Tag Archives: khawaja asif

الزام یا دھمکی نہ دو ۔۔۔ یارٹرمپ ہم سے سیکھو

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی بیانات اور الزامات پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان سے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ امریکی نائب صدر نے بھی افغانستان کے دورے میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا دہشت گردوں کو پناہ دینے پر پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا۔
امریکی بیانات پر گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا تھا جس میں شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اتحادی ممالک ایک دوسرے کو نوٹس پر نہیں رکھتے۔امریکی بیانات پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی شدید رد عمل دیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کا بیان اقوام متحدہ میں سفارتی اور افغانستان جنگ میں ناکامی کا مظہر ہے۔وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ہمیں الزام یا دھمکی نہ دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے تجربے سے سیکھیں۔

اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی، خواجہ آصف

 لندن(ویب ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ حکومت اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔ لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اپنا دباؤ ہے لیکن پاکستان میں حالات مستحکم ہیں،  حکومت اور اوراسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی اور عام انتخابات مقررہ مدت میں ہوں گے۔ اپوزیشن جماعتیں سیاسی اتحاد ضرور بنائیں ، یہ ان کا حق ہے لیکن حکومت اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے جو وعدے کئے تھے انہیں پورا کیا جارہا ہے ، حکومت 70 فیصد ایجنڈا حاصل کرچکی ہے اور دیگر مسائل پر بھی جلد قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لندن میں سرکاری نوعیت کی ملاقاتیں کرنی ہیں اس کے علاوہ وہ نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اسمبلیاں مدت پوری کریں گی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے جو ملک کے مفاد میں نہیں۔

ن لیگی قیادت کو ایک اور جھٹکا ،خواجہ آصف نے اعتراف کرکے بڑا سر پرائز دیدیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک )نا اہلی کیس میں نیا موڑ، وزیر خارجہ خواجہ آصف نے اقامہ تسلیم کر لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میںتحریری جواب جمع۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں نا اہلی کیس کا سامنا کرنے والے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے تحریری جواب جمع کراتے ہوئے اقامہ تسلیم کر لیا ہے۔ اپنے تحریری جواب میں خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اقامہ ذاتی حیثیت میں حاصل کیاجس کا درخواست گزار سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ عثمان ڈار کے الزامات نئے نہیں پرانے ہیں انہوں نے الیکشن ٹربیونل میں بھی ان کے خلاف یہی الزامات لگائے تھے۔پی ٹی آئی رہنماء عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے جواب کے ردعمل میں کہاکہ خواجہ آصف اقامہ پرپھنس گئے اب بھاگ رہے۔مالی معاملات کی تفصیلات دینے سے بھی راہ فراراختیارکررہے ہیں۔ واضح رہے کہ خواجہ آصف کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی رہنماءعثمان ڈارنے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے۔

امریکا کو بتادیا کہ قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں، خواجہ آصف

 اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا کو کہہ دیا ہے کہ ہم قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی کے اعلان پر 4 ممالک سے مشاورت کی، چاروں کو اس پر تحفظات تھے اور سب نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی، تمام دوست ممالک نے امریکا سے بات چیت کرنے کا مشورہ دیا، پاکستان نے کہہ دیا ہے کہ ہم قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہم نے اس پالیسی کے بعد امریکا سے کئی روابط منقطع کیے۔ امریکی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان سے روکا گیا، پارلیمانی قراردادوں سے بھی امریکا کو سخت پیغام گیا، اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر امریکی نائب صدر نے ملاقات کا پیغام بھیجا اور کچھ وضاحتیں بھی کیں، ملاقات کئی لحاظ سے مثبت رہی اور ہم نے بھارتی کردار کا معاملہ اٹھایا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی نائب صدر نے واضح کیا کہ افغانستان میں بھارتی کردار معاشی ہوگا، امریکی صدر نے محفوظ پناہ گاہوں کی بات دہرائی تاہم وزیر اعظم نے امریکا کے اس موقف کو مسترد کیا، انہوں نے کہا کہ موثر بارڈر مینجمنٹ کے بغیر امریکا کو شکایت رہیں گی، ہم نے زور دیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے، افغان مہاجرین کی واپسی پر زور دیا گیا اور کہا کہ مہاجرین کے بھیس میں طالبان پاکستان آ سکتے ہیں، ایسی صورت میں محفوظ پناہ گاہوں کا الزام لگانا مناسب نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس اور سینیٹر مکین نے سینیٹ کمیٹی میں دھمکی آمیز لہجہ اپنایا، جان مکین نے ویتنام کی مثال دی جس پر میں نے ان کو جواب دیا کہ ویتنام میں امریکا کو بھاگنا پڑا تھا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ملاقات کا کہا لیکن ہم نے ماحول دیکھ کر ملاقات سے معذرت کرلی، مشاورت کے ساتھ 4 اکتوبر کو ملاقات طے پائی جو اچھی رہی، امریکی وزیر دفاع کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم آپ پر اعتبار نہیں کرتے، میں نے جواب دیا ہمیں بھی آپ پر اعتبار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی تھنک ٹینکس سے خطاب میں کھل کر باتیں کیں جس کے بعد امریکی لب و لہجے میں تبدیلی آئی، کینیڈین خاندان کی بازیابی کے معاملے نے اہم کردار ادا کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا افغان طالبان پر اثر و رسوخ کم ہوگیا، افغان طالبان نے اپنے ٹھکانے بھی بدل لیے ہیں، کئی علاقوں میں طالبان اور داعش کی آپسی لڑائی ہے جب کہ امریکا سمجھتا ہے کہ ہم طالبان کو ان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پر واضح کیا ہے کہ سی پیک پر کوئی سوال نہ اٹھایا جائے، امریکا سے کہا کہ وہ بھارت پر پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالے، بھارت این ڈی ایس کے ساتھ ملکر مغربی سرحد کو بھی غیر محفوظ کر رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں ہم نے سرنڈر کیا اور نہ کوئی سمجھوتا:خواجہ آصف

اسلام آباد(ویب ڈسک) امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہ پاکستان سے سینیٹ کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات 70 سال پرانے ہیں اس لیے مناسب ہو گا کہ اس معاملے پر ایوان میں بحث ہو۔’امریکا کا کوئی دباو¿ قبول نہیں کیا‘خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران امریکا کا کوئی دباو¿ قبول نہیں کیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ پوری سیاسی و عسکری قیادت نے امریکی حکام کے ساتھ ایک ہی میز پر بیٹھ کر مذاکرات کیے جس دوران کسی کے بھی لہجے میں ذرا برابر ہچکچاہٹ نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بندے بیچنے کے بدلے ذاتی فوائد حاصل کیے گئے جب کہ نائن الیون کے بعد پرویز مشرف نے امریکا کے ساتھ بڑا سمجھوتہ کیا جس کا نتیجہ ہمیں آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں وہ لسٹ فراہم کرتے تھے اور ہم بندے پکڑ کر انہیں دیتے تھے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں ہم نے سرنڈر کیا اور نہ کوئی سمجھوتا، ہم نے امریکا سے کوئی آرڈر لیا اور نہ ہی کوئی دباو¿ قبول کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے علاقوں میں امن قائم کیا اور اپنی سرزمین سے ان لوگوں کا صفایا گیا ہے جو ڈرون حملوں کا باعث بنے، آج پہلے کے مقابلے میں بہت کم ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔’افغانستان میں بھارت کا کردار قبول نہیں‘خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان بھارت کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے جو پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہے، افغانستان میں بھارت کا کردار کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھاکہ افغانستان کے 45 فیصد علاقے پر داعش قابض ہے جب کہ طالبان کو اپنی منصوبہ بندی کے لئے پاکستان کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین سے پچھلے ایک سال کے دوران ہماری سلامتی کی جتنی خلاف ورزی ہوئی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی ہمارے پڑوس میں کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں اس لیے امریکا فیس سیونگ چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان ان کی مدد کرے، ہم ان کی مدد ضرور کریں گے لیکن پراکسی نہیں بنیں گے۔’امریکا نے حافظ سعید کا نام نہیں لیا‘وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو 75 دہشت گردوں کی فہرست فراہم کی جس میں حافظ سعید سمیت کسی بھی پاکستانی کا نام شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی فراہم کردہ فہرست میں سے زیادہ تر مارے جا چکے ہیں جب کہ کچھ افغانستان میں طالبان کے شیڈو گورنر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کا 70 فیصد زور حقانی نیٹ ورک پر تھا اور امریکا طالبان کو سیاسی فورس سمجھتا ہے اور وہ تین چار ہزار حقانیوں کو افغانستان میں تمام خامیوں کا ذمے دار کہتے ہیں، حقانی کا ذکر بار بار چھیڑتے ہیں لیکن اس کے سوا کسی بات پر زور نہیں دیتے۔خواجہ آصف نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حالات خراب ہیں تو ہم نے کہا کہ افغانستان میں حالات گزشتہ 16 برسوں سے خراب ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹلرسن سے کہا پاکستان افغان سرحد پر باڑ لگا رہا ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ اپنے حصے میں بھی باڑ لگا دیں اور دو ارب ڈالرز خرچ کر کے افغان پناہ گزینوں کو واپس لے جائیں، پھراگر آپ الزام لگائیں کہ ہمارے ہاں پناہ گاہیں ہیں تو جواز بنتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان آمد سے قبل امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان سرزمین سے دہشت گردوں کی سپورٹ ختم کرنے کے اقدامات کرے۔امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر چیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو اس حوالے سے وضاحت پیش کرنے کا کہا تھا۔

پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا، خواجہ آصف

 اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا۔خواجہ آصف نے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے ملاقات کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہوگا جب کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر برف جم گئی ہے جسے پگھلنے میں وقت لگے گا، انہوں نے کہا کہ باتیں دھمکی سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے پرانی دوستی یاری کے نتائج پہلے ہی بھگت رہا ہے تو اب امریکا ہمیں اور زیادہ برے نتائج کیا بھگتوائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 70 ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے جس کے نتیجے میں ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ برباد ہو کر رہ گیا تاہم اب قوم متحد ہے اور امریکا سے دوستی کے کے نتائج کو ٹھیک کر رہے ہیں۔

افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے گریبان میں جھانک کر افغانستان میں اپنے کارنامے دیکھے کیونکہ افغانستان کے 45 فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ امریکی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے، انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں۔

امریکی افسروں نے کبھی نہیں بتایا حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانے کہاں ہیں ؟؟ خواجہ آصف

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ ان کی حکومت دوسروں کے مشوروں کو قبول نہیں کرے گی اگر اس سے ملک کی سلامتی کو خطرہ ہوگا ۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق خواجہ محمد آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے حقانی نیٹ ورک کا استعمال کررہا ہے ۔ اپنی دلیل کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی بار ہم نے امریکہ کے اعلی فوجی افسروں کو کہا کہ وہ ہمیں حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے تاکہ ہم ان کے خلاف کاروائی کی جاسکے لیکن انہوں نے کبھی بھی اس سلسلے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی اسی طرح ہم نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو بھی بار بار کہا کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف اپنا تعاون پیش کرے لیکن اس سے بھی کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ حیرانگی کی بات ہے کہ امریکی کی فوج کی موجودگی کے باوجود داعش افغانستان میں اپنے قدم جما رہی ہے امریکی انتظامیہ کو ہمیں بتانا چاہئے کی یہ کیسے ہوا ،حیرانگی کی بات یہ کہ داعش کے دہشت گردوں کے پاس وہ جدید ترین ہتھیار ہے جو صرف امریکی فوجی استعمال کرتے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امریکہ کی مدد کی جب انہیں اسکی ضرورت پڑی اور آج بھی ہم امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بڑھاوا دینا چاہتے ہیں لیکن وہ برابری کی بنیاد پرہو نا چاہئے حال میں وزیر خارجہ نے امریکہ کا دورہ کیا وہاں اپنے ہم منصب کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقات کی جہاں پر دو طرفہ تعلاقات کے بارے تبادلہ خیال ہوا پچھلے کئی مہینوں سے پاکستان اور امریکہ کے تعلاقات بگڑگئے یہاں تک امریکی صدر نے پاکستان کو نہ صرف فوجی اور اقتصادی کم کردی اور یہ بھی الزام لگا یا کہ افغانستان میں صورت حال کی خرابی کے لئے پاکستان ذمہ وار ہے لیکن ان الزامات کی اسلام آباد نے تردید کی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پچھلے کئی سالوںمیں ان کے 60ہزار لوگ مارے گئے پاکستانی فوج نے قبائلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کے خلاف مہم چھیڑ دی ۔

گھر کو درست کرنے کے مؤقف پر قائم ہوں، کسی کو برا لگا تو کیا کروں؟

اسلام آباد: امریکہ کے دورے کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکی حکام نے پاکستانی مؤقف کو تسلیم کیا، افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کی پاکستانی تجویز سے اتفاق کیا اور بھارت کے افغانستان میں کردار پر پاکستان کے تحفظات کو بھی تسلیم کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے گھر کو درست کرنے کے مؤقف پر قائم ہوں، اگر اپنے گھر میں مسئلہ نہیں تھا تو نیشنل ایکشن پلان کیوں بنایا گیا؟ وزیر خارجہ نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید کا بھی بالآخر جواب دے ڈالا، کہتے ہیں کہ میں نے جو درست سمجھا وہ کہا، کسی کی طبع نازک پر گراں گزرا تو کیا کروں؟ مجھے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کسی اور سے نہیں، عوام سے لینا ہے۔وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی حکام سے کہا ہے کہ محفوظ پناہ گاہوں کی نشاندہی کریں۔

ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں، وزیرخارجہ

 اسلام آباد: وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ہم ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔اسلام آباد میں جاری پاکستانی سفیروں کی تین روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی طاقت سے نہیں بلکہ مزاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور اب افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے مذاکرات کی بات پاکستان کےمؤقف کی حمایت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامعاملہ ہرسطح پراٹھانا ہوگا اور پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

افغان جنگ پاکستان لانے کے ذمہ دار پرویز مشرف ہیں، وزیرخارجہ

 اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف افغان جنگ کو پاکستان میں لانے کے ذمہ دار ہیں۔قومی اسمبلی میں امریکی پالیسی کے خلاف متفقہ قرار داد پیش کرنے کے موقع پر پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے سابق صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جنرل پرویز مشرف افغان جنگ کو پاکستان میں لے آئے، انہوں نے امریکا کو اڈے دے کر ملکی خود مختاری کو نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں ہماری سالمیت و خود مختاری کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو 1979 سے تین حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ، پہلا افغانستان میں روسی مداخلت، دوسرا طالبان دور اور تیسرا نائن الیون کے بعد کا دور، ہماری افواج نے ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے حکومت کے مصمم ارادے کو عملی جامہ پہنچایا۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان میں روایت ہے کہ فلاں ادارہ ایک پیج پر نہیں، مگر الحمداللہ آج پوری قوم میں اتفاق رائے ہے اور ایوان کی مشترکہ قرارداد پیش کر رہا ہوں۔

پاکستان کسی اسلامی ملک کے خلاف اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا، وزیردفاع

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کرانے والے، پاکستانی سالمیت کے خلاف کام کرنے والے لوگ چاہے سرحد پار سے آئیں یا پاکستان کے اندر ہوں، واضح پیغام ہے کہ ان کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی۔خواجہ آصف نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ کل بھوشن کو تمام قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے موت کی سزا سنائی گئی،اس پر ساڑھے تین ماہ سے مقدمہ چل رہا تھا، تمام تقاضے پورے کیے گئے، مجرم چاہے تو 60 دن کے اندر اپیل کرسکتا ہے،کلبھوشن کے معاملے پرتمام چیزیں قوائد اورقوانین کے مطابق کی گئیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارتی نیوی افسر کل بھوشن پاکستان سے گرفتار ہوا، اس کے پاکستان میں لوگوں کے ساتھ رابطے بھی تھے،ریاست کے ہر کونے میں پاکستان کا کنٹرول ہے، دو لاکھ جوان مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، 80ہزار جوان ایل او سی پر تعینات ہیں۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے این او سی کے لیے اپلائی نہیں کیا،سابق فوجی افسر 2سال بعد کہیں جانا چاہے تو این او سی کے لیے اپلائی کر سکتا ہے،انہیں جب این اوسی دیا جائے گا تو ہاﺅس کو بتادیں گے۔انہوں نے کہا کہ مئی میں سعودی عرب میں اجلاس میں اسلامی اتحاد کے خدوخال واضح ہوں گے،ایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلقات ہیں،اس کے تحفظات دور کررہے ہیں اور کریں گے۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان ایک فرقے، فقہ یا مذہب کا نہیں، پاکستانیوں کا ملک ہے،ہم کسی مسلک یا فرقے کے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے،سعودی عرب کی سیکیورٹی ہمارے دل کے قریب ہے، جب سعودی اتحاد کے خدوخال واضح ہوں گے توپارلیمنٹ میں ا?کر بیان کروں گا،کسی بھی ریاست یا اسلامی ملک کے خلاف کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے، اسلامی ممالک کا اتحاد خالصتاً دہشت گردی کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جو سلالہ کا ذکر کیا گیا، ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بن رہے جو کسی مسلم ممالک کے خلاف ہو، یمن کے معاملے والی قرارداد کے آج بھی پابند ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اس اتحاد کے ایسے کوئی عزائم نہیں، ہماری فوج قطعی طور پرسعودی عرب کی حفاظت کے لیے تعینات ہے،34/35 سال میں کسی تنازع میں شامل نہیں ہوئے،پاکستان عالم اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہے، پاکستان آج بھی سفیراوربھائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی گجرات میں منصوبہ بندی کے تحت قتل عام کیا گیا،مقبوضہ کشمیرمیں منصوبہ بندی کے تحت بھارتی فورسزقتل عام کررہی ہیں،کل بھی کشمیرمیں چاربچوں کو شہید کیا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹی او آر ابھی قطعی طور پرطے نہیں ہوئے، مئی میں 41 ممالک کے اتحاد کا اجلاس ہے، اجلاس میں امکان ہے ٹی او آرز پر بات چیت ہو۔

کلبھوشن کو سزائے موت کے بعد خواجہ آصف کی بھارت کو ایک اور وارننگ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ) وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف ریاستی دہشت گردی کررہا ہے پاکستان کو مغربی سرحد سے بھی بھارتی جارحیت کا سامنا ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے دشمنوں کے ساتھ رعایت نہیں برتی جائے گی، قانون اور پاکستانی فورسز پوری قوت سے دشمنوں کے خلاف حرکت میں آئیں گی۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن نے پاکستان میں کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد کے ساتھ ریاست آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی کلبھوشن کی سزا ہمارے خلاف سازش کرنے والوں کے لیے وارننگ ہے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پاکستان کے قانون کے مطابق ہے اور اگر اس سزا کے خلاف بھارت عالمی سطح پر معاملہ لے کر گیا تو پاکستان بھرپور دفاع کرے گا۔

قبل از وقت الیکشن خواجہ آصف نے بڑا علان کردیا

قبل از وقت الیکشن ،خواجہ آصف نے سرپرائز دیدیااسلام آباد(آئی این پی)وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود درخواست دے کر آرمی چیف سے ملاقات کی ، اعلانیہ ملاقات ہونا اچھی بات ہے ان کو بھی دفاعی معاملات کے بارے میں کچھ نہ کچھ علم ہونا چاہیے صرف سازشوں تک ہی محدود نہ رہیں ،آصف زرداری میں کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ،دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور دنیا کی کوششوں میں کوئی مقابلہ نہیں ،پاکستان نے 2لاکھ80ہزار افواج دہشت گردوں کے خلاف محاذ پر لگائی ہوئی ہے ،دہشت گردوں کی سوچ ایک ہی ہے نام چاہے طالبان رکھ لیں یا داعش ہمیں دہشت گردی والی سوچ کو شکست دینی ہے ،ہم خواہش مند ہیں کہ افغانستان کے ساتھ حالات بہتر ہوں مگر بھارت کی وجہ سے ایسا نہیں ہوپا رہا ،25اپریل تک لوڈ شیڈنگ معمول پر آجائے گی اور2018کے آغاز میں 8ہزار500میگاواٹ بجلی ہمارے سسٹم میں آجائے گی ۔ وہ جمعرات کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے راحیل شریف کی خدمات ہم سے مستعار لی ہیں اور تحریری طور پر خط میں ہم سے اجازت مانگی ہے ،حکومت پاکستان نے اپنی رضامندی ظاہرکردی ہے مگر ابھی تک راحیل شریف کو این او سی جاری نہیں کیا گیا صرف رسمی کاروائی کرنا باقی ہے ۔انہوں نے کہا کہ راحیل شریف نے کب جانا ہے یہ طے ہونا ابھی باقی ہے ، ایران کو چند معلومات پر تحفظات ہیں جو دور کردیے جائیں گے ۔وزیردفاع نے کہا کہ ہماری فوج ہر محاذ پر قربانیاں دے رہی ہے ، سرحدوں پر ملکی حفاظت کےلئے بھی فوجی جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ، مردم شماری کےلئے بھی پاک فوج کے جوان ساتھ دے رہے ہیں ، ان پر بھی حملہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور دنیا کی کوششوں میں کوئی مقابلہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 2لاکھ80ہزارا فوج دہشت گردی کے خلاف محاذ پر لگائی ہوئی ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی، جب بھی وقت ملا خود لائن آف کنٹرول اور اگلے محاذوں کا خود دورہ کرکے جوانوں کی حوصلہ افزائی کروں گا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیںمگر بھارت اس میں رکاوٹ ہے ، 16ممالک کی فوج بھی افغانستان کے اندرونی مسائل کو حل نہیں کرسکی،دہشت گردوں کی سوچ ایک ہی ہے نام جو مرضی رکھ لیں،ہم نے دہشت گردی کی سوچ رکھنے والے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہے چاہے اس کا تعلق طالبان سے ہو یا داعش سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ڈان لیکس سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے اس معاملے کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے اس لئے میں اس پر کوئی بات نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کے حل تک معاملات درست نہیں ہوسکیں گے ،کشمیریوں پر شدید ظلم کیا جا رہا ہے اسے پس پشت نہیں ڈال سکتے، سابق امریکی صدر اوبامہ نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردارادا کرنے کا کہا تھا مگر پھر انہوں نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کا تعاون کرے گا اور بھارت تعاون نہیں کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی میرے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے کی بجائے سپریم کورٹ جائے ،پیپلزپارٹی نے بڑے پراجیکٹس کی بجائے رینٹل پاور پلانٹ شروع کئے ہوئے تھے ،آصف زرداری میں کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے وہ بہت دیر بعد پاکستان آئے ہیں انہیں یہاں کے حالات کا علم نہیں ہے ،پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ میں بہت سی خامیاں آگئی ہیں ان کو یہاں کے زمینی حالات کا علم نہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے دو تین دن سے لوڈ شیڈنگ معمول کے مطابق ہے ، مارچ کے آخری دنوں میں تھوڑے حالات خراب ہوئے تھے مگر اب 25اپریل تک لوڈ شیڈنگ بالکل معمول کے مطابق ہو جائے گی ،2018کے آغاز میں 8500میگاواٹ بجلی ہمارے سسٹم میں آجائے گی جس سے ملک سے مکمل طور پر لوڈشیڈنگ کا صفایا ہو جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکرٹری پانی وبجلی کا تبادلہ پہلے سے طے تھا اس تبادلے کا لوڈشیڈنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے ، میں 2017میں الیکشن ہوتے نہیںدیکھ رہا ،مسلم لیگ (ن) کے کارکن کی حیثیت مجھ سے چھینی نہیں جاسکتی ، وزارتیں آنی جانی چیز ہے ، مجھے عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے جو بھی فیصلہ آئے گا انصاف پر مبنی آئے گا۔عمران خان نے درخواست دے کر آرمی چیف سے ملاقات کی اور یہ ہونا چاہیے تاکہ سیاسی لیڈروں کو بھی ملکی دفاعی نظام کا پتا چلے ، صرف سازشوں تک ہی نہ رہ جائیں ۔