Tag Archives: PIA

ٹورنٹو ایئرپورٹ پر پی آئی اے طیارے کو حادثہ

ٹورنٹو: کینیڈا کے ٹورنٹو ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے طیارے سے تیل بھرنے والی گاڑی ٹکراگئی جس کے باعث طیارے کو  نقصان پہنچا ہے۔ترجمان قومی فضائی کمپنی مشہود تاجور کے مطابق ٹورنٹوسے لاہور روانگی کے لیے ایئرپورٹ پرطیارے میں تیل بھرنے کے دوران ری فیول گاڑی جہاز کے انجن سے ٹکراگئی۔ گاڑی کی ٹکر سے جہاز کو نقصان پہنچا جسے مرمت کے لیے ہینگر منتقل کردیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ طیارے کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے باعث پی کے 798 پرواز 16 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگئی ہے اور پروازآج رات 9 بجےلاہور کے لیے اڑان بھرے گی۔ طیارے کے مسافروں کو مقامی ہوٹل میں رہائش فراہم کردی گئی ہے اور زحمت پر ادارہ مسافروں سے معذرت خواہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹورنٹوایئرپورٹ پرپی آئی اےکوسروس فراہم کرنی والی کمپنی کوواقعے سے آگاہ کرکے  وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔

3ماہ میں 11ارب خسارے والے باکمال لوگ جن کی ہے لاجواب پرواز

کراچی (خصوصی رپورٹ) قومی ایئرلائن کی انتظامیہ نے گزشتہ برس کی سالانہ رپورٹ تو جاری نہیں کی مگر رواں برس کی پہلی سہ ماہی کی آڈٹ رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ایئرلائن کا مجموعی خسارہ اور ادائیگیوں کا حجم 424ارب 77کروڑ 2لاکھ 21ہزار روپے ہو گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلی سہ ماہی کا خسارہ 11ارب 48کروڑ 30لاکھ 3ہزار روپے تھا جبکہ 2016ءکی پہلی سہ ماہی کا خسارہ 6ارب 3کروڑ 86لاکھ 67ہزار روپے تھا۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو رواں برس ایئرلائن کا خسارہ 44سے 50ارب روپے سالانہ ہو گا کیونکہ اب سال ختم ہونے میں صرف دو ماہ رہ گئے ہیں۔ پی آئی اے کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جبکہ ششماہی رپورٹ بھی بورڈ کی منظوری کے بعد جلد شائع کر دی جائے گی۔

باکمال لوگوں کی لاجواب پرواز ،چیف کمرشل آفیسر کی تنخواہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے پی آئی اے میں بھاری تنخواہوں پر بھرتیوں کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا نے ممبر لیگل پی آئی اے ناصر میر کی درخواست پر بطور اعتراض کیس سماعت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پی آئی اے کے بڑے عہدوں پر خلاف ضابطہ اور میرٹ ک ونظرانداز کرکے بھرتیاں کی گئیں، چیف کمرشل آفیسر بلال شیخ کو کنٹریکٹ پر 20 لاکھ تنخواہ جبکہ مستقل افسر کو محض دو لاکھ روپے تنخواہ فراہم کی جا رہی ہے، پی آئی اے کے ہیومن ریسورس کا شعبہ موجود ہونے کے باوجود راحیل کو کنٹریکٹ پر پندرہ لاکھ تنخواہ دی جا رہی ہے، ڈائریکٹر ویجی لینس کی اسامی تخلیق کرکے دس لاکھ تنخواہ پر کنٹریکٹ بھرتی کی گئی، لیگل ڈیپارٹمنٹ کی موجودگی کے باوجود کنٹریکٹ پر پندرہ لاکھ تنخواہ پر ایڈوائزر رکھا گیا ہے، انہوں نے استدعا کی کہ بھاری تنخواہوں پر خلاف قانون بھرتیاں کالعدم قرار دی جائیں۔

پی آئی اے ”سب بیچ کھاﺅ “کی پالیسی پر گامزن

کراچی (خصوصی رپورٹ) پی آئی اے انتظامیہ نے دنیا بھر میں موجود اپنے اربوں کے اثاثے ٹھکانے لگانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ غیرملکی بروکرز سے بکنگ دفاتر‘ ویئر ہاﺅسز‘ فلیٹوں اور اراضی کی مارکیٹ ویلیو جاننے کیلئے رابطے کر لئے گئے ہیں ‘جنہوں نے نئی ایوالوکیشن رپورٹس مرتب کرنے کے بعد ہیڈآفس ارسال کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ قیمتوں کا تعین ہوتے ہی سمری تیار کر کے منظوری کیلئے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں پیش کر دی جائے گی۔ قومی فضائی کمپنی کے اثاثوں کو فروخت کرنے کا ٹاسک نئے چیف ایگزیکٹو کو دیا جائے گا۔ تحقیقات پر معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں دنیا بھر میں اس کے دفاتر‘ بنگلے‘ فلیٹس اور سینکڑوں ایکڑ اراضی جن کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے‘ کو فروخت کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ پی آئی اے کے سب سے مہنگے اثاثوں میں امریکہ اور پیرس میں موجود ہوٹلز ہیں جن کی مالیت 350ارب روپے سے زائد بتاتی جا رہی ہے جن کی فروخت منصوبے کے آخر میں کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہ کرنے کے ساتھ ساتھ سٹرٹیجک پارٹنر کی تلاش میں ہے جس کے ذمے ایئرلائن کے آپریشنل معاملات لگائے جائیں گے۔ اس ضمن میں اب تک کسی پارٹنر کا نام سامنے نہیں آیا تاہم حکومت نے پی آئی اے کے اثاثوں کی مالیت سے متعلق دستاویزات تیار کرنا شروع کر دی ہیں۔ پی آئی اے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ برس ایوی ایشن ڈویژن نے اثاثوں سے متعلق رپورٹ قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کو جمع کرا دی تھی‘ تاہم اس حوالے سے حکومت کو شکوک و شبہات ہیں کہ اس میں اراضی اور دیگر اثاثوں کی قیمتوں کے تعین میں بدنیتی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور اثاثوں کے ریٹ انتہائی کم ظاہر کئے گئے ہیں‘ جس کے بعد اب ایک بار پھر تمام اثاثوں کی قیمتوں کے تعین کیلئے غیرملکی بروکرز کو ٹاسک دیا گیا ہے۔ یہ غیرملکی بروکرز مارکیٹ ویلیو کا تعین کر کے اپنی رپورٹس پی آئی اے ہیڈآفس بھجوانا شروع کر چکے ہیں۔ معلومات کے مطابق پی آئی اے کے اثاثہ جات میں 31دسمبر کو راولپنڈی میں مال روڈ صدر میں پی آئی اے بکنگ آفس کی مالیت 3کروڑ 21لاکھ 42ہزار 500روپے ظاہر کی گئی ہے جبکہ پیرودھائی اسلام آباد میں پی آئی اے ڈی ایف ایس ایل ویئر ہاﺅس کی مالیت 3کروڑ 74لاکھ 40ہزار روپے بتائی گئی ہے۔ 28مارچ 1994ءکو گوادر میں ایئرپورٹ روڈ پر پی آئی اے سیلز آفس کی مالیت 52لاکھ 4ہزار ظاہر کی گئی۔ 30جون 1983ءمیں ملتان سیلزآفس کیلئے احمد شاہ ابدالی روڈ پر دفتر خریدا گیا جس کی مالیت ایک کروڑ 86لاکھ 84ہزار 550روپے ظاہر کی گئی۔ 28مئی 1995ءمیں مظفرآباد آزادکشمیر میں سیلز آفس کیلئے جگہ لی گئی جس کی موجودہ قیمت 36لاکھ 25ہزار 200روپے ظاہر کی گئی ہے۔ 1968ءمیں پشاور حیات آباد میں ایک سیلزآفس لیا گیا تھا جس کی مالیت 6کروڑ 8لاکھ 4ہزار روپے ظاہر کی گئی۔ سیدوشریف مینگورہ میں پی آئی اے سیلز آفس کی مالیت ایک کروڑ 18لاکھ 44ہزار ظاہر کی گئی ہے۔ 30جون 1988ءمیں سکردو سیلز آفس کیلئے چشمہ بازار میں جگہ لی گئی جس کی موجودہ مالیت 70لاکھ 30ہزار ظاہر کی گئی ہے۔ 30جون 1978ءکو تربت میں کشمیر روڈ پر سیلز آفس بنایا گیا جس کی مالیت 31لاکھ 83ہزار 350روپے ظاہر کی گئی ہے۔۔ 1976ءمیں اسلام آباد بلیو ایریا میں سیلزآفس خریدا گیا جس کی موجودہ مالیت 5کروڑ 79لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے بالمقابل واپڈا لاہور میں 1978ءمیں سیلزآفس لیا گیا جس کی موجودہ مالیت 14کروڑ 40لاکھ 47ہزار 875روپے ظاہر کی گئی ہے۔ 1974ءمیں کارساز کراچی میں پی آئی اے ڈائیگنوسٹک سنٹر کیلئے اراضی لی گئی‘ اس کی موجودہ مالیت 3کروڑ 17لاکھ 20ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے۔ اسی روز کراچی میں سیلز آفس کیلئے سڈکو سنٹر صدر میں دفاتر حاصل کئے گئے جن کی موجودہ مالیت 3کروڑ 17لاکھ 30ہزار روپے بتائی گئی ہے۔ اسی روز کے ڈی اے سکیم ون کارساز میں پی آئی اے ایئرکریو میڈیکل سنٹر کیلئے اراضی حاصل کی گئی جس کی موجودہ مالیت ایک کروڑ 17لاکھ 7ہزار 632روپے ظاہر کی گئی ہے۔ 1980ءمیں فیصل آباد میں پی آئی اے سیلزآفس کیلئے سول لائنز میں اراضی لی گئی جس کی موجودہ مالیت ایک کروڑ 3لاکھ 72ہزار 280روپے بتائی گئی ہے۔ جون 1992ءمیں پولو گراﺅنڈ چترال میں پی آئی اے سیلزآفس لیا گیا جس کی موجودہ مالیت 29لاکھ 70ہزار ظاہر کی گئی ہے۔ 1981ءمیں کوئٹہ شیراحامی میں سیلز آفس کیلئے اراضی حاصل کی گئی جس کی موجودہ مالیت 5کروڑ 28لاکھ ظاہر کی گئی۔ 1993ءمیں سوک سینٹر ٹھنڈی سڑک حیدرآباد میں سیلزآفس بنایا گیا جس کی مالیت 8 کروڑ 58 لاکھ 50 ہزار 500 روپے ظاہر کی جارہی ہے۔ بھارت کے شہر ممبئی میں بھی 1978ءمیں اراضی حاصل کی گئی جس کی موجودہ مالیت 8 کروڑ 32 لاکھ 80 ہزار روپے بتائی جاتی ہے۔ ایمسٹرڈیم میں 1978ءمیں اراضی حاصل کی گئی جس کی موجودہ مالیت 4 کروڑ 78 لاکھ 83 ہزار 459 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ ایمسٹرڈیم میں پی آئی اے کی دوسری ملکیت کی موجودہ مالیت ایک کروڑ 25 لاکھ 54 299 ظاہر کی گئی ہے۔ 1980ءمیں نیویارک میں بنگلہ خریدا گیا جس کی موجودہ مالیت 5 کروڑ 93 لاکھ 14 ہزار 626 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ بھارت کے شہر دہلی میں نارائن منزل کی دو بلڈنگ خریدی گئیں جس کی موجودہ مالیت 20 کروڑ 41 لاکھ 73 ہزار 723 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ ایمسٹرڈیم میں ایک اور ملکیت کی موجودہ قیمت 18 کروڑ 96 لاکھ 52 ہزار 424 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ تاشقند میں پی آئی ے سیلز آفیس کی مالیت 82 لاکھ 95 ہزار 611 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ امریکہ کے شہر نیویارک میں پی آئی اے کی ریذیڈنس نمبر 55 کی مالیت 4 کروڑ 15 لاکھ 20 ہزار 238 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ ایمسٹرڈیم میں ایک اور ملکیتی اراضی 15 کروڑ 4 لاکھ 42 ہزار 913 روپے بتائی گئی ہے۔ آئزویرن ایواکوڈ میں ملکیت کی مالیت 46 لاکھ 34 ہزار 635 روپے ظاہر کی گئی ہے اور مارا میں حاصل کی گئی سیلز آفس کی اراضی کی مالیت 6 لاکھ پچاس ہزار ظاہر کی گئی ہے۔ ہیڈکوارٹر کیلئے اسلام آباد د میں خریدی گئی اراضی کی مالیت ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ 22 ہزار 585 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ سیدوشریف میں ہاﺅسنگ سوسائٹی کیلئے اراضی کی مالیت 40 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ سیدوشریف میں ہی سیلز آفس کیلئے دو کنال اراضی کی مالیت دو کروڑ بیس لاکھ ظاہر کی گئی ہے۔ اسکردو میں ٹی جی ایس سیکشن کیلئے اراضی کی مالیت 78 ہزار 200 ظاہر کی گئی ہے۔ یہیں پر سیلز آفس کیلئے دو کال اراضی کی مالیت دو کروڑ تیس لاکھ 62 ہزار 500 روپے بتائی گئی ہے جبکہ ایئرپورٹ آفس کیلئے چار کنال اراضی کی مالیت 63 لاکھ ظاہر کی گئی ہے۔ گلگت میںسیلز آفس کیلئے ایک کنال 13 مرلہ اراضی کی مالیت 75 لاکھ 2 ہزار 250 روپے بتائی گئی ہے۔ ایبٹ آباد میں اراضی کی ملکیت دو کروڑ 31 لاکھ روپے ظاہر کی گئی ہے۔ چترال میں سیلز آفس کیلئے اراضی کی قیمت پانچ کروڑ 49 لاکھ 90 ہزار ظاہر کی گئی ہے۔ پشاور میں دو ایکڑ سے زائد اراضی کی مالیت دو ارب 73 کروڑ 91 لاکھ 96 ہزار چھ سو دس روپے ظاہر کی گئی ہے۔ مظفرآباد میں آفس بلڈنگ کیلئے اراضی کی مالیت ایک کروڑ 77 لاکھ 78 ہزار روپے بتائی گئی ہے۔ اسی طرح راولپنڈی میں ڈیوٹی فری شاپ ویئر ہاﺅس کیلئے خریدی گئی اراضی کی مالیت 24 کروڑ 62 لاکھ 24 ہزار روپے ظاہر کی گئی ہے۔ ڈھوک کھنہ راولپنڈی میں 09.37 کنال اراضی کی مالیت 84 کروڑ ظاہر کی گئی ہے۔ 5th مال راولپنڈی میں بنگلے کی مالیت 60 کروڑ 18 لاکھ 8 ہزار 400 روپے ظاہر کی گئی ہے۔ سیالکوٹ میں سیلز آفس کیلئے زمین کی مالیت 9 کروڑ 60 لاکھ 12 ہزار ظاہر کی گئی ہے۔ لاہور میں ایک ایکڑ اراضی کی مالیت پچاس کروڑ 60 لاکھ بتائی گئی ہے۔ سول لائنز راولپنڈی میں سیلز آفس کی مالیت 19 کروڑ 57 لاکھ پچاس ہزار بتائی گئی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تمام مذکورہ ریٹ گزشتہ برس کی رپورٹ کے ہیں اور مذکورہ ایوالویشن میں اثاثوں کی قیمتیں انتہائی کم ظاہر کی گئی ہیں تاکہ ان کی فروخت کو آسانی سے ممکن بنایا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے موجودہ اباثے کھوبوں میں جاپہنچے ہیں او ر ان کی قیمتیں کم ظاہر کرکے پی آئی اے بورڈ سے منظوری حاصل کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ پی آئی اے میں نئے چیف ایگزیکٹو کے چناﺅ میں اس بات کا خیال بھی رکھا جارہا ہے کہ اس کی تقرری کے بعد یہ تمام مراحل گزار لئے جائیں۔ جن کی منصوبہ بندی کی جاچکی ہے۔ شعبہ فنانس کے ذرئع نے بتایا کہ نئی ایوالویشن رپورٹس کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جو غیرملکی بروکرز کنٹری منیجر کے ذریعے ہیڈ آفس پہنچا جارے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی کے معروف ترین علاقے صدر میں واقع سڈکو سنٹر میں قائم پی آئی اے کے دفتر کی وہاں سے منتقلی کے بعد فروخت کی خبریں گردش کررہی ہیں جبکہ ایڈمن اور فنانس کے دفاتر فوری طور پر ہیڈآفس منتقل کئے جاچکے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سڈکو سنٹر میں واقع پی آئی اے کی دو منزلہ عمارت ہے جو پی آئی اے کی ملکیت ہے۔ اس کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔ اس عمارت کی ایک منزل پی آئی اے کی ریزرویشن جبکہ دوسری منزل پر مالیاتی امور کے دفاتر ہیں۔ پی آئی اے انتظامیہ نے خاموشی سے اس عمارت کو فروخت کرکے اس کے دفاتر منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ مالیاتی امور امو ر کے دفتر کو ہیڈ آفس ایئرپورٹ پر واقع سی آر سی کی عمارت میں منتقل کررہی ہے جبکہ پی آئی اے ریزرویشن آفس ایک فائیو سٹار ہوٹل میں بھاری کرائے پر حاصل کرکے وہاں منتقل کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ اس عمارت کی مرمت کیلئے سڈکو سینئر انتظامیہ کو سالانہ صرف تین لاکھ روپے ادا کرتی ہے۔ اگر یہ دفتر کسی فائیو سٹار کسی فائیو سٹار ہوٹل میں منقل کیا گیا تو لاکھوں روپے ماہانہ کرائے اور دیگر اخراجات کی مد میں ادا کرنے پڑیں گے جو پی آئی اے پر مزید بوجھ ہوگا۔

”باکمال لوگوں کی لاجواب سروس “کے نئے اقدام پر مسافر وں نے سر پکڑ لئے

کراچی (خصوصی رپورٹ) پی آئی اے کرایوں میں دو ہزار روپے کا غیراعلانیہ اضافہ کردیا جس سے مسافروں میں بے چینی پھیل گئی۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ پی آئی اے کے شعبہ ریونیو مینجمنٹ نے لاٹری ٹکٹ کے نام پر کرایوں میں دو ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے اور ان مسافروں کو لاٹری کی ہر ماہ قرعہ اندازی میں شامل کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹکٹ کو پی آئی اے اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے آج ایک تقریب میں متعارف کرایا جائے گا۔

لندن :پی آئی اے کی لاجواب سروس نے پاکستان کا سر شرم سے جھکا دیا

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی پولیس نے پی آئی اے کے عملے کو کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پی آئی اے کے طیارے سے ہیروئین ملی ہے۔ پولیس نے پی آئی اے کے عملے کو ہوٹل نہ چھوڑنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کے پاسپورٹس اپنی تحویل میں لے لئے ہیں۔ پولیس آج پی آئی اے کے عملے سے دوبارہ پوچھ گچھ کرے گی۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق، عملے کے چند ارکان کو برطانیہ میں روکے جانے کا امکان ہے۔

پی آئی کے باکمال افسروں کی لاجواب سروس ،چینی دوشیزہ کو کاک پٹ میں بیٹھا کر پرواز کے مزے

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پی آئی اے کے باکمال افسروں کی لاجواب سروس نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ماضی میں ایسے کئی واقعات ملازمین کی غیر پیشہ وارانہ سرگرمیوں کی قلعی کھولتی رہی ہے اور ایسا ہی ایک اور واقعہ سامنے آیا جس میں دوران پرواز طیارے کا پائلٹ درجنوں مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر ایک چینی دوشیزہ کو کاک پٹ میں لے آیا اور 2 گھنٹے تک راز و نیاز کرتا رہا۔گزشتہ روز ٹوکیو سے بیجنگ جانے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 853 میں پائلٹ نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے طیارے ہی میں سوار ایک چینی دوشیزہ کو کاک پٹ میں بلاکر بٹھالیا اور دوستی کی پینگیں بڑھاتا رہا، پائلٹ سیکیورٹی کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے چینی خاتون سے نا صرف 2 گھنٹے سے زیادہ باتوں میں مصروف رہا بلکہ لینڈنگ کے وقت بھی چینی خاتون کو اپنے ساتھ بٹھائے رکھا اور عملہ کو کاک پٹ سے باہر نکال دیا۔چینی خاتون کو کاک پٹ میں بٹھانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پی آئی اے انتظامیہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ مسافر کو کاک پٹ میں لے جانا جہاز کو خطرے میں ڈالنے والی بات نہیں لیکن کاک پٹ میں چینی خاتون کو سیر کرانے کے معاملے کی جانچ کی جارہی ہے، جہاز کا عملہ ابھی بھی بیجنگ میں موجود ہے اور واقعہ سے متعلق آگاہی کے لیے عملے سے رابطہ کیا جارہا ہے۔