ٹائم منی ایکسچینج نامی ہنڈی ڈیلر ،ماہانہ کتنے کروڑ کی منی لانڈرنگ کرتی ہے تفصیلات جان کر آپ کو بھی جھٹکا لگ جائیگا

ملتان(خبرنگار) معلوم ہوا ہے کہ ٹائم منی ایکسچینج نامی ہنڈی ڈیلر کی ہر ہفتے لاہور سے ملتان رقم لائی جاتی ہے اور ہر پھیرے میں 5سے10کروڑ لایا جاتا ہے۔ گاڑی نمبر ایم این اے944کرائے کی گاڑی انہوںنے مستقل بنیادوں پر رکھی ہوئی تھی اور ہر ہفتے میں منگل ، جمعرات اور ہفتہ کے روز بھی گاڑی لاہور سے رقم لیکر آتی تھی۔ گزشتہ جمعرات 5کروڑ کی رقم پکڑی گئی مگر حیران کن طورپر وائرلیس 4کروڑ کی چلائی گئی۔ ان ہنڈی ڈیلر بارے بتایا گیا کہ انہوںنے لاہور ، فیصل آباد، جھنگ، کبیروالا، ملتان ، لاہور ، فیصل آباد، جھنگ ، رنگ پور، ہیڈمحمد والا ملتان، لاہور ملتان براستہ ساہیوال، لاہور ملتان براستہ چیچہ وطنی ، بورے والا، چوک میتلا، بستی ملوک ملتان اور لاہور ملتان براستہ پاکپتن ملتان شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس ہنڈی ڈیلر کا ہر ماہ لاہور سے80سے90کروڑ روپیہ لاہور سے ملتان لایا جاتا تھا اور یہ کاروبار تسلسل سے گزشتہ 5سال سے جاری تھا۔ اس کے سہولت کاروں میں پولیس کے بعض ڈی ایس پی اور انسپکٹر کی سطح کے لوگ شامل ہیں۔

بچوں کی شرمناک ویڈیوز برآمد ملزم کون ، کس کی سر پرستی سنسنی خیز انکشافات

ہری پور (صباح نےوز) اےف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی کارروائی تربےلا غازی مےں واقع اےک مکان پر چھاپہ مار کے بچوں کی غےر اخلاقی وڈےو بنانے والے بےن الاقوامی گروہ کے اےک کارکن کو گرفتار کرلےا ملزم سے موبائل کمپیوٹر لےپ ٹاپ سمےت دےگر آلات برآمد تفتےش کے لےے نامعلوم مقام پر منتقل کردےا گےا زرائع کے مطابق گزشتہ روز اےف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے تربےلاق غازی کے علاقہ مےں کاروائی کے دوران اےک مکان پر چھاپہ مار کے بچوں کی غےر اخلاقی وےڈےو بنانے اس کو فروخت کرنے والے اےک ملزم کو گرفتار کرلےا ہے زرائع نے بتاےا ہے کہ ملزم کو وٹس اےپ کے حکام سپےن سے معلومات اکھٹی کرنے کے بعد کاروائی کی گی ہے وٹس اےپ انتطامےہ نے ڈےٹا فراہم کرنے کے ساتھ دےگر معلومات بھی فراہم کےں جس کی مکمل تصدےق اور نشاندہی کے بعد جمعہ کے روز صبح کاروائی عمل مےں لائی گی ملزم اےک بےن الاقوامی گروہ کا سرگرم رکن ہے جوکہ ہری پور کے علاقہ تربےلا غازی مےں رہائش پذےر تھا مختلف علا قوں سے معصوم بچوں اور بچےوں کی نازےبا وےڈےو بنا کر فروخت کرتا تھا جس پر بےن الاقوامی رکن اس کو وڈےو کی بدولت رقم فراہم کرتے تھے اےف آئی اے زرائع کے مطابق ملزم کی عمر تےس سال کے قرےب ہے ملزم کی گرفتاری کراچی سے گرفتار اےک ملزم کی نشاندہی پر عمل مےں لائی گی ہے بچوں اور بچےوں کی غےر اخلاقی وےڈےو بنانے والے بےن الاقوامی گروہ کے اےک کا رکن کو کچھ عرصہ قبل مانسہرہ سے بھی گرفتار کےا گےا تھا جوکہ پاکستان سمےت دےگر ممالک سے وےزٹ وےزوں پر سےر بھی کر چکا تھا زرائع نے بتاےا ہے کہ :ملزم وٹس اےپ پر بھی بچوں بچےوں کی نازےبا غےر اخلاقی وےڈےو شےئر کرنے کے ساتھ رقم حاصل کرتا رہا ہے بےرون ملک سے بھی اس حوالہ سے مزےد معلومات بھی حاصل کرنے کے لےے رابطہ کےے جاچکے ہےں ملزم کو گرفتاری کے بعد منہ چھپا کر ناتفتےش کے لےے نامعلوم مقام پر منتقل کر دےا گےا ہے اےف آئی اے حکام ملزم کے گھر سے برآمد ہونے والے موبائل لےپ ٹاپ کمپےوٹر ڈےگر ڈےجےٹل آلات بھی اپنے قبضے مےں لے کر ساتھ لے گے ہےں جبکہ مقامی پولےس خواب خرگوش کے مزے لےتی رہی ہے رابطہ کرنے پر اےف آئی اے حکام نے بتاےا ہے کہ پشاور سے ٹےم نے کاروائی کی ہے جلد مزےد حقائق عوام کے سامنے پےش کر دئےے جائےں گے۔

سو دن میں سو جھوٹ، ن لیگ نے حکومتی سنچری پر وائٹ پیپر شائع کر دیا

اسلام آباد(آ ئی این پی)مسلم لیگ(ن) کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں 9روپے اضافہ عمران خان کی تقریر کا نیتجہ ہے،100دنوں میںڈالر کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ سے پاکستان کے قرضوں میں2کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے،عمران خان کے پاس ملکی معیشت ٹھیک کرنے کا حل مرغیاں اور کٹے پالنا ہے،حکومت منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرے مسلم لیگ(ن) ان کا ساتھ دے گی،مسلم لیگ(ن) کی معاشی اصلاحات پالیسیاں کرپشن اور منی لانڈرنگ روکنے کا واحد حل ہے،50لاکھ گھر بنانے اور1کروڑ نوکریاں دینے کیلئے حکومت نے 100دن میں کوئی کام نہیں کیا،عمران خان احتساب کریں لیکن اگر نیب شفاف احتساب کرے تو عمران خان کی آدھی کابینہ جیل میں ہوگی،عمران خان کی 100روزہ کارکردگی پر تقریر خوفناک تھی۔ جمعہ کو مسلم لیگ(ن) نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 100دن مکمل ہونے پر وائٹ پیپر جاری کیا۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنماﺅں نے “یوٹرن، جھوٹ اور ناکامیوں کے100دن” کے عنوان سے پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میںسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ، سابق وزیرقانون رانا ثناءاللہ ، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے شرکت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر میں 100اور 100جھوٹ کے علاوہ کوئی حقیقت نہیں تھی۔ روپے کی قدر میں تاریخ میں سب سے زیادہ کمی ہوئی۔ وزیراعطم کے خطاب کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم کی اہلیہ نے انہیں بتایا کہ وہ وزیراعظم بن گئے ہیں۔ ملک کے وزیراعظم نے بتایا ہے کہ کٹے پالیں، حکومت سبسڈی دی گی اور ملکی معیشت بہتر ہوگی۔ ہم خود چاہتے ہیںکہ ملک سے کرپشن ختم ہو اور سب کے چہرے عوام کے سامنے آئیں۔ حکومت بتائے کہ کس ملک میں 11ارب ڈالر ہیں اور وہ پیسے کس کے ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر ان لوگوں کیخلاف کاروائی کرنا ہوگی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم منی لانڈرنگ کرپشن کی بات کرتے ہیں جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ حکومت خود اپنی بدنامی کررہی ہے ۔ وزیراعظم نے 1کروڑ نوکریوں اور50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا جس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ 50لاکھ گھر بنانے کیلئے حکومت کو 50گھرب روپے درکار ہیں۔ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ یہ نہیں بتایا کہ نوکریاں کب دیں گے۔ ہماری خواہش ہے کہ اللہ وزیراعظم کو موقع دیں کہ وہ چپڑاسی کو نیب میں بھرتی کرسکیں۔ وزیراعظم نے ٹیکس نہ دینے والوں سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ ایکسپورٹ اور بیرون ملک سے مالی ترسیلات میں بھی کمی ہوئی ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان پر 100ارب روپے قرض بڑھ گیا ہے۔تین ماہ میں ڈالر کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان پر2کھرب سے زائد کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔ حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے۔ مہنگائی اور افراط زر میں تین ماہ میں جتنا اضافہ ہوا وہ کسی دور میں نہیں ہوا۔ ہیلتھ کارڈ اسکیم ابتداءمیں پی ٹی اور پیپلز پارٹی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا۔ ہم نے معاشی گروتھ 5.8فیصد چھوڑ ا تھا خدشہ ہے یہ سطح کم ہوجائے گی۔ 50لاکھ گھر کیلئے کم سے کم 5کھرب روپے درکار ہیں اس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر نہیں ہوگی تو روزگار کیسے بڑھے گا۔ ہماری حکومت کی معاشی پالیسی کو دنیا نے سراہا تھا۔ حکومت صرف کام کرے نہ دکھائے بلکہ کوئی کام بھی کرکے دکھائے۔ وزیراعظم اپنی تقریر کے دوران پہلی صف میں بیٹھے افراد کے چرچے ہی دیکھ لیتے۔ ان کے چہروں سے پتا چل جاتا آج حکومت کی کیا پالیسی اور کیا حالات ہیں۔ عمران خان کو آج تک یقین نہیں آیا کہ وزیراعظم بن گئے ہیں۔ آج بھی ملک کا اپوزیشن جیل میں ہے اور اس پر کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوسکا۔ وزیراعظم فیصلہ کریں کہ نیب کس کے اختیار میں ہے اور کون اس کو چلا رہا ہے۔ عمران خان اپنی کابینہ کو سامنے لائیں سب کے سب الزام ثابت ہوجائیں گے۔ اس موقع پراحسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے 100دن گزر جانے کے باوجود پی ٹی آئی کے پاس نہ تو کوئی وژن ہے اور نہ ہی انہیں عوام کا کوئی احساس ہے ۔ ان میں کوئی اہلیت اور صلاحیت ہی نہیں ہے۔ حکومت کی تقریر سن کر خوفزدہ ہوگیا ۔ وزیراعظم یہ نہیں جان سکے کہ رول آف بزنس کون سے ہیں۔ جن کٹوں اور مرغیوں کو پالنے کی رہ بات کررہے ہیں وہ صوبائی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔ پاکستان کا وزیراعظم اس بات کا جوابدہ نہیں کہ مرغیوں کی افزائش کیسے ہورہی ہے بلکہ اس سب معاملے کے حوالے سے وزیراعظم کو جوابدہ ہونا ہوتا ہے۔ عمران خان کو یہ نہیں پتا کہ وفاقی اور صوبے کے ادارے کون سے ہیں۔ لائیواسٹاک اور پولٹری صوبائی حکومت کے ادارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 100دن میں انتقامی کاروائیاں لینے میں مصروف رہے اور 100دن اپنے گھروں کی اسائشوں پر لاکھوں روپے خرچ کرنے میں مصروف رہے۔ یہ جھوٹ ، دھوکا ہے جو قوم کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ گورنر ہاﺅس کو چڑیا گھر بنا کر تبدیلی آئے گی۔ عمران خان آپ نے کہا تھا کہ 90دن میں کرپشن ختم کردوں گا۔ وزیراعظم 100دن سیر سپاٹوں میں مصروف رہے۔ حکومت بتائے کہ کیا خیبر پختونخوا حکومت احتساب سے بالاتر ہے۔اگر یہ حکومت میں ہوتے تو ایک روپیہ لگائے بغیر ان گھروں میں 5سالہ مزیدرہے لیتے۔ کرپشن ختم کرنی ہے تو پہلے اپنی کابینہ اور عہدیداروں سے شروع کریں جن کے ساتھ ملکر وزیراعظم نے اپنی حکومت کو سجایا ہوا ہے۔ آج کا وائٹ پیر بنائے گا کہ عمران خان نااہل ہیں۔ وزیراعظم قوم کو دھوکا دے رہے ہیں۔ وائٹ پیپر کے پہلے حصے میں حکومت کے 100دونوں میں 100یوٹرن بنائے گئے ہیں۔ دوسرے حصے میں حکومت کے 100یوٹرن بنائے گئے ہیں۔ دوسرے حصے میں حکومت کے 100دن کے منصوبہ کے حوالے سے ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے کیا وعدے کیے اور عمل کن باتوں پر کیا اور تیسرے حصے میں حکومت کی جانب سے رپورٹ کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔

علیمہ خان کی دبئی میں کتنی جائیدادیں ؟سب کچھ سامنے آگیا

اسلام آباد (صباح نیوز‘ مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی دبئی جائیدادوں اور ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ کی تفصیلات aطلب کر لیں۔ جمعہ کوچیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ کے استفسار پر چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر نے کمیٹی بناکر 20لوگوں کا جائزہ لیا ہے، چار لوگوں نے دبئی میں جائیداد تسلیم کی ہے، دو لوگ عدالتی حکم کے بعد ایف بی آر میں پیش نہیں ہوئے، 14لوگوں نے جواب دیا لیکن ان کے جواب میں تضاد ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ وقار احمد کی 14 جائیدادیں دبئی میں ہیں لیکن انہوں ٹیکس 6لاکھ روپے دیا، ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے سے قبل جائیداد کوتسلیم کرنا پڑتا ہے، کیا علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد ہے؟، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ علیمہ خان کی دبئی میں 6 پراپرٹیز ہیں۔ ایمنسٹی اسکیم کے تحت فائدہ لینے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن جائیدادوں کی تفصیل مانگی وہ نہیں ملی، کس چیز کا صیغہ راز؟ کیا یہ آپ کی جائیداد ہے، کیا علیمہ خان نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا؟، عدالت کے پاس تفصیلات طلب کرنے کا اختیار ہے، عدالت کو فوری معلومات فراہم کریں، ہمیں معلومات سربمہر لفافے میں ڈال کر دے دیں۔ عدالت نے ایف بی آر سے علیمہ خان کی دبئی میں جائیدادوں اور ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ کی تفصیلات طلب کر لیں جبکہ وقار احمد کو آج (ہفتہ کو) عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی جس میں مزید 220 پاکستانیوں کی دبئی میں 656 جائیدادوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دبئی میں جائیدادیں بنانے والے پاکستانیوں کی تعداد اب ایک ہزار 115 تک پہنچ گئی۔ ان پاکستانیوں کی دبئی میں 2 ہزار 29 جائیدادیں ہیں‘ 417 پاکستانیوں نے ایمنسٹی سکیم کے تحت دبئی میں جائیدادیں ظاہر کیں جب کہ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں سندھ بازی لے گیا۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کے 267 افراد نے ایمنسٹی سکیم کے تحت دبئی میں جائیدادیں ظاہرکیں۔ پنجاب کے 117 ‘ کے پی کے 4 ‘ اسلام آباد 2 افراد نے دبئی میں جائیدادیں ظاہر کیں جبکہ بلوچستان کے کسی شہری نے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے انکوائری افسر کے سامنے 351 پاکستانیوں نے جائیدادیں ظاہر کیں اور دبئی میں جائیدادیں رکھنے والے 63 پاکستانیوں کی شناخت نہ ہوسکی اور غیرشناخت پاکستانیوں میں 9 کا تعلق پنجاب‘ 43 کا سندھ اور11 کا اسلام آباد سے ہے۔

آج سے دونوں سواریوں کیلئے ہیلمٹ لازمی آغاز مال روڈ سے پھر دائرہ وسیع کر دیا جائیگا

لاہور (خصوصی رپورٹر) موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنے والوں کےلئے بھی ہیلمٹ پہننے کی پابندی کا اطلاق آج سے ہوگا جس پر پہلے مرحلے میں مال روڈ پر عملدرآمد کرایا جائے گا ، دکانداروں نے ہیلمٹ کی مانگ دیکھتے ہوئے ایک بار پھر قیمتوں میں اضافہ کر دیا ، خواتین کی اکثریت فیصلے سے ناخوش ہیں جبکہ شہری فیملی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سفر کرنے کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ٹریفک پولیس نے موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنے والوں کےلئے بھی ہیلمٹ پہننے کی پابندی پریکم دسمبر سے عملدرآمد کےلئے تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور اس سلسلہ میں حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے ۔ پہلے مرحلے میںمال روڈ پر پابندی کا اطلاق کرایا جائے گا جبکہ اس کے بعد بتدریج شہر کی دوسری شاہراہوں پر بھی موٹر سائیکل سوار دونوں افراد کےلئے ہیلمٹ کی پابندی لازمی قرار دی جائے گی ۔ دوسری طرف ایک بار پھر ہیلمٹ کی مانگ بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے ۔حکومت کی جانب سے قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے یا ماضی کی طرح مختلف مقامات پر سٹالز لگا کر کنٹرول ریٹ پر فروخت کےلئے تاحال کوئی اقدامات نظر نہیں آئے ۔ خواتین کی اکثریت فیصلے سے نا خوش ہیں اور انہوںنے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کو اس سے استثنیٰ دیا جائے ۔ خواتین کا کہنا ہے کہ اب وہ رکشے پر سفر کو ترجیح دیں گی ۔بچوں کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سفر کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت غریب کو بھی کوئی حل بتائے ، پہلے ہی اتنی مہنگائی ہے اب رکشے کا کرایہ کیسے برداشت کریں گے ۔

میگا کرپشن پرایس ایس پی اندرنیب نے چونکا دینے والا اقدام کر دیا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے ایس ایس پی رائے اعجاز اور سابق ڈی پی او گجرات رائے ضمیر کو گرفتار کرلیاہے ۔ترجمان نیب نے کہاہے کہ رائے اعجاز کو شارع فیصل کراچی سے گرفتار کیا گیا ، رائے اعجاز پرپولیس بجٹ میں بے ضابطگیوں کا الزام ہے ، رائے اعجاز نے بطو ر ڈی پی او گجرات کروڑوں کی خورد برد کی اور ان کے ساتھ چار ڈی پی اوز بھی شامل ہیں، رائے اعجاز کو پولیس ملازمین کوکروڑوں کی وردیاں نہ دینے کا الزام ہے ، رائے اعجاز آجکل سندھ پولیس میں فرائض سرانجام دے رہے تھے ، رائے اعجاز کے ساتھ 8پولیس ملازمین کوبھی گرفتار کیا گیاہے جبکہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

سدھو کے بھارت متبرکات لیجانے کی تفصیلات آگئیں

لاہور (ا ین این آئی) سابق بھارتی کرکٹر و ریاستی وزیر نوجوت سنگھ سدھو کی جانب سے ساتھ لیجائی گئی سوغاتوں اور متبرکات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق مشرقی پنجاب کے سینئروزیراورسابق کرکٹرنوجوت سنگھ سدھو کرتارپورکوریڈروکے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کے لئے پاکستان آئے تھے جو جمعرات کے روز واہگہ بارڈرکے راستے واپس روانہ ہوئے اور اپنے ساتھ یہاں سے کئی سوغاتیں اورمتبرکات بھی لیکرگئے ہیں۔ نوجوت سنگھ سدھو کرتارپورصاحب سے اس مقام کی مٹی ساتھ لیکرگئے ہیں جن کھیتوں میں گورونانک دیوجی ہل چلایا کرتے تھے ۔ نوجوت سنگھ سدھوکے مطابق وہ ابھی یہ نہیں بتائیں گے کہ وہ یہ مٹی کہا ں استعمال کریں گے ۔ اس کے ساتھ دربارصاحب سے منسلک کھیتوں میں اگائے گئے گنے بھی نوجوت سنگھ سدھو ساتھ لیکرگئے ،وہ یہ گنے اپنی اہلیہ کیلئے لیکرگئے ہیں ، نوجوت سنگھ سدھو نے دربارصاحب میں گورونانک دیوجی سے منسوب قبراورسمادھی پرڈالی جانیوالی تین چادریں بھی متبرک سمجھ کرساتھ لے کرگئے اسی طرح انہوں نے تلے کی بنی ہوئی پشاوری چپلیں بھی لیں جو ان کے والد کو کافی پسند ہیں ۔ نوجوت سنگھ سدھوپاکستان سے ایک حنوط شدہ تیتربھی لیکرگئے ہیں جسے وہ مشرقی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن (ر) امریندرسنگھ کو تحفہ دیں گے۔

منشیات فروش پولیس والوں کو محکمہ سے نکا لا جائے ،چیف جسٹس ان ایکشن

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے منشیات فروشی سے متعلق ماہانہ رپورٹ طلب کر لی جبکہ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا ہے کہ ان پولیس والوں کا کیا ہوا جو منشیات سپلائی کرتے ہیں؟ جمعہ کو سپریم کورٹ میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کے معاملہ پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کومنشیات فروشی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔دوران سماعت پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرا دی۔ایڈووکیٹ جنرل سے تعاون نہ کرنے پرسندھ اوربلوچستان کی پولیس اورمحکمہ داخلہ کے10 روز میں جواب طلب کر لئے گئے۔ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں 50 افراد کیخلاف مقدمات درج کر کے گرفتار کیا گیا،ملزمان کے قبضے سے بڑی مقدار میں منشیات پکڑی گئیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تعلیمی اداروں میں آسانی سے منشیات مل جاتی ہیں،اس کو روکنا کس کا کام ہے؟سوشل میڈیا پرموجود وڈیوزمیں بچیاں نشہ آور پاﺅڈر سونگھتی نظر آتی ہیں،ان پولیس والوں کا کیا ہوا جو منشیات سپلائی کرتے ہیں؟محکمے کو کالی بھیڑوں سے پاک کریں۔

احتساب سب کیلئے ،پالیسی کامیاب رہی :چیئر مین نیب

اسلام آباد(آئی این پی )قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب کی ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی کامیاب رہی ہے، نیب افسران نئے عزم کے ساتھ بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے پرعزم ہیں، وہ بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ نیب کی جانب سے کئے گئے بیان کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میں اصلاحات کی گئی ہیں، بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران کی محنت، شفافیت، عزم اور میرٹ کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور ان سے شہریوں سے لوٹی گئی محنت کی کمائی کو واپس لانے کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، آگاہی و تدارک سمیت نیب کے تمام شعبوں کی مجموعی خوبیوں اور خامیوں کا ادارہ جاتی سطح پر تفصیل سے جائزہ لے کر فعال بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو مو ¿ثر انداز میں نمٹانے کیلئے، شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور متعلقہ احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے وائٹ کالر کرائم کی انویسٹی گیشن کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کرکے اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لائی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے جس سے انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز نمٹانے کیلئے معیاری اور ٹھوس شواہد حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے، نیب نے معیاری اور مقداری بنیادوں پر نیب کے تمام بیوروز کی کارکردگی کے جائزہ کیلئے مانیٹرنگ اینڈ ایوالیویشن کا نظام وضع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہا ہے، نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 55 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، بدعنوانی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے، یہ نیب کی بہترین کارکردگی کا اعتراف ہے، نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تناظر میں چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر میں 60 پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں جس کا مقصد بڑے پیمانے پر لوگوں کے مسائل کے حل اور خدمات کی فراہمی کیلئے متعلقہ محکموں کی مشاورت سے ان کی خامیوں کو دور کرنے کیلئے سفارشات اور تجاویز مرتب کرنا ہے۔

مسئلہ کشمیر کوئی مسئلہ نہیں:عمران خان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دو جوہری طاقتیں کسی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتیں امن یہی جنگ بڑھانے کا واحد راستہ ہے۔ بھارتی صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت تعلقات متاثر ہوئے۔ ہم چاہتے ہیں مسئلہ کشمیر حل ہو جائے۔ کوئی چیز ناممکن نہیں۔ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان حل طلب تنازع ہے۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ ہمارے دوستی کے اقدام ہیں بھارتی ردعمل پر افسوس ہوا۔ پہلے دن کہا تھا کہ آپ ایک قدم آئیں گے ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔ مذاکرات کی پیشکش کے بعد بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں آیا۔ پاکستان کی سوچ مثبت ہے۔ بھارت کی سوچ تبدیل نہیں ہو رہی۔ عمران خان نے کہا کہ دہشتگردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔ بتانا چاہتا ہوں دہشتگردی دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں۔ مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک 70 سال سے متفق نہیں ہوسکے۔ مذاکرات ہونگے تب ہی مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکلے گا۔ امن سے سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہوگا۔ مسئلہ کشمیر حل ہونے سے پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ پی ٹی آئی حکومت پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا چاہتی ہے۔ بھارتی حکومت بات چیت کرنے کو تیار نہیں۔ اس طرح مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ماضی سے سبق سیکھے بغیر کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ 1947 میں پنجاب کے بارڈر پر قتل عام ہوا تھا۔ پاکستان کی طرف سے یک طرفہ مثبت رویے سے نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ کوشش ہے بھارت اور افغانستان سے تعلقات بہتر ہوں۔ پاکستان تمام پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کا خواہاں ہے۔ مسئلہ کشمیر کو فورس کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی حکومت اور کچھ نہیں کرسکتی تو کشمیر کے لوگوں کیلئے کچھ کرے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی سے ملک میں حقیقی ترقی ہوتی ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور مزید سرمایہ کاروں کو رغبت ملتی ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، یہ وقتی ری ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے، سرمایہ کاری اور قیمتی زرمبادلہ آنے سے معاشی صورتحال بہتر ہو گی جس پر حکومت خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو جے ڈبلیو فور لینڈ کار مینوفیکچرنگ پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جو چینی اور پاکستانی کمپنیوں کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی ممتاز مینوفیکچرنگ کمپنی کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان میں سرمایہ کاری لانے اور مشترکہ منصوبہ شروع کرنے پر آفریدی برادران کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آفریدی برادران نے قبائلی علاقے سے اٹھ کر چائنہ کے ساتھ شراکت داری کی ہے، جو نہایت قابل تحسین ہے، یہی پاکستان کو آگے لے جانے کا راستہ ہے، یہ 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہے لیکن یہ صرف سرمایہ کاری نہیں ہے بلکہ اس سرمایہ کاری سے ابتدائی طور پر پانچ ہزار پاکستانیوں کو نوکریاں ملیں گی جو مستقبل میں 45 ہزار تک پہنچیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ کار مینوفیکچرنگ یونٹ قائم ہو رہا ہے، پہلے یہاں صرف کاروں کے اسمبلی پلانٹ تھے لیکن اب انجن سے لے کر تمام حصوں تک مکمل کار پاکستان میں ہی تیار ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کی تقریب میں اپنے خطاب میں اس امر پر زور دیا کہ ہمیں اپنی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں، جب سرمایہ کاری آتی ہے تو ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں، ڈالرز یعنی قیمتی زرمبادلہ آتا ہے، اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ ہے، جو تقریباً ساڑھے 18 ارب ڈالر ہے، یعنی سادہ الفاظ میں جو چیزیں ہم دنیا کو بیچتے ہیںاور دنیا سے خریدتے ہیں اس میں تقریباً دو ہزار ارب روپے کا خسارہ ہے، حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اس خسارے کو پورا کرنا ہے، ہمیں درآمدات کے لئے ڈالرز چاہیے ہوتے ہیں، قرضوں کی قسطیں ادا کرنی ہیں تو ڈالر چاہیے، اسی صورتحال کی بناءپر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت کم ہو جاتی ہے لیکن اس میں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، یہ ری ایڈجسٹمنٹ ہوتی ہے جب سرمایہ کاری اور قیمتی زرمبادلہ آئے گا تو آگے چل کر معاملات ٹھیک ہو جائیں گے اور حکومت اس پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کا اتنا بڑا خسارہ ہوتا ہے تو تھوڑے وقت کے لئے مشکل وقت آتا ہے، یہ انشاءاللہ آگے جا کر سب کچھ ٹھیک ہو گا، آگے ہمیں ڈالروں کی کمی نہیں ہو گی، جس طرح چینی کمپنی نے 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کی ہے، اس سے معیشت کو تقویت ملے گی اور یہاں کاریں تیار ہونے کے ساتھ ساتھ ہم کاریں برآمد بھی کر سکتے ہیں اور اس سے مزید زرمبادلہ آئے گا۔ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دورے کے دوران ہم نے کوشش کی کہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی منتقل ہونی چاہیے اور یہ مشترکہ منصوبہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قرضے لے کر آنے کو کامیابی سمجھا جاتا ہے، ہم نے چین کے دورہ کے دوران بات کی کہ ہمیں ٹیکنالوجی چاہیے، یہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہے، ٹیکنالوجی ٹرانسفر سے ترقی ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کمپنی فنی تربیت مہیا کرنے کے لئے سکول بنائے گی، جہاں ٹیکنیشنز کو تربیت ملے گی، لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کے لئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں، جب ہم سرمایہ کاروں کے لئے آسانی پیدا کرتے ہیں تو انہیں دیکھ کر اور زیادہ سرمایہ کار آتے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں چین کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کی گئیں، برآمدی زون بنائے گئے، لوگوں کو تربیت دی گئی، دوسری طرف ہم باہر سے چیزیں خرید رہے ہیں، مینوفیکچرنگ ختم ہوگئی ہے، فیکٹریوں کی جگہ ہاﺅسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں اور پلاٹ بنا کر بیچے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری چاہتے ہیں جس میں ٹیکنالوجی بھی منتقل ہو تاکہ ہمارے لوگ ہنر سیکھیں۔ عمران خان نے اس ضمن میں اپنے چین اور ملائیشیا کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لوگ مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں قیمتی زرمبادلہ آئے گا اور روپے کی قدر مضبوط ہو گی اور ڈالر نیچے آئے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے بھی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، ان کو مراعات دے رہے ہیں تا کہ وہ ہنڈی اور حوالہ کی بجائے قانونی ذرائع سے ترسیلات زر بھیجیں، اس طرح کم و بیش دس ارب ڈالر مزید ملک میں آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت منڈی لانڈرنگ اور ہنڈی کو روکنے کے لئے بھی کوششیں کر رہے ہیں، ہر سال کم از کم دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے، ہمیں اس کو روکنا ہے، ان اقدامات سے انشاءاللہ ہمارا روپیہ مضبوط ہوگا، فکر کی کوئی بات نہیں۔ قبل ازیں پاکستان میں چین کے سفیر یاﺅ جنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا دورہ چین انتہائی کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ چینی قیادت، عوام، تاجر اور کاروباری افراد عمران خان کے پاکستان کی ترقی، عوامی فلاح و بہبود، اقتصادی ترقی کے مثبت سوچ سے انتہائی متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہ چین کی قیادت، تاجر اور عوام اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان چین کا مضبوط اور مستحکم دوست ہے۔ سفیر نے کہا کہ چین ہمیشہ پاکستان کی ترقی میں بھر تعاون کرتا رہے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی پاکستانی وزیر اعظم اپنے عزم اور حوصلوں سے ملک کی اقتصادی و سماجی ترقی میں مثبت تبدیلیاں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک خود انحصاری کا منصوبہ ہے اور معیشت کی بہتری کیلئے پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں جب بھی ہندوستان جا کر انٹرویوز دیتا ہوں تو وہاں بات یہی آکر پھنس جاتی ہے کہ ماضی میں کیا کچھ ہوا؟ میرا ان سوالات پر ہمیشہ جواب ہوتا ہے کہ ماضی صرف اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا نام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ خطے میں کسی قسم کی دہشت گردی پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ نقصان اٹھایا۔ دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں لیکن ہمارے دوستی کے اقدام پر بھارتی ردعمل پر افسوس ہوا‘ بات چیت نہیں ہوگی تو مسائل کیسے حل ہوں گے؟ تاہم وزیراعظم نے واضح کیا کہ کبھی بھی ایک سائڈ سے کوشش نہیں چلے گی‘ جو میرے سے بات ہوگی اس کا میں جوابدہ ہوں‘ میں ماضی کا جواب نہیں دے سکتا اور ماضی کا ذمہ دار نہیں ہوں۔