ملکہ ترنم نور جہاں کے پوتوں، نواسوں میں جائیداد کی تقسیم کی جنگ

لاہور(نیوز رپورٹر)ملکہ ترنم نورجہان کے پوتوں اور نواسوں کے درمیان شاہ نور سٹوڈیوکی پراپرٹی کے حصول کے لئے جنگ شروع ، نورجہان کی بیٹی ظل ھما کے بیٹوں اداکارہ احمد بٹ اور مصطفی بٹ کی جانب سے شاہ نور سٹوڈیو میں اپنی والدہ کا حصہ حاصل کرنے کے لئے سول جج نوید انجم کی عدالت میں دعوی دائر کر دیا ہے۔

گزشتہ روز احمد بٹ کے وکیل صفائی عرفان صادق نے اپنے ابتدائی دلائل دیے جس پر عدالت نے فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ ظلئ ھما کے بیٹوں احمد بٹ اور مصطفی بٹ کی جانب سے دائر دعوی میں موقف اختیار کیا گیا ہے

کہ ہماری نانی نورجہان کی شاہ نور سٹوڈیومیں واقع پراپرٹی پر ماموں اصغر کے بیٹے قابض ہیں اس پراپرٹی میں ہماری والدہ ظل ھما کا بھی حصہ ہے استدعا ہے کہ ہماری والدہ کا حصہ دلایا جائے۔عدالت نے ابتدائی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

الزامات بے بنیاد، بھارت نے میرے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں دیا، ذاکر نائیک

کوالالمپور(آئی این پی) انٹر پول کی جانب سے ذاکر نائیک کی گرفتاری سے انکار کے بعد معروف مذہبی سکالر کہتے ہیں کہ انٹرپول کے فیصلے پر بھارتی عوام حیران ہے، مجھے کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔ذاکر نائیک کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے میرے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں دیا، تمام الزامات بے بنیاد ہیں، مودی سرکار انٹرپول کو اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرپول کی فہرست میں ہونا کسی کو دہشت گرد نہیں بناتا، ثابت کرنا پڑتا ہے، تمام اداروں کو معلوم ہے میں نے کوئی جرم نہیں کیا، تین سال تک میرے خلاف کوئی ثبوت ہاتھ نہیں آیا، آگے بھی کچھ نہیں ملے گا۔یاد رہے کہ انٹرپول نے معروف عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف بھارت کی جانب سے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست ردی کی ٹوکری میں پھینک دی تھی۔ بھارتی حکومت نے انٹرپول کو 3 بار ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی استعداد کی تھی مگر انٹرپول نے ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنیاد پر تمام دفاتر کو ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متعلق معلومات ضائع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔بھارتی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر فرقہ پرستی پھیلانے کے من گھڑت الزامات عائد کیے تھے اور 2016 میں انھیں غیر مقیم انڈین (این آر آئی)قرار دے دیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد اصل میں ابو بچاﺅ مہم کا حصہ ہے

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) : چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر آج خفیہ رائے شماری کے لیے سینیٹ کا اجلاس ہو گا۔ اس حوالے سے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد بد قسمتی ہے۔ یہ ابو بچاو¿ مہم کا حصہ ہے لیکن اس عمل سے حکومت اور وزیراعظم کو کوئی فرق نہیں پڑنا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس عمل سے فرق پڑے گا تو سینیٹ کے ادارے کو پڑے گا جہاں صادق سنجرانی ایک توازن قائم کئے ہوئے تھے، اب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا ناکام یہ توازن متاثر ہو گا۔ چئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد بد قسمتی ہے، یہ ابو بچاو¿ مہم کا حصہ ہے لیکن اس عمل سے حکومت اور وزیراعظم کو کوءفرق نہیں پڑنا اگر فرق پڑے گا تو سینٹ کے ادارے کو پڑے گا جہاں صادق سنجرانی ایک توازن قائم کئے ہوئے تھے، اب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو یا ناکام یہ توازن متاثر ہو گا۔ خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے مل کر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے لیے قراردار بھی جمع کروائی گئی تھی۔اپوزیشن کی جانب سے حاصل بزنجو کو چئیرمین سینیٹ کے لیے ا±میدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ جماعت اسلامی نے اس تمام معاملے میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ سینیٹ میں تبدیلی کے لیے ووٹنگ آج ہو گی جس کے پیش نظر ینیٹ میں تبدیلی کے لیے پارلیمانی عملے نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔چئیرمین سینیٹ کے لیے رائے شماری بذریعہ خفیہ بیلٹ ہوگی۔پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پر پابندی ہو گی جبکہ بیلٹ پیپر کسی کو دکھانا یا تصویر بنانا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہےاور اس حوالے سے ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نمبر گیم دیکھی جائے تو اپوزیشن کو 65 سینیٹرز کے ساتھ برتری حاصل ہے جبکہ جماعت اسلامی نے تحریک عدم اعتماد سے لاتعلقی کا اعلان کر رکھا ہے اور دوسری جانب حکومت کو 36 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے ا±میدوار میر حاصل بزنجو کا کامیابی حاصل ہو جائے گی۔

سنجرانی استعفیٰ دیں ورنہ آج گھر جائیں ، ڈٹ کر مقابلہ کرینگے

اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر سینیٹ سیکرٹریٹ نے تمام تیاریاں مکمل کرلیں،چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف قرارداد (آج) جمعرات کو ہی پیش ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ نے (آج) جمعرات کو ہونے والے اہم اجلاس کا ایجنڈا بھی تیار کرلیا،چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک اور قرارداد ایجنڈے میں شامل کرلی گئی،سینیٹ سیکرٹریٹ نے ووٹنگ کا عمل ملتوی ہونے سے متعلق تاثرات کو مسترد کردیا۔ سیکرٹری سینٹ محمد انور نے کہاکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف قرارداد (آج) جمعرات کو ہی پیش ہوگی، ووٹنگ کا عمل بھی اسی ہی دن مکمل ہوگا، ووٹنگ کے لئے سات روز درکار ہونے سے متعلق تاثرات درست نہیں، تحریک عدم اعتماد کا عمل (آج) جمعرات کو ہی مکمل ہوگا، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف ووٹنگ بھی اسی دن ہی ہوگی۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اجلاس آج دن دو بجے ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کے لئے بلائے گئے اجلاس کا ایجنڈا دو آئٹمز پر مشتمل ہوگا۔تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اجلاس کے ایجنڈے کا مسودہ تیار کر لیا گیا اور منظوری کے لیے سیکرٹری سینیٹ کو بھجوا دیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے ایجنڈے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین دونوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد شامل ہوں گے۔سینیٹ اجلاس میں پہلے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بات ہو گی جبکہ اس حوالے سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی گزشتہ شام کو ہو گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتمادکاڈٹ کر مقابلے کا اعلان کردیا اور شبلی فراز کو آزاد سینیٹرز سے رابطے تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اور اتحادی سینیٹرز سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا حکومت اور اتحادی صادق سنجرانی کے ساتھ ہیں، صادق سنجرانی ایوان کو احسن طریقے سے چلارہے ہیں، اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائےگا۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اپوزیشن سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ کے موقع پر اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی حکمت عملی طے کرلی۔ ذرائع کے مطابق بدھ کو ظہرانے سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ابتدائی کلمات، رضا ربانی نے ووٹنگ کے عمل پر بریفنگ دی،اپوزیشن کے تمام سینیٹرز ظہرانے میں موجود، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی حکمت عملی طے کی گئی ،راجہ ظفرالحق اور حاصل بزنجو نے بھی اپوزیشن سینیٹرز کے ظہرانے سے خطاب کیا، شیری رحمان، مولانا عبدالغفور حیدری، مشاہد حسین سید، جنرل (ر) عبدالقیوم ودیگر بھی ظہرانے میں موجود تھے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔اپوزیشن کے تمام سینیٹرز ظہرانے میں شریک ہوئے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی حکمت عملی طے کی۔سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹرمیاں رضا ربانی نے اپوزیشن سینیٹرز کو عدم اعتماد کی تحریک پر خفیہ رائے شماری کے طریقہ کار سے متعلق آگاہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سینیٹ کے چیئرمین خود استعفیٰ دیدیں ،خود مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ صادق سنجرانی کےلئے اچھا ہوگا،اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کےلئے مطلوبہ تعداد سے زیادہ نمبرز ہیں۔بدھ کوپاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پارلیمنٹ ہا?س میںاپوزیشن سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا،جس میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ ظفر الحق،چیئرمین سینیٹ کے امیدوار میر حاصل خان بزنجو سمیت پیپلز پارٹی،مسلم لیگ (ن)،نیشنل پارٹی ،جے یو آئی (ف)اور اے این پی کے سینیٹرز نے شرکت کی۔اپوزیشن کے تمام سینیٹرز ظہرانے میں شریک ہوئے اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی حکمت عملی طے کی۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر حکومت ہارس ٹریڈنگ سے باز رہے،ہارس ٹریڈنگ نے ملک کو آگے بڑھنے نہیں دیا،ہمارے ممبر غیرت مند اور باعزت ہیں ،کنٹینر پر ہونے والی تقریروں کا پول کھل چکا ، پاکستان میں کوئی حکومت نہ کام کر سکتی ہے نہ چل سکتی ہے۔ بدھ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انتباہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر حکومت ہارس ٹریڈنگ سے باز رہے۔چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد اپوزیشن کے متفقہ امیدوار میر حاصل بزنجو نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مستعفی ہونے کا مشورہ دے دیا۔میر حاصل بزنجو کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں اسی دن ہی جیت گیا تھا جس روز میرا نام چیئرمین سینیٹ کے لیے تجویز کیا گیا تھا، چیئرمین سینیٹ کے لیے مجھے اپوزیشن کے 65 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چوہدری تنویر بیرون ملک ہونے کے باعث غیر حاضر ہیں جب کہ کامران مائیکل بھی پروڈکشن آرڈر پر ووٹ ڈالنے آئیں گے۔حاصل بزنجو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صادق سنجرانی کے لیے تجویز ہے کہ وہ خود استعفی دیدیں،