مزدوروں کا عالمی دن, اجرت میں اضافے سمیت دیگر مطالبات مانگ لئے

لاہور (اپنے سٹاف رپورٹرسے))صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر مزدور تنظیموں ، کنفیڈریشنز ، بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ سمیت دیگر نے حکومت کی جانب سے مزدوروں کیلئے مقرر کی جانے والی کم ازکم اجرات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مزدور کی کم ازکم تنخواہ 30 ہزار روپے جبکہ ایک دوسرے مطالبے میں کم ازکم اجرات ای تولہ سونا کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ اسکے ساتھ ساتھ حکومت سے جبری مشقت ، جاگیرداری و سرمایہ داری کے نظام کے خاتمے ، سہہ فریقی لیبر کانفرنس کے انعقاد ، اقتصادی وسماجی اصلاحات کے نفاذ ،صحافیوں کیلئے ساتویں ویج بورڈ ایوارڈ کی تشکیل کے اعلان، مزدوروں کو علاج معالجہ سمیت سوشل سیکورٹی کارڈ کی سہولیات سمیت دیگر مطالبات بھی کئے گئے ہیں گزشتہ روز مزدورں کے عالمی دن کے موقع صوبائی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں مزدورتنظیموں کی جانب سے منظم جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کی گئیں جبکہ صوبائی دارلحکومت میں بی ایل ایل ایف کی جانب سے سیدہ غلام فاطمہ ، مہر صفدر حسین ، سید ایاز حسین ، محمد شہباز ، ایڈووکیٹ شہباز چابے کی قیادت میں سینکڑوں بھٹہ مزدوروں پر مشتمل ریلی لاہور پریس کلب پہنچی جنہوں نے حکمرانوں سمیت اپوزیشن اور دیگر سیاسی رہنماوں کی تصویروں والے پوسٹروں پر مشتمل ریلی میں رہنماوں کا بائیکاٹ کرکے انوکھا احتجاج کیا۔جبکہ آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کی قیادت میں محنت کشوں کے جلوس مختلف حصوں سے اکٹھے ہوکر بختیار لیبرہال اور ایبٹ روڈ سے ہوتے ہوئے لاہور پریس کلب چوک پر ریلی منعقد کی جس میں واپڈا، ریلوے، پی ٹی سی ایل، ٹرانسپورٹ،انجینئرنگ، ٹیکسٹائل، کیمیکل، پرنٹنگ، پی ڈبلیو ڈی، ایریگیشن، بینکنگ کی مزدور تنظیموں کے نمائندگان اور کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی محنت کشوں نے قومی اور سرخ پرچم اور پنے مطالبات کے حق میں بینرز اٹھا رکھے تھے اور پاکستان اور مزدور اتحاد زندہ باد، جاگیرداری و سرمایہ داری ، مہنگائی، غربت، جہالت، بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے تمام راستے میںزبردست نعرہ بازی کرتے رہے ریلی کو بزرگ مزدور راہنماءخورشیداحمد جنرل سیکرٹری، روبینہ جمیل صدر، یوسف بلوچ چیئرمین، اکبر علی خان ایڈیشنل جنرل سیکرٹری، نیاز خان، چوہدری محمد انور، ا±سامہ طارق، خوشی محمدکھوکھر،حسن منیر بھٹی، صلاح الدین ایوبی، حاجی محمد یونس، مظفر متین، رانا عبدالشکور،ظفر علی شاہ ودیگر نمائندگان کنفیڈریشن نے اس ریلی کو خطاب کیا جس میں واپڈا، ریلوے، پی ڈبلیو ڈی، ٹیکسٹائل، ٹرانسپورٹ، پی ٹی سی ایل، انجینئرنگ، کیمیکل، بینکنگ کے مزدور تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی علاوہ ازیں تعمیرنووومن آرگنائزیشن میں خواتین کا جلوس رفعت مقصود ، شاہینہ ناز ، ساجدہ افضل ، مسرت عارف بٹ ، امتیاز بیگم ، پروین گل کی قیادت میں لاہور پریس کلب پہنچا اسی طرح نادرا ایمپلائز یونین ، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن ، آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن ، ٹیکسٹائل پاور لومز اینڈ گارمنٹ ورکرز فیڈریشن ، سمیت دیگر تنظیموں کے جلوس بھی مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے لاہور پریس کلب سمیت دیگر مقامات پر پہنچے اور شکاگو کے شہیدوں کو سلام پیش کیا ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ استحصال سے پاک معاشرہ قائم کرنے ، کارکنوں کو صحت مند ، خوشگوار روزگار اور سماجی تحفظ مہیا کرکے محنت کشوں کے وقار کو بلند کرے- میں ایک قرار داد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ وفاقی بجٹ و صوبائی بجٹ میں محنت کشوں کی کم ازکم ا±جرت 30 ہزار روپے ماہانہ ، ہا?س رینٹ الا?نس، قومی اسمبلی کے ممبران کی طرح اضافہ کرے، کارکنوں کو حادثات وپیشہ وارانہ بیماریوں سے صحت مند حالات کار یقینی بنائے، لیبر قوانین کو آئی ایل او کی توثیق شدہ کنونشنوں کے مطابق موثر نفاذ کرائے، ا±ن میں ترقی پسندانہ ترامیم کرائے ، کنٹریکٹ/ عارضی کارکنوں کو مستقل اور ریٹائرمنٹ پر کارکنوں کی پنشن پانچ ہزار سے بڑھاکر پندرہ ہزار روپے ماہانہ مقرر کرے ، قومی اداروں کی نجکاری کرنے کی بجائے ا±ن کی کارکردگی میں اضافہ کرائے، صنعتی کارکنوں کو ریٹائرمنٹ پر سوشل سیکورٹی کے تحت ا±نہیں طبی سہولت بحال رکھے ، ملک میں کمسن بچوں کی مشقت اور جبری محنت کا خاتمہ کرے اوراقتصادی وسماجی اصلاحات کا نفاذ کرکے ملک میں جاگیرداری و اجارہ داری کی لعنت ختم کرائے ، زرعی و صنعتی اصلاحات کرے ، ورکرز ویلفیئر فنڈ میں وزارت خزانہ کے پاس ایک کھرب 67 ارب ر وپے کی جمع شدہ رقم، کارکنوں کے بچوں کی تعلیم ، بچیوں کی شادی اور فوتیدگی کے منظور شدہ اخراجات کے تمام صوبوں میں زیرالتوائ رقوم کی جلد ادائیگی کا انتظام کرے کارکنوں سے صلاح ومشورہ کے لئے سہ فریقی لیبرکانفرنس کا انعقاد کرے صحافیوں کے ساتویں ویج بورڈ کی تشکیل کا جلد اعلان کرے اور ا±ن کی آزادی صحافت کے لئے ا±نہیں مکمل تحفظ فراہم کرائے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں ومحب الوطن عناصر سے پ±رزور اپیل کی گئی کہ وہ وطن عزیز میں دہشت گردی کے خاتمہ اور ملک میں جاگیرداری و سرمایہ داری سے پاک اور قومی اقتصادی خود کفالت کے لئے اصلاحات کی جدوجہد کو کامیاب کرائیں- حکومت کے پالیسی سازوں سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ ملک میں دولت کی نمودونمائش و تعیش کی اشیاءکی درآمدات پر پابندی عائد کرکے جاگیرداروں و سرمایہ داروں اور نادہندگان اسمبلی کے ارکان سے ٹیکس وصول کرے ، بچوں کی مفت تعلیم ، عوام کو صحت کی فراہمی، قومی صنعت و زراعت کی ترقی اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بے روزگاری دور کرانے کے لئے بروئے کار لائیں-سیدہ غلا م فا طمہ جنرل سکرٹری بانڈڈ لیبر لبریشن فر نٹ پاکستان نے کہا کہ یکم مئی مزدوروںکی جدو جہد کو سلام کرنے اور اپنے اپنے حقوق کے حصول کے لئے متحد ہو کر جدوجہد کے عزم کا نام ہے۔ آج مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر حکمرانوں سے سوال ہے کہ بھٹہ مزدووروں کے لیے کونسا یوم مئی یوم نجات ہوگا۔ پنجاب میں کم ازکم اجرت کے قا نون پر عملدرامد اور بھٹہ مزدوروں کے بچوں کا سکو ل میں اندراج نہ ہونے کے برابر ہے اورمزدوروں کے خلا ف بھٹہ مالکان اور پولیس کے گٹھ جور کے جھوٹے مقدمات عروج پہ ہے جو کہ بھٹہ مزدوروں کے ساتھ بہت بڑی زیا دتی ہے۔ ہم اس گٹھ جوڑ کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اورآج ہم وزیر اعلیٰ پنجاب سے یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ وہ پنجاب میں بھٹہ مزدوروں کی بگڑتی ہوئی صورتحا ل کانو ٹس لیںاورجھوٹے مقدمات کا اندراج بند کرائیں اورمزدوروں کے سا تھ ہونے والی نا انصا فیوں کا ازالہ کرئے۔ مہر صفد ر علی ایگز یکٹو ممبربا نڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان BLLF نے کہا کہ۔ آج ہم بھٹہ مزدوریوم مئی کے موقع پرحکومت پنجاب سے مطا لبہ کرتے ہیں کہ جبری مشقت کامکمل خاتمہ کیا جائے ، کم از کم اجرت 1500روپے فی ہزار اینٹ ، سو شل سکیورٹی کارڈ اور ب±رھا پا الاونس کی ادایئگی کو یقینی بنا یا جائے۔ ریلی سے خطا ب کرتے ہوئے سید ایا ز حسین ایگزیکٹوممبر بی ایل ایل ایف نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب بھٹہ مزدوروں کے بارے میں جو اعدادوشمار اس وقت پیش کر رہی ہے وہ من گھرٹ، غلط اور بے بنیا د ہیںجس کی وجہ سے ا?ج بھٹہ خدمت کارڈ کی سہولت سے محروم ہیں محمد شہباز پروگرام ا?فیسربی ایل ایل ایف نے ریلی سے خطا ب کرتے ہوئے حکومت پنجا ب سے اپیل کرتا ہوں کہ بھٹہ جات پر انڈ سٹری ایکٹ کے مکمل اطلاق کو یقینی بنا یا جائے تا کہ بھٹہ مزدوربھی دوسری انڈسٹریز کے مزدوروں کی طرح خوشحا ل ہو سکے۔

”ڈان لیکس کا مسئلہ حکومت اور فوج کا الگ الگ مو¿قف،وزیراعظم اختلافات ختم کرائیں“ ناموت تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں نے خود ہی ڈان لیکس کے معاملہ کو خراب کیا ہے۔ وزیراعظم سب سے پہلے تو اداروں میں بیٹھے نااہل افراد کو کان سے کھینچ کر باہر نکالیں کیونکہ یہی لوگ حکومت کی پوزیشن کو خراب کرتے ہیں۔ ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ کی ایک کاپی وزیراعظم، ایک وزیرداخلہ اور ایک کمیشن سربراہ کے پاس ہو گی پھر اس رپورٹ کے مندرجات دو دن پہلے ہی کیسے میڈیا پر آ گئے اور اس پر بحث ہوتی رہی، اس رپورٹ کا لیک ہو جانا بھی ڈان لیکس سے کم اہم نہیں ہے، وزیراعظم اس کی بھی انکوائری کرائیں کہ وقت سے پہلے ہی رپورٹ کیسے لیک ہو گئی۔ سینئر صحافی نے کہا کہ حکومت کو ساری رپورٹ پبلک کرنی چاہئے تھی، رپورٹ اوپن کرنے کے بجائے پی ایم ہاﺅس سے خط جاری کر دیا گیا کہ فلاں فلاں بندے کے خلاف یہ ایکشن لیا جائے گا۔ اس معاملہ کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر فوج نے رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ سابق آرمی چیف کے دور میں کور کمانڈر کانفرنس میں کہا گیا کہ ڈان لیکس کے باعث فوج کی پوزیشن خراب ہوئی اور دشمن کو اس کے خلاف پروپیگنڈے کا موقع ملا مکمل تحقیقات ضروری ہیں، یہاں تک بھی خبریں سامنے آئیں کہ اگر حکومت نے کارروائی نہ کی تو فوج خود کارروائی کرے گی۔ اس صورتحال میں حکومت نے انکوائری کا فیصلہ کیا، کمیشن بنا تو اس کے سربراہ بارے بھی شور مچا، وزیر داخلہ پریس کانفرنس میں مختلف تاریخیں دیتے رہے۔ سرکاری اداروں کے طرز عمل سے شکوک بڑھے اور چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔ وزیراعظم ہاﺅس نے رپورٹ جاری کی تو وزیر داخلہ میدانِ میں آ گئے کہ یہ تو میرا کام تھا حالانکہ وزیر داخلہ وزیراعظم ہاﺅس سے جاری نوٹی فکیشن کو رد نہیں کر سکتے۔ فوج نے رپورٹ کو رد کیا تو کہا گیا کہ نوٹی فیکیشن نامکمل ہے، رپورٹ کا دوسرا حصہ ابھی آنا باقی ہے یہ سب کچھ کیا ہو رہا ہے۔ سرکاری اداروں نے اس معاملہ کو فٹبال بنا کر رکھ دیا ہے وزیراعظم ایسا کرنے والوں کے بارے میں کچھ تو بات کریں۔ وزیراعظم کا بیان کہ اداروں میں محاذ آرائی اچھی بات نہیں خوش آئند ہے۔ رائے ونڈ میں وزیراعظم کی قیادت میں اہم اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف اور چودھری نثار کو اس معاملہ کو حل کرنے کا ٹاسک دیا گیا، وزیراعظم سے درخواست ہے کہ کسی اور کو یہ ٹاسک دینے کی بجائے خود آرمی چیف سے ملاقات کریں اور اس کا کوئی درمیانی حل نکالیں کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ حکومت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آرمی ایک ادارہ ہے اگر اس کے کور کمانڈر محسوس کرتے ہیں کہ فوج کے خلاف کوئی بڑی سازش ہوئی ہے تو حکومت اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرے۔ صحیح یا غلط اپنی جگہ اگر کوئی ادارہ یا فرد انصاف کے لئے حکومت کے پاس گیا اور پھر حکومت نے جو رپورٹ دی اس پر کہا گیا کہ یہ اصل جواب نہیں ہے، حکومت نے پھر کہہ دیا کہ رپورٹ ابھی نامکمل ہے اس ساری بات سے یہ سامنے آتا ہے کہ حکومت نے خود معاملے کو مشکوک بنایا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اس معاملے پر بننے والے کمیشن میں فوج کے دو نمائندے شامل تھے، کیا ان دو نمائندوں نے اس رپورٹ سے اتفاق کیا تھا یا کوئی اختلافی نوٹ لکھا تھا ان نمائندوں کو اس کی وضاحت کرنی چاہئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر سے بھی گزارش ہے کہ آپ نے رپورٹ مسترد کر دی، رپورٹ کی تیاری میں دو افسر آپ کے بھی شامل تھے وہ کیوں چپ بیٹھے رہے کیا انہوں نے اختلاف رائے کا اظہار کیا اور وہ اس رپورٹ میں موجود ہے تو پھر یہ مطالبہ کرنا چاہئے تھا کہ مکمل رپورٹ سامنے لائی جائے۔ اس طرح کے کمیشن میں اختلافی نوٹ ہو تو وہ لازمی سامنے لایا جاتا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ مکمل رپورٹ سامنے لائیں کیونکہ آدھی سچائی سامنے لانے سے شکوک بڑھتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ ادھوری بات کرنے سے گریز کیا ہے، رپورٹ مکمل سامنے آئے تو اس پر بھی بات کروں گا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار قاضی انور نے کہا کہ آئین کے تحت فوج بھی حکومت کے ماتحت باقی اداروں کی طرح ہی ایک ادارہ ہے، آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ فوج انتظامیہ کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کو مسترد کر دے۔ دنیا بھر میں آئین کے تحت چلنے والے ممالک میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ آئی ایس پی آر کی ٹویٹ سے یوں لگتا ہے کہ ایک اوپر کا ادارہ نیچے کے ادارے کو مسترد کر رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس معاملہ کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ ہمارا انتظامی ڈھانچہ کتنا کمزور ہے، وزیراعظم کو خود اداروں سے بات کرنا چاہئے، میرا ذاتی خیال ہے کہ آئی ایس پی آر خود ہی اپنے ٹویٹ کی وضاحت کرے گا اور اسے غلط فہمی قرار دے کر واپس لے لے گا کیونکہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ دفاعی تجزیہ کارلیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفی نے کہا کہ فوج وزیراعظم کے ماتحت ایک آئینی ادارہ ہے، آئین کے تحت اس کی ذمہ داریاں واضح ہیں، قومی سلامتی کے مسائل پر فوج کی اپنی رائے ضرور ہونی چاہئے۔ فوج نے ڈان لیکس کی رپورٹ کو ٹھیک مسترد کیا ہے اس کی کئی وجوہات ہیں۔ پوری رپورٹ سامنے نہ لائی گئی۔ فوج نے بھی اس پر اعتراض کیا کہ مکمل رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی، سفارشات اور مندرجات سامنے نہیں لائے گئے۔ رپورٹ میں اختلافی نوٹ سامنے آنا چاہئے تھا تا کہ قوم کو پتہ چلتا کہ کس نے قومی سلامتی کو زک پہنچائی اس کے مقاصد کیا تھے، فوج کی جانب سے اِس غیر واضح رپورٹ کا مسترد کیا جانا لازمی امر تھا۔ ڈان لیکس کے ذمہ داران کو سخت سزا ملنی چاہئے صرف عہدے تبدیل کر دینا کافی سزا نہیں ہے۔ وزیراعظم کا ذاتی طور پر فرض تھا کہ اس حوالے سے واضح اقدامات اٹھائے جاتے کیونکہ قومی سلامتی ان کی ذمہ داری ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رپورٹ کے کچھ حصے چھپائے جا رہے ہیں اور دانستہ طور پر یہ سامنے نہیں لائے جا رہے، اس طرح کے معاملات پی ایم ہاﺅس کے لئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

چوری کا پیسہ کیسے باہر لیجایا جارہا ہے؟, کپتان کا حیران کُن انکشاف

کراچی (این این آئی‘صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما کیس پاکستان کو بدل دے گا ۔ اگر پاکستانی قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے تو وہ ٹیکس کی مدمیں اتنا پیسہ دیں گے کہ ہمیں کسی ورلڈ بینک یا آئی ایم ایف سے خیرات مانگنے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ عوام جانتے ہیں کہ ایان علی جیسے لوگ سوٹ کیس بھر کر ان کا پیسہ چوری کرکے بیرون ملک لے جاتے ہیں ۔ اس لےے پاکستانی قوم حکومت کو ٹیکس کم اور خیرات زیادہ بانٹتے ہیں ۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاروں کی فوج کا ہے ۔ جس دن یہ بم پھٹے گا ، اس دن معلوم ہو گا کہ ملک کتنے مسائل کا شکار ہے ۔ کراچی میں جب تک بلدیاتی نظام منتخب نمائندوں کے حوالے نہیں ہو گا ، اس وقت تک شہر کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور پولیس کو غیر سیاسی کےے بغیر مستقل امن قائم نہیں ہو سکتا ہے ۔ اگر ہمیں حکومت بنانے کا موقع ملا تو تو ہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ایسا ادارہ بنائیں گے اور ایسا ماحول فراہم کریں گے کہ عوام خود ٹیکس دینا شروع ہو جائیں گے ۔ ہم ٹیکس کا ریٹ کم کر دیں گے تاہم تمام چوروں ، لٹیروں اور سیاست دانوں سے ٹیکس وصول کریں گے ۔ حالات سے ایسا لگ رہا ہے کہ آئندہ ہماری حکومت بن سکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو خالد دینا ہال میں آل کراچی تاجر اتحاد کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس قوم کی حالت تب تک نہیں بدلتی ، جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنا نہ چاہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے نبی کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی وجہ سے ترقی کی ۔ آج اگر ہم بھی اپنے نبی کی تعلیمات پر عمل کریں تو ہم بھی ترقی یافتہ اور طاقتور ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت ہے اگر ہم خود کو تبدیل کر لیں تو ملک تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، حکمران مت بھولیں کہ بے روز گاری کا بم کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، اگر قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے تو ہمیں آئی ایم ایف اور کسی بھی ملک سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کرنے والی قوم ہے لیکن سب سے کم ٹیکس دیتی ہے کیونکہ عوام کو پتہ ہے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے سے پاناما اور دبئی میں فلیٹس خریدے جائیں گے ،جب تک بلدیاتی نظام ٹھیک نہیں ہوگا تو اس وقت تک شہر کے مسائل بھی حل نہیں ہوں گے جبکہ کراچی کی انتظامیہ سدھر جائے تو حالات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔کراچی میں تاجروںسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تاجروں کو تحفظ نہ ہو تو ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی اور جب پولیس غیر سیاسی اور بااختیار ہو گی تو جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی جیسے ہم نے خیبرپختونخوا میں پولیس کو اختیارات دیئے ہیں۔ اگر آ پ کو موقع ملے خیبر پختونخوا جانے کا تو آپ کو وہاں کی پولیس دیکھ کر فخر ہوگا ، جس ملک میں تاجروں کو یہ خطرہ لاحق ہو کہ اس کے بچے اغوا ءہوجائیں گے وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا ،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہم نے آئی جی کو بااختیار بنایا اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کیا، اے ڈ ی خواجہ بھی کہتا ہے کہ مجھے سندھ میں خیبر پختونخوا جیسا نظام چاہیے ، پولیس سے جب آپ اپنے غلط کام کروائیں گے تو وہ اپنے بھی غلط کام کرینگے،خیبرپختونخوا میں ہم نے کرپشن کے خاتمے کےلئے نظام بنایا ، یہاں پیسے لے کر بھرتیاں ہورہی ہیں ،ملک ایسے نہیں چل سکتا، انہوں نے کہا کہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں اور اداروں کو منتقل ہونے تک کراچی کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت ہے اور ہمیں اخلاقی اور ایمانی قوت کی ضرورت ہے لیکن ہم خود بھی اپنے حالات ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کرتے اور یہی وجہ ہے کہ آج پاکستانی عوام کی حالت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے، اگر ہم خود کو تبدیل کر لیں تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ عمران نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدھا دین صفائی ہے، لیکن کراچی گندگی میں ڈوبا ہوا ہے، میئر کراچی جیسا شخص اختیارات کا رونا رو رہا ہے اور خیبرپختونخوا جیسے اختیارات مانگ رہا ہے، وسیم اختر اگر اختیارات مانگتا ہے تو بالکل ٹھیک مانگتا ہے،ہم نے کے پی کے میں تمام اختیارات نچلی سطح پر منتقل کر دیئے ہیں، کراچی کی انتظامیہ سدھر جائے تو حالات خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کرنے والی قوم ہے لیکن سب سے کم ٹیکس دیتی ہے کیونکہ عوام کو پتہ ہے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے سے پاناما اور دبئی میں فلیٹس خریدے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران مت بھولیں کہ بے روز گاری کا بم کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، اگر قوم کو حکومت پر اعتماد ہو جائے تو ہمیں آئی ایم ایف اور کسی بھی ملک سے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا سب سے بڑا مسئلہ ایف بی آر کا ہے ، ایف بی آر کو ٹھیک کرنے کےلئے اسے ادارہ بنانا ہوگا، تاجروں کے لیے ایسا ماحول بنایاجائیگا کہ آپ خود ٹیکس دینگے۔

پیپلز پارٹی نے حکومت کیلئے بڑی مشکل کھڑی کردی

لاہور (وقائع نگار) جیالے رہنما قمر زمان کائرہ کہتے ہیں پیپلزپارٹی اتفاق رائے کی تحقیقات کو نہیں مانتی‘حکمرانوں کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ خدشہ ہے کہیں منی ٹریل کا ریکارڈ نہ جلادیا جائے۔ ڈان لیکس کے معمالے پر سپریم کورٹ جاو¿ں گا۔ پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمرزمان کائرہ نے ڈان لیکس کے معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈان لیکس پر حکومتی رویہ مناسب نہیں۔ پہلے چھ‘سات ماہ اسٹوری لے کر بیٹھے‘پھر کہا کہ اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ میاں نوازشریف کا جانا ٹھہر گیا، پردے ہٹ گئے اگر شریفوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں تو ان کے بھارت میں بھی کاروبارثابت ہو جا ئیں گے، قیامت کی نشانی ہے کہ اتفاق فاﺅنڈری میں مزدوروں کو جلانے والے یوم مئی منارہے ہیں۔اپوزیشن کے بعداب عدلیہ نے بھی کہہ دیا ہے بندہ نمبر دو نواز گو نواز گو ،جہاں جہاں اس خاندان نے کرپشن کی ہے ہر جگہ ریکارڈ جلا دیا جاتاہے۔ میٹرو، اورنج ٹرین کے بعد پانامہ اور ڈان لیکس کے ریکارڈ کو بھی آگ لگنے کا خدشہ ہے، 2013ءمیں طالبان نے پی پی کو دھمکیاں دیں اب 2017ءمیں شہبازشریف وہی دھمکیاں دے رہے ہیں، 4مئی کومینار پاکستان پر ہی احتجاجی کیمپ لگائیں گے ، ہمیں کوئی روک کر دکھائے یہ باتیں پنجاب کے صدر چوہدری قمر زمان کائرہ اورمرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور احمد نے اندرون لاہور الیاس جاوید بٹ کے ناشتے کی تقریب اور بعد ازاں پریس کلب میں پیپلز لیبر بیورو کے زیر اہتمام یوم مئی کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ڈان لیکس طارق فاطمی نہیں اس سے اوپر کا کام ہے، ٹاپ لیول کے لوگوں کے ایما کے بغیر ایسی چیزیں ہوتی ہیںنہ کی جاتی ہیں، ڈان لیکس اور میمو ایک جیسے کیس ہیں اور ان میں وزیراعظم ہاﺅس ملوث ہے ، پیپلز پارٹی کی قیادت نے مزدور کی زندگی بدلی لیکن آج مزدور تنظیمیں کمزور ترین ہوچکی ہیں۔ چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تین محکموںسے پہلے وزیراعظم نوازشریف کا خط میڈیا میں پہنچ گیا اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔ 4مئی کو مینار پاکستان پر پیپلز پارٹی کا کیمپ لگے گا، میاں شہبازشریف کا لگ سکتا ہے تو پیپلز پارٹی کا کیوں نہیں ،ہم تنبیہ کرتے ہیںکہ اگر ہمیںروکا گیا تو ہم ماڈل ٹاﺅن والوںجیسے نرم و نازک نہیں سڑکیں روک کرکیمپ لگاسکتے ہیں،ہم تو پرامن لوگ اور مینار پاکستان سارے پاکستانیوں کا ہے ہم وہاں بیٹھ کر دنیا کوآپ کے وعدے یاد دلائیں گے ، آپ کی ایمانداری پر بات کریں گے جو قصے صوبہ بھر کی سڑکیں، پلازے اور کمرشلائز نظام چیخ چیخ کر بیان کررہے ہیںلیکن جلسہ بلاول بھٹو کی قیادت میں ہی کریں گے، ہم عدلیہ کوابھی بتارہے ہیں کہ میٹرو ، اورنج ٹرین سمیت حکمرانوں کیخلاف کرپشن کے ہر ثبوت کو آگ لگ چکی ہے اس لئے ہمیں خدشہ ہے کہ پانامہ اور ڈان لیکس والے ریکارڈ کو بھی نہ لگ جائے۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی مزدور کی تنظیم تھی اس لئے ہم نے خاص طور پر مزدوروںکا سوچا لیکن حکومت نے پی آئی اے، ریلوے، سٹیل ملز، تعلیم، دانش سکولز اورسستی روٹی اور لوڈ شیڈنگ سمیت کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ ان میں اپنی کرپشن اور نااہلیوںکی داستانیں رقم کیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ڈان لیکس اور میمو گیٹ ایک جیسے سکینڈل ہیں لیکن ڈان لیکس میں وزیراعظم ہاﺅس ملوث ہے، میمو گیٹ سکینڈل میں تو رجسٹرار سپریم کورٹ بھی تحقیقات کررہے تھے اور سوموٹو بھی لئے جارہے تھے اب ہم دیکھیں گے کہ میمو گیٹ سکینڈل کی طرح عدالتیں کس طرح اس معاملے کو لیتی ہیں، میں اپنی قیادت سے اجازت مانگتا ہوں کہ جس طرح میمو گیٹ میں نوازشریف کالا کوٹ پہن کر عدالت میں پیش ہوتے رہے مجھے بھی عدالت میں ان کیخلاف پیش ہونے کی اجازت دی جائے،میں ذاتی حیثیت میں اس کیس میں فریق بننا چاہتا ہوںکیونکہ سب کیلئے قانون ایک ہی ہونا چاہئے اب حکمرانوںکیلئے الگ قانون اور عام آدمی اور پیپلز پارٹی کیلئے دوسرا قانون نہیں چلے گا، جب اتفاق فاﺅنڈریز کا مال لیکر بحری جہاز آئے تو قانونی عارضی طور پر ختم ہوجائے اورمال اترنے کے بعد دوبارہ نفاذ ہوجائے ایسا ہوگا نہ ہونے دیں گے۔

بھارت کی این ایس جی میں رکنیت, طیب اردگان کا پاکستان بارے بھی بڑا اعلان

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی خبر ایجنسی آئی اے این ایس کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر پر اپنے ملک کے کردار کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ترک صدر کے دورے کو این ایس جی میں بھارت کی شمولیت کیلئے ترکی کی حمایت کے حوالے سے دیکھا جارہا ہے تاہم انہوں نے بھارت کیلئے رکنیت کی حمایت بھی پاکستان کے ساتھ مشروط کردی ہے۔ ترکی کی جانب سے بھارت کو این ایس جی کا رکن بنانے کی حمایت کی وجہ نئی دہلی کی جانب سے چند گھنٹے قبل ہی جزیرہ قبرص کی ترکی سے وحدت کی مکمل حمایت کے اعلان کا نتیجہ ہے۔

فنکار برادری نائلہ جعفری کی امداد کرے

لاہور (شوبز ڈیسک) اداکارہ نیلم منیر نے کہا ہے کہ سینئر اداکارہ نائلہ جعفری کو کینسر کے موذی مرض سے بچانے کے لئے ہمیں حکومت کی بجائے خود اقدامات کرنے ہوں گے ، آج فنکاروں کی منفی خبروں کو شہ سرخی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جبکہ نائلہ جعفری جیسی سینئر اداکارہ کو ہم اکیلے مرنے کے لئے چھوڑ دیتے ہیں ۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ معاشرے کی بے حسی کی وجہ سے کئی فنکار پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں اور اب نائلہ جعفری کینسر کے موذی مرض کا دلیرانہ مقابلہ کر رہی ہیں ، ان حالات میں حکومت کو خود آگے بڑھ کر ان کے علاج کے لئے تمام وسائل مہیا کرنے چاہیے تھے مگر افسوس کہ کسی نے بھی اس طرف توجہ نہیں دی ۔ نیلم منیر نے کہا کہ میں اپنے تمام ساتھی فنکاروں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ نائلہ جعفری کی زندگی بچانے کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں تاکہ بعد میں ہمیں پچھتاوے کا احساس نہ ہو ۔

گلوکاری جنون‘ اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں‘

اسلام آباد (شوبز ڈیسک) گلوکارہ حوریہ خان نے کہا ہے کہ مجھے گلوکاری کا جنون ہے اور اپنی اب تک کی کارکردگی سے کافی مطمئن ہوں۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حوریہ نے کہا کہ میں کسی مجبوری نہیں شوق کے تحت گلوکاری کر رہی ہوں اور مجھے آگے بڑھنے کیلئے کسی سفارش کی نہیں شائقین کی محبت کی ضرورت ہے۔ حوریہ خان نے کہا کہ میں نے گلوکاری کے شعبہ کے انتخاب کرنے سے پہلے ایک بار نہیں سو بار سوچا اور مجھے اپنی صلاحیتوں پر پورا یقین ہے اسی وجہ سے میں فلم انڈسٹری میں آئی اور خدا کا شکر ہے کہ میں اب تک کامیاب جا رہی ہوں اور شائقین بھی میری گلوکاری کو پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی اب تک کی کارکردگی سے مطمئن ہوں تاہم سیکھنے کا سفر ہمیشہ جاری رہتا ہے۔

ڈرامہ رائٹر انورمقصود فلم کا سکرپٹ لکھنے میں مصروف

لاہور(کلچرل رپورٹر) ڈرامہ رائٹر،مزاح نگارو میزبان انورمقصود ان دنوں ایک فلم کا سکرپٹ لکھنے میں مصروف ہیں جس کے ڈائریکٹر ملک کی ایک نامور شخصیت ہیں۔اس بات کا انکشاف انورمقصود نے ”خبریں“ سے گفتگو میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ میں نے جب سے لکھنا شروع کیا ہمیشہ اپنی مرضی سے لکھا کیونکہ میں کسی کی ہدایت پر کچھ بھی نہیں لکھ سکتا اور نہ ہی یہ بات میرے مزاج میں ہے اس لئے جن لوگوں کو یہ بات معلوم ہے وہ مجھ سے رابطہ نہیں کرتے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ میں کسی کے کہنے پر کام نہیں کرتا ۔انہوں نے بتایا کہ میں جس فلم کی کہانی لکھ رہا ہوں اس کے بارے میں قبل ازوقت کوئی دعویٰ نہیں کرسکتا اور نہ ہی مجھے ایسا کرنا اچھا لگتا ہے۔ کسی بھی پراجیکٹ کے دوران میری پوری توجہ صرف اسی پر مرکوزہوتی ہے،پراجیکٹ اچھا تھا برااس کا فیصلہ صرف لوگ ہی کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈرامے کی مقبولیت کے لئے آج کل ریٹنگ کا سہارالیا جاتا ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ چندلوگوں کی رائے پر کسی ڈرامے کو مقبول اور کسی کو فلاپ قراردیا جاسکتا ہے ، ماضی میں ایساکوئی پیمانہ نہیں تھا بلکہ رائٹراور ڈائریکٹر کے علاوہ فنکاروں کو بھی پہلے ہی پتہ ہوتا تھا کہ ان کا ڈرامہ ضرورہٹ ہوگا۔

فلموں میں مصروف ہوں،ڈراموںکیلئے وقت نہیں

کراچی(شوبز ڈیسک) معروف اداکارہ و ماڈل ماہرہ خان نے کہا ہے کہ فلم ”ورنہ“ کی شوٹنگ مکمل کرچکے ہیں، شعیب منصور کے ساتھ کام کرنا ہمیشہ بہت اچھا لگتا ہے کیونکہ ان کے ساتھ سیکھنے کا عمل بہت تیز ہوتا ہے۔نیو فیس آف ویٹ پاکستان کی تعارفی تقریب میںمیڈیاسے بات کرتے ہوئے اداکارہ ماہرہ خان نے کہا کہ وہ فلم”ورنہ“ میں مرکزی کردار کے بجائے معاون اداکار کے طور پر بھی کام کرنا پڑتا تو میں کرتی، میں نے اپنی پہلی فلم”بول“ ان کے ساتھ کی تھی، نہ صرف پہلی فلم بلکہ اداکاری کے میدان میں قدم شعیب منصور کے ساتھ رکھا تھا، وہ مجھے کوئی بھی کردار دیتے میں ضرور کرتی کیونکہ میں کسی بھی پروجیکٹ میں اس کی کہانی کو دیکھتی ہوں اور میرا ماننا ہے کہ شعیب منصور سے بہتر کہانی کوئی نہیں لکھ سکتا۔ماہرہ خان نے کہا کہ ”ورنہ “کی شوٹنگ مکمل ہوچکی ہے، فلم مولا جٹ کے لیے پنجابی زبان سیکھ رہی ہوں، زبان کا کردار میں بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔، تو پنجاب کے لب و لہجہ کو بہتر طور پر ادا کرنے کی کوشش کے لیے کوئی کمی نہیں چھوڑوں گی۔ماہرہ نے کہا کہ پاکستانی ڈراموں میں کانٹینٹ کمزور پڑتا دکھائی دیتا ہے اگر کوئی مضبوط و جاندار کہانی ا?فر ہوئی تو ضرور ڈرامہ میں کام کرونگی، فی الوقت فلموں کی شوٹنگ، برینڈ کی شوٹنگ و دیگر عوامل میں مصروف ہوں۔اداکارہ نے کہا کہ بہت خوش ہوں کہ ویٹ نے پاکستان سے بھی ویٹ کے نئے چہرے کا انتخاب کیا گیا، کسی بھی برانڈ کے سفیرمنتخب ہوتے ہوئے تمام پہلو سے ضرور سوچتی ہوں، کیونکہ ہمارا توکام ہے لیکن میرا ویٹ پر اعتماد ہے اس لیے اس کا چہرہ بننے میں کوئی ہرج محسوس نہیں کرتی بلکہ یہ ایک بہت اچھا اقدام ہے میرے بعد دیگر فنکاروں کو بھی ویٹ فیس بننے کا موقع ملا۔علاوہ ازیں اس تقریب کا افتتاح ماہرہ خان نے کیا جہاں پر انھوں نے نئی ویٹ گرل ”ہمیشہ ریڈی ہے“ کے بارے میں بتایا اور کہا کہ کس طرح اس برانڈ کے بارے میں انھیں معلوم ہوا۔ انھوں نے کہا کہ اس برانڈ سے منسلک ہونے پر مجھے بہت خوشی اور اعتماد ملا، انھوں نے کہا کہ ویٹ خواتین کو خود اعتمادی کے ساتھا آگے بڑھنے کا مثبت پیغام دیتی ہے۔ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا سفرآسان تھا اور صرف ایک ہی چیز جس نے مجھے حوصلہ دیا وہ میرا اعتماد ہے جس کے تحت میں اس مقام پر ہوں۔

.