Tag Archives: channel 5

سب سے بڑی جمہوریت کا الیکشن نظام فراڈ….؟ضیا شاہد کے پروگرام میں تہلکہ خیز انکشافات

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا ہے کہ بھارت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا تجربہ ناکام ہو چکا ہے۔ یہ بائیومیٹرک سسٹم ہوتا ہے جس میں انگوٹھے کے نشان سے ووٹ کاسٹ کیا جاتا ہے۔ بھارت کی بعض ہائیکورٹس میں اس کے خلاف مقدمات زیرسماعت ہیں۔ دلی صوبے میں مودی کی حکومت نہیں، وہاں عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے جس نے اپنی صوبائی اسمبلی میں سرکاری طور پر چیلنج کیا ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم میں ہیرا پھیری کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ مودی حکومت کی بنیاد یہ تھی ان کو ووٹ زیادہ پڑیں۔ گزشتہ الیکشن میں بھی ان مشینوں کو ایسے سیٹ کیا جاتا رہا ہے کہ پہلے دو گھنٹے عوام کی مرضی اور اس کے بعد مشین کے پروگرام کے تحت مخصوص پارٹی کو ووٹ جاتے تھے۔ بھارت کی صوبائی اسمبلی میں یہ پہلی بار مظاہرہ ہوا ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم کی حقیقت کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کا تبصرہ ہے کہ ٹرمپ کو بھی اسی طرح جتوایا گیا ہے۔ پاکستان میں بھی 2018ءکے انتخابات بائیو میٹرک نظام کے تحت کرانے کی 3,2 تجاویز آ چکی ہیں۔ جس ملک سے چاہیں یہ مشین امپورٹ کریں اس میں بدمعاشی کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا سعودی عرب کو دھمکی دینا حیران کن و افسوسناک ہے۔ عام طور پر مسلم ممالک آپس میں ایسے بیانات نہیں دیتے۔ ایران جیسا ملک جس کی تازہ تازہ امریکہ سے صلح ہوئی ہے۔ جب اس نے اپنا ایٹمی پروگرام چیک کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ ایران کے روس کے ساتھ چند روز پہلے اعلیٰ سطحی مذاکرات ہوئے ہیں، معاہدے بھی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ چیزیں سامنے آئی ہیں جبکہ کچھ خفیہ ہیں۔ روس نے شام میں بشارالاسد کے ذریعے سعودی عرب کے خلاف سٹینڈ لیا ہوا ہے۔ سعودی عرب ایک ایسا کیمپ ہے جسے امریکن کیمپ میں سمجھا جاتا ہے۔ جس سے وہ نکلنے کی کوشش کر رہا ہے اور 40چھوٹے بڑے مسلم ممالک اکٹھے کر کے راحیل شریف کو لے گیا ہے۔ ایران بار بار اس کو چیلنج کر رہا ہے کہ متحدہ افواج ہمارے خلاف سازش ہے۔ بدقسمتی سے سعودی فوج کے سربراہ نے ”وال سٹریٹ جرنل“ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ ”اسلامی امہ آرمی دہشتگردی و باغی قوتوں کے خلاف ہے، جیسے یمن کے باغی“۔ اس پر ایران چوکنا ہوا ہے کیونکہ یمن کی بغاوت میں ایران ان باغیوں کی پشت پناہی کر رہا تھا جبکہ سعودی عرب نے فوج بھیجی اور وہاں تباہی مچا دی چنانچہ اب سمجھا جا رہا ہے کہ اگر سعودی عرب کی حمایت سے کوئی متحدہ فوج بنتی ہے تو وضاحتوں کے باوجود ایران اسے اپنے خلاف سازش سمجھتے ہوئے سعودی عرب کو اپنا اصل دشمن سمجھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نے سعودیہ کو دھمکی دیدی ہے کہ وہ ”اینٹ سے اینٹ“ بجا دے گا۔ سعودی عرب ایسا ملک ہے جہاں بعض مقامات جیسے مکہ شریف، مدینہ شریف ہیں اور وہاں جا کر حج و عمرہ ہوتا ہے۔ بڑی دلچسپ بات ہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا مکہ یا مدینہ میں نہیں بلکہ دارالحکومت ریاض میں رہتے ہیں۔ اسی کو سیاسی و فوجی قوت کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ راحیل شریف کا ہیڈ کوارٹر ریاض میں ہی بنے گا۔ سعودی عرب افواج کے سربراہ کے انٹرویو کے بعد ایران زیادہ واضح اور کھل کر سامنے آ رہا ہے کہ یہ فوج ہمارے خلاف بن رہی ہے۔ سعودی عرب کے بعض علاقوں میں برسوں سے امریکن فوجی ا پنی کالونیوں کی شکل میں رہتے ہیں جہاں کوئی سعودی نہیں جاسکتا۔ وہاں شراب پر پابندی سمیت کوئی مسلم قانون نہیں چلتا۔ سعودی مملکت کا قانون ان پر لاگو نہیں ہوتا۔ اسامہ بن لادن بھی اسی وجہ سے سعودی عرب کی مخالفت کرتا تھا، اس کے ابتدائی مطالبات یہی تھے کہ سعودی حکومت کو ختم کر کے جمہوری و اسلامی ریاست قائم کی جائے۔ ایران کی للکار کے پیچھے امریکہ بھی ہے کیونکہ وہ بھی اسلامی اتحاد فورس کو پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ تین دن پہلے آرمی چیف کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈان لیکس کا معاملہ ایسے سمجھا جاتا ہے کہ جس میں پاک فوج کے معاملات لیک آﺅٹ کیے گئے۔ خود ساختہ خبر بنا کر شائع ہوئی، کورکمانڈر کانفرنس نے نوٹس لیکر حکومت کو تحقیقات کرنے کا کہا۔ تجزیہ کار نے کہا کہ جن کا خیال ہے کہ آرمی قیادت بدلنے کے بعد فوج کی سوچ میں کوئی تبدیلی آ جاتی ہے وہ حقیقت پسند نہیں۔ فوج کا اپنا انداز فکر اور کام کرنے کا طریقہ کار ہے۔ ڈان لیکس کے معاملے میں حالیہ و سابق فوجی افسران کی رائے رہی ہے کہ ایسی باتیں سامنے لائی گئیں اگرچہ وہ مفروضہ تھیں لیکن اس کی اشاعت سے بھارت سمیت تمام دشمن ممالک کو موقع ملا کہ اپنے میڈیا پر اس کو تشہیر کرے۔ پاک فوج نے مجموعی طور پر نوٹس لیا۔ حکومت سے تحقیقات کرانے کی درخواست کی۔ رپورٹ سامنے آئی مگر آئی ایس پی آر نے مسترد کر دی۔ یہ بہت بڑی بات ہے کہ فوج سول حکومت کی کسی کارروائی کو مسترد کر دے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے حکومتی حلقوں میں فوج کی ناراضی دور کرنے کے حوالے سے سرگرمیاں چل رہی تھیں۔ وزیراعظم و وزیرداخلہ کی ملاقات کا ایک بڑا مقصد یہ بھی تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ پریس کانفرنس کرنے سے قبل ایک بار پھر وزیراعظم سے ملنے چلے جاتے ہیں، لگتا ہے کہ فیصلوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے شاید کچھ اور لوگوں کو سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے تاکہ فوج کے ناراض حلقوں کو راضی کر لیا جائے۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی روکنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ انتخابات آرمی کی نگرانی میں ہوں، پولنگ سٹیشن کے اندر و باہر فوج تعینات ہو اور پارٹیوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے الیکشن ایجنٹ کو تربیت دے کر وہاں بٹھائیں، اس سے جعلی ٹیمپرنگ و سنیچنگ ختم ہو جائے گی۔ بائیو میٹرک نظام لانے سے کسی بہتری کی امید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010ءمیں بھارت گیا تھا، اس وقت وہاں پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک نے اہم دستاویزات دیں تھیں جس سے ثابت ہوتا تھا کہ بائیو میٹرک نظام میں ہیرا پھیری ممکن ہے۔ اس پر اپنی رپورٹ بنا کر آصف زرداری، سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چودھری، سابق آرمی چیف جنرل (ر) کیانی سمیت تمام صوبائی وزراءکو بھجوائی تھی کہ مشینی نظام میں دھاندلی کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت میں 2009ءکے انتخابات میں بھی ٹیمپرنگ ہوئی تھی جب بی جے پی کو اقتدار میں لایا گیا تھا۔ دنیا بائیو میٹرک نظام سے مینول نظام کی طرف آ رہی ہے جبکہ ہم بائیومیٹرک سسٹم لانا چاہتے ہیں۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ ایرانی و سعودی حکومت کے بیانات کے علاوہ بڑا مسئلہ مسلم اتحاد فورس کا ہے۔ پاکستان نے ابھی تک سرکاری طور پر نہیں کہا کہ راحیل شریف کی سربراہی میں ایک بریگیڈفوج یمن جا چکی ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق جانے کے امکانات ہیں جبکہ ایران اپنی ایجنسیز کے ذریعے اس بات کو منظرعام پر لا چکا ہے کہ پاکستان یمن جنگ کا حصہ بن چکا ہے۔ ایران نے راحیل شریف کی مسلم اتحاد کی کمانڈ کو گرانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوا۔ حکومت پاکستان و سابق عسکری قیادت بھی ایران کی اس تجویز سے متفق نہیں ہوئے۔ جس کے نتیجے میں ایران کے بھارت کے ساتھ تعلقات پہلے سے مضبوط ہوئے اور بھارتی وزیراعظم کی جانب سے وہاں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اقدام سامنے آیا۔

ملکی سیاست میں بھونچال،پانامہ فیصلے کے بعد عمران خان کا دھماکہ دار اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 28 اپریل کو جلسے کا اعلان کیا ہے۔پارلیمنٹ ہاو¿س میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ججز نے وزیراعظم کے حوالے سے جو تاریخی ریمارکس دیئے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں سنے، سپریم کورٹ کے سینئر ججز نے کہا کہ نوازشریف نا اہل ہیں کیونکہ انہوں نے جھوٹ بولا جب کہ دنیا کے کسی ملک میں اگر ججز کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے اس طرح کی رائے دی جاتی ہے تو وزیراعظم کی پارٹی کے ممبران ہی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ججزکی جانب سے نوازشریف کے لیے ان ریمارکس کے بعد پارٹی ممبران کیسے عوام کے پاس جائیں گے، ڈیوڈ کیمرون کوکیا ضرورت تھی استعفی دینے کی لیکن اس نے کہا کہ میرا وزیراعظم رہنے کا اخلاقی جوازختم ہوگیا، سپریم کورٹ نے قطری کا خط بھی مسترد کردیا۔عمران خان نے کہا کہ عدالت نے ہمارے الزامات پر جے آئی ٹی بنائی ہے، ایک طرف سپریم کورٹ کہتی ہے کہ انصاف کے ادارے مفلوج ہو گئے ہیں، نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے تو اب یہ ہی ادارے نواز شریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کیسے تحقیقات کریں گے، اداروں نے کام کرنا ہوتا تو نوازشریف کب کے پکڑے جا چکے ہوتے۔

”ہر عظیم خزانے کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے “….پانامہ کیس کے فیصلہ کا حیران کن موڑ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پاناما لیکس کے بڑے کیس کے فیصلے کی شروعات اختلافی نوٹ سے کی گئی۔ فیصلے کے آغاز میں ایک مافیا پر لکھے گئے مشہور ناول گاڈ فادر کا حوالہ دیا گیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لکھا کہ “دولت کے ہر ذخیرے کے پیچھے جرم کی داستان چھپی ہے”۔ ایسا اتفاق ہے کہ یہ جملہ نواز شریف کے خلاف کیس پر صادر آتا ہے۔ بڑی کامیابی کا اصل راز ایک جرم ہے، جو مہارت سے سرانجام دینے کے باعث سامنے نہیں آیا۔ جسٹس آصف سعید نے کہا کہ مشہور ناول “گاڈ فادر” اس جملے سے متاثر ہو کر لکھا گیا۔ محض اتفاق ہے کہ پاناما کیس میں عمران خان نے وزیراعظم پر ایسا ہی الزام لگایا۔پانامہ کیس فیصلے میں 1969 میں شائع ہونے والے ناول ’گاڈ فادر‘کا بھی تذکرہ ہے۔پانامہ کیس فیصلے میں ناول سے ایک جملہ اقتباس کے طور پر لیا گیا ہے کہ ”ہرعظیم خزانے کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے“۔ یہ ناول ایک اطالوی مافیا باس کی زندگی پر مبنی ہے۔ اس مافیا باس کے پاس اتنی کثیر تعداد میں دولت تھی کہ اس سے متعلق مشہور ہے کہ اس کی ماہانہ آمدن کے طور پرآنے والے کرنسی نوٹ باندھنے کے لیے ہی صرف ہرماہ ڈھائی ہزارڈالر کی ربربینڈ خریدی جاتی تھی۔اس کی موت کے بعد جب اس کی غیر قانونی دولت کا تخمینہ لگایا گیا تومعلوم ہوا کہ اس کی ہفتہ وار کمائی 400 ملین ڈالر سے تجاویز کر چکی تھی۔ اس حوالے سے مافیا باس کے بیٹے نے ایک انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھاکہ جو رقم سامنے آئی وہ کل جمع شدہ غیر قانونی رقم کاصرف ایک فیصد بھی نہیں جو میرا باپ منشیات کی اسمگلنگ سے کماتا تھا۔