سرفراز میرا فین تھا،اب میں اسکا فین ہوں،معین خان

کراچی(آئی این پی) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر معین خان نے کہا ہے کہ پہلے سرفراز میرا فین تھا ، اب میں اس کا فین ہوں۔اپنے ایک بیان میں سابق قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ سرفراز کو ورلڈکپ تک قیادت کی ذمےداری سونپ دی جائے۔انہوں نے اس امیدکا اظہار کیا کہ ان کی قیادت میں پاکستان ایونٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کرے ۔انہوں نے مزید کہا کہ خواہش ہے کہ ٹیم ایشیاکپ جیتے اور سرفراز احمد فائنل میں اچھی اننگزکھیلیں۔معین خان نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ون ڈے میں اچھا کھیل رہی ہے تاہم ٹیم کانائب کپتان کسی نوجوان کھلاڑی کوبنایاجائے۔

انڈیا کیخلاف ٹیم کواضافی سپنرکھلاناچاہیے،طاہرشاہ فاسٹ باﺅلرکوخوب جان لڑاناہوگی،سپنرزکاکردارانتہائی اہم،منورحسین کی گگلی میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق فرسٹ کلاس کرکٹر طاہر شاہ نے کہا ہے کہ بھارت کیخلاف مقابلہ اصل میں اعصاب کی جنگ ہے۔قومی ٹیم کواضافی سپنرکیساتھ میدان میں جاناچاہیے،قومی ٹیم اس وقت بہترپرفارمنس دکھا رہی ہے۔کوہلی کے نہ ہونے پرقومی ٹیم کوایڈوانٹیج ہوگا۔چینل فائیو کے پروگرام گگلی میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے سری لنکاکیخلاف جیتنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے سپن باﺅلرز بہترین ہیں۔ افغانستان کے کھلاڑی دل سے کھیلتے ہیں اس لئے ٹکرا جاتے ہیں افغان ٹیم پاکستان،بنگلہ دیش اور بھارت کو ٹف ٹائم دے گی۔ سپورٹس جرنلسٹ منور حسین نے کہا ہے کہ آج کامقابلہ کانٹے دارہوگا۔فاسٹ باﺅلرزکو خوب جان مارناپڑے گی۔سپنرزکاکردارانتہائی اہمیت کاحامل ہے۔ایونٹ میں سری لنکا کی ٹیم بہت پیچھے چلی گئی ہے ۔سنگا کارا کے بعد کوئی بھی کھلاڑی ان کی جگہ نہیں لے سکا۔پھر جے وردنے بھی ٹیم میں نہیں ہیں جس کے باعث سری لنکن ٹیم کا مورال بلند نہیں رہا سلیکشن بھی ٹھیک نہیں ہو رہی۔سری لنکا کی ٹیم جب تک اس شکست کو محسوس نہیں کرے گی بہتری نہیں لا سکے گی۔ایشین کرکٹ کونسل کو بھی سری لنکا کی مدد کرنی چاہئے۔

فیروز خان اور ثنا جاویدکاڈرامہ ”رومیو ویڈز ہیر“ مکمل ہو گیا

لاہور(شوبز ڈیسک ) مقبول ترین بلاک بسٹر ڈرامہ” خانی“ کے بعد پروڈیوسرعبداللہ کادوانی ، اور اسد قریشی نے شائقین میںمقبول ترین جوڑی فیروز خان اور ثنا جاوید کو ایک بار پھر سیونتھ سکائی انٹرٹینمنٹ کے میگا پروجیکٹ”رومیو ویڈز ہیر“میں اکٹھا کردیا ہے۔ڈرامے کی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں، اکتوبر میں نشر کیا جائے گا۔ ڈرامے کی ہدایات معروف ڈائریکٹر انجم شہزاد نے دیں ہیں، انجم شہزاد اس سے قبل “خانی”میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاچکے ہیں، کہانی ڈرامہ رائٹر محمد یونس بٹ نے تحریر کی ہے۔ ٹائٹل ٹریک موج مستی سے بھرپور اور مزاح سے بھرپور ہے جس میں دونوںکا ڈانس نمبر مداحوں کو حیرت میں ڈالنے کے لیے کافی ہے۔

پاک بھارت میچ میں تفریح ہو یا جذبات سب کچھ ملے گا،وقار یونس

لاہور(آئی این پی) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا جتنی زیادہ کرکٹ کھیلیں گے اس نے نہ صرف شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی بلکہ یہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے بھی اچھا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ خدا کرے کہ پاکستان اور انڈیا اس ٹورنامنٹ میں تین مرتبہ ہی سامنے آئیں۔پاکستان اور انڈیا کا پہلا میچ 19 ستمبر کو شیڈول ہے اور اس کے بعد دونوں ٹیموں کا اگلے مرحلے اور فائنل تک رسائی کی صورت میں تیسری مرتبہ بھی سامنا ہو سکتا ہے۔یہ 2017میں ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی فائنل کے بعد پہلا موقع ہو گا کہ پاکستان اور انڈیا کسی ایک روزہ انٹرنیشنل میچ میں مدِمقابل ہوں گے۔وقار یونس کا کہنا تھا کہ ‘اتنے برسوں کے بعد تین اکٹھے میچ، تھوڑا ہضم کرنا شاید مشکل ہوجائے لیکن اچھا ہے کہ جتنا پاکستان انڈیا کھیلیں گے تعلقات بھی اس سے بہتر ہوں گے اور لوگوں کو اچھی کرکٹ بھی دیکھنے کو ملے گی۔ لوگ بہت ترسے ہوئے ہیں، بہت بھوکے ہیں اس انڈیا پاکستان کرکٹ کے۔پاکستان اور انڈیا کے میچز میں تو آپ کو گارنٹی ہے کہ یہ مکمل تفریح کا ذریعہ ہیں۔ اس میں تفریح بھی ملے گی جذبات بھی ملیں گے سب کچھ ملے گا۔وقار یونس نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور انڈیا دونوں ہی اچھی کرکٹ کھیل رہی ہیں لیکن فی الوقت وہ پاکستان کو فیورٹ سمجھتے ہیں لیکن کرکٹ کے کھیل میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔انڈیا نے ٹیسٹ سیریز ضرور ہاری ہے لیکن اس کی ون ڈے کی ٹیم پچھلے پانچ سات سال سے بہت اچھی ہے۔ ان کی ٹیم بہت متوازن ہے۔ ان کی بولنگ بھی اچھی ہے اور بیٹنگ بھی اچھی ہے لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو پاکستانی ٹیم کی جو موجودہ فارم ہے حال ہی میں وہ زمبابوے میں بہت اچھا کھیل کر آئی ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ سال اس نے چیمپئنز ٹرافی جیسا بڑا ٹورنامنٹ بھی جیتا ہے تو مورال اور دل بڑا ہوا ہے۔ میرے خیال میں اس وقت پاکستان فیورٹ ہے لیکن کرکٹ ہے کچھ بھی کہا جا سکتا ہے۔وقار یونس کا کہنا تھا کہ ان کے زمانے میں پاکستان اور انڈیا کے میچ میں اتنا دبا میں نہیں ہوتا تھا جتنا اب ٹیم کو سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کی وجہ اب کم میچوں کا ہونا ہے۔ہمارے زمانے میں اتنا زیادہ پریشر نہیں ہوتا تھا کیونکہ دونوں کے درمیان کرکٹ باقاعدہ ہوتی تھی۔ دو ون ڈے ٹورنامنٹس ہم شارجہ میں کھیلا کرتے تھے لہذا اتنا دبا نہیں ہوتا تھا۔ اب چونکہ ہم پچھلا میچ گذشتہ سال چیمپئنز ٹرافی کا کھیلے ہوئے ہیں تو کافی عرصہ ہو گیا ہےتو پھر لوگ ترستے ہیں۔ لوگ امیدیں اور امنگیں بنا لیتے ہیں کہ ایسا ہوگا ویسا ہوگا تو وہ ایک پریشر قائم ہوجاتا ہے۔ لوگوں کا پریشر آپ کو تنگ کرتا ہے اور آپ اسے اپنے دماغ پر لیتے ہیں۔تاہم انھوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم جوان ہے اور اس کی خاصیت ہے کہ وہ دبا سے آزاد ہو کر کھیلتی ہے جو کہ اچھی بات ہے۔خاص کر فخر کے آنے کے بعد۔ حسن علی، شاداب خان، فہیم اشرف، امام الحق یہ نئے لڑکے دبا سے آزاد ہو کر کھیلتے ہیں۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ یہ نئی ٹیم اتنا اچھا کھیل رہی ہے۔

بھارت سے ٹا کرا،سابق کرکٹر ز کے ٹیم کو فتح کیلئے مفید نسخے

لاہور(آئی این پی)پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کے سب سے بڑے پاک بھارت ٹاکرے سے قبل سابق کھلاڑیوں کی جانب سے ٹیم کو مشورے دیے جارہے ہیں۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف کہیں بھی مقابلہ ہو وہ زبردست ہوتا ہے، دبئی میں ایک دوسرے کو کھیلتا ہوا دیکھ کر مزہ آئے گا۔انضمام الحق نے کہا کہ ویرات کوہلی کے نہ ہونے سے پاکستان کو نہیں بھارت کو فرق پڑے گا اس لیے ویرات کوہلی بھارت کا معاملہ ہے اور پاکستان کو اپنی حکمت عملی کے ساتھ کھیلنا چاہیے۔سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا پاک بھارت ٹاکرے سے متعلق کہنا ہے کہ پاکستان کو کنڈیشنز کی وجہ سے فائدہ ہوگا، متحدہ عرب امارات اب پاکستان کا ہوم گراﺅنڈ بن چکا ہے۔شعیب اختر نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کی شکست کا بھارت پر خوف ہوگا اور گرین شرٹس کو بھارتی سورماں پر نفسیاتی برتری حاصل ہوگی۔شعیب اختر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی بیٹنگ لائن اپ اچھی ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان تگڑا مقابلہ ہوگا تاہم ویرات کوہلی کا آرام کرنا سمجھ سے باہر ہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ میں پہلے بھی بہت مرتبہ یہ بات کہہ چکا ہوں کہ اگر بھارت کیخلاف اچھا کھیلیں اور پھر فارم اچھی نہ رہے تو ایک سال تک پرفارم کرنے پر بھی لوگ معاف کر دیتے ہیں کیونکہ وہ ایک میچ کی کارکردگی سالوں تک یاد رہتی ہے۔ لہذا کھلاڑیوں کے پاس ہیرو بننے کا اہم موقع ہے اور یہ ایک بڑا مقابلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ کوئی سا بھی ہو، کھلاڑیوں پر دباﺅ تو رہتا ہی ہے مگر بھارت کیخلاف دبا ﺅکچھ زیادہ ہو جاتا ہے مگر اس ٹورنامنٹ میں پہلی مرتبہ پاکستانی ٹیم کو بھی اہم مل رہی ہے حالانکہ اس سے پہلے کسی ٹورنامنٹ میں پاک، بھارت میچ سے پہلے پاکستان کو کوئی گھاس نہیں ڈالتا تھا۔یاد رہے کہ گروپ اے میں شامل پاکستان اور بھارت کے درمیان آج دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ٹاکرا ہوگا جس کے لیے شائقین کرکٹ بے تاب ہیں۔گروپ بی میں شامل سری لنکن ٹیم ایونٹ سے باہر ہوگئی جب کہ بنگلادیش اور افغانستان کی ٹیمیں سپر فور تک پہنچ گئیں۔

پاک بھارت معرکہ آج ہو گا ، قومی ٹیم جیت کیلئے پر عزم

لاہور (اے این این) ایشیا کرکٹ پر راج کرنے کے لیے فائنل سے پہلے فائنل آج ہوگا، شائقین میچ کی شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے ہائی وولٹیج میچ نے ایونٹ کو توجہ کا مرکز بنا دیا۔دونوں ٹیموں کے درمیان ابوظہبی کے میدان میں مقابلہ ہوگا، ایشیا کپ کے گروپ بی میں دونوں مضبوط ٹیمیں آپس میں ٹکرائیں گی۔ میچ کا آغاز شام ساڑھے چار بجے ہوگا۔دونوں ٹیموں کی جانب سے میچ کیلئے تیاریاں جاری ہیں، جنید خان، محمد عامر، حسن علی اور شاداب خان نے وکٹیں اڑانے جبکہ فخر زمان نے ایک اور سنچری بنانے کا پروگرام بنا لیا۔ شعیب ملک اور بابر اعظم بھی چھکے چھڑانے کیلئے پرعزم ہیں۔ بھارت کی جانب سے شکھر دھون اور کے ایل راہول اپنی ٹیم کا مان رکھنے کی کوشش کریں گے۔ اکشر پاٹیل اور بمرا بھی وکٹوں کے حصول کیلئے جان لڑانے کو تیار ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا گروپ میچ ہو یا فائنل دنیا بھر کے شائقین میں بڑا جوش وخروش نظر آتا ہے، یواے ای میں روایتی حریف 12،13سال بعد مقابل ہورہے ہیں، یہاں دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والوں کی کثیر تعداد آباد ہے،تمام ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں،ہمیشہ کی طرح اس میچ کا بھی ماحول بھی بڑا شاندار ہوگا۔سرفراز احمد نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی فتح ماضی کا قصہ ہوچکی،ایشیا کپ میں نیا میچ،نئی کنڈیشنز، نیا ماحول ہوگا، بھارتی ٹیم کو مستقل کپتان ویرات کوہلی کی خدمات حاصل نہیں،ایک عرصہ تک قیادت کرنے والے بیٹسمین کے نہ ہونے سے تھوڑا بہت فرق تو پڑے گا لیکن روہت شرما،شیکھر دھون اور مہندرا سنگھ دھونی جیسے تجربہ کار کرکٹرز کی موجودگی میں ہمیں ایک مضبوط ٹیم کیخلاف بہترین کھیل پیش کرنا ہوگا، دوسری جانب پاکستان کو بھی چیمپئنز ٹرافی فائنل کھیلنے والے چند کرکٹرز کی خدمات حاصل نہیں،اس لیے میرے خیال میں نفسیاتی برتری والی بات اہم نہیں۔ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کا کوئی میچ دبا کے بغیر نہیں ہوتا،کھلاڑیوں کو ہمیشہ تلقین کرتاہوں،اس بار بھی کی ہے کہ ہار اور جیت کی پرواہ کیے بغیربے خوف ہوکر 100فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں، دبئی کی کنڈیشنز میں ہائی اسکورنگ مقابلہ ہوسکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹاپ آرڈر کا تسلسل کیساتھ کارکردگی دکھانا خوش آئند ہے، فخرزمان، امام الحق اور بابر اعظم رنز کررہے ہیں،یواے ای کی کنڈیشنز میںٹاپ آرڈر کی پرفارمنس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، یہاں نئی گیند بیٹ پر آتی اور اسٹروکس کھیلنا آسان ہوتا ہے، بعد پچ سلو ہوجاتی ہے اور آنے والے بیٹسمینوں کو سیٹ ہونے کیلیے وقت درکار ہوتا ہے۔ اوپر والے رنز بنائیں تو بڑا ٹوٹل حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔بھارت کیخلاف میچ کیلیے تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ ہانگ کانگ سے مقابلے میں پچ بالکل نئی تھی،اس لیے 4 پیسرز کو کھلانے کا فیصلہ کیا جو کامیاب بھی رہا، جس پچ پر ہمارا روایتی حریف سے مقابلہ ہوگا، وہاں بھارتی ٹیم پہلے ہی ایک میچ کھیل چکی ہوگی،استعمال شدہ پچ کی حالت کو دیکھتے ہوئے پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا فیصلہ کریں گے، عام طور پر میچز میں ہم 5بیٹسمینوں، 2آل رانڈرز اور ایک وکٹ کیپر کیساتھ میدان میں اتر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سرفراز احمد نے کہا کہ محمد عامر ہانگ کانگ کیخلاف میچ میں وکٹ نہیں لے سکے، تھوڑا ردھم کی کمی نظر آئی لیکن مجموعی طور پر اچھی بولنگ کی۔ پیسر محنت کررہے ہیں،پوری امید ہے کہ آئندہ میچز میں وکٹیں بھی لیں گے، عثمان شنواری نے مسلسل دوسرے مقابلے میں مین آف دی میچ حاصل کیا ہے، نوجوان پیسر ٹیم میں اپنی جگہ پکی کرتے جارہے ہیں، شاداب خان بھی زبردست بولر ہیں، مجموعی طور پر ہمارے پاس اچھی بولنگ لائن اپ موجود ہے۔وزیراعظم عمران خان کا ایشیا کپ کا سب سے بڑا ٹاکرا دیکھنے کے لیے کل دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم جانے کا امکان ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان سعودی عرب روانہ ہو گئے جہاں وہ حکام سے ملاقات کریںگے اور عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سعودی عرب کے بعد کل متعدہ عرب امارات پہنچیں گے جہاں دبئی انٹر نیشنل اسٹیڈیم میں پاک بھارت میچ دیکھنے کے لیے ان کے جانے کا بھی امکان ہے۔ یادرہے کہ چیمپئنز کے فائنل کے بعد پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک مرتبہ پھر کل مدمقابل ہوں گی۔

مثبت کرکٹ کھیل کرہندوستان کوقابوکرینگے،امام الحق

دبئی(نیوزایجنسیاں) اوپنر امام الحق ایشیا کپ میں پاکستان کے لیے جارحانہ کھیل سے حریفوں پر دھاک بٹھانے کے خواہاں ہیں۔ پاک بھارت میچ میں دونوں ٹیموں کے اعصاب کا امتحان ہوتا ہے ۔اوپنر نے کہا کہ ویرات کوہلی کے نہ ہونے سے فرق تو پڑے گا لیکن ان کی غیرموجودگی میں بھی بھارتی بیٹنگ لائن خاصی مضبوط ہے،اگرچہ پاکستان ٹیم کئی برس سے یواے ای میں کھیل رہی ہے لیکن بھارت کیلیے بھی پچز اور کنڈیشنز نئی نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی سے ہی گرین شرٹس کو جارحانہ کرکٹ کا سبق پڑھایا گیا ہے، ہم اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے مثبت کرکٹ کھیل کر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔امام الحق نے کہا کہ میں نفسیاتی برتری جیسی باتوں پر یقین نہیں رکھتا،پاک بھارت مقابلہ ہوتو ماضی کی ہار جیت سے قطع نظر اعصاب کی جنگ ہوتی ہے، میچ کے دن بہتر کھیل پیش کرنے والی ٹیم ہی کامیاب ہوگی۔

حمایت یا مخالفت پر کسی اخبار کے اشتہار بند نہیں ہونگے ، مذہب، ملک، فوج اور عدلیہ کےخلاف کوئی بات برداشت نہیں، ہر کام میرٹ پر ہو گا، کوئی کرپشن نہیں ہو گی:فیا ض الحسن چو ہان، سابقہ حکومت کے منصوبے بند نہیں کیے جائیں گے، سی پی این ای کے پروگرام میٹ دی ایڈیٹرز میں خطاب ، امید ہے اشتہارات پر میرٹ کو اپنایا جائے گا: عارف نظامی، اشتہاری ایجنسیاں ادائیگی نہیں کر رہیں: ضیا شاہد ، ایجنسیا ں اخبارات کے کروڑوں روپے غبن کر گئیں، اعجاز الحق، حکومت اپنی ترجیحات واضح کرے: امتنان شاہد

لاہور(خبر نگار) کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے زیراہتمام میٹ دی ایڈیٹرز پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ہماری حکومت اپنے قائد وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی میرٹ پالیسی پر عمل پیرا ہیں اب کوئی کرپشن نہیں ہوگی کسی اخبارات کے اشتہارات بند نہیں کئے جارہے بلکہ میرٹ پالیسی اپنا رہے ہیں پچھلے ادوار کی طرح کسی پر نوازشات کی بارش نہیں ہوگی ۔ان کا مذید کہنا تھا کہ اب ایسا نہیں ہوگا کہ حکومت کی سپورٹ میں خبریں شائع کرنے والوں نوازشات اور جبکہ کہ مخالفت میں خبریں شائع کرنے والوں کو کچھ نہیں ملے گا میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ پچھلے دور میں ایک ریجنل پیپر کو سالانہ اشتہارات کی مد میں 36کروڑ روپے کا بزنس اور ایک قومی اخبار 12کروڑ کا بزنس ملا جو کہ میرے لئے حیرانگی کی بات ہے اب ایسا نہیں ہوگا اب میرٹ پالیسی پر عمل ہوگا میرٹ سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے احساس ہے کہ اخبارات اشتہارات کے بغیر نہیں چل سکتے سب کو اس کا حصہ آئین اور قانون کے مطابق ملے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف ضرور ایکشن ہوگا جو ملک ،مذہب ،عدلیہ فوج اخلاقیات اور مسلمہ امہ قرار کے خلاف کوئی چیز شائع یا نشر کریگا ان کےلئے کوئی رعایت نہیں ہوگی ۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ مجھے وزرات اطلاعات کا حلف اٹھا ئے کچھ عرصہ ہوا ہے دن رات وزارت کے کام میں مصروف ہوں میں نے کوئی چھٹی نہیں میری بیٹی بیمار ہے میں اس کےلئے وقت نہیں نکال سکا۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد آڈٹ ہوا اور سرکولیشن کے معاملات صوبوں کے پاس آگئے ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ اخبارات کے صوبائی معاملات صوبوں کی حد تک رہیں۔ اشتہارات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا میرے علم میں آیا ہے کہ یہ ایجنسیاں اشتہارات کی ادائیگیاں روک لیتی ہیں۔ اس بارے بھی قوانین بنا رہے ہیں کہ آئی پی ایل کی ادائیگیاں ڈی جی پی آر سے ہی ہوں تاکہ اخبارات کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے اخبارات دوکیٹیگریز پر مشتمل تھے قومی اور صوبائی ہم ان کو تین کیٹگریز قومی ،صوبائی اور ریجنل میں تقسیم کر رہے ہیں تاکہ صوبائی سطح پر کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق دور کے منصوبے ختم نہیں کیے جائیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی پی این ای کے صدرعارف نظامی نے کہا کہ وفاق اور صوبے اخبارات کے بزنس کے حوالے سے میرٹ پالیسی پر پورا عمل کروائیں کیونکہ ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا بلکہ ماضی میں میرٹ کی دھجیاں بکھیریں گئیں نوازشات کی بارش کئی گئی ماضی میں حقدار اخبارات کی حق تلفی کی گئی موجودہ حکومت اس کو ضرور دیکھے اور ہمیں امید بھی ہے کہ موجودہ حکومت اس پر بھر پور عمل کریگی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے کہا کہ میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی قوم کو عمران خان کی شکل میں ایک عظیم لیڈر ملا ہے اور ہمیں امید ہے کہ موجودہ حکومت اپناہدف پورا کریگی ۔اخبارات کے اشتہارات کے حوالے سے ضیاشاہد نے کہا ایک ہوا چل پڑی ہے کہ اخبارات کے اشتہارات بند کئے جارہے ہیں جو کہ ایک تشویش کی حالت ہے اس بارے سپریم کورٹ میں بھی بحث ضرور ہوئی تھی کہ سرکاری اخراجات زاتی تشہیر پر خرچ ہورہے ہیں جو نہیں ہونے چاہیے کفائت شعاری اپنانی چاہیے ایسا ہونا چاہیے لیکن اشتہارات تو بندنہیں ہونے چاہیں اب تو ورکرز بھی پریشان ہونا شروع ہوگئے ہیں پریس کلب میں جرنلسٹ نے میٹنگز شروع کر دی ہیں کہ یہ اچانک حکومتی پالیسی کہاں سے آگئی ہے اشتہارات کیوں بند ہوگئے اگر اخبارات کو اشتہارات نہیں ملیں گے تو ادارے ورکرز کو تنخوائیں کہاں سے دیں گے اوپر سے کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ میں دوبارہ درخواستیں دے دی ہیں کہ ورکرز کو تنخوائیںنہیں مل رہیں حالانکہ اداروں نے سب کی تنخوائیں دے دیں ہیں پھر بھی کہا جارہا ہے کہ ورکرز کی بینک سٹیٹمنٹ سپریم کورٹ جمع کروائیں ۔ضیاشاہد نے کہا کہ اپ وزیر اطلاعات ہے ان تمام معاملات کو دیکھیں اور وفاق سے بھی شیئر کریں انہوں نے کہا کہ اخبار اشتہار ی ایجنسیوں نے اخبارات کے اشتہارات کے بل جو تقریبا 4ارب روپے ہیں ابھی تک ادئیگیاں نہیں ہوئیں کراچی میں ڈسٹری بیوٹراشتہاری ایجنسیاں اخبارات کو 12،12سال سے ادائیگیاں نہیں کر رہیں جو ایک الیمہ ہے ۔ضیا شاہد نے وزیر اطلاعات کو ایک مسئلے کی طرف توجہ دلوائی کہ ہماری نئی نسل اپنے ہیروز کی تاریخ سے ناواقف ہوتی جورہی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل مولانا شوکت علی ،مولانامحمد علی جوہر ،علامہ مشرقی ،سر سید احمد خان ،سید موددی ،رحمت الہی جیسے ادیب اور مفکر سے ناآشنا ہورہی ہے ۔ایسے ہمارے صحابہؓ، اولیا اکرام سے بھی ناواقف ہوتے جارہے ہیں اگر حکومت اس پر توجہ دے اور ان کے ایام میں ان پر مضامین شائع کروائے تاکہ ہماری نسل ان سے واقف رہے۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر نائب صدر سی پی این ای ، ایڈیٹر روزنامہ خبریں امتنان شاہد نے کہا کہ ڈسٹری بیویشن ایجنسیوں میں اصلاحات خوش آئین ہیں ابھی حکومت نوزائیدہ ہے بہتری کے حالات نظر آرہے ہیں جبکہ پنجاب حکومت کی ترجیحات کلیر نہیں ہوئیں سابقہ حکومت اچھی تھی یا بری لیکن ان کی ترجیحات واضع تھیں موجودہ پنجاب حکومت کو بھی واضع کرنا چاہیے کہ ان کی اولین ترجیحات کیا ہیںاس بارے عوام کشمکش کا شکار ہے۔ اس موقعہ پر رحمت علی رازی نے کہا کہ اپ پنجاب کے بطور وزیراطلاعات ہیں اپنے ادارے ڈی جی پی آر کو بھی چیک کریں اس میں تعینات افسران من پسند اخبارات کو اشتہارات دیتے آئے ہیں ان کو بھی میرٹ پر عمل درآمد کروانے کی ہدایات جاری کریں جس پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ افسران پہلے دور میں کیا کرتے رہے مجھے نہیں پتہ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا جو اچھا کام کرے گا شاباش ملے گی اور جو اچھا کام نہیں کریگا تواس کے بارے سوچیں گے۔ ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشن پنجاب امجد بھٹی نے کہا کہ اشتہاری ایجنسیاں مڈل مین کا کردار ادا کرتی ہیں اگر ان کو ختم کردیا جائے تو بہت مشکل ہوگی آئی پی ایل اشتہار ڈی جی پی آر ہی جاری کرتا ہے اس کی ادائیگی بارے مذید بریفنگ وزیراطلاعات کو دی جائیگی اس بارے جو فیصلہ آئیگا اس پر عمل کیا جائیگا۔ اعجاز الحق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اشتہاری ایجنسیاں اخبارات کے کروڑوں روپے غبن کر گئی ہیں اس بارے ضرور چیک اینڈ بلینس ہونا چاہیے اور تمام معاملات میں شفافیت ہونی چاہیے میرٹ پالیسی پر لازمی عمل ہونا چاہیے ۔اس تقریب سے نائب صدر سی پی این ای ایاز خان، میاں اکبر ،قاسم خان ،راحت ذولفقار ،فیاض روحانی ،بشیر خان ،سید انتظار ،علی احمد ڈھلوسمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اور میرٹ پالیسی پر زور دیا۔آخر میں صدر سی پی این ای عارف نظامی ،روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد اور ایڈیٹر روزنامہ خبریں امتنان شاہد نے وزیراطلاعات فیاض چوہان کا آمد کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں سید ارشاد احمد عارف، ایم اے رﺅف، اویس رﺅف، علی احمد ڈھلوں، احمد شفیق، راحت، اشرف سہیل، بابر نظامی، میاں عبدالغفار، توصیف احمد خان، انتظار حسین زنجانی، تنویر شوکت، عابد علیم، اسلم میاں، بشیر احمد، نشید راعی، احمد روحانی، بشیر احمد خان، زبیر محمود، وقاص طارق فاروق، محمد اکمل چوہان سمیت مختلف اخبارات کے ایڈیٹروں نے شرکت کی۔