Tag Archives: kalsom

بیگم کلثو م نواز بارے افسو سناک ،تشویشناک خبر ،متوالے پریشان

لاہور(ویب ڈیسک) تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخاب کے نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیے۔لاہور کے حلقہ این اے 120 سے تحریک انصاف کی امیدوار یاسمین راشد نے ضمنی انتخاب کے نتائج کو چیلنج کیا اور اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرا دی۔یاسمین راشد نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ این اے 120 ضمنی انتخاب میں بڑے پیمانے پر بے بطگیاں اور بےقاعدگیاں ہوئیں۔الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ حلقے میں 29 ہزار متنازع ووٹ ہیں جسے کھنگالا تو پتہ چلا کہ 30 فیصد افراد فوت ہوچکے اور 30 فیصد ملک سے باہر ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں کلثوم نواز کیخلاف وہ کام ہو گیا جس کی امید نہ تھی

لاہور (خصوصی نامہ نگار) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے این اے 120کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کےخلاف دائر درخواست کی سماعت کےلئے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی نیا فل بنچ تشکیل دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان ،جسٹس عبادالرحمن لودھی اور جسٹس شمس محمود مرزا پر مشتمل تین رکنی بنچ رواں ہفتے کیس کی سماعت کرے گا، پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کیا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن اور اثاثے ظاہر نہیں کئے۔بیگم کلثوم نواز نے خود کو نوازشریف کی زیر کفالت ظاہر کیا مگر وہ کئی کمپنیوں میں شیئر ہولڈر ہیں، بیگم کلثوم نواز نے زرعی انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی، اقامہ ظاہر کیا مگر تنخواہ کی رسید اور اس سے ہونے والی بچت کو ظاہر نہیں کیا، بیگم کلثوم نواز نے مری کی رہائش گاہ میں موجود فرنیچر اور دیگر گھریلو اشیاءکا کوئی ذکر نہیں کیا،بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے ،سندھ میں ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہے جس میں بیگم کلثوم نوازمفرور ہیں لہٰذا ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان کی جانب سے ذاتی وجوہات کی بناءپراس کیس کی سماعت سے انکار کے بعد بنچ ٹوٹ گیا تھا۔جس کے بعدنیا بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں بیگم کلثوم نواز کو کامیاب کرانے کے لیے مبینہ طور پر سرکاری وسائل کے استعمال کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی، ریٹرننگ افسر محمد شاہد نے جواب جمع کرایا ہے کہ سرکاری وسائل استعمال نہیں ہو رہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید کاظم رضا شمسی نے عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر این اے 120 کے ریٹرننگ افسر محمد شاہد عدالت پیش ہوئے، انہوں نے جواب جمع کراتے ہوئے مو¿قف اختیار کیاکہ ضمنی انتخابات کے سلسلے میں سرکاری وسائل کا استعمال نہیں ہو رہادرخواست گزار نے حکومتی وسائل کے استعمال کے خلاف ریٹرننگ افسر کو درخواست بھی نہیں دی۔ اب درخواست گزار پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار کی حیثیت سے بھی دستبردار ہوچکا ہے۔ اس لئے وہ اب عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اہل نہیں عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری نے مو¿قف اختیار کیاکہ پنجاب میں سابق وزیر اعظم کے بھائی میاں محمد شہباز شریف کی حکومت ہے اور میاں محمد نواز شریف کی اہلیہ این اے 120 سے امیدوار ہیں۔ پولیس سمیت دیگر سرکاری محکمے شہباز شریف کے ماتحت ہیں جس کی وجہ سے دھاندلی کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت پنجاب ضمنی الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے اشتیاق چوہدری نے کہا کہ ن لیگ کے اراکین پارلیمنٹ مسلسل حلقے کا دورہ کر رہے ہیں اور کلثوم نواز کے حق میں مراعات اور لالچ دے کر الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جو الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے ریٹرننگ افسر کو درخواست دی مگر کارروائی نہیں کی گئی درخواست گزار نے استدعاکی کہ الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے سرکاری وسائل اورمشینری کے استعمال اور اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے حلقے کے دورے پر پابندی عائد کی جائے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کر دی۔

رستم زماں کی نواسی بارے وہ باتیں جو آپ نہیں جانتے

لاہور (خصوصی رپورٹ) این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں ن لیگ کی امیدوار بیگم کلثوم نواز کا آبائی علاقہ مصری شاہ ہے۔ بیگم کلثوم 1950ءمیں حافظ بٹ گھر پیدا ہوئیں اور وہ مشہور زمانہ گاما پہلوان کی نواسی ہیں۔ انہوں نے انٹرمیڈیٹ اسلامیہ کالج‘ گریجوایشن ایف سی کالج لاہور اور شادی کے بعد ماسٹر پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔ بیگم کلثوم نواز جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار پر قبضہ کے بعد وہ چٹان کی طرح ان کے سامنے ڈٹی رہیں۔ میاں برادران کی جیل کے دنوں میں انہوں نے ن لیگ کی بھاگ ڈور سنبھالی۔ 12 اکتوبر 1999ءسے 10 اکتوبر 2002ءتک وہ ن لیگ کی سربراہ بھی رہیں۔