Tag Archives: NA-120-Lahore.jpg

42امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ،اہم وجہ سامنے آگئی

لاہور(خصوصی رپورٹ )لاہور کے حلقہ این اے 120 میں انتخابات میں پیپلز پارٹی جماعت اسلامی اور ملی مسلم لیگ سمیت 42 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئیں۔ انتخابات کے قواعد و ضوابط کے مطابق امیدواروں کا ضمانت ضبط ہونے سے بچنے کیلئے کاسٹ ہونے والے ووٹوں کے 8 ویں حصے کا حصول لازمی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کی کامیاب امیدوار کلثوم نواز اور دوسرے نمبر پر رہنے والی تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد کے علاوہ دیگر تمام امیدوار مطلوبہ تعداد میں ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

غیر ملکی سفیروں کی ضمنی الیکشن میں بھر پور دلچسپی ،رپورٹس بھی بنا ڈالیں

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تعینات غیرملکی سفیروں اور بین الاقوامی اداروں کے کنٹری منیجرز نے اتوار کی شب این اے 120لاہور تین کے ضمنی الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کی 14ہزار 188ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی کی رپورٹیں اپنے اپنے دارالحکومت اور بین الاقوامی اداروں کے سربراہوں کو بھجوا دیں۔ انہوں نے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی محترمہ مریم نواز کے خطاب کے اہم نکات بھی اپنی رپورٹوں میں شامل کئے ہیں۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ این اے 120کے ضمنی الیکشن میں (ن) لیگ کی امیدوار بیگم کلثوم نواز نے 220پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق61ہزار 254 تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد نے 47ہزار 066ووٹ حاصل کئے۔ ملی مسلم لیگ کے شیخ یعقوب نے 4174جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر 2520ووٹ حاصل کر سکے۔ سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی آزاد امیدوار کے مساوی بھی ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ جماعت اسلامی سمیت دوسرے تین درجن امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں۔ اسی کے ساتھ غیرملکی سفیروں نے لاہور کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن)کی کامیابی سے پیدا شدہ سیاسی صورتحال پر اپنی تجزیاتی رپورٹیں بھی ارسال کی ہیں۔

قومی اسمبلی کا وہ حلقہ جہاں سے نواز شریف 6مرتبہ فاتح بن کر ابھرے

.لاہور (خصوصی رپورٹ)این اے 120کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کو ایک بار پھر شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ 2013ءکے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے زبیرکاردار 2800سے زائد ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے مگر اس ضمنی انتخاب میں غیررجسٹر ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شیخ محمد یعقوب 4268ووٹ لے کرچوتھے نمبر پر آ گئے جبکہ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے شیخ اظہرحسین ساڑھے سات ہزار ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے اور پیپلزپارٹی کے فیصل میر نے زبیرکاردار کے کم ووٹ لینے کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ اس حلقے سے 1985ءسے لے کر 2017ءکے ضمنی انتخابات تک ہونے والے 11انتخابی معرکوں میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ہی کامیابی ملتی رہی ہے۔ ان میں 6مرتبہ میاں محمد نوازشریف اور ایک ایک مرتبہ میاں ممد اظہر‘ پرویز ملک‘ بلال یاسین اور اب بیگم کلثوم نواز رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں جبکہ 1985ءکے ضمنی انتخاب میں میاں نوازشریف کی حمایت پر ان کی خالی نشست پر سید اسعد گیلانی کامیاب ہوئے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے میاں نوازشریف نے 1988ءمیں پیپلزپارٹی کے عارف اقبال بھٹی کو 13ہزار‘ 1990ءمیں پی ڈی اے کے ریٹائرڈ اصغر خان کو 20ہزار‘ 1993ءمیں پی پی پی کے ضیاءبٹ کو 27ہزار اور 1997ءمیں پی پی کے حافظ غلام محی الدین کو 41ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ ان ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد کی یہ مسلم لیگ (ن) کے ہاتھوں دوسری شکست ہے جبکہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان ایک دفعہ پہلے 1997ءکے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) میاں نوازشریف سے ناکام ہو چکے ہیں۔ ان انتخابی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی کلثوم نواز نے 59ہزار سے زائد ووٹ لئے جو 2013ءکے انتخاب کے مقابلے میں 33ہزار جبکہ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین نے 46ہزار سے زائد ووٹ لئے جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 6ہزار کم ووٹ ہیں۔ ان انتخابی نتائج کے آئندہ انتخابات اور سیاسی منظرنامے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں‘ اس حوالے سے اگلے چند ماہ بڑے اہم ہیں۔