پاکستان میں ایک ہی مقام پر موجود ڈینگی سے متاثرہ 130 چینی افراد سامنے آگئے

کراچی(ویب ڈیسک)  ایک ہی مقام سے ڈینگی بخار سے متاثر ہونے والے 130 تمام افراد چینی باشندے ہیں۔کراچی میں ایک ہی مقام سے ڈینگی سے متاثرہ 130 افراد سامنے آگئے اور ترجمان ڈینگی کنٹرول پروگرام سندھ کے مطابق ڈینگی بخار سے متاثر ہونے والے تمام افراد چینی باشندے ہیں۔ڈینگی کنٹرول پروگرام سندھ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی باشندے پاور پلانٹ پر کام کررہے تھے اور ڈینگی بخار میں مبتلا ہوگئے، متاثرہ افراد کا علاج نجی اسپتال میں کیا جا رہا ہے اور تمام افراد کی حالت خطرے سے باہر ہے جب کہ بیشتر چینی باشندوں کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔ترجمان ڈینگی پروگرام سندھ کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں رواں برس ڈینگی سے 1400 سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے: ثانیہ نشتر

کراچی( ویب ڈیسک) وزیراعظم کے احساس پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے، پروگرام اچھا تھا مگر اس میں سنگین خامیاں تھیں، ہم گزشتہ دس برس کی کرپشن صاف کررہے ہیں۔انہوں نے یہ بات گو رنر ہاو?س کراچی میں احساس پروگرام کے حوالے سے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں گورنر سندھ عمران اسماعیل ، میئر کراچی وسیم اختر،سندھ کابینہ ارکان وزیربلدیات ناصرحسین شاہ و دیگرشریک ہوئے۔ ثانیہ نشتر نے اعلان کیا کہ وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کا سندھ میں آغاز کردیا گیا ہے، ملک بھر میں تمام معذوروں کو انصاف کارڈ دیاجائیگا۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیراعظم ،احساس پروگرام اور اس میں کام کرنیوالے افراد قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کراچی کئی اتھارٹیز میں تقسیم ہے ، فیصلہ کرناہوگا کہ کراچی میں کس اتھارٹی کے تحت چلنا ہے ،کچرہ اٹھانا میئر اوربلدیاتی اداروں کا کام ہوتاہے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی ناکام ہوئی ہے ،سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ کچرہ اٹھانے کا اختیار میئرکودیں۔

افغان پناہ گزین نے فرانس میں خون کی ندیاں بہادیں

لیون (ویب ڈیسک)فرانسیسی شہر لیون کے نزدیک میٹرو سٹیشن پر چاقو حملے میں ایک 19 سالہ نوجوان ہلاک اور نو افراد زخمی ہو گئے ہیں، پولیس نے ایک حملہ ا?ور کو حراست میں لے لیا ہے جس کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے۔فرانسیسی حکام کے مطابق چاقو اور تیز دھار آلے سے لیس دو افراد نے لیون کے نزدیک میٹرو سٹیشن پر بس کا انتطار کرتے لوگوں کو حملے کا نشانہ بنایا۔حملے کے بعد ایک حملہ آور کو پکڑ لیا گیا جبکہ پولیس دوسرے حملہ آور کو تلاش کر رہی ہے، زخمیوں میں سے تین افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔حملے کے محرکات سے متعلق پولیس کی تحقیقات جاری ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حراست میں لئے گئے حملہ ا?ور کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہے ،ملزم سیاسی پناہ لے کر فرانس میں رہائش پذیر تھا۔ سرکاری حکام کے مطابق حملے کے محرکات سے متعلق پولیس کی تحقیقات جاری ہیں اور فوری طور پر اسے دہشتگردی کی کارروائی قرار نہیں دیا گیا۔

’ ہمیں دنیا سے یہ بات کہلوانا ہوگی ‘ سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے حکومت کو مشورہ دے دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے غیر قانونی کام کیا ہے، ہمیں دنیا کو اس بات سے آگاہ کرنا ہے یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے اس معاملے میں کئی قوانین نظرانداز کیے ہیں۔موجودہ حکومت کی سمت نظر نہیں آئی، مہنگائی دس فیصد تک اور پیداوار تین فیصد تک چلی گئی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کی ہے، اسی طرح اس کام کے لیے کشمیر کی اسمبلی سے بھی منظوری نہیں لی ہے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت نے متنازعہ علاقے سے متعلق یکطرفہ فیصلہ کیا ہے جسے پاکستان اور کشمیریوں نے مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پتہ ہے کشمیری پاکستان کا حصہ بننا چاہیئں گے اس لیے وہ رائے شماری نہیں کراتا ہے۔ بھارتی جبر کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی اور اس میں پاکستان ان کے ساتھ ہوگا۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے سفارتی سطح پر کوششیں جاری رکھیں تو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کوئی بیان بھی جاری کردے۔حکومت کی معاشی پالیسیوں سے متعلق سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سمت نظر نہیں آئی، شرح سود بڑھانے سے قرض بہت بڑھا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے میں تاخیر سے شرائط مزید سخت ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری بہت اچھی تھی اس لیے ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ تین ہفتوں میں کیا جس سے ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ نہیں ہوا۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں مہنگائی نیچے اور پیداوار زیادہ تھی لیکن اب مہنگائی دس فیصد تک اور پیداوار تین فیصد تک چلی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسحاق ڈار کو کہا کہ دہشت گردی اور توانائی کے مسائل میں حل کردوں گا باقی آپ دیکھ لیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ 1994 میں پیپلزپارٹی نے آئی پی پیز کی پالیسی بنائی جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل پیدا ہوئے، اس سے بجلی بہت مہنگی ہوگئی، ہماری کوشش تھی کہ بجلی سستی ہو ورنہ خسارہ بڑھتا رہے گا۔

نئے اسلامی سال کے موقع پر پاکستانی قوم اور اہل اسلام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں:صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی

اسلام آباد( ویب ڈیسک)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آ ج اسلامی کیلنڈر کے سال 1441ھ کا آغاز ہورہا ہے،اس بابرکت موقع پر میں پاکستانی قوم اور اہل اسلام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور خدائے بزرگ و برتر کے حضور دعا کرتاہوں کہ یہ ہجری سال ہم سب کیلئے باعث رحمت و برکت ہو۔ہجری سال1441ھ کے موقع پرقوم کے نام اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اس کا شمار ان چار مقدس و محترم مہینوں میں ہوتا ہے جن کا ذکر تعلیمات اسلامی میں عزت و عظمت والے مہینوں کی حیثیت سے ہوا ہے۔ محرم الحرام ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں، صبرو برداشت، استقامت و ہمت، حق گوئی اور اعلٰی انسانی اقدار کی بقائ کیلئے ہر طاغوتی قوت کے سامنے ڈت جان کا ابدی پیغام دیتا ہے۔ اس کے ساتھ واقعہ ہجرت نبوی? کے موقع پر انصار و مہاجرین کی باہمی اخوت و محبت، اتحاد و یگانگت کے جذبات کے فروغ کی یاد بھی دلاتا ہے جو کہ مثالی فلاحی معاشرے کی بنیاد ثابت ہوئے۔ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار اس کی ترقی کیلئے درست سمت کے تعین پر منحصر ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت نے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کیلئے صحیح سمت میں خلوص نیت کے ساتھ سفر کا آغاز کردیا ہے۔ مجھے یقین کامل ہے کہ ہم جلد اپنی ترقی کے مقررہ اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ تاہم آج ہمیں پہلے سے زیادہ اتفاق، رواداری، برداشت و مزہبی ہم آہنگی کی انفرادی و اجتماع سطح پر ضرورت ہے۔ ان اعلٰٰی اخلاقی قدروں پر عمل کرنے کے بعد ہی ایک ایسا معاشرہ تشکیل پائے گا جو ہر اعتبار سے اسلام کا مطلوب ومقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اللہ سنحان تعالیٰ س دعا ہے کہ وطن عزیز کو دن دگنی اور رات چگنی ترقی سے ہمکنار فرمائے اور بحثیت قوم ہمیں ماہ محرم الحرام کی اہمیت کو اس کی روح کے مطابق سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

ٹھوکرنیاز بیگ کے قریب واقع پٹرول پمپ پر آتشزدگی، ریسکیو ٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف

لاہور (ویب دیسک)ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب پٹرول پمپ پر آگ لگ گئی ہے ،ریسکیوٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔جیونیوزکے مطابق ٹھوکر نیاز بیگ پر واقع پٹرول پمپ پر آگ لگ گئی جس سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پولیس اور امداد ی ٹیمیں موقع پرپہنچ گئیں اور وہاں موجود شہریوں کومنتشر کردیا گیا۔ریسکیو ٹیمیں پٹرول پمپ پر لگی آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔

سرکاری سطح پر اردو کےنفاذ میں بیوروکریسی رکاوٹ ہے ، پروفیسر ڈاکٹر مختار احمدعزمی

لاہور (ویب ڈیسک) منہاج یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف لینگوئجز اور صدر شعبہ اردو،معروف دانشور ، ادیب ، شاعر ، محقق اور استاداورپروفیسر ڈاکٹر مختار احمد عزمی نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرکار ی سطح پر اردو کے نفاذمیں بیوروکریسی رکاوٹ ہے۔تفصیلات کے مطابق ”روز نامہ پاکستان “سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر مختار احمدعزمی نے کہا کہ میں نے ابتدائی وثانوی تعلیم تلمبہ سے حاصل کی جہاں میر ے ننہال تھے اور پھر ملتان گورنمٹ کالج میں پڑھتے رہے ،بہا?لدین ذکریا ملتان یونیورسٹی میں ہم پہلے طالب علموں میں سے تھے جہاں مجھے طلبہ کی قیادت کاموقع بھی ملا۔وہاں میں نے اپنے آ پ کو ایک طالب علم لیڈر کے طور پر خود کو منوایا،اس کے علاوہ میں یونیورسٹی میں ایک مضمون نگار ، خطیب اور ایک اچھے طالبعلم کے طور پر بھی مشہور تھا۔اس کے بعد میں نے پنجاب پبلک سرورس کمیشن کا امتحان دیا اور ٹاپ کیا۔اس کے بعد میں نے خواجہ فریدگورنمنٹ کالج رحیم یار خان سے بطور لیکچرر عملی زندگی کا آغاز کیا۔ اس کے بعد میں اسسٹنٹ پروفیسر ، پھر ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پھر پروفیسر بن کر ریٹائر ڈ ہوا ، میری جوانی اور عملی زندگی کے واقعات رحیم یار خان سے ہی منسلک ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد اللہ تعالیٰ نے میرا رزق منہاج یونیورسٹی میں لکھا تھا تو میں یہاں آگیا ، پہلے وزٹنگ پروفیسر اور پھر مجھے شعبہ اردو کا ہیڈ بنادیا گیا ،اس کے علاوہ ڈین فیکلٹی آف لینگوئجز اور انتظامیہ کی جانب سے بہت سی ذمہ داریاں میرے سپرد کردی گئیں۔زندگی میں حاصل کی گئی کامیابیوں کے بارے میں سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے بطور استاد کے اپنی ایک شناخت بنائی ہے اور ایک اچھے استاد کے طور پر ، آپ حیران ہونگے کے ایک استاد بننے کیلئے میں ایک بہت منفعت بخش عہدہ چھوڑ کر اس پیشے سے منسلک ہوا، تعلیم تدریس میرا جنون ہے اور مجھے اس پیشے کے ساتھ عشق ہے کیونکہ یہ میرے آقا ? کا پسندیدہ شعبہ ہے۔آپ ? نے فرمایا کہ ”مجھے تو معلم ہی بنا کربھیجا گیا ہے“تو میں نے اپنی ساری زندگی تعلیم میں کھپائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس شعبے کے اندر بہت عزت دی ہے اور بات درست نہیں کہ اس دور میں استاد کا احترام کم ہورہا ہے۔شعبہ تعلیم مجھے اتناراس آیا کہ میں نے دعا مانگی کے میرا بیٹا بھی اس شعبے میں آئے اور وہ بھی اب اس شعبے میں آیاہے۔پروفیسرڈاکٹر مختار عزمی کا کہنا تھا کہ میں نے ساری زندگی بقول شاعر”کروں گا کیا جو محبت میں ہوگیا ناکام؟“مجھے تو تعلیم کے علاوہ اور کوئی کام بھی نہیں آتا ، تعلیم میرا عشق اورجنون ہے اور اسی کے صدقے اللہ پاک نے مجھے اتنا نوازا ہے کہ میرے پاس بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہے۔ عملی زندگی میں حاصل کئے گئے اعزازات اور ایوارڈ سے متعلق انہوں نے بتایا کہ پبلک سروس کمیشن میں ٹاپ کرنا بھی ایک اعزاز تھا ، اس کے علاوہ سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا ،آج سے اٹھائیس برس پہلے میں نے پی ایچ ڈی کرلی تھی۔اب سوچتا ہوں کہ وہ خواب تو نہیں تھا ، ڈاکٹر جمیل جالبی اللہ تعالیٰ ان کی قبر کو روشن کرے ،وہ ہمارے استاد تھے ، اوریا مقبول جان اور پروین شاکر ہمارے بیج میں تھیں۔زمانہ طالب علمی میں یونیورسٹی کے مقابلے میں صدر پاکستان چودھری فضل الہٰی سے گولڈ میڈل حاصل کیا،مضمون نگاری میں گورنر پنجاب سے انعام لیا ، دانش سکول کے آئیڈیا کو پروموٹ کیا جس پر وزیر اعلیٰ نے انعام دیا، کچھ عرصہ پہلے پاکستان بھر میں سلوگن کا مقابلہ ہوا تھا جس میں ”بچے دو ہی اچھے “ کی جگہ میں نے سلوگن دیا تھا کہ” کنبے کا اعتدال،معاشرہ ہوخوشحال“میرا دیا گیایہ سلوگن پاکستان بھر میں اول آیا جس پر وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے مجھے گولڈ میڈل ، ٹرافی اور نقد انعام ملا ، اس طرح بہت سے نعامات ہیں جو زندگی میں حاصل کئے۔قومی زبان اردو کے اب تک سرکاری سطح پررائنج ہونے سے متعلق سوال پر پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد عزمی کا کہناتھا کہ”اس بند گھر میں کیا کہوں کیسے طلسم ہیں؟ کھولے تھے جتنے قفل وہ ہونٹوں پہ پڑ گئے“ہمارے ہونٹ سل جاتے ہیں ، کیا کہیں کس سے گلہ کریں ؟لیکن اس کے باوجود ہم رجائیت کے حوالے سے سوچیں توبہت سارا سفر طے کر آئے ہیں۔پاکستان بننے کے بعد قومی زبان اردو کے سرکاری زبان بننے میں بیورو کریسی رکاوٹ رہی ہے۔یہ رکاوٹ بھی اللہ کے فضل سے دور ہوجائیگی جب بانی پاکستان نے فرما دیا ، سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے اور سارے وسائل بھی موجود ہیں ، آئین پاکستان میں بھی لکھا ہواہے کہ سرکار ی زبان اردو ہوگی تو کب تک بیورو کریسی اردو کے اس کے حق سے محروم کرے گی ، آخر ان کو اردو کاحق دینا پڑے گا اور جب اردو کوحق ملے گا تو پھر جرمنی ،چین، جاپان اور اٹلی کی طرح نیا پاکستان نکلے گا۔وہ تمام ملک جنہوں نے اپنی قومی زبان میں ترقی کی اور اس وقت دنیا میں صف اول میں ہیں ، اس طرح پاکستان بھی اردو کو بطور سرکار ی زبان اپنا کردنیا میں صف اول میں آئے گا اوراردوکا اس کاجائز مقام ملے گا۔ یونیورسٹیوں میں منشیات کااستعمال عام ہونے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اس رجحان میںا ضافہ ہواہے لیکن اس میں ایسا بھی ہوا ہے کہ لوگ منشیات استعمال نہیں کرناچاہتے لیکن جو لوگ منشیات پھیلانا چاہتے ہیں ، وہ طلبہ کو زبردستی عادی بناتے ہیں تو ان لوگوں کوپکڑا جاناچاہئے جو بڑے مگر مچھ ہیں اور منشیات کو پھیلا رہے ہیں۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے ایسے لوگوں کوگولی ماردی جائے ، اس کے اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”ذرانم ہوتو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی“ہماری قوم میں بڑا پوٹینشل ہے ، اس قوم سے کرکٹ اور ہاکی ٹیمیں نکلتی ہیں ، ابھی ہمارے منہاج یونیورسٹی کے طلبہ نے کھیلوں میں عالمی ریکارڈ قائم کیاہے۔ڈاکٹر مختار عزمی نے تحریک انصاف کی حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے کہا کہ میں براہ راست موجودہ حکومت کے حوالے سے کچھ نہیں کہنا سکتا کیونکہ یہ میرا منصب نہیں ہے ، ویسے میں سمجھتا ہوں کہ اساتذہ کوسیاست کی سد بد ہونی چاہئے ، دلچسپی لینی چاہئے ، یورپ اور امریکہ کا سٹائل یہ ہے کہ وہاں یونیورسٹیاں پالیسی بناتی ہے اورحکومتیں عمل در آمد کرتی ہیں،حکومت پالیسی نہیں بناتی ، یہ پالیسی تحقیق کے بعد یونیوسٹیاں بناتی ہیں لیکن ہمارے ہاں یونیورسٹیوں کواہمیت نہیں دی جاتی کہ ان سے کہا جائے کہ پالیسی بنا?، پالیسیاں بنانے کیلئے یونیورسٹیوں کو بڑی ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے منہاج یونیورسٹی میں ایک یورپین اور ویسٹرن سٹائل متعارف کروایاہے ،وہ ایک استاد ہیں ، لیکچر دیتے ہیں ،قر آن کی تفسیر لکھتے ہیں، سیرة النبی? لکھتے ہیں اور ابھی قر آنی انسائیکلوپیڈیا لکھا ہے لیکن ان کو کتنی محنت کرنی پڑتی ہوگی کہ اپنی اتنی مصروفیت سے وقت نکال کر وہ حکومتی پالیسیوں پر بھی تنقید کرتے ہیں اور ان پالیسیوں کو ایک رخ دیتے ہیں اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ طاہر القادری کی چار سال پہلے کی گئی باتیں آج سچ ثابت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے حوالے سے کچھ اڑتی اڑتی خبریں سنی ہیں کہ ایم فل اور پی ایچ ڈی الا?نسز کم کئے جارہے ہیں لیکن ابھی ہوا نہیں ، یہ افواہیں ہی تھیں، ہم حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ تعلیم کیلئے بجٹ میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیاجائے۔ حکومت کی بہت سے اچھی چیزیں بھی سامنے آرہی ہیں جو تعلیم کے حوالے سے ہیں ، ہم ان کی تعریف کریں گے اور امید ہے کہ آنے والے وقت میں یہ معاملات مزید ٹھیک ہوجائیں گے۔ زیر تعلیم طلبہ کے نام اپنے پیغام میں ڈاکٹر مختار احمد عزمی کا کہنا تھا کہ میری زندگی طلبہ کیلئے ایک روشن مثال ہے کہ ناگفتہ بہ حالات کے باوجودکبھی ہمت نہیں ہاری اور آگے ہی آگے بڑھتے چلے گئے اور اللہ تعالیٰ نے اس محنت کے صدقے میں بہت نواز ا ہے۔ میں نوجوانوں سے بھی یہی کہوں گا کہ محنت کریں ، ہمت نہ ہاریں ، مایوسی کاشکار نہ ہوںاور زرق حلال کی تمنا کریں ، مسلسل کام کرتے رہیں گے تو اللہ پاک نوجوانوں کو بہت نوازے گا ، اللہ پاک کی اس سے بڑی کیا نعت ہوگی کہ ہم کو آزادی عطا فرما دی تو نوجوانوں نے آگے بڑھناہے ، اپنی قوم کی رہنمائی کرنی ہے اور دنیا کو امن و آشتی کا پیغام دینا ہے۔”روزنامہ پاکستان “کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمان شامی اورایڈیٹر عمر مجیب شامی سے اظہار عقیدت کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار عزمی کا کہنا تھا کہ میرا اور روزنامہ پاکستان کاجنم جنم کا ساتھ ہے ، جب یہ اخبار شروع ہواتو میں نے اس کاپہلا پرچہ خریدا تھا اوراب تک روزنامہ پاکستان کا مستقل قاری ہوں۔