All posts by Channel Five Pakistan

نیلم منیر کی میک اپ کے بغیر ایسی تصویر سامنے آ گئی کہ جس نے دیکھی آنکھیں جھپکنا ہی بھول گیا، دیکھ کر آپ بھی بے اختیار کہہ اٹھیں گے ”اسے میک اپ کی کیا ضرورت ہے“

لاہور (ویب ڈیسک) نیلم منیر پاکستان کی چند معروف ترین اداکاراﺅں میں سے ایک ہیں جن کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ پاکستانی ناصرف ان کی اداکاری کو بہت پسند کرتے ہیں بلکہ ان کی خوبصورتی کے بھی دیوانے ہیں اور ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بے تاب رہتے ہیں۔اداکارائیں ٹی وی پر آئیں یا کسی تقریب میں شریک ہوں تو خوب میک اپ کیا ہوتا ہے اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ میک اپ کے بغیر کسی اداکارہ کی تصویر سامنے آ جائے اور مداح انہیں پسند کریں مگر نیلم منیر اس معاملے میں سب پر بازی لے گئی ہیں جن کی میک اپ کے بغیر سامنے آنے والی تصویر دیکھنے والا ہر شخص یہ کہہ اٹھتا ہے کہ ”انہیں میک اپ کی کیا ضرورت ہے۔“یہ تصویر سامنے آئی تو سوشل میڈیا صارفین دیکھتے ہی رہ گئے اور اپنے اپنے انداز میں نیلم منیر کیلئے پیار کا اظہار اور تعریف کرنے لگے۔

اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

لاہور (ویب ڈیسک )وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔اسلام آباد، پشاور، لاہور، فیصل آباد، چترال میں دوپہر کے اوقات میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسلام آباد میں 8 بجکر 35 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کا دورانیہ 20 سے 30 سیکنڈز تھا۔خیبرپختونخوا کے شہروں صوابی، پاراچنار، سوات، ایبٹ آباد، مردان، مانسہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق ابھی تک خیبرپختونخوا میں زلزلے سے کسی نقصان کی رپورٹ نہیں ملی۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.5 ریکارڈ کی گئی، جس کی زیر زمین گہرائی 12 کلومیٹر تھی، جبکہ اس کا مرکز بنوں سے 30 کلومیٹر شمال تھا۔دوسری جانب پنجاب کے شہروں میانوالی، سرگودھا اور بھکر میں بھی زلزلےکے جھٹکوں کی رپورٹس سامنے آئیں۔زلزلے کے جھٹکوں کے باعث لوگ گھبرا کر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

نواز شریف پر منی لانڈرنگ کا الزام: نیب کا ایسا نوٹس پہلے کبھی جاری نہیں ہوا

لاہور ( ویب ڈیسک ) پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مبینہ طور پر انڈیا میں منی لانڈرنگ کرنے کی جانچ پڑتال کے حکم پر چئیرمین نیب سے وضاحت طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بدھ کو وزیراعظم نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر سے کہا کہ وہ ایوان کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں جو چیئرمین نیب کو طلب کرے اور یہ بھی پوچھے کہ انھوں نے یہ بیان کس حیثیت میں دیا ہے۔خیال رہے کہ نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی طرف سے گذشتہ روز منگل کو ایک بیان جاری ہوا تھا جو ایک خبر سے متعلق تھا جس میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے چار عشاریہ نو ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے انڈیا بھجوائے تھے جس سے ملکی خزانے کو نقصان پہنچا ہے۔اگرچہ نیب نے اپنے پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ میڈیا رپورٹس میں عالمی بینک کی مائیگریشن اینڈ ریمنٹس بک 2016 کا حوالہ بھی دیا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ نہ صرف ورلڈ بینک نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے کہ متعلقہ رپورٹ میں نواز شریف کا حوالہ دیا گیا ہے بلکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کا ڈیڑھ برس قبل ان رپورٹس کی تردید کر چکا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس طرح نیب کا ادارہ کام کر رہا ہے اس سے بیوروکریٹس میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ ا±نھوں نے کہا کہ اداروں کے ایسے اقدامات سے ملک نہیں چلا کرتے۔ا±نھوں نے تجویز دی کہ نیب قوانین میں ترمیم کی جائے جس کے بارے میں تمام سیاسی جماعتوں نے ایک کمٹمنٹ بھی کی ہے۔اس موقع پر حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کے بارے میں وہ اپنی جماعت کی قیادت سے مشاورت کریں گے لہذا ا±نھیں کچھ وقت دیا جائے۔قومی اسمبلی کے سپیکر نے سیاسی جماعتوں کو اپنی قیادت سے مشاورت کے لیے ایک دن کی مہلت دی۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف کی طرف سے مبینہ طور پر اربوں ڈالر بھارت بھیجنے سے متعلق رپورٹ عالمی بینک کی تھی۔ا±نھوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کو اس بارے میں تحقیقات کر کے نہ صرف عالمی بینک کو آگاہ کرنا چاہیے تھا بلکہ عوام کو بھی اس بارے میں معلومات فراہم کی جانی چاہیے تھی۔گذشتہ روز منگل کو جب نیب کے ترجمان کی جانب سے یہ پریس ریلیز جاری ہوئی تو بریکنگ نیوز تو چلی لیکن مختلف چینلز اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر اس خبر پر بحث بھی چل پڑی اور اب صورتحال یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ہیش ٹیگ میں نیب کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں کوئلے کی اندھیری کانوں کی نذر ہونے والے مزدور

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے سب سے پسماندہ سمجھے جانے والے ضلع شانگلہ کے دو نوجوان بھائیوں نے اس امید پر کان کنی جیسا سخت اور خطرناک پیشہ اپنایا ہوا تھا کہ شاید کسی مرحلے وہ اپنے خاندان کو غربت کی چکی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آزاد کر سکیں لیکن ان کی یہ خواہش شاید ہی کبھی پوری ہو سکے گی۔یہ کہانی ان دو نوجوان بھائیوں کی ہے جو چار دن پہلے بلوچستان میں کوئلے کی ایک کان میں ہونے والے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔27 سالہ عبد اللہ خان اور 20 سالہ عبد الحق کا تعلق ضلع شانگلہ کے ایک دور افتادہ پہاڑی علاقے زڑہ سے تھا۔یہ دونوں بھائی گھر کے واحد کفیل تھے۔ عبداللہ خان کے دو چھوٹے بچے بھی ہیں جبکہ عبدالحق غیر شادی شدہ تھے لیکن ان کی منگنی ہو چکی تھی اور آئندہ سال شادی متوقع تھی۔بی بی سی اردو کی ٹیم نے دور افتادہ اور دشوار گزار پہاڑی گاو¿ں زڑہ کا دورہ کیا۔ پہاڑ کی چوٹی پر واقع اس گاو¿ں کی بیشتر آبادی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ ان میں زیادہ تر افراد یا تو کوئلے کی کانوں میں محنت مزدوری کرتے ہیں یا پھر بااثر خوانین کے ہاں گھروں میں ملازم ہیں۔ہلاک ہونے والے بھائیوں کے چچا سعید گل نے بتایا کہ یہ خاندان کئی دہائیوں سے غربت کا شکار رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے والد بھی تقریباً 30 سال تک کوئلے کی کانوں میں کام کر چکے ہیں اور آخری عمر میں انہیں کانوں کے اندر کام کرنے کی وجہ سے پھیپھڑوں کے کینسر کا مرض لاحق ہوا جس سے وہ ہلاک ہوئے۔20 سالہ عبد الحق کا تعلق ضلع شانگلہ کے ایک دور افتادہ پہاڑی علاقے زڑہ سے تھا
ان کے مطابق ’عبد اللہ خان کے والد کے پاس عمر کے آخری دنوں میں علاج کے پیسے نہیں تھے اور ایک دن اس نے تنگ کر کہا کہ اب میرے پیٹ میں چھری کیوں نہیں مارتے تاکہ میں اس آذیت سے ہمیشہ کےلیے آزاد ہو جاو¿ں۔‘انھوں نے کہا کہ دونوں بھائیوں نے اس امید پر کان کنی کا سخت پیشہ اپنایا ہوا تھا کہ شاید کسی مرحلے پر وہ اس قابل ہو سکیں کہ اپنے خاندان کی زندگی بدل سکیں اور ان کے بچے بھی تعلیم حاصل کریں لیکن شاید قدرت کو یہ منظور نہیں تھا۔بلوچستان میں سنیچر کو کانوں کے اندر ہونے والے دو مختلف حادثات میں کم سے کم 25 افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے تھے۔ مرنے والوں میں 21 کان کنوں کا تعلق ضلع شانگلہ سے تھا۔تقریباً پانچ لاکھ کی آبادی پر مشتمل وادی شانگلہ زیادہ تر پہاڑی دیہات پر مشتمل ہے۔ علاقے کی اکثریتی آبادی سرسبز پہاڑی اور خوبصورت وادیوں میں رہتی ہے جو مرکزی سڑک سے کافی دور واقع ہے۔ اس ضلع میں ایسے دیہات شامل ہیں جو پہاڑ کی چوٹیوں پر دشوار گزار مقامات پر واقع ہیں۔علاقے کے زیادہ تر غریب نوجوان کان کنی جیسے مشکل اور جان لیوا پیشے سے وابستہ ہیں۔شانگلہ میں ایسے گاو¿ں بھی ہیں جہاں ہر دوسرے گھر کا کوئی نہ کوئی فرد کوئلے کی کان میں کام کے دوران ہلاک ہو چکا ہےشانگلہ میں خود کوئلے کی کوئی کان موجود نہیں البتہ یہاں کے باشندے سینکڑوں کلومیٹر دور سفر کر کے ملک کے مختلف صوبوں بلوچستان، پنجاب، سندھ اور قبائلی علاقوں میں کام کرنے کے لیے جاتے ہیں۔یہ امر بھی اہم ہے کہ پاکستان بھر میں واقع کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے 80 فیصد تک مزدروں کا تعلق شانگلہ اور سوات کے اضلاع سے رہا ہے۔شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو یہاں کے باشندے انتہائی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں اور یہ دوسرے علاقوں کے مکینوں کی نسبت سخت جان بھی سمجھے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھٹن اور خطرناک کام ہونے کی وجہ سے کوئلے کی کانوں میں اجرت عام مزدوروں کے مقابلے میں زیادہ دی جاتی ہے۔کوئلے کی کانوں میں عام طورپر حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہے جس کے باعث وہاں اکثر اوقات گیس کے اخراج یا کان گرنے جیسے واقعات پیش آتے رہے ہیں جس کی وجہ سے مزدور لقمہ اجل بھی بن جاتے ہیں۔شانگلہ میں ایسے گاو¿ں بھی ہیں جہاں ہر دوسرے گھر کا کوئی نہ کوئی فرد کوئلے کی کان میں کام کے دوران ہلاک ہو چکا ہے۔اس ضلع کے دو علاقے پورن اور صدر مقام الپوری ایسے مقامات ہیں جہاں کے زیادہ تر باشندے کوئلے کی کانوں میں کام کرتے ہیں اور یہاں مرنے والے غریب نوجوانوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔شانگلہ کے ایک مقامی صحافی نوید احمد کا کہنا ہے کہ شانگلہ سوات ہی کی طرح کا ایک سیاحتی مقام ہے لیکن بدقسمتی سے اس ضمن میں یہاں کسی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔’ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت میں سیاحت کے وزیر کا قلمدان شانگلہ کے ایک رکن صوبائی اسمبلی کے پاس رہا ہے لیکن گذشتہ پانچ سال کے دوران علاقے کی ترقی کےلیے کوئی ایسا قابل ذکر کام نہیں کیا گیا ہے جس سے کوئلے کے کانوں میں کام کرنے والے غریب مزدوروں کی زندگی میں کوئی تبدیلی آ سکے۔‘انہوں نے کہا کہ ضلع کی سیاسی شخصیات ہر سال ان سے ووٹ لیتے ہیں لیکن کبھی ان کی طرف سے اس جانب توجہ نہیں دی گئی کہ اندھیری کانوں کے نذر ہونے والوں کو بچایا بھی جا سکتا ہے اور ان کے لیے متبادل روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے جا سکتے ہیں۔

سابق فوجی افسران کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ،چیف جسٹس ثاقب نثار کا چونکا دینے والا اعلان

اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ نے اصغر خان علمدر آمد کیس کی سماعت کے دوران 1990کے انتخابات میں دھاندلی میں ذمہ دار سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔منگل کوچیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے اصغر خان عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اصغر خان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظر ثانی کی درخواستیں خارج کی جا چکی ہیں، اب عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد ہونا ہے، عدالتی فیصلوں پر من وعن عمل ہونا چاہیے، فیصلہ میں ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا حکم حکومت کو دیا گیا لیکن وفاقی حکومت نے عدالتی فیصلے کے بعد آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا، ایف آئی اے کی تحقیقات بھی ایک جگہ پر رک گئی، یہ نہیں معلوم آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں،معاملہ ایف آئی اے میں جانا ہے یا نیب میں جانا ہے؟۔ کیا سابق فوجی افسروں کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ سابق فوجی افسروں کا ملٹری کورٹ میں ٹرانزٹ ہونا چاہیے، آئین کی ہر خلاف ورزی آرٹیکل 6 کے زمرے میں نہیں آتی، سابق فوجی افسروں کا ٹرائل کہاں ہوگا یہ طے کرنا حکومت کا کام ہے، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کا فیصلہ حکومت نے کیا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگر کوئی جرم ہوا ہے تو اسکا ٹرائل ہونا چاہیے، اسد درانی اور اسلم بیگ کے بیانات قلمبند نہیں ہوئے، اب ایف آئی اے ان لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرے گی، فوجداری ٹرائل ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد ہو گا۔اصغر خان مرحوم کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ اسد درانی اور اسلم بیگ کے خلاف ایکشن اور دیگر کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔ عدالت کے سامنے اصغر خان کیس میں بڑے انکشافات ہوئے، سابق فوجی افسران کے جرم کا آرمی ایکٹ، الیکشن ایکٹ اور آئین کے تحت جائزہ لیا جائے، ملٹری کورٹ میں کس جرم کا ٹرائل ہوگا یہ طے ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ حکومت 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ دار سابق فوجی افسران کے خلاف ایک ہفتہ میں کارروائی کا فیصلہ کرے، یہ فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا جائے، جس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ فیصلہ کے لیے دو ہفتے دے دیں جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔

”خفیہ ادارہ بھی پکڑنے میں ناکام“سوشل میڈیاپر خواتین کو ہراساں کر نیوالے سابق ایس ایس پی بارے چونکا دینے والی خبر

لاہور (کرائم رپورٹر) ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا اشتہاری ملزم سابق ایس ایس پی سید جنید ارشد ایف آئی اے کی پہنچ سے دور ،ایف آئی اے کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی ملزم کی تصویر انتہائی مطلوب ملزم کے طور پر اپ لوڈ کردی گئی ، لاکھ کوششوں کے بعد بھی سوشل میڈیا پر جنسی ہراساں کرنے والے سابق ایس ایس پی کو ایف آئی اے تلاش کر نے میں ناکام ۔ بتایا گیا ہے کہ سابق ایس ایس پی سید جنید ارشد ولد سید ارشد حسین کے خلاف تقریباًایک سال قبل ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور کے دفتر میں سوشل میڈیا پر تصاویر ایڈیٹ کر کے خواتین کو جنسی ہراساں اور بلیک میل کرنے کی درخواست دائر کی گئی جس پر ایف آئی اے کی جانب سے 8جون 2017کو ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور میںمقدمہ نمبر 59/17 درج کرلیا گیا لیکن ملزم خود ایس ایس پی رینک کا ہونے کی وجہ سے فوری طور پر کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس پرملزم کو روح پوش ہونے کا مکمل موقع ملا اور وہ فرار ہوگیا ۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور کے انسپکٹر اظہر ریاض کی جانب سے 30جنوری 2018کو عدالت سے استدعا کی گئی کہ ملزم سابق ایس ایس پی سید جنید ارشد ولد سید ارشد حسین سکنہ مکان نمبر38گلی نمبر 60سیکٹر F-11/4اسلام آبادکو اشتہاری قرار دیا جائے جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد امتیاز باجوہ کی جانب سے ملزم سید جنید ارشد کو اشتہاری قراردیدیا گیا ۔ عدالت کی جانب سے ملزم کو اشتہاری قرار دیئے جانے کے بعد ملزم سابق ایس ایس پی سید جنید ارشد ولد سید ارشد حسین کی تصویر ایف آئی اے کی آفیشل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر کے ساتھ انتہائی مطلوب بھی لکھ دیا گیا ہے۔

کرکٹ کے بعد کبڈی لیگ میں بھی جواء،کون کنگال کون خوشحال،تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (خصوصی ر پو رٹر )پا کستان سپر کبڈ ی لےگ پر مبےنہ طو ر پر کروڑوں رو پے کا جوا ہونے کا انکشاف ، ٹےم منےجرزسمےت کھلا ڑ ےو ں کی جا نب سے لا کھو ں رو پے میچز ہارنے کے عوض وصول کیا گیا ۔واضح ر ہے مذکو ر ہ لےگ میں 10ٹےمو ں کو دو گروپو ں میں تقسےم کےا گےاتھا ۔ سپر کبڈی لیگ کے میلے کاآغاز کے بعد جس کی خاص بات کبڈی کے دیسی کھیل کو لگنے والا ولائیتی تڑکا ہے یعنی کبڈی غیر ملکی بھی کھیلیں ۔مذکو رہ ٹیموںنے دس دس بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کر رکھا ہے، مجموعی طور پر 10 غیر ملکیوں سمیت 100 سے زائد کھلاڑی ایونٹ کا حصہ ہیں،بکیوں کے ذرائع نے بتا ےا ہے کہ پاکستان میںدوسرے معروف کھیلوں کے ساتھ ساتھ اب ملک میںکبڈی لےگ کے انعقادپر جہا ں کروڑوں شہری جشن منا رہے تھے ،وہا ں سٹہ بازوں نے جواریوں سے مذکو ر ہ لےگ میں جوا کروانے کے عوض کرو ڑو ں روپے کما لیے ۔جس میں مبےنہ طو ر پر کھلا ڑےو ں اور ٹےم منےجر کی جا نب سے بھی لا کھو ں رو پے سٹہ میں کما نے کا انکشاف ہوا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ صو با ئی دا ر الحکومت سمےت پا کستان بھر میں مختلف مقاما ت میں بکیوں کی جانب سے گزشتہ روز بھی کبڈی لیگ کے ہر میچ پرکھلے عام جوا کھیلا گیااور جواری اس کھیل پر بھی کروڑوں رو پے کما تے رہے۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ کبڈی لےگ کے دوران بڑے بکیوں کی جانب سے چھاپوں سے بچنے کے لیے ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہائی ایکس ویگنز اور کوسٹروں میں سیٹ اپ لگائے گئے تھے اور بکی ان سیٹ اپ لگی گاڑیوں پرلاہوراور کرا چی سمےت مختلف شہروں میں سپرہائی وے، مو ٹر وےز پر چلتے ہوئے جوا بک کرتے رہے ۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ ایک کوسٹر میں 10 جبکہ ہائی ایکس وین میں 8 تک بکیوں کے نمائندے موجود تھے جو موبائل فون پران میچز پر جوا بک کر رہے تھے۔اس حوالے سے بکیوں نے نئے نمبرز حاصل کیے تھے جو کبڈی میچ کے آغازسے ایک گھنٹہ قبل کھول کر واٹس ایپ گروپوں پر چلائے گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بکیوں کی در جنو ں گا ڑےاں سپرہائی وے پر موجود تھیں، کرا چی کے بڑے بکےو ں جس میں بدنام بکی فیصل بافیلا کے کارندے زیادہ تر کوسٹروں میں سوار تھے جبکہ” جمائی راجہ “اور” فیصل بابا “کے کارندے بھی ہائی ایکس وینوں میں بیٹھ کر جوا بک کرتے رہے۔اس کے علاوہ لاہور ، حےدر آبا د، فےصل آبا د ، سمےت مختلف مقامات پر عرفات اور فاروق مرچنٹ کے کارندوں کی جانب سے حیدر آباد میں اپنا سیٹ اپ لگایا گیا تھا جبکہ کھارادر میں راحیل کالا، گارڈن میں فیضان صادق، اسی طرح لاہور سے میاں عارف عرف باس ،نئیر جوکی،صدیق جج سمیت حاجی ناصر وغےر ہ شامل ہیں ۔دوسری جا نب پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز فیصل آباد شیر دل اور گوادر بہادر کے درمیان کھیلا جانے والا میچ بھی مبینہ طورفکس تھا جس پر لاہور کے جواریوں کی طرف سے کروڑوں روپے شرطیں لگائی گئی مگر حیرت انگیز طور پر یہ میچ گوادربہادر ہار گئی۔جس سے جواریوں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے نام نہ ظاہر کرنے کی پر ایک جواری نے بتایا کہ ہارنے والی ٹیم اور اس کی مینجمنٹ نے لاکھوں روپے اس کے عوض وصول کئے۔

مولانا عبدالعزیز نےدوبارہ لال مسجد کا منبر سنبھالنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد (این این آئی) لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے آپریشن کے 11 سال بعد مسجد کا منبر و محراب سنبھالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔شہداءفاو¿نڈیشن آف پاکستان کے رہنما حافظ احتشام احمد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز غازی 11 مئی کو لال مسجد اسلام آباد جائیں گے اور وہاں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز غازی تقریبا ساڑھے 4 سال بعد لال مسجد میں داخل ہوں گے۔خیال رہے کہ اس سے قبل چوبیس دسمبر 2014 کو مولانا عبدالعزیز غازی نے لال مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کیا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ امید ہے کہ حکومت اور وفاقی انتظامیہ خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے لال مسجد جانے پر کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز غازی پر اب کوئی مقدمہ نہیں اور وہ لال مسجد کے آئینی و قانونی خطیب ہیں جبکہ ساڑھے 4 سال تک انہیں لال مسجد جانے سے روکنا خلاف آئین و قانون تھا۔