Tag Archives: ahsan iqbal

کیا عدلیہ سیاسی جماعت ہے جو حکومت مخالف بیانات دے رہی ہے، احسن اقبال

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل پنجاب حکومت کی کارکردگی کو جانچنا چیف جسٹس کا نہیں بلکہ عوام کا کام ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کو سیاسی بنانے سے ہمیں اجتماعی نقصان اُٹھانا پڑے گا، حکومت کی کارکردگی سے متعلق تنقیدی بیان کا حق صرف سیاسی حریف عمران خان اور آصف زرداری تو رکھ سکتے ہیں لیکن کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں کہا کہ ’ معزز چیف جسٹس صاحب ! پنجاب حکومت کی کارکردگی کو آئندہ الیکشن سے قبل جانچنا عوام کا کام ہے۔ آپ کس طرح انتخابات سے قبل اس طرح کے بیانات دے سکتے ہیں؟ یہ عدالت ہے یا کوئی سیاسی پارٹی ؟ صرف اپوزیشن جماعتیں حکومت کی کارکردگی پر تنقیدی بیانات دے سکتی ہیں۔

وزیر داخلہ نے بھی حکومت ختم ہونے کا اشارہ دے دیا

اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیرداخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ سینیٹ کے انتخابات آئندہ مارچ میں ہونگے جس طرح ملک میں سازشیں ہورہی ہیں اس سے لگتا ہے کہ شاید ہماری حکومت ایک دو ماہ میں ہی ختم ہوجائے، بلوچستان میں جو کچھ ہورہاہے وہ سب کے سامنے ہے ، ”خبریں“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات میں نے کل بھی کہی تھی اور آج بھی کہتا ہوں کہ ملک میں جیسا ماحول جنم لے رہاہے اس میں کچھ بھی ہوسکتا ہے ، کوئی بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ضرور ہونگے۔

غیر معمولی خطرات کا سامنا ۔۔۔ وفاقی وزیر داخلہ کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں اظہار خیال

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے تاہم ایسی صورتحال میں اندرونی طور پر امن و استحکام سے خارجی چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹر رحمان ملک کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسے عناصر سرگرم ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں اور وہ سیاسی دھرنے اور تحریکوں کے ذریعے سڑکوں پر آکر ملک کو کمزور کرتے ہیں۔اجلاس میں نیشنل کاو¿نٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام قبائلی علاقوں کو کلیئر کیا اور اب دہشت گردی کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیں کہتا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کو روکنے میں کام نہیں کیا لیکن پاکستان میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ لوگ اکھٹے ہوکر کارروائی کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کے حالات پر قابو پانے میں نیشنل ایکشن پلان نے بہت مدد کی اور اسی پلان پر عمل کرنے سے صوبوں کو نمائندگی ملی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور فرقہ واریت کے واقعات بھی کم ہوئے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات پر اتفاق رائے سے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتہاءپسندوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کو بہتر بنایا جارہا ہے۔بعد ازاں اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو حالات بنائے جارہے ہیں وہ قابل تشویش ہیں، ایسی صورتحال میں اندرونی انتشار اور بے یقینی مہلک ہوگی۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں سینیٹ انتخابات مارچ میں ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک غیر یقینی کی صورتحال سے گزر رہا ہے جس میں سینیٹ انتخابات کے وقت پر انعقاد کی کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کے لیے پرامید ہیں، لیکن ملک کی مجموعی صورتحال تشویشناک ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں استعفے اور دھرنے ملکی مفاد کے خلاف ہیں۔

”زاہد حامد سے استعفیٰ نہیں لیابلکہ۔۔“ احسن اقبال کی معروف صحافی ضیا شاہد سے گفتگو میں تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے حلف نامہ پر تبدیلی کے سلسلہ میں حکومت کا کردار نہیں پارلیمانی کمیٹی نے حلف نامہ بارے مسودہ تیار کیا تھا اس کمیٹی میں جماعت اسلامی جے یو آئی ف، تحریک انصاف کے نمائندوں کے علاوہ خود شیخ رشید بھی شامل تھے وہ چینل ۵ کے پروگرام ”آج ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے ممتاز صحافی ضیاشاہد کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ یہ بات ہمیں سمجھ لینی چاہیے کہ لوگوں نے معاملے کی تحقیقات درست نہیں کیں۔ یہ پورا عمل جو سامنے آیا ہے وہ حکومت نے نہیں کیا، یہ تمام عمل پارلیمانی کمیٹی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے متعلق (8) قوانین کو یکجا کر کے قانون بنایا گیا اس سارے عمل پر کسی شخص اور کسی بھی جماعت نے اعتراض نہیں کیا۔ حتیٰ کہ تشہیر کے ذریعے اسے عوام کے سامنے بھی رکھا گیا۔ میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں آیا۔ جے یو آئی (ف) کے ایک سنیٹر نے شک کا اظہار کیا تو وزیر قانون اور راجہ ظفر الحق نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس میں ہم ایک بال برابر بھی فرق روا نہیں رکھ سکتے۔ لہٰذا اگر آپ اسے پرانی حالت میں واپس لانا چاہتے ہیں تو ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے علاوہ کسی پارٹی نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔ ورنہ یہ بات وہیں ’سیٹل‘ ہو جاتی۔ جب قانون پاس ہوا اور اس پر تحفظات اٹھے ہم نے اسے (72) گھنٹوں میں اسے اصل حالت میں بحال کر دیا گیا، اگر اس میں ہماری کوتاہی ہوتی تو سیاسی جماعتیں ہمیں ہرگز نہ بخشتیں۔ وزارت قانون اپنے قوانین کی ذمہ دار ہے۔ لیکن یہ قانون پارلیمانی کمیٹی کے روبرو مرتب کیا گیا۔ اس طرح وزارت قانون کی حیثیت صرف میسنجر کی تھی جس نے یہ قانون اسمبلی میں پیش کرنا تھا۔ یہ وزارت تو زیرزبر تک تبدیل کرنے کی مجاز نہیں تھی۔ معلومات میں کمی کی وجہ سے اس مسئلہ کو جذباتی انداز میں اٹھایا گیا، اس میں سیاسی ایجنڈا رکھنے والے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے اس میں شامل ہوتے گئے۔ وہ چاہتے تھے کہ اس طرح حکومت کو کارنر کر لیں گے۔ ان عناصر نے اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ میری والدہ نے اس ملک میں توہین رسالت کا قانون بنوایا۔ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت کے لئے گردن تک کٹانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ غلط تاثر پھیلانا اور لوگوں کے گھروں پر حملے کرنا کوئی درست عمل نہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس غلط تاثر کو ختم کرتے ہی کامیاب ہوئے۔ اور ہم نے اس بحران سے قوم کو نکالا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی قانونی یا آئینی سقم ایسا تھا کہ جو ہم نے یا کسی اور نے نہیں پکڑا۔ اگر کسی نے اسے نہیں پکڑا تو اس کا مطلب یہ تھا کہ اس میں کوئی قانونی سقم نہیں تھا۔ اس میںتو بددیانتی یا سازش ہوتی۔ اس سارے معاملے کو ایک خاص ایجنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا اور حکومت کے خلاف ایک مہم چلائی گئی۔ یہ مسئلہ نازک اور جذباتی ہے اس پر لوگ سمجھوتا نہیں کرتے۔ اس وجہ سے یہ بنیاد بنی اور ہم نے اسے فوری طور پر حل کیا۔ زاہد حامد صاحب نے قوم کے لئے ایک بڑی قربانی دی ہے کیونکہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ایسا بل جس میں ساری سیاسی جماعتیں ملوث ہوں۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی، شیخ رشید اور دیگر تمام سیاسی جماعتیں ایسی صورت میں وزیر قانون کے استعفیٰ دے کر قوم پر احسان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کے معاملے پر ان کی نشست کروا دی گئی تھی اور اسی طرح زاہد حامد صاحب کے ساتھ بھی ان کی نشست کروا دی گئی تھی۔ وہ مسئلہ دلیل کا نہیں تھا بلکہ ”انا“ کا مسئلہ بنا ہوا تھا۔ ملک میں فساد کی صورتحال بنتی جا رہی تھی۔ خطرہ تھا ک فرقہ ورانہ فسادات نہ شروع ہو جائیں۔ اس کی آگ بھڑک جائے۔ دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کے استحکام،سی پیک کی کامیابی کو روکا جائے۔ ہماری قیادت نے سوچا کہ اس معاملے کو پہلے روکا جائے۔ اور آگے نہ بڑھایا جائے۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ نفرت جہاںجہاں ہو اسے ختم کیا جائے۔ نفرتیں پھیلیں گی تو ہمیں کسی دشمنی کی ضرورت نہیں ہے ہم سب مسلمان ہیں ہم سب کا ایمان مضبوط ہے۔ چودھری نثار صاحب ہمارے بڑے بھائی ہیں میں ان کے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ ان کا حق ہے وہ جو چاہے کہہ سکتے ہیں۔
اسلام آباد (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس قانون کے حوالے سے تمام معاملہ ہوا اس کو تمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا لیکن چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی اور ان جماعتوں نے معاملے سے خود کو الگ کرکے حکومت کو پھنسانے کی کوشش کی، دھرنا ہمارے لیے بحیثیت قوم بہت سارے سوالات چھوڑ کر جارہا ہے، دھرنے کے دوران لوگوں کو اشتعال دلایا گیا اور گھروں پر حملے کیے گئے جبکہ جن کے گھروں پر حملے کیے گئے وہ بھی مسلمان اور ختم نبوت پر یقین رکھتے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی قیادت کی اونر شپ کے بغیر آپریشن کیا گیا، ایگزیکٹو کو ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے موقع دینا چاہیے، جب دوسرے ادارے ایگزیکٹو کو موقع نہیں دیں گے تو کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس قانون کے حوالے سے تمام معاملہ ہوا اس کو تمام جماعتوں نے مل کر پاس کیا، چند جماعتوں نے اس قانون پر سیاست کی، ان کا فرض تھا زاہد حامد کی پشت پر کھڑے ہوتے، یہ اکیلے زاہد حامد کی ذمہ داری نہیں تھی وہ صرف پیغام رساں تھے، زاہد حامد پارلیمانی کمیٹی کے مسودے کو ایوان میں پیش کرنے کے پابند تھے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جماعتوں بشمول مذہبی جماعتوں کو اس معاملے میں اونر شپ لینی چاہیے تھی، ان جماعتوں نے معاملے سے خود کو الگ کرلیا اور حکومت کو پھنسانے کی کوشش کی، ان سیاسی جماعتوں نے تماشائیوں والا کردار ادا کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دھرنے والوں سے جو باتیں طے ہوئی ہیں ان پر عملدرآمد ہورہا ہے، کچھ لوگ پولیس کی تحویل میں ہیں انہیں پولیس چھوڑ سکتی ہے، مظاہرین نجی جیل میں نہیں کہ دروازہ کھول کر انہیں نکال دیا جائے، جو مظاہرین عدالتی پراسس میں ہیں ان کو قانونی ضابطے پورے کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان کے خلاف بیرونی سازشیں کی جا رہی ہیں، ایسے اقدامات سے دشمن خوش ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال خراب ہونے میں چند ناکام سیاستدانوں کا بھی ہاتھ ہے، چند ناکام سیاستدانوں نے چنگاری پر پٹرول کا کام کیا، ایسے بحرانوں سے حکومت نہیں بلکہ ریاست کمزور ہوتی ہے۔ وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے زاہد حامد سے استعفی نہیں لیا انہوں نے خود ہی حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزارت قانون چھوڑ دی۔

فیض آباد آپریشن میں کیا کچھ ہو تا رہا ؟کتنی اموات ہوئیں۔۔۔انتہائی آپریشن کس کے حکم پر ہوا ؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک )وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ فیض آباد آپریشن میری نگرانی میں نہیں ہوا ، اطلاعات کے مطابق چھ اموات ہوئیں تاہم انتظامیہ کے آپریشن کے دور ان کسی کی موت نہیں ہوئی ، ذاتی طورپر انتہائی قدم نہیں اٹھانا چاہتا تھا ،پیر کو عدالت میں اپنا موقف پیش کرونگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق احسن اقبال نے کہاکہ فیض آباد آپریشن میری نگرانی میں نہیں ہوا انہوںنے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی نے ہائی کورٹ کے حکم پر آپریشن کیا۔

اسلام آباد دینی جماعتوں کا دھرنا ختم کرانے کیلئے وزیر داخلہ احسن اقبال کیخلاف ایکشن

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ہائی کورٹ نے دھرنا ختم نہ کرانے پر وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دھرنا کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف کمشنر ذوالفقار حیدر اور سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا پیش ہوئے۔ عدالت نے دھرنا ختم نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا، جب کہ کیس کی سماعت 27 نومبر پیر تک ملتوی کردی گئی۔جسٹس شوکت صدیقی نے چیف کمشنر ذوالفقار حیدر کو حکم دیا کہ اگلے تین دن میں دھرنے کی جگہ خالی کرائیں، جب کہ سیکریٹری داخلہ ارشد مرزا کو ہدایت کی کہ ختم نبوت ترمیم کی تحقیقات کرنے والی ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے ڈی جی آئی بی اور آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ حساس اداروں کی ذمہ داری ہے تاثر ختم کریں کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں ہیں۔چیف کمشنر نے کہا کہ آپ عدالتی حکم میں طاقت کے استعمال کی ہدایت کر دیں۔ تو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالت یہ لائسنس نہیں دے سکتی کہ آپ مظاہرین پر سیدھی فائرنگ شروع کر دیں اور دھرنا ختم کرانے کے لیے گولی چلانے کی اجازت نہیں ہو گی،  آدھے سے زیادہ لوگ تو آنسو گیس کے شیلز سے ہی منتشر ہوجائیں گے، ختم نبوت صرف چند لوگوں کی نہیں پوری امت کی میراث ہے، ختم نبوت پر قربانی کا وقت آئے تو مولوی کم اور عام لوگ زیادہ ہونگے، ریاست کی رٹ کو برقرار رکھنے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں، دھرنے اور احتجاج کیلئے متعین میرٹس کو یقینی بنایا جاتا تو یہ نوبت نہ آتی، جبکہ حساس اداروں کی ذمہ داری ہے تاثر ختم کریں کہ فیض آباد دھرنے کے پیچھے ایجنسیاں ہیں۔سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ضروری نہیں فائر ہماری طرف سے ہو، بلکہ مظاہرین کی جانب سے بھی ہو سکتا ہے، ہم فساد سے بچنا چاہ رہے ہیں، جہاں ضرورت ہو گی وہاں ریاست طاقت کا استعمال کرے گی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف کمشنر سے پوچھا کہ عدالتی احکامات کے باوجود اب تک دھرنا کیوں ختم نہیں کرایا گیا، صاف صاف بتائیں کہ کس نے عدالتی حکم پر عملدرآمد سے روکا ہے اور نہ تو خود اپنے لیے الجھنیں پیدا کریں نہ ہمارے لیے۔ چیف کمشنر نے بتایا کہ ہمیں حکومت نے اقدام اٹھانے سے روکا ہوا ہے اور وزیر داخلہ احسن اقبال نے خود یہ بات عدالت میں بھی کہی ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کو کارروائی سے روک رکھا ہے، ہم مذاکرات کے زریعے معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے آپ نے خود عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، پھر آپ سب لوگ جیل جائیں گے، کوئی وفاقی وزیر یہاں تک کہ وزیراعظم بھی کیسے عدالت کی حکم عدولی کرسکتا ہے، یہ تو عدالت کے حکم کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے جو توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے، وزیر داخلہ نے عدالتی حکم کے باوجود انتظامیہ کو کس اتھارٹی کے تحت دھرنا دینے والوں کے خلاف کارروائی سے روکا اور تاحال کوئی اقدام بھی نہیں کیا گیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ وزیر داخلہ کے خلاف شو کاز نوٹس واپس لے لیں۔ اس پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل دے کہا کہ آپ وزیر کے ملازم ہیں یا وفاق کے؟۔

عدالت نے چیف کمشنر سے سوال کیا کہ فرض کریں دھرنا ختم کرانے کا عدالت کا حکم نہ ہوتا بلکہ سیکرٹری یا وزیر کا ہوتا تو پھر کیا کرتے آپ؟۔ چیف کمشنر ذوالفقار حیدر نے جواب دیا کہ یہ کمشنر کی صوابدید ہے کہ مذاکرات یا طاقت کا استعمال کرے۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ آپ کی صوابدید تب تک ہے جب تک عدالت کا حکم نہ ہو۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کمیٹی معاملہ کے حوالے سے کام کر رہی ہے، جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ کمیٹی جدہ جائے یا بغداد، ہم سے ڈبل گیم کھیلی جا رہی ہے۔ عدالت نے ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ابھی پبلک نہ کریں اور جن لوگوں کے نام ہیں وہ باہر نہیں جائیں گے۔

چیف کمشنر نے بتایا کہ کارروائی سے روکنے کا مقصد مذاکرات جاری رکھنا ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ اگر ہم ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کریں گے تو بہت زیادہ خون بہے گا، تاہم جہاں ضرورت پیش آئی وہاں ریاست پوری طاقت استعمال کرے گی، ہم ریاست کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں، کچھ چیزیں یہاں نہیں بتا سکتا، چیمبر میں بلائیں تو تحریری طور پر بتا دوں گا۔

بعدازں تحریری حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ دھرنے کی قیادت بظاہر دہشت گردی کے عمل میں ملوث ہے، یہ آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ ریاست مخالف سرگرمی ہے، تمام ریاستی ادارے متحد ہو کر ان کے خلاف کارروائی کریں، دھرنے کو تین ہفتے مکمل ہونے کو ہیں، جڑواں شہروں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے، مریض اسپتالوں تک رسائی کے لیے مر رہے ہیں، تاجر کاروباری سرگرمیاں بند ہونے کا رونا رو رہے ہیں،  اعلی عدلیہ کے معزز جج صاحبان سمیت دیگر افراد کے بارے میں نازیبا الفاظ کا استعمال ناقابل برداشت ہے۔

دھرنا ختم کرانے کی درخواست دائر کرنے والے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب دو سو افراد سڑک پر ٹینٹ لگا رہے تھے تو اس وقت انہیں کیوں نہیں روکا گیا، اب تک ختم نبوت کے لیے قربانیاں عام افراد نے دیں ، پٹیشن میں اس فرد کا نمبر دے رکھا ہے جس نے اسٹریٹجک اینٹری پوائنٹ پر کنٹرول کر رکھا ہے ، کیا اس کے موبائل کا ڈیٹا نکلوا یا گیا ہے کہ وہ کس سے رابطے میں ہے؟۔

لال مسجد اور سانحہ ماڈل ٹاﺅن جیسا واقعہ ۔۔۔؟دھرنے بارے وزیر داخلہ کا اہم بیان

 اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک کے حالات کسی بھی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتے اور ملک میں خون خرابہ نہیں کرنا چاہیے تاہم سازشی چاہتے ہیں کہ ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ ہو۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالت کو اپنی کوشش سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہمیں کچھ موقع دیاجائے جب کہ شہر کے علما و مشائخ نے بھی دھرنا ختم کرانے میں اپنا کردارادا کیا ہے، ہماری خواہش ہے کہ دھرنا پرامن طور پر ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی کوشش کر رہے ہیں تاہم اطلاعات ہیں کہ دھرنے میں موجود کچھ عناصر انتشار چاہتے ہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کا قانون پہلے سے زیادہ مضبوط ہو چکا ہے، قانون کو قیامت تک کے لیے مضبوط بنادیا ہے لہذا ختم نبوت پر کسی سمجھوتے کا تاثر دیناغلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کا فائدہ ملک دشمن اٹھانا چاہتے ہیں، دھرنے والے ختم نبوت کی خدمت نہیں بلکہ ملک دشمنوں کو خوش کررہے ہیں جب کہ مظاہرین نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، ملک کے حالات کسی بھی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتے، ملک میں خون خرابہ نہیں کرنا چاہیے جب کہ سازشی چاہتے ہیں کہ ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ ہو۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میں ذمہ داری لیتا ہوں انتظامیہ میری کمانڈ میں کام کر رہی ہے، عدالت نے ہمیں جمعرات تک کا وقت دیا ہے تاہم اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں دھرنا ختم کرانے کا پرامن حل تلاش کرلیں گے جب کہ عدالت کو بتایاہے کہ آئندہ اسلام آباد میں کسی کو دھرنانہیں کرنے دیاجائےگا۔

واٹس ایپ پر پابندی ؟وزارت داخلہ نے سرکاری ملازمین کو الرٹ جاری کردیا

اسلام آباد(و یب ڈیسک) وزارت داخلہ نے سرکاری اداروں میں ملازمین کے موبائل فون پروایٹس ایپ استعمال نہ کرنے کی ہدایت کردی،موبائل ایپس کے ذریعے حساس معلومات لیک ہوسکتی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ نے موبائل فون پرواٹس ایپ یا دیگر ایپس کے استعمال میں احتیاط برتنے کی ہدایت کردی۔وزارت داخلہ نے سرکاری ملازمین کوخبردارکیا ہے کہ لاعلمی میں کوئی بھی ای میل ڈاؤن لوڈ نہ کی جائے۔موبائل ایپس کے ذریعے حساس معلومات لیک ہوسکتی ہیں۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے پٹرولیم مصنوعات پر اپوزیشن ے ردعمل پر کہا کہ خطے میں سب سے کم قیمتیں پاکستان میں ہیں۔ آج پاکستان میں ریکارڈ سرمایہ کاری ہورہی ہے۔کےٹی بندرکامنصوبہ بھی موجودہ حکومت نےسی پیک میں شامل کیا۔ کراچی کےپانی کےمنصوبےکیلیے 12ارب روپے دیے۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول کوسی پیک میں شامل کرناحکومت کاکریڈٹ ہے۔70سال بعدگوادر،کوئٹہ میں رابطہ بحال کرنے کا کریڈٹ موجودہ حکومت کا ہے۔

مسلم لیگ ن کو فوج سے لڑوانے والے کون ،وزیر داخلہ نے نام بتا دیا

 اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہمیں اگلی صدی کے لئے خود کو تیار کرنا ہے اگر جمہوریت کی گاڑی کو باربار پنکچر کیا گیا تو گڑ بڑ ہوجائے گی۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستانی آئین مدو جذر سے گزر رہا ہے، 66 سال میں صرف ایک مرتبہ حکومت نے مدت پوری کی اگر موجودہ حکومت نے بھی اپنی آئینی مدت پوری کی تو دنیا میں ہمارا امیج بڑھے گا اور اگر باربار جمہوریت کو پنکچر کیا گیا تو گڑ بڑ ہوجائے گی، ہم نے جمہوری حکومت کو جھٹکے دیئے تو دنیا کہے گی یہاں استحکام نہیں آسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام ملک کی ترقی کے لئے آکسیجن کا کام کرتا ہے ہمیں اگلی صدی کے لئے خود کو تیار کرنا ہے اور دنیا کے ساتھ مل کر جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہوگا، اکیسویں صدی میں نظریات نہیں معاشی بنیادوں پر آگے بڑھیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج  کے حالات کے ذمہ دار پرویز مشرف ہی ہیں، ان کے کورکمانڈر بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے علم میں لائے گئے بغیر پاکستانی فوجی اڈے امریکا کو دیئے گئے اور جو پیسے آئے ان سے کوئی ڈیم، موٹروے یا توانائی کا منصوبہ نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے پاکستان کو گروی رکھ کر اپنا اقتدار منوایا انہیں ایک دن لازمی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں تمام اداروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کی ضروت ہے اگر آپس میں بداعتمادی رکھیں گے تو ملک خراب ہوگا۔ پاکستان میں اس وقت ایک منظم سازش کے تحت مایوس سیاستدان مہم چلارہے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) اور فوج کو لڑایا جائے، شیخ رشید بھی کبھی ڈی جی آئی ایس پی آر اور کبھی سپریم کورٹ کے رجسٹرار بن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نوازشریف کی قیادت پر پورا اعتماد ہے اور ہمارا ووٹر اپنے لیڈر پر متفق ہے، کوئی بھی مسلم لیگ(ن) میں دراڑ نہیں ڈال سکتا اور اگر کوئی فرد اپنی جماعت چھوڑ کر جائے گا تو اسے خود ہی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

عمران خان کی پارٹی کرپشن کے مگر مچھوں سے بھری پڑی ہے :احسن اقبال

اسلام آباد(ویب ڈسک ) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں پاکستان کوخطرناک ترین ملک قراردیا جاتا تھا، حکومتی اصلاحات کے باعث ملکی معیشت بہت بہتر ہوئی ہے اور آج پاکستان کا شمار سرمایہ کاری کے لحاظ سے چوٹی کے 5 بہترین ممالک میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں لوگ پاکستان کی معاشی بہتری کی تعریف کر رہے ہیں لیکن ایک بیڑا غرق اور ستیاناس بریگیڈ ہے جس کے سربراہ عمران خان ہیں، اس ستیاناس بیڑہ غرق بریگیڈ کو سب کچھ مختلف نظر آتا ہے اور یہ بریگیڈ پاکستان کا منفی تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے، شکر ہے 2013 میں ملک عمران خان کے ہاتھ میں نہیں آیا، اگر ایسا ہوجاتا تو آج پاکستان نیچے کے 5 ملکوں میں ہوتا۔ عمران خان کی پارٹی کرپشن کے مگر مچھ کی امان گاہ بن چکی ہے، وہ لوگوں کو ان سوئنگ اور آوٹ سوئنگ پر لیکچر دیں، معیشت کے بارے میں باتیں کرنا ان کی صحت کے لیے اچھی نہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے دو نئی پالیسیاں بنائی ہیں، تارکین وطن کو اوریجن کارڈ کی معطلی سے بڑے مسائل کا سامنا تھا لیکن اب پاکستانی شہریوں کی غیرملکی اہلیہ کیلیے اوریجن کارڈ بحال کر رہے ہیں اس کے علاوہ ہم نے بلٹ پروف گاڑی دینے سے متعلق پالیسی بھی سادہ کردی ہے ، جو سیکیورٹی کے لیے مہنگی گاڑی لینا چاہتا ہے وہ 5 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرائے، ٹیکس دہندہ کو 21 دن میں بلٹ پروف گاڑی کا لائسنس جاری ہوجائے گا۔لاہور سے اسلام آباد آنے والی ختم نبوت ریلی سے متعلق وزیرداخلہ نے کہا کہ ختم نبوت غیرمتنازع مسئلہ ہے، ختم نبوت کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال ہوچکا ہے اور پارلیمنٹ نے غلطی درست کردی ہے لیکن اسے ایشو بنا کر متنازع بنایا جارہا ہے، ختم نبوت کےمعاملے پر چند مذہبی جماعتیں کشیدگی پیداکرنا چاہتی ہیں، ان کا یہ عمل ملک دشمنوں کو فائدہ دینے کے مترادف ہے۔ علمائے کرام معاملہ بڑھانے سے گریز کریں۔ جمہوری معاشروں میں احتجاج لوگوں کا آئینی حق ہوتا ہے لیکن احتجاج اور مظاہروں سے امن وامان کو نقصان پہنچ سکتا ہے،امید ہے مذہبی قیادت غور کر ے گی اور اسلام آباد میں پرتشدد مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔

غلط فہمیاں پیدا کرنے اور تیلیاں لگانے والوں کو مایوسی ہوگی:وفاقی وزیر داخلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ انہیں امریکہ میں تب جھٹکا لگا جب ورلڈ بینک حکام سے ملاقات کے دوران انہوں نے استفسار کیا کہ آپ پاکستان کے بارے میں کچھ اور بات کر رہے ہیں اور آپ کی فوج کے ترجمان کچھ کہہ رہے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ترجمان پاک فوج کی وضاحت آنے کے بعد معاملہ ختم ہوگیا اور جواب الجواب دینا مناسب نہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان کے ہر سپاہی کی قدر کرتا ہوں، فوج کی قربانیوں پر ناز ہے جس طرح فوج ردالفساد میں اچھا کام کر رہی ہے، اسی طرح حکومت بھی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے اپنا کام کر رہی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ غلط فہمیاں پیدا کرنے اور تیلیاں لگانے والوں کو مایوسی ہوگی، ملکی ترقی کے لئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مجھے فوجی ترجمان کے معیشت سے متعلق ‘معیشت بری نہیں تو اتنی اچھی بھی نہیں’ بیان پر بہت دکھ ہوا، ہمیں اب مایوسی کو امید میں بدلنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عسکری اور سول قیادت نیشنل سیکیورٹی کےاجلاس میں ملتی ہیں، اتحاد سے ہی ہم نے ملک کی معیشت کا رخ موڑا ہے، چیلنجز ہمیں معلوم ہیں اور نمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

 

احسن اقبال نے فوج کیخلاف نیا محاذ کھول دیا ،مقتدر حلقوں میں کھلبلی

واشنگٹن، اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،وقا ئع نگار خصوصی) وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آرکومعیشت پرتبصروں سے گریزکرنا چاہیے، غیرذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثرکرسکتے ہیں۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کا نجی ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورکے معیشت کے حوالے سے بیان پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پرعمل ہورہاہے،ٹیکسوں کی وصولی میں دوگناسے ز ائداضافہ ہوا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی آپریشنزکیلئے بھی وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہترہے، آئی ایم ایف پروگرام پرجانےکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود کے اندر رہ کر تبصرہ کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئیںجس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، ڈی جی آئی ایس پی آر جو بات کہتے ہیں کہ ہماری معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ،ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے لیکن ہم خود ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید جیسے شخص کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ،جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے تو یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دوگنا کیا ہے ۔جمعہ کو واشنگٹن سے نجی ٹی وی اور ٹیلیفون پر آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر دباﺅ اس کی درآمدات پر ہے ، ہم نے بجلی پیدا کرنے کے لئے مشینری درآمد کی ہے جس طرح بجلی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اسی طرح کارخانے مشینری درآمد کروا رہے ہیں، یہ دباﺅ پاکستان کےلئے قابل برداشت نہیں ہے ، آج دنیا میں معیشت کی عالمی جنگ میں ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہتے ہیں کہ معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے ہم ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ، میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر تنقید کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئے جس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دگنا کیا ہے ۔ اس سے قبل وزارت ترقی و منصوبہ بندی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ و ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈی جی کو ملکی معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے ۔انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اورغیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ 2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہتر ہے ،ملک میں توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دبا پڑا ہے مگر قابل برداشت ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں ٹیکسوں کی وصولی میں دو گناسے زائد اضافہ ہوا ہے اورملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ سیکیورٹی آپریشنز کے لئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں ،آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملکی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے ،مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آرمی چیف نے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کےلئے تجاویز دی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ میرے بیان کا مقصد کسی کے ساتھ محاذ آرائی کرنا نہیں، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی میٹنگ میں امریکہ آیا ہوا ہوں، یہاں دنیا کے ماہرین معیشت آئے ہوئے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان دیا کہ معیشت” بری نہیں تو اچھی بھی نہیں“ انکے بیان کی وجہ سے سوالات کا مجھے یہاں سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کی معیشت بالکل مستحکم ہے، اس سال” ہائسٹ گروتھ“ ریٹ حاصل کیا ہے، ایمپورٹ پر دباو¿ کا سامنا ہے، وجہ یہ ہے کہ تاریخ کی سب سے بڑی انوسمنٹ توانائی کے شعبہ میں ہورہی ہے،10 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کیلئے جو پلانٹ درکار تھے وہ یہاں نہیں بنتے، ایمپورٹ پر دباو¿ کا مطلب یہ نہیں کہ خدانخواستہ کوئی کام بگڑنے والا ہے یا معیشت بیٹھ جائے گی، سی پیک کے نتیجے میں بہت بڑی انوسمنٹ آرہی ہے، پاکستان کو دنیا میں” ایمبرجنگ“ اسٹیٹ کے طور پر دیکھا جارہا ہے، ہم نے ملکی آپریشن کیلئے اپنے داخلی وسائل سے رقوم مہیا کی ہیں۔ ہم نے دنیا کے سامنے اپنا اچھا چہرہ پیش کرنا ہے، نہ کہ ایسے بیان دیں جس سے دنیا کے انوسٹر خدشات اورتحفظات کا شکار ہوں، دنیا ہماری کاوشوں کی تعریف کررہی ہے، معیشت بحال ہورہی ہے، معیشت کا پورٹ فولیو پر اعتماد ہے، مایوس کن نہیں۔ ہمیں دنیا میں بھی یہی چہرہ دکھانا ہے، بھارت کی معیشت خطرے کا شکار ہے، انکے وزیر نے خود قبول کیا، لیکن اسکے رد عمل پر کسی عسکری ادارے نے کوئی بیان نہیں دیا، ایسا صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے۔ ہاو¿س ان آرڈر پر خواجہ آصف نے درست بات کی ہے، ابھی سکیورٹی کے بہت کام ہونا باقی ہے۔ بین الاقوامی ادارے اس وقت ہماری معیشت پر اعتماد کررہے ہیں، جن اہم لوگوں سے میری ملاقات ہوئی ہے انہوں نے اسحاق ڈار کی بہت تعریف کی ہے اور گزشتہ دنوں جوقسط ادا کی انکی بھی تعریف کی گئی۔ اسی طرح سی پیک جو اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، دنیاکے بہت اہم لوگ انوسمنٹ کیلئے ہمارے یہاں آنے کیلئے راضی ہیں، دنیا کو راغب کرنے کیلئے اچھے نقاط دکھانا عقلمندی ہے، ناکہ ڈارک پوائنٹس کو بائی اور ٹیسٹ کرکے دنیا کیلئے سوالیہ نشان بنادیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات سے گریز کرنا چاہیے: احسن اقبال

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں معیشت پر بیانات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ غیر ذمہ دارانہ بیانات ملکی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹیکسوں کی وصولی میں دوگنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے۔ سیکیورٹی آپریشنز کے لئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔ اب ہمیں آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 2013ء کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت بہت بہتر ہے۔ توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دباؤ پڑا جو قابل برداشت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔