہ الزام نہیں لگایا کہ فوج نے کسی جگہ کوئی گڑ بڑ کی ہے اور اس طرح سے جبکہ یہاں الیکٹڈ وزیراعظم کو سلیکٹڈ وزیراعظم کہا گیا مولانا فضل الرحمن کی طرف سے اور بار بلاول بھٹو اور مسلم لیگ ن کی طرف سے کہا گیا کہ آئندہ ہم پسند نہیں کرتے کہ الیکشن کے دوران فوج کا کسی بھی قسم کا کوئی رول ہونا چاہئے حالانکہ فوج کا رول جو ہے وہ آئین کے مطابق ہوتا ہے جس میں کسی بھی مرحلے پر اس کو بلایا جا سکتا ہے سول انتظامیہ اپنی مدد کے لئے۔ انڈیا نے اتنے بڑے مسئلہ کو کس خوش اسلوبی سے حل کر لیا اور ہمارے ہاں اب تک حل نہیں ہوا۔ اور ابھی تک پینڈنگ پڑا ہے۔
کنوردلشاد صاحب کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم بھی انڈیا ہی کی طرح صرف ایک قانون میں ترمیم کر کے جو مدت ملازمت تھی اس میں تین سال کا اضافہ کر کے آگے بڑھا سکتے تھے اور اس سلسلے میں نہ تو سپریم کورٹ جانا پڑتا نہ سپریم کورٹ کو حکم دینا پڑتا کہ نئی قانون سازی کی جائے۔ ہمارے ہاں بڑا شور مچا کہ جن لوگوں کی ترقیاں نہیں ہوئیں انہوں نے بڑے اعتراضات کئے ہیں حالانکہ اس قسم کے اعتراضات سامنے تو نہیں آئے۔ کیا آپ کے خیال میں انڈیا میں اس طرح کے اعتراضات سامنے آتے ہیں کیونکہ وہاں بھی تین سال کی توسیع دی گئی ہے اور زیادہ پاور فل بنا دیا گیا ہے۔ بڑا مشکل یہ کہنا کہ آرمی چیف کی توسیع پر اپوزیشن مانے گی یا نہیں مانے گی لگتا یہی ہے کہ یہ معاملہ لٹک گیا ہے۔ بھارت 2 ہزار 7 سو ساٹھ طلبا کو ٹورنٹو (کینڈا) سے جعلی سرٹیفکیٹ دستاویزات جمع کرانے پر ملک بدر کر دیا ہے۔ اس بارے ضیا شاہد نے کہا کہ امریکہ کینیڈا اور بہت سے دوسرے ملکوں میں حتیٰ کہ برطانیہ، فرانس میں انڈیا سے جو سٹوڈنٹس جا رہے ہیں اب مشکوک ہو گیا ہے لگتا ہے جو جہاں بھی جاتے ہیں شاید اسی قسم کے سرٹیفکیٹوں پر داخلے لیتے ہوں گے اب تو کینیڈا کے پیچھے پیچھے دوسرے ملکوں میں بھی یہ چھان پھٹک شروع ہو جائے گی۔ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ بھارتی سٹوڈنٹس اصلی اسناد پر داخلہ لے رہے ہیں یا انہوں نے کوئی گڑ بڑ کی ہے۔ انڈیا کافی مشکلات میں ہے اس کا اعتماد دنیا بھر میں مجروح ہوا ہے۔ بھارت پے درپے جھوٹ بول رہا ہے کہ فلاں جگہ اتنے دہشت گردی کے کیمپ تھے وہاں ایک سپاہی کا بھی ن ظر آنا۔ پچھلے ایک سال میں بھارت کی اتنی کریڈیبلٹی خراب ہوئی ہے کہ اب تو انڈیا کے بارے میں کوئی خبر آئے تو آدمی اچھی طرح سے تحقیق کر لے کہ یہ صحیح بھی ہے کہ نہیں، جتنا انڈیا کا اعتبار خراب ہوا ہے ان کی حرکتوں کی وجہ سے،امریکہ میں کہا جاتا تھا کہ سب سے پڑھی لکھی قوم ہی امریکہ میں انڈین ہیں۔ سب سے زیادہ کمپیوٹر کے ماہرین ہیں۔ اب ان کی تعلیم کا سٹہ نکل آیا کہ یہ جعلی سرٹیفکیٹوں پر لئے ہوئے داحلے ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ انڈیا کی بے تحاشا بے عزتی ہوا ہے۔ یہ تو نہیں کہتا کہ ایک دن میں سب کچھ ہو جائے گا اور پہاڑ جو ہے نیچے گر پڑے گا۔ جوں جوں ہاتھ ڈالا جائے گا اس قسم کی خبریں نکلیں گی۔ پنجاب حکومت نے جو آڈٹ رپورٹ جو 2017-18 کی جاری کی ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ سابقہ دور حکومت میں پنجابب میں 18 کھرب 48 ارب 92 کروڑ کی کرپشن ہوئی ہے۔ ایکشن تو ہو گا کہ نیب کو چاہئے اب تک سست رفتاری سے چلا ہے احتساب کا عمل اس کو تیز کرے لوگوں کو نظر آنا چاہئے کہ احتساب ہو رہا ہے۔ وہ اب سامنے ہے کیونکہ آج سے 3,3 سال پہلے جو خبریں آئی تھیں۔ وہ اب تک اس طرح سے پڑی ہوئی ہیں۔ سست روی کے شکار کو تیزی سے ہمکنار کریں لوگوں کا اعتماد یب کے ادارے پر اسی طرح بحال ہو وہ یہ محسوس کریں گے کہ نیب نے 2 سال پہلے بھی کسی پر الزام لگایا تھا تو وہ الزام ٹھیک تھا اور اس پر عمل ہوا ہے۔ رانا ثناءاللہ کے کیس نے بہت بُرا اثر ڈالا اور اس کیس کی وجہ سے ادارے کی کریڈیبلٹی بڑی متاثر ہوئے۔ اسی طرح خواجہ سعد رفیق ان کے بھائی اور ان کے علاوہ پیراگون سٹی کے بارے میں بھی جتنی بھی خبریں آئی تھیں کہ ان میں سے وعدہ معاف گواہ بھی بن گئے ہیں ان پر کوئی عمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی کریڈیبلٹی متاثر ہوئی ہے۔ اگر یب چاہتا ہے کہ اسے چاہئے کہ ایک ایک چیز سامنے لائے جتنے ثبوت سامنے لا کر سزائیں دیں۔ یہ سمجھا جائے کہ نیب کوئی سیاسی مخالفین کے خلاف اقدام کر رہا ہے واقعی ان لوگوں نے کچھ کہا ہو گا۔ نیب اگر طے کر لے کہ جن لوگوں پر الزامات ہیں ان کے ثبوت سامنے لائے گی یہ ثابت کرے گی کہ درست تھے کہ ان کی کریڈیبلٹی بڑھے گی۔ اپوزیشن الزام لگا رہی ہے کہ حکومت ترمیمی آرڈی ننس اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے لائی تو اس پر نیب زبان کھولے اور جو کھرا کھوٹا ہے وہ سامنے لائے۔ نیب آزاد ادارہ ہے حکومت کے ماتحت نہیں ہے۔

دھند ہی دھند سردی کی شدت بڑھ گئی ،برفباری جاری موٹر وے بند گلگت ،استور کا زمینی رابطہ منقطع

اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ ،پشاور (نمائندگان خبریں) محکمہ موسمیات نے بالائی خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں اور گلکگت بلتستان میں برفباری اور میدانی علاقوں یں دھند کا راج رہا ۔محکمہ موسمیات نے بالائی خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں اور گلکگت بلتستان میں مطلع ابر آلود رہنے کے ساتھ چند مقامات پر بارش اور ہلکی برفباری کی پیش گوئی کی ہے۔بالائی سند ھ اور پنجاب کے بیشتر میدانی علاقوں جبکہ خیبر پختونخوا کے بعض میدانی اضلاع میں رات کے وقت شدید دھند پڑنے کا امکان ہے۔پنجاب کے میدانی اضلاع لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، نارووال، سرگودھا، لیہ، بھکر، خوشاب، میانوالی، منڈی بہاﺅالدین، سیالکوٹ، حافظ آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، فیصل آباد، اوکاڑہ، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور سے دھند پڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ۔ بالائی سند ھ کے اضلاع سکھر، لاڑکانہ، روہڑی، پڈعیدن اور جیکب آباد میں رات اور صبح کے وقت دھند پڑسکتی ہے۔ کراچی کا موسم خشک اور سرد رہے گا۔ صبح کے وقت درجہ حرارت 11 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو زیادہ سے زیادہ 25 تک جا سکتا ہے۔خبرپختونخوا کے میدانی علاقوں ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، کرک، صوابی، نوشہرہ، پشاور، چارسدہ اور مردان میں دھند پڑنے کا امکان ہے ۔صوبہ کے دیگر اضلاع میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے ساتھ شدید سرد رہے گا۔ چترال، سوات اور دیر کے اضلاع میں ہلکی بارش متوقع ہے۔پشاور میں شدید دھند کے سبب اسلام آباد موٹروے بند کر دی گئی ۔ پشاور میں سردی کی حالیہ لہر جمعرات تک برقرار رہنے کا امکان ہے ۔گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسکردو منفی 21 ڈگری کے ساتھ سرد ترین علاقہ رہا،گلگت سے دیگر اضلاع کا رابطہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ختم ہوگیا۔ گلگت سکردو روڈ بند جبکہ شاہراہ قراقرم ہنزہ نگر سیکشن بھی بلاک ہے۔ گلگت چترال روڈ بھی بلاک ہوگیا اور گلگت استور اور گلگت کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے۔آزاد کشمیر، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں موسم شدید سرد اور خشک رہے گا۔گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب اور بالائی سند ھ کے بیشتر میدانی علاقے جبکہ خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدید دھند کی لپیٹ میں رہے۔ سب سے زیادہ سردی اسکرود میں پڑی جہاں کا درجہ حرارت منفی 21 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ بالائی علاقوں میں برف اور میدانی علاقوں میں سرد ہواﺅں کا راج رہا، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اسکردو منفی 21 ڈگری کے ساتھ سرد ترین علاقہ رہا۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 9 اعشاریہ 5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 23 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا امکان ہے۔شہرِ قائد میں شمال مشرق کی سمت سے 10 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، جن میں نمی کا تناسب 56 فیصد ہے اور صبح میں دھند ہونے کے باعث اس وقت حدِ نگاہ 2 اعشاریہ 5 کلو میٹر ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی میں 3 جنوری کے بعد بارش اور سردی کی شدت میں اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ادھر اسلام آباد میں صبح کے اوقات میں ہلکی دھند رہی، محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد کا موسم سرد اور خشک رہے گا۔لاہور اور اس کے گرد و نواح میں ہلکی دھند ہے جبکہ سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ۔کوئٹہ میں درجہ حرارت منفی 3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، ایبٹ آباد اور چکوال میں منفی 2، اسلام آباد میں منفی ایک، پشاور میں ایک، مری، راول پنڈی، لاہور، ملتان اور بہاول پور میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ مموسمیات نے کہا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران شمال مغربی بلوچستان، بالائی خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں، کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع ابر آلود رہنے کے ساتھ چند مقامات پر ہلکی بارش اور برفباری کا امکان ہے۔ پنجاب اور بالائی سند ھ کے بیشتر میدانی علاقوں جبکہ خیبر پختونخوا کے بعض میدانی اضلاع میں رات کے ا وقات میں شدید دھند چھائے رہنے کی توقع ہے۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہنے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب اور بالائی سند ھ کے بیشتر میدانی علاقے جبکہ خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدید دھند کی لپیٹ میں رہے۔ ملک کے زیادہ تر علاقوں میں موسم خشک اور سرد جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہا۔ منگل کو ریکارڈ کیے گئے کم سے کم درجہ حرارت کی رپورٹ کے مطابق سکردو میں درجہ حرارت منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم ہو گیا جبکہ بگروٹ میں درجہ حرارت منفی 11، گوپس منفی 9، استور منفی 8، قلات منفی7، پاراچنارمنفی 5، بنوں، گلگت منفی 4، کالام، راولاکوٹ، چلاس، چکوال، کوئٹہ اور مالم جبہ میں منفی 3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

عوام کو نئے سال کا تحفہ پٹرول 2.61،ہائی سپیڈ ڈیزل ،2.25،ایل پی جی 25روپے کلو مہنگی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق اوگرا کی سمری منظور کرلی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں یں تجویز کردہ 2 روپے 25 پیسے سے 3 روپے 10 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کردیا گیا۔ حکومت نے عوام کے لیے نئے سال کا پہلا تحفہ پیٹرول بم گرا کر دے دیا، جنوری 2020 کے لیے پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ وزارت پیٹرولیم حکام نے اوگرا کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے اور اس کا باضابطہ نوٹ یفکیشن بھی جاری کردیا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا جو جنوری 2020 میں رائج رہے گا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 61 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 25 پیسے، مٹی کا تیل 3 روپے 10 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 08 پیسے کا اضافہ منظور کیا گیا ہے۔ قبل ازیں اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پیٹرولیم کو ارسال کی تھی جس میں پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 61 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 25 پیسے، لائٹ ڈیزل 2 روپے 8 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 10 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔ اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں 25 روپے فی کلو اور گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 277 روپے کا اضافہ کردیا۔ بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا، اوگرا نے جنوری 2020 کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 25 روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق آئندہ ماہ ایل پی جی کی قیمت میں 25 روپے فی کلو اور گھریلو سلنڈر میں 277 روپے اضافہ کیا گیا ہے، ایل پی جی کی پیداواری قیمت میں بھی20 ہزار 121 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ پیداواری قیمت اضافے کے بعد 69 ہزار 971 سے بڑھ کر اب 90 ہزار 93 روپے ہوگئی ہے۔

بھارت کی 100تنظیموں کا مودی کے خلاف مشترکہ مظاہروں کا اعلان گھیراﺅ جلاﺅ جاری 4کانگریس رہنما نظر بند

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں متنازع شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سیاے اے)، نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور شہریوں کے قومی اندراج (این آر سی) کے خلاف ملک بھر کی تقریبا 100 تنظیموں نے مشترکہ جدوجہد شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے متنازع قانون کے خلاف مشترکہ لڑائی ‘ہم بھارت کے شہری’ کے بینر تلے لڑنے کا فیصلہ کیا۔سوراج ابھیان پارٹی کے بانی یوجندر یادو نے کہا کہ ‘ہم سی اے اے ، این پی آر اور ملک گیر این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والے تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ہی بینر کے تحت آئیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ ہمارے آئین کا پہلا جملہ ہے اور اس سے بڑا کوئی اور نہیں ہوسکتا’۔رپورٹ کے مطابق مذکورہ گروپ جنوری میں ملک گیر مظاہروں اور احتجاج کا انعقاد کرے گا۔یوجندر یادو کے مطابق احتجاج کا سلسلہ 3 جنوری سے شروع ہوگا جو ساویتربائی پھولے کی یوم پیدائش ہے۔خیال رہے کہ ساویتر بائی پھولے کو بھارت کی پہلی استانی تصور کیا جاتا ہے جنہوں نے برصغیر میں برطانوی دور میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی تھی۔جاری کردہ تفصیلات کے مطابق مذکورہ گروپ 8 جنوری کو احتجاج کرے گا، یہ وہ دن تھا جب کسانوں اور بائیں بازو کی حمایت یافتہ ٹریڈ یونینوں نے بھارت بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اگلا مظاہرہ 12 جنوری کو ہوگا، جو یوم نوجوانوں کا قومی دن اور سوامی ویویکانند کا یوم پیدائش ہے۔علاوہ ازیں بتایا گیا کہ اگلا احتجاج 17 جنوری کو ہوگا جس دن روہت ویمولا کو اس وقت کی انتظامیہ نے قتل کردیا تھا۔میڈیا سروس کے مطابق 14 اور 15 جنوری کو سنکرانتی ہے اور اس دن ہم سماجی انصاف کا دن منائیں گے جو تمام ثقافتوں کے لوگوں کو ایک ساتھ ملا دیتے ہیں۔یوجندر یادو نے کہا 26 جنوری کو ہم آدھی رات کو اپنا جھنڈا اٹھائیں گے اور 30 جنوری کو ملک بھر میں ایک انسانی چین بنائیں گے۔ واضح رہے کہ 30 جنوری کو مہاتما گاندھی کی برسی ہے۔سماجی رکن اور مصنف ہرش مانڈر نے کہا ‘حکومت کی اپنی پلے لسٹ میں دو چیزیں ہیں پہلا یہ کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر حملہ کرکے اس مسئلے کو فرقہ وارانہ بنانا اور دوسرا یہ کہ عوام سے جھوٹ بولا اور گمراہ کیا کہ ان کی پارٹی نے 2014 سے این آر سی کے بارے میں بات نہیں کی جبکہ حقیقت میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے متعدد مرتبہ پارلیمنٹ میں سی اے اے ، این آر سی پر عملدرآمد کا ذکر کیا’۔دوسری جانب انسانی حقوق کی مشہور کارکن تیسا سیٹالواڈ نے کہا کہ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر شہریت کا فیصلہ کرنے کے حکومتی منصوبے کو مسترد کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ‘یہ واقعی ایک تاریخی لمحہ ہے، میں نے ایمرجنسی کے بعد سے اب تک کسی معاملے پر شہریوں کی اتنی مظاہروں میں اتنی شرکت نہیں دیکھی’۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے 4 مقامی رہنماں کو وادی کے دورے سے قبل نظر بند کردیا گیا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریاستی قانون ساز کونسل کے سابق رکن اور جموں و کشمیر کانگریس کے چیف ترجمان رویندر شرما نے بتایا کہ ‘جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر اور سابق وزیر غلام احمد میر، قانون ساز اسمبلی کے سابق اسپیکر تارا چند، سابق وزیر رمن بھلہ اور پی وائی سی کے صدر ادے بھانو چِھب کو آج صبح گھر میں نظربند کیا گیا’۔انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی کے بہت سے دیگر رہنماں پر بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔جے کے پی سی سی کے صدر غلام احمد میر نے بتایا کہ ‘ہم نے گزشتہ روز انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ پارٹی کے وفد کو ادھم پور، بٹوٹے، رامبن اور پھر اننت ناگ اور سری نگر لے کر جائیں گے اور پارٹی کارکنوں سے ملاقات کرکے نچلی سطح سے پارٹی کی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے’۔سابق وزیر غلام احمد میر نے دعوی کیا کہ انتظامیہ نے اس کی اجازت دے دی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ‘تاہم آج صبح مجھے اور میرے سینئر ساتھیوں رمن بھلا اور تارا چند کو نظر بند کردیا گیا’۔نظر بندی سے متعلق مقامی ایس ایچ او نے سیاسی رہنماں کو بتایا کہ انہیں اعلی حکام سے اس کی ہدایات ملی ہیں۔سابق وزیر غلام احمد میر نے اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اسے حکومت کی حکمت عملی قرار دیا۔

نیا سال :کہیں دعاﺅں ،کہیں ناچ گانے سے آغاز

لاہور‘ اسلام آباد‘ سڈنی‘ واشنگٹن‘ انگلینڈ(نمائند گان خبریں) لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں لوگوں نے دلفریب نظارہ کیا۔ نئے سال میں ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے خصوص دعائیں بھی مانگی گئیں۔تفصیلاتے مطابق پاکستان میں دو ہزار انیس کا سورج غروب ہو چکا ہے تو دوسری جانب نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں نئے سال 2020 کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس موقع پر زبردست آتشبازی کے ذریعے نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منا کر نئے سال کا استقبال کیا۔نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے سکائی ٹاور پر نئے سال کا آغاز الٹی گنتی سے کیا گیا اور رات 12 بجتے ہی شاندار آتش بازی کی گئی جس سے آسمان رنگ ونور کی روشنیوں میں نہا گیا۔ اس کے بعد آسٹریلیا میں بھی نئے سال کا آغاز ہو گیا۔ سڈنی ہاربر بریج پر آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا۔ ہزاروں افراد نئے سال کو خوش آمدید کہنے کیلئے موجود ہیں۔ادھر پاکستان سمیت دیگر ممالک میں نئے سال کی آمد پر جشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس موقع پر مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ملک بھر میں سخت ترین سیکیورٹی انتظامات مکمل کر لیے گئے گئے ہیں جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔امریکا میں نئے سال کے استقبال کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں، نیویارک ٹائمز اسکوائر پر کرسٹل بال آزمائشی طور پر روشن کیا گیا، جنوبی کوریا میں بھی رنگارنگ لائٹس شو کا آغاز ہو گیا۔دنیا بھر میں نئے سال کے استقبال کی بھرپور تیاریاں، امریکا میں نئے سال کا سب سے بڑا جشن نیویارک ٹائم اسکوائر کےمقام پر ہو گا جہاں کرسٹل بال کو آزمائشی طور پر روشن کیا گیا۔ بتیس ہزار ایل ای ڈی لائٹس سے خوبصورت نظارہ بن گیا۔جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیﺅل میں رنگارنگ لائٹس شو جاری ہے۔ بلند عمارتوں پر لیزر لائٹس سے شاندار منظر تخلیق کیے گئے، لائٹ شو تین جنوری تک جاری رہے گا۔ برلن میں بھی برینڈن برگ گیٹ پر نئے سال کے سلسلے میں تقریب منعقد کی جائے گی۔ دنیا بھر میں نئے سال کے استقبال کی بھرپور تیاری جاری ہے، نیوزی لینڈ میں 2020 کا آغاز ہوگیا، شاندار آتش بازی کی گئی، اسکائی ٹاور پر جشن کا سماں ہے۔دوسری جانب امریکا میں نئے سال کا سب سے بڑا جشن نیویارک ٹائم سکوائر کے مقام پر ہوگا جہاں کرسٹل بال کو آزمائشی طور پر روشن کیا گیا، بتیس ہزار ایل ای ڈی لائٹس سے خوبصورت نظارہ بن گیا۔جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیﺅل میں رنگارنگ لائٹس شو جاری ہے۔ بلند عمارتوں پر لیزر لائٹس سے شاندار منظر تخلیق کیے گئے، لائٹ شو 3 جنوری تک جاری رہےگا۔ برلن میں بھی برینڈن برگ گیٹ پر نئے سال کے سلسلے میں تقریب منعقد کی جائے گی۔

وفاقی کابینہ ،غریبوں کو مالی امداد کارڈ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو بھیکرپشن میں ملوث ہوگا وہ بچ نہیں سکتا۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال سمیت 8نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر اپوزیشن کے ردعمل کا بھی جائزہ لیا۔کابینہ میں نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ کے بل کا مسودہ پیش کیا گیا اور اہم معاشی اعشاریوں پر بریفنگ دی گئی جبکہ اسٹیٹ بینک کی اسٹیٹمنٹ برائے مالی سال 2018کے اجرا اور اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر کے سی ای او کی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں ناروے کے شہری کی پاکستان سے ناروے کو حوالگی کا معاملہ بھی زیر غور آیا اور وزارت داخلہ کی جانب سے سہیل احمد کو برطانیہ کے حوالے کرنے کی درخواست پر بھی غور کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو بھی کرپشن میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہوگا وہ بچ نہیں سکتا، بزنس کمیونٹی اور ٹیکس سے متعلق معاملات ایف بی آر کی ذمہ داری ہے۔کابینہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا اور بھارتی فوج کے مظالم کی شدید مذمت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاون کو 148 دن گزر گئے اور بھارتی جارحیت مسلسل جاری ہے۔