مریم نواز کی خبروں پر پابندی ہے تو نوٹی فکیشن سامنا لایا جائے

لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر مریم نواز کی خبروں پر پابندی ہے تو حکومت کو چاہئیے کہ وہ نوٹی فکیشن سامنے لائے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وجہ بتائی جائے کہ مریم نواز کی آواز کیوں دبائی جارہی ہے؟ جتنا مرضی ظلم کر لیں، ہم جھکیں گے نہیں، ہمیں ایک دن انصاف ضرور ملے گا۔کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف سے مریم نواز شریف اور دیگر اہلخانہ کی ملاقات تقریباً 2 گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ ملا قات میں مریم نواز نے اپنے والد کو چودھری شوگر ملز کیس کے حوالے سے نیب میں اپنی پیشی کے حوالے سے تفصیلاً آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے نواز شریف کو آج چیئرمین سینٹ کے خلاف ہونے والی تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا تھا۔اس موقع پر نواز شریف نے مریم نواز سے گفتگو میں کہا تھا کہ میر حاصل بزنجو ہی چئیرمین سینیٹ ہوں گے، انہوں نے پ±ر اعتماد انداز میں کہا کہ چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد اس لئے لائی گئی کیونکہ انہوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ نوازشریف پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے، ڈالر کی اونچی پرواز کے بعد پٹرول بھی عوامی دسترس سے دور کر دیا گیا ہے،حکومت غریب عوام کا خون چوس رہی ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماو¿ں سے ملاقات کے دوران کہا کہ اس ملک میں پہلی مرتبہ ایسی حکومت آئی ہے جو ایک سال میں اتنی غیر مقبول ہوئی کہ اگر نئے الیکشن کروا دئیے جائیں تو ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کا ہر طبقہ پی ٹی آئی حکومت سے نجات چاہتا ہے۔ ن لیگی رہنماﺅں اور ورکرز پر بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم میرے پاس آئی وہ اس دور کے مقدمے کی بات کررہے ہیں جو مجھے یاد ہی نہیں،ہم حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ مریم نواز نے اپنے والد سے ملاقات میں دواگست کو پاکپتن ،چھ اگست کو سرگودھا اور چار اگست کوخوشاب جلسے سے متعلق رہنمائی بھی حاصل کی۔

چئیرمین سینیٹ سے قطر کے وزیراعظم کا رابطہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چئیرمین سینیٹ سے قطر کے وزیراعظم کا رابطہ، صادق سنجرانی کو تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے اور تاریخی فتح حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے اپ سیٹ کے بعد چئیرمین سینیٹ برقرار رہنے والے صادق سنجرانی کو قطر کے وزیراعظم کی جانب سے ٹیلی فون کیا گیا ہے۔قطر کے وزیراعظم نے سینیٹ میں تحریک عدم ناکام ہونے کے فوری بعد صادق سنجرانی سے رابطہ کیا اور انہیں فتح حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قطر کے وزیراعظم کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔ واضح رہے حکومت کے حمایت یافتہ چیئرمین سینیٹ صادق اور اپوزیشن کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی ہے۔حزب اختلاف چیئرمین سینیٹ کے میر حاصل بزنجو آو¿ٹ ہوگئے، اپوزیشن کے 64 اور حکمران اتحاد کے 36 سینیٹرز نے پولنگ میں حصہ لیا، تحریک عدم اعتماد کے حق میں50 ووٹ پڑے، جبکہ صادق سنجرانی کو45 ووٹ ڈالے گئے، 5 مسترد قرار پائے، یوں تحریک کوایک چوتھائی ووٹ نہ پڑنے پر مسترد کردیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کیخلاف قرار داد کے حق میں 32 ووٹ آئے،اپوزیشن نے 3 ووٹ کاسٹ کیے۔بیرسٹر سیف نے بتایا کہ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک پر سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوسکی۔ چیئرمین سینیٹ کیلئے سینیٹر حافظ عبدالکریم نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ سینیٹ کے ایوان میں 100 سینیٹرز موجود تھے۔ ن لیگ کے اسحاق ڈار نے سینیٹ کا حلف ہی نہیں اٹھایا، جبکہ مسلم لیگ ن کے چودھری تنویر بیرون ملک ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کے دو سینیٹرزنے بھی پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔

ایم ڈی پروڈکشن فردوس جمال کے ساتھ کام نہیں کرے گا؛مومنہ دریدنے متنازعہ بیان پراداکار کا بائیکاٹ کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک)سینئر اداکارفروس جمال نے ماہرہ خان کے بارے میں متنازعہ بیان جاری کیا ہے‘جو جنگل کے آگ کی مانندسوشل میڈیا پر وائرل ہوا‘ماہرہ کے قریبی ساتھی اور انڈسٹری کے کولیگ ان طرفداری میں بھاگے چلے آئے جنہوں نے تنقید کا دھارا فردوس جمال کے جانب موڑ دیااداکارہ کے عمر کی تفریق پر اصرار کرنے والے بیانات پرماہرہ خان کے صبرو تحمل سے بھرپور رد عمل پر صارفین نے نہ صرف ماہرہ کو بے حد سراہا بلکہ ان کی بے تعریف بھی کی ماہرہ خان کی حمایت میں آنے والی تازہ ترین طرفداری کسی امر کی نہیںبلکہ مصروف پروڈیوسر مومنہ د±رید کی ہے جس نے ماہرہ کو”ہم سفر“جیسا پہلے ہی بریک تھرو دیا ہے۔ اور ان کی آنے والی فلم”سپرسٹار“بھی پروڈیوس کررہی ہیں۔مومنہ نے فردوس جمال کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ MEDپروڈکشن کمپنی مستقبل میں ان کے ساتھ کسی بھی صلاحیت میں کام کرنے کی خواہاں نہیں‘ مزید کہا کہ ماہرہ فردوس جمال کے ایسے بیانات پربدترید رد عمل کا مظاہرہ کرسکتی تھی جیسے بیانات انہوںنے ماہرہ کے خلاف دیئے ہیںاور وہ ایسا کرنے میں مکمل حق بجانب ہوتی لیکن ماہرہ کے خلاف نفرت پھلانے کی کوشش ا±س کیلئے مزید محبتوں کا پیغام لے کر آئی اور انہوں نے نفرت کا پیغام محبت سے دیا یہ ایک محفوظ اور محتاط عورت ہونے کی واضح نشانی ہے۔

ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑے ،تحریک دوبارہ لانی چاہئے؛مریم کا ٹویٹر پیغام

اسلام آباد (ویب ڈیسک) صادق سنجرانی کے چئیرمین سینیٹ برقرار رہنے اور متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی رد عمل دے دیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑنے کا کھیل قابل فخر نہیں ہے۔ یہ ایک شرمناک فعل ہے جو ہر بار کامیاب نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ جمہوری قوتوں کو ڈرے بغیر اپنا حق چھیننا چاہئیے۔ سیلکٹد کب تک خیر منائیں گے؟ جعل سازی کو ایک دن مٹنا ہے۔ مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد دوبارہ لانی چاہئیے۔

ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑنے کا کھیل قابل فخر نہیں، شرمناک فعل ہے جو ہر بار کامیاب نہیں ہو سکتا۔ جمہوری قوتوں کو ڈرے بغیر اپنا حق چھیننا چاہیے۔ سیلکٹد کب تک خیر منائیں گے؟ جعل سازی کو ایک دن مٹنا ہے۔ تحریک عدم اعتماد دوبارہ لانی چاہیے۔خیال رہے کہ ایوان بالا میں آج چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر خفیہ رائے شماری کےذریعے ووٹ کاسٹ کیا گیا جس میں حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز نے حصہ لیا۔ووٹنگ سے قبل تحریک عدم اعتماد کے حق میں اپوزیشن کے 64 اراکین نے ہاتھ ا±ٹھائے لیکن ووٹنگ کے وقت صرف 50 سینیٹرز نے ہی متحدہ اپوزیشن کے ا±میدوار میر حاصل بزنجو کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا اور یوں متحدہ اپوزیشن کے 14 سینیٹرز نے ہی دھوکہ دے دیا اور صادق سنجرانی چئیرمین سینیٹ کے عہدے پر برقرار رہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کی آج صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی۔اپوزیشن کے 64 اور حکمران اتحاد کے 36 سینیٹر ز نے پولنگ میں حصہ لیا۔ اپوزیشن کی قرارداد کی حمایت میں 50 اور مخالفت میں 45 ووٹ پڑے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوئے۔جس کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر بیرسٹر سیف نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز صادق سنجرانی کے دوبارہ چئیرمین سینیٹ منتخب ہونے پر اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گئے۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام،سنجرانی ناٹ آﺅٹ قرار

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی جس کے ساتھ ہی وہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر برقرار رہیں گے قرارداد پر ووٹنگ کے دوران میر حاصل خان بزنجو نے 50 ووٹ حاصل کیے اور صادق سنجرانی نے 45 ووٹ حاصل کیے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوگئے‘اپوزیشن کے کو کامیابی کے لیے 53ووٹ درکار تھے.پریزائڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے ووٹنگ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مطلوبہ اکثریت تک ووٹ حاصل نہ کرسکی جس کی وجہ سے اسے مسترد کردیا گیا.چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سینیٹ کا اہم اجلاس جاری ہے جہاں اپوزیشن کی تحریک پر خفیہ رائے شماری کا عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ حکومتی تحریک پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے.سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کر رہے ہیں . اپوزیشن کے64اراکین نے خفیہ رائے شماری شروع ہونے سے پہلے نہ صرف قراردادپر دستخط کیئے تھے بلکہ اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر حمایت کا اعلان بھی کیا تھا قبل ازیں سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کر رہے ہیں جنہوں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم پر دستخط کرنے والے اراکین کے نام لیے ‘اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر 64 اراکین نے حمایت کی.اس موقع پر پریزائڈنگ افسر کی اجازت پر بات کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ رولز میں قرارداد پر بحث کی گنجائش موجود ہے تاہم ہم بحث نہیں کریں گے اور ایوان کے ماحول کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں. اجلاس کے دوران 100 سینیٹرز ایوان میں موجود ہیں، جبکہ ووٹنگ کے آغاز سے قبل پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے تمام سینیٹرز کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے آگاہ کیا‘حکومتی اراکین کی جانب سے نعمان وزیر جبکہ اپوزیشن کی جانب سے جاوید عباسی کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جس کے بعد ووٹنگ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا.اجلاس کے دوران وزیر دفاع پرویز خٹک، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال الیانی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، اے این پی رہنما میاں افتخار حسین سمیت دیگر اراکین بھی شامل ہے. خیال رہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہے. تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کی قرارداد پر ایوان بالا (سینیٹ) میں ووٹنگ کی تیاری مکمل کر لی گئی، اب سے کچھ دیر بعد ووٹنگ ہو گی، 64 سینیٹرز نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کر دی.سینیٹ اجلاس سے قبل معمول کی گھنٹیاں بجائی گئیں، جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ایوان میں موجود ہیں‘قائدایوان راجہ ظفرالحق نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی، پریزائیڈنگ افسر نے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والوں کے نام پڑھ کر سنائے جس کے مطابق 64 سینیٹرز نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کی ہے. سینیٹ اجلاس کے لیے بیلٹ بکس، پولنگ بوتھ ایوان میں پہلے ہی پہنچادیئے گئے ہیں جبکہ سینیٹ اجلاس میں ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار اسکرینز پر آویزاں ہے‘ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز بھی موجود ہیں، مشاہد اللّٰہ خان، شیری رحمان، جاوید عباسی، عبدالغفور حیدری نے صادق سنجرانی کی نشست پر جا کر ان سے مصافحہ کیا.سینیٹر کامران مائیکل ، راجہ ظفر الحق، سلیم مانڈوی والا، شبلی فراز اور دیگر سینیٹ ارکان بھی ایوان میں موجود ہیں. اس موقع پر پریزائڈنگ افسر کی اجازت پر بات کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ رولز میں قرارداد پر بحث کی گنجائش موجودہے تاہم ہم بحث نہیں کریں گے اور ایوان کے ماحول کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں‘ووٹنگ کے آغاز سے قبل پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے تمام سینیٹرز کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے آگاہ کیا.