لاہور،ملتان ‘ کوٹ ادو ‘مظفرگڑھ(خصوصی رپورٹ) قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں حکمران جماعت کے 22غیر حاضر اراکین میں سے 10کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے جن میں وفاقی وزیر سکندر بوسن ‘ این اے 156 خانیوال سے رضا حیات ہراج‘این اے 153ملتان سے رانا قاسم نون ‘ این اے 169وہاڑی سے چودھری طاہر اقبال‘این اے 174راجن پورسے جعفر لغاری ‘ بہاولنگر کے دونوں اراکین قومی اسمبلی طاہر بشیر چیمہ اور عالم داد لالیکا ‘این اے 194رحیم یار خان سے مخدوم خسرو بختیار اور مظفر گڑھ سے باسط سلطان بخاری اور سلطان محمود ہنجرا شامل ہیں۔کوٹ ادو سے منتخب ہونے والے لیگی ایم این اے سلطان محمود ہنجرا نے پریس ریلیز میں بتایا کہ اچانک طبیعت خراب ہونے کے باعث اسمبلی اجلاس میں شامل نہیں ہو سکا۔ مجھے مسلم لیگ (ن) اور پارٹی قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ ذرائع کے مطابق لیگی قیادت ارکان اسمبلی کی اجلاس سے غیر حاضری کے معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے اور غیر حاضر ارکان کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیے جا سکتے ہیں۔ادھر معروف صحافی اور اینکر حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد ن لیگ کی پریشانیوں میں کمی نہیں مزید اضافہ ہوگیا۔ حکمران جماعت کا بے چین گروپ باقاعدہ باغی گروپ میں تبدیل ہوگیا۔ اجلاس کے دوران اسی گروپ کے اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس گروپ میں 25 سے 30 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔جبکہ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ایک ایوان سے بل منظور اور دوسرے سے مسترد ہوتا ہے تو پھر معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چلا جاتا ہےجبکہ قومی اسمبلی اجلاس میں غیرحاضر ہونے والے ارکان کیخلاف ن لیگی قیادت نے ایکشن پلان بنالیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ارکان اسمبلی کے فنڈز بند کرنے کے علاوہ ترقیاتی کاموں کا آڈٹ کرایاجائے گا۔ اس سلسلے میں ان سے وضاحت مانگ لی گئی ہے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں آنے والے بہت سے ارکان یہ بھی کہتے رہے کہ کتنا پریشر اور ڈالیں گے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 20سے زائد حکومتی ارکان اسمبلی جو اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے واضح طور پر فارورڈ بلاک کی بنیاد رکھ دی۔ آئندہ چند روز میں جیسے ہی دیگر مقدمات سامنے آئیں گے اور حدیبیہ سمیت اہم کیسز کھلیں گے تو فارورڈ بلاک میں مزید ارکان کی تعداد کھل کر سامنے آجائے گی۔
باغی گروپ
Tag Archives: hudabia-paper-mills
حدیبیہ کیس سے کون کون بچے گا ؟؟بڑی خبرآگئی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حدیبیہ کیس میں سلمان شہباز کے علاوہ پورا شریف خاندان لپیٹ میں آئےگا۔ شہباز شریف اپنے اصل جارحانہ رنگ میں سامنے آئیں گے۔ متحدہ پاکستان اور پی ایس پی کے کئی افراد کے لندن سے رابطے ہیں۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ والے تو نیک مقصد کیلئے بیٹھے ہیں۔ بدمعاشیہ انہیں خلفشار پھیلانے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔ تحریک لبیک کے رہنما ہوشیار رہیں۔ یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ختم نبوت کے معاملہ پر راجہ ظفر الحق نے جو رپورٹ دی وہ حکومت دبا کے بیٹھی ہے اسے بھی پبلک کی جائے۔ آصف زرداری اندرخانے پوری طرح متحرک ہیں۔ خواجہ آصف نے بیان میں تسلیم کیا کہ وہ دبئی سے اقامہ پر 50 ہزار درہم 27 سال سے وصول کر رہے ہیں۔وزیر دفاع رہے اب وزیرخارجہ ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ قانون کے مطابق اقامہ لیا اور ڈکلیئر بھی کر رکھا تھا۔ ایک ایسا شخص جو اپنی جائیداد بیرون ممالک میں رکھے باہر کے ملکوں کا اقامہ رکھے وہ ملک کے اعلیٰ سطحی خارجہ پالیسی اجلاس میں بھی شرکت کرے۔ اگر قانون اس کی اجازت دیتا ہے تو ایسا قانون ضمیر میں جھونکنا چاہیے۔ ثابت ہو چکا ہے کہ بدمعاشیہ یہاں اپنے مفادات کیلئے قانون سازی کرتی ہے۔ اسحاق ڈار حدیبیہ کیس میں وعدہ معاف گواف بنے تو نیب قانون کے ملزم ملزم نہ رہے پھر وہ ایک بار عدالت میں استغاثہ کے گواہ کے طور پر بھی پیش ہوئے تھے۔ باقر نجفی رپورٹ بارے حکومتی رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ پبلک ہونے سے قومی سلامتی کو خطرہ ہو گا تو سمجھ نہ آتا تھا کہ رپورٹ کا قومی سلامتی سے کیا تعلق ہو سکتا ہے اب حکمران جماعت کے اندر سے سننے میں آیا ہے کہ گولیاں چلانے کا حکم دینے والوں نے بعض مقدس شخصیات کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال کیے جو سامنے آنے کی صورت میں لوگ نجانے ان لوگوں کا کیا حشر کریں بعض پولیس افسر عدالت میں ان کیمرا بیان دینے کو تیار ہیں۔ نواز شریف کو اس سٹیج تک پہنچانے میں کئی لوگوں میں ایک صاحب وہ بھی ہیں جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد ایک شعلہ بیان خطاب کیا جسے سن کر دو افراد نے خودسوزی کر لی اور وہ صاحب خود لیگی گلی سے نکل گئے تھے۔ آج وہ نواز شریف کے ساتھ ہیں فاروق ستار کی پریس کانفرنس کو غور سے دیکھا جائے تو واضح ہو گا کہ ان پر الطاف حسین والی مکمل کیفیت طاری تھی الفاظ بھی ان کے استعمال کرتے رہے۔