Tag Archives: daish

”ہاں ہم نے حملہ کر دیا “خوفناک انکشاف نے کھلبلی مچا دی

قاہرہ /لندن (خصوصی رپورٹ) شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) نے کوئٹہ کے چر چ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔اتوار کو برطانوی خبررساں ادارے ”رائٹرز“ کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش کی اعماق نیوز ایجنسی کے ذرےعے جاری آن لائن بیان میں کوئٹہ میں چر چ پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ داعش کے 2ارکان نے حملہ کیا تاہم دعوے کے حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ کوئٹہ میں زرغون روڈ پر دہشت گردوں نے میتھوڈسٹ چرچ پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 9 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہوگئے۔

سرکاری ٹی وی سٹیشن پر داعش کا حملہ،متعدد افراد ہلاک

کابل (ویب ڈیسک)افغانستان میں سرکاری ٹی وی اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جب کہ 14 زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر جلال آباد میں سرکاری ریڈیو ٹی وی اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے، واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ٹی وی اسٹیشن اور اس سے متصل علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کردیا۔افغان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 4 دہشت گرد ٹی وی اسٹیشن کی عمارت میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جب کہ سیکیورٹی فورسز سے مقابلے کے دوران 2 دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ ٹی وی اسٹیشن کے سربراہ سمیت کم از 12 ملازمین کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے تاہم دیگر لوگ عمارت کے اندر ہی محصور ہیں۔ دوسری جانب حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔

 

سابق صدر نے داعش کو امریکہ کا آلہ کارقراردیدیا

کابل/واشنگٹن (ویب ڈیسک)افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے شدت پسند گروپ داعش کو مبینہ طور پر امریکہ کا ” آلہ کار” قرار دیتے ہوئے، روس کے طالبان کے ساتھ روابط اور عسکریت پسند گروپ کو امن مذاکرات میں شامل کرنے کی کوششوں پر ہونے والی تنقید کو مسترد کردیا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران حامد کرزئی نے گزشتہ ہفتہ داعش کے خلاف “مدر آف آل بمبز” کے حملے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی طرف سے افغانستان میں گرائے جانے والے بم نے داعش کو ختم نہیں کیا ہے۔کرزئی نے کہا کہ میں داعش کو ان کا آلہ کار سمجھتا ہوں میری نظر میں داعش اور امریکہ کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔امریکہ کی فوج افغان فورسز کے ساتھ مل کر رواں سال افغانستان سے داعش کو ختم کرنے اور طالبان عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے عزم کا اظہار کر چکی ہے۔امریکہ کی فوج کے ترجمان نیوی کے کیپٹن بل سلوین حال ہی میں وی او اے کو بتایا تھا کہ افغان فورسز کی قیادت میں ہونے والی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی وجہ سے داعش کے زیر کنٹرول علاقے میں “دوتہائی” اور اس کے جنگجوں کی تعداد میں “50 فیصد سے زائد” کمی ہوئی ہے۔امریکہ کی طرف سے خاص طور پر حالیہ ہفتوں میں ہونے والی کارروائیوں کے باوجود حامد کرزئی نے وی او اے کو بتایا کہ گزشتہ دو سال سے زائد عرصے میں داعش کے خلاف امریکہ کی قیادت میں ہونے والی لڑائی ” کمزور” رہی۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکہ داعش اور اتحادیوں کو ختم کرنے کے لیے شام، عراق اور دیگر علاقوں میں لڑائی کر رہا ہے تاہم ان کے پاس اپنے الزامات کی تقویت کے لیے بہت زیادہ شواہد موجود ہیں۔اپنے دور صدرات کے دو ادوار کے دوران حامد کرزئی کے امریکہ کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے۔تاہم حالیہ سالوں میں ان کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں، انہوں نے گزشتہ ہفتہ افغانستان میں داعش کے گڑھ پر امریکہ کی طرف سے سب سے بڑا غیر جوہری بم گرانے کی مذمت اور اس بم کے استعمال کی اجازت دینے پر افغان صدر اشرف غنی کے خلاف بڑے سخت الفاظ استعمال کیے۔حالیہ سالوں میں داعش کی افغانستان میں سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس نے کئی مہلک حملوں بشمول گزشتہ ماہ کابل میں ایک فوجی اسپتال پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ اس حملے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوئے تھے۔دوسری جانب طالبان کے روس کے ساتھ رابطے ایک ایسے وقت توجہ کا مرکز بنے جب ماسکو اس ملک پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا متمنی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ شدت پسند گروپ داعش کے دائرہ اثر کو وسط ایشیائی ریاستوں تک بڑھانے سے روکنا چاہتا ہے، جس پر ایک دور میں اس نے قبضہ کر رکھا تھا۔افغانستان میں روس کی بڑھتی ہوئی مبینہ فوجی مداخلت کی وجہ سے امریکی اور افغان حکام کی اس بارے میں تشویش میں اضافہ ہوا ہے کہ روس داعش جیسے شدت پسند گروپوں کے خلاف طالبان عسکریت پسندوں کی درپردہ حمایت کر رہا ہے۔وی او اے کے ساتھ انٹرویو میں حامد کرزئی نے ماسکو کے طالبان کے ساتھ رابطوں پر تنقید کو مسترد کیا۔صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد سے صدر حامد کرزئی کے روس سے تعلقات میں قربت آئی ہے اور 2015 میں صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے کیے گئے دورہ ماسکو کے دوران انہوں نے کرائیمیا پر روس کی قبضہ کی حمایت کی تھی۔کرزئی نے روس کے بارے میں کہا کہ “وہ طالبان سے بات کرتے ہیں۔امریکہ بھی طالبان سے بات کرتا ہے۔ ناروے، جرمنی اور دیگر ملک بھی طالبان سے بات کرتے ہیں۔ روس کا بھی طالبان کے ساتھ بات کرنے کا حق ہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق کم ازکم ایک امریکی عہدیدار نے افغان حکومت اور طالبان کے ساتھ ہونے ” غیر رسمی رابطوں “کے تین ادوار میں شرکت کی۔امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اس وقت سامنے آنے والی رپورٹ پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ افغان تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے عزم پر قائم ہے۔امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر ایچ آر میک ماسٹر نے گزشتہ اختتام ہفتہ کابل میں افغان راہنماں سے ملاقات کی اور کہا کہ ملکوں کو افغان طالبان کی حیثیت کو قانونی بنانے کی کوششوں سے گریز کرنا چاہیئے۔میک ماسٹر سے جب روس کے طالبان کے ساتھ درپردہ رابطوں سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی طالبان کی مدد نہیں کرنی چاہیئ۔ کسی کو بھی نہیں چاہیئے کہ وہ افغان حکومت اور افغان عوام کے خلاف مسلح مزاحمت کی مدد کریں۔