ٹیم کی کارکردگی پہلے سے کافی بہتر ہوئی ،حسن سردار

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان ہاکی ٹیم کے منیجر حسن سردار نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کی کارکردگی پہلے سے کافی بہتر ہوئی ہے،اچھی بات ہے کہ ہماری ٹیم کوئی میچ ہاری نہیں ہے،ویلز ہاکی ٹیم کے ساتھ ہونے والے میچ میں کئی مواقع ضائع کئے ہیں،اگر ہم گول کرنے کے مواقع ضائع نہیں کرتے تو ہم بآسانی میچ جیت سکتے تھے ، ملائشیا کے ساتھ ہونے والے میچ میں بھی فاروڈ لائن نے مواقع ضائع کئے،ہماری ٹیم کو سنٹر فارورڈکہ ضرورت ہے جو گول سکورر بھی ہوجبکہ ملائشیا کھلاڑی پنلٹی کارنر پر کافی محنت کرکے آئے تھے، ہم نے اپنے پنلٹی کارنر ضائع کئے،ہم نے بھارت اور ملائشیا جیسی مظبوط ٹیم کے ساتھ میچز برابر کھیلے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایشیئن گیمز کیلئے ٹیم بنا رہے ہیں، مذکورہ ایونٹ سے ہمیں کافی تجربات ملے ہیں اسی روشنی میں ہم ٹیم بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک ہمارا تجرباتی ٹورنامنٹ تھا،یہ پہلا موقع تھا جہاں ہیڈ کوچ رویلمنٹ،ثقلین,ریحان اور مجھے ٹیم کی کارکردگی دیکھنے کو ملی ہم اسی کارکردگی کی روشنی میں ٹیم پر محنت کریں گے، ہمارا پوری توجہ ایشیئن گیمز پر مرکوز ہے جس کے لئے ہم ایک مضبوط ٹیم مرتب دیںگے۔انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے گراس روٹ پر وہ کام نہیں ہورہا جو کہ پہلے ہوتا تھا،سکول و کالج میں کام کرنے کی ضرورت ہے،پنجاب سپورٹس بورڈ سے بہت کھلاڑی قومی ٹیم کو ملتے رہے ہیں۔ شہباز سینئر,سمیع اللہ,کلیم اللہ,اختر رسول سمیت بے تحاشہ کھلاڑی آ چکے ہیں،ہمیں دوبارہ اسی طرز پر کام کرنا پڑے گا۔انہوں نے مزہد کہا کہ پاکستان ہاکی ٹیم میں کوئی سیاست نہیں ہے جو کھلاڑی ٹیم کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں وہ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فیڈریشن سب کو ٹیم میں نہیں لے سکتی ہم سب کو چاہئے کہ ٹیم میں ہوں یا نہ ہوں قومی کھیل کی بہتری کیلئے کام کریں۔

پاکستان کا ملائیشیاسے بھی میچ برابر

گولڈکوسٹ(آئی این پی) کامن ویلتھ گیمز مینز ہاکی ایونٹ میں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان میچ دلچسپ مقابلے کے بعد 1-1 گول سے برابر رہا، گرین شرٹس نے ایونٹ میں اپنے چاروں میچز ڈرا کئے، پاکستان نے اس سے قبل ویلز، بھارت اور انگلینڈ کے خلاف بھی میچز ڈرا کئے تھے۔ آسٹریلیا میں جاری میگا گیمز میں بدھ کو کھیلے گئے گروپ بی کے آخری میچ میں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھنے کو آیا تاہم دونوں ٹیمیں فیصلہ کن گول سکور کرنے میں ناکام رہیں، اسطرح مقابلہ 1-1 گول سے برابری پر ختم ہوا، پہلے ہاف کے نویں منٹ میں پاکستان کے شفقت رسول نے شاندار فیلڈ گول کر کے ٹیم کو برتری دلائی جو پہلے ہاف کے اختتام تک برقرار رہی، دوسرے ہاف کے 39ویں منٹ میں ملائیشین کھلاڑی رمضان نے فیلڈ گول کر کے مقابلہ 1-1 گول سے برابر کر دیا، دونوں ٹیموں نے فیصلہ کن گول سکور کرنے کیلئے سرتوڑ کوشش کی تاہم کوئی بھی ٹیم کامیاب نہ ہو سکی اور دونوں کے درمیان مقابلہ 1-1 گول سے برابر رہا۔واضح رہے کہ اس سے قبل قومی ہاکی ٹیم ویلز،بھارت ،آسٹریلیا کیخلاف میچ برابری پر ختم ہوا تھا۔ پاکستانی ٹیم ساتویں پوزیشن کے میچ میں (کل) جمعہ کو کینیڈا کے مدمقابل ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں جاری میگا گیمز مینز ہاکی ایونٹ میں پاکستانی ٹیم نے اپنے چاروں گروپ میچز ڈرا کھیلے تھے اور وہ گروپ بی میں پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر رہی تھی، گرین شرٹس نے ویلز، بھارت، انگلینڈ اور ملائیشیا کے خلاف میچز برابری پر ختم کئے تھے اور اب ساتویں پوزیشن کے میچ میں اسے (کل) جمعہ کو کینیڈا کا چیلنج درپیش ہو گا۔

پاک بھارت کرکٹ تنازع حل کیلئے 3 رُکنی کمیٹی قائم

دبئی(آئی این پی) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی )نے پاک بھارت کرکٹ سیریز تنازع کے حل کےلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔آئی سی سی کے مطابق آئی سی سی نے دونوں ملکوں کے مابین سیریز کے تنازعہ کے حل کے لئے تین رکنی آئی سی سی ڈسپیوٹ ریزو لیشن کمیٹی ٹرمز آف ریفرنس بنادی ہے جو دونوں ملکوں کے مابین سیریز کے تنازعہ کے کیس کی سماعت کرے گی ۔پاک بھارت سیریز کے تنازع کے حل کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین مائیکل بیلوف ہوں گے جب کہ دیگر اراکین میں جان پالسن اور انیابیل بینیٹ شامل ہیں۔آئی سی سی کا کہنا ہے کہ کمیٹی تین روزہ سماعت کے بعد پاک بھارت کرکٹ سیریز کے معاملے کا فیصلے دے گی سماعت یکم سے 3اکتوبرتک دبئی میں ہوگی۔یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے باوجود بھارت نے پاکستان سے کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔پی سی بی نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہ کھیلنے پر بھارت کے خلاف 6 ارب روپے ہرجانہ کر رکھا ہے اور قانونی جنگ کیلئے 10 کروڑ روپے بھی مختص کیے ہوئے ہیں۔ بھارتی انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے کرکٹ سیریز نہ کھیلنے پر معاملہ آئی سی سی کی ڈسپیوٹ کمیٹی کے حوالے کیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے باوجود بھارت نے پاکستان سے کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔بھارتی انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے کرکٹ سیریز نہ کھیلنے پر معاملہ آئی سی سی کی ڈسپیوٹ کمیٹی کے حوالے کیا تھا۔

جنڈ میں زیادتی کا شکار 8 سالہ معصوم بچی انصاف کےلئے سپریم کورٹ پہنچ گئی

اسلام آباد (صباح نیوز) ضلع اٹک کی تحصیل جنڈ میں زیادتی کا شکار ہونے والی آٹھ سالہ معصوم بچی انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئی۔ چیف جسٹس سے واقعہ کا ازخودنوٹس لینے کے لئے حقوق انسانی سیل میں درخواست جمع کرا دی۔ بدھ کو عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی درخواست میں زیادتی کا شکار بچی کی بیوہ ماں شرمینہ بی بی کا کہنا ہے کہ اس کی بچی دوسری کلاس کی طالبہ ہے جسے محلے دار نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔25 فروری 2018ءکو وقوعہ کے بعد فوری طور پر پولیس موقع پر پہنچی۔ ملزم ناصر اقبال کو درجنوں افراد نے دیکھا اور اس کے گھر والوں نے مقدمہ نہ درج کرانے کی درخواست دی تھی۔ والدہ کا کہنا تھا کہ پولیس اور مقامی ڈاکٹر نے ملزم سے مل کر کیس خراب کر دیا جس کی وجہ سے ملزم ضمانت پر رہا ہو گیا۔ غریب اور بیوہ عورت ہوں۔ چیف جسٹس ازخود نوٹس لے کر انصاف دیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ملزم کو نہ روکا گیا تو میری دیگر بچیوں کو بھی خطرہ ہے۔ عدالت عظمیٰ میں بیوہ ماں اور آٹھ سالہ معصوم بچی چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔

کوہلی پھروزڈن کرکٹرز آف ایئر ایوارڈلے اڑے

لندن(اے پی پی) بھارتی کرکٹرز ویرات کوہلی اور متھالی راج وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر ایوارڈز میں بالترتیب دنیا کے بہترین مینز اینڈ ویمنز کھلاڑی قرار پائیں، ویرات کوہلی مسلسل دو بار ایوارڈ حاصل کرنے والے دوسرے بھارتی کرکٹر ہیں، اس سے قبل وریندر سہواگ نے 2008ءاور 2009ءمیں مسلسل دو مرتبہ سال کے بہترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا، افغانستانی سپنر راشد خان ٹی ٹونٹی کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ لے اڑے، انگلینڈ ویمن ٹیم کی تین کھلاڑی ہیتھرنائٹ، نتالی سکیور اور آنیا شربسول سال کی بہترین کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ وزڈن کرکٹرز المناک نے سال کے بہترین کھلاڑیوں کا اعلان کر دیا، سٹار بھارتی بلے باز ویرات کوہلی دنیا کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جبکہ ان کی ہم وطن کھلاڑی متھالی راج نے ویمنز کرکٹرز آف دی ایئر ایوارڈ جیت لیا، افغانستان کے مایہ ناز سپنر راشد خان ٹی ٹونٹی کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی جاری بھارتی فوج کی گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ،7نوجوان شہید،50زخمی

سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج ضلع کولگام میں 7اور کشمیری نوجوان شہید کر دیئے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے ضلع کے علاقے کھڈونی میںوانی محلہ کے مقام پرمحاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر کے کم از کم 50 نوجوان زخمی کر دیئے جن میں سے 4نوجوان 13سالہ بلال احمد ڈار، 28سالہ شرجیل احمد شیخ , فیصل الہٰی اور اعجاز احمد پالہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ قابض فوجیوں نے آپریشن کے دوران چار رہائشی مکانات بھی بارودی مواد کے ذریعے مسمار کر دیے جن کے ملبے سے تین نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ قبل ازیں اسی علاقے میں ایک جھڑپ میں بھارتی فوج کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں فوجی آپریشن اور بھارت مخالف مظاہرے جاری تھے۔سرینگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوج نے کھڈ ونی وانی محلہ میں آپریشن کے دوران گن شپ ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ قابض انتظامیہ نے طلباءکو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کے لیے ضلع کولگام میں تمام تعلیمی ادارے بندکر دیے ہیں ۔ انتظامیہ نے لوگوں کو تازہ ترین صورت حال کے بارے میں ایک دوسرے کو معلومات کی فراہمی سے روکنے کیلئے سرینگر کے علاوہ جنوبی اضلاع میں انٹرنیٹ فون سروس معطل کر دی ہے جبکہ سرینگر اور بانیہال کے درمیان ریل سروسز بھی معطل کر دی گئی ہے۔ نوجوانوں کی شہادت پر شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ادھر نوجوانوں کی شہادت پر طلباءایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔کشمیریونیورسٹی سرینگر اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ میں زبردست مظاپرے کیے گئے۔ سینکڑوں طلباءنے اپنے کیمپس میں احتجاجی مارچ کیا اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ سوپور، بانڈی پورہ، ہندواڑہ اور دیگر مقامات پر بھی طلباءنے زبردست بھارت مخالف مظاہرے شروع کر دیئے ۔ انتظامیہ نے مظاہروں کو بڑھنے سے روکنے کیلئے تعلیمی ادارے بند کرنے کا حکم جاری کر دیا ۔دریں اثنا سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے نوجوانوں کے قتل کیخلاف کل بروز جمعرات پورے مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال اور پر امن مظاہروں کی کال دی ہے ۔بھارتی پولیس نے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو سرینگر کے پرتاپ پارک کے نزدیک گیارہ ساتھوں کے ہمراہ اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ کولگام میں نوجوانوں کے قتل کی خلاف احتجاجی مارچ کر رہے تھے۔ انتظامیہ نے حریت فورم کے چیرمین میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھر میں نظر بند کر دیا جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی پہلے سے سرینگر میں گھر میں نظر بند ہیں۔

شہباز شریف نے پشاور جا کر پی ٹی آئی کی وکٹ گرا دی

لاہور (پ ر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ دن رات جھوٹ بولنے والا اور الزام تراشی کی سیاست کرنے والا لیڈرکبھی پاکستان کی خدمت نہیں کرسکتا او رایسا لیڈر مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بھی بات نہیں کرسکتا۔تحریک انصاف اور اس کے لیڈر عمران نیازی کی سیاست جھوٹ ،الزام تراشی ، انتشار ، دھرنے ، لاک ڈاﺅن اور سول نا فرمانی کے گرد گھومتی ہے-انہوںنے دن رات جھوٹ بولا ، الزام تراشی کی جبکہ ہم نے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے-عمران نیازی کی بھڑکیں پشاور کے قصہ خوانی بازار کی طرح ایک قصہ بن چکی ہیں-الےکشن قرےب ہے اور2018ءکے انتخابات مےں عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے فےصلہ کرنا ہے کہ کس نے عوام کی خدمت کی اورکس نے عوام کے ترقےاتی منصوبوں اورفلاحی پروگراموں مےں رکاوٹےں کھڑی کیں۔اگر2018ءکے انتخابات مےں عوام نے ہمیں خدمت کا موقع دےا تو پاکستان کو عظےم ملک بنانے کےلئے جان لڑادےںگے اورپشاور کو لاہور اور کے پی کے پنجاب کی طرح ترقی دےنے تک چےن سے نہےں بےٹھوں گا۔پاکستان ہم سب کا ہے ،خےبر پختونخوا،سندھ،بلوچستان،آزاد کشمےر،گلگت بلتستان سے ملکرپاکستان بنتا ہے اورہمےں اسے ملکرعظےم ملک بنانا ہے اورقائد ؒواقبالؒ کے تصورات کے مطابق فلاحی مملکت میں ڈھالنا ہے۔وزےراعلیٰ محمد شہبازشرےف نے ان خےالات کا اظہار آج پشاور مےں ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کےا ۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ مےں آج کے پی کے مےں پہلی مرتبہ نہےں آےاماضی مےں کئی مرتبہ ان خوبصورت علاقوں مےں آتا رہا ہوں اوراپنے کے پی کے بزرگوں،بھائےوں کی محبت اورمےزبانی کا ہمےشہ لطف اٹھاےا۔جب طالب علم تھا تو ےہاں آکر خرےداری کےا کرتے تھے ،کاروبار مےں آئے تو پشاور کے تکے اورکباب کھانے آتے تھے ۔جب سےاست مےں آئے تو مےاں محمدنوازشرےف کے ساتھ کئی مرتبہ آنا ہوا اورآج مےں پاکستان مسلم لےگ(ن) کے صدرکی حےثےت سے ےہاں آےا ہوں اورپارٹی کا صدر منتخب ہونے کے بعد پنجاب سے باہر ےہ مےرا پہلا دورہ ہے اورمجھے فخر ہے کہ مےں سب سے پہلے پشاور آےا ہوں ۔انجےنئر امےر مقام نے کہاکہ شہبازشرےف پشاور آپ کا دوسراگھر ہے ۔مےں کہتا ہوں کہ نہےں پشاور مےرا پہلا گھر ہے۔جس طرح پنجاب اورلاہور مےرا گھر ہے اسی طرح پشاور اور کے پی کے مےرا پہلا گھر ہے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان مسلم لےگ(ن) کی صدارت مےرے لئے بڑا چےلنج ہے،نوازشرےف جو کل بھی ہمارے قائد تھے ،آج بھی ہےں اور کل بھی ہمارے قائد رہےںگے اورہم ان کی سرپرستی اورعوام کے تعاون سے پاکستان مسلم لےگ (ن) کو صحےح معنوں مےں ملک کی مقبول ترےن جماعت بنائےں گے۔امانت،دےانت اورمحنت کو شعار بنا کر عوام کی خدمت کے ذرےعے ملک کو صحےح معنوں مےں قائدؒواقبالؒ کا پاکستان بنائےںگے۔انہوںنے کہا کہ لاہور سے پشاور تک موٹر وے بنائی گئی ہے اگر ےہ موٹر وے نہ ہوتی تو جی ٹی روڈ پر لمبی قطاریں ہوتیں۔اب لاہور سے کراچی تک موٹر وے بن رہی ہے اورےہ محمد نوازشرےف کا وےژن ہے۔نوازشرےف وہی لےڈر ہےں جس نے امرےکہ کی جانب سے پانچ ار ب ڈالر کی پےشکش کو شکرےے کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے بھارت کے پانچ اےٹمی دھماکوں کے مقابلے مےں چھ دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کو مضبوط بناےا۔انہوںنے کہا کہ 2016ءمےں اے پی اےس سکول پشاور کے معصوم بچوں اوراساتذہ نے اپنے خون سے تارےخ رقم کی ہے اوران کا خون رائےگا نہےں گےا ۔پاک افواج اورسکےورٹی اداروں کی عظےم قربانےوں سے دہشت گردی مےں بڑی حد تک کمی آچکی ہے اوروہ وقت قرےب ہے جب ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ انہوںنے کہاکہ آج مےں پشاور مےں ورکرزکنونشن کے لئے آرہا تھا تو مےں نے جہاز مےں اےک لمحے کے لئے اپنی آنکھےں بند کر کے تصور کےا کہ مےں اےک اےسے صوبے مےں جارہا ہوں جہاںپی ٹی آئی کے لےڈر نے نےا پاکستان اورتبدےلی کے دعوے کےے تھے۔ مےں سوچ رہا تھا کہ ہر طرف ہرےالی ہوگی،پشاور جو پھولوں کا شہر تھا وہاں ہر طرف پھول ہوںگے ،مےٹروبس چل رہی ہوگی ،کالجوں اورسکولوں کے بچوں کو لےپ ٹاپ مل چکے ہوںگے،پنجاب کی طرح وہاں بھی تعلےمی فنڈ قائم ہوچکا ہوگا جس سے بے وسےلہ بچوں کو تعلےم کےلئے وظائف مل رہے ہوںگے۔مےں سمجھا تھا کہ شاےد لاہور کی طرح پشاور مےں بھی اےئر کنڈےشنڈ بسےں چل رہی ہوں گی اورکے پی کے غےور عوام ان مےں سفر کررہے ہوںگے۔مےں ےہ بھی سوچ رہا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ کے پی کے نہےں بلکہ پورے پاکستان مےں بجلی مہےا کرےں گے اوربجلی دیگر ممالک کو فروخت بھی کرےں گے لےکن جب مےرا جہاز پشاور مےں اترا تو مجھے اےسا کچھ نظر نہ آےا بلکہ ہر طرف کھڈے نظر آئے ،وہی نےازی صاحب جنہوں نے ساڑھے چار سال قبل کہا تھا کہ لاہو ر مےں مےٹروکا منصوبہ کمےشن بنانے کےلئے لگاےاگےا ہے اوراس پر70ارب روپے خرچ ہونے کا الزام بھی لگاےا اس نے اسے جنگلہ بس کہا۔ساڑھے چار سال گزرنے کے بعد نےازی صاحب نےند سے بےدار ہوئے تو انہےں پشاور مےں مےٹروبس لگانے کا خےال آےا تو اس کی حکومت نے اس منصوبے کے نام پر پشاورشہر کو اکھاڑ کر رکھ دےااورلوگوں کے لئے مسائل کھڑے کےے۔انہوںنے کہاکہ کے پی کے پاکستان کا اےک بہت خوبصورت صوبہ ہے ےہاں برف پوش پہاڑ،مےدان اورپانی ہے۔ہزاروں مےگاواٹ پن بجلی پےدا کرنے کی عظےم نعمت بھی ےہاں موجود ہے ۔عمران نےازی نے پانچ سال قبل کہا تھا کہ وہ پانچ سالوں مےں کے پی کے اور پورے پاکستان کےلئے بجلی پےدا کرےںگے اور اندھےر ے ختم کردو ں گا۔چند ماہ پہلے خان صاحب نے کہا کہ انہوںنے 70 مےگاواٹ بجلی کامنصوبہ لگاےا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملتان کے نشترہسپتال مےں بلوچستان کے لوگ بھی علاج کےلئے آتے ہےں کےونکہ ےہ ہسپتال صرف پنجاب کے نہےں بلکہ سب کے ہےں ۔عمران نےازی صاحب آپ پنجاب مےں آکر دن رات غلط بےانی کرتے ہےں جو لےڈر جھوٹ بولے وہ عوام کی قےادت کا حق نہےں رکھتا۔خان صاحب نے لاہور کی میٹروبس کو جنگلہ بس کہا اور اس پر 70 ارب روپے خرچ ہونے کا الزام لگایا- جبکہ میں کئی بار وضاحت کر چکا ہو ںکہ اس منصوبے پر 30 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں – عمران نیازی نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس منصوبے میں اتفاق فا¶نڈری کا سریااستعمال ہوا ہے – حالانکہ اتفاق فا¶نڈری کو بند ہوئے پندرہ سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے – میں نے اس منصوبے کی شفافیت کے لئے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے اس کا حساب کرایا ہے – نیازی صاحب جھوٹ بولتے ہیں ، الزامات لگاتے ہیں لیکن عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں اور نہ ہی ثبوت دیتے ہیں -سنا ہے کہ پشاور کا میٹرومنصوبہ 71 ارب روپے میں لگ رہا ہے – پنجاب میں لاہور کا میٹرومنصوبہ 30 ارب روپے میں مکمل ہوا ہے تو خان صاحب بتائیں کہ باقی 40 ارب روپے کس کھاتے میں ہیں – انہوںنے کہا کہ پشاور میٹروبس کا منصوبہ ابھی 30 فیصد مکمل ہوا ہے اگر 2018 ءکے الیکشن میں عوام نے مسلم لیگ( ن) کو موقع دیا تو وعدہ کرتا ہوں کہ خود کھڑا ہو کر اس منصوبے کو پانچ ماہ میں مکمل کرا¶ں گا- انہوںنے کہا کہ ہم نے خیر سگالی کے جذبے کے تحت مشکل کی گھڑی میں کے پی کے کے عوام کی مدد کی ، اس کے بدلے میں عمران نیازی نے گالی دی اور الزام لگائے – ہمارا راستہ گالی نہیں ، خوشحالی ہے -انہوںنے الزامات لگائے اور ہم نے وعدے پورے کئے – دن رات محنت کی اور عوام کی خدمت کی اور خدمت کا یہ سفر آئندہ بھی جاری رکھیں گے – انہوں نے کہا کہ بلین ٹری منصوبہ سب سے بڑا فراڈ ہے – کے پی کے حکومت نے احتساب کا ادارہ بنایا اور ایک ریٹائرڈ جنرل کو اس کا چیئرمین لگایا لیکن وہ اس لئے استعفی دے گئے کہ جب بھی کرپشن کا کیس آتا تو آئیں بائیں شائیں ہونے لگتا- انہوںنے کہا کہ میں کے پی کے کے ہر بزرگ اور ہر نوجوان سے وعدہ کر کے جا رہا ہوں کہ اگر ہمیں انتخابات میں دوبارہ موقع ملا تو پشاور کو لاہور اور کے پی کے کو پنجاب کی طرح ترقی دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا – وسائل آپ کے ہیں اور ان پر آپ کا ہی حق ہے – اگر نیازی صاحب کے پی کے میں یونیورسٹیاں اور ہسپتال بنا دیتے تو یہ کوئی احسان نہیں بلکہ آپ کا حق تھا- پشاور میں سیف سٹی منصوبہ بھی لگنا چاہیے تھا – انہوںنے کہا کہ لاہور میں ڈینگی آیا تو ہمیں ڈینگی برادران کا طعنہ دیا گیا – نیازی صاحب عوام کو مشکلات میں چھوڑ کر پہاڑوں پر چڑھ گئے- انہوںنے دھرنوں ، لاک ڈا¶نوں اور انتشار کی سیاست کی اور قومی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی – ہمیں دوبارہ موقع ملا تو آپ کو آپ کا حق دیں گے – ہر ڈویژن میں یونیورسٹی اور ہسپتال بنائیں گے – انہوںنے کہا کہ ہم پنجاب کے ہر ضلعی ہسپتال میں سی ٹی سکین کا نیا نظام لائے ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میں اعلی معیار کی ادویات مل رہی ہیں – عام آدمی بھی وہی دوائی استعمال کر رہا ہے۔ مسلم لےگ(ن) کے صدراور وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف سے مسلم لےگ(ن ) کے پی کے کے صدر انجےنئر امےر مقام کی پشاور مےں رہائشگاہ پر تحرےک انصاف کے رکن قومی اسمبلی سراج خان نے ملاقات کی اورسراج خان نے تحرےک انصاف چھوڑ کر پاکستان مسلم لےگ(ن) مےں شمولےت کا اعلان کےا۔گورنر خےبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑاصدر مسلم لےگ(ن)کے پی کے و مشےر وزےراعظم انجےنئر امےر مقام، مسلم لےگی رہنماءسردار مہتاب عباسی ،جاوےد عباسی،سرانجام خان اوردےگر پارٹی رہنماءبھی اس موقع پر موجود تھے ۔سراج محمد خان نے مسلم لےگ(ن) مےں شمولےت کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ مےںشہبازشرےف کی قےادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کرتا ہوں ۔پاکستان مسلم لےگ(ن) ہی وہ واحدسےاسی جماعت ہے جو پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنارکرسکتی ہے ۔

چودھری نثار کے حلقے میں مریم نواز کے بینرز لگ گئے

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے حلقے میں مریم نواز نے زور دار اینٹری اردی ہے ، ان کے حلقے میں مریم نواز کے بینرز آویزاں کر دیئے گئے ہیں جسے دیکھ کر یقینا چوہدری نثار بھی حیران ضرور ہوں گے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق چوہدری نثار کے حلقہ واہ کینٹ میں بینرز ن لیگ کے ضلعی صدر سردار ممتاز خان کی جانب سے لگوائے گئے ہیں ،سردار ممتاز عام طور پر چوہدری نثار کے پروگراموں میں بھی شرکت نہیں کرتے ہیں ،بینرز میں مریم نواز ، شہبازشریف اور نوازشریف کی تصاویر لگائی گئی ہیں اور ساتھ میں نعرہ درج کیا گیاہے کہ چاروں صو بوں کی ایک آواز ، مریم نواز مریم نواز ۔بینرز کے منظر عام پر آنے کے باعث سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں ہیں ۔ واضح رہے کہ چوہدری نثار اپنے ایک انٹرویو میں پہلے بھی یہ عندیہ دے چکے ہیں اگر مریم نواز کے پاس پارٹی کی سربراہی جاتی ہیں تو وہ ان کے ماتحت نہیں چل سکتے ہیں اور وہ پارٹی سے راستہ جدا کر لیں گے ۔

عمران علوی مرحوم کی برسی پر خبریں آفس لاہور میں دعائیہ تقریب

لاہور (خصوصی رپورٹر) روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد کے داماد، ایڈیٹر خبریں گروپ و سی ای او چینل ۵ امتنان شاہد کے بہنوئی اور روزنامہ خبریں کی منیجنگ ایڈیٹر ڈاکٹر نوشین عمران کے شوہر عمران علوی کی برسی کے موقع پر روزنامہ خبریں لاہور کے دفتر میں دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔ برسی کے موقع پر منعقدہ اس تقریب میں خبریں گروپ اور چینل ۵ کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔ یہ دعائیہ خبریں ٹاور 12لارنس روڈ لاہور میں منعقد ہوئی۔

عمران کی سیاست میں آمد کا پہلا بیان میں نے لکھا ، جماعت کا نام تحریک انصاف حسن نثار نے رکھا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی، دانشور، تجزیہ کار، اینکرپرسن حسن نثار نے کہا ہے کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو وہ خود پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے ہیں اور وہاں جاتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں، شریف خاندان سیاسی معاشرے میں کینسر کی طرح گھسا ہوا ہے پی ٹی آئی میں انتظامی کمزوریاں ضمنی الیکشن میں شکست کا سبب ہیں، دوسری طرف ن لیگ شریف خاندان کا جٹ جپھا بڑا خطرناک ہے ان میں نیچے سے اوپر تک چالاکی اور جوڑتوڑ کی سیاست ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں چیف ایڈیٹر خبریں ضیا شاہد کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انٹرویو سوالاً جواباً پیش ہے۔
ضیا شاہد: حسن نثار صاحب! آپ کے ساتھ ذہنی سوچ کے گہرے رشتے رہے ہیں کہ اب یوں لگتا ہے کہ ایک زمانے سے اپنے ہی آپ سے گفتگو کر رہا ہوں۔ میں خاص طور پر صبح سویرے میں اور میرا بیٹا عدنان شاہد الگ الگ گاڑیوں میں دفتر کے لئے نکلتے تھے تو عدنان کبھی وقت پر آفس نہیں پہنچتے تھے اور دو اڑھائی گھنٹے دیر سے دفتر پہنچتے تھے تو میں ہمیشہ انہیں ڈانٹتا تھا کہ راستے میںکدھرغائب ہو گئے تھے تو وہ ہمیشہ بڑے پیار سے آپ کے بارے میں کہتے تھے کہ بابا جی کی طرف تھا۔ ہمارا آپس میں اتنا گہرا رشتہ رہا ہے اور سب سے بڑا رشتہ سوچ اور فکر کا ہوتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ پاکستان میں کرپشن سے فری سوسائٹی کے خواب دیکھے اور آپ نے ہمارے ہی اخبار سے اپنے زبردست کالموں کا آغاز کیا جن میں اس دور میں ڈکشن ہوتا تھا کہ بی بی اور بابو یعنی بی بی بینظیر بھٹو کے بارے میں اور بابو محمد نوازشریف کے بارے میں اور آپ کی دونوں قسم کی سیاستوں سے جس کی بنیاد ہمارے خیال سے کرپشن بیسڈ سسٹم ہوتا تھا اس کے خلاف تھے لہٰذا میں پولیس سے اپنی گفتگو کا آغاز کروں گا اور آپ کو یاد دلواﺅں گا کہ ہم نے اپنے اپنے طور پر جس حد تک ممکن ہو سکا شاید آپ کا بڑا زبردست رول ہے کہ اپنی تحریروں سے آپ نے پورے ملک میں اس شعور کو کام کیا اور میں نے جس حد تک ممکن ہو سکا کبھی حمیدگل، محمد علی کی احتساب موومنٹ سے اور کبھی جناب قاضی حسین احمد کی زیر سرکردگی احتساب تحریک سے ہم نے ہمیشہ اس آئیڈیے کی بھرپور حمایت کی کہ جب تک ملک سے احتساب پورا نہیں ہوتا اور جب تک انتخابات میں حصہ لینے والوں کے اپنے کچے چٹھے پورے طور پر نہیں سامنے لائے جاتے اور جو لوگ کسی طور پر ملزم قرار پاتے ہیں ان کو سیاسی نظام سے باہر نہیں کیا جاتا شاید اس ملک کے مسائل حل نہیں ہوسکتے اس مختصر سی تمہید کے بعد میں پوچھنا چاہوں گا کہ میرے عزیز، میرے دوست میرے بھائی حسن نثار صاحب آج آپ کیاسمجھتے ہیں کہ جو سفر ہم نے برسوں پہلے جس کا خواب دیکھا تھا آج ہم اس سفر میں کہاں تک پہنچے ہیں۔
حسن نثار: اس پر فخر کے ساتھ اس وقت کا بھی اظہار کروں گا کہ یہ ہمارے معاشرے میں بالکل ختم ہوتی جا رہی ہے رشک بھی نہیں رہ گیا حسد ہے کسی کے کام کو سراہنے کی جو صلاحیت وہ ختم ہو گئی ہے۔ حالانکہ ضیا شاہد!سچی بات یہ ہے کہ جس طرح کا مار دھاڑ والا سلسلہ جتنا میں ایگریشن کے ساتھ میں نے شروع کیا تھا اگر آپ کو پوری قوت کے ساتھ پروٹیکٹ نہ کر رہے ہوتے ڈیفنڈ نہ کر رہے ہوتے اس کو ان ہانس نہ کر رہے ہوتے تو وہ سارا صرف گفتگو کی حد تک رہ جاتا۔ خبریں کے کالم میں آج بھی مس کرتا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے Captain of the team so Brave مجھے یاد ہے میری پہلی کتاب کی لانچنگ پر حنیف رامے مرحوم زندہ تھے آپ موجود تھے۔ جسے پاسبان والوں نے آرگنائز کیا تھا۔ اس میں لوگوں نے اس بات پر بڑے ٹربیوٹ مجھے کہنے سے زیادہ اس بات ٹربیوٹ آپ کو پیش کیا تھا کہ کبھی ایک لائن تو کیا ایک لفظ بھی نہیں کاٹا۔ یہ ایک بڑے حوصلے کی بات تھی کالم نگاری میں اس طرح کا ایگریشن کی جارحیت موجود نہیں تھی۔ آپ نے اسے دیکھا تو پوری طرح سے اس کا دفاع کیا۔ اسے بٹنائز کیا اسے پروموٹ کیا۔ میری زندگی کے دو بہت خوبصورت تجربے ہیں۔ ایک تو وہ سرور سکھیرا صاحب جن کو میں آج بھی سرور بھائی کہتا ہوں ان کے ساتھ میرا آج بھی محبت احترام کا رشتہ ہے۔ آپ کو بھی ضیا صاحب تو میں نے بہت ہی کم کہا ہو گا۔ ضیا بھائی کہا ہے ہمیشہ۔ وہ میری زندگی کا شاندار تجربہ تھا۔ آج عجیب اتفاق ہے کہ میں نے آج لکھا ہے کہ جو کام تقریباً 25 برس پہلے شروع کیا تھا وہ آواز آج عام ہونے لگ گئی ہے یہ مردود جمہوریت کی شیم ڈیموکریسی تو یہ لگتا ہے کہ مجھے میری محنت کا اجر اور ثمر ہے۔ ٹھیک ہے کہ میں اس میں جنرلی، میں اگر یہ بات بارا بار بات نہ کروں تو میرے ذہن کو سکون ملے گا اس لڑائی میں میں اچھے (واریئر) جنگجو کے طور پر لڑا ہوں لیکن یوں جیسے ایک جنگجو جرنیل کی طرح ہم نے بار بار دھوکے کھائے ہیں میں نے چند دن پہلے خبریں کا ایک کالم ڈیٹ کے ساتھ ری پروڈیوس کیا جنگ میں اس کی عمر 22 سال بنتی تھی۔ میں نے تاریخ بھی اور لکھا کہ 22 سال پرانا احتساب کا حساب کتاب وہ ایک زمانہ تھا جب آپ کو بہت اچھی طرح یاد ہو گا اس کا شور مچا تھااور آخر میں نکلا کچھ نہیں۔ میں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس بار بھی امیدیں غارت جائیں اور خوابوں کو تعبیر نہ ملے لیکن الحمدللہ بے شمار چیزیں جو زبان زد عام ہیں۔ دیکھیں کمپین چلائی اس وقت بہت ایگریسو۔ کسی کا اس ملک میں مسئلہ ہی نہیں تھا۔ یہ ناپاک دودھ، ملاوٹ والی غذائیں، جعلی دوائیں، کرپشن، یہ نان ایشو تھا۔ جب خبریں نے یہ کمپین شروع کی ہے اس طرح بے شمار لاتعداد موضوعاتت جو آج اس ملک میں زبان زدِ عام ہیں۔ یہ میرا چیلنج ہے کہ یہ پروٹوکول یہ سکیورٹی یہ جو اس طرح کی بدمعاشیاں دھاندلیاں اور غلاظتیں ہیں۔ یہ کرپشن سے لے کر رویوں اورملاوٹ سے لے کر جعلی ادائیگیوں تتک اپنی اخلاقیات کے انحطاط کے ماتم تک میرا خیال ہے جوکچھ کنٹیبیوٹکیا ہے یہ تاریخ میں یاد رکھنے والی ہیں۔ یہ میری خواہش ہے کوئی خبریں کے اس پہلو، اس رول میں سوسائٹی بھی رول بالکل سال بہ سال سامنے رکھ کر کہ کس طرح بتدریج ہوا۔ مثال کے طور پر سیاست کو ایکسپوز کرنا یہ شیم ڈیموکریسی ہے یہ پاکٹ نوروز کی اور روئم بوروز کی، (میں آج کل ایک اور طریقے سے اس کو ایکس پلین کر رہا ہوں) جیسے ہمارے ہاں کہا جاتا ہے کہ میرا حلقہ، فلاں کا حلقہ، کسی کے ماں کے جہیز میں تو نہیں آیا اس میں انسان بستے ہیں۔ تیرا کیسے ہو گیا۔ یہ انیسویں صدی میں انگلینڈ کے اندر کسی کو پاکٹ بروز اور روکی بروز وغیرہ کہتے تھے اور درست بھی تھا کہ ووٹ لینے والے جو اس کی لائلٹی ووٹر کے ساتھ نہیں اپنے سیاسی سرپرست اور سرغنے کے ساتھ ہوتی ہے۔ زبان شاید آج مختلف استعمال کر رہا ہوں۔ وقت کے ساتھ چیزوں کو مزید بڑھا مزید چیزوں کو سمجھنے کی کوشش کی اس وقت بھی ہمارے یہی ایشوز تھے تو اس پر بھی مجھے بات کرتے ہوئے جھجک سی محسوس ہوتی ہے کہ چونکہ یہ بنیادی طور پر یہ آپ کا Leading the whole things میں جیسے لکھتا گیا۔ جیسے پنجابی میں نہیں کہتے کہ ”چھتر دی طرح پھیلائے جاناں“ میں پھیلتا چلا گیا۔ آپ نے اس پھیلاﺅ کو اور وسعت دی۔ اور اس کو پروموٹ کیا۔ آج میں بہت سی آوازیں سنتا ہوں وسیم بادامی صاحب آئے تھے انٹرویو کرنے۔ مجھے کہتے کہ جمہوریت کو ولاں ہو گیا میں چپکر گیا۔ کہ کچھ اور لوگ بھی بات کر رہے ہیں۔ آج میں نے لکھا ہے کہ وہ کل شائع ہو گا کہ بھائی جب ہم نے شیم ڈیموکریسی کو سرعام للکارا اور گالی دی اس وقت یہ سیاسی گناہ سمجھا جاتا تھا جمہوریت کے بارے اس میں کیڑے ڈالنا اس پر بات کرنا، اس کو صحیح کرنا اس کی سرجری کرنا آپ نے خود اسے بہتر طور پر ایکس پلین کر سکتے ہیں۔
ضیا شاہد: میں کچھ باتوں کے بعد عمران فیکٹر پر آﺅ گا کیونکہ میرے خیال میں پاکستان میں عمران خان کی آمد کرپٹ سسٹم میں ایک نیا سنگ میل تھا۔ لیکن اس سےپہلے دو واقعات مجھے یاد آئے آپ جو لکھتے تھے اس پر لوگوں میں ردعمل ہوتا تھا اور جو اخبارات کی مختلف سٹوریوں میں جہاں جہاں کوئی خرابی ہوتی تھی اس کی نشاندہی کرتے تھے ان دونوں چیزوں نے مل کر اتنا لوگوں میں اس کا بڑا تاثر بنا۔ یہ ٹھیک ہے کہ سیاسی جماعتیں اس کو لے کر آگے چلنے والی نہیں ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ مال روڈ پر اسمبلی ہال کے بالکل سامنے قاضی حسین احمد کی جماعت نے بڑا مظاہرہ کیا جس میں ٹرک پر سوار تھے اور وہ تحریک احتساب چلا رہے تھے اس تحریک احتساب میں اور کبھی آپ ٹرک کے نیچے ابھی پہنچے تھے کہ نوجوانوں نے ہمیں پکڑ کر ٹرک پر پہنچا دیا اور جس جذبات کے ساتھ قاضی حسین احمد نے آپ کو گلے لگا کر آپ کا ماتھا چوما اور جس طرح مجھے گلے لگایا کہ احتساب کے اصل ہیرو آپ لوگ ہیں۔ خاص طور پر آپ کا تو ہاتھ پکڑکر کھڑا کیا۔ دوسرا واقعہ یہ ہے کہ عمران خان جب آئے تو میرے ہی دفتر میں (وہ ہمیشہ مانتے ہیں) کہ میری سیاست جو تھی ان کے دفتر میں ساری رات وہ رہے۔ ہم نے اور آپ سب لوگوں کے مشورے نے سیاست میں آمد کا ان کا پہلا سیاسی بیان بنایا اور اگلے دن ہالیڈے میں ان کی پریس کانفرنس رکوائی آپ نے جب تحریک انصاف کا نام حسن نثار نے تجویز کیا حسن نثار نے اس کے نعرے بنائے۔ اس کی سلوگن بنائے۔ حسن نثار نے اس کا سارا چوکٹا بنایا جس پر اس کی بنیاد رکھ کر عمارت بنائی گئی۔ ایک تو میں حراج تحسین پیش کروں گا۔ عمران خان کو اگر وہ کرکٹ کا کھلاڑی نہ ہوتا تو کبھی 18 سال تک اور رنز نہیں آ رہے تھے تو وہ وکٹ پر مضبوطی سے کھڑا رہا اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے اس جماعت کو اس تحریک کو فکری قیادت جو تھی عمران خان کر رہے تھے مگر اس کی بنیاد فراہم کی حسن نثار نے۔ اور میں اس پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اور یاد کرانا چاہتا ہوں کہ پچھلے 18 برس مڑ کر دیکھیں تو ہمارا دوست جو ہے اس کو سب سے بڑا کریڈٹ یہ جاتا ہے کہ کسی قسم کی مایوسی اور کسی قسم کی کامیابی نہ ہونے کے باوجود وہ ہمت نہیں ہارا۔
حسن نثار: بنیادی بات یہ ہے کہ میں بہت کم زندگی میں میرا اندازہ غلط ہوا ہے۔ جن میں سرفہرست یہ ہے کہ جب پی ٹی آئی ٹھیک طریقے سے ٹیک آف نہیں کر سکی تو یاد ہو گا کہ خبریں میں لکھا کرتا تھا اسکاچ کارنر اور جانی واکر۔ آپ کو بھی یاد ہو گا۔ کہ نہیں آیا تھا کہ مجھ پر بھی خاص طرح کا این جی اوز ٹائپ کا کراﺅڈ تھا جس نے عمران خان کو گھیر رکھا تھا تواس کا نتیجہ کا جو پارٹی اس وقت بھی ٹیک آف کر سکتی تھی وہ نہیں کر سکی۔ چونکہ اکثریت لوگوں کی جس قسم کے لوگوںکی موجودگی میں ٹیک آف ممکن نہیں تھا۔ وہ جب کام ڈھیلا پڑ گیا تومیرا خیال تھا کہ آپ یہ ٹیک آف نہیں کر سکے گی۔ ممی ڈیڈی اور برگر ٹائب لوگوں نے وغیرہ وغیرہ۔
ضیا شاہد: ایک ایسا شخص جس کے بارے خیال تھا کہ یہ بے داغ و محنتی ہے۔ جب دیکھتے تھے کہ وہ جس طرف چل رہا ہے، جن لوگوں نے اسے گھیر رکھا ہے تو مایوسی ہوتی تھی لیکن اوپر والے پر یقین تھا اس نے ہماری سن لی۔ اس پر بھی یقین تھا کہ عمران خان میں تکبر وغرور نہیں، وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس کا مقصد ہے کرپشن فری سوسائٹی کا خواب، وہ بڑے بڑے بتوں کو منظر عام پر لے آیا۔ اس نے ننگی و بیہودہ سیاست کو بے نقاب کر دیا جس نے پاکستان کو جکڑا ہوا تھا۔ عمران خان کے بڑے مجمعے بھی ہوتے ہیں، واہ واہ بھی نظر آتی ہے لیکن جب الیکشن ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں اور کوئی نہیں جیت سکتا۔ حلقہ این اے 120 کی طرح ہر الیکشن میں نون لیگ کامیاب ہو جاتی تھی اور ہو جاتی ہے۔ یہ میں صرف آپ سے شیئر کرسکتا ہوں، پاکستان میں اور کوئی قابل شخص نہیں جس سے یہ سوال کروں کہ لوگ کہتے ہیں کہ میاں صاحب نے پیسے کھائے ہوں گے، باہر بھی لے گئے ہوں گے لیکن کام بہت کروائے ہیں۔ اس کا کیا مطلب نکالیں کیا پاکستان کا عام آدمی ذہنی طور پر کرپشن کو پسند کرتا ہے؟
حسن نثار: ”کچھ اور نہیں وعدہ تعبیر کے بدلے
ہم خواب فروشوں سے کوئی خواب خریدے“
یہی کہا تھا اس زمانے میں پی ٹی آئی اور عمران خان کو کہ چاہئے کچھ نہیں ہمارے یہ خواب لے لو معاوضے کے طور پر اس کی تعبیر دے دو۔ ضمنی انتخابات میں شکست پی ٹی آئی کا انتظامی فیلئر اور کمزوری ہے۔ جس پر غالباً وہ تیزی سے قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف یہ شریف خاندان بہت خوفناک لوگ ہیں۔ اس کی وجہ ہے کہ یہ بہت نیچے سے شروع ہو کر بہت اوپر جا پہنچے۔ بہت رنگ باز، چالاک، جوڑ وڑ، پاﺅں یا گریبان پکڑتے ان کو شرم نہیں آتی۔ ان کے ڈی این اے میں جھوٹ ہے۔ ہر ادارے کو برباد کر دیا، پی ٹی وی کو بھی معاف نہیں کیا۔ شریف خاندان معاشرے کے سیاسی بدن میں خون کے کینسر کی طرح گھسا ہوا ہے، ان کا خون تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف ایک ادارہ جو جاندار ہے، جس کے پاس مارنے کو جوتے تھے ورنہ نوبت یہاں تک آ گئی تھی کہ یہ ایک رقعہ بھیجتے کہ حامل ہذا کو بطور بریگیڈیئر تعینات کیا جائے، یہ نہیں ہو سکا۔
ضیا شاہد: عمران ہوں یا دوسرے سیاستدان، ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ موجودہ الیکشن کمیشن کی موجودگی اور اس کی تشکیل کا طریقہ کار بدلنے تک صاف و شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے۔ مطالبات کے باوجود الیکشن کمیشن وہی ہے، قومی اسمبلی میں اسحاق ڈار کی سربراہی میں بننے والی انتخابی اصلاحات کمیٹی نے بھی کوئی رپورٹ دی نہ کوئی اصلاحات ہوئیں۔ ہم کیسے سوچ سکتے ہیں کہ اب انتخابات صاف و شفاف ہوں گے؟
حسن نثار:آپ کی بات سے اختلاف کی گنجائش نہیں۔ حیرت انگیز بات ہے کہ سب کچھ جوں کا توں ہے لیکن کچھ بھی جوں کا توں نہیں۔ ملک کا سب سے طاقتور آدمی بیٹی کے ساتھ عدالتوں میں دھکے کھا رہا ہے۔ چند ماہ پہلے تک اس کا تصور نہیںتھا کہ فواد حسن فواد کو گھسیٹا جائے گا، وعدہ معاف گواہوں کی لمبی لائن ہو گی، احد چیمہ اندر ہو گا، کیسز پر کیسز کھلتے چلے جا رہے ہوں گے۔ میرا وجدان کہتا ہے کہ پاکستان کسی اور فیز میں داخل ہو چکا ہے۔ نون لیگ کا وجود اب آگے نظر نہیں آتا۔
ضیا شاہد: اسلام آباد میں کہا جاتا ہے کہ نوازشریف بعض معاملات میں بہت زیادہ منظر عام پر آ گئے ہیں اس لئے ان کو مائنس کر دیا گیا یا کر دیا جائے گا لیکن ان کے بھائی جو کبھی کبھی فوج و عدلیہ کے حق میں بھی بولتے ہیں۔ کیا اس کو تبدیلی کہا جائے گا؟ اگر شہباز شریف وزیراعظم بن جائیں تو کیا آپ اسے تبدیلی کہیں گے؟
حسن نثار: ذاتی طور پر نہیں سمجھتا۔ شہباز شریف ایک مِس گائیڈڈ میزائل ہے۔ انہوں نے 10 سال میں جتنے کھربوں ڈالرز برباد کیسے اس کی ایک چوتھائی سے آج مریض نہ رُل رہے ہوتے، سکولوں میں خاک نہ اڑ رہی ہوتی۔ تعلیم و صحت ہی دو بنیادی مسائل ہیں۔ ان کی ترجیحات ٹھیک نہیں۔
ضیا شاہد: اگر عمران خان چاہتا ہے کہ ملک میں تبدیلی آئے تو اسے بیک وقت ساری سیاسی جماعتوں سے نہیں لڑنا چاہئے، خاص طور پر وہ جو کہتے ہیں کہ آصف زرداری سے اتحاد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بعض لوگوں کے خیال میں یہ سیاسی طور پر خودکشی ہو گی کیونکہ اس وقت دو گروپس کو مل کر نون لیگ کا راستہ روکنا چاہئے۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ حکومت کون سی ہو گی۔ عمران خان شروع اس نقطہ نظر پر چلے ہیں کہ جہاں کرپشن ہے اس کی مخالفت کی جائے، اس پر ان کو قائم و دائم رہنابھی چاہئے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
حسن نثار: اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ اتنی سکت نہیں کہ پی پی سے اتحاد کر لیا جائے تو پھر ان کا یہ طریقہ کار ہی ٹھیک ہے لیکن اگر وہ حود کو پراعتماد سمجھتے ہیں تو پھر آگے بڑھنا چاہئے۔ سرے محل سے پانامہ تک کو بے نقاب کرے، ملک کی اس گند سے جان چھڑائے، یہی ایک اصل کام ہے۔ ورلڈ کپ سے لوگوں کی تقدیریں نہیں بدلتیں۔
ضیا شاہد: گیس، بجلی و پانی کا بحران، نظم و نسق ختم، حکومتیں نظر نہیں آتیں، سرکاری مشینری بالکل تباہ ہوچکی، ان حالات میں پاکستان دنیا کو اپنے قرضے کیسے ادا کر سکتا ہے۔ جن لوگوں نے سرمایہ باہربھیجا، کہتے ہیں کہ وہ اتنا زیادہ ہے کہ اگر اس کا چوتھائی حصہ بھی ملک میں واپس آ جائے تو سارے قرضے اتر سکتے ہیں۔ اس آخری منظر کو حاصل کرنے کے لئے ایک پاکستانی کسی طرح آخری جنگ میں اپنا حصہ ڈالے؟ قصور میں زینب کیس کے بعد اخبارات میں روزانہ ایسے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ بچے و بچیوں پر مجرمانہ حملوں میں کمی کے بجائے روز کامعمول بن گیا ہے۔ منگل کے روز ایک 12 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد آگ لگا کر جلا دیا گیا۔ کیا کسی زندہ ملک، مہذب قوم میں ایسا ہوتا ہے؟ کیا وجہ لوگ کیوں نہیں کھرے ہوتے، گھروں میں کیوں بیٹھے رہتے ہیں؟
حسن نثار: یہاں انسانوں کو انسان نہیں رہنے دیا گیا۔ بنیادی طور پر انسان کو انسان تعلیم و تربیت بناتی ہے۔ غریب آدمی کے پاس روزگار نہیں وہ اپنے بچے کو تعلیم کیا دلوائے گا۔ یہاں جانور پیدا ہو رہے ہیں۔ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جا رہا ہے۔ اگر سعودی عرب کا شاہی خاندان اپنے ہی خاندان کے لوگوںکو الٹا لٹکا سکتا ہے تو ایسا یہاں کیوں نہیں ہو سکتا۔ 90 دن کے لئے سارے کرپٹ میرے حوالے کر دیں، ریکوری نہ کروں تو حود اپنا گلہ کاٹ لوں گا۔ 90 دن تو دور کی بات یہ سب 90 گھنٹے کی مار ہیں، الٹا لٹا دیں ریکوری ہو جائے گی۔

ڈینگی بخار ہزاروں جا نیں لے چکا ،حکومتی پالیسیاں ڈنگ ٹپاﺅ تک محدود

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈینگی کئی سالوں میں ہزاروں جانیں لے چکا ہے مگر اس حوالے سے کوئی بھی حکومتی پالیسی ڈینگی مکاﺅ کے لئے کارگر نظر نہیں آتی۔ چینل فائیو کے پروگرا م ہاٹ لنچ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈینگی مچھر انتہائی خطرناک ہوتا ہے جو نسان کو صبح سے شام کے دوران کاٹ سکتا ہے جس سے ڈینگی بخار ہو جاتا ہے اگر اس کا بروقت علاج نہ کیاجائے تو بیماری جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے جسم درد، شدید بخار ،ناک اور منہ سے خون آنا کی علامات ہو سکتی ہیں۔اس مرض کے باعث ہزاروں اموات ہونے کے باوجود سرکاری ہسپتالوں کوئی ادویات میسر نہیں ہوتیں مجبورا مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔اس مرض کے تدارک کےلئے بہت کام کرنے کیضرورت ہے۔گلیوں میں کھڑ ا پانی بھی ڈینگی مچھروں کی آماجگاہ ہے محکمہ صحت کے اہلکار اس حوالے سے کوئی کوششیں کرتے نظر نہیں آتے ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈینگی مکاﺅ مہم صرف کاغذوں کی حد تک نہیں بلکہ عملی اقدامات بھی کرے۔نمائندہ ملتان مکرم خان نے بتایا کہ شہر میں ڈینگی بخار کے باعث کئی مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں۔ شہریوں نے بتایا کہ ادویات بھی نہیں مل رہیں سپرے بھی نہیں کیا جا رہا نہ ہی مناسب توجہ دی جا رہی ہے پنجاب حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے مناسب توجہ اور ادویات کا بندوبست کرے ۔ نمائندہ سکھر ندیم سرکی نے بتایا کہ یہاں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں جس کے باعث بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ گرمیاں آتے ہی مچھروں کی بھی بھرمار ہے۔لوگ یا تو صحن میں یا پھرچھتوں پر سوتے ہیں جس کے باعث مچھرکاٹتے ہیں۔شہریوں نے بتایا کہ مچھروں کے باعث بہت سی بیماریاں پھیل رہی ہیں انتظامیہ بالکل بے حس بنی ہوئی ہے۔نمائندہ پنڈی کھیپ آصف صابری نے بتایا کہ گرمی آتے ہی ڈینگی مچھر ایک بار پھر پیدا ہو رہے ہیں۔بڑھتی ہوئی بیماری کے باعث شہری بہت پریشان ہیں ۔شہریوں نے بتایا کہ حکومتی عدم توجہ کے باعث اس موذی سے نجات کی کوئی راہ نظر نہیں آتی۔چیئرمین ڈی سی سی ڈاکٹر حامد اقبال نے بتایا کہ ڈینگی کے حوالے سے عوام میں شعو ربہت ضروری ہے کہ یہ کیسے پھیلتا ہے اس سے کیسے بچا جا سکتاہے۔حکومت اس حوالے سے صرف فوٹو سیشن نہیں عملی اقدامات کرے۔نمائندہ اوستہ محمد سے ذوالفقار نے بتایا کہ شہر میں مچھروں کی بہتات ہے شہری بتاتے ہیں سپرے وغیرہ نہیں کیا جاتا جس کے باعث ڈینگی سمیت ملیریا جیسے مہلک مرض پھوٹ رہے ہیں لیکن محکمہ صحت لاتعلق ہوا بیٹھا ہے۔نمائندہ ڈیرہ غازیخان نے بتایا کہ ٹیچنگ ہسپتال میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے بیڈ تولگا دیے گئے ہیں لیکن مریضوں کو داخل نہیںکیاجاتا۔شہری آتے ہیں لیکن صرف طبی امداد دے کر ٹرخادیا جاتا ہے تاکہ ریکارڈ میں نہ آئیں کے کتنے مریض ہیں۔ڈاکٹر توقیر نے بتایا کہ2011میں جب ڈینگی کی وبا پھیلی تو ڈاکٹرزکوبھی نہیں معلوم تھا یہ بیماری کیاہے اور اس کا کیا علاج ہے۔یہ حکومت اورڈاکٹروںکے لئے ایک چیلنج تھا۔ وبا میںکمی تو آئی تاہم میرے خیال میں سات سال بعد بھی ہم اس پر سو فیصد قابو نہیں پا سکے۔شروع میں تو احتیاطی تدابیر نہ کرنے پر شہریوں کےخلاف ایف آئی آر کٹ جاتی تھی۔فیصل آباد سے نعیم بیگ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میںڈینگی کے تدارک کے لئے ٹیمیںتشکیل دے دی گئی ہیں۔ڈاکٹر بلال نے بتایا کہ گزشتہ سال تین ہزار جگہوں سے لاروا ملا تھا اس سال اٹھاسی جگہوں سے ملا ہے۔ ڈی جی خان میں اس مرض میں مبتلا ایک مریض رپورٹ ہوا تھا وہ اب صحیاب ہے،ڈینگی سپرے کی جاتا ہے لیکن بعض مقامات پر لوگ کوتاہی برتتے ہیں۔کراچی سے نمائندہ صبا خان نے بتایا کہ جابجاکچرے کے ڈھیر مسائل کا باعث ہیں جناح ہسپتال میں ہزاروں مریض ڈینگی کے مرض میں مبتلا ہو کر آتے ہیں لیکن کوئی انتظامات نہیں کئے گئے۔گوجرانوالہ سے ندیم ساگر نے بتایا شہر میں ڈینگی کے مچھروںکی بہتات ہے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابرہیں۔

تینوں خانز پر بالی ووڈ کے 600 کروڑ روپے داؤ پر

ممبئی(ویب ڈیسک)بالی ووڈ پر راج کرنے والے تینوں خانز سلمان، شاہ رخ اور عامر خان پر ہر سال کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جاتی ہےرواں سال بھی تینوں خانز پر بھارتی فلم انڈسٹری نے اربوں روپے کی رقم لگائی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جانے والےبالی ووڈ کے تینوں خانزسلمان، شاہ رخ اور عامر خان پر بھارتی فلم انڈسٹری میں ہر سال اربوں روپے لگائے جاتے ہیں اور اتنا ہی نہیں اس رقم میں ہر سال اضافہ ہوتا جاتاہے کیونکہ بھارت کے علاوہ پوری دنیا کے شائقین بالی ووڈ کے کسی دوسرے اداکار کے مقابلے میں تینوں خانز کی فلمیں دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس سال بھی تینوں خانز پر تقریباً600 کروڑ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جب کہ سلمان خان کی فلموں پر باقی دونوں خانز سے زیادہ تقریباً 230 کروڑ کی رقم لگائی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سلمان کے جیل جانے کی صورت میں بھارتی فلمسازوں اور پروڈیوسروں کو اپنا پیسہ ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا تاہم دبنگ خان کی ضمانت کے باعث ان کی جان میں جان ا?ئی۔سلمان خان کی رواں سال دو فلمیں ”ریس3“اور”دبنگ3“ریلیز ہوں گی دونوں فلموں کا بجٹ کروڑوں میں ہے جب کہ ریلیز سے قبل ہی دونوں فلموں کی سپر ہٹ ہونے کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان ”ٹھگ ا?ف ہندوستان“کے ساتھ رواں سال میدان میں اتریں گے، فلم کا بجٹ 210 کروڑ روپے ہے جس کے ساتھ یہ فلم رواں سال کی دوسری مہنگی ترین فلم قراردی جارہی ہے۔بالی ووڈ میں پچھلے کچھ عرصے سے مشکلات کا شکار بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان بھی اس سال فلم”زیرو“کے ذریعے ایک بار پھر اپنی دھاک جمانے ا?ئیں گے۔ 150 کروڑ کے بجٹ سے بنائی گئی فلم میں شاہ رخ خان کے علاوہ اداکارہ کترینہ کیف اور انوشکا شرما مرکزی کردار ادا کرتی نظرا?ئیں گی۔

ثانیہ مرزا سوشل میڈیا پر بھارتی جاسوس کہے جانے پر پریشان

ممبئی(ویب ڈیسک)نامور بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا خود پاکستان میں بھارتی جاسوس کہنے پر ردعمل سامنے ا?یا ہے۔گزشتہ روز اداکارہ عالیہ بھٹ کی فلم”راضی“ کا ٹریلر جاری ہوا تھا جس نے ریلیز ہوتے ہی پاک بھارت کشیدگی اور پاکستان میں بھارتی مداخلت پر مبنی حساس موضوع کے باعث فوراً ہی توجہ حاصل کرلی تھی۔ فلم ”راضی“دراصل ایک کشمیری لڑکی کی کہانی ہے جسے بھارت پاکستان میں جاسوسی کرنے اور اہم معلومات اکھٹی کرنے کیلئے ایک پاکستانی افسر کی بیوی بناکر بھیجتا ہے۔اپنے حساس موضوع کے باعث سوشل میڈیا پر فلم کے حوالے سے ملا جلا ردعمل سامنے ا?رہا ہے، تاہم یہ فلم اس وقت مزید متنازع بن گئی جب ایک بھارتی ویب سائٹ کی جانب سے بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ ”عالیہ بھٹ کی فلم راضی ایک بھارتی لڑکی کی کہانی ہے جو ایک پاکستانی ا?دمی سے شادی کرتی ہے لیکن کام بھارت کیلئے کرتی ہے، بنیادی طور پر یہ فلم ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کی زندگی کی کہانی لگتی ہے“۔