Tag Archives: shareef family web

نواز شریف اور بچوں کی گرفتاری کا خطرہ ٹل گیا

لاہور: نواز شریف اور بچوں کی گرفتاری کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کیخلاف کاروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ اس سلسلے میں نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کو متعدد مرتبہ طلب کیا۔ تاہم ہر مرتبہ نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا گیا۔نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی صورت میں کئی روز سے قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ نیب نے گرفتاری کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ تاہم اب نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے معروف اینکر شاہزیب خانزادہ کی جانب سے بڑا دعوی کیا گیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے دعوی کیا ہے کہ نواز شریف اور بچوں کی گرفتاری کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ اس حوالے سے نیب ذرائع نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ جبکہ دوسری جانب کلثوام نواز کی علالت کے باعث نواز شریف جلد بیرون ملک روانہ ہو سکتے ہیں۔

نیب میں عدم پیشی ،شریف فیملی سے نرمی کی اصل وجوہات سامنے آگئیں

کراچی (سپیشل رپورٹر) ملک بھر کے قانونی حلقوں میں اس بات پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ نیب کی طرف سے سابق وزیراعظم اور ان کے خاندان سے اس قدر نرمی کیوں اختیار کی جا رہی ہے۔ اکثر ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی انہیں نااہل ضرور قرار دیا لیکن اس نیب کو ان کے ریفرنسز بھیج دیئے جس کے بارے میں ان سینئر ترین جج حضرات نے مکمل مایوسی کا اظہار کیا تھا اور نیب کی کارکردگی کو انتہائی غیر تسلی بخش قرار دیا تھا یہاں تک نیب کو مردہ گھوڑا کہا گیا تھا۔ قانونی حلقے اس بات بھی حیران ہیں ظفر حجازی کی گرفتاری کا حکم تو جاری ہوا مگر اندھے اور گونگے بھی جانتے ہیں کہ ظفر حجازی نے سرکاری ریکارڈ میں تبدیلیاں کس کے ایماءپر کی تھیں اور جس کے ایماءپر کی تھیں اس کی گرفتاری کو کجا اسے چھوا تک نہیں گیا۔ یہ حلقے اس بات پر بھی حیران ہیں کہ پہلے حسن اور حسین واپس لندن چلے گئے۔ بعد ازاں ان کی والدہ کلثوم نواز لاہور کے حلقہ 120 سے امیدوار ہونے کے باوجود ناسازی طبع کے سبب لندن چلی گئیں اور الیکشن کے بعد واپس آئیں گی۔ لاہور کا نجی ٹیلی ویژن یہ انکشاف بھی کر چکا ہے کہ مریم نواز بھی کسی بھی وقت لندن جا سکتی ہیں اور ان کے بعد صرف نواز شریف پاکستان میں رہ جائیں گے اور اگر خدانحواستہ ان کی طبیعت خراب ہوئی تو وہ بھی پہلے کی طرح علاج کے لئے لندن چلے جائیں گے۔ وزارت داخلہ تو سابق وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈال سکتی لیکن سپریم کورٹ بھی خاموش ہے۔ ان سب لوگوں کو باہر جاتے دیکھتی رہے گی، جن کے خلاف ریفرنسز مردہ گھوڑے نیب میں بھیجے گئے ہیں لاہور کے ٹاپ کے ایک قانون دان اتوار کے روز اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں ایسے 8,7 نکات گنوائے ہیں کہ جن میں ماضی میں سپریم کورٹ نے نوازشریف اور فیملی کے بارے میں نرم ہاتھ رکھا اور موجودہ سپریم کورٹ نے 3 ایسے امور ہیں جن میں نوازشریف کو خصوصی رعایت دی۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا نوازشریف اور ان کا خاندان خوش قسمت ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ عام طور پر انہیں آخری حد تک جا کر سہولت دیتی اور گنجائش پیدا کرتی ہے۔

6 ممالک نے شریف خاندان کے اکاؤنٹس اور کاوربار کی تصدیق کر دی

اسلام آباد:دنیا بھر کئے 6 ممالک نے شریف خاندان کے کاروبار اور بینک اکاؤنٹس کی تصدیق کر دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ کے والیوم 10 میں شامل سرمایہ کاری والے 21 ممالک میں سے شریف خاندان کے بھارت ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب ، قطر ، سوئٹزرلینڈ اور چین میں کاروبار موجود ہیں۔  ایک رپورٹ کے مطابق انہی ممالک میں موجود فارن کرنسی اکاؤنٹس میں شریف خاندان کے اربوں روپے پڑے ہیں جو انہوں نے ان ممالک میں کاروباروں میں لگا رکھے ہیں۔دیگر 15 ممالک سے بھی اداروں کو تفصیلات موصول ہونے والی ہیں جن سے پتہ چل سکے گا کہ گذشتہ چار سال میں کتنے ارب روپیہ ملک سے باہر گیا؟ کہاں کون سا کاروبار ہوا؟ اور رقم بھیجنے کا ذریعہ کیا تھا؟ اور مزید یہ کہ یہ رقم کہاں سے آئی تھی؟ ذرائع نے بتایا کہ شریف خاندان کا اکیس ممالک میں کاروبار کے حوالے سے 6 ممالک نے شریف خاندان کے کاروبار کے حوالے سے تصدیق کر دی ہے ۔ جبکہ دیگر 15 ممالک کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواستیں خارج

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے شریف خاندان کے افراد اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے بچوں اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ متعلقہ فورم سے رجوع کیا مگر جواب نہیں ملا تاہم ای سی ایل رولز کے مطابق عدالت نام ڈالنے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کا تعلق براہ راست عوام سے ہے جب کہ جب بھی خلاف فیصلہ آئے شریف خاندان ملک سے بھاگ جاتا ہے۔درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواستوں کے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیں۔