پاکستانی بنک کا تازہ کارنامہ جان کر آپ بھی حیران

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں جہاں نقلی نوٹ اب بنکوں کی اے ٹی ایم سے بھی برآمد ہوسکتے ہیں وہاں نوٹوں کی گڈیوں میں پھٹے ہوئے اور کم نوٹ نکلنابھی معمول کی بات سمجھی جانے لگی ہے۔ اسکی وجہ بنک عملہ کی سستی وکاہلی یا مجرمانہ حرکت ہے یا پھراس کو حد سے بڑی ہوئی نالائقی سمجھنا چاہئے۔اب تو یہ عالم ہے کہ بنکوں سے جاری ہونے والی نوٹوں کی گڈیوں پر ثبت کی جانے والی مہروں کی تاریخیں بھی غلط لگا دی جاتی ہیں۔رواں سال کے دوران کئی بنکوں سے جاری ہونے والے نوٹوں کے بنڈلوں پر کبھی مہینے کی 32اور کبھی28 کے مہینے کی تاریخ 29ڈال دی جاتی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر سے اس تشویشناک صورت حال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بنک عملہ کی معمول کی غلطیاں آنے والے وقت میں صارفین کو کسی بڑے امتحان میں مبتلا کرسکتی ہیں۔ صارفین نے سٹیٹ بنک سے مطالبہ کیا ہے کہ بنکوں کو پیشہ وارانہ مہارتیں بڑھانے کا پابند کیا جائے۔

شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرنےوالے کو دھکے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری بھاری پڑ گئی۔ حسین نواز کو جے آئی ٹی نے طلب کررکھا تھا اس لئے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں داخل ہوئے، حنیف عباسی نے بھی ساتھ ساتھ اندر داخل ہونے کی کوشش کی لیکن اس کوشش میں انہیں دھکے پڑ گئے اورواپس بھیج دیا گیا۔

عبرت کا نشان ایسا شخص جس کا جنازہ پڑھنے کو کوئی تیار نہ ہوا

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) معصوم انسانوں کو خون میں نہلانے والے دہشتگرد اپنی عاقبت تو برباد کرتے ہی ہیں لیکن دنیا میں وہ کس طرح عبرت کا نشان بن جاتے ہیں اس کی ایک مثال برطا نوی شہر مانچسٹر میں خود کش حملہ کرنے والے سلمان عابدی کی صورت میں دیکھی جاسکتی ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق مانچسٹر کی کسی مسجد کا امام اس دہشتگرد کا جنازہ پڑھانے کیلئے تیار نہیں جبکہ شہر کے تمام قبرستانوں نے اسے قبر کی جگہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مانچسٹر شہر کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اپنا پورا زور لگادیں گے کہ اس دہشت گرد کو مانچسٹر شہر کی زمین میں دفن نہ ہونے دیا جائے۔ تدفین تو دور کی بات اس کی لاش بھی مانچسٹر شہر سے باہر ایک مردہ خانے میں پڑی ہے اور کوئی اسے قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق مانچسٹر حملے کے بعد جب لاشیں جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو اسی وقت سلمان عابدی کی باقیات کو اس کا نشانہ بننے والے بے گناہ افراد کی لاشوںسے دور لیجا کر رکھا گیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ 22 معصوم افراد کی جان لینے والے کی باقیات کو ان معصوموں کی لاشوں کے قریب کیسے رکھا جا سکتا ہے۔

پاکستان مخالف سوال پر اہم ملک کے صدر نے بھارتی صحافی کو آئینہ دکھا دیا

سینٹ پیٹرز برگ (اے این این) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے پاکستان کے ساتھ روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر بھارت کے خدشات دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور دوسرے ملکوں کے ساتھ روس کے تعلقات سے بھارت کے ساتھ اس کے اعتماد پر مبنی مراسم میں کوئی کمی نہیں آئے گی، پاکستان بھارت کی کسی ریاست میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے یا نہیں یہ دیکھنا بھارتیوں کا کام ہے، میں سمجھتا ہوں کہپاکستان نے ملک میں امن و استحکام کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ روس کے موقع پر بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جس طرح کا بھارت کے ساتھ میزائلوں جیسے شعبوں میں گہرا تعاون قائم ہے اس طرح کا تعاون دنیا کے کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ تعاون سے ہی ہمیں فائدہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور دوسرے ملکوں کے ساتھ روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے بھارت کے ساتھ اس کے اعتماد پر مبنی تعلقات میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ بھارت روس کا سب سے قریبی دوست ملک ہے۔ بھارتی صحافیوں کے اس سوال پر کہ کیا روس پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے حملوں سے روکنے کیلئے اثرورسوخ استعمال کرے گا؟، ولادی میر پیوٹن نے کہاکہ یہ آپ پر منحصر ہے کہ جائزہ لیں کہ پاکستان بھارت کی کسی ریاست میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے یا نہیں۔ ہم دہشت گردی کیخلاف ہمیشہ بھارت کی حمایت کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان ملک میں صورتحال کو مستحکم بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کررہا ہے۔ روسی صدر نے کہاکہ محض بھارت کے ساتھ روس کے ساتھ خصوصی تعلقات کی بدولت بھارت کودوسرے اتحادی ملکوں کے ساتھ رابطوں سے روکا جائے تو یہ مضحکہ خیز ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاکستان سے کوئی اتنے گہرے فوجی تعلقات نہیں، کیا بھارت کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات نہیں؟، میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کا بھارت اور روس کے درمیان تجارت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ مضبوط دفاعی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم بھارت کے تمام مفادات کا احترام کرتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان کئی مشترکہ مفادات ہیں،دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون بھی مثالی ہے۔

بھارت کیخلاف بابراہم ستون ثابت ہونگے،اظہر

برمنگھم (نیوزایجنسیاں) سابق کپتان اظہر علی نے کہا ہے کہ بابر اعظم نے حال ہی میں جس مستقل مزاجی سے عمدہ کارکردگی دکھائی ہے، وہ چیمپینز ٹرافی میں بھارت کے خلاف میچ میں اہم کھلاڑی ہوں گے ۔ ایجبسٹن کرکٹ گراﺅنڈ میں ٹریننگ سیشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اظہر علی نے کہا کہ ”میں کسی ایک کھلاڑی کا نام نہیں لوں گا، ہر کھلاڑی کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہر کھلاڑی ہی کارکردگی دکھانے کیلئے بیتاب ہے لیکن بابر اعظم نے حال ہی میں جس مستقبل مزاجی سے عمدہ کھیل پیش کیا ہے، وہ ہمارے اہم کھلاڑی ہوں گے۔“ ان کا کہنا تھا کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ صرف ایک میچ ہی ہے اور کھلاڑی شائقین کی توقعات کے مطابق ہی کارکردگی دکھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”پاکستان اور بھارت کا میچ کھلاڑیوں اور شائقین کیلئے اچھا مقابلہ ہو گا۔ دونوں ٹیمیں اچھی کارکردگی کیلئے بہترین کوشش کریں گی۔ ہمارے مداحوں کی توقعات بہت زیادہ ہیں اور ہم ان کے طابق کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔“ بھارت کے خلاف میچ پر کسی بھی قسم کے دباﺅسے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اظہر علی نے کہا کہ ”ایک پیشہ ور کھلاڑی کی حیثیت سے ہمیں اس میچ کو صرف میچ کی طرح ہی لینا ہے۔ جب آپ گراﺅنڈ میں ہوتے ہیں تو مقابلہ گیند اور بلے کا ہوتا ہے اور یہ ایسا ہی ہے۔ ہم اس میچ کو دیگر بین الاقوامی مقابلوں کی طرح ہی لے رہے ہیں جو آپ کیلئے آسان نہیں ہوتے اور سخت محنت کرنا پڑتی ہے، ایسا ہی بھارت کیخلاف بھی ہے۔“

پی ایس ایل میں”ملتان“ چھٹی فرنچائزبن گئی

لاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان کے سب سے بڑے اسپورٹس ایونٹ پاکستان سپر لیگ میں چھٹی ٹیم کے طور پر ملتان کا اضافہ ہوگیا اور 5.2 ملین ڈالرز کے ساتھ یہ پی ایس ایل کی مہنگی ترین ٹیم بن گئی ہے۔پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی دو ایڈیشنز میں پانچ ٹیموں پشاور زلمی، کراچی کنگز، لاہور قلندرز، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیموں نے حصہ لیا لیکن اب تیسرے ایڈیشن کیلئے چھٹی ٹیم کا اضافہ کردیا گیا ہے۔2017 کے ایڈیشن سے قبل بھی گزشتہ سال چھٹی ٹیم کے اضافے کی کوشش کی گئی تھی لیکن پانچوں فرنچائزوں نے چھٹی ٹیم کی اس وقت شمولیت کی مخالفت کی تھی جس کے بعد اس کو موخر کردیا گیا تھا۔ پی سی بی کو دس سے زائد بڑی پیشکش موصول ہوئیں البتہ دبئی سے تعلق رکھنے والے بڑے پراپرٹی گروپ نے 5.2ملین ڈالر کی بڑی پیشکش کے بعد ملتان ٹیم اپنے نام کرلی۔ا اس سے قبل سب سے مہنگی ٹیم کا اعزاز کراچی کنگز کے پاس تھا 2.6 ملین ڈالر کے ساتھ سب سے مہنگی ٹیم تھی۔

پاکستان کے افغانستان کیساتھ تمام کرکٹ معاہدے منسوخ

لاہور  (نیوزایجنسیاں) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے افغان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تمام باہمی معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔پاکستان نے دوستانہ کرکٹ سیریز اور افغان لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے این او سی منسوخ کردیئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغان کرکٹ بورڈ کے سیریز ختم کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ کابل دھماکے پر افسوس ہے مگر افغان بورڈ نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا،غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد فوری سیریز نہیں ہوسکتی کیونکہ افغانستان میں سیریز کیلئے سکیورٹی صورتحال بہتر نہیں۔پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہماری ہمدردیاں کابل دھماکے کے متاثرین کے ساتھ ہیں،افغان کرکٹ بورڈ کے بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں کرکٹ کی حمایت کی اورافغانستان کی ایک نسل نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی ہے۔واضح رہے کہ کابل دھماکے کے بعد افغانستان نے پاکستان کے ساتھ دوستانہ کرکٹ سیریز کے معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔یاد رہے کہ کابل میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد اے سی بی نے پاکستان کےساتھ دوستانہ میچز کی سیریز منسوخ کرتے ہوئے کرکٹ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ’ایسے ملک کے ساتھ دوستانہ میچز اور باہمی معاہدے ممکن نہیں ہیں جہاں پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔‘پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی جواب میں ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ کی ہمدردیاں دھماکے میں متاثرہ افراد اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہیں تاہم ہم اے سی بی کی جانب سے جاری کردہ غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتے ہیں۔جوابی بیان میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغان کرکٹ بورڈ کے ساتھ تمام باہمی تعلقات اور دونوں ممالک کے مابین مستقبل میں ہونے والی سیریز کو منسوخ کر دیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں کرکٹ کی ترقی کو سراہا ہے جبکہ لاکھوں افغان پناہ گزین کے سامنے سب سے پہلے کرکٹ پاکستان میں ہی متعارف ہوئی۔اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے گذشتہ کئی برسوں سے افغانستان میں موجود کرکٹرز کی مہارت کو بڑھانے میں مدد کی ہے جبکہ افغان کھلاڑیوں کی تقریبا ایک نسل نے پاکستان میں اپنی مہارت کو تیز کیا ہے۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک اور 400 افراد زخمی ہوگئے تھےلاہور(نیوزایجنسیاں) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے افغان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے تمام باہمی معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔پاکستان نے دوستانہ کرکٹ سیریز اور افغان لیگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے این او سی منسوخ کردیئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغان کرکٹ بورڈ کے سیریز ختم کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بیان جاری کیا کہ کابل دھماکے پر افسوس ہے مگر افغان بورڈ نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا،غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد فوری سیریز نہیں ہوسکتی کیونکہ افغانستان میں سیریز کیلئے سکیورٹی صورتحال بہتر نہیں۔پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہماری ہمدردیاں کابل دھماکے کے متاثرین کے ساتھ ہیں،افغان کرکٹ بورڈ کے بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں کرکٹ کی حمایت کی اورافغانستان کی ایک نسل نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی ہے۔واضح رہے کہ کابل دھماکے کے بعد افغانستان نے پاکستان کے ساتھ دوستانہ کرکٹ سیریز کے معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔یاد رہے کہ کابل میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد اے سی بی نے پاکستان کےساتھ دوستانہ میچز کی سیریز منسوخ کرتے ہوئے کرکٹ تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ’ایسے ملک کے ساتھ دوستانہ میچز اور باہمی معاہدے ممکن نہیں ہیں جہاں پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔‘پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی جواب میں ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ کی ہمدردیاں دھماکے میں متاثرہ افراد اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہیں تاہم ہم اے سی بی کی جانب سے جاری کردہ غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتے ہیں۔جوابی بیان میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے افغان کرکٹ بورڈ کے ساتھ تمام باہمی تعلقات اور دونوں ممالک کے مابین مستقبل میں ہونے والی سیریز کو منسوخ کر دیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں کرکٹ کی ترقی کو سراہا ہے جبکہ لاکھوں افغان پناہ گزین کے سامنے سب سے پہلے کرکٹ پاکستان میں ہی متعارف ہوئی۔اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے گذشتہ کئی برسوں سے افغانستان میں موجود کرکٹرز کی مہارت کو بڑھانے میں مدد کی ہے جبکہ افغان کھلاڑیوں کی تقریبا ایک نسل نے پاکستان میں اپنی مہارت کو تیز کیا ہے۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک اور 400 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
پی سی بی اعلامیہ کے مطابق افغان وفد نے جب پاکستان آیا کھیل کو سیاست سے دور رکھنے کی بات کی جبکہ اس وقت اے سی بی خود ہی سیاست کو کھیل سے مسلک کر رہا ہے۔واضح رہے کہ

اور اب سب سے اہم، دھماکہ خیز خبر, اسحاق ڈار بھی پھنس گئے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جے آئی ٹی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلب کر لیا۔ ہفتہ کے روز حاضری کے سمن جاری کر دیئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر خزانہ سے منی لانڈرنگ کے متعلق بیان پر تفتیش ہو گی۔

سلمان بٹ باربارنظراندازکرنے پرسلیکٹرزسے خفا

لاہور(نیوزایجنسیاں) سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں سزا یافتہ کرکٹر سلمان بٹ نے محمد عامر کے قومی ٹیم میں کھیلنے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہہ ہمیں نہیں کھلا رہے تو عامر کیوں ہے ٹیم میں؟تفصیلات کے مطابق قومی ٹیسٹ کرکٹر سلمان بٹ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمار ا ماضی داغدار ہے تو ایک کھلاڑی پر نظر کرم کیوں کیا جارہا ہے؟سلمان بٹ کا مزید کہنا تھا کہ سپاٹ فکسنگ سکینڈل کو ماضی کے سکینڈل سے نہ جوڑا جائے،کہیں بھی فکسنگ ہوگی تو کیا ہر بار ہماری طرف دیکھا جائے گا اور بار بار ہمیں ماضی سے جوڑنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔سپاٹ فکسنگ سکینڈل کو ماضی کے سکینڈل سے نہ جوڑا جائے۔ہم اپنے کیے کی معافی بھی مانگ چکے ہیں۔لیکن یہ کوئی بات نہیں کہ دنیا میں کہیں پر بھی فکسنگ ہو تو بار بار ہماری طرف دیکھا جائے، یہ بالکل نامناسب رویہ ہے۔

”صدر کے خطاب میں ہنگامہ،اسمبلی کے باہر اسمبلی،یہ کیسی جمہوریت ہے“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ صدر پاکستان کا پارلیمنٹ کے”مشترکہ اجلاس“ سے خطاب، آئین کا ایک تقاضا ہے۔ صدر مملکت کو پارلیمنٹ اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس سے ایک مرتبہ خطاب کرنا پڑتا ہے اس اجلاس میں صدر نے بالعموم قومی امور پر بات چیت کی اورکشمیر سمیت ملک کو درپیش دیگرمسائل کا بھی ذکر کیا۔ ان کی گفتگو میں کوئی بھی ایسا نقطہ نہیں تھا جس پر اپوزیشن واویلا مچائے۔ حکومت اور اپوزیشن کو مل کر بہتری کا ماحول بنانا چاہئے۔ بدقسمتی سے پارلیمنٹ میں کورم مکمل نہیں ہوتا اور سینٹ میں وزراءجاتے نہیں۔ اسی طرح وزیراعظم بھی دیگر مصروفیات کی بنا پر ہاﺅس میں نہیں آتے۔ پارلیمنٹ میں ایک تہائی ارکان کا موجود ہونا ضروری ہے۔ کورم مکمل نہ ہونے پر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنا پڑتا ہے۔ ارکان اسمبلی کو آنے جانے کا خرچہ، تنخواہوں کے علاوہ دیا جاتا ہے۔ یہ ارکان کروڑوں، اربوں کا خرچہ کر کے اسمبلی تک پہنچتے ہیں۔ اتنی تگ و دو کے بعد پارلیمنٹ تک پہنچنے کے باوجود وہ پارلیمنٹ آنے کی زحمت نہیں کرتے تو یہ شرمناک بات ہے یہ قوم کی نمائندگی کس طرح کریں گے۔مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت نے کوئی متنازع بات ہی نہیں کی اس پر اپوزیشن خصوصاً جمشید دستی نے خبروں میں رہنے کے لئے بہت ہنگامہ کیا۔ صدر مملکت سادہ لوح انسان ہیں۔ ان کے اختیارات محدود ہیں۔ ان کا انتخاب سیاسی جماعت کرتی ہے اس لئے وہ اپنی جماعت کے لئے سافٹ کارنر رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپوزیشن والوں نے اسمبلی کے باہر اسمبلی لگا کر تماشا بنایا۔ ایک اسمبلی اندر تھی ایک اسمبلی باہر لگائی گئی۔ اس سے صرف میڈیا کوریج کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ عوام کے مسائل بہت ہیں، بجلی، پانی، گیس، ٹیکس، آمدن، اخراجات، قرضوں کا بوجھ، گڈ گورننس کا فقدان، کرپشن، سفارش، رشوت ستانی جیسے ملک کے بڑے بڑے مسائل نظر انداز کئے جا رہے ہیں۔ سیاستدانوں کو چاہئے کہ اسمبلی کے اندر بیٹھ کر عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔ اپوزیشن والوں کو گلہ ہے کہ اسمبلی کے اندر انہیں موقع نہیں دیا جاتا، اس لئے باہر اسمبلی لگانا پڑی۔ تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اس و قت عملاً امریکہ کی حکومت ہے۔ وہاں کے الیکشن میں دونوں جماعتوں کے سربراہوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے اس پر امریکہ بہادر نے دونوں کو آدھی آدھی حکومت تھما دی جس کی وجہ سے افغانستان میں ”چوں چوں کا مربہ بنا ہوا ہے۔ ایک بات واضح ہے کہ دونوں کی بھارت سے بڑی دوستی ہے۔ اس لئے وہاں بھارت کی خفیہ ایجنسی کا بہت رول ہے۔ انہوں نے پاکستانی بارڈر کے ساتھ ساتھ قونصل خانے بنا رکھے ہیں۔ افغانستان میںدرحقیقت امریکی حکومت موجود ہے اور افغان صدر کی حکمرانی ایوان صدر سے باہر ہے ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی نے استعفیٰ تودے دیا ہے لیکن ان کی زبان مناسب نہیں تھی۔ شاید نشے کی حالت میں ایسا بیان دے ڈالا۔ وہ وکیل ہیں۔ انہیں آئین اور قانون کا پتا ہونا چاہئے۔ عدالت میں پیش ہونے اور رخصت ہونے کے ضابطے تو جانتے ہوں گے۔ اگر وہ نشے میں نہیں تھے تو شاید ان کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔ نوازشریف کو فوراً ان کے خلاف ایکشن لینا پڑا جبکہ عدالت نے نوٹس بھجوا دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے پاس اس کے علاوہ کوئی حل نہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور لگتا ہے کہ نہال ہاشمی شدید پکڑ میں آنے والے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ لگتا ہے حکومتی ارکان ججوں کو دھمکا رہے ہیں۔ ان کا اشارہ بعض وفاقی وزراءکی طرف ہے۔ اکثر وفاقی وزراءتو خاموش رہتے ہیں لیکن گنتی کے چند وزراءنے اپنے الٹے سیدھے بیانات سے کسی کو خوش کرنا اپنا فرض سمجھ رکھا ہے۔ رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا صدر مملکت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک ایسی کرپٹ حکومت کی تعریف کی جس نے کسانوں کو بے موت مار دیا، عدلیہ کو دھمکایا، فوج پر انگلیاں اٹھائیں،اس پر احتجاج تو بنتا تھا۔ عدلیہ اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ جے آئی ٹی لگتا ہے ”نورا“ کشتی کھیل رہی ہے عدلیہ کو علیحدہ کر کے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ یہ نورا کشتی ہے یہ اس لئے بنائی گئی ہے کہ نوازشریف آسانی سے نکل جائیں ۔ عدلیہ نے اپنی جان چھڑانے کے لئے جے آئی ٹی بنا دی۔ حکومت کو اس سے بہت بڑا دھچکا لگے گا۔ نوازشریف کے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) تباہ ہو جائے گی۔ پی پی پی کو سندھ مل بھی گیا تھا انہیں کچھ بھی نہیں ملے گا۔ زرداری اور بلاول دونوں پنجاب میں بھی ناکام ہو چکے ہیں اس لئے وہ ملک سے چلے گئے ہیں عمران خان عوامی لیڈر ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کو قوم نہیں مانے گی اوراس پر ردعمل آ سکتا ہے ۔عمران، نوازشریف اور زرداری سب بری ہو جائیں گے اور اگلا الیکشن یہ سب مل کر لڑیں گے۔ ایک اور این آر او سامنے آ جائے گا اور کوئی بھی نااہل نہیں ہو گا۔تجزیہ کار مکرم خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ حالات بہتر بنانے کی ہر سطح پر کوشش کی حتیٰ کہ ہمارے آرمی چیف نے بھی کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان میں ”سی آئی اے“ اور ”را“ کا قبضہ ہے جبکہ افغانستان میں کٹھ پتلی حکومت قائم ہے۔ وہاں سے امریکہ، بھارت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں اور پاکستان کو دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں۔ پاکستان کا ایک اہم ادارہ ان کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے۔ اسی لئے وہاں ہونے والے دھماکوں کی مذمت سب سے پہلے آرمی چیف کرتا ہے کیونکہ اسے پتا ہے کہ وہاں سے پہلا الزام ہماری جانب آئے گا۔ اشرف غنی نے دھماکے کے بعد واضح کہا کہ یہ حقانی گروپ کی کارستانی ہے۔ وہ دنیا میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ حقانی کو پاکستانی فوج کی سرپرستی حاصل ہے۔ بھارت اب افغانستان سے آسانی سے نہیں نکلے گا۔ امریکہ بھی وہاں سے نکلنے کا ڈرامہ رچاتا رہتا ہے۔ یہ دونوں ملک وہاں سے نہیں نکلنا چاہتے۔ یہ دھماکہ روس سے یورپ جانے والی گیس پائپ لائن کی وجہ سے ہوا۔ اس قدر شدید دھماکہ کسی گروپ یا گروہ کا ہو ہی نہیں سکتا بلکہ وہاں موجود قابض قوتوں نے بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد گاڑی میں رکھ کر یہ دھماکہ کروایا۔پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ پرامن افغانستان، پاکستان کے حق میں ہے لیکن دوسری جانب ایسی صورتحال امریکہ کے حق میں نہیں ۔ امریکہ گلف اور بحیرہ عرب میں موجود ہے۔ اس کے لئے زمینی تحفظ صرف افغان سرزمین پر ہے اسی لئے اس نے وہاںقبضہ قائم رکھنا ہے۔

کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ, اہم شخصیت کا حیران کُن بیان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق سینیٹر و نون لیگی رہنما نہال ہاشمی نے اپنے متنازعہ بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ شاہد ہے کہ میں نے کسی ادارے کے خلاف بات نہیں کی،اللہ سے بھی معافی مانگتا ہوں اور عدلیہ سے بھی معافی مانگتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میں ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہا کہ میں نے عدلیہ او رجے آئی ٹی کے خلاف بات کی،ایک مائنڈ سیٹ تھا جس کے خلاف بات کی اور مجموعی طور پر تاثر کے بارے بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے بات کی۔ مجھ سے کوئی جواب نہیں دلوایا گیا۔ بیان دلوانے والوں کی تہمت مجھ پر نہ لگائی جائے نہال ہاشمی نے مزید کہا کہ بات کرتے ہوئے تیزی میں شاید کچھ زیادہ کہہ گیا۔

سوناکشی نے اپنا وزن کیسے کم کیا؟

ممبئی: (ویب ڈیسک )بھارتی اداکارہ سوناکشی سنہا کا جسمانی ساخت فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے سے پہلے بالکل مختلف تھی اور وہ کافی موٹی تھیں تاہم سوناکشی نے اپنا وزن کیسے کم کیا آج اس راز سے بھی پردہ اٹھ گیا ہے۔سوناکشی سنہا جنہوں نے سلمان خان کی فلم دبنگ سے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور پھر کامیابی کے جھنڈے گاڑدیے لیکن اگر دیکھا جائے تو اداکارہ کی جسمانی ساخت فلم انڈسٹری میں آنے سے پہلے بالکل مختلف تھی اور سوناکشی کافی موٹی تھیں، پھر سلمان خان نے مشورہ دیا کہ وہ تیراکی اور یوگا زیادہ سے زیادہ کیا کریں تا کہ اپنا وزن کم کر سکیںسلمان خان کے مشورے پر عمل کرنے کے بعد سوناکشی کی شخصیت ہی بدل گئی اور انہوں نے پورے 30 کلو وزن کم کیا اور آج بھی اداکارہ اپنی فٹنس کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتیں لیکن سلمان کی ہدایت پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ ادکارہ اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے اورکیا کیا یہ انہوں نے اسنٹاگرام پر شئیر کی گئی ویڈیو میں بتادیا ہے۔سوناکشی نے انسٹاگرام پر ویڈیو شئیر کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ سر کے بل ٹانگیں لمبی کرکے مشق کرنے میں مصروف ہیں، سوناکشی نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا کہ شروع میں اپنے پاو¿ں زمین پر نہیں لگاسکتی تھی تاہم کئی مہینوں کی محنت کے بعد بالآخر میں کامیاب ہوگئی ہوں اور مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ شاید میں نے کچھ فتح کرلیا ہے، پوسٹ میں سوناکشی کاکہنا ہے کہ میں اب بھی فٹنس پر کام کررہی ہوں اور بہت جلد اس میں کامیاب بھی ہوجاو¿ں گی لہذا اب اگر کوئی سوناکشی کی طرح وزن کم کرنا چاہے تو اداکارہ کے فٹنس ٹریننگ کو فالو ضرور کرے۔

اپوزیشن کے شور شرابے میں ”صدر“ کا خطاب

اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے مشترکہ اجلاس میں صدر ممنون حسین کے خطاب کے موقع پر سپیکر ڈائس کے سامنے آکر گو نواز گو کے نعرے لگا دیئے‘ حکومت کے خلاف پلے کارڈز لہرا دیئے گئے‘ صدر کے سامنے ”جھوٹا صدر“ کا نعرہ بھی لگ گیا‘ بعض ارکان نے صدارتی خطاب کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں۔ وزیراعظم کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن نے صدارتی خطاب کا بائیکاٹ کر دیا اپوزیشن لیڈرز کو ایوان میں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی‘ گورنرز‘ وزراءاعلیٰ اور اعلیٰ عسکری قیادت بھی موجود تھی۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی مشترکہ صدارت میں ہوا۔ پونے بارہ وزیراعظم نواز شریف ایوان میں آئے تو حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر روایتی انداز میں ان کا استقبال کیا جبکہ اپوزیشن اراکین نے گو نواز گو ‘ مک گیا تیرا شو نواز گو ن واز گو اور دیگر نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ اس دوران اجلاس شروع کرنے کے لئے قومی ترانہ بجایا گیا جس پر تمام اراکین احتراماً اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد سپیکر سردار ایاز صادق نے صدر ممنون حسین کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دی۔ اس دوران پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے نکتہ اعتراضات پر بات کرنے کی کوشش کی۔ تاہم سپیکر نے انہیں نظر انداز کر دیا جس پر دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ہاتھوں میں حکومت مخالف نعروں پر مبنی پلے کارڈز اٹھائے۔ سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔ جمشید دستی سیٹیاں بھی بجاتے رہے صدر کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ صدر کے خطاب میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے اپوزیشن اراکین نے انتہائی بلند آواز میں گو نواز گو‘ چاروں صوبوں کی آواز گو نواز گو‘ گلی گلی میں شور ہے چور چور‘ مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے‘ جندال کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے‘ جھوٹا صدر کے نعرے لگائے۔ جمشید دستی نے دہی بھلوں کا بھی نعرہ لگایا جبکہ صدر ممنون حسین نے اطمینان سے اپنا خطاب جاری رکھا وزیراعظم نواز شریف پرسکون انداز میں ہیڈ فون لگا کر صدارتی خطاب سنتے رہے سپیکر ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کے بعد نعرے لگاتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ مشترکہ اجلاس میں صدارتی خطاب سننے کے لئے گورنرز ملک رفیق رجوانہ‘ محمد زبیر‘ انجینئر ظفر اقبال جھگڑا‘ محمد خان اچکزئی‘ وزیراعلیٰ بلوچستان سردار ثناءاﷲ زہری‘ صدر آزاد کشمیر‘ وزیر اعظم آزاد کشمیر‘ گلگت، بلتستان کے گورنر و وزیراعلیٰ‘ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل زبیر‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ فضائیہ ‘ بحریہ کے سربراہان‘ غیر ملکی سفارتکار اور دیگر شخصیات وزیٹر گیلریوں میں موجود تھیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت نے کئی نشیب و فراز دیکھے۔ سیاسی عمل کو افراتفری اور گروہی مفاد سے آزاد ہونا چاہیے، پارلیمنٹ نے مشکل حالات میں قومی اتحاد کا ثبوت دیا تاریخ اس پارلیمنٹ کا کردار ہمیشہ یاد رکھے گی، پاکستان جنوبی ایشیا کی اہم معیشتوں میں شامل ہو چکا ، مہنگائی کم شرح نمو 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات میں 3 گنا اضافہ کر دیا۔ بھارت لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی اختلاف مسئلہ کشمیر ہے جو برصغیر کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔ بھارت خطے میں سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ بدقسمتی ہے کہ بھارت کے رویے کی وجہ سے سارک کانفرنس منعقد نہ ہو سکی۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی عمل کو افراتفری اور گروہی مفاد سے آزاد ہونا چاہیے، اختلاف رائے غیر فطری نہیں لیکن یہ خیر کا باعث ہونا چاہیے، اختلاف رائے سے ترقی کا عمل رکنا نہیں چاہیے، پاکستان میں جمہوریت نے کئی نشیب و فراز دیکھے، جمہوریت نے قوم کی ترقی کی کئی منازل طے کی ہیں۔ پارلیمنٹ کا مقاصد کے حصول کے لیے سفر جاری ہے، پارلیمنٹ نے مشکل حالات میں قومی اتحاد کا ثبوت دیا جس کی وجہ سے تاریخ اس پارلیمنٹ کا کردار ہمیشہ یاد رکھے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترقی کے دھارے میں سب کو شامل کیا جانا ضروری ہے، پیچھے رہ جانے والوں کو قومی دھارے میں لانے کا احساس قوی ہو رہا ہے، بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔ معاشرے کا ہر طبقہ قومی تعمیر نو میں حصہ ڈالے۔ ملک کی معاشی صورت حال پر صدر نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کی اہم معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، مہنگائی کم جب کہ شرح نمو 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے،عالمی بینک نے بھی پاکستان کو بہترین کارکردگی والی معیشتوں میں سے ایک قرار دیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات میں 3 گنا اضافہ کر دیا گیا ہے اور ہمیں ان معاملات پر مزید نظر رکھنی ہوگی۔ ویژن 2025 ملک کے لیے اہم اقدام ہے،حکومت اور سیاسی جماعتیں اسے متفقہ طور پر قومی منصوبہ قرار دے۔ ہمیں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مزید توجہ کی ضرورت ہے، برآمدات میں اضافے کے لیے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن زراعت کے شعبے کو سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلی ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ معاشرے کا ہر طبقہ اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر کام جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا قوم کے مختلف طبقات کے درمیان اختلاف رائے کا پیدا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں لیکن اسے انتشار میں بدلنے کا راستہ پوری حکمت عملی کے ساتھ بند کردیا جائے۔ تاکہ ملکی ترقی کو روکنے کا عمل ناکام بنایا جا سکے۔ انہوں نے پاک، بھارت کشیدگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی اختلاف مسئلہ کشمیر ہے جو برصغیر کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔ انہوں نے بھارت کے جارحانہ طرزعمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے طرز عمل کی وجہ سے بھارت اس خطے میں سب سے برا خطرہ بن چکا ہے جبکہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینا ہے۔ انہوں نے بھارت کی عدم شرکت کی بنا پر گذشتہ برس نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس کی منسوخی کے حوالے سے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ بھارت کے رویے کی وجہ سے سارک کانفرنس منعقد نہ ہوسکی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہم تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارت نے پاکستان کی پرخلوص پیشکش کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا۔ صدر مملکت نے گذشتہ روز افغان دارالحکومت میں ہونے والے خودکش حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے بغیر خطے میں استحکام نہیں آسکتا۔ مشترکہ اجلاس کے میں وزیراعظم نواز شریف، مسلح افواج کے سربراہان، وزرا اعلی، گورنرز، وفاقی وزرا اور سفارت کار بھی موجود تھے۔