عالمی منڈی میں تیل کی کمی سعودی عرب پوری کرے گا، بن سلمان

ریاض: (ویب ڈیسک)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق کہا ہے کہ سعودی عرب عالمی منڈی میں تیل کی سپلائی پوری کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے باور کرایا ہے کہ وہ دنیا میں تیل پیدا کرنے والے بڑے ملک کی حیثیت سے عالمی منڈی میں تیل کی سپلائی جاری رکھنے کی کوشش جاری رکھے گا تاکہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کی ضروریات پوری کرنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔دوسرے ذرائع سے کسی بھی وجہ سے تیل کی سپلائی متاثر ہونے پرسعودی عرب عالمی منڈی میں تیل کی سپلائی پوری کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔سعودی ولی عہد اور کورین صدر کے درمیان ملاقات کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ سعودیہ عالمی منڈی میں تیل کی کمی پوری کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کے دورہ جنوبی کوریا کے آخر میں دونوںملکوں کے درمیان سعودیہ میں کورین کمپنیوں نے تجارتی بنیادوں پرجوہری توانائی پیدا کرنے کے منصوبے کا خیر مقدم کیا۔غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں نے دو طرفہ تعاون، پیداواری صلاحیتوں میں اضافے، افرادی قوت کی صلاحیت بڑھانے، تحقیق اور جوہری ترقی میں باہمی تعاون کا فیصلہ کیا گیا۔جنوبی کوریا کے صدر مون جے این اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے بدھ کو سیول میں ہونے والی ملاقات کے موقع پر مختلف سمجھوتوں اور یاداشتوں پردستخط کیے۔

 

ٹرمپ اور ژی جن پنگ کی ملاقات سے متعلق کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں

واشنگٹن:(ویب ڈیسک) وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی ہم منصب ڑی جن پنگ نے ملاقات سے متعلق کوئی پیشگی شرائط نہیں رکھی ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چینی ہم منصب ڑی جن پنگ سے جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں ملاقات کریں گے، اس دوران دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کے امکانات ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے امکان ظاہر کیا ہے کہ چین کے ساتھ جلد معاہدہ طے پاجائے گا، جس کے ذریعے تجارتی جنگ کا خاتمہ ممکن ہے۔حکام نے امریکی میڈیا میں چھپنے والی ایسے خبروں کو رد کر دیا جن کے مطابق چینی صدر اس ملاقات میں ٹرمپ کو مطالبات کی ایک فہرست پیش کریں گے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تنازعے کو ختم کیا جا سکے۔اس اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے روسی اور چینی ہم منصب سے ملاقاتیں کریں گے، اس دوران تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے حکمت عملی ممکن ہے۔ٹرمپ کا اپنے تازہ بیان میں کہنا تھا کہ یہ بات ممکن ہے کہ چینی صدر ڑی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں وہ ایک ایسے معاہدے پر متفق ہو جائیں جس کے بعد مزید چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہ کرنا پڑیں۔خیال رہے کہ جی ٹوئنٹی اجلاس آج سے جاپان کے شہر اوساکا میں شروع ہورہا ہے جس میں 20 ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے، اس سلسلے میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔

مہنگائی فورََاکم کرو

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیرِاعظم عمران خان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور انتظامیہ کی جانب سے اشیا خورد و نوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا سخت نوٹس لے لیا وزیرِ اعظم نے حکم دے دیا ہے کہ پرائس اور مارکیٹ کمیٹیوں کو مزید موثر بنایا جائے ور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت سخت کاروائی عمل میں لائی جائے سپشل برانچ کو بھی خفیہ رپورٹس کی تیاری کا حکم دے دیا گیا تمام صوبائی حکام کو سات دنوں میں وزیرِ اعظم کے ان احکامات پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ فیلڈ افسران کو ہول سیل مارکیٹوں کا دورہ کرنے اور نیلامی کے دوران قیمتوں کے مناسب تعین کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ تمام صوبائی سیکرٹریز متعلقہ اضلاع میں خود اچانک دورے کرکے قیمتوں کی جانچ پڑتال کریں ۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق بڑھتی ہوئی مہنگائی، ذخیرہ اندوزی اوردیگر بد عنوانیوں کی روک تھام کے لئے وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز بشمو ل چیف کمشنر اسلام آباد کو فوری اقدامات لینے اوراس سلسلے میں خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ وزیرِ اعظم آفس کے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ مقامی اور مخصوص قوانین پر مکمل عملدرآمد کے ذریعے سروس ڈیلیوری کو یقینی بنانااور عوام الناس کو ریلیف فراہم کرنا فیلڈ انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ متعلقہ اہلکاروں کے درمیان باہمی روابط کا فقدان، قوانین کا سطحی علم، غیر موثر عمل درآمد اور ذمہ داریوں سے احتراز کی روش نے جہاں متعلقہ قوانین کو غیر موثر بنا دیا ہے وہاں عام آدمی کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ قیمتوں کے کنٹرول سے متعلق قوانین پر موثر عمل درآمد کے لئے فوری طور پر لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے حکمدیا ہے کہ پرائس اور مارکیٹ کمیٹیوں کو مزید موثر بنایا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ فیلڈ افسران کو ہول سیل مارکیٹوں کا دورہ کرنے اور نیلامی کے دوران قیمتوں کے مناسب تعین کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے ۔: وزیراعظم کی ہدایت میں کہا گیا ہے کہ تمام صوبائی سیکرٹریز متعلقہ اضلاع میں خود اچانک دورے کرکے قیمتوں کی جانچ پڑتال کریں۔ اسپیشل برانچ کوروازنہ کی بنیاد پران احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ متعلقہ وزیرِ اعلی اور چیف سیکریٹری کو پیش کرنے کی ہدایت گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایتکی کہ قیمتوں میں بلاجوازاضافہ کرنے والے غیر ذمہ دار عناصر کے خلاف کاروائی کے لئے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے۔ ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے: پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی جانب سے باقاعدگی سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی فہرستیں جاری کی جائیں اور ان پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔٭اس مہم کی کامیابی کے لئے جزا و سزا پر مبنی کارکردگی جانچنے کا پیمانہ بھی مقرر کیا جائے۔ تمام صوبائی حکام کو سات دنوں میں وزیرِ اعظم کے ان احکامات پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

پاک افغان نئے دور کا آ غاز اب ہو گا

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والی ون آن ون ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان دوستی کانیا باب شروع کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونےوالی ون آن ون ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی نے باہمی اعتماد اور ہم آہنگی پر مبنی تعاون کا نیا باب شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن و استحکام اور خطے کی خوشحالی کے لیے تعاون پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں تعاون کا نیا باب کھولنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ جاری اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے پاک افغان تعلقات کی اہمیت پر اتفاق کیا ہے جب کہ وزیراعظم پاکستان نے افغان امن عمل کے لیے حمایت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا افغان صدر سے ملاقات میں کہنا تھا کہ افغان قیادت میں افغان امن عمل طویل جنگ کے خاتمے کا واحد حل ہے اور پاکستان نے انٹرا افغان مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور پاکستان اس اہم موڑ پر افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پر امن، مستحکم، جمہوری اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے اور افغانستان سے مضبوط سیاسی، تجارتی، معاشی اور عوامی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماں میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان میں پائیدار امن دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے، دونوں رہنماﺅں نے دو طرفہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ بہتر بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ اس کے علاوہ عمران خان اور اشرف غنی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کاسا 1000 اور تاپی گیس پائپ لائن کی تکمیل سے طویل معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم ہاﺅس پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر کا استقبال کیا اور انہیں اس موقع پر گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ افغان صدر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جس کے دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم سے ون آن ون ملاقات کے بعد افغانستان اور پاکستان کے درمیان وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم عمران خان جب کہ اشرف غنی نے افغان وفد کی قیادت کی۔ وفود کی سطح پر مذاکرات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی شریک تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنماﺅں کے درمیان امن و اخوت کیلیے وضع کردہ حکمت کو بہتری اور بہبود کیلیے بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا جب کہ مواصلات، توانائی، ثقافت، عوامی روابط، تجارت میں اضافے، معیشت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اشرف غنی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا، اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان صدر کے دورے سے دو طرفہ تعلقات کے استحکام میں مدد ملے گی اور دونوں ملک مزید قریب آئیں گے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کا یہی واحد راستہ ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغان نتیجہ خیز مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا، پاکستان افغان امن عمل کیلیے کھل دل، نیک نیتی سے مصالحانہ کردار ادا کرتا رہےگا۔ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی پاکستان کے مفاد میں ہے، دہائیوں پر محیط تنازع اور عدم استحکام میں افغان عوام نے بے پناہ مشکلات کا سامنا کیا۔ افغان صدر اشرف غنی کی قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے بھی ملاقات کی۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر افغان صدر اشرف غنی 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تو مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے ان کا استقبال کیا، افغان صدر کے ہمراہ افغان سفیر عاطف مشعال اور دفترخارجہ کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے افغان صدر اشرف غنی نے ملاقات کی ہے جس میں افغان مفاہمتی عمل اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں صدر اشرف غنی نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا جبکہ معیشت اور عوامی رابطوں میں اضافے پر بھی گفتگو کی گئی۔ دونوں ملکوں میں مواصلات، توانائی، ثقافت، عوامی روابط اور امن و اخوت کیلئے وضع کردہ حکمت عملی کو عوام کی بہتری اور بہبود کیلئے بروئے کار لانے پر اتفاق کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا اشرف غنی کے دورہ سے دونوں ممالک مزید قریب آئیں گے، دورے سے دو طرفہ تعلقات کے استحکام میں مدد ملے گی۔ واضح رہے افغانستان کے صدر اشرف غنی دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے جہاں وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داو¿د نے ایئرپورٹ پر معزز مہمان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر افغان سفیر عاطف مشال اور دفتر خارجہ کے اعلی افسران بھی موجود تھے۔ پاکستان پہنچنے کے بعد افغان صدر وزیر اعظم ہاو¿س آئے، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا، اس دوران عمران خان نے اشرف غنی سے کابینہ اراکین کا تعارف بھی کروایا۔ اپنے اس دورے کے دوران افغان صدر وزیراعظم عمران خان سے وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے، جس میں دونوں فریقین سیاست، تجارت، معیشت، سیکیورٹی، امن، بحالی، تعلیم سمیت متعدد شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط کرنے پر توجہ دیں گے۔ اپنے دورے کے دوران افغان صدر اشرف غنی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات بھی کریں گے۔ اس کے بعد اشرف غنی لاہور بھی جائیں گے جہاں وہ بزنس فورم میں شرکت کریں گے جس میں دونوں ممالک سے کاروباری نمائندگان شریک ہوں گے۔ یہ افغان صدر کا پاکستان کا تیسرا دورہ ہے جو حال ہی میں امن و استحکام کے لیے افغانستان۔ پاکستان ایکشن پلان کے پہلے جائزہ اجلاس کے بعد کیا جارہا ہے۔

سنجے دت والدین کی مخالفت کرنے پراب پچھتاوے کا شکارہونے لگے

ممبئی: (ویب ڈیسک)ناموربالی ووڈ اداکار سنجے دت نے زندگی میں ہمیشہ والدین کی مخالفت کرنے پر پچھتاوے کا اظہارکرتے ہوئے نوجوانوں کو ہدایت کی ہے کہ جو غلطی انہوں نے کی وہ کوئی اور نہ کرے۔اداکار سنجے دت کا منشیات کی لت میں مبتلا ہونا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، منشیات کی وجہ سے سنجے دت کو اپنی زندگی میں نہ صرف کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان کا کیریئربھی تقریباً ختم ہوگیا تھا لیکن انہوں نے ہمت اورعزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے منشیات کی لت پرقابوپایا اور آج ایک بار پھر وہ بالی ووڈ میں سرگرم ہیں۔سنجے دت اب نہ صرف اپنی منشیات کی لت پرقابو پاچکے ہیں بلکہ وہ ڈرگ فری انڈیا مہم کا حصہ بھی ہیں۔ ورلڈ ڈرگ ڈے کے موقع پرسنجے دت نے ایک مختصر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ اپنی زندگی کا تجربہ شیئرکرتے ہوئے نوجوانوں اور منشیات کی لت میں مبتلا افراد کو اس بری چیزسے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں ”میں نے زندگی میں کسی کی نہیں سنی، ماں باپ نے جوکہا ہمیشہ اس کے برعکس کیا، اساتذہ کی بھی نہیں سنتا تھا، یہاں تک کہ اپنے دل کی بھی نہیں سنتا تھا۔سنجے دت نے کہا زندگی کے اچھے برے سبق سیکھنے کے بعد میں آج بھی یہی کہوں گا کسی کی مت سننا، جب دوست کہتے ہیں “ایک کش سے کیا ہوتا ہے، سب ڈرگزلیتے ہیں، کیا ہوا اگر ت±و نے بھی لے لی، ایک بارڈرگز لینے سے کوئی اس کی لت میں مبتلا تھوڑی ہوتا ہے” یہ باتیں کہنے والوں کی بالکل نہیں سننا کیونکہ سچ میں جانتا ہوں۔سنجے دت نے اپنے ماضی کی غلطیوں پرپچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں کو ہدایت کی ہے کہ زندگی میں جو غلطی میں نے کی وہ آپ نہ کریں اور سب مل کر عزم کریں کہ نہ منشیات لیں گے اور نہ کسی کو لینے دیں گے۔

21 کروڑ لوگ ملکر ہزاروں کروڑ بنا دو

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) اثاثہ جات اسکیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کا پیسا ضائع ہو جائے گا، لوگوں کو احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قوم کا پیسا قوم پر خرچ ہو گا، اگر عوام ٹیکس نہیں دے گیتو قرضوں کی دلدل سے نہیں نکل پائیں گے، ہمیں مل کر ملک کو قرض کی دلدل سے نکالنا ہے۔عمران خان نے کہا کہ قوم چاہے تو ہم 8 ہزار ارب روپے ٹیکس آسانی سے وصول کر سکتے ہیں، قوم فیصلہ کرے کہ ہم نے مل کر ملک کو اپنے پاں پر کھڑا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی وجہ سے ملک میں ٹیکس کلچر فروغ نہ پا سکا، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ کرپشن کا ہے، کرپشن کی وجہ سے مہنگائی اور بے روز گاری ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوپر کی کرپشن ملک کے ادارے تباہ کر دیتی ہے، معاشرہ اس وقت اوپر جاتا ہے جب حکمران قانون کے نیچے ہوں، حکمران اگر کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کے ادارے تباہ کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب حکمران جماعت ٹیکس چوری کرتی ہے تو سب چوری کرتے ہیں، جب حکمران جوابدہ ہوتا ہے تو ملک میں قانون آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو سابق کرپٹ حکمرانوں نے تباہ کیا۔ ہم جب تک بزنس کمیونٹی کو پیسا بنانے کا موقع نہیں دیں گے حالات بہتر نہیں ہوں گے، ہم نے اپنی بزنس کمیونٹی کو اٹھانا ہے، ہماری حکومت بزنس فرینڈلی ہوگی۔ چیئرمین شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر میں اصلاحات کروں گا۔ان کا کہنا تھا نان فائلر کو غیر قانونی سمجھا جائے گا، لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ فائلر بننے کے بعد کوئی حکومتی ادارہ کسی کو تنگ نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں انڈسٹری، بزنس کمیونٹی اور برآمدات کو بڑھانے کی پوری کوشش کی ہے، جتنا ہم نے ٹیکس اکٹھا کیا ہے وہ ماضی کے قرضوں کے سودمیں چلا گیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں مشکل سے 20 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم شرح ہے، اس طرح سے تو کوئی بھی ملک آگے نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ 21 کروڑ لوگ اگر تھوڑا تھوڑا حصہ بھی ڈالیں تو حالات بہتر ہوں گے، میں چاہتا ہوں ہم ایک سچی قوم بنیں کیونکہ رشوت دینے والی قوم عظیم نہیں ہو سکتی۔منی لانڈرنگ کرنیوالوں کو جیلوں میں ڈالیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اثاثے ظاہر کرنے کی ایمنسٹی سکیم کی 30 جون کی ڈیڈ لائن میں توسیع کرسکتے ہیں۔

پرندے جیسی شکل کے پھول دینے والا انوکھا پودا

سڈنی:(ویب ڈیسک) شمالی آسٹریلیا میں ”کروٹیلاریا کننگہامیائی“ (Crotalaria cunninghamii) نامی ایک پھلی دار پودا پایا جاتا ہے جسے مقامی لوگ ”سبز پرندے والا پھول“ بھی کہتے ہیں کیونکہ جب اس پر پھول نکلتے ہیں تو ان کی رنگت سبز ہونے کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے سب سے چھوٹے پرندے ہمنگ برڈ (شکر خورے) جیسے دکھائی بھی دیتے ہیں۔پھول اس پودے کے تنے اور شاخوں سے اس طرح جڑے ہوتے ہیں گویا شکر خورے نے اپنی چونچ، پودے میں گاڑ رکھی ہو۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ شمالی آسٹریلیا میں شکر خورے بالکل بھی نہیں پائے جاتے لیکن پھر بھی پودے پر ہوبہو شکر خورے جیسی شکل کے پھول ا±گ آئے ہیں جو ماہرین کےلیے کسی معمے سے کم نہیں۔ارتقائی نقطہ نگاہ سے بات کی جائے تو کوئی بھی جاندار اپنے ماحول میں بقاءکے امکانات بہتر بنانے کےلیے اپنے اندر اس نوعیت کی تبدیلیاں لاتا ہے کہ دوسرے حملہ اور یا ضرر رساں جاندار اس سے دور رہیں یا پھر دھوکے میں مبتلا رہیں۔ اگر یہ بات مان لی جائے تو پھر اس پودے پر ا±گنے والے پھولوں کی ظاہری شکل کسی اور جانور جیسی ہونی چاہیے تھی جو حملہ اور جانوروں کو دھوکے میں رکھتا، لیکن ہمنگ برڈ (شکر خورا) تو اس پورے علاقے میں کہیں نہیں پایا جاتا۔تو پھر اس کے پھولوں نے شکر خورے جیسی شکل کیوں اختیار کرلی؟ اس کی کوئی ٹھوس وجہ ہے یا یہ بس ”ایسے ہی“ ہوگیا؟ یہ سوالات بلاشبہ ارتقائی ماہرین کےلیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔

حج پروازوں کا شیڈول جاری کر دیا گیا

کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کراچی سے آپریٹ ہونے والی حج پروازوں کا شیڈول جاری کر دیا۔شیڈول کے مطابق نجی ایئر لائن کی پہلی حج پرواز 5 جولائی کو روانہ ہوگی، پی اے 1760 سے 180 سے زائد عازمین 5 جولائی کو روانہ ہوں گے جب کہ پی آئی اے کی پہلی حج پرواز پی کے 743 بھی 5 جولائی کی شام 7 بجے روانہ ہوگی جس کے ذریعے 225 سے زائد عازمین مدینہ جائیں گے۔سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ کراچی سے مجموعی طور پر 95 پروازوں سے 25 ہزار 81 سے زائد عازمین کو جدہ اور مدینہ پہنچایا جائے گا اور اس ضمن میں کراچی ایئر پورٹ پر عازمین کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔

افغانستان میں بھارت کی ناکامی پر امریکہ کو پاکستان کی ضرورت پڑی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار “میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارنعیم اقبال نے کہاہے کہ افغانستان کو اپنے حالات کی بہتریکے لیے پاکستان میں بھارت کیساتھ ملکر مداخلت کو ختم کرنا ہوگا۔2011ءمیں افغانستان اور بھارت کا سٹریٹجک پلان تیار ہواجسکے تحت پاکستان کی 2بجائے بھارت پر انحصار کا آغاز ہوا۔ بات یہاں ختم ہوئی کہ امریکا نے قبول کیا کہ 8سے 9سالوں میں بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکااور امریکا کو پاکستان کی ضرورت محسوس ہوئی۔ آج افغان صدر نے سمجھ لیا ہے کہ پاکستان کے بغیر افغانستا ن میں امن نہیں ہو سکتا، افغان صدر کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے۔شہباز شریف سے افغان صدر کی ملاقات روٹین کی بات ہے۔ دو دن میں ڈالر کی قیمت میں 15روپے اضافہ کیوجہ سیاسی جماعتوں میں موجود مافیا ہے، جس میں میاں منشا اور آصف زرداری کے لوگ شامل ہیں، عام آدمی ڈالر نہیں خرید سکتا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے نتائج خطرناک ہورہے ہیں۔ ہمیں بطور قوم درآمدات کے عوض ڈالر باہر بھیجنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ مولانا فضل الرحمان کی کوشش تھی کہ اخترمینگل گروپ اے پی سی میں آجائے تاکہ حکومت کو بجٹ منظوری میں مشکل ہو۔ اپوزیشن کی اے پی سی صفر رہی۔ پاکستان کے لیے خوش آئند بات ہے کہ اخترمینگل کی سربراہی میں بڑی جماعت اسمبلی میں موجود ہے اور انکے مطالبات جائز ہیں ۔ حکومت کمیٹی بنائے اور بلوچستان کے مسائل کا جائزہ لیکر انکا حل تلاش کرے۔ میزبان تجزیہ کار میاں حبیب کا کہنا تھا کہ افغانستان میں افغان حکومت کا عمل دخل مضبوط نہیں ، بین الاقوامی و علاقائی قوتوں کا قبضہ ہے۔ پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ٹکے ٹوکری ، ریاست اور عوام کا کچومر نکل گیاہے۔ پاکستان میں مہنگائی کا بڑا طوفان انتہا ہے۔ ڈالر کو شتر بے مہار چھوڑنا حکومتی معاشی پالیسی کی ناکامی ہے۔ وزیراعظم کا مہنگائی پر سخت نوٹس لیکرڈائریکٹو جاری کرنا کہ مہنگائی پر کنٹرول کیا جائے عجیب بات ہے۔ایمنسٹی اسکیم پاکستان میں کامیاب اور بیرون ملک کامیاب ہوگئی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے پاکستان ، نیوزی لینڈ میچ کے باعث مولانا فضل الرحمان سے اے پی سی کی تاریخ بدلنے کی درخواست کی تھی مگر مولاناشاید عمران خان کیساتھ ملے ہوئے تھے جواتحادیوں کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ اے پی سی کا مقصد حکومت کو گرانے کے لیے اقدامات کا جائزہ تھا مگر ایسا نہ ہوسکا۔پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے۔ تجزیہ کار خالد فاروقی نے کہا ہے کہ افغان صدر کا دورہ پاکستان ایسے حالات میں ہے جب افغانستان کیوجہ سے خطے کی سیاست بڑی تبدیلی کی طرف گامزن ہے۔ امریکہ کی جنگی انخلاءکی تیاریاں مکمل ہیںاور نکلنے کے لیے پاکستان ہی انکے لیے محفوظ راستہ ہے۔پاکستان میں اچھے دن تب ہی آتے ہیں جب افغانستان میں کسی کا آنا جانا ہو۔افغان صدر کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی خواہش اس لیے کامیاب نہیں ہوسکی کہ معروضی حالات کا تقاضا پاکستان کو ساتھ رکھنا ہے ۔ پاکستان کے لیے بہترین راستہ ہوگا کہ ماضی کی نسبت افغانستان کے معاملات میں بہت کم مداخلت کرے۔پاک افغان تعلقات کی خرابی میں عدم اعتماد بنیادی وجہ ہے جسے ختم ہونا چاہیے ، افغانستان کا گزارا پاکستان کے بغیر ناممکن ہے۔ افغان صدر کو پاکستان پر الزام تراشی سے گریز کرتے ہوئے خطے میں استحکام کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔پچھلی حکومت بے ایمانوں کی اور موجودہ بے وقوفوں کی حکومت ہے۔ عوام میں بھی حب الوطنی کم ہوچکی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ صنعتوں کو فروغ دے اور عوام میں ایمنسٹی سکیم جیسے ڈر کو ختم کرے۔ انٹر بینک میں ڈالر مہنگا ہونے سے بینک پیسہ کما رہے ہیں ۔گورنر اسٹیٹ بینک نے اب تک ضروری ہی نہیں سمجھا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے پر ایکشن لے ۔ حکومتی پالیسی میں تبدیلی تک روپے کی قدر کم نہیں ہوگی۔ایران امریکہ کشیدگی اور بھارتی مداخلت کا نقصان بلوچستان کو ہے، بلوچستان کے حوالے سے حکومت کو اہم اقدامات کرنے چاہئیں۔ تجزیہ کار ضمیر آفاقی کا کہنا تھاکہ امریکا ستمبر میں طالبان سے معاہدہ ہونے کی امید میں ہے۔ افغانستان کے مسائل کا حل پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تعاون اور اعتماد کی بحالی میں ہے۔ پاکستان کے بغیر افغانستان میں امن کی کوئی راہ نہیں ہے ۔پورے ملک میں حکومت کے خوف کیوجہ سے عوام پیسہ نکالنے سے ڈر رہی ہے، حکومت تحفظ اور کاروبار کے وافر مواقع دے تو عوامی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔حکومت نے عوام سے روٹی چھین لی ہے ۔ حکومت نے خوف کی فضا ختم نہ کی تو ڈالر 200روپے تک جائے گا اور حکومت کنٹرول نہیں کر پائے گی۔ منی لانڈرنگ کیسز کا فیصلہ جلد از جلد آنا چاہیے تاکہ پیسہ خزانے میں جمع ہو۔ لوگ عدالتوں میں تماشوں سے تنگ آچکے ہیں۔

روپے کی بے قدری پر سٹیٹ بنک کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے:عتیق الرحمان امن کیلئے تمام افغان جماعتوں کے درمیان مکالمہ، باہمی اعتماد ، احترام کی فضا کا پیدا ہونا ضروری ہے دونوں ملکوں کے عوام مذہب اور کلچر کے رشتے میں جڑے ہیں، امیر جماعت سے افغان صدر کی ملاقات

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہر معاشیات عتیق الرحمن نے کہا کہ میری سمجھ سے باہر ہے روپے کے اس حشر پر ٹیٹ بینک خاموش کیوں ہے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی گر رہی ہے ۔پاکستانیوں کو چاہئے ڈالرز خریدنے سے اجتناب کریں تا کہ ملک کو فائدہ ہو۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے قرضہ بھی بڑھ رہا ہے ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے۔تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔ہم سب کو مل کر وزیراعظم کا ساتھ دینا چاہئے انہیں جب حکومت ملی معیشت تباہ حال تھی۔ایئر مارشل ر شاہد لطیف نے کہا ہے کہ ۔افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے عمل پر بھی افغانستان کی جانب سے رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے حالانکہ پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں ہمارے پاس اس کا ثبوت بھی ہوتا ہے لیکن افغانستان سنجیدگی نہیں دکھاتا۔امریکہ افغانستان میں ناکام ہو چکا ہے لیکن ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔افغان مہاجرین کے بارے میں بھی پاکستان کو فیصلہ کرنا ہو گا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طالبان والا معاملہ اب تک طے نہیں ہو پایا۔سابق منیجر پاکستان کرکٹ ٹیم اظہر زیدی نے کہا کہ بنگلہ دیشی ٹیم پوری فارم میں ہے افغانستان بھی کمزور ٹیم نہیں پاکستان کو دونوں سے ہی جیتنا ہے ہم سب کو دعا کرنی چاہئے۔نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستانی ٹیم نے زبردست پرفارمنس دکھائی۔اپنے حریف کو کبھی کمزور نہیں سمجھنا چاہئے پاکستان کو فیلڈنگ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اشرف غنی جان لیںکہ دونوں ملکوںکے تعاون سے ہی خطے میں امن ممکن ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اشرف غنی پاکستان کے دورے پر ہیں۔ دونوں پڑوسی ممالک کے مفاد میں یہی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک مل ر دہشت گردوں کے خلاف حکمت عملی بنائیں افغانستان میں پاکستان کی مدد کے بغیر امن کا خواب پورا نہیں ہو گا۔
اے پی سی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ جس طرح سمجھا جاتا تھا کہ تقریباً پیپر ورک ہو چکا ہے بلاول بھٹو، مریم نواز، فضل الرحمن، شہباز شریف سے مل چکے ہیں اور وہ بڑی آسانی سے کسی فیصلہ کن نتیجے پر پہنچ چکے ہیں لیکن اس کا آغاز جو ہوا ہے وہ بڑا پھس پھسا سا ہوا ہے میں صرف میں نہیں کہہ رہا ہوں جتنے میں دیکھ رہا ہوں کل پرسوں سے کسی بھی جگہ پر میں نے اس کو دیکھا ہو کہ اے پی سی بڑی زبردست تحریک چلائے گی کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف تھے ان کی گفتگو بڑی دھیمی تھی۔ بلاول بھٹو نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو پارلیمنٹ کو چلانا چاہتے ہیں سب سے بڑی بات ہے کہ یہ جو میثاق جمہوریت کی طرح میثاق معیشت کی تھیوری تھی شہباز شریف نے دی تھی جو کہ مسلم لیگ ن کے صدر تھے اس تھیوری کو بھی مسترد کر دیا گیا بلاول بھٹو نے اس کو پسند نہیں کیا۔ پیپلزپارٹی نے اس کوشش کی بڑے نام ہیں بڑے ذہین لوگ ہیں اور تجربہ ہے ان کا سیاست میں لیکن کچھ ڈلیور کیوں نہ کر سکے۔ پیپلزپارٹی ہمیشہ گومگو میں رہی ہے کہ بلاول بھٹو پیپلزپارٹی کے چیئرمین ہیں اور سب ان کی بڑی عزت کرتے ہیں لیکن جو اسمبلیوں کے ارکان، صوبائی اسمبلیوں کے ہوں یا قومی اسملی کے ہوں یا سینٹ وہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین ایک الگ سیاسی جماعت ہے جس کے سربراہ آصف زرداری ہیں چنانچہ اب عجیب بات ہے کہ حقیقی سیاسی جماعت کے سربراہ تو والد محترم ہیں اور جو پارٹی سڑکوں پر رونق میلہ لگانے والی ہے اس پارٹی کے صدر بلاول بھٹو زرداری ہیں کیا وقت آ گیا انہیں کہا کہ پارلیمنٹیرین کا لفظ ہٹا کر پاکستان پیپلزپارٹی بنا دیا جائے۔ گیس، بجلی کی مہنگائی،بیروزگاری، صحت و علاج کی طرح کے مسائل کو زیادہ اجاگر کیا جاتا لیکن اتنے بڑے بڑے لیڈر حاصل بزنجو صاحب، اسفند یار ولی، فضل الرحمان، شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز جیسے قد آور لیڈر ہیں لیکن ان کی زبان سے مجال ہے کہ عوام کے کسی مسئلہ کو خاص طور پر مالی مشکلات کا کوئی ذکر بھی ہوا ہو۔
انہوں نے کہا کہ لاﺅ ان پیسوں میں بجٹ تو بنا کر دکھاﺅ جو کسی ایک عام شہری کی ماہانہ آمدن ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ خالی خولی کی جو اصطلاح ہے ان کے پیچھے لکیر پیٹ رہی ہیں اصل مسائل کی طرف آتے ہی نہیں پاکستان کے عوام تڑپ رہے ہیں کسی نجات دہندہ کے لئے جو ان کو اس مصیبت سے نجات دلائے لیکن آپ اگر سینٹ کے چیئرمین تبدیل ہونے سے کیا فرق پڑھ جائے گا۔ کیا اس سے گیس کی قیمتیں کم ہو جائیں گے۔ جتنی بھی سیاسی جماعتیں اس وقت اپوزیشن میں ہیں ان جماعتوں میں کوئی ہم آہنگی نظر نہیں آتی اور اب لگتا یہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دو یا تین ایشوز ایسے تلاش کر سکتے ہیں کہ جیسے ان پر ان کا اتفاق ہے مثال کے طور پر بہت برے ایشوز کیا اسمبلیوں سے استعفیٰ دینا ہے۔ نہیں دینا۔ بہت سے لوگ اس کے حق میں نہیں۔ الیکشن دھاندلی کے خلاف تحریک چلانی ہے۔ ٹھیک ہے لیکن کس قسم کی تحریک چلانا ہے اس پر کوئی ورک آﺅٹ نہیں ہوا وقت تو آ گیا۔ اس پر کیا کوئی دھرنے ہوں گے جلسے ہوں گے کوئی لانگ مارچ ہوں گے پھر گرمی بھی کافی ہے موسم بھی کوئی سازگار نہیں ہے اور آخری بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی ہو یا مسلم لیگ ن ہو سب سے زیادہ الزامات ان پر منی لانڈرنگ کے لگ رہے ہیں پچھلے 8,6 مہینے میں جے آئی ٹی کے صفحات کے صفحات کے انبار آ رہے ہیں۔ چپڑاسیوں اور چوکیداروں اور فالودے والوں کو ان سے پانچ پانچ سو کروڑ روپے نکل رہے ہیں اس کے باوجود نہ جناب آصف زرداری کے وکلاءصاحبان اور نہ ہی جناب شہباز شریف کے وکلاءصاحبان یا ان کے ساتھی کوئی بتانے کو تیار ہی نہیں کہ یہ کیا ہو رہا تھا۔ یہ آپ پاکستان سے باہر پیسہ کس لئے لے جا رہے تھے آپ کو وہاں کیا چاہئے تھا۔ کیا چیز تھی جو آپ کو یہاں نہیں مل رہی تھی جو پہلے آپ واپس پیسے لے گئے اور وہاں سے کس طرح سے پھر واپس لے آئے اپنے خلاف اصل الزامات کے خلاف جواب کیوں نہیں دیتے خاموش کیوں ہیں۔ پچھلے دنوں سکینڈل سامنے آیا کہ سارک ممالک نے 44 بلٹ پروف گاڑیاں آئیں۔ ان سارک ممالک کے مہمان واپس چلے گئے تو وہ پھر شاہی خاندانوں میں تقسیم کر دی گئیں۔ مریم نواز کے پاس بھی 6,5 گاڑیاں تھیں۔ یہ کون سا قانون ہے میں نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ نہیں جی وہ سربراہ مملکت ہوتا ہے اس کا حق ہوتا ہے کہ رشتہ دار گاڑیاں استعمال کر سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح سے تو ہر شخص کا رشتہ دار ہے۔ کیا وہ سب سرکاری گاڑیاں استعمال کریں گے۔ ایک طرف ہم کہتے ہیں وی آئی پی کلچر نہیں ہونا چاہئے کیا کسی ملک میں ایسا نظام چل سکتا ہے کہ جس ملک میں آپ کسی ملزم کو پکڑ نہ سکیں۔ جس دن آصف زرداری کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے لاہور کے ایک ٹی وی چینل نے 10,9 جگہوں کا اعلان کیا کہ ان جگہوں پر مظاہرے ہوں گے گویا ان کو پہلےے سے پتہ تھا لیکن جس طرح گرفتاری ہوئی ہر جگہ 15,10 منٹ کے بعد کوئی احتجاج کرنے والا نہیں تھا یہ وائر لیس چل رہی تھی۔ یا پیپلزپارٹی تیار کرتی یا احتجاج کا اعلان نہ کرتے۔ اگر کرتے تو پیپلزپارٹی کے شایان شان ہوتا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے اس دور میں لوگ ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت سے بہت متاثر تھے اور فلیٹیز میں ان کو ملنے جاتے تھے وہ اپنے سگار کیس میں سے ایک سگار آگے بڑھاتے تھے ہم ایک سگار پکڑ لیتے تھے حالانکہ ہم سگریٹ بھی نہیں پیتے تھے تو ہم سارا دن یونیورسٹی میں بھٹو صاحب کا سگار دکھاتے تھے۔ معاہدہ تاشقند کے معاملہ میں جو انہوں نے انڈیا کو ایک دن میں تارے دکھائے تھے۔ یہی پیپلزپارٹی ہے جس نے سندھ سے زیادہ پنجاب میں زیادہ اکثریت حاصل کی تھی اب پیپلزپارٹی نے طے کر لیا ہے کہ چلو جی اگر کو ڈیمانسٹریشن کر کی ہے تو لاڑکانہ چلو۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جنوبی پنجاب پنجاب دیکھ لیں اور بہت سی تحصیلیں اور ضلع میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت موجود ہے پھر یہ کیوں سوچا جائے کہ سندھ کی بنیاد پر حکومتیں گرائی جا سکتیں تو پھر کب سے لوگ حکومتیں گرا دیتے۔

انٹر نیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے زیر اہتمام جاری عالمی کپ کے 35ویں میچ میں آج سری لنکا اور جنوبی افریقہ کا مقابلہ ہوگا۔

لنڈ ن:(ویب ڈیسک)انٹر نیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے زیر اہتمام جاری عالمی کپ کے 35ویں میچ میں آج سری لنکا اور جنوبی افریقہ کا مقابلہ ہوگا۔دونوں ٹیمیں پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر2:30 پر چیسٹرلی اسٹریٹ کے کرکٹ گراو¿نڈ میں آمنے سامنے ہوں گے۔ اس میدان میں ورلڈکپ 2019 کا یہ پہلا مقابلہ ہے۔کرکٹ کے اس میدان میں عالمی کپ کا چونکہ یہ پہلا میچ ہے تو پیچ کا صحیح اندازہ لگانا کسی کیلیے بھی ممکن نہیں ہوگا تاہم ماضی میں یہ گراو¿نڈ پہلے گیند بازی کرنے والی ٹیم کیلئے سازگار ثابت ہوا ہے۔اعدادوشمار کےمطابق 9 میں سے پانچ میچز اس ٹیم نے جیتے جس نے بعد میں بلے بازی کی۔ٹیموں کی کار کردگی کا جائزہ لیں تو سری لنکا اپنے آج کے حریف سے کافی بہتر ہے۔ اس نے ٹورنامنٹ کے نصف درجن مقابلوں میں حصہ لیا اور چھ نمبروں کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر ساتویں پوزیشن ہے۔ورلڈکپ 2019 میں سری لنکنز کی بد قسمتی یہ رہی ہے کہ اس کے سب سے زیادہ میچ بارش سے متاثر ہوئے۔ چھ میں سے دو مقابلے جیتے، دو ہارے اور دو بارش کی نذر ہوگئے۔عالمی کپ میں اب تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی، افغانستان اور انگلینڈ نے سری لنکا سے مات کھائی جب کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کا اس ٹیم کے ساتھ مقابلہ بارش کے سبب برابر رہا۔ٹورنامنٹ اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے اور آج کے مقابلے میں شریک دوسری ٹیم جنوبی افریقہ کی کارکردگی تاحال اتنی اچھی نہیں ہے۔ اسے سات میں سے پانچ مقابلوں میں مات ہوئی ایک بارش کی نذر ہوا۔جنوبی افریقہ تین پوائنٹس کے ساتھ اس ٹورنامنٹ میں ساتویں نمبر کی ٹیم ہے اور اس نے اب افغانستان کو ہی شکست دی ہے۔

پوائنٹس ٹیبل پوزیشن؛ پاکستان کرکٹ ٹیم کے شائقین کے لیے بھی یہ نتیجہ مثبت ہے

مانچسٹر(ویب ڈیسک) ورلڈ کپ کے 34ویں میچ میں بھارت نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کرلی ہے۔شکست کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز سیمی فائنل کی دوڑ سے مکمل طور پر باہر ہوگئی ہے۔بھارت نے میچ جیت پر دو پوائنٹس حاصل کرلیے ہیں اور چھ میچز کھیلنے کے بعد اس کے پوائنٹس کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے۔بھارت ورلڈ کپ 2019 میں ناقابل شکست رہنے والی واحد ٹیم ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے شائقین کے لیے بھی یہ نتیجہ مثبت ہے کیوں کہ اس کے نتیجے میں سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ایک اور ٹیم ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی ہے۔پوائنٹس ٹیبل پر نظر دوڑائیں تو آسٹریلیا کی حکمرانی برقرار ہے اور یہ سیمی فائنل مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم بن چکی ہے۔بھارت بھی اس مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے سے محض ایک پوائنٹ ہی دور رہ گیا اور قوی امکان ہے کہ پڑوسی ملک سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔پاکستان سے شکست کے باوجود نیوزی لینڈ کی ٹیم تیسرے جبکہ انگلینڈ کی ٹیم چوتھے نمبر پر ہے تاہم میزبان ملک کو ورلڈ کپ میں اب بقیہ تمام میچز جیتنے ہوں گے۔اسی طرح بنگلہ دیش کی پانچویں اور پاکستان کی پوائنٹس ٹیبل پر چھٹی پوزیشن ہے۔ لگ ایسا رہا ہے کہ انگلینڈ کی جانب سے میچ ہارنے کی صورت میں ان ہی دونوں ٹیموں میں سے ایک سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرے گی۔پاکستان اور بنگلہ دیش پانچ جولائی کو مدمقابل آئیں گے اور ممکن ہے کہ یہ میچ ایک طرح سے کوارٹر فائنل کی حیثیت اختیار کرجائے۔پوائنٹس ٹیبل پر سری لنکا کی ساتویں پوزیشن ہے تاہم خراب رن ریٹ اور صرف چھ پوائنٹس کی وجہ سے آئر لینڈرز کا آگے کا سفر کافی مشکل ہے۔ویسٹ انڈیز آٹھویں، جنوبی افریقہ نویں اور افغانستان کی دسویں پوزیشن ہے۔ یہ تمام ٹیمیں عالمی کپ سے باہر ہوچکی ہیں۔