لاہور(ویب ڈیسک) علی ظفر کی جانب سے ہراسانی معاملے پر ایف آئی اے کو دی گئی درخواست پر میشا شفیع نے شواہد جمع کرادیئے ہیں۔معروف گلوکار اور فلم اسٹار علی ظفر اور گلوکارہ میشا شفیع کے درمیان جنسی ہراسانی کے کیس کا معاملے میں ایف آئی اے کی جانب سے گلوکارہ کو طلب کئے جانے کے بعد میشا شفیع نے اپنا بیان ایف آئی اے کو جمع کروا دیا تاہم پیشی کے دوران میشا شفیع نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے کچھ شواہد بھی جمع کروائے ہیں۔واضح رہے کہ گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر اپنے خلاف چلنے والی مہم پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کو درخواست جمع کروائی تھی کہ مہم جوئی کی وجہ سے ا±ن کی شہرت کو بہت نقصان پہنچا ہے جبکہ ان کی ا?نے والی فلموں پر بھی بہت اثر پڑا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے علی ظفر کیس میں متعدد فنکاروں اور این جی اوز کی خواتین کو طلب کیا تھا ان میں سے اکثر نے اپنے بیانات قلم بند کرادیے جبکہ کچھ پیش بھی ہوچکے ہیں۔
Monthly Archives: December 2019
ملک میں میرٹ کے فروغ کیلئے کام کر رہے ہیں ،2020 پاکستان کی ترقی کا سال ہوگا،وزیر اعظم عمران خان
اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں میرٹ کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں جبکہ 2020 پاکستان کی ترقی کا سال ہوگا۔اسلام آباد میں پاکستان پوسٹ کے ذریعے ترسیلات زر بھجوانے کی اسکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی رقوم سے ملک چلتا ہے اس لیے ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خاص قدر کرنی چاہیے۔’انہوں نے کہا کہ ‘سفارتخانوں کو اوورسیز پاکستانیوں کا خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے، بیرون ملک سے قانونی ذرائع سے پیسے بھیجنے والوں کے لیے اسکیم تیار کی جارہی ہے، قانونی ذرائع سے پیسے بھیجنے والوں کو ہیلتھ کارڈ دینے کی تجویز ہے جبکہ قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھیجنے والوں کو انعام بھی دیں گے۔’وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کا سب سے بڑا کام عوام کی زندگی آسان کرنا ہے، عوام کی خدمت کر کے ہی ملک کو عظیم بنایا جاسکتا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مزید آسانیاں پیدا کر رہے ہیں اور ان کے مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست پہلے دن ہی نہیں بن جاتی، دنیا میں میرٹ پر قائم کیا گیا نظام کامیاب ہوتا ہے، ماضی کی حکومتیں عوام کی نہیں اپنی خدمت کرنے آئی تھیں، ملک میں میرٹ کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں جبکہ 2020 پاکستان کی ترقی کا سال ہوگا۔
بنگلہ دیش دورہ پاکستان پر رضامند، ٹیسٹ سیریز کا فیصلہ مشروط
لاہور (ویب ڈیسک)بنگلہ دیش نے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر ایک مرتبہ پھر ہچکچاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹی20 سیریز کے لیے دورہ پاکستان کے لیے رضامند ہیں اور اس سیریز کے بعد ٹیسٹ سیریز کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔پاکستان اور سری لنکا کے درمیان آئندہ سال جنوری اور فروری میں ٹی20 اور ٹیسٹ سیریز شیڈول ہے اور بنگلہ دیش ٹی20 سیریز کے لیے تو ٹیم پاکستان بھیجنے کے لیے تیار ہے لیکن ٹیسٹ میچز کے لیے سیکیورٹی کو بنیاد بنا کر دورے سے انکار کی وجوہات تلاش کر رہا ہے۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کا موقف تھا کہ وہ ٹی20 میچز کے لیے ٹیم پاکستان بھیجنے کے لیے تو تیار ہیں لیکن سیکیورٹی خدشات کے سبب ٹیسٹ میچز کے لیے ٹیم کو پاکستان نہیں بھیج سکتے ہیں کیونکہ ٹیم زیادہ عرصے پاکستان میں قیام نہیں کر سکتی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس پر دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نیوٹرل مقام پر کوئی سیریز نہیں کھیلے گا اور تمام ٹیسٹ میچ اپنی سرزمین پر کھیلے گا۔کرک انفو کے مطابق پاکستان کے اس موقف کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے بیان میں نسبتاً نرمی آئی ہے اور انہوں نے پاکستان میں ٹی20 سیریز کھیلنے کے بعد اس کی بنیاد پر ٹیسٹ میچز پاکستان میں کھیلنے کا فیصلہ کریں گے۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو نظام الدین چوہدری نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیشی بورڈ پاکستان کرکٹ بورڈ کے جذبات کو سمجھتا ہے لیکن ہم کوئی بھی فیصلہ اپنے کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کے خیالات کو مدنظر رکھ کر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کے لیے کوشاں کریں لیکن ہمیں اپنے کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کے خیالات کے بارے میں بھی سوچنا ہوتا ہے جن میں سے کچھ غیرملکی ہیں، پاکستان میں طویل دورے کے لیے میچ کا ماحول بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ابتدائی طور پر ٹی20 میچز کھیلنے کی تجویش پیش کی ہے تاکہ کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ صورتحال کا بخوبی جائزہ لے سکیں۔یاد رہے کہ سری لنکا نے بھی پاکستان میں مکمل سیریز کھیلنی تھی لیکن سری لنکن ٹیم نے ابتدائی طور پر ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلی جس کے بعد ٹیسٹ سیریز کے لیے الگ سے پاکستان کا دورہ کیا۔پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹی20 سیریز کے میچز 23، 25 اور 7جنوری کو شیڈول ہیں البتہ بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز کے لیے انتہائی کم وقت رہ جائے گا کیونکہ فروری کے تیسرے ہفتے سے پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہو گا۔
بھارتی طالبہ نے شہریت قانون کیخلاف احتجاجاً گولڈ میڈل ٹھکرا دیا
بھارت (ویب ڈیسک)بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون پر مظاہرے ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں اور پونڈی چری یونیورسٹی کی طالبہ نے اس قانون کے خلاف احتجاجاً گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا۔ربیعہ عبدالرحیم نے پونڈی چری یونیورسٹی میں ماس کمیونیکیشن کی ڈگری حاصل کی اور عمدہ کارکردگی کی بدولت پہلی پوزیشن حاصل کر کے گولڈ میڈل کی حقدار قرار پائیں۔23دسمبر کو یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے کانووکیشن میں بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے گولڈ میڈل دینا تھا لیکن طالبہ نے یہ اعزاز لینے سے انکار کردیا۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ربیعہ نے بتایا کہ جیسے ہی وہ آڈیٹوریم میں داخل ہوئیں تو بھارت کے صدر کے آنے کے بعد ہال میں موجود سیکیورٹی نے انہیں باہر نکل جانے کو کہا۔انہوں نے کہا کہ مجھے ہال سے باہر جانے کے لیے کوئی زبردستی نہیں کی گئی لیکن میں جانتی ہوں کہ میرا ساتھ یہ رویہ کیوں روا رکھا گیا، یہ اس لیے ہو سکتا ہے کیونکہ میں نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی تھی اور اس معاملے پر احتجاج میں بھی شریک ہوئی تھی۔ربیعہ نے کہا کہ انہیں کانووکیشن میں روکنے کی کوشش بھارت کے ان تمام لوگوں کی توہین ہے جو اس وقت جدوجہد کر رہے ہیں۔جب طالبہ کو اندر جانے کی اجازت دی گئی تو اس وقت تک بھارت کے صدر رام ناتھ کووند وہاں سے جا چکے تھے، انہوں نے اسٹیج پر جا کر سرٹیفکیٹ تو لے لیا لیکن احتجاجاً گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ گولڈ میڈل ٹھکراتی ہوں، میں ایک پڑھی لکھی لڑکی ہوں اور مجھے خود کو یہ بتانے کے لیے گولڈ میڈل نہیں چاہیے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، یہ میرا احتجاج اور ان تمام لوگوں سے اظہار یکجہتی ہے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لڑ رہے ہیں۔بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے پونڈی چری یونیورسٹی میں کانووکیشن سے خطاب کے بارے میں ٹوئٹ کی لیکن اس واقعے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون پر بھارت بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں کم از کم 25افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکومت کی آئی ایم ایف کو بجلی و گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی
اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی و گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔آئی ایم ایف نے پاکستان کےساتھ پہلے جائزہ اجلاس کی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان نے بجٹ میں تبدیلیوں کے ساتھ گیس وبجلی کی قیمتوں میں اضافے، ڈیفالٹرز کے بجلی کنکشن فوری طور پر منقطع کرنے اور ریونیو بڑھانے کیلئے نیشنل ٹیکس اتھارٹی قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ستمبر تک نیم خودمختارنیشنل ٹیکس اتھارٹی کا قیام اورنقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کو کمپنیاں بنایا جائے گا، خالص پن بجلی منافع کے بقایا جات کی مد میں 73 ارب روپے اور لیٹ پے منٹ چارجز کی مد میں ایک سو دس ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔پاکستان نے پاورپلانٹس کی نجکاری سے سرکلرڈیٹ ادا کرنے، مزید 200 ارب روپے کی بنک گارنٹی جاری کرنے اور سرکلرڈیٹ کو حکومتی قرضے میں شامل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے نقل و حرکت پر پابندی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
اسلام آباد: جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت سمیت ان کے بنیادی حقوق پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے 25 ستمبر 2019 کے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی جس میں ان کی اسی طرح کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا تھا کہ ان کے تحفظ کے لیے ریاست کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی اقدامات کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں۔عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ زبیر افضل رانا کے توسط سے جمع کروائی گئی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست میں کہا گیا کہ آزادانہ نقل و حرکت سمیت بنیادی حقوق، معقول پابندیوں کی آڑ میں کسی کی پسند یا ناپسند پر کم یا سلب نہیں کیے جاسکتے۔درخواست میں یہ سوال کیا گیا کہ کیا سرکاری حکام کو درخواست گزار کو ان کے قریبی اور عزیزی لوگوں، سرونٹس، اہل خانہ کے افراد، دوستوں، صحافیوں، مختلف کالجز، یونیورسٹی کے اساتذہ، اعلیٰ حکام اور بیورو کریٹس سے ملنے سے روکنے کے آئینی تحفظ کی خلاف ورزی کی اجازت دی جاسکتی ہے؟مذکورہ درخواست میں یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اس شکایت کے ازالے کے لیے درخواست گزار کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا بنیادی مشورہ دینے کا جواز درست تھا؟خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے جوہری پروگرام کے علمبردار ہیں اور یہ ان امور سے وابستہ لوگوں کی انتھک محنت تھی کہ وہ ملک کو ایٹمی طاقت بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کو پڑوسیوں اور مخالفین کی بری نظر سے محفوظ کرنے کے لیے کیے گئے اپنے کام پر فخر محسوس کیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ جب وہ پاکستان آئے تھے انہوں نے جوہری منصوبے پر کام شروع کردیا تھا جبکہ اپنی حیثیت کے مطابق ذاتی سیکیورٹی کا لطف بھی اٹھایا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار گھر کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کسی کی ان تک رسائی نہ ہو۔درخواست کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو سیکیورٹی حکام کی پیشگی منظوری کے بغیر ملک میں گھومنے پھرنے، کسی سماجی یا تعلیمی تقریب میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں، یہ صورتحال درخواست گزار کو ورچوئل قید میں رکھنے کے مترادف ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ سیکیورٹی حکام کا یہ فعل غیر قانونی ہے کیونکہ ابھی تک میرے ساتھ ایسا سلوک رکھنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا جو اس بات کی ضمانت دیتا ہو، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ سیکیورٹی ایجنسیز کے اہلکاروں کی دوسری کوئی ذمہ داری نہیں لیک مجھے اپنے گھر تک ہی محدود رکھ دیا گیا ہے جیسے میں قید تنہائی میں ہوں۔ایٹمی سائنسدان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال جنوری 2004 میں شروع ہوئی جب انہیں سلامتی کے نام پر نظر بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کسی دوست تک رسائی نہیں تھی یہاں تک کہ وہ کچھ گھروں کے فاصلے پر رہنے والی بیٹی اور اس کے بچوں سے بھی نہیں مل سکتے تھے جبکہ بری صورتحال یہ تھی کہ وہ عدالت سے بھی رسائی نہیں کرسکتے تھے
’متنازع شہریت قانون‘ کو غیر قانونی کہنے پر بھارتی جاوید جعفری پر برس پڑے
’دھمال‘ جیسی بلاک بسٹر کامیڈی بولی وڈ فلموں میں شاندار اداکاری کرنے والے مسلمان اداکار جاوید جعفری نے بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے آن لائن تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد کچھ عرصے کے لیے سوشل میڈیا کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا۔جاوید جعفری کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر اداکار کی ایک ویڈیو انتہائی وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مودی سرکار پر سخت تنقید کرنے سمیت حال ہی میں بھارتی حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے ’متنازع شہریت بل‘ کے قانون کو غیر قانونی قرار دیتے دکھائی دیے۔مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جہاں سیکولر بھارتی افراد اور مسلمان ہندوستانیوں نے جاوید جعفری کی تعریف کی، وہیں انتہاپسند ہندوؤں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا اور انہیں ’دہری شخصیت‘ کا مالک قرار دیا۔کئی انتہاپسند ہندوؤں نے اداکار کو آن لائن تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں کہا کہ وہ اداکاری تو اچھی کرتے ہیں، تاہم شہریت قانون پر کی گئی تقریر سے ان کی دہری شخصیت کا پردہ فاش ہوگیا
کنٹرول لائن کا دورہ ،سی ،ایم ،ایچ مظفر آباد میں زخمیوں کی عیادت کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،آرمی چیف
مظفرآباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہر جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور کشمیر پر کسی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ‘آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایل او سی اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال سی ایم ایچ مظفر آباد کا دورہ کیا، سی ایم ایچ میں انہوں نے بھارتی اشتعال انگیزیوں سے زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ نٹرول لائن پر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور کشمیر پر کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘مادر وطن کے دفاع کے لیے ہر جارحیت کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔’ واضح رہے کہ آرمی چیف کا ایل او سی کا دورہ اور کشمیر کے حوالے سے یہ بیان بھارت کی طرف سے ایک بار پھر کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزیوں میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔
نیب میں پیشی سے انکار ،گرفتار ہوا تو زیادہ خطرناک ہوں گا ،بلاول بھٹو
کراچی (نامہ نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ وہ 24 سمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں تمام سوالات کا جواب دے چکا ہوں، دستاویزات بھی سامنے ہیں، چھ ماہ گزرنے کے بعد طلبی کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟کراچی میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چوبیس دسمبر کو نیب نے مجھے طلب کیا گیا ہے، سب جانتے ہیں کہ ہم 27 دسمبر کو ہم کیا کرتے ہیں۔ ہم پہلے دبا میں آئے نہ اب آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیب کے سامنے پیش ہوا، تمام سوالات کے جواب دیے، تمام دستاویزات بھی سب کے سامنے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں بے قصور ہوں۔ نیب نے غیر قانونی نوٹس بھیجا۔ چھ ماہ گزرنے کے بعد یہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں شہید بینظیر بھٹو کی برسی منانے کے لیے اجازت بھی نہیں کی جا رہی اور ریل گاڑی کی بکنگ کے حوالے سے روکا جا رہا ہے۔ آمرانہ طرز عمل سے حکومت چلائی جا رہی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ایک سال میں ہوا، سب کے سامنے ہے۔ عوام کے مسائل حل نہیں کیے جا رہے۔ ہر سیاسی جماعت اور کارکن کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ سیاسی رہنماں کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ ہمیں سیاست کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ کیسا احتساب ہے؟ صرف اور صرف اپوزیشن کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کی سیاست میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف نیب کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ کیا کسی ایک خیبر پختونخوا کے وزیر کو نیب کا نوٹس ملا؟ لیکن جو حکومت کے خلاف بولتا ہے، اس کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، نیب بطور ادارہ نہیں لیکن قانون کی حاکمیت پریقین رکھتا ہوں، آمرانہ طرز حکومت سے مسائل حل نہیں کرسکیں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کس کے کہنے پر میرا نام نیب میں شامل کیا گیا ہے،نیب میں پہلے بھی پیشہوئے اب بھی پیش ہوں گے، پہلے دبا میں آئے نہ اب آئیں گے، نیب آمرکا بنایاہوا کالا قانون ہے جسے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور اپوزیشن کو ہراساں کرنا چاہتی ہے، یہ کیسا احتساب ہے چیئرمین نیب کہتے ہیں ہواں کا رخ تبدیل ہورہا ہے، اپنے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
مشترکہ مفادات کونسل صوبوں میں پانی کی تقسیم کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ ،اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل نے اوگرا آرڈیننس میں ترمیم کی امنظوری دے دی ساتھ ہی ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کا انتظام سندھ کو دینے کے بجائے وفاق کے پاس ہی رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی: کونسل آف کامن انٹرسٹ) کا طویل اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں16 نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا، ساڑھے 6 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزارئے اعلی نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کا انتظام وفاق کے پاس ہی رہے گا، اجلاس میں مردم شماری کے نوٹی فکیشن کے اجرا کا ایجنڈا موخر ہوگیا کیوں کہ سندھ حکومت اور حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو مردم شماری پر تحفظات تھے جب کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس نے اوگرا آرڈیننس 2002ءمیں ترمیم کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی شرکت مشترکہ مفادات کونسل میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ مفادات اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال عالیانی اور چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر نے شرکت کیا مشترکہ مفادات کونسل کا 16نکاتی ایجنڈا شامل تھا حکومت بلوچستان کی جانب سے سی سی آئی ،ایف بی آر کے دعوے کے تنازعوں پر تبادلہ خیال کیا گیا وفاقی حکومت کی جانب سے گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور ڈبلیو ایچ ٹی کی مد میں 5فیصد سروس چارجز لینے کا دعویٰ کیاگیا ہے حکومت بلوچستان نے اپنے تحفظات سے وزیرا عظم عمران خان کوآگاہ کردیا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی اور حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے بنیادی مسائل کے تدارک کے لیے جامع پالیسی بنانے اور صوبائی حکومتوں کوعوامی مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جس میں پانی کی تقسیم کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے سفارشات پیش کیں اور وزیر اعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جو ایک ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے ٹیلی میٹری نظام نصب کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ جس کا 4 ہفتے میں جائزہ لے کر منصوبے کا پی سی ون تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبہ ہر صوبے کا حق ہے اور توانائی منصوبوں کی منظوری سے قبل نیپرا کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ تکنیکی معاملات پر ماہرین کی کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبے ایک دوسرے سے متعلق تحفظات کو بھی دور کریں گے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اجلاس میں تیل کی تلاش و پیداوار کے لیے پالیسی کی منظوری دی گئی۔ ایل این جی سے متعلق سندھ کے تحفظات دور کیے جا چکے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی۔ وزیر اعظم نے معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ‘ وزیر بین الصوبائی روابط اور چیف سیکرٹریز شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان پانی کے معاملے پر نوک جھوک ہوئی جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان کے ساتھ بھی تکرار ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاہدہ پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واٹر کارڈ کے معاملے پر صوبوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی جے کنال کا معاملہ اگلے اجلاس تک مو¿خر کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے فوری ٹیلی میٹرز نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پانی کے وسائل کی تقسیم سے متعلق اٹارنی جنرل کی سفارشات مشترکہ کونسل میں پیش کی گئیں۔ وزیراعظم معران خان کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے‘ صوبوں کی عوام کو یہ یقین ہو کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے۔
سپورٹس سٹی کرپشن احسن اقبال گرفتار ،آج جسمانی ریمانڈ ہو گا گرفتاری نیب ،نیازی گٹھ جوڑ ہے ،شہباز شریف
راولپنڈی(آئی این پی)نیب نے نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس منصوبے میں مسلم لیگ ن کے رہنماو سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کو گرفتار کر لیا۔احسن اقبال پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی حیثیت سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔احسن اقبال کے طبی معائنہ کے لئے ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے انہیں منگل کو ( آج) احتساب عدالت میں پیش کرجسمانی ریمانڈ لیا جائے گا۔نارروال سپورٹس سٹی منصوبے میں سابق ڈی جی سپورٹس بورڈ اختر گنجیرا سمیت دیگر افسران پہلے ہی گرفتار ہیں۔نیب راولپنڈی کی طرف سے 4 ارب روپے سے زائد کی لاگت کے نارروال سپورٹس سٹی کمپلیکس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا تھا تاہم جب وہ نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تو ان سے مختصر پوچھ گچھ کے بعد وارنٹ دکھا کر گرفتار کر لیا گیا۔احسن اقبال کے وارنٹ گرفتاری کی منظوری چئیر مین نیب نے دی تھی۔احسن اقبال کو دوسری بار بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ نیب کی جانب سے احسن اقبال پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق نارروال سپورٹس سٹی منصوبے میں احسن اقبال پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی حیثیت سے اثر رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے یہ منصوبہ جب شروع ہوا تو اس کی لاگت کم تھی جو بڑھتے ہوئے چار ارب روپے سے تجاوز کر گئی جس پر سابق ڈی جی سپورٹس بورڈ اختر گنجیرا اور دیگر افسران کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم احسن اقبال کا دو ماہ قبل بیان ریکارڈ کیا گیا تھا اور اب انہیں دوسری بار طلب کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کا طبی معائنہ کر ے کے لئے بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے جبکہ آج منگل کو انہیں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
نیب جسے پکڑے ،کیس جلد نمٹا ئے ،سالوں نہ لٹکائے ،زیادہ دیر گرفتار نہ رکھے :ضیا شاہد
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نیب کے کام اتنے ست ہیں۔ مثال کے طور پر ابھی الیکشن نہیں ہوا تھا میں نے اپنی کتاب ”سچا اور کھرا لیڈر“ جو قائداعظم پر ہے اس کی افتتاحی تقریب کے لئے عمران خان صاحب کے پاس گیا اس وقت تو وہ وزیراعظم نہیں تھے اپوزیشن لیڈر تھے۔ میں نے ان کو دعوت دی۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے اس سے دو ہفتے پہلے صدر پاکستان ممنون حسین کو دعوت دی تھی مجھے انہوں نے وعدے کے باوجود مجھے وقت نہیں دیا۔ میں جس نے ان کے پاس ان کے پاس لاہور ایئرپورٹ پر گیا اس دن یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ نارووال گئے ہیں وہ وہاں نارووال سپورٹس کمپلیکس کا افتتاح کرنے گئے ہیں۔ اگلے ہی ہفتے یہ خبر آ گئی تھی کہ نیب نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے گھپلے ہوئے ہیں اور اس سارے پروجیکٹ کو نیب نے دیکھنا شروع کر دیا ہوا ہے۔ اب ایک سال 6 مہینے ہو گئے ہیں اس بات کو۔ اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ نیب کے کام کس قدر سست ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے زیادہ اعتراض کیا جاتا ہے نیب جس کام کو بھی شہباز شریف پر نیب نے جو الزامات لگائے ان گرفتار بھی کیا گیا۔ پھر ان کو پروڈکشن آرڈر پر رہا بھی کر دیا گیا۔ پھر کبھی پتہ نہیں چلا کہ ان کاموں کا کیا ہوا۔ بڑے ادب کے ساتھ جناب جسٹس جاوید اقبال لوگ تھک جاتے ہیں بوڑھے ہو جاتے ہیں لیکن عمل مکمل نہیں ہوتا۔ اب کافی کیسز پینڈنگ ہیں۔ مثال کے طور پر کہا گیا کہ فلاں فلاں پکڑے گئے۔ فلاں صاحب کا پتہ چلا کہ وہ وعدہ معاف گواہ بھی بنے کو تیار ہے لیکن دوبارہ پھر ان کے بارے میں اطلاع نہیں آتی میری ان سے درخواست ہے کہ نیب نے اچھے کام کئے ہیں لیکن ان کا کام اتنا سست ہے اب احسن اقبال کی ایک سال 6 ماہ بعد گرفتاری ہوئی ہے۔ کتنے سال اور لگنے ہیں اس مقدمے کو۔ اس صورتحال میں لوگوں کو شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ ضرور کوئی نہ کوئی وجہ ہے۔ اب گرفتاری ہوئی ہے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔ اس پر ضیا شاہد نے کہا ہے جہاں تک ان کے بھانجے کا تعلق ہے ان کا کہنا ہے کہ میں صرف پاس کھڑا تھا میں نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا۔ تحقیقات میں جائزہ لیا جائے کہ انہوں نے کیا کیا اور کیا نہیں کیا اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق تو بالکل نہیں ہوتا۔ نیب کیسز میں کون پکڑا گیا کون نہیں میں تو بار بار یہ کہہ رہا ہوں جس کو پکڑا گیا ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے جس کو ایسا نہیں کر سکتے اس کو رہا کیا جائے مہینوں گرفتاری کا عمل ہے اس کو اتنی دور تک نہ کھینچا۔ اپوزیشن کا مطالبہ کہ احتساب بلا امتیاز نہیں ہو رہا۔ بلاول بھٹو اگر کہہ رہے ہیں کہ میں پیش نہیں ہوں گا ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھائیں۔ نے جو کچھ کہا ہے اس کا مخاطب اول نیب ہے اس کو چاہئے کہ اس کا جواب دے نیب کے مطالبات زیادہ تسلی بخش نہیں ہے۔ بلاول بھٹو کا مسئلہ یہی ہے کہ جب کبھی ان کو گرفتار کرنے کی بات ہوتی ہے یا ان کے کسی عزیز کو گرفتار کرنے کی بات ہوتی ہے وہ ہمیشہ دھمکی دیتے ہیں کہ مجھے یا ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا تو اس کے نتائج بہت بڑے ہوں گے وہ ہمیشہ سندھ کارڈ استعمال کرتے ہیں۔ اصل میں 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے طاقت ور ہو گئے ہیں اور وفاق کمزور ہو گیا ہے۔ 18 ویں ترمیم پیپلزپارٹی کے لوگوں کے ہاتھوں ہوئی تھی اور انہوں نے صوبوں کو اس قدر اختیارات دے دیئے ہیں اب صوبے آگے اور وفاق پیچھے چلا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی کبھا کسی نہ کسی طرف سے یہ بات یہ سنائی دیتی ہے کہ پاکستان میں صدارتی نظام حکومت ہونا چاہئے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ صوبے جو ہیں وہ بہت پاور فل ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں بھی تعاون نہیں کر رہی۔ حکومت کے لوگ بھی تعاون نہیں کر رہے۔ ایک وفاقی وزیر کو گرفتار کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ان کی صحت کمزور ہے اس لئے نہیں کر رہے۔ میرا خیال ہے یہ تو کوئی دلیل نہیں۔ اگر انہوں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو ان کو ضرور پکڑنا چاہئے۔ حکومت وقت کچھ باتوں پر انہیں بھی غور کرنا چاہئے۔ مثال کے طور پر ہماری بڑی بدنامی ہوئی ہے جو وہ کوالالمپور نہیں گئے ہیں عمران خان اور اس پر طیب اردگان جیسے ایک ترکی کے سربراہ نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان جو ہے اس لئے اس میں نہیں گیا کہ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستان کے 40 لاکھ افراد ملک سے نکال دیں گے اس کی جگہ بنگلہ دیش کے لوگ لے آئیں گے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ حالانکہ فنڈو اسلام کے بارے سب سے زیادہ تقاریر کرنے کے باوجود جب اس پر طے ہوا کہ ترکی، ملائیشیا اور پاکستان مل کر اس پر فنگشن کروائیں گے اور جب تقریب ہوئی تو عمران خان نہیں گئے۔ اس پر بہت لے دے ہوئی اور اس پر سعودی عرب نے بھی اس کی ممانعت کی ہے کہ ہم نے ہر گز کسی قسم کی کوئی دھمکی نہیں دی پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور ہم اس کو دھمکی نہیں دی اس کے باوجود پاکستان کا کوالالمپور کے فنگشن میں شریک نہ ہونا اس پر بڑی باتیں ہو رہی ہیں اس پر کافی لے دے ہوئی۔ عمران خان کو کوالالمپور کا دورہ کرنا چاہئے اور ترکی کا بھی دورہ کریں اور یہ تاثر ختم کریں کہ ہم کسی دباﺅ کے تحت ان دونوں ملکوں کے اپنے تعلقات خراب کر رہے ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ قوم سے خطاب کریں اور ان سوالات کا جواب دیں یہ جو شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں ان کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ چونکہ اپوزیشن کے لوگ زیادہ تر ملوث ہیں کرپشن کے الزامات میں اس لئے جب ان کو پکڑا جاتا ہے تو وہ دھمکیاں دینے لگتے ہیں اور نیب جو کو پکڑتی ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچائے۔ سالوں نہ لٹکائے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک زمانے میں بھارت بڑے فخر سے کہا کرتا تھا کہ پاکستان کے مسلمانوں کی آبادی بیس کروڑ ہے جبکہ ہمارے ملک میں 22 کروڑ مسلمان رہتے ہیں لیکن اب وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے صرف مسہمان ہی نہیں بلکہ سکھ اور عیسائی اور دوسری اقلیتیں جو ہیں وہ اس بات کو بہت زیادہ اچھال رہی ہیں ان کے شہری حقوق پامال ہو رہے ہیں شہریت کے قانون کی رو سے جو ان کے جائز حقوق کو کچلا جا رہا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اب تو آج توسونیا گاندھی اور اپوزیشن نے ایک بڑا جلوس نکالا ہے جس طرح سے حکومت نے دھمکی دی حکومت نے کہ جو شخص ان مظاہروں میں شریک ہوا اس کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی اس کے باوجود لوگ باز نہیں آ رہے۔ جس طرح سے 10 ریاستوں میں جو طوفان چھپا ہوا اور لوگ شہریت کے قانون کو نہیں مان رہے ہیں مجھے یہ لگتا ہے کہ مودی حکومت سے یہ معاملہ سنبھلتا دکھائی نہیں دیتا۔ انڈیا کا جو اندرونی انتشار بڑھے گا۔ انڈیا میں جو کچھ ہو رہا ہے کوئی یو این او، سلامتی کونسل اور دنیا کا کوئی ملک کوئی ادارہ اس پر نہیں بولتا۔
امریکا میں طیارہ جھیل میں گر کر تباہ، پائلٹ معجزانہ طور پر محفوظ
میسا چوسٹس: امریکا میں ایک چھوٹا طیارہ جھیل میں گر کر تباہ ہو گیا تاہم معجزانہ طور پر پائلٹ محفوظ رہا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس میں ایک نجی چھوٹا طیارہ ہچکولے کھاتے ہوئے دریا ہالی فیکس میں گر گیا اور پانی کے بہاؤ کیساتھ بہنے لگا۔ پائلٹ نے کھڑکی سے باہر نکال کر طیارے کی چھت پر چڑھ کر لوگوں کو متوجہ کیا اور مدد طلب کی۔ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے پائلٹ کو بحفاظت نکال لیا اور ناکارہ طیارے کو گھسیٹ کر ساحل تک لائے، بعد ازاں لفٹر کے ذریعے اپنے دفتر منتقل کیا۔ طیارہ اب ناقابل استعمال ہوگیا ہے اور ایوی ایشن نے طیارہ حادثے کی واضح رہے کہ امریکا میں نجی طور پر استعمال ہونے والے چھوٹے طیاروں کے حادثات معمول کی بات بن گئے ہیں، رواں برس ان حادثوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے