ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی کی بجائے مزید کتنا اضافہ ہوگیا؟دیکھئے خبر

لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت کی جانب سے ٹماٹر کی گرانفروشی روکنے کیلئے مو¿ثر اقدام نہ کئے جانے کے باعث گزشتہ روز پرچون سطح پر اسکی گرانفروشی میں مزید 50 روپے تک اضافہ ہوگیا ہے اور دکانداروں نے صارفین کو ایک کلو ٹماٹر 300 روپے تک فروخت کئے جبکہ ایک کلو پیاز 70 روپے تک فروخت کیا۔ بتایا گیا ہے کہ 9 اور 10 محرم کو سبزیوں کی سپلائی نہ ہونے کے باعث دکانداروں نے ٹماٹر کی قیمتوں میں یہ اضافہ کیا ہے۔

پولیس کے کرپٹ افسران کرکٹ گھڑ ریس سے کتنا کمانے لگے؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں

کراچی (خصوصی رپورٹ) سندھ پولیس کے کرپٹ افسران کی زیرسرپرستی بھارتی اور پاکستانی جواریوں نے کراچی سمیت سندھ بھر میں اپنا منظم نیٹ ورک قائم کر رکھاہے۔ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور لسانی جماعتوں کے ذریعے کراچی میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی سازشیں بے نقاب ہونے کے بعد بھی جواریوں کی آڑ میں بھارتی خفیہ اداروں کی پاکستان میں رسائی اور روابط کے لئے کھلنے والے ایک اور راستے کو وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ نے مکمل طور پر نظرانداز کر رکھکنا ہے تو دوسری جانب مخصوص پولیس افسران کی زیرسرپرستی اربوں روپے کے کھیلے جانے والے جوئے سے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس اللہ ڈینو خواجہ پراسرار انداز میں لاعلم دکھائی دیتے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق بھارتی کنکشن رکھنے والے بڑے جواری مخصوص پولیس افسران کے رابطے میں بتائے جاتے ہیں۔ اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے ہ اس وقت کراچی سمیت سندھ بھر میں150 سے زائد بکیوں میں سے 10 براہ راست بھارتی کنکشن رکھتے ہیں۔ بکیوں کو سی ٹی ڈی‘ اے وی سی سی‘ کرائم برانچ سمیت پولیس کے دیگر گیارہ شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے مخصوص افسران و اہلکار کے دو دھڑے چلا رہے ہیں۔ جن میں ایک کے پاس 75 دوسرے کے حصے میں 25 فیصد بکی ہیں اور مجموعی طور پر بکیوں سے ماہانہ دس سے بارہ کروڑ روپے بھتہ افسران کو حاصل ہوتے ہیں جسے جمع کرنے کی ذمہ داری طارق عرف پی ٹی سی ایل کے سپرد بتائی گئی ہے‘ جو بدنام زمانہ وسیم بیٹر کے خاص کارندوں میں شمار کیا جاتا ہے اور وسیم بیٹر کراچی‘ گھاس منڈی پر چلنے والے جوئے کا اڈا بند ہونے کے بعد سے منظرعام پر نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق کرایچ میں تقریباً 100 حیدرآباد میں 8 سے زائد نواب شاہ میں پانچ جبکہ گھوٹکی اور کندھ کوٹ کے بیس بکیوں میں زیادہ تر بھارتی کنکشن رکھتے ہیں جنہوں نے کروڑوں روپے کا جوا¿ کھیلنے کے لئے کراچ یمیں اپنے ایجنٹ بکی بنا رکھے ہیں۔ کرکٹ گھوڑے کی ریس‘ گھوڑی چرخہ‘ 21 کاری اور مختلف طریقوں سے کھیلے جانے والے جوئے میں زیادہ بڑی رقم کرکٹ پر لگائی جاتی ہے۔ بکیوں کے بادشاہوں میں شمار کئے جانے والوں میں خالد کے کے عرف یوسف افغانی‘ حنیف‘ فرحان دبئی اور کراچی سے کام چلا رہے ہیں جبکہ فیصل آباد بافیلہ ڈیفنس‘ ندیم جمائی‘ راجہ‘ آصف صمد‘ شیزان روبی کا شمار بھی بڑے بکیوں میں ہوتا ہے جن میں ساجد بھی شامل تھا جو چند روز قبل گرفتار ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ ڈالمیا کے ایک بنگلہ میں فاروق مرچنٹ رمی چلانے کے ساتھ ڈیفنس میں بکی کا کام بھی کررہے ہیں جبکہ درمیانے درجے کا کام کرنے والے بکیوں میں فرحان جوڑیا‘ کامل استاد سولجر بازار‘ فیضان‘ بھتیجا سبزی منڈی‘ فیصل بابا‘ جمشید روڈ‘ عدنان عرف 70/80 یعقوب سندھی نے ناظم آباد کاٹھیا واڑی محلے میں جوڑے کا اڈا قائم کر رکھا ہے جہاں زیادہ تر چرخہ اور سنگ پتہ جہ کہ اندر باہر کے نام سے کھیلا جاتا ہے اس کے علاوہ اناکھارادر‘ عدنان کھڈا مارکیص عادل عرف پرنس اور اس کا ساتھی وقاص پرنس‘ رشید بنگالی‘ عبید‘ قادر اے کیو اور ارشاد بھی بکیوں میں شامل ہیں۔ کراچی میں آکڑے کے نمبر ون بکی میں عامر کا شمار کیا جاتاہے اور رمضان کے اڈے سے اکبر کی گھڑی کا جوا¿ روزانہ تین مرتبہ چلتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سندھ پولیس ثناءاللہ عباسی اگر درست انداز میں چھان بیان کرائیں تو انہیں معلوم ہوسکے گاکہ بکیوں سے پولیس افسران کے لئے بیٹ جمع کرانے والے طارق عرف پی ٹی سی ایل کے خلاف مقدمہ درج ہے جبکہ کالعدم جماعتوں کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں ملازمت سے برخاست کئے جانے والے انسپکٹر علی رضا بھی بکیوں کے اس خفیہ نیٹ ورک میں شامل بتائے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ خفیہ دھندے سے کمائے جانے والے اربوں روپے سے خطیر آمدنی بھارتی خفیہ ادارے ”را“ کو حاصل ہوتی ہے اور پھر یہی رقم پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔

ٹرک ڈرائیور کا خاندان کو یکجا رکھنے کیلئے انوکھا اقدام

پسرور (خصوصی رپورٹ)مقامی فلور مل کے ٹرک ڈرائیور ارشد محمود نے تین شادیاں کر رکھی ہیں۔ تین شادیوں کی وجہ بیان کرتے انہوں نے بتایا کہ ان کی ایک بیوی ماموں کی بیٹی ہے، دوسری پھوپھی کی اور تیسری چچا کی بیٹی ہے۔ انہوں نے خاندان میں اتفاق اور یکجہتی قائم رکھنے کیلئے تینوں کزنز سے شادیاں کیں۔ تینوں بیویاں ایک ہی گھر میں رہتی ہیں اور ان کی آپس میں گہری دوستی ہے‘ سوکنوں والا کوئی تعلق نہیں۔ تینوں بیویوں کے درمیان مساوات رکھتا ہوں۔

رینجرز کی حکم عدولی پر تحقیقات کراؤں گا، معاملہ حل نہ ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا’

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے قانون کی ہر کال پر خود کو پیش کیا، ہم عدالت کا تقدس برقرار رکھنے کیلئے پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں شفاف ٹرائلز ہوتے ہیں، بند کمرے میں ٹرائل نہیں ہوتا۔ وزیر داخلہ نے کہا نواز شریف کے ساتھیوں کا عدالت کے اندر جانے کا حق ہے۔احسن اقبال نے کہا آج صبح اچانک رینجرز نمودار ہوئی اور یہاں کا انتظام سنبھال لیا۔ انہوں نے کہا صورتحال کا نوٹس لیے بغیر نہیں رہ سکتا، معلومات کا جائزہ لینے کے لیے خود پہنچا، رینجرز کا مقامی کمانڈر رو پوش ہوگیا۔ وزیرداخلہ نے کہا رینجرز نے چیف کمشنر کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا، جس نے بھی یہ کام کیا اس کے خلاف انضباطی کارروائی ہوگی، رینجرز براہ راست وزارت داخلہ کے ماتحت ہے، میں کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتا، معاملہ حل نہ ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا، ایک ریاست کے اندر 2 ریاست نہیں ہو سکتیں، ایکشن ہوگا۔

”شہید وفا“ اعجاز الحق نے ضیاءالحق کے بارے میں کتاب ضیا شاہد کو پیش کی

لاہور (خصوصی رپورٹ) رکن قومی اسمبلی اور ضیاءالحق شہید فاﺅنڈیشن کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے گزشتہ روز خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد کو اپنی کتاب ”شہید وفا“ پیش کی جو ان کے والد جنرل محمد ضیاءالحق کے حوالے سے ہے۔ کتاب شہید صدر کے حوالے سے مختلف شخصیات کی آراءکے حوالے سے ہے۔ کتاب کے پانچ باب ہیں۔ پہلے باب میں جنرل ضیاءالحق کے اقربا، دوسرے میں مذہبی رہنماﺅں اور اساتذہ، تیسرے میں صحافتی وادبی شخصیات، چوتھے میں سیاسی، عسکری اور سماجی شخصیات جبکہ پانچویں باب میں غیرملکی شخصیات کے علاوہ معتبر عالمی اخبارات وجرائد کی آراءشامل ہیں۔ یہ کتاب کے آخر میں انہیں منظوم ہدیہ عقیدت بھی پیش کیا گیا ہے۔ 425 صحفات پر مشتمل یہ کتاب ضیاءالحق شہید فاﺅنڈیشن نے شائع کی ہے۔

بدھ بھکشوں کے عبادت خانو ں میںٹنوں کے حساب سے سونا ،مسلمانوں پر حملوں کے دوران کتنا لوٹا،خوفناک انکشاف

لاہور (خصوصی رپورٹ) امدادی تنظیموں نے میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث بدھ دہشت گردوں کی زندگی کے ایک خفیہ پہلو سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام یں ملوث بدھ انتہائی پسندوں کی بڑی تعداد قزاقوں کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ بدھ بھکشوﺅں کا روپ دھارنے والے دہشت گرد خلیج بنگال میں سمندری جہازوں کو لوٹنے اور ریاست میں موجود قیمتی معدنیات کو سمندری راستے سے بیرون ملک سمگل کرنے کے دھند میں ملوث ہیں۔ چونکہ میانمار میں بدھ مذہبی افراد معاشرتی اور سرکاری سطح پر غیرمعمولی اثر رسوخ کے حامل ہیں اور ریاست اداروں کی جانب سے ان کی سرگرمیوں کی نگرانی نہیں کی جاتی۔ ان کے مذہبی عبادت خانوںپر چھاپہ مارنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ اس آزادی سے فائدہ اٹھا کر یہ عناصر ہر قسم کے اخلاقی جرائم‘ مالی بدعنوانیوں اور ناجائز دولت سمیٹنے کا دھندہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بدھ انتہا پسندوں کی بحری قزاقوں کی سرگرمیوں سے رواں ہفتے اس وقت پردہ اٹھا جب انہوں نے برما کے سمندر میں روہنگیا متاثرین کے لئے امدادی قافلے پر حملہ کرکے قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی۔ امدادی قافلہ عالمی امدادی ادارے ہلال احمر کا تھا اور حملے کے وقت کشتی پر عالمی تنظیم کے پچاس رضاکار موجود تھے جنہیں بدھ دہشت نے اسلحہ کے زور پر سامان اتارنے پر مجبور کیا۔ کشتی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 300 تھی جو دستی بموں اور آتشیں ہتھیاروں سے لیس تھے۔ تاہم بدھ دہشت گردوں کے لئے یہ کارروائی غیرمتوقع طور پر مہنگی ثابت ہوگئی کیونکہ قافلے میں موجود رضاکاروں نے خطرہ محسوس کرتے ہی کمیونی کیشن کے جدید ترین آلات استعمال کرکے اپنے مرکز کو فوری اطلاع کردی۔ اپنے رضاکاروں کو دہشت گردوں کے چنگل میں پھنسنے کی اطلاع پاتے ہی ہلال احمر کے عالمی ہیڈکوارٹر نے میانمار حکومت کو خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایت کی۔ عالمی برادری کے دباﺅ پر بدھ انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے میانمار فورسز نے آٹھ دہشت گردوں کو حراست میں لے لیا جبکہ باقی فرار ہوگئے۔ گرفتار دہشت گردوں سے ہتھیار اور چھینا ہوا سامان برآمد کرلیا گیا ہے۔ میانمار حکومتی سربراہ آگ سان سوچی کے دفتر نے ہلال احمر کے قافلے پر حملہ کرنے والے دہشت گردوںکی گرفتاری کا اعتراف کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دوران تفتیش بدھ دہشت گردوں نے بتایا ہے کہ امدادی قافلے پر حملہ کرنے کے لئے 300 دہشت گرد گئے تھے یہ تمام افراد بدھ پیروکار اور مذہبی تنظیم کے کارکن ہیں۔ انہیں سمندری قزاقی کا تجربہ ہے اور اس سے قبل بھی وہ اس قسم کی وارداتیں کرتے رہے ہیں۔ سیتوے میں ایک پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بدھ دہشت گردوں نے ماہر قزاقوں کی طرح کارروائی کی۔ انہوں نے انتہائی کم وقت میں زیادہ سامان ساحال پر اتارا تھا جبکہ امدادی کارکنوں کو پوری طرح سے کسی جوابی کارروابی سے روکا ہوا تھا۔ میانمار کے روہنگیا متاثرین کے لئے امدادی کام کرنے والی تنظیم کے نمائندے نے بتایا ہے کہ میانمار کے بدھ راہبوں کی اکثریت بدھ بھکشو بن کر بظاہر سیدھی سادی زندگی گزارنے کا ڈرامہ رچائے ہوئے ہیں لیکن اندرون خانہ یہ لوگ منشیات اور سونے کی سمگلنگ‘ لڑکیوں کی فروخت‘ مال مویشی کی غیرقانونی تجارت اور بحری قزاقی کے سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ سیتوے کے مضافات میں بدھ عبادت خانوں میں ٹنوں کے حساب سے سونے کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ بدھ مذہبی سربراہ اس سونے کو سمگل کرنے میں ملوث رہتے ہیں۔ یہ مذہبی افراد انتہائی خونخوار ہوتے ہیں اور اپنے مخالفین کو قتل کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ نمائندے نے بتایا کہ راکھین میں پولیس سٹیشنوں پر حملوں میں بھی یہی منشیات سمگلر اور بحری قزاق ملوث ہونے کا امکان ہے چونکہ ریاست ادارے روہنگیا کو ملک کے باشندے نہیں سمجھتے اس لئے ان قزاقوں اور سمگلروں کے تمام گناہ بے چارے روہنگیا کے کھاتے میں ڈالے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق راکھین میں قیمتی معدنیات کے بڑے ذخائر ہیں۔ بدھ بھکشوﺅں کے روپ میں رہنے والے سمگلروں کے غیرملکی سمگلر گروپوں سے رابطے میں ہیں۔ ان غیرملکی گروپوں میں بھارتی مافیا گروپ سرفہرست ہیں۔ میانمار فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران بھی اس کھیل میں شریک ہیں اور انہیں بھی باقاعدگی سے ان کا حصہ ملتا ہے۔ راکھین کے بدھ عبادت خانے سمگل کی جانے والی اشیاءکے گودام کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بہت سے روہنگیا متاثرین راکھین میں کئی دہائیوں سے جاری اس دھندے کے عینی گواہ بھی ہیں۔ ریاست میں قتل و غارت‘ بلوہ‘ فساد اور گھروں کے جلنے سے ماحول خوفناک ہوجاتا ہے جس کا فائدہ اٹھا کر عبادتخانوں میں بیٹھے ہوئے بھکشو سمگلنگ کی بڑی کارروائیاں کرتے ہیں۔ کوکس بازار آنے والے روہنگیا متاثرین میں ایسے بہت سے افراد موجود ہیں جو اس خوفناک کھیل کو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں۔ کوکس بازار جانے والے متاثرین میں ان سمگلروں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میانمار کے ریاستی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ حالات سے راکھین سے 27 ہزار ہندو اور بدھ بھی بے گھر ہوگئے ہیں۔ حقیقت میں یہ افراد بے گھر نہیں ہوئے بلکہ انہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت متاثرین میں شامل کرکے بنگلہ دیش بھیجا گیا ہے تاکہ وہاں حالات پر نظر رکھ کر اپنے بڑوں کو معلومات فراہم کرسکیں۔

بڑے شہر میں ریمورٹ کنٹرو ل دھماکہ

سوات: سوات میں بم دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے ۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق سوات کے علاقہ تمبہ گھٹ میں دہشت گردوں نے امن کمیٹی کے رکن احمد زیب کے گھر کے باہر ریمورٹ کنٹرول بم رکھا جس کے دھماکے سے احمد زیب کے والد جاں بحق جبکہ بھائی اور چچا شدید زخمی ہو گئے ہیں ۔زخمی افراد کو تشویشناک حالت میں مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا ہے ۔

7ہزار روہنگیائی مسلمانوں کی لاشیں دریا برد ،اسلامی ممالک کی پر اسرار خاموشی

انقرہ (خصوصی رپورٹ) انسانی حقوق کےلئے کام کرنےوالی ایک عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ برما کی فوج اور پولیس نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ماہ میں سات ہزار مسلمانوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’روہنگیا اراکان نیشنل موومنٹ‘ کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30دنوں میں برما کی فوج نے سات ہزار نہتے روہنگیا مسلمان بچوں، عورتوں، مردوں اور بوڑھوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ شہید کیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم نے ترکی میں قائم اپنے دفتر سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا جب رابطہ عالم اسلامی کے ایک وفد نے بھی دفتر کا دورہ کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برما کی فوج زخمیوں اور لاشوں کو اٹھا کر دریاو¿ں میں بہاتے رہے تاکہ قتل عام کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔کئی جگہ پر مسلمانوں کو آگ کے الاو¿ میں پھینکا جاتا۔ ماو¿ں سے ان کے بچے چھین کر آگ میں ڈالے جاتے۔ انہیں گولیوں سے بھون دیا جاتا۔ کم سن بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیاں مار کر شہید کیا جاتا جس کے بعد ان کے جسد خاکی آگ میں ڈال دیئے جاتے یا دریاو¿ں میں بہائے جاتے۔ بعد ازاں بچوں کو بھی دریاو¿ں کی بےرحم موجوں کے حوالے کردیا جاتا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روہنگیا میں مسلمانوں کے گھروں کو لوٹا جاتا، گھروں میں موجود عورتوں کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا جاتا اس کے بعد انہیں گھروں کے اندر بند کرکے ان کے گھروں کو آگ لگا دی جاتی ہے۔

رینجرز نے وزیرداخلہ سمیت وفاقی وزراء کو احتساب عدالت میں داخلے سے روک دیا

 اسلام آباد: وزیرداخلہ احسن اقبال اور وزیر مملکت طلال چودھری سمیت وفاقی وزراء اور وفاقی کابینہ کے کئی ارکان کو رینجرز نے احتساب عدالت میں داخلے سے روک دیا ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت دیگر وفاقی وزراء جب احتساب عدالت میں داخل ہونے لگے تو سیکیوریٹی پر مامور رینجرز اہلکاروں نے انہیں اندر داخل ہونے سے روک دیا، وزیرداخلہ نے رینجرز اہلکاروں سے اپنا تعارف کروایا تاہم اس کے باوجود بھی انہیں احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔اس موقع پر وزیر داخلہ کی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ بحث بھی ہوئی جس میں احسن اقبال نے اہلکاروں سے کہا کہ وہ وزیرداخلہ ہیں اور رینجرز ان کے ماتحت ہیں، بتایا جائے کہ کس نے رینجرز کو یہاں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، وزیرداخلہ نے اہلکاروں سے پوچھا کہ رینجرز کو کون کمانڈ کررہا ہے تاہم کوئی افسر سامنے نہیں آیا۔

احسن اقبال کو عدالت میں نہ جانے دینے کا حکم اوپر سے نہیں آیا بلکہ

اسلام آباد :وفاقی وزیر داخلہ برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کو اوپن کورٹ میں جانے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی ،یہ حکم اوپر سے نہیں آیا بلکہ مقامی سطح پر اس کا انتظام کیا گیا ہو گا ،اتنی بات تو ہمیں کرنی چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت اعظمیٰ اور جے آئی ٹی میں انصاف ہوتا نظر نہیں آیا اور اب جو ہو رہا ہے وہ بھی آپ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اندرنہ جانے دینے پر عدالت کے جج اور مانیٹرنگ جج کو نوٹس لینا چاہیے اور ہمیں امید ہے کہ معزز جج صاحبان نوٹس لیں گے۔احتساب عدالت کے باہر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اندر جانے کی کوشش نہیں کی لیکن یہ اوپن کورٹ ہے جہاں وکلا اور میڈ یا سمیت متعلقہ افراد کو جانے دیا جانا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چھوڑ دیں کہ ہما رے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے ،آج اوپن کورٹ میں میڈ یا اور وکلا کو بھی نہیں جانے دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھی چلے گا اور ہم اپنی بات بھی کہتے رہیں گے کیونکہ آزاد میڈ یا اور سیاستدانوں کو اپنی بات کہتے رہنا چاہیے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان جنگ لڑ رہا ہے ،ہمیں اپنی بات بھی کرنی ہے اور اصلاح بھی کرنی ہے لیکن ہم اپنا موقف نہیں بدلیں گے ،باقی لوگوں کو موقف بدلنا ہو گا کیو نکہ ہم صحیح بات کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں ملک میں آئین کی حکمرانی نہیں ہو گی ،وہ کب تک اسے روک سکتے ہیں،بلآخر آئین کی حکمرانی ہی ہو گی ۔احسن اقبال کی جانب سے استعفیٰ دیے جانے کے بیان پر خواجہ آصف نے کہا کہ باہر آنا مسئلے کا حل نہیں ،استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں گے تو بعض طبقوں اور عناصر کی خواہش پور ی ہو جائے گی۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ میں اس ساری صورتحال کو لائٹ لے رہا ہوں کیونکہ ہمیں صورتحال کو گرم نہیں کرنا ۔