شیخ رشید کا فوج اور عدلیہ بارے بیان،جان کر آپ حیران ہونگے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ شریف برادران ننگے ہو چکے ،ان کا تابوت نکل چکا، خود ڈوب جائیں گے ،قوم کی کشتی کنارے لگائیں گے ،جس ملک کی فوج اور عدلیہ زندہ ہوں وہ ملک کبھی شکست نہیں کھا سکتا۔ نجی ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ قوم کو بتا چکا کہ شریف برادران چور اور ڈاکو ہیں ،یہ اب قوم کے سامنے ننگے ہو چکے ،عدالت سے ان کا تابوت نکل چکا ہے ،عوام عوام کھیلنے کا وقت اب چلا گیا اب حمام حمام کھیلنے کا وقت ہے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف 40 سال سے حکمران ہیں ۔انہوں نے کوئی اور بندہ آگے نہیں آنے دیا۔پارٹی کو بچانے کے لئے شہباز شریف کو آگے لایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جھوٹی دستاویزات جمع کرانے کی سزا 7 سال قید ہے ۔قمر زمان چوہدری کے لئے اچھا وقت ہے کہ خود ہی استعفیٰ دے دیں یا وقت سے پہلے ریٹائر ہو جائیں ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور63 پر 22 لوگ نا اہل کئے جا چکے ہیں ۔حدیبیہ پیپرز ملز پانامہ سے بڑا کیس ہے ،شہباز شریف نے حدیبیہ پیپر ملز میں کلین بولڈ ہونا ہے ،شکر ہے کہ تاریخ میں میرا نام بھی آ گیا ہے ۔ نواز شریف خود نا اہل ہو چکے اب بھائی کو نا اہل کرانے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کی فوج اور عدلیہ زندہ ہوں اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا، ایم کیو ایم نظریہ ضرورت کی جماعت ہے ایم کیو ایم نے ن لیگ کے ساتھ ہی جانا تھا مجھے ووٹ دے کر ایم کیو ایم کو کچھ نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف میرے سکھائے ہوئے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ انتخابات میں خود ڈوب جاؤں گا لیکن قوم کی کشتی ضرور کنارے لگائیں گے ، قوم کو مایوس نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جو آدمی پاکستان کے خلاف بات کرے وہ گٹر ہے۔

عمران خان کو نا اہل نہیں کر سکتے کیونکہ۔۔۔!

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کو رٹ میں عمران خان نا اہلی کیس کی سماعت ،چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ عمران خان نا اہلی کیس کی سماعت کر رہا ہے ۔چیف جسٹس کے یمارکس کے مطابق قانون میںغلط سرٹیفکیٹ پر نا اہلی کی سزا کا ذکر نہیں ۔قانون میں ممنوعہ فنڈ ضبط کیے جانے کا ذکر ہے ۔وکیل انور منصور کے مطابق ایک بار ایسا فنڈ آیا تھا جو واپس کر دیا گیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی یو ایس اے تحریک انصاف کی ایجنٹ ہے اور امریکہ میں فنڈ ریزنگ کر تی ہے ۔چیف جسٹس کی جانب سے پو چھا گیا اگر ممنوعہ فنڈ سے کوئی رقم پاکستان آئے تو کیا وصول کرنی چاہےے اس پر انور منصور نے کہا ایک دفعہ ایسی رقم آئی تھی لیکن واپس کر دی گئی تھی

اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمی میں تحریک انصاف کو ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں براہ راست پارٹی پر حملہ کیا ہے جبکہ درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے غلط دستاویزسپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہیں ، جبکہ ممنوعہ فنڈنگ حاصل کرنابھی تسلیم کرلیا گیا ہے اس لئے اب مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے ، عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن کمیشن کوکسی بھی پارٹی کے اکاﺅنٹ کی جانچ کا حق حاصل ہے، الیکشن کمیشن اکاونٹینٹ کی رپورٹس کو قبول اور مسترد بھی کر سکتاہے اور کیا اگر چند سال بعد الیکشن کمیشن کو کسی معاملہ کاپتہ چلے تو وہ اس کو نظر انداز کر دیگا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی گئی ۔پیرکوسپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں سماعت کی ،سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ امید کرتا ہوں انور منصور صاحب آپ کی طبعیت اب بہتر ہوگی جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ دستاویزات جمع کرائی ہیں تاہم زیادہ دیر کھڑا نہیں ہو سکتا،تحریری معروضات میں سوالوں کے جواب دے چکا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کہتے ہیں الیکشن کمیشن ممنوعہ فنڈز پر فیصلہ نہیں دے سکتا جس پر انور منصور نے کہا کہ جی بالکل، الیکشن کمیشن یہ کیس نہیں سن سکتا،پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 میں پورا قانون تبدیل کر دیا گیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ کا کہنا ہے اکاﺅنٹ رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن اکانٹس نہیں دیکھ سکتا جس پر انور منصور نے کہا کہ میرا موقف ہے رپورٹ جمع کروانے کے بعد آڈٹ نہیں کرا سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق ہر سیاسی جماعت فنڈنگ زرائع بتانے کی پابند ہے جس پر انور منصور نے کہا کہ میں یہ نہیں کہ رہا میں جوابدہ نہیں ہوں، عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق ہر جماعت کے چارٹرڈ اکاونٹنٹ کا جواب حتمی ہے جب کہ الیکشن کمیشن آپ کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کرے گا۔ انور منصور نے کہا کہ صرف ایک سیاسی جماعت کو نہ چنا جائے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ قانون کے مطابق آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ صرف مجھے سزا نہ دیں، آپ اپنے موقف سے خود کو الزام سے صاف کریں۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ میرے جواب پر اعتراض سے پہلے وکیل انورمنصور پورا پیرا پڑھیں جب کہ بدنیتی اور فراڈ پر مبنی جواب پر الیکشن کمیشن معاملہ کو دیکھ سکتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے جنرل بات کی ہے کسی کو منسوب نہیں کیا۔ وکیل انور منصور نے کہا کہ عدالت جواب کو شروع سے پڑھے تو فراڈ کا لفظ پی ٹی آئی کے لیے استعمال کیا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو اکاﺅنٹ کی جانچ کا حق حاصل ہے، الیکشن کمیشن اکاونٹینٹ کی رپورٹس کو قبول اور مسترد کر سکتاہے اور کیا اگر چند سال بعد الیکشن کمیشن کو پتہ چلے تو وہ اس کو نظر انداز کر دیگا، فارن فنڈنگ کی معلومات تو دوسرے ذرائع سے آئیگی۔وکیل عمران خان انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں یہی کررہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرعمران خان کا ڈکلیئریشن غلط نکلے اور ہم معاملہ الیکشن کمیشن بھیجیں تو آپ کی قیادت کا کیا موقف ہوگا، انور منصور نے کہا کہ عدالت اس معاملے پر کمیشن بنا سکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک ادارے کو چھوڑ کر کمیشن کیوں بنانا چاہیے۔ انور منصور نے کہا کہ سیاسی جماعت کے نجی اکانٹس کی تشہیر نہیں کی جاسکتی جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعت کے اکاونٹس نجی کیسے ہو سکتے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا قانون میں لکھا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے اثاثے ظاہر کئے جائیں جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ قانون میں ایسا نہیں لکھا، جسٹس بندیال نے کہا کہ ہر سال الیکشن کمیشن ان کی شفافیت کو مد نظر رکھ کر پبلک کرتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاسی جماعت نے اپنا حساب دینا ہے اور یہ حساب الیکشن کمیشن نے لینا ہے جس پر انور منصور نے کہا کہ حساب تو سب نے دیناہے۔جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ سے فارن فنڈنگ کا پوچھا جائے تو کیا اس کو آڈٹ کہا جائے گا جس پر انور منصور نے کہا کہ میرا کہنا ہے آڈٹ انکوائری میں نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آڈٹ نہیں کریں گے تو آمدن اور اخراجات ہی رہ جاتا ہے جب کہ کسی دوسری سیاسی جماعت کا کیس آیا تو اس کو بھی دیکھیں گے تاہم دیکھنا ہے کہ کیا پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں اور اگر فنڈز ممنوعہ ہیں تو کارروائی کون کریگا۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے غلط دستاویز سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے، یہ دستاویزات انہوں نے خود تیار کیے اور اس جواب میں ایک بھی دستاویز درست نہیں، فارن فنڈنگ پر جمع کرائی گئے دستاویز کا ہر صفحہ خود تیار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اصل فنڈز سے کم فنڈز ظاہر کیے اور کہا گیا ہے کہ حلال کو حرام سے الگ کردیا ہے، حرام انتظامی طور پر خرچ کیا گیا اور حلال پاکستان بھیجنے کا موقف دیا گیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ حرام نہیں ممنوعہ کا لفظ ہے، وکیل عمران خان انور منصور نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ میں امریکہ دستاویز بنانے گیا تھا جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے آپ کے بارے میں ایسا نہیں کہا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان دستاویز کو دیکھنے میں مہینے لگ جائیں گے، اکرم شیخ نے کہا کہ جناب کی عقابی نظریں ایسی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دینگی جب کہ میرا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے خود ساختہ دستاویز ات لگائی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جو بھی فنڈز ہیں وہ فارا کو اس کی معلومات دیتے تھے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ قانون کے مطابق فارا کو تمام معلومات دینا ہوتی ہیں، ہم نے ریکارڈ پرموجود ایک ایک نام کا جائزہ لیا وہ فارا ریکارڈ پر نہیں۔

وزارت خزانہ میں 9ارب ڈالر کا فراڈ, قرضوں کا ریکارڈ غائب

اسلام آباد(آن لائن)وزارت خزانہ میں اربوں ڈالر غبن کیے جانے کا انکشاف ،سابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے دور میں لئے گئے 9ارب ڈالر کے بیرونی قرضے کا ریکارڈ غائب ہو گیا جبکہ اقتصادی امور ڈویژن کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ 9ارب ڈالر کی رقوم کے بارے میں اسحاق ڈار ہی بتا سکتے ہیں کہ یہ کہاں اورکس مد میں خرچ کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ اقتصادی امور ڈویژن کے ریکارڈ کے مطابق وفاقی حکومت نے یکم جولائی2013ءسے لے کر 30جون2017ء کے عرصے میں 35ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے جن میں سے 17ارب ڈالر سابقہ غیر ملکی قرضوں کی واپسی کے لئے استعمال کیے گئے جبکہ بقیہ 18ارب ڈالر زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل کیے گئے اس کے برعکس اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق28جون 2013ءکو مرکزی بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر چھ ارب ایک سو ڈالر تھے جو کہ 21جولائی2017ءتک بڑھ کر 15 ارب ڈالر ہو گئے ہیں اس طرح گزشتہ تقریبا چار سال کے عرصے میں اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں آ ٹھ ارب 99 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا جبکہ وفاقی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کیلئے 18ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ حاصل کیا اس طرح مختلف عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا 9ارب ایک کروڑ ڈالر کا قرضہ ریکارڈ سے غائب ہے جو نہ تو سابقہ قرضوں کی واپسی کیلئے استعمال کیا گیا جبکہ نہ ہی مذکورہ رقم زرمبادلہ کے ذخائر میں شامل ہوئی۔ اقتصادی امور ڈویژن کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار ہی بتا سکتے ہیں کہ مذکورہ رقم کہاں اورکس مد میں خرچ کی گئی۔ دوسری جانب اسٹیٹ بنک کے پاس بھی نو ارب ایک کروڑ ڈالر کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ 15 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مارچ2014ءمیں سعودی عرب سے بطور تحفہ ملنے والے1.5ارب ڈالر بھی شامل ہیں اس طرح گزشتہ دور حکومت میں عالمی مالیاتی اداروں سے لیا گیا 10ارب 50کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرضہ وزارت خزانہ کے ریکارڈ سے غائب ہے۔

”انہوں نے چپڑاسی تک نہ رکھنے والوں کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنالیا“

اسلام آباد (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ پر من و عن عملدر آمد کر دیا ہے ¾ اب عوامی عدالت میں جائینگے ¾ نوازشریف انشاءاللہ سرخرو ہونگے اور چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنیں گے ¾عمران خان چپڑاسی نہ رکھنے والے شخص کو وزیر اعظم کےلئے نامزد کر دیا ہے ¾ بہت جلد نواز شریف خیبر سے کراچی تک ¾گوادر سے خنجراب تک نکل رہے ہیں ¾ عمران خان کو چھپنے کےلئے جگہ نہیں ملے گی ¾ پی ٹی آئی چیف اڈیالہ جیل جائینگے اور ماضی کا ایک قصہ بن جائینگے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف کرمانی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کےخلاف کرپشن اور کک بیک کا کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا ¾ ان کی جماعت نے عدالت کا احترام کرتے ہوئے اس فیصلے پر من و عن عملدرآمد کر دیا، اب عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عوام، میڈیا اور ٹاک شوز میں لوگ اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں نہ صرف پاکستان میں بلکہ پاکستان کے باہر بھی اس پر لوگ اپنی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے ¾کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اب یہ فیصلہ تاریخ میں محفوظ ہو چکا ہے لیکن وہ لوگ جو فیصلہ آنے سے پہلے مختلف پیش گوئیاں کرتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) آج یہ کرنے جا رہی ہے ¾آج وہ کرنے جا رہی ہے ¾ساری دنیا نے دیکھا کہ ہم نے بڑے حوصلے ¾برداشت اور احترام سے سپریم کورٹ میں سرتسلیم خم کر کے اس فیصلے کو قبول کیا حالانکہ اس پر ہماری پارٹی کے تحفظات ہیں۔ آصف کرمانی نے عمران خان کیس کے حوالے سے کہا کہ انہیں پہلے ہی معلوم تھا تاہم عدالت کی کارروائی اور وکلاءکے دلائل سننے کے بعد یہ یقین ہو گیا ہے کہ عمران خان نے جو کاغذات اس کیس میں داخل کرائے ہیں ¾وہ سراسر فراڈ ہے اور جعلی ہے اور خود بنائے گئے ہیں ¾اس پر سپریم کورٹ ایکشن لے رہی ہے اور لے گی۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ماضی یہ ہے کہ ویڈیو کلپ میں جمائمہ خان نے کہا ہے کہ بنی گالہ کی زمین عمران خان نے خرید کر میرے نام کی ¾ جب اینکر نے پوچھا کہ یہ بیان حلفی ہے تو اس نے کہا کہ میں نے دیکھا ہی نہیں ¾ساتھ ہی ایک اور پروگرام کا بھی کلپ ہے جس میں اینکر انہیں پوچھتے ہیں کہ یہ ریفرنس ہے تو وہ کہتے ہیں کہ چھوڑو چھوڑو میں جانتا ہوں ¾جو بدزبان، بداخلاق اور عدالتوں میں جھوٹے دستاویزات جمع کراتا ہو ¾وہ رہزن تو ہو سکتا ہے ¾رہبر نہیں ہو سکتا ¾ دیدہ دلیری اور بے شرمی کی انتہاءہے کہ یہ جس رقم کا کہتے ہیں، وہ ان کے اکاﺅنٹ میں نہیں آتی، وہ کہاں گئی، یہ وہ سوالات ہیں جو عدالت بھی پوچھ رہی ہے اور پاکستان کے 20 کروڑ عوام بھی پوچھ رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کیا عمران خان نے اپنے بچوں کے اثاثے اور جو آف شور دیگر معاملات ہیں، وہ ڈکلیئر کئے ہیں؟ ایک اپارٹمنٹ ہے جو انتہائی مہنگے داموں خریدا گیا وہ بھی چھپایا اور پھر یہ جو غیر ملکی فنڈنگ ہے وہ آپ یہاں لے کر آئے جس کے بارے میں آپ کے محترم وکیل فرما رہے تھے کہ اس کی تحقیقات نہیں ہو سکتیں حالانکہ پیسہ آیا ہے مشکوک ذرائع سے ¾آپ کی فہرستوں میں بھی فرق ہے اور فراڈ ہیں ¾پاکستان کے نوجوانوں کو یہ اخلاقیات سکھا رہے ہیں؟ آصف کرمانی نے کہا کہ پھر کون سا مذہب اجازت دیتا ہے کہ آپ ایک ایسی محترمہ خاتون جس سے آپ کا تعلق ختم ہو گیا اس سے تحفے وصول کئے جارہے ہیں۔ میرا مذہب تو اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ اسی پروگرام میں دیکھا کہ ایک کلپ میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ میں تو شیخ رشید کو چپڑاسی بھی نہ رکھوں اور اللہ مجھے شیخ رشید جیسا سیاستدان نہ بنائے، آپ کو مبارک ہو کہ آپ نے اس چپڑاسی کو آج پاکستان کا وزیراعظم نامزد کر دیا ہے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے سامنے نہ صرف اپنے اثاثے چھپائے بلکہ جھوٹ بھی بولا ہے ¾اس کے علاوہ الیکشن کمیشن میں آف شور کمپنی اور فلیٹس بھی ظاہر نہیں کیے ¾عمران خان سازش کا حصہ ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب ان کی سازش بے نقاب ہوگی ¾عمران خان نے خود اعتراف کیا ہے کہ بنی گالا کی منی ٹریل ان کے پاس نہیں پھر وہ کس منہ سے نواز شریف پر الزام لگارہے ہیں۔حنیف عباسی نے کہا کہ عمران خان مسلم لیگ (ن )کی حکومت پر سوالات اٹھارہے ہیں ¾کیا خیبرپختونخوا میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں ، عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں جو اپنا بھاشن دیا اس کے بعد وہ کھل کر سب کے سامنے آگئے ہیں۔مسلم لیگ (ن )کے رہنما دانیال عزیز نے عمران خان کے بارے میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ٹیکس چوری کی ہے، انہوں نے 2012-13 کے انتخابات میں نیازی سروسز سے متعلق کچھ بھی نہیں بتایا جبکہ اس کمپنی میں لاکھوں روپے پڑے ہیں¾عمران خان کے اثاثوں میں واضح تضاد موجود ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ انہوں نے ٹیکس چوری کی ہے لہٰذا اب وہ صادق اور امین نہیں رہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے کرکٹ سے جو پیسے کمائے اس سے گھر کا خرچہ بھی نہیں چلتا تھا پھر ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی ¾ اگر انصاف کرنا ہے تو سب سے پہلے عمران خان سے شروع کیا جائے اور عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اپنے جن اثاثوں کا ذکر نہیں کیا ان کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔دانیال عزیز نے کہا جن 5 حلقوں میں عمران خان نے الیکشن لڑا الیکشن کمیشن وہاں کا ریکارڈ منگوائے کیونکہ (ن )لیگ کے تمام رہنماو¿ں نے مکمل دستاویزات اثاثہ جات کی تفصیل کے ساتھ جمع کرائی تھیں جبکہ عمران خان نے اپنے اثاثے ظاہر نہیں کے ہیں۔ دانیال عزیز نے کہاکہ عمران خان نے 1997 میں این اے 11 سے الیکشن لڑا جس میں سردار مہتاب عباسی فاتح قرار پائے، اسی طرح انہوں نے 2002 سے پہلے پانچ حلقوں میں الیکشن لڑا ہے ¾پی ٹی آئی کے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ 1997 میں بین الاقوامی اثاثوں کا کالم نہیں تھا اور یہ 2002 میں شامل ہوا تھالیکن در حقیقت یہ خانہ موجود تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے کاغذات نامزدگی اکرم شیخ کو دے دیے ہیں جس میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ 2002 سے پہلے بھی کاغذات نامزدگی میں بیرون ملک اثاثوں کا خانہ موجود تھا۔ اکرم شیخ نے اس معاملے پر درخواست دائر کرنے کی تیاری کرلی ہے۔دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان نے 2000 میں ایمنسٹی کے تحت اپنا فلیٹ ڈکلیئر کیا ہے جس کامطلب ہے وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ انہوں نے اپنی کتاب کے صفحہ نمبر 45، 70، 72پرنے 1977 تک کے اپنے مالی حالات کا تذکرہ کیا ہے اور کہتے ہیں کہ پیسے مانگتے پھرتے تھے، عمران خان کے معاملے میں باقاعدہ ٹیکس چوری ہوا اور اثاثے چھپائے گئے ہیں۔

”شہباز کے مقابل عمران آتے تو مزہ آجاتا“, بی بی سی کادلچسپ تبصرہ

لاہور ( نیٹ نیوز ) میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد میاں شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانے کی کوشش سے خلا تو پر کیا جا رہا ہے لیکن ان کی جگہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی تلاش حکمران جماعت کے لیے ایک اہم مرحلہ ہے۔حکمران جماعت ایک ایسے وزیراعلیٰ کی تلاش میں ہے جس پر جماعت اور پنجاب میں ان کے تمام ارکان متفق ہوں۔ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد اسلام آباد میں نئے وزیراعظم کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ ن لیگ کی جانب سے شاہد خاقان عباسی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار شیخ رشید کے کاغذات کے علاوہ بعض دیگر امیدواروں نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ 120 کی خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخاب ملکی سیاست میں ایک اہم مرحلہ تصور کیا جا رہا ہے۔حکمران جماعت کو اس حلقے میں تحریک انصاف کو شکست دینے کے ساتھ ساتھ ’خادم اعلیٰ‘ کا متبادل تلاش کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔ این اے 120 میاں نواز شریف کا بہت فیورٹ حلقہ ہے اور اسی وجہ سے یہاں شہباز شریف کی پوزیشن مضبوط ہے، ایسا کوئی نہیں جو انھیں یہاں سے ہرا سکے۔‘’اگر مدمقابل عمران خان خود آتے تو مزہ آتا۔ فی الحال انھوں نے اعلان کیا ہے کہ یہاں سے ڈاکٹر یاسمین راشد الیکشن میں کھڑی ہوں گی، جو پہلے 2013 میں بھی یہاں سے الیکشن لڑ چکی ہیں۔ تو دیکھیں، یہ مقابلہ دلچسپ ہو گا۔‘اگر حلقہ این اے 120 پر نظر ڈالیں تو سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیر اعظم کے نااہل ہونے کے باوجود حلقے کے پرانے ووٹر اب بھی نواز شریف کے لیے ہمدردی کا جزبہ رکھتے ہیں اور پارٹی کارکنان کا کہنا ہے کہ جب مسلم لیگ نون کے قائد خود کسی کی انتخابی مہم چلائیں تو اس کی ہار بہت مشکل ہے۔

کے پی کے وزیراعلیٰ ہاﺅس پر کروڑوں کا سالانہ خرچہ, اہم انکشاف

لاہور(آئی این پی ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ نیا پاکستان بنانے کا خواب دکھانے والوں نے نیاخیبرپختونخواکیوں نہیں بنایا، خیبرپختونخوا کے تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کی حالت پہلے سے ابتر ہے،پنے صوبے میں خیبر بینک لوٹنے والے موقع ملنے پر قومی اداروں کا حشر نشر کر دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ سعد رفیق نے ایک بیان میں کہابہروپ خان کی تقریر جھوٹ کا پلندا تھی۔پی ٹی آئی جواب دے کہ وزیراعلی ہاوس پر کروڑوں کے سالانہ اخراجات میں کمی کیوں نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن کی تالا بندی کیوں کی گئی ہے۔ عمران خان ٹیکس چور ہیں،تین سو دس کنال کے بنی گالا محل میں رہنے والے عمران خان صرف ڈیڑھ لاکھ روپے انکم ٹیکس دیتے ہیں۔ اپنے صوبے میں خیبر بینک لوٹنے والے موقع ملنے پر قومی اداروں کا حشر نشر کر دیں گے۔ انہوں نے کہا دوسروں کو دشمنوں کا ایجنٹ کہنے والا یہودیوں کے ٹکڑوں پر پل رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو باربار گالیاں دیکر اپنی اوقات دکھا دی، کوئی باہوش لیڈر مخالفین کو غلیظ گالیاں نہیں دیتا، عمران لیڈر نہیں محض مہرہ ہے۔

نواز شریف کو تحائف بھجوانے کا معاملہ, برطانیہ تحقیقات کریگا

اسلام آباد(آن لائن)برطانیہ میں رقوم کی منتقلی پر سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں سمیت شریف خاندان کیخلاف لندن میں بھی تحقیقات شروع ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ۔ذرائع کے مطابق نوازشریف کے صاحبزادوں کی طرف سے پاکستان میں کروڑوں روپے تحائف کی شکل میں بھیجنے اور انہی کمپنیوں کے اکاﺅنٹس خسارے میں ظاہر کرنے پر برطانیہ کا ادارہ ایچ ایم ریونیو جے آئی ٹی رپورٹ پر ریفرنس دائر ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کرسکتا ہے جس سے کئی دہائیوں سے لندن میں مقیم شریف فیملی کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی ہدایت کی روشنی میں برطانیہ کی معروف فرانزک فرم کے اور اہم حکومتی ادارے کے درمیان باہمی قانونی معاونت کے بعد جے آئی ٹی پابند ہے کہ وہ پاکستان کے اندر ہونیوالی تحقیقات”آﺅٹ کم“ سے آگاہ کرے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف کے بیٹوں نے پاکستان بھاری رقوم تحائف کی مد میں قانونی طریقے سے منتقل کی تاہم برطانیہ کے ایچ ایم ریونیو کی اس پہلو میں دلچسپی ہے کہ جن کمپنیوں سے رقوم پاکستان ، سعودی عرب دبئی اور قطر منتقل ہوئیں ان کو خسارے میں ظاہر کیا گیا یا منافع حاصل کرکے ٹیکس ادا کیا گیا ۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں گزشتہ سال قانون پاس ہوا جس کے مطابق اگر ثابت ہوا کہ برطانیہ میں بے نامی کمپنی نے ناجائز دولت سے پراپرٹی خریدی تو پھر ایسی پراپرٹی بحق سرکار ضبط ہو گی۔

عمران نااہلی کیس, سپریم کورٹ کے اہم ریمارکس

اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمی میں تحریک انصاف کو ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں براہ راست پارٹی پر حملہ کیا ہے جبکہ درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے غلط دستاویزسپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہیں ، جبکہ ممنوعہ فنڈنگ حاصل کرنابھی تسلیم کرلیا گیا ہے اس لئے اب مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے ، عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن کمیشن کوکسی بھی پارٹی کے اکاﺅنٹ کی جانچ کا حق حاصل ہے، الیکشن کمیشن اکاونٹینٹ کی رپورٹس کو قبول اور مسترد بھی کر سکتاہے اور کیا اگر چند سال بعد الیکشن کمیشن کو کسی معاملہ کاپتہ چلے تو وہ اس کو نظر انداز کر دیگا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کردی گئی ۔پیرکوسپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں سماعت کی ،سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ امید کرتا ہوں انور منصور صاحب آپ کی طبعیت اب بہتر ہوگی جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ دستاویزات جمع کرائی ہیں تاہم زیادہ دیر کھڑا نہیں ہو سکتا،تحریری معروضات میں سوالوں کے جواب دے چکا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کہتے ہیں الیکشن کمیشن ممنوعہ فنڈز پر فیصلہ نہیں دے سکتا جس پر انور منصور نے کہا کہ جی بالکل، الیکشن کمیشن یہ کیس نہیں سن سکتا،پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 میں پورا قانون تبدیل کر دیا گیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ کا کہنا ہے اکاﺅنٹ رپورٹ کے بعد الیکشن کمیشن اکانٹس نہیں دیکھ سکتا جس پر انور منصور نے کہا کہ میرا موقف ہے رپورٹ جمع کروانے کے بعد آڈٹ نہیں کرا سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق ہر سیاسی جماعت فنڈنگ زرائع بتانے کی پابند ہے جس پر انور منصور نے کہا کہ میں یہ نہیں کہ رہا میں جوابدہ نہیں ہوں، عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق ہر جماعت کے چارٹرڈ اکاونٹنٹ کا جواب حتمی ہے جب کہ الیکشن کمیشن آپ کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کرے گا۔ انور منصور نے کہا کہ صرف ایک سیاسی جماعت کو نہ چنا جائے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ قانون کے مطابق آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ صرف مجھے سزا نہ دیں، آپ اپنے موقف سے خود کو الزام سے صاف کریں۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ میرے جواب پر اعتراض سے پہلے وکیل انورمنصور پورا پیرا پڑھیں جب کہ بدنیتی اور فراڈ پر مبنی جواب پر الیکشن کمیشن معاملہ کو دیکھ سکتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے جنرل بات کی ہے کسی کو منسوب نہیں کیا۔ وکیل انور منصور نے کہا کہ عدالت جواب کو شروع سے پڑھے تو فراڈ کا لفظ پی ٹی آئی کے لیے استعمال کیا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو اکاﺅنٹ کی جانچ کا حق حاصل ہے، الیکشن کمیشن اکاونٹینٹ کی رپورٹس کو قبول اور مسترد کر سکتاہے اور کیا اگر چند سال بعد الیکشن کمیشن کو پتہ چلے تو وہ اس کو نظر انداز کر دیگا، فارن فنڈنگ کی معلومات تو دوسرے ذرائع سے آئیگی۔وکیل عمران خان انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں یہی کررہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگرعمران خان کا ڈکلیئریشن غلط نکلے اور ہم معاملہ الیکشن کمیشن بھیجیں تو آپ کی قیادت کا کیا موقف ہوگا، انور منصور نے کہا کہ عدالت اس معاملے پر کمیشن بنا سکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایک ادارے کو چھوڑ کر کمیشن کیوں بنانا چاہیے۔ انور منصور نے کہا کہ سیاسی جماعت کے نجی اکانٹس کی تشہیر نہیں کی جاسکتی جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعت کے اکاونٹس نجی کیسے ہو سکتے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیا قانون میں لکھا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے اثاثے ظاہر کئے جائیں جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ قانون میں ایسا نہیں لکھا، جسٹس بندیال نے کہا کہ ہر سال الیکشن کمیشن ان کی شفافیت کو مد نظر رکھ کر پبلک کرتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاسی جماعت نے اپنا حساب دینا ہے اور یہ حساب الیکشن کمیشن نے لینا ہے جس پر انور منصور نے کہا کہ حساب تو سب نے دیناہے۔جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ سے فارن فنڈنگ کا پوچھا جائے تو کیا اس کو آڈٹ کہا جائے گا جس پر انور منصور نے کہا کہ میرا کہنا ہے آڈٹ انکوائری میں نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آڈٹ نہیں کریں گے تو آمدن اور اخراجات ہی رہ جاتا ہے جب کہ کسی دوسری سیاسی جماعت کا کیس آیا تو اس کو بھی دیکھیں گے تاہم دیکھنا ہے کہ کیا پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں اور اگر فنڈز ممنوعہ ہیں تو کارروائی کون کریگا۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے غلط دستاویز سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے، یہ دستاویزات انہوں نے خود تیار کیے اور اس جواب میں ایک بھی دستاویز درست نہیں، فارن فنڈنگ پر جمع کرائی گئے دستاویز کا ہر صفحہ خود تیار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اصل فنڈز سے کم فنڈز ظاہر کیے اور کہا گیا ہے کہ حلال کو حرام سے الگ کردیا ہے، حرام انتظامی طور پر خرچ کیا گیا اور حلال پاکستان بھیجنے کا موقف دیا گیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ حرام نہیں ممنوعہ کا لفظ ہے، وکیل عمران خان انور منصور نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ میں امریکہ دستاویز بنانے گیا تھا جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے آپ کے بارے میں ایسا نہیں کہا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان دستاویز کو دیکھنے میں مہینے لگ جائیں گے، اکرم شیخ نے کہا کہ جناب کی عقابی نظریں ایسی دستاویز کو ریکارڈ کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دینگی جب کہ میرا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے خود ساختہ دستاویز ات لگائی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جو بھی فنڈز ہیں وہ فارا کو اس کی معلومات دیتے تھے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ قانون کے مطابق فارا کو تمام معلومات دینا ہوتی ہیں، ہم نے ریکارڈ پرموجود ایک ایک نام کا جائزہ لیا وہ فارا ریکارڈ پر نہیں۔

شیخ رشید کی حمایت کرینگے یا نہیں؟, اہم اعلان

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شیخ رشید عمران خان کے سواءکسی کی آنکھوں کا تارا نہ بن سکے۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اپنا امیدوار لائے گی۔ تاہم چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کہتے ہیں حتمی فیصلہ کل ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب عمران خان کی جانب سے آصف زرداری پر ایک بار پھر تنقید شیخ رشید کے آڑے آ گئی۔ بلاول بھٹو نے اعلان کیا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت نہیں کی جائے گی، پی پی پی اپنے امیدوار کے ساتھ وزیر اعظم کا انتخاب لڑے گی۔

نیب والوں کو جوتے مارنے کا اعلان

کراچی(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ڈاکٹر عاصم حسین نے کہاہے کہ نیب والوں کو جب تک جوتے نہیں پڑیں گے اس وقت تک نہیں بتائیں گے کہ میری بہن کے گھر پر چھاپہ کس نے مارا تھا،میرے کیس کی تحقیقات چودھری نثار نے خود کرائی لیکن کچھ نہیں مل، عمران خان کا جلسہ اور اعلان کم اور طوفان بدتمیزی زیادہ تھا،کسی کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،وزیر اعظم کا وائٹ کالر کرائم میں گھر جانا اہم بات ہے،جس نے بھی قانون توڑا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو کراچی فش ہاربر مےں فشرمےنز کو آپرےٹو سو سائٹی کی جانب سے فش مارکےٹ K-1 ،K-2 اور اولڈ فش مارکےٹ کی ےورپی ےونےن کے معےا ر کے مطابق تعمےر نو اور تزےن و آرائش کے بعد افتتا ح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹرعاصم حسےن نے کہا کہ فش ہاربر سے سی فوڈ کی برآمدات ملک کے لئے زرمبادلہ کمانے کا بہت بڑا ذرےعہ ہے جو ملک اور قو م کے لئے خوشحالی کی علامت ہےں جس مےں ماہی گےر سب سے اہم کردار اد ا کرتے ہےں ۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن پھر یاد آگیا, واپسی کااعلان

لاہور ( این این آئی) پاکستان عوامی تحریک کے سر براہ ڈاکٹر طاہر القادری نے 8 اگست کو پاکستان واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں انصاف کے حصول کے لیے اب گلی گلی تحریک چلائیں گے اور اب گلی گلی میں ”گو شہباز “گو ہوگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بیرون ممالک مصروفیات منسوخ کر کے 8اگست کو پاکستان آنے کا اعلان کیا ہے ۔ایک بیان میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں انصاف کے حصول کے لیے اب گلی گلی تحریک چلائیں گے اور اب گلی گلی میں ”گو شہباز گو “ہوگا۔ سربراہ عوامی تحریک کو ائیرپورٹ سے جلوس کی صورت مین انکی رہائشگاہ لانے اور ریلی کے انتظامات کے لیے کور کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ۔ترجمان عوامی تحریک کا کہنا ہے کہ اس بار ڈاکٹر طاہر القادری کا لاہور ایئر پورٹ پر تاریخی استقبال ہوگا، اب قصاص تحریک کے تیسرے راﺅنڈ میں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں بربریت کی انتہا کرنے والوں کو انجام تک پہنچانے کا وقت بھی آن پہنچا ہے۔

زرداری کیخلاف بھی سپریم کورٹ ان ایکشن

راولپنڈی (اے پی پی ) سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت آج کو ہو گی ۔سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف غیر قانونی اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت راولپنڈی کے جج خا لد محمود رانجھا کریں گے ۔قبل ازیں گذشتہ سماعت پر سا بق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے درخواست بریت پر دلائل کا تسلسل جاری رکھا۔فاضل جج نے درخواست بریت پر مزید دلائل آئندہ سماعت پر جاری رکھنے کے احکامات دیتے سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی تھی ۔یکم اگست کو ہونے والی سماعت کے موقع پر بھی سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک درخواست بریت پر دلائل کا تسلسل جاری رکھیں گے ۔

وزارت عظمیٰ کیلئے نامزد اپنے ہی امیدوار کو ووٹ ڈالنے سے انکار، وجہ کیا بنی ؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک )پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اپنے ہی نامزد کردہ امیدوار کو ووٹ نہیں دینگے ۔ نجی ٹی وی کے ذرائع کیمطابق عمران خان پارلیمنٹ کے اجلاس میں ووٹنگ کیلئے حصہ لینے نہیں آئینگے ۔ اس طرح انہی کے نامزد کردہ امیدوار شیخ رشید عمران خان کے ووٹ سے محروم رہ جائینگے