شوہر اجے دیوگن کے بوڑھا کہنے پر کاجول کا دلچسپ جواب

ممبئی (ویب ڈیسک)بالی وڈ اداکار اجے دیوگن کی جانب سے بوڑھا کہنے پر ان کی اہلیہ کاجول بظاہر تپ گئیں اور دلچسپ انداز میں اجے کو ہی بوڑھا قرار دے ڈالا۔کرن جوہر کے شو ‘کافی وِد کرن’ کی حالیہ قسط میں کاجول اور اجے دیوگن کی جوڑی مدعو تھی، جنہوں نے شو کے دوران اپنی ذاتی زندگی، عادتوں اور تعلق کے حوالے سے کئی دلچسپ باتیں شیئر کیں۔ اجے دیوگن نے بتایا کہ آج کل کاجول کوئی بھی تصویر شیئر کرنے سے قبل 3 سے 4 گھنٹے اسے ایڈٹ کرنے میں صرف کردیتی ہیں جب کہ پہلے وہ ایسا نہیں کرتی تھیں، نہ جانے بڑھاپے میں آکر انہیں کیا ہوگیا ہے۔جس پر کاجول نے حیرانی سے دیکھ کر دلچسپ انداز میں جواب دیا کہ ’تمہارا بڑھاپا ہوگا، میرا نہیں‘۔واضح رہے کہ کاجول اور کرن جوہر بچپن کے دوست ہیں لیکن ان کے شوہر و اداکار اجے دیوگن اور کرن جوہر کے درمیان اکثر دوریاں دکھائی دیتی ہیں، ایسے میں کرن جوہر نے اجے دیوگن سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا تو اداکارہ نے اعتراض کیا۔جب کرن جوہر نے اجے سے دوستی کا کہا تو کاجول نے فورا کہا کہ کرن میرے دوست ہیں اور میرے ہی دوست رہیں گے۔اجے دیوگن نے کافی ود کرن میں گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کی اہلیہ کاجول کو ہر چھوٹی بڑی بات اور تاریخ یاد رہتی ہے لیکن وہ اس معاملے میں پیچھے ہیں اور کاجول کو ان سے ہمیشہ یہی شکایت رہتی ہے۔واضح رہے کہ 2016 میں کرن جوہر کی فلم ”اے دل ہے مشکل“ اور کاجول کے شوہر اجے دیوگن کی فلم ”شیوے“ ایک ساتھ نمائش کے لیے پیش کی گئی تھیں تاہم اجے نے کرن جوہر پر ان کی فلم کو ناکام بنانے کے لیے فلمی تجزیہ کار کو رشوت دینے کا الزام عائد کیا تھا۔اس کے بعد کاجول نے بھی شوہر کی حمایت کرتے ہوئے کرن سے برسوں پرانی دوستی توڑ دی تھی، تاہم بعدازاں 2017 میں کرن نے کاجول کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے تمام رنجشیں ختم کردی تھیں۔

کرپٹو کرنسی فراڈ: عالمی نمبر ون باکسر فلائیڈ مے ویدر کو بھاری جرمانے کی سزا

نیویارک(ویب ڈیسک)کرپٹو کرنسی فراڈ میں عالمی نمبر ون باکسر فلائیڈ مے ویدے اور میوزک پروڈیوسر ڈی جے خالد کو بھاری جرمانہ کردیا۔سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے روبرو دونوں سیلبرٹریز اپنا دفاع کرنے میں ناکام رہے تاہم انہوں نے ایکسچینج کمیشن سے ڈیل کرلی۔دونوں سیلبرٹری پر الزام تھا کہ انہوں نے بٹ کوائن کی خریداری کے لیے اشتہاری مہم چلائی جس کے عوض انہوں نے بھاری معاوضہ لیا۔سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے مطابق فلائیڈ مے ویدے نے بٹ کوائن خریدنے کی مہم چلانے کے لیے سینٹرا ٹیک نامی کمپنی سے ایک لاکھ ڈالر اور ڈی جے خالد نے 50 ہزار ڈالر معاوضہ حاصل کیا۔دونوں شخصیات نے اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹ کے ذریعے لوگوں کو کرپٹو کرنسی خریدنے کی تشہیری مہم چلائی۔مے ویدر تین مختلف جعلی کمپنیوں سے 3 لاکھ ڈالر لی گئی رقم ظاہر کرنے میں ناکام رہے۔رواں سال کے آغاز پر فلائیڈ مے ویدر اور ڈی جے خالد نے فراڈ کرنسی کی پروموشن کرنے سے نہ انکار کیا اور نہ ہی اس کا اعتراف کیا تاہم دونوں نے پروموشن کمپنی سے لی گئی رقم اور اس پر جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔دونوں شخصیات نے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن سے ڈیڈ کرلی جس کے مطابق وہ بالترتیب دو اور تین سال کے لیے کسی بھی قسم کی پروموشن نہیں کریں گے اور کرپٹو کرنسی کی پرومشن کے لیے لی گئی تمام رقم سود سمیت بطور جرمانہ واپس کریں گے۔

وہ قدم اٹھارہے ہیں جس سے مستقبل میں ڈالر کی کمی نہیں ہوگی: وزیراعظم

اسلام آباد(ویب ڈیسک): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں اور وہ قدم اٹھارہے ہیں جس سے مستقبل میں ڈالر کی کمی نہیں ہوگی۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے پر صبح سے بہت سی کالز آئیں، جو لوگ گھبرائے ہوئے ہیں وہ فکر نہ کریں، موجودہ مشکل عارضی ہے، ہم وہ قدم اٹھارہے ہیں جس سے مستقبل میں ڈالر کی کمی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلی بار پاکستان میں ایک پورا کار مینوفیکچرنگ پلانٹ لگ رہا ہے جو پاکستان میں مکمل کارسازی کا پہلا منصوبہ ہے، اس جوائنٹ وینچر سے 45 ہزار پاکستانیوں کو ملازمتیں ملیں گی اور منصوبے سے 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہونے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں، اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے چین سے قرض کے بجائے ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا مطالبہ کیا، ہم پاکستان میں ایسی سرمایہ کاری چاہتے ہیں جس میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہو تاکہ لوگ ہنرمند ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں بہت صلاحیت موجود ہے، بیرون ملک لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، یہاں بننے والی گاڑیاں اگر ایکسپورٹ ہوئیں تو مزید ڈالرز آئیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر سال 10 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ ہورہی ہے، ہم منی لانڈرنگ ، ہنڈی اور حوالہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں اور ہمارا روپیہ جلد مضبوط ہوگا اور ہمیں ڈالرز کی کمی نہیں ہوگی۔

کراچی: مختلف علاقوں میں گھروں میں قائم دکانوں کو بھی مسمار کرنے کا نوٹس

کراچی(ویب ڈیسک) شہر کے مختلف رہائشی علاقوں میں گھروں میں قائم دکانوں کوبھی مسمار کرنے کے لیے نوٹس موصول ہونا شروع ہوگئے۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رہائشی مکانات میں قائم دکانیں فی الفور بند کی جائیں۔نوٹس میں گھروں میں بنی دکانوں کو گرانے اور مقدمہ درج کرنے کا بھی کہا گیا ہے اور نوٹس کے متن کے مطابق ایسےگھروں کے مالکان کے شناختی کارڈ بھی بلاک کیے جاسکتے ہیں۔دوسری جانب شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پہلا ہی نوٹس فائنل نوٹس کے طور پر بھیجا گیا ہے اور عدالتی احکامات کی آڑ میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔یاد رہے کہ شہر بھر میں عدالتی احکامات پر تجاوزات کیخلاف بڑے پیمانے پر ا?پریشن جاری ہے اور صدر و اطراف میں ایمپریس مارکیٹ میں قائم تجاوزات بھی گرادی گئی ہیں۔

دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے: وزیراعظم

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے، کشمیر کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔اسلام آباد میں بھارتی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل عوام کے درمیان نہیں حکومتوں کے درمیان ہیں، ہم کوشش کرتے رہیں گے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، یہ ہمارے مفاد میں ہی نہیں کہ ہماری سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی سب سے بڑی ترجیح اس کی غریب عوام ہوتی ہے، ہماری حکومت پاکستان کو ویلفیئر ریاست بنانا چاہی ہے۔حافظ سعید اور ممبئی حملوں کے ملزمان سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا حافظ سعید پر اقوام متحدہ کی جانب سے سخت پابندیاں لگی ہوئی ہیں جب کہ ممبئی حملوں کے ملزمان سے متعلق کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کے دوران بھی کہا تھا کہ ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے رہنے کے لیے نہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان بات یہیں پر آ کر رک جاتی ہے، میرے پاس بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ زیادتیوں کی طویل فہرست ہے لیکن ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مائند سیٹ بل چکا لیکن بھارت کا مائنڈ سیٹ نہیں بدلا، ہم پاکستان میں کسی مسلح گروہ کو آپریٹ نہیں ہونے دیں گے۔عمران خان نے کہا امریکا کا الزام تھا کہ افغانستان میں اس لیے نہیں جیت سکے کہ یہاں سے عسکریت پسند آتے ہیں، اب ہم پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں، کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فرانس اور جرمنی میں تجارت کھلنے سے وہاں کے عوام کی زندگی بہتر ہوئی، یورپی یونین میں شامل ہونے کے بعد ان تمام ممالک میں معیار زندگی بلند ہوا، برصغیر میں بھی اسی طرح عوام کا معیار زندگی بہتر کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بات چیت نہیں ہوتی تو چیزیں کیسے حل ہوں گی، بھارتی حکومت اس وقت بات کرنے کے لیے تیار نہیں، ٹھیک ہے ہم الیکشن کے بعد بات کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہندو زائرین کے مسائل حل کریں گے، بدھ مت سیاحت کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں، پاکستان میں مذہبی سیاحت کی تیاری کر رہے ہیں، حسن ابدال اور کٹاس راج سمیت بہت چیزیں ہندوو¿ں کے لیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کوشش کی لیکن بھارت نے یو این جنرل اسمبلی کی میٹنگ منسوخ کر دی، ہم انتظار کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں دونوں میں عوام کے درمیان کوئی مسئلہ نہں، حکومتوں کے مسائل ہیں۔عمران خان نے کہا کہ یہ دنیا کا وہ حصہ ہے جو بہت امن دے سکتا ہے، بھارت کو امن سے بہت بڑا فائدہ ہو سکتا ہے، کبھی بھی یک طرفہ کوشش زیادہ دیر تک نہیں چلے گی، الیکشن تک ہم مان لیتے ہیں لیکن بھارت کو بھی جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ماضی کا جواب نہیں دے سکتا، ماضی کا ذمہ دار نہیں، ہم جب ایک مرتبہ معاہدہ کریں گے تو میں معاہدے سے پیچھے ہٹوں تو مجھے کہیں، کبھی نہیں کہوں گا کہ ا?پ کے ساتھ تھا لیکن فوج نے بات نہیں مانی، اس وقت فوج اور سیاسی حکومت سب ایک پیج پر ہیں، جو میں کہہ رہا ہوں اس پر سب کا اتفاق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب ایک طرف سے جواب نہیں ا?تا، الٹی سیدھی خبریں ا?نے سے دباو¿ پیدا ہوتا ہے اور امن کے امکان کم ہوجاتے ہیں، اقتدار میں ا?ئے تین ماہ ہوئے ہیں، بھارت سمیت افغانستان سے حالات ٹھیک کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم ا?گے دیکھنا چاہتے ہیں، چاہتا ہوں کشمیر کا مسئلہ علاقے کی نظر سے نہیں کسی اور نظر سے دیکھیں، 25 سال سے طاقت سے مسئلہ حل کرنے کی کوشش چل رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کچھ نہیں کرسکتی تو کشمیر کے لوگوں کے لیے کچھ کرے اور وہاں ظلم بند کرے۔