Tag Archives: Qamar-Zaman-Kaira

این اے 120 کا انتخابی معرکہ،پیپلزپارٹی نے بھی زبردست اعلان کر دیا

پیپلز پارٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب سے قبل وہاں جلسے کا اعلان کیا ہے۔

پی پی پی کے رہنما قمر زمان کائرہ اور ندیم افضل چن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پیپلز پارٹی 14 ستمبر کو این اے 120 لاہور میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔

پریس کانفرنس کے دوران قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ الیکشن قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں روکے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے مکمل اختیارات استعمال کرے، اگر الیکشن کمیشن اپنے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرا سکتا تو اسے تبدیل کردینا چاہیے۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو جلسوں میں جانے کا حق ہونا چاہیے لیکن ارکان اسمبلی کو جلسے، جلوس میں جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ 14 ستمبر کو مزنگ کے علاقے میں جلسہ کریں گے جس کے لئے تیاریاں کی جارہی ہے۔

”جے آئی ٹی کے اندر معاملہ گڑ بڑ “

لاہور (خبر نگار) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ میاں صاحب سن لیںہر دفعہ تصادم کا فائدہ نہیں ہوتا اورکہیں سب کچھ ہاتھ سے نہ نکل جائے، آئین و قانون میں عبوری حکومتیں بنانے کا کوئی تصور نہیں، پیپلز پارٹی نے پہلے کسی غیر آئینی ہتھکنڈے کو سپورٹ کیا نہ مستقبل میں کرے گی، حکمرانوں کے چہرے، لہجوں سے واضح ہے کہ جے آئی ٹی کے اندر معاملہ گڑ بڑ ہے، پنجاب حکومت نے پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر دباﺅ اور ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، میاں صاحب اداروں کے ذریعے نہیں خود سامنے آکر سیاست کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹاﺅن میں مرکزی سیکرٹری چوہدری منظور اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ امجد میو سابق ایم پی اے ہیں اور اپنے علاقے میں (ن) لیگ کو چبتے ہیں۔ مقامی قیادت اور پولیس افسر جو حکومت کی ایماءپر لگائے گئے ہیں وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بن رہے ہیں۔ عید الفطر سے قبل کارکن جنہوں نے بینرز لگائے پولیس نے انہیں پکڑ کر مقدمہ بنادیا۔ ڈی ایس پی کا کام قانون پر عملدرآمد کرنا ہے اور ان کی عزت اور احترام اسی وجہ سے ہوگا وگرنہ ہم بڑے بڑوں سے نمٹ لیں گے ۔ حکمران سن لیں اب ماڈل ٹاﺅن جمشید دستی والی سیاست کی گنجائش نہیں، ذمہ دارواں کے خلاف تحقیقات کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جوں جوں پانامہ کیس کا فیصلہ قریب آرہا ہے حکمران گلو بٹ سیاست کر رہے ہیں ۔ متنبہ کرتے ہیں کہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) گلو بٹ سیاست اور پولیس گردی بند کرے، ابھی تو ہم مذمت کررہے رہیں اور اللہ نہ کرے کہ ہمیں مزاحمت پر اتر آئیں اور پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ میاں صاحب بتائیں یہ کٹھ پتلیاں کون ہیں۔ آج مریم نواز کی باری انہیں تحفظات نظر آرہے ہیں بینظیر کے وقت ان کا احساس کہاں چلا کہا تھا۔ وہ بھی کسی کی بہن بیٹی اور بہو تھیں۔ مولا بخش چانڈیو نے مزید کہا کہ میاں صاحب بتائیں کٹھ پتلی کون ہے؟ اسحاق ڈار نے جو زبان کل استعمال کی وہ انہیں زیب نہیں دیتی۔ مریم نواز کے بیان دیا ہے کہ شفیق باپ کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔ بینظیر کی باری میں یہ احساس کہاں تھا وہ کسی کی بیٹی، بہن، بہو تھی۔ یہ تو جے آئی ٹی میں حمایتیوں کی فوج لے کر جاتے ہیں بین الاقوامی چوری کا الزام زرداری یا عمران خان نے نہیں لگائے وفاقی وزیر اسلام آباد میں اداروں کو گالیاں دے رہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی شعبہ خواتین پنجاب کی جنرل سیکرٹری نرگس فیض ملک نے کہا ہے کہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی سے کوئی قیامت نہیں آئے گی۔ نواز شریف نے سیاست میں جو بویا تھا وہی کاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اسلامی دنیا کی پہلی وزیراعظم تھیں۔ نواز شریف یاد کرے کہ انہیں سوئس مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے پر کس نے مجبور کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ججوں کوٹیلی فون کرکے محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور آصف علی زرداری کو سزا سنانے کے لئے دباﺅ ڈالتے رہے۔ یہ مکافات عمل ہے جس سے شریف خاندان گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والوں کو اب یاد آیا ہے کہ مریم نواز قوم کی بیٹی ہے۔ نواز لیگ کو اس وقت یاد کیوں نہیں آیا جب عمر رسیدہ مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کے خلاف جھوٹے ریفرنس بنا رہے تھے۔

قمر زمان کائرہ کی گورنر ہاﺅس بارے افسوسناک خبر

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے گورنر ہاو¿س سندھ میں ہونے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کی شرکت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر ہاو¿س کو کسی بھی صورت میں سیاسی مرکز کے طور پر استعمال کرنا نامناسب عمل ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں بھی گورنر ہاو¿س کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، جوکہ نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام مےں گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ ‘اگرچہ کراچی کے حالات میں ماضی کے مقابلے میں کافی بہتری آئی ہے، لیکن وزیراعظم نواز شریف یہ نہ سمجھیں کہ انھوں نے سرکلر ریلوے پروجیکٹ کو سی پیک میں شامل کرکے یا پھر گرین لائن بس جیسے منصوبے کے آغاز سے کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے، کیونکہ ابھی اور بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سے گورنر کی سیاسی بنیادوں پر تقرری کی روایت رہی ہے اور اسی لیے اس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔پی پی پی رہنما نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے حکومت نے صرف ایک صوبے کو تمام منصوبے دیئے ہیں، وزیراعظم کو چاہیئے کہ وہ تمام صوبوں کو ایک ہی نظر سے دیکھیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ 4 سال سے حکومت کی توجہ صرف پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں پر مرکوز تھی، لیکن اب جبکہ انتخابات میں بہت ہی کم وقت باقی ہے تب انہیں سندھ کے عوام کا خیال آیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت پہلے دن سے سندھ میں بھی پنجاب کی طرز کے منصوبے بناتی تو آج حالات بہت تبدیل ہوچکے ہوتے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دورہ کراچی کے دوران گورنر ہاو¿س سندھ کا دورہ کیا، جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنماو¿ں کے اجلاس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کی روشنیاں واپس لائے ہیں اور سندھ کے عوام کی مزید خدمت کریں گے، جبکہ کراچی میں امن و امان کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کراچی سمیت سندھ بھر میں بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی۔