اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں آئین توڑنے کے جرم میں سزائے موت کا 169صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے مشرف کو فرار کرانے والوں کیخلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم ا ارتکاب کیا، آئین توڑنے، وکلا کو نظربند کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز مشرف کو سزائے موت سزائے موت دی جائے ،دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا، ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزا دی جاتی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویزمشرف کوگرفتارکرکے لائیں تاکہ سزا پرعملدرآمدکرایاجاسکے ،تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نظریہ ضرورت کے باعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کاارتکاب کیا، جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو نعش ڈی چوک لائی جائے اور3دن تک لٹکائی جائے جبکہ جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار کے اس نقطے سے اختلاف کیا، جسٹس نذر اللہ اکبر نے پرویز مشرف کو بری کیااور اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے کہا استغاثہ کی ٹیم غداری کا مقدمہ ثابت نہیں کرسکے، فیصلے کی کاپی سابق صدر کے وکیل کو فراہم کر دی گئی۔جمعرات کو اسلام آباد میںجسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد فضل کریم اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ جسٹس وقار سیٹھ اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلہ تحریر کیا۔جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل کریم نے سزائے موت سنائی جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اکبر نے سزائے موت سے اختلاف کیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نذر اللہ اکبر نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا۔ اختلافی نوٹ لکھتے ہوئے جسٹس نذر اللہ اکبر نے کہا کہ استغاثہ کی ٹیم غداری کا مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ میں نے ادب سے اپنے بھائی وقار احمد سیٹھ صدرخصوصی کورٹ کامجوزہ فیصلہ پڑھاہے،تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو دفاع کا موقع دیا گیا، ملزم پر تمام الزامات ثابت ہوتے ہیں، استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا، ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزا دی جاتی ہے۔فیصلے میں سیکیورٹی اداروں کو پرویز مشرف کی گرفتاری کا حکم دیا گیا۔دو ججز کا فیصلہ 25صفحات پر مشتمل ہے جبکہ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44صفحات پر مشتمل ہے۔جسٹس سیٹھ وقار اور جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم کا ارتکاب کیا۔دونوں ججز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین توڑنے، وکلا کو نظربند کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز مشرف کو سزائے موت سزائے موت دی جائے ۔جسٹس نذر اکبر نے اپنے اختلاف نوٹ میں لکھا کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے الزامات ثابت نہیں ہوتے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے 2007 میں ایمرجنسی نافذ کی ایمرجنسی کی لفاظی مختلف کرنے سے مارشل لا لگانے کے اثرات کم نہیں ہوتے۔دو ججز نے فیصلے میں لکھا کہ جمع کرائے گئے دستاویزات سے واضح ہے کہ ملزم نے جرم کیا، ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبہ کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔جسٹس سیٹھ وقار نے فیصلے میں لکھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو نعش ڈی چوک لائی جائے اور3دن تک لٹکائی جائے جبکہ جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار کے اس نقطے سے اختلاف کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے۔پرویز مشرف کے کریمنل اقدام کی تفتیش کی جائے، آئین عوام اور ریاست کے درمیان معاہدہ ہے، استغاثہ کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے، پرویز مشرف کو سزا کی حمایت کرنے والے ججز نے لکھا کہ سزائے موت کا فیصلہ ملزم کو مفرور قرار دینے کے بعد ان کی غیر حاضری میں سنایا گیا۔تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ نے نظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، نظریہ ضرورت کے باعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کاارتکاب کیا، اس نتیجے پرپہنچے ہیں جس جرم کاارتکاب ہوا وہ آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کےجرم میں آتاہے،آرٹیکل 6 آئین کاوہ محافظ ہےجو ریاست،شہریوں میں عمرانی معاہدہ چیلنج کرنیوالےکامقابلہ کرتاہے،ہماری رائے ہے سنگین غداری کیس میں ملزم کو فیئرٹرائل کا موقع اس کے حق سے زیادہ دیا، آئین کے تحفظ کا مقدمہ 6سال پہلے 2013میں شروع ہوکر 2019میں اختتام پذیر ہوا، قانون نافذ کرنے والے ادارے پرویزمشرف کوگرفتارکرکے لائیں تاکہ سزا پرعملدرآمدکرایاجاسکے۔ قبل ازیں رجسٹرار خصوصی عدالت را ﺅعبد الجبار نے کہا کہ تحریری فیصلہ پرویز مشرف کے وکلا کی ٹیم کو دیا جائے گا، تحریری فیصلہ میڈیا کو دینے کی اجازت نہیں، قانونی لوازمات پورے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب فیصلے کی کاپی کیلئے وزارت داخلہ و قانون کے نمائندے بھی عدالت میں موجود تھے، پرویز مشرف کے خصوصی نمائندہبھی عدالت پہنچے۔
Monthly Archives: December 2019
عدالتی فیصلے کے الفاظ انسانیت مذہبی اقدار کے منافی انصاف کا خون ہوا،ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (نامہ نگار خصوصی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر )کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی)میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل(ر)پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے سامنے آنے والے تفصیلی فیصلے نے ہمارے خدشات کو درست ثابت کردیا، خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے الفاظ تہذیب و اقدارسے بالاترہیں، ہمیں دشمن اور ان کے سہولت کاروں کی بھی سمجھ ہے،ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں، ملک کے خلاف موجودہ ڈیزائن کا بھی مقابلہ کریں گے ، ملک میں کسی صورت انتشار کو ھیلنے نہیں دیں گے،خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے سنائے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے اور چند اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا، جمعرات کو اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج کے جنرل پرویز مشرف سے متعلق تفصیلی فیصلے کے بعد جو 17 دسمبر کو مختصر فیصلہ آیا تھا اس کے بارے میں جو خدشات کا اظہار کیا گیا تھا آج کے تفصیلی فیصلے سے وہ خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں ۔ آج کے فیصلے بالخصوص اس میں استعمال کیے گئے الفاظ انسانیت مذہب ،تہذیب اور کسی بھی اقدار سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں۔ اور ایسا ہم نے پچھلے20 سال میں عملی طورپر کرکے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک اور کوئی فوج نہیں کرسکی وہ صرف پاکستان نے اور افواج پاکستان نے اپنی عوام کی سپورٹ کے ساتھ حاصل کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ میں نے پچھلی بہت سی پریس کانفرنسوں میں جب بھی میڈیا سے بات کی تو نیچر اینڈ کریکٹر آف وار کے اوپر بات کی کہ ہم کنونیشنگ جنگ سے سب کنونیشنگ جنگ اور اس کے ساتھ بہتر ہوئے آج ہائبرڈ وار کا سامنا کررہے ہیں ہمیں اس بدلتی ہوئی نیچر اینڈ کریکٹر وار کا بھرپور احساس ہے اس میں دشمن اس کے سہولت کار آلہ کار ان کا کیا ڈیزائن ہوسکتا ہے وہ کیا چاہتے ہیں ان کیلئے ہمیں سمجھ ہے جہاں دشمن ہمیں داخلی طورپر کمزور کرتے رہے اب اس داخلی طورپر کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی خطرات ہیں ان کی طرف سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ ترجمان پا ک فوج نے کہاکہ سب جانتے ہیں گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف کا کیا بیان آیا ان کی لائن آف کنٹرول پر کیا کوشش ہیں ۔ فوج ملکی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہوتے ہوئے ہمیں مکمل صلاحیت و اہلیت ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کو داخلی طورپر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں اور ابھی بھی ہورہی ہیں اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو بیرونی خطرات ہیں وہ کیسے ہوسکتے ہیں اب ان حالات میں چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں اور اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں ایسا انشاءاللہ نہیں ہوگا انہوںنے کہاکہ اگر ہمیں تھریٹ کا علم ہے تو ہمارا رسپانس بھی ہے اگر ہم بیرونی حملوں کا مقابلہ کرسکے اندرونی دہشت گردی کا مقابلہ کرسکے تو انشاءاللہ موجودہ ڈیزائن جو ملک دشمن قوتوں کا چل رہا ہے اس کو بھی سمجھتے ہوئے اس کا بھی مقابلہ کریں گے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے گزشتہ روز ایس ایس جی ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران کہا تھا کہ ہم نے اس ملک کو استحکام دینے کیلئے بہت لمبا سفر کیا ہے۔ بہت قربانیاں دی ہیں عوام نے دی ہیں ، اداروں نے دی ہیں ،افواج پاکستان نے دی ہیں۔ اس استحکام کو ہم کسی بھی صورت میں نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔ ہم اپنے بڑھتے ہوئے قدم کو پیچھے نہیں ہٹائیں گے اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کو انشاءاللہ ناکام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں یہ خاندان ہے ہم عوام کی افواج ہیں اور جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت سے مضبوط ہیں۔ ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت اور وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں لیکن ہمارے لئے ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے آج اگر ملک کو ادارے کی قربانیوں کی ،ادارے کی کارکردگی کی اور ہماری یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمن کے ڈیزائن میں آکر ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔ انشاءاللہ ہم ملک کا بھی اس کی عزت کا بھی اس کے وقار کا بھی اور ادارے کی عزت و وقار کا بھی بھرپور دفاع کریں گے،ترجمان پا ک فوج نے کہا کہ اب سے کچھ دیر پہلے آرمی چیف کی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت ہوئی اس فیصلے کے آنے کے بعد افواج پاکستان کے کیا جذبات ہیں میڈیا کے تجزیوں سے عکس مل رہا ہے کہ جو محب وطن پاکستانی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کن خطرات سے دوچار ہے ان کے جذبات کو بھی دیکھتے ہوئے ہمیں اس کو کیسے آگے لے کر چلنا ہے یہ آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کی تفصیل سے بات ہوئی ہے۔ فوج اور حکومت پچھلے چند سالوں سے مل کر ملک کو اس طرف لے جانا چاہتی ہے جہاں ہر قسم کے خطرات ناکام ہو جائیں اور ملک اس طرف جائے جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور انشاءاللہ ہم وہاں جائیں گے ۔ آرمی چیف اور وزیراعظم کی بات چیت میں کیا فیصلے ہوئے اس سے حکومت تھوڑے عرصے میں آگاہ کرے گی ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ میری عوام سے درخواست ہے کہ وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے لیکن ایسا کرتے ہوئے اپنے ادارے کی عزت اور وقار کو ملک کی عزت وقار کے ساتھ قائم رکھیں گے اور انشاءاللہ جتنے بھی دشمن ہیں خواہ وہ اندرونی ہیں بیرونی ہیں ان کے آلہ کار ہیں سہولت کار ہیں ان کو ہم انشاءاللہ بھرپور جواب دیں گے۔
پرویز مشرف کو سزا نہیں ،پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش
تجزیہ:امتنان شاہد ,یہ عدالت کا تفصیلی فیصلہ سامنے آیا ہے اس سے دو دن پہلے جو فیصلہ آیا تھا وہ ایک مختصر فیصلہ تھا۔ ایک بات تو طے ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی سب سے بڑی جو بھی غلطی تھی وہ ان قوتوں کو این آر او کی صورت میں معاف کرنا تھا جو انہوں نے اپنے دور میں 2007ءمیں جب وہ صدر تھے انہوں نے بہت سارے لوگوں کو این آر او دیاکہ جس سے واپس آئے اور سیاست میں حصہ لیا۔اور اس میں بیوروکریٹس، سیاسی پارٹیوں کے لیڈر تھے۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے یہ کیس چل رہا تھا اور سزا نہیں ہوئی تھی تو لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ وہ پرویز مشرف صاحب کو ایک ملزم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کوئی ایسا کام کیا ہے جو پاکستان کے آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ اسی فیصلے سے قبل وہ ولن کے طور پر تصور کئے جاتے تھے اور دو روز قبل جب یہ فیصلہ آیا اور آج جب تفصیلی فیصلہ آنے کے بعدعوام کا تاثر دیکھیں تو سارے لوگوں کی ہمدردی پرویز مشرف کے ساتھ ہے نہ کہ عدالتی فیصلے کے ساتھ ہے۔ یہ ایک زیرو سے لے کر ولن سے لے کر ایک ہیرو کا سفر ہے۔ پاکستان کے عوام کو یہ سمجھنا ہو گا پاک فوج یا پاک فوج کے ترجمان کس سازش کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ بالکل وہی صورت حال ہے جو آپ لیبیا میں دیکھتے تھے یہ وہی سلسلہ ہے جو آپ نے مصر میں دیکھا، یہ وہی سلسلہ ہے جو آپ نے عراق میں دیکھا۔ یہ اسی کا تسلسل ہے جس بارے میں ہم پچھلے 15,10 سال سے سنتے آ رہے ہیں کہ پاکستان کی فوج کو کسی نہ کسی طرح کمزور کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی منطق کوئی نہ کوئی سازش کوئی نہ کوئی مالی مدد دی جاتی ہے کہ کس طرح سے پاکستان کو کمزور کیا جائے۔ پاکستان کو کمزور کرنے کا مطلب ہے فوج کو کمزور کیا جائے جو اس ملک کی حفاظت کر رہی ہے مسلم امہ میں پاکستان کی فوج اس وقت سب سے بڑی اور مضبوط فوج کے طور پر تصور کی جاتی ہے۔ ملک کے اندر یا باہر اگر فوج کو کمزور کیا جائے گا تو بہر حال پاکستان کمزور ہو گا مشرف صاحب نے جو کچھ کیا۔ جس طرح انہوں نے کچھ غلطیاں کیں۔ اس میں دو رائے نہیں ہے۔ ان کے دور میں ایسے بلنڈر ہوئے جو ناقابل تلافی ہیں جن کا پاکستان کو بہرحال نقصان ہوا۔ اور وہ بہت بڑی غلطیاں تھیں۔ لیکن پاکستان کے لوگ وہ غلطیاں بھی بھول کر اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ جو ججمنٹ آئی ہے اس میں ہماری معزز عدالت نے اس چیز کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا کہ ان کو سنا جائے۔ دیکھنا چاہئے تھا کہ ان کے خلاف یہ کیس کس دور میں بنا اور کیسے بنایا گیا تھا۔ سب جانتے ہیں کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بلا کر میاں نوازشریف کے دور میں ان کو کہا کہ اگر آپ ان کو انڈر ٹرائل نہیں لائیں گے تو ہم آپ کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں گے۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھنا چاہئے کہ یہ فیصلہ کس پیرائے میں آیا ہے۔ یہ بات پاکستان کے عوام کے لئے ذہن میں رکھنی بہت ضروری ہے آخر کیونکر یہ سارے فیصلے ہو رہے ہیں اورکس طرح سے ہو رہے ہیں۔ یہ وہی فریم ورک ہے جس کے بارے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ذکر بھی کیا عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو پرویز مشرف کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے تھے جس طریقے سے یہ فیصلہ آیا جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ ایک انتقام یا بدلے کی کیفیت لگتی ہے نہ کہ جیورسٹ کی کیفیت لگتی ہے۔آپ بھول جائیں کہ اس کیس کے محرکات کیا ہیں لیکن فیصلے کے آنے کے بعد بتائیں کون خوش ہے۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت خوش ہے، کہاں ہے مولانا فضل الرحمن، کدھر ہے پشتون موومنٹ یہ وہ لوگ ہیں جو بدقسمتی سے استعمال ہو گئے ہیں اس ریاست کے وجود کے خلاف۔ اوریہ وہی ماڈل ہے جو استعمال ہو رہا ہے لیبیا کے اندر جن کی فوج تھوڑی تگڑی تھی، مصر کے خلاف جن کی فوج مضبوط تھی، سیریا اور عراق کے اندر جن کے بارے میں کہا جاتا کہ ان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اسلامی ممالک میں کون سا ملک رہ گیا جس کی فوج اتنی مضبوط ہے جو ہر جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میں پرویز مشرف کی حمایت نہیں کر رہا۔ صورت حال دیکھیں۔ ذرا اس کی ٹائمنگ دیکھیں۔ چیف جسٹس جو جا رہے ہیں ان کو بھی جو آ رہے ہیں ان کو بھی اس چیز کا نوٹس لینا چاہئے یہ صرف اداروں کی بات نہیں ہے کہ اداروں میں تصادم ہو جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ پاکستان کی حفاظت کیسے کرنا ہے کیسے ہو گی۔ کہ ہمارے سامنے ایک سازش ہوتی رہی اور ہم پیچھے بیٹھ کر کرسیوں پر انتظار کرتے رہے کہ اب کیا ہو گا میرا خیال ہے کہ اس کا جواب یہ ہو گا کہ ہمیں ان عناصر کی نشاندہی کرنی پڑے گی۔ یہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک جج صاحب کے جانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا یہ مسئلہ اس وقت حل ہو گا جب ہم ان عناصر کی نشاندہی کریں گے اور ان کو پن پوائنٹ کر کے تختہ دار پر لٹکائیں۔ پرویز مشرف کو بھی بے شک سزا دیں لیکن جس طریقے سے یہ فیصلہ آیا ہے جن حالات میں آیا ہے وہ غلط ہے۔
پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر شرعی ہے، وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد(ویب ڈیسک)اسلام آباد کی خصوصی عدالت کی جانب سے سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو لیگل ٹیم کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔لیگل ٹیم کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں اس رائے کا اظہار کیا گیا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے اور ڈی چوک پر پرویز مشرف کو لٹکانے کی بات کرکے انسانی حقوق کی حدود کو پار کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر شرعی ہے، اس فیصلے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، ملک میں اداروں کا ٹکراو¿ پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے قانونی ٹیم کو جسٹس وقارسیٹھ کیخلاف ریفرنس تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے جب کہ وزیرقانون فروغ نسیم کو خصوصی عدالت کے فیصلے پر ردعمل تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔آج 19 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرےمیں لانے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے البتہ ان کے اس فیصلے سے جسٹس شاہد ملک نے بھی اختلاف کیا۔
آرٹیکل 211 کے تحت جسٹس وقار سیٹھ کا باقاعدہ نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے، اعتزاز احسن
لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیئر قانون دان اعتزاز احسن کا سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے پر کہنا ہے کہ لاش کو لٹکائے جانے کی بات بیہودہ فیصلہ ہے، جسٹس وقارسیٹھ نے جو کچھ کہا ہے وہ آئینِ پاکستان کے تحت ممکن نہیں۔میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وہ حیران ہیں کہ اس قسم کا فیصلہ آیا ہے، ذاتی طور پر میں سزائے موت کوقابل تحسین نہیں سمجھتا۔پرویز مشرف کے انتقال کرجانے کی صورت میں لاش کو 3 روز تک ڈی چوک پر لٹکائے جانے کے فیصلے پر اعتزازاحسن نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی ایسا نہیں چاہے گا جو جسٹس وقار سیٹھ نے تجویز کیا ہے، اس جج سے متعلق آرٹیکل 211 کے تحت دیکھنا چاہیے کہ وہ ذہنی طور پر صحت مند بھی ہیں؟انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 211 کے تحت اس جج کا باقاعدہ نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کایہ کہنادرست ہے کہ ان کےساتھ جولوگ تھے ان کابھی ٹرائل ہو، یہ فیصلہ ایک لحاظ سے مشرف کے حق میں چلا گیا ہے۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ 3 نومبر کو تکبر کے ساتھ ججوں کو گرفتار کیا گیا، پرویز مشرف کا کردار بہت تکبرانہ تھا، پرویز مشرف نے وزیراعظم اور اس کے سارے خاندان کوگرفتار کیا۔ پرویز مشرف اپنے آپ کوقانون سے بالاتر سمجھتے تھے۔
سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
واضح رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔
ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کے وقار کا دفاع بھی اچھے سے جانتے ہیں، ترجمان پاک فوج
اسلام آباد (ویب ڈیسک)سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے بعد ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس میں ادارے کا ردعمل عوام کےسا منے رکھا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف سنایا جانے والا فیصلہ خاص طور پر اس میں استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتی ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے، ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں اور ایسا ہم نے گزشتہ 20 برس میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک کوئی فوج نہیں کرسکی وہ پاکستان، پاک فوج نے اپنے عوام کی سپورٹ کے ساتھ مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی پریس کانفرنسز میں جنگ کی نوعیت پر بات کی کہ ہم روایتی جنگ سے نیم روایتی جنگ اور پھر آج ہائبرڈ وار کا سامنا کررہے ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمیں جنگ کی اس بدلتی ہوئی نوعیت کا بھرپور احساس ہے، اس میں دشمن، اس کے سہولت کار، آلہ کار، ان کا کیا ڈیزائن ہوسکتا ہے، وہ کیا چاہتے ہیں ان سب کی بھی ہمیں سمجھ ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’جہاں دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرتے رہے، اب داخلی طور پر کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی جو ان کے خطرات ہیں ان کی طرف سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ کل بھارتی آرمی چیف کا کیا بیان آیا اور لائن آف کنٹرول پر ان کی کیا کوششیں ہیں‘۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ’میں بتانا یہ چاہ رہا ہوں کہ ملکی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہوتے ہوئے ہمیں اس صورتحال کی واضح تصویر نظر آرہی ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں اور اب بھی ہورہی ہیں اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو بیرونی خطرات ہیں وہ کیسے لاحق ہوسکتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’ان حالات میں چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں اور اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں ایسا انشاءاللہ نہیں ہوگا، اگر ہمیں خطرے کا پتہ ہے تو ہمارا رسپانس بھی تیار ہے، اگر ہم بیرونی حملوں کا مقابلہ کرسکے ، اندرونی دہشتگردی کا مقابلہ کرتے تو انشائ اللہ جو موجودہ ڈیزائن ملک دشمن قوتوں کا چل رہا ہے اس کو بھی سمجھتے ہوئے ان کا مقابلہ کریں گے‘۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ’جیسا کہ آرمی چیف نے گزشتہ روز ایس ایس جی ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر کہا کہ ہم نے اس ملک کو استحکام دینے کیلئے بہت لمبا سفر کیا ہے، بہت قربانیاں دی ہیں، عوام نے دی ہیں، اداروں نے دی ہیں اور افواج پاکستان نے دی ہیں لہٰذا اس استحکام کو ہم کسی بھی صورت پلٹنے نہیں دیں گے‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے بڑھتے ہوئے قدم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹائیں گے اور اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام کریں گے‘۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ’افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں ہے، یہ ایک خاندان ہے، ہم عوام کی افواج ہیں اور جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت سے مضبوط ہیں، ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت و وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں لیکن ہمارے لیے ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے، آج اگر ملک کو ادارے کی قربانی کی ، ادارے کی پرفارمنس کی اور ہماری یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمن کے ڈئزاین میں آکر ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم انشاءاللہ ملک کا بھی، اس کی عزت کا بھی وقار کا بھی اور ادارے کے وقار کا بھی بھرپور دفاع کریں گے‘۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’اب سے کچھ دیر پہلے آرمی چیف کی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت ہوئی اس فیصلے کے آنے کے بعد افواج پاکستان کے کیا جذبات ہیں اور میں میڈیا دیکھ رہا تھا تجزیے دیکھ رہا تھا اس سے یہ عکس مل رہا ہے کہ جو محب وطن پاکستانی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کن خطرات سے دوچار ہے ان کے جذبات کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس کو آگے لے کر کیسے چلنا ہے اس حوالے سے آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کی تفصیل سے بات ہوئی ہے ‘۔انہوں نے کہا کہ ’فوج اور حکومت پچھلے چند سالوں سے مل کر ملک کو اس طرف لے جانا چاہتی ہے جہاں ہر قسم کے خطرات ناکام ہوجائیں اور ملک اس طرف جائے جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور انشاءاللہ وہاں ہم جائیں گے‘۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان جو بات ہوئی ہے اور اس میں کیا فیصلے ہوئے اس سے آپ کو حکومت آگاہ کرے گی، میری عوام سے درخواست ہے کہ وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں، ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے لیکن ایسا کرتے ہوئے اپنے ادارے کی عزت و وقار کو ، ملک کے عزت و وقار کو کے ساتھ قائم رکھیں گے اور انشاءاللہ جتنے بھی دشمن ہیں خواہ وہ اندورنی ہیں یا بیرونی، ان کے آلہ کار ہیں سہولت کار ہیں ان کو بھرپور جواب دیں گے‘۔خیال رہے کہ 17 دسمبر کو مختصر فیصلے کے بعد بھی یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ترجمان پاک فوج پریس کانفرنس کریں گے تاہم وہ اچانک پشاور روانہ ہوگئے تھے اور پریس کانفرنس ملتوی کردی گئی تھی۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔
خصوصی عدالت کے جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)حکومت نے قانونی ماہرین کی رائے پر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت خصوصی اجلاس میں کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں رائے آئی کہ خصوصی عدالت کے فیصلے سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جسٹس وقارسیٹھ کے خلاف ریفرنس فوری طور پر دائر کیا جائے گا۔دوسری جانب اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ ایک شخص نے فیصلے دیا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اس فیصلے کو کسی طور پر قبول نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ یہ دشمنی کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا ہے، فیصلے کوکالعدم قراردینے کے لیے درخواست دینی پڑے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلے سےادارے کوبھی چوٹ پہنچائی گئی ہے۔
خصوصی عدالت کا فیصلہ شرعی طور پر ناجائز ہے، پاکستان کے قانون اور شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، علامہ طاہر اشرفی
لاہور(ویب ڈیسک)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے پر چیئرمین پاکستان علماءکونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قانون اور شریعت میں ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔پرویز مشرف کے خلاف تفصیلی فیصلے پر علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ شرعی طور پر ناجائز ہے، پاکستان کے قانون اور شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، پاکستان علمائ کونسل اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف نے جرم کیا ہے تو اس میں جج اور سیاستدان سب شریک تھے۔اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جو دو ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ اگر پرویز مشرف انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔خیال رہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے اندر قائم کی گئی خصوصی عدالت نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔
سری لنکا کیخلاف دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں قومی ٹیم 191 رنز پر ڈھیر
کر اچی (ویب ڈیسک)پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں قومی ٹیم بری طرح ناکام ثابت ہوئی اور پوری ٹیم 191 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے میچ میں گرین ٹاپ وکٹ پر پاکستان کے کپتان اظہر علی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو غلط ثابت ہوا۔پاکستان کی جانب سے شان مسعود اور اظہر عابد علی نے اننگز کا آغاز کیا لیکن شان مسعود پہلے ٹیسٹ کی طرح دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھی ناکام ثابت ہوئے اور 5 رن بنا کر بولڈ ہو گئے۔قومی ٹیم کے کپتان اظہر علی بھی دوسری ہی گیند پر اپنا کھاتا کھولے بغیر ہی بولڈ ہو گئے۔راولپنڈی ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے والے عابد علی 38 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ بابر اعظم نے اپنی نصف سنچری مکمل کی اور 60 رنز بنا کر آو¿ٹ ہوئے جب کہ مسلسل آو¿ٹ آف فارم حارث سہیل ایک بار پھر ناکام رہے اور صرف 9 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ محمد رضوان 4 اور یاسر شاہ بغیر کوئی رن بنائے آو¿ٹ ہوئے جب کہ اسد شفیق 63 رنز بنا کر آو¿ٹ ہوئے۔ قومی ٹیم کے 7 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکے، اظہر علی سمیت تین کھلاڑی صفر پر آو¿ٹ ہوئے۔سری لنکا کی جانب سے لہیرو کمارا اور لستھ امبلدینیا نے 4، 4 کھلاڑیوں کو آو¿ٹ کیا جب کہ وشوا فرنینڈو نے دو کھلاڑیوں کو آو¿ٹ کیا۔سری لنکن ٹیم میں بھی ایک تبدیلی کی گئی ہے اور زخمی کسن رجیتھا کی جگہ لیفٹ آرم اسپنر لستھ امبلدینیا کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان راولپنڈی میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ بارش اور خراب موسم کے باعث ڈرا ہو گیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان کا مشرف کو سزائے موت کے فیصلے کیخلاف عوام میں جانے کا اعلان
کراچی (ویب ڈیسک)متحدہ قومی مومنٹ پاکستان نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف عوام میں جانے کا اعلان کر دیا۔سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم پاکستان عامر خان کا کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلہ انتقامی کارروائی لگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر نے ملک کی خاطر جنگیں لڑی ہیں، سابق صدر کے اقدامات نے بھارت کو لرزہ دیا تھا، پرویز مشرف کی وجہ سے بھارت کی ٹانگیں کانپتی تھیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے میں جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ قابل مذمت ہیں۔وفاقی شرعی عدالت کے اندر قائم ہونے والی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں 17 دسمبر کو پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کیا گیا ہے۔
بھارت: شہریت قانون کے خلاف مظاہروں پر پابندی، 100 افراد گرفتار
آسام (ویب ڈیسک)بھارت میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج اور مظاہروں پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد پولیس نے مختلف شہروں سے 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق شہریت کے قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے جو مختلف مذاہب کے افراد کو شہریت دینے سے متعلق ہے جبکہ اس میں مسلمان شامل نہیں۔ماضی میں خود کو سیکولر ریاست کے طور پر پیش کرنے والے بھارت میں حکومت نے حال ہی میں شہریت ترمیمی ایکٹ کا نفاذ کیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مظاہرین اسے بھارتی حکومت کی جانب سے ریاست کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔بھارت کے بانی موہن داس گاندھی (مہاتما گاندھی) کی سوانح حیات تحریر کرنے والے تاریخ دان رام چندرا گوہا ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور سے گرفتار کیا گیا۔گرفتاری کے بعد فون پر بات کرتے ہوئے رام چندرا گوہا نے بتایا کہ وہ ایک بس میں سوار ہیں جس میں ان کے ساتھ گرفتار کیے جانے والے دیگر افراد کو پولیس کسی نامعلوم مقام پر منتقل کررہی ہے۔نئی دہلی میں سواراج انڈیا پارٹی کے چیف یوگیندرا یادیو، ان افراد میں شامل ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ نئی دہلی کے ریڈ فورٹ اور تاریخی ضلع پر احتجاج کریں گے۔بھارتی حکام نے مظاہروں کو روکنے کے لیے نئی دہلی کے کچھ حصوں میں انٹر نیٹ سروس کو بلاک کردیا، جیسا کہ اس سے قبل بھی مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی حکام مقبوض کشمیر میں ایسے اقدامات کرچکے ہیں جبکہ ایسی پابندیاں دارالحکومت نئی دہلی میں اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔گزشتہ روز حکام نے آسام میں مظاہروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انٹر نیٹ سروس بند کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔گزشتہ روز ہی بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت میں ترمیم سے متعلق قانون کے خلاف درخواستیں مسترد کردی تھیں، جس کے باعث ملک میں جاری مظاہرے شدت اختیار کر گئے تھے۔خیال رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کو آج ساتواں روز ہے جن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مزید شدت آئی، نئی دہلی میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جو شہریت کا متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پتھر اور کانچ کی بوتلیں برسارہے تھے۔4 روز قبل بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی مرکزی جامعہ میں مذکورہ قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا تھا، جس سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔واقعے سے متعلق شیئر کی گئی ویڈیوز میں یونیورسٹی کی لائبریری میں افراتفری کے مناظر کے ساتھ ساتھ پولیس کو آنسو گیس کے شیل فائر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جبکہ طلبہ میز کے نیچے بیٹھے اور باتھ روم کے اندر بند نظر آرہے ہیں۔علاوہ ازیں بھارتی ریاست آسام کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی میں شدید مظاہرے کیے گئے تھے جہاں سیکیورٹی کے معاملات فوج کے ہاتھ میں ہے جو مسلسل سڑکوں پر گشت بھی جاری ہے۔مقامی انتظامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ کرفیو کی وجہ سے ریاست میں تیل اور گیس کی پیدوار متاثر ہوئی ہے حالانکہ اتوار کو پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی اور چند دکانیں بھی کھل گئی تھیں۔یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں بھارتی شہریت کے حوالے سے متنازع بل منظور کیا تھا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل پڑوسی ممالک سے غیرقانونی طور پر بھارت آنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمان اس کا حصہ نہیں ہوں گے۔اس ترمیمی بل کے بعد بھارت میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور شمال مشرقی ریاستوں میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ انٹرنیٹ کی معطلی اور کرفیو بدستور نافذ ہے۔
شہریت ترمیمی قانون ہے کیا؟
شہریت ترمیمی بل کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے 6 مذاہب کے غیرمسلم تارکین وطن ہندو، عیسائی، پارسی، سکھ، جینز اور بدھ مت کے ماننے والوں کو بھارتی شہریت فراہم کرنا ہے، اس بل کے تحت 1955 کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کر کے منتخب کیٹیگریز کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کا اہل قرار دیا جائے گا۔اس بل کی کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندو جماعت شیوسینا نے بھی مخالفت کی اور کہا کہ مرکز اس بل کے ذریعے ملک میں مسلمانوں اور ہندوو¿ں کی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔بھارتی شہریت کے ترمیمی بل 2016 کے تحت شہریت سے متعلق 1955 میں بنائے گئے قوانین میں ترمیم کی جائے گی۔اس بل کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوو¿ں، سکھوں، بدھ مت، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔خیال رہے کہ آسام میں غیر قانونی ہجرت ایک حساس موضوع ہے کیونکہ یہاں قبائلی اور دیگر برادریاں باہر سے آنے والوں کو قبول نہیں کرتیں اور مظاہرین کا ماننا ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد ریاست آسام میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
سنگین غداری کیس کا تحریری فیصلہ پرویز مشرف کو دفاع کا موقع دیا گیا دستاویزات میں واضح ہے ملزم نے جرم کیا جسٹس نذر اکبر کا فیصلے سے اختلاف
خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے مختصر فیصلے میں انہیں آرٹیکل 6 کےتحت سزائے موت سنائی تھی۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر پر مشتمل بینچ نے اس کی کا فیصلہ 2 ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ اس کیس کا تفصیلی تحریری فیصلہ آج جاری کیا گیا جو 169 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے
پاک فوج نے امن کے لیے لازوال قربانیاں دیں اداروں کا تصادم ملکی مفاد میں نہیں،عمران خان
اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم کے زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی نے سا بق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے کیس سے متعلق عدالتی فیصلے کا جائزہ لیتے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے پر مشاورت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کور کمیٹی ملک ے اداروں میں ہم آہنگی بڑھانے کےلئے کردارادا کرے گی جبکہ وزیراعظم نے کہا کہ اداروں کے درمیان کسی قسم کا تصادم ملکی مفاد میں نہیں ،حکومت قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے ،تمام ادارے آئینی وقانونی دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض سرانجام دیں ، ہم اداروں کی آئینی وقانونی ذمہ داریوں میں معاونت یقینی بنائیں گے ، بیرونی قوتوں کی سازش ناکام ہوگی ، ہمیں اتحاد ویکجہتی سے قومی مسائل کو حل کرنا ہوگا ۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیراعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سا بق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے کیس سے متعلق عدالتی فیصلے کا جائزہ لیا گیا اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کے معاملے پر مشاورت کی گئی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کور کمیٹی اداروں میں ہم آہنگی بڑھانے کےلئے کردارادا کرے گی ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اداروں کے درمیان کسی قسم کا تصادم ملکی مفاد میں نہیں ،حکومت قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے ،ادارے آئینی وقانونی دائرہ اختیار میں رہ کر فرائض سرانجام دیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کی آئینی وقانونی ذمہ داریوں میں معاونت یقینی بنائیں گے ، بیرونی قوتوں کی سازش ناکام ہوگی ، ہمیں اتحاد ویکجہتی سے قومی مسائل کو حل کرنا ہوگا ، تحریک انصاف کے تمام ترجمان ،خصوصی عدالت اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بیانات نہ دیں ، ہمیں افواج پاکستان کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔اجلاس میں ملکی سیاسی ومعاشی صورتحال پر غور کیا گیا ،قانونی ٹیم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور سابق آرمی چیف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے پر تفصیلی بریفنگ دی ۔چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری سے متعلق بھی مشاورت کی گئی ۔وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کرنے اور ملائیشیا نہ جانے پر کور کمیٹی کو اعتماد میں لیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افواج پاکستان نے ملک میں امن قائم کرنے میں بھرپور کردارادا کیا ہے ، افواج کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔