مکی آرتھر ورلڈ کپ سے قبل معاہدے میں توسیع کے خواہشمند

کراچی(سپورٹس ڈےسک ) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ کپ 2019 سے قبل اپنے معاہدے میں توسیع کی خواہش کر دی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف سے رواں سال انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ تک معاہدہ کیا تھا لیکن اب مکی آرتھر نے معاہدے میں توسیع کی خواہش ظاہر کردی۔مزید پڑھیں: ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم کا اعلان آج ہوگا، حسنین کی شمولیت متوقع ذرائع کے مطابق مکی آرتھر نے کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدیدار سے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے معاہدے میں ایونٹ سے قبل توسیع کی جائے۔تاہم ہیڈ کوچ کی خواہش پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے خاموشی اختیار کر لی ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی پیشرفت کا امکان انتہائی معدوم ہے۔دوسری جانب بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور معاہدے میں توسیع کےخواہش مند نہیں جن سے پی سی بی نے 2014 میں معاہدہ کیا تھا۔قومی ٹیم کی گزشتہ سال کی کارکردگی خصوصاً ٹیسٹ کرکٹ میں شکستوں کو دیکھتے ہوئے مکی آرتھر اور دیگر کوچنگ اسٹاف کے معاہدے میں توسیع کا امکان انتہائی کم ہے اور اس کا تمام تر انحصار عالمی کپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی پر ہے۔یاد رہے کہ عالمی کپ کے لیے قومی ٹیم کا اعلان آج کیا جائے گا اور قومی ٹیم دورہ انگلینڈ اور عالمی کپ کے لیے 23اپریل کو روانہ ہو گی۔

پی سی بی نے ”مفادات کے ٹکراو“ پر چپ سادھ لی

لاہور(سپورٹس ڈےسک)پاکستان میں دہری ذمہ داریاں سنبھال کر مال کمانے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں،چیف سلیکٹر انضمام الحق، ہیڈ کوچ مکی آرتھر، کرکٹ کمیٹی کے رکن وسیم اکرم، قومی ٹیم کے بولنگ کوچ اظہر محمود سمیت بڑی تعداد میں عہدیدار مسلسل پی ایس ایل اور دیگر لیگز کیلئے بھی کام کررہے ہیں،مفادات کی ٹکراو¿کی وجہ سے پی ایس ایل ٹیموں کے کھلاڑیوں کیلیے نرم گوشہ رکھنے کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں لیکن ان سے کوئی جواب طلبی نہیں ہوتی۔دوسری جانب بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے پالیسی پر کام ہو رہا ہے، پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن سے قبل عمل درا?مد ہو جائے گا۔ دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ کی 3رکنی ایڈوائزری کمیٹی کے رکن ساروگنگولی، سچن ٹنڈولکر اور وی وی ایس لکشمن آئی پی ایل کی فرنچائزز کیلئے بھی کام کرتے ہیں،محتسب سابق جج ڈی کے جین نے ان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مفادات کے ٹکراو¿ کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک سابق کرکٹر نے محتسب کو 15سے زائد کرکٹرز کی فہرست فراہم کی جو اعزازی یا باقاعدہ ملازم کی حیثیت سے ا?ئی پی ایل کیلیے کام کررہے ہیں،کئی کرکٹرز نے الزام عائد کیاکہ مخصوص کھلاڑیوں کو نشانہ بناتے ہوئے دیگر کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔

خواتین کرکٹ ٹیم آج جنوبی افریقہ روانہ ہو گی

کراچی(این این آئی) قومی ویمنز کرکٹ ٹیم (آج)پیر کو جنوبی افریقہ روانہ ہو گی ۔گرین شرٹس میزبان کیخلاف تین ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کے بعد 5 میچز پرمشتمل ٹوئنٹی 20 سیریزمیں بھی شرکت کریں گی،اس کا مقصد اگلے برس 21 فروری سے 8 مارچ تک شیڈول آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی کی تیاری ، سیریزکیلئے نیشنل اسٹیڈیم میں9اپریل سے جاری تربیتی کیمپ غیر رسمی طور پرختم ہوگیا،اتوارکوچند کرکٹرزکواضافی بیٹنگ پریکٹس کرائی گئی ۔واضح رہے کہ دورے میں بسمہ معروف 15 رکنی ٹیم کی قیادت کریں گی،ون ڈے اسکواڈ میں ناہیدہ خان، جویریہ رو¿ف، سدرا امین، جویریہ روف، اومائمہ سہیل، ندا ڈار، عالیہ ریاض،کائنات امتیاز، سدرا نواز، ثنامیر، نشرح سندھو، فاطمہ ثنا، ایمن انور اور رامین شمیم شامل ہیں۔ٹی ٹوئنٹی سیریزکےلئے ٹیم میں محض ایک تبدیلی کی گئی، ناہیدہ خان کی جگہ ارم جاوید سنبھالیں گی۔، ڈائنا بیگ کے ان فٹ ہونے پر ریزرو کھلاڑی فاطمہ ثنا اسکواڈ کا حصہ بنی ہیں، دیگر تین ریزرو پلیئرزمیں منیبہ علی، صبا نذیراورفریحہ محمود شامل ہیں۔انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے جمال ٹرینر، رفعت گل فزیو، زبیرویڈیوانالسٹ اورعائشہ جلیل منیجر کی ذمہ داری نبھائیں گے۔

سرکاری طور پر کسان ایوارڈ کا اعلان خبریںکی کاوشوں کا نتیجہ، کامیاب کسان میلہ منعقد کرانے پر ”خبریں“ ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے:امتنان شاہد کا زرعی کانفرنس سے خطاب

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) ایڈیٹر ”خبریں“ و چیف ایگزیکٹو آفیسر چینل۵ امتنان شاہد نے زرعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”خبریں“ میڈیا گروپ 15سال سے کسانوں کے ساتھ ہے۔ ملک کی 70فیصد آبادی کسانوں اور کاشتکاروں پر مشتمل ہے۔ اس لئے ”خبریں“ میڈیا گروپ اپنے ملک کی 70فیصد آبادی کو پروموٹ کر رہا ہے تاکہ کسانوں اور کاشتکاروں کی کارکردگی کو سراہا جائے جس کا ثبوت یہ ہے کہ گورنر پنجاب چودھری سرور نے کسانوں اور ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے سرکاری طور پر کسان ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کامیاب کسان میلہ منعقد کرانے پر ”خبریں“ ٹیم کو مبارکباد دی اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو ایوارڈ دیئے۔
امتنان شاہد

بلند حوصلہ قومی ٹیم دوسری آزمائش کیلیے تیار

نارتھمپٹن (ویب ڈیسک ) پاکستان اور نارتھمپٹن شائر کے درمیان ٹور میچ پیر کو کھیلا جارہا ہے، بلند حوصلہ شاہینوں نے دوسری آزمائش کیلیے پرتول لیے، کھلاڑی اہم ترین دورے میں فتوحات کا سلسلہ جاری رکھنے کیلیے پراعتماد ہیں، بیٹسمینوں کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کیلیے مزید وقت ملے گا، بولرز بھی ردھم میں آنے کیلیے کوشاں ہیں، مزید کھلاڑیوں کو اہم معرکوں کیلیے تیار ہونے کا موقع فراہم کیا جاسکتا ہے، فاسٹ بولر محمد حسنین کو بھی آزمائے جانے کا امکان ہے، گذشتہ میچ میں ناکام رہنے والے اہم بیٹسمین بھی اپنے ہاتھ کھولنے کو بیتاب ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اپنے اہم ترین دورہ انگلینڈ کا اپراعتماد ا?غاز کرچکا ہے، پہلے ٹور میچ میں گرین شرٹس نے کینٹ کو100 رنز کے بھاری مارجن سے زیر کیا، جس میں خاص طور پر بیٹسمینوں نے عمدہ پرفارم کرتے ہوئے ٹیم کو 7 وکٹ پر 358 رنز کا مجموعہ دلایا، خاص طور پر کیریئر کا 101 واں لسٹ اے میچ کھیلنے والے عماد وسیم نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 78 بالز پر 117 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس میں 4 چھکے اور 13 چوکے شامل تھے۔ جواب میں کینٹ کی ٹیم 45 ویں اوور میں 258 رنز پر آو¿ٹ ہوگئی تھی۔ اگرچہ یاسر شاہ نے 3 وکٹیں لی تھیں تاہم وہ 90 رنز دینے کی وجہ سے کافی مہنگے ثابت ہوئے تھے، فہیم اشرف، حسن علی اور فخر زمان بھی 2، 2 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے تھے۔
اس میچ میں کامیابی کے بعد اب گرین شرٹس اپنی دوسری ا?زمائش میں نارتھمپٹن شائر کے مدمقابل ہوں گے۔ پہلے میچ میں کامیابی کی بدولت پاکستان ٹیم کے حوصلے کافی بلند اور وہ اس دورے کے دوران فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھنے کیلیے کوشاں ہیں، کھلاڑیوں کو کنڈیشنزسے ہم ا?ہنگ ہونے کا مزید موقع ملے گا، خاص طو رپر بابر اعظم، سرفراز احمد اور شعیب ملک ہاتھ نہیں کھول پائے تھے، وہ اس بار تلافی کیلیے پراعتماد ہوں گے۔ ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے دیگر کھلاڑیوں کو بھی پریکٹس کا موقع فراہم کیے جانے کا امکان ہے، خاص طور پر بولنگ میں محمد حسنین کوانگلش کنڈیشنز میں ا?زمائے جانے کی امید ہے۔
اس دوران میزبان سائیڈ کے خلاف ایک روزہ سیریز اور اس کے بعد شیڈول ورلڈ کپ کیلیے موزوں کمبی نیشن کی تشکیل کے لیے بیٹنگ ا?رڈر میں ردوبدل کا بھی امکان ہے۔ماضی میں 2003 کے ٹور میں بھی پاکستان نے نارتھمپٹن شائر کے خلاف ایک میچ کھیلا تھا جس میں اسے 54 رنز سے کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ یکم م ئی کو پاکستان نے لیسٹر شائر کے خلاف بھی ایک ٹورمیچ کھیلنا ہے، جس کے بعد 5 تاریخ کو انگلینڈ سے واحد ٹوئنٹی 20 میچ شیڈول ہے۔ میزبان سائیڈ کے خلاف 5 ایک روزہ میچز کی سیریز کا آغاز 8 مئی سے ہوگا، اس سیریز کے بعد بھی پاکستان کو میگا ایونٹ سے قبل افغانستان اوربنگلہ دیش کے خلاف دو وارم اپ میچز بھی کھیلنے کا موقع میسر ا?ئے گا۔

ہالی ووڈ ایکشن فلم ایوینجرز: اینڈ گیم کا ریکارڈ توڑبزنس

ہالی ووڈ( ویب ڈیسک ) ہالی ووڈ ایڈونچرفلم ایوینجرز: اینڈ گیم نے ریلیزکے ابتدائی دنوں میں بزنس کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ہالی ووڈ ایڈونچر فلم: ایوینجرز: اینڈ گیم۔۔ نے ریلیزکے ابتدائی دنوں میں بزنس کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔ فلم نے اب تک دنیا کے دیگر ممالک میں 1.2 بلین ڈالرز کا ریکارڈ توڑ بزنس کرکے سب کو پیچھے چھوڑدیا۔ ایونجرزاینڈ گیم ، ڈزنی اسٹوڈیوزکی وہ پہلی فلم بن گئی ہے جس نے ریلیزکے ابتدائی دنوں میں ہی ایک ارب امریکی ڈالرز کمائی کی حد پارکی ہے۔
سپرہیرو فرنچائزکی 22 ویں فلم نے امریکا بھرمیں 350 ملین ڈالرکی کمائی کرکے سیریز کی گزشتہ کڑی ایونجرزانفنٹی وارکی ابتدائی کمائی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے جبکہ آٹھ سو انسٹھ ملین ڈالرکا بزنس کرکے انٹرنیشل باکس آفس پر بھی اپنی حکمرانی قائم کی ہے۔
واضح رہے کہ فلم ایونجرزاینڈ گیم 4 سوملین ڈالرزکی لاگت سے تیار کی گئی تھی۔

کسانوں کو حق دلائینگے ، کہیںبھی نظر انداز نہیں ہونے دینگے ، صوبوں کے حوالے کرنے سے زراعت یتیم ، شعبہ سنٹر لائز ہونا چاہیے: چیف ایڈیٹر ”خبریں“ گروپ ضیا شاہد کا اختتامی تقریب سے خطاب

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) خبریں گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں کسان میلے منعقد کیے جائیں گے اور بہترین کاشت کاروں کو ایوارڈ دیئے جائیں گے۔ پنجاب کے بہترین کسانوں کو گورنر ہاﺅس میں مدعو کیا جائے گا اور گورنر پنجاب ان کے اعزاز میں کھانا دیں گے۔ وہ گزشتہ روز ”خبریں گروپ“ اور ایڈکون ایف ٹی آر کے تعاون سے منعقد ہونے والے کسان میلے کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ آج کی تقریب سے ہم کسان ٹائمز کے دور کا آغاز کر رہے ہیں اب ہر سال پنجاب ،سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کسانوں کو بیسٹ گروور ایوارڈ ملیں گے۔ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ کسانوں کو حق دلائیں گے اور انہیں کہیں بھی نظر انداز نہیں ہونے دیں گے۔ جناب ضیا شاہد نے کہاکہ وہ ہمیشہ دیکھتے ہیں کہ 23 مارچ اور 14 اگست کو اچھا گانے والوں ، اچھا ناچنے والوں ، کتابیں لکھنے والوں ، فنکاروں ، شاعروں غرض ہر طربقے کے لوگوں کو سرکاری ایوارڈ ملتے ہیں اگر کسی طبقے کو کبھی اہمیت نہیں ملی یا جس کی کارکردگی کو سراہا نہیں گیا وہ طبقہ کسانوں کا ہے جو زمین کا سینہ چیر کر فصل اگاتا ہے انہوں نے کہا کہ انہوں نے جنرل ضیاءالحق کے دور حکومت میں کسانوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کی پہلی کوشش کی تھی۔ پی ٹی وی پر کسان ٹائم کے نام سے ایک گھنٹے کا پروگرام شروع کیا تھا اور پھر کسان ایوارڈ شروع کیا جس میں شوکت عزیز ، پرویز الٰہی اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بلایا اور ان کے ہاتھ سے کسانوں کو ایوارڈ دلائے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ جب سے صوبوں کوزراعت کا شعبہ سونپا گیا زراعت کا بیڑا غرق ہو گیا۔ زراعت یتیم ہو گئی۔ فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی غیرفعال وزارت رہ گئی۔ پہلے زرعی پالیسیاں بنانے ، زرعی مداخل درآمد کرنے کا کام وفاق احسن طریق پر کرتا تھا ، کونسی کرم کش دوا امپورٹ کرنی ہے ، وفاق فیصلہ کرتا تھا حالانکہ صوبائی سطح پر ایل سی کھلتی ہے نہ یہ فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ کونسی دوا منگوانی ہے ، فرٹیلائزر کہاں سے منگوانی ہے ، پیسٹی سائیڈز کہاں سے خریدنی ہے جو معیاری اور زود اثر ہو اور مناسب قیمت پر دستیاب ہو۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم زراعت کے شعبہ کو سنٹر لائز ہونا چاہیے کیونکہ پالیسی سازی کا کام وفاق کی سطح پر ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کسان گندم ، چاول ، کپاس ، گنا ، آم اور کنو کی بہترین پیداوار دیتا ہے اس کو سلام پیش کیا جائے اس کی عزت کی جائے۔ گورنر پنجاب انسان دوست ہیں۔ پاکستان دوست ہیں اور کسان دوست ہیں۔ انہیں جب کسان میلہ میں شرکت کی دعوت دی تو انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ اگر اس روز میری شادی بھی ہو گی تو وہ بھی چھوڑ کر کسان میلے کے لیے ملتان آجاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دوستی 20/21 سال پرانی ہے یہ جہاںبھی رہے ہماری دوستی اور بھائی چارہ قائم رہا۔ میری دعا ہے کہ انہیں اور بھی اعلیٰ عہدہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے ہماری عزت و توقیر کی ہے۔ کسانوں کی عزت کی ہے یہ پیار اور عزت کے مستحق ہیں۔ یہ بھی میری طرح دیہاتی آدمی ہیں ان کا اوریجن بھی دیہات ہے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ بندے کا پتر اپنی اور اپنے گھر کو کبھی نہیں بھولتا۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہاﺅس کسانوں کے لیے کھولیں۔ وزیرزراعت کو بھی گورنر ہاﺅس میں مدعو کریں اس شعبہ کو سرپرستی سے نوازیں بدلے میں یہ شعبہ محبت اور پیارے دے گا جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ جناب ضیا شاہد نے کہا کہ ملتان کے کسان میلے میں جن کاشتکاروں کے لیے ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے انہیں گورنر ہاﺅس بلایا جائے گا اور گورنر پنجاب سے انہیں ایوارڈ دلائیں گے۔ اس طرح بہترین فصلات پیدا کرنے والے بہترین گروورز کو نقد انعامات بھی ملیں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گورنر ہاﺅس میں کسانوں کو ایوارڈ ملیں گے۔
ضیا شاہد

سمندروں میں دو لاکھ نئے وائرس دریافت

جرمنی (ویب ڈیسک ) سمندروں کے سینے میں کئی راز دفن ہوتے ہیں اور اب دنیا بھر کے گہرے پانیوں میں ایک دو نہیں بلکہ 195,728 ایسے وائرس ملے ہیں جو اب تک سائنس دانوں کی نگاہوں سے اوجھل تھے۔’سیل‘ نامی سائنسی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق زمین پر ایک برفیلے قطب سے لے کر دوسرے قطب تک ایک عالمگیر اور ہمہ گیر سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ ان وائرس کی اکثریت ہمارے لیے بالکل نئی ہے کیونکہ اس سے قبل تک ہم سمندری وائرس کی 15 ہزار اقسام سے ہی واقف تھے۔ اس دریافت سے سمندروں میں حیاتیاتی ارتقا ، ماحولیاتی اور آب وہوا میں تبدیلیوں کے متعلق ہماری معلومات میں اضافہ ہوگا۔ٹیرا نامی سائنسی کشتیوں نے سال 2009ئ سے 2013ئ تک دنیا بھر کے سمندروں میں سفر کیا اور اس سے قبل 10 برس تک سمندری حیات اور اس کے ارتقا پر بھی غور کیا تھا۔ اس ٹیم میں اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے خرد حیاتیات داں ڈاکٹر میتھیو س±لی ون بھی شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’ وائرس اتنے چھوٹے ہیں کہ وہ دکھائی نہیں دیتے لیکن سمنروں میں ان کی غیرمعمولی اقسام کی موجودگی بہت اہمیت رکھتی ہے۔‘ماہرین نے اپنی تحقیقات کے بعد ایک تفصیلی نقشہ بنایا ہے جس میں دنیا بھر کے پانیوں میں پائے جانے والے وائرسز کا ڈیٹا بیس ظاہر کیا گیا ہے۔ ماہرین نے ان وائرس کو پانچ حیاتیاتی خطوں (ایکولوجیکل زون) میں بانٹا ہے۔ ان میں آرکٹک اور انٹارکٹک کے علاوہ، منطقہ حارہ اور معتدل خطوں کے تین گروپس شامل ہیں۔سخت برفیلی سرزمین آرکٹک میں امید کے برخلاف وائرس کی بڑی تعداد دریافت ہوئی ہے۔ یہ وائرس اگرچہ اوسطاً 4000 میٹر گہرائی میں ملے ہیں جن میں نئے وائرس اور ان کے نئے خاندان بھی شامل ہیں۔ اس سے سمندری حیات اور پیچیدہ بحری نظام کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔ نئے وائرس کی بدولت سمندروں میں موجود آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔اگرچہ اب بھی طویل تحقیق باقی ہے لیکن وائرس بحری حیاتیات میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں جنہیں اس سے قبل نظرانداز کیا جاتا رہا تھا۔

رقم کے بدلے 500 افراد کو قتل کرنے والا اجرتی قاتل

برازیل (ویب ڈیسک ) دنیا کے خطرناک ترین اجرتی قاتلوں میں سے ایک جولیو سانٹانا بھی ہیں جو اب تک 500 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارچکے ہیں لیکن انہوں نے اپنے ہاتھوں سے مارے جانے والے افراد کی تعداد کی گنتی 492 پر روک دی ہے۔ سانٹانا نے اب تک سیاستدانوں، بااثر لوگوں، سونے کے کانوں کے مالک و تاجراور ایک دوسرے سے پریشان شوہروں اور بیویوں کو قتل کیا ہے۔ یہاں تک کے ان کی غارت گری کی داستان کاروباری چپقلش، فٹ بال، محبت و عداوت اور دیگر انسانی تعلقات پربھی محیط ہے۔اپنے کیریئر کا پہلا قتل انہوں نے 1971 میں اس وقت کیا جب وہ صرف 17 سال کے تھے۔ اب ان کی زندگی پر ایک صحافی نے کتاب لکھی ہے جس کا عنوان ’دی نیم ا?ف ڈیتھ‘ رکھا گیا ہے جس پر اب فلم بھی بنائی جارہی ہے۔برازیل سے تعلق رکھنے والے جولیو کی عمر اس وقت 64 برس ہے اور اب انہوں نے اپنی بیوی کے کہنے پر یہ کام چھوڑ دیا ہے۔ وہ ہرقتل سے پہلے نوٹ لکھا کرتے تھے جسے اب کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ نیویارک پوسٹ سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ خدا پر یقین رکھتے ہیں اور اسی کی بدولت زندگی میں ہمت پائی ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ جو بھی ان سے سرزد ہوا ہے وہ انتہائی غلط اور مکروہ فعل تھا۔جولیو ایمیزون کے جنگلات میں رہ رہے تھے کہ ان کے چچا نے ایک مچھیرے کو قتل کرنے کو کہا جس نے ایک 13 سالہ بچی سے جنسی زیادتی کی تھی۔ پہلے تو وہ کچھ ہچکچائے تاہم 17 سال کی عمر میں انہوں نے پہلا قتل کرڈالا۔ اس کے بعد قتل کا سلسلہ چل نکلا اور یہ گنتی سینکڑوں تک جاپہنچی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1967 سے 1974 تک انہوں ںے برازیلی حکومت کی ایما پر کئی لوگوں کو قتل کیا اور برازیل میں کمیونسٹ چھاپہ ماروں کی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا اور اس دوران انہوں نے غیرمعمولی رقم کمائی۔جولیو نے انٹرویو کے باوجود اپنی تصویر شائع کرانے سے انکار کردیا اور انہوں نے ہمیشہ خود کو پردے میں رکھتے ہوئے ہی گھاتک کارروائیاں کی تھیں۔ تاہم 1987 میں وہ ایک مرتبہ گرفتار ہوئے لیکن جلد ہی رہا ہوگئے۔2006 میں انہوں نے قتل کے پیشے کو خیرباد کہدیا کیونکہ ان کی بیوی اس سے سخت خائف تھی۔ جولیو کے مطابق ان کی بیوی نے تلخ یادوں اور سیاہ پیشے سے باہر نکالا ہے اور اب وہ ایک مطمئین زندگی گزاررہے ہیں۔ لیکن اب بھی انہیں ڈراو¿نے خواب ا?تے ہیں جس میں وہ ان مقتولین کو دیکھتے ہیں جنہیں وہ قتل کرچکے ہیں۔

دانت صاف کرنے والے خردبینی روبوٹ

پینسلوانیہ( ویب ڈیسک ) اگر آ خردبینی روبوٹ سے اپنے دانتوں کا میل کچیل صاف کروانا چاہتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے بایومیڈیکل کے شعبے سے وابستہ ماہرین نے ایسے خردبینی روبوٹ تیار کیے ہیں جو دانتوں کی گہری صفائی کرتے ہیں اور انہیں دیگر کئی کاموں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔جامعہ نے دو طرح کے انتہائی چھوٹے روبوٹ تیار کیے ہیں جو دانتوں کے علاوہ بند نالیوں اور پائپوں کی صفائی بھی کرسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک اوپری سطح پر کام کرتا ہے تو دوسری طرح کے روبوٹ اندرونی کونے کھدروں میں جاکر صفائی کے اہل ہیں۔ان کا اہم مقصد کسی شے مثلاً دانت پر چڑھ جانے والی حیاتی پرت (بایو فلم) کو صاف کرنا ہے انہیں جسم کے اندر لگائے جانے والے پیوند اور برقی آلات کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔دانتوں کے اندر یہ بیکٹیریا اور دیگر میل کچیل کو بھی دور کرسکتے ہیں لیکن اس میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔ یونیورسٹی کے شعبہ دنداں سے وابستہ ڈاکٹر ہیون مائیکل کو± کے مطابق انہیں ایسی طبی بایو فلمز کے خلاف بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جو کسی بھی دوا سے دور نہیں ہوتیں۔دانت ہو یا جسمانی برقی پیوند وقت کے ساتھ ساتھ پہلے ان پر حیاتی تہہ چڑھ جاتی ہے اور اس کے بعد وہاں بیکٹیریا اور دیگر جراثیم جمع ہونے لگتے ہیں۔ ایک مثال دانتوں پر جمع ہونے والی تہہ در تہہ ہے جو اتنی سخت ہوجاتی ہے کہ دانتوں کو صاف کرنے میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔
اپنی ایجاد کو ماہرین نے کیٹے لیٹک اینٹی مائیکروبیئل روبوٹس ( سی اے ا?ر) کا نام دیا ہے۔ اس کے لیے آئرن آکسائیڈ نینو ذرات کا ایک محلول بنایا جاتا ہے جسے مقناطیسی رہنمائی سے میلی سطح پر چلایا جاتا ہے اور ننھے منے روبوٹ عین اسی طرح کام کرتے ہیں جس طرح ہل کھیتوں میں چل کر مٹی اٹھاتا ہے۔
دوسرے نظام میں تھری ڈی شکلوں کے سانچوں میں نینو ذرات کے ڈلے بنائے گئے جو دشوارگزار جگہوں پر جاکر وہاں کی صفائی کرسکیں گے۔ لیکن ان کے کام کرنے کا عمل خاصہ پیچیدہ ہے جس میں ہائیڈروجن پرا?کسائیڈ خارج ہوتی ہے اور اس سے فری ریڈیکلز بنتے ہیں جو بیکٹیریا تباہ اور گندگی صاف کرتے ہیں۔ اب اس اختراع کو تجارتی پیمانے پر تیار کرنے کی ابتدا ہوچکی ہے۔

زراعت کی صوبوں میں تقسیم کے بعد پنجاب کو55فیصد حصہ ملنا چاہیے:چودھری محمد سرورکاکسان میلہ کی آخری تقریب میں خطاب

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) ”خبریں“ میڈیا گروپ کے زیر اہتمام کسان میلے کے اختتامی روز قومی زرعی کانفرنس سے چیف ایڈیٹر ”خبریں“ جناب ضیاشاہد، ایڈیٹر ”خبریں“ و سی ای او ”چینل۵“ امتنان شاہد، گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، زراعت کے صوبائی وزیر ملک نعمان احمد لنگڑیال، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین و سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام، مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے صوبائی وزیر حسین جہانیاں گردیزی، توانائی کے صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک، پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر، ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی، میاں غفار احمد اور اشرف سعیدی نے خطاب کیا۔ سجاد بخاری اور عینی باجوہ نے کمپیئرنگ کے فرائض سرانجام دیئے۔ قاری محمد یعقوب نے تلاوت کلام پاک اور محسن رضا قادری نے نعت رسول مقبول کی سعادت حاصل کی۔ ”خبریں“ کسان میلے میں ہونے والے قومی زرعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ ان کے دروازے کسانوں کیلئے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ کسانوں کو ایوارڈ ڈینے کی تقریب اس سال منعقد ہوگی۔ جنوبی پنجاب اور سنٹرل پنجاب کیلئے الگ الگ ایوارڈ کی تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ صوبے کے ہر ضلع سے تین بہترین کاشتکاروں کا انتخاب کیا جائے گا اور انہیں فرسٹ، سیکنڈ اور تھرڈ پوزیشن کے ایوارڈ ملیں گے۔ زرعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری محمد سرور نے کہا کہ ملک میں اگر کوئی انقلاب برپا کرسکتا ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے تو وہ کسان ہے۔ اگر ہم کپاس کے معیاری بیج کا مسئلہ حل کردیں اور بھارت کے مساوی کسانوں کو سہولتیں اور مراعات فراہم کردیں تو ہماری پیداوار تین گنا ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے پار کسانوں کو آبپاشی کیلئے مفت بجلی، آدھی قیمت پر زرعی مداخل جس میں کھاد، بیج، کرم کش ادویات دستیاب ہیں مگر ہمارے کسان کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے اس لئے وہ عالمی منڈی میں مقابلہ نہیں کر پاتا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو اپنی افادیت ظاہر کرنا ہوگی۔ ریسرچ پر توجہ دینا ہوگی تاکہ زیادہ پیداوار دینے والے بیج جن پر کیڑے مکوڑے اور بیماریاں حملہ نہ کرسکیں متعارف کرانا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کیلئے وفاق کی سطح پر 25/26 ارب روپے کا بجٹ مختص ہوتا تھا اب زراعت کی صوبوں میں تقسیم کے بعد پنجاب کو اس کا 55فیصد حصہ ملنا چاہیے تھا جوکہ 15/16 ارب روپے بنتا ہے جبکہ پنجاب کا زراعت کیلئے اپنا بجٹ 14/15 ارب روپے ہوتا ہے۔ اس طرح 30ارب روپے بنتا ہے اگر ڈالر کی قدر میں اضافے اور افراط زر کا حساب لگایا جائے تو معقول رقم بنتی ہے وہ اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر زراعت اور وزیر خزانہ سے بات کریں گے اور آئندہ سالانہ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب اور پررونق کسان میلہ منعقد کرانے پر وہ جناب ضیاشاہد اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ میلہ اس وقت منعقد کیا گیا جبکہ گندم کی کٹائی کا سیزن ہے۔ زمیندار اور کسان مصروف ہے۔ لیکن اس کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں کسان میلہ میں کاشتکاروں کی شرکت قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ارزاہ مذاق کہا تھا کہ اگر اس روز میری شادی بھی ہوگی تو میں وہ بھی چھوڑ کر کسان میلے میں شرکت کروں گا۔ تاہم میرا دوسری شادی کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ پہلے ہی بہت کرائسس ہیں مزید کرائسس پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ میں نے واپس گھر جانا ہے۔قومی زرعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہاکہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح پاکستان کو خوراک میں خود کفیل بنانا ، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کرنا اور پیداواری اخراجات میں کمی کرنا ہے تاکہ ہم ہمسایہ ممالک کا مقابلہ کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں اور کسانوں کےلئے تشکیل دی جانے والی زرعی پالیسی میں دو چیزوں کو مد نظر رکھا گیا ہے جن میں چھوٹے کاشتکاروں کےلئے پیداوار میں اضافہ اور کسانوں کو منڈیوں میں اجناس کی اچھی اور مناسب قیمت فراہم کرنا شامل ہےں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب ماڈرن منڈیوں کی تعمیر اور موجودہ منڈیوں کی اپ گریڈیشن کررہی ہے تاکہ مڈل مین کا کردار ختم کیا جاسکے اور کسانوں کواجناس کی بہتر قیمت دی جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کی زراعت بہتر ہوگی تو ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ ”خبریں“ میڈیا گروپ نے کسانوں اور کاشتکاروں کو سہولت اور آگاہی دینے کےلئے اتنے بڑے کسان میلے کا اہتمام کیا ہے۔ اس کسان میلہ سے نہ صرف ملکی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ چھوٹے کاشتکاروں اور کسانوں کو رہنمائی اور آگاہی بھی ملے گی جس سے ان کی پیداوار میں اضافہ بھی ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ جناب ضیا شاہد کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ملتان شہر کو رونق دی اور کسانوں کی رہنمائی کےلئے شاندار اور کامیاب کسان میلہ منعقد کرایا۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی و سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام نے کہا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کےلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔1947ءمیں ملکی پیداواری لاگت میں زراعت کا حصہ50تھاجو کم ہوکر آج 19فیصد رہ گیاہے جس کی بڑی وجہ تحیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کو نظراندازکرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیگر ممالک تعمیرات، سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا پر چھاگئے لیکن ہم پیچھے رہ گئے۔ ہمارے ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کوترجیح نہیں دی گئی۔ چائنہ، امریکہ اور جاپان دنیا پر اس لیے چھائے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے تعلیمی اداروں کا معیار سب سے بہتر ہے۔ جب تک صحیح انداز میں تحقیق نہیں ہوگی ادارے آگے جائیں گے نہ ہی ملک ترقی کرے گا۔ بنیادی اور اپلائیڈ ریسرچ پر ہمارے ملک میں بہت کم توجہ دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے ملک میں5سے6زرعی یونیورسٹیز ہیں۔ ملتان میں بھی زرعی یونیورسٹی بن چکی ہے۔ملتان چونکہ جنوبی پنجاب کا مرکز ہے اور60سے 70فیصد زرعی پیداوار جنوبی پنجاب سے حاصل ہوتی ہے اس لیے بہتر تھا پاکستان ریسرچ سنٹر ملتان میں قائم کیا جاتا لیکن اسلام آباد میں بنادیاگیا۔ 30سال قبل پاکستان انڈیا اور چائنہ سے زیادہ کاٹن پیدا کرتا تھا لیکن آج ہمارے دونوں ہمسایہ ممالک یہاں تک کہ بنگلہ دیش بھی ہم سے کپاس کی پیداوار میں آگے نکل گیاہے۔ یہ سب تحقیق کی وجہ سے ہی ممکن ہواہے۔ انہوں نے تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ایکسپورٹ اس وقت22ارب ڈالر کی ہے اور امپورٹ60ارب ڈالر ہے جبکہ38ارب ڈالر ہمارا خسارہ ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے کاشتکاروں کو نظرانداز کردیاہے۔ کسان سے اجناس کی خریداری کا کوئی نظام نہیں۔ حکومت کسانوں کو لاگت سے کم معاوضہ دیتی ہے۔ پاکستان میں صرف گندم کی امدادی قیمت دی جارہی ہے۔ 4سے5ایکڑ فصلوں کی بھی امدادی قیمت مقرر کی جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ کسان کو ان کی پیداواری لاگت کے مطابق معاوضہ ملے۔ ہمارا ملک مشکل دور سے گزررہاہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کاشتکاروں کے مسال کے حل کےلئے آواز اٹھائیں اور امید کرتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت کسانوں کی مشکلات اور ان کے مسائل حل کرے گی۔ زراعت کی ترقی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے۔ ہم ٹیکنالوجی اور ریسرچ نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے ہیں۔ اگر اداروں میں لوگوں کی خدمت کرنے والے افراد کو آگے نہیں لایا جائے گا تو ادارے نہیں بنیں گے۔ حکومت ذاتی مفادات کو ختم کرکے عوام کی خدمت کرے گی۔ صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو بحران سے صرف محکمہ زراعت ہی نکال سکتاہے۔ جب حکومت میں آئے تو پچھلی حکومت کا پاس کیا ہوا بجٹ ملا جس کی وجہ سے محکمہ زراعت پر بہتر انداز میں توجہ نہیں دے سکے تاہم اس سال بجٹ میں زراعت کے شعبے پرخصوصی توجہ دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کسان ہمارے لیے اناج پیدا کرتاہے اس کے باوجود ہر حکومت میں اس کا ہمیشہ استحصال کیا گیا لیکن وہ وقت دور نہیں جب کسان اور کاشتکار بھی اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوں گے اور ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جناب ضیا شاہد نے ہر سطح پر جنوبی پنجاب کو اجاگر کیا یہی وجہ ہے کہ آج اسمبلی میں جنوبی پنجاب کا نام پہلے آتاہے۔ جناب ضیا شاہد نے بھرپور طریقے سے کسانوں کی آواز اٹھائی اور ان کے مسائل کو اجاگر کیا۔ جناب ضیا شاہد اور گورنر پنجاب چودھری سرور کی سربراہی میں کسانوں کےلئے آسانیاں پیدا کریں گے۔پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ حکومت نے تاحال ژالہ باری سے ہونےوالے نقصان کا کوئی ازالہ کیا اور نہ ہی گندم کی خریداری کےلئے مراکز کھولے گئے ہیں جس کی وجہ سے کسان پریشانی کے عالم میں ہیں جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا میں کسانوں کو آدھی قیمت پر کھادیں میسر ہیں اور مفت بجلی دی جارہی ہے لیکن ہمارے کسانوں پر نت نئے ٹیکس عائد کیے جارہے ہیں جو ظلم ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری ریسرچ کا بجٹ پیداواری لاگت کے حساب سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ ریسرچ کےلئے بجٹ بڑھایا جانا چاہیے۔ ہمارے کسان کو تیسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے۔ ملتان زرعی یونیورسٹی کی جگہ سیکرٹریٹ بنانے کی باتیں ہورہی ہیں۔ کسانوں کے نام پر شوگر ملز مالکان کو تو سبسڈی مل جاتی ہے لیکن غریب کسان کو کوئی سبسڈی یا سہولت فراہم نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں زرعی ایمرجنسی کا نام تو لیا جاتا ہے لیکن کوئی کام نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت گندم کی طرح دیگر فصلوں کی بھی امدادی قیمت مقرر کرے اور ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرے۔
گورنرپنجاب