All posts by Channel Five Pakistan

پاکستان کے یوم آزادی پر ایران میں مبارکباد کے سائن بورڈ آویزاں

تہران(ویب ڈیسک) پاکستان کے 72 واں یوم آزادی کے موقع پر ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای اورعوام کی جانب سے پاکستانی قوم کو تہران میں سائن بورڈ ویزاں کرکے منفرد انداز میں مبارکباد پیش کی گئی۔ایران کے سب سے بڑے شہر تہران کے مرکز میں متعدد سائن بورڈ آویزاں کیے گئے جن پر پاکستان کے تمام صوبوں کی تصویروں کے ساتھ مبارک باد کے پیغامات تحریر ہیں۔متعدد سائن بورڈز پر ایرانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای اور قائد اعظم کی تصویریں واضح ہیں۔شہر کی تمام بڑی شاہراوئں پر ایسے سیکڑوں سائن بورڈ آویزاں کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستان کی یوم آزادی پر کسی دوسرے ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر اظہار تشکر کیا گیا۔ریڈیو پاکستان کے مطابق بینرز میں پاکستان کی تاریخی عمارتوں کو دکھایا گیا ہے۔ایران کی جانب سے پاکستان کی یوم آزادی پر منفرد انداز کو دونوں ممالک کے مابین بہتر دوستانہ تعلقات کے زمرے میں انتہائی اہم سمجھا جارہا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور متوقع وزیراعظم عمران خان نے حالیہ انتخابات میں واضح اکثریت کے بعد اپنے خطاب میں ایران کے ساتھ مزید بہتر تعلقات قائم رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

71 سالوں میں پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں کہاں پہنچا؟

پاکستان 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔اس کے حصول کا بنیادی مقصد ایک ایسی خود مختار ریاست کا قیام تھا جہاں بر صغیر پاک و ہند کے مسلمان اپنی ایک علیحدہ مذہبی، ثقافتی اور معاشرتی شناخت بر قرار رکھتے ہوئے زندگی گزار سکیں۔گذشتہ 71 برس میں علم و ادب، فنون ِ لطیفہ ،طب، انجینئرنگ، کمپیوٹر و انفارمیشن ٹیکنالوجی غرض یہ کہ زندگی کے ہر شعبے میں پاکستان نے مجموعی طور پر کافی ترقی کی ہے۔ اگرچہ بیرونی سازشوں اور اندرونی خلفشار اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہم اس خطے میں واقع دیگر ہمسایہ ممالک جیسے بھارت، ایران اور چین سے ترقی میں ابھی بہت پیچھے ہیں مگر ایسا ہر گز نہیں ہے کہ ہم نے یہ 71 برس محض ہاتھ پر ہاتھ دھر کر گزارے ہیں۔سینکڑوں نامور پاکستانی سپوت اس وقت دیار ِ غیر میں اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور ہزاروں با صلاحیت افراد نے ملک میں رہتے ہوئے محدود وسائل اور حکومتی سر پرستی نا ہونے کے باوجود ایسے کئی کارہائے نمایاں سر انجام دیئے جو ناصرف ساری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے کا باعث بنے بلکہ ان کے ذریعے پاکستان کا ایک مثبت امیج اجاگر ہوا جو بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے باعث کافی حد تک دھندلا گیا تھا۔آئیے 71 برس کا ایک مختصر جائزہ لیتے ہیں کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان نے کتنے سنگ ِ میل عبور کیئے جو آئندہ بھی دنیا بھر میں وطن ِ عزیز کی ایک جداگانہ شناخت اجاگر کرتے رہیں گے۔پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایوب خان امیہ ایک خوش مزاج نیورو سرجن اور اندرنی دماغی چوٹوں کے ماہر تھے۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے بائیو کیمسٹری میں گریجویشن کے بعد نف فیلڈ کالج آف سرجیکل سائنسز لندن سے نیورو سرجری کی تربیت حاصل کی۔ دماغی امراض اور سرطان پر اپنی تحقیق کے دوران 1963 میں ڈاکٹر ایوب خان امیہ نے دماغی رسولی کے خاتمے کے لیے ایک آلہ ایجاد کیا، جسے ’امیہ ریزروائر‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی بدولت برین ٹیومرکا علاج بذریعہ کیموتھراپی ممکن ہوا۔ یہ آلہ ایک انقلابی تکنیک ثابت ہوا اور اسی کی طرز پر مستقبل میں بہت سے طبی آلات ایجاد کیئے گئے جن کی بدولت میڈیکل سائنس میں انقلاب برپا ہوا۔ ڈاکٹر ایوب خان امیہ نے سر پر لگنے والی حادثاتی چوٹوں پر بہت سی تھیوریز بھی پیش کیں، جن میں ٹرامیٹک تھیوری قابل ذکر ہے، جس کا تعلق چوٹ لگنے کے بعد انسانی سوچ و جذبات میں آنے والی تبدیلیوں اور مذہبی شدت پسندی سے ہے۔ڈاکٹر عبد سلام پاکستان کے مایہ ناز سائنسدان تھے جن کا یہ اعزاز کئی عشروں بعد بھی برقرار ہے کہ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والے پاکستان کے پہلے سائنسدان ہیں۔ 1969 میں ڈاکٹر عبد سلام کو اپنے ساتھی محقق سٹیون وین برگ کے ساتھ کمزور برقی قوتوں پر ان کے پیش کردہ ماڈل پر طبیعات میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ دراصل کمزور برقیاتی قوتوں کا ماڈل یہ پیشن گوئی کرتا ہے کہ دو انتہائی توانائی کے حامل ذرات جو آپس میں ٹکرا رہے ہوں ان کی پرو بیبیلیٹی یا امکانات کی شرح انفرادی ذرے کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیئے ایک نیا ماڈل پیش کیا گیا جس میں صرف ایک یا ایک ہی جیسے کئی ذرات تھے جنھیں ‘ہگز بوسون’ کا نام دیا گیا۔ ڈاکٹر عبد سلام کی کوانٹم فزکس میں گراں قدر تحقیق کے علاوہ پاکستان کی آزادی کے بعد ابتدائی ادوار میں سائنسی علوم کی ترویج کے لیئے اہم خدمات کی وجہ سے بھی انھیں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔1971 کی جنگ کے بعد ملکی سلامتی کو لا حق خطرات کو بھانپتے ہوئے جناب ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو مو¿ثر بنیادوں پر آگے بڑھانے کے لیئے کوششیں تیز کیں اور ری ایکٹر ٹیکنالوجی اور پاور پلانٹس میں ڈاکٹر منیر احمد خان کے تجربے کو پرکھتے ہوئے انھیں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا چیئر مین منتخب کیا اور انکی سرکردگی میں پلوٹونیم افزودگی کے منصوبے کا آغاز ہوا۔ جس کے لیئے ڈاکٹر منیر نے فرانس اور چند ممالک کے ساتھ کچھ معاہدات بھی کیئے مگر ڈاکٹر عبد القدیر خان کے آمد کے بعد سائنسدان دو گروہوں میں بٹتے گئے اور بلا آخر پلوٹونیم منصوبے کو التوا میں ڈالتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو نے یورینیم افزودگی کے لیئے گرین سگنل دے دیا۔1975 میں ڈاکٹر عبد القدیر کو اس منصوبے کا حصہ بنایا گیا اور انھوں نے ڈاکٹر خلیل قریشی کے ساتھ گیس سینٹری فیوجز پر تحقیق شروع کی۔کچھ عرصے بعد انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹری کے قیام کے بعد پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور ای آر ایل کے سائنسدان علیحدہ علیحدہ تحقیقات کرتے رہے۔ 1981 میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ای آر ایل کا ڈائریکٹر بنا کر اسکا نام اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا گیا جہاں اپنی ٹیم کے ساتھ شب و روز کی ان تھک محنت کے بعد 1984 تک وہ پہلی اٹامک ڈیوائس بنانے میں کامیاب ہوئے۔ یوں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سائنسدانوں اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ٹیم کی مشترکہ کاوشوں نے پاکستان کو دنیا کے ان گنے چنے ممالک کی فہرست میں لا کھڑا کیا جن کی افواج کے پاس ایٹمی و نیوکلیئر ہتھیار موجود ہیں۔1986 میں پاکستان کے دو انتہائی با صلاحیت سپوتوں نے دنیا کا پہلا کمپیوٹر وائرس تیار کیا ،جسے مائکرو سوفٹ ڈوس آپریٹنگ سسٹم میں بنایا گیا تھا۔ اس کے ذریعے کمپیوٹر کی ڈسک میں موجود ڈیٹا کی غیر قانونی نقل یا کاپی بنانے کے عمل کو روکا جاسکتا تھا۔ اس دور میں کمپیوٹر کا استعمال اتنا زیادہ عام نہیں ہوا تھا اور عام صارف کمپیوٹر سٹوریج کی باریکیوں سے واقف نہیں تھے، لہذا ٰ اس وائرس کے ذریعےان مسائل پر قابو پانے میں مدد ملی جن کا تعلق کمپیوٹر کی ڈسک سٹوریج سے تھا۔پاکستان کے پہلے سٹیلائٹ پروگرام کو بدر کا نام دیا گیا تھا جس کے تحت 1990 سے 2000 تک سپارکو نے زمین کے نزدیکی مدار ( لو ارتھ آربٹ) میں کئی سٹیلائٹ بھیجے ،جن کا بنیادی مقصد مستقبل میں بھیجے جانے والے جدید ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ کے لیئے اہم تجربات کرنا تھا۔ اس سلسلے کا پہلا سٹیلائٹ جولائی 1990 میں ہمسایہ ملک چین کے لانچنگ سینٹر سے بھیجا گیا تھا اور یہ مشن دسمبر 1991 میں تکمیل کو پہنچا۔ اس کے بعد’ بدر اے’ اور’ بدر بی’ سٹیلائٹس بھیجے گئے جن کی میعاد 2012 میں بدر بی کی فنکشنل لائف پوری کرنے کے ساتھ ختم ہوگئی تھی اور انکی جگہ پاکستان کے ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ نے لے لی۔1990 میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ماہر ِ معاشیات ڈاکٹر محبوب الحق نے معاشی ترقی و استحکام کے لیئے ایک ایسا ماڈل تشکیل دیا جس کی بدولت اقتصادی پالیسی میکرز اور ماہرین ِ معاشیات کا نقط? نظرمکمل طور پر تبدیل ہو گیا اور وہ دنیا کوایک نئے زاوئیے سے دیکھنے لگے۔ اس ماڈل کو ہیومن ڈویلپمنٹ انڈکس کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد دنیا بھر کی حکومتیں صرف آمدنی کے ذرائع پر توجہ دینے کے بجائے ایسی معاشی پالیسیاں بنا نے لگیں جن کا اولین مقصد انسانی زندگی کو مزید بہتر بنا نا اور صحت، تعلیم اور رہائش کی جدید اور مناسب سہولیات فراہم کرنا تھا۔ اس ماڈل کی بنیاد شماریات پر رکھی گئی جس سے یہ معلومات حاصل ہوتی ہیں کہ کسی مخصوص علاقے میں رہنے والے افراد کی اوسط آمدنی کتنی ہے اور انھیں صحت، تعلیم، روزگار اور دیگر ضروریات ِ زندگی کی کتنی مناسب سہولیات حاصل ہیں اور ان میں مزید بہتری لا نے کے لیئے کون سے اقدا مات ناگزیر ہیں۔پلاسٹک میگنٹ ایک ایسا خاص قسم کا مقناطیس ہے جس میں دھاتی اجزائ شامل نہیں ہوتے بلکہ اسے ایک نامیاتی پولیمر سے تیار کیا جاتا ہے جس کی ایک مثال ‘پینی سی این جی ‘ ہے جو زمرد پتھر اور پولی اینالائن پر مشتمل ایک مرکب ہے۔ اس مقناطیس کو 2004 میں پاکستانی نڑاد سائنسدان نوید اے زیدی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ یونیورسٹی آف ڈرہم میں تحقیق کرتے ہوئے تیار کیا تھا۔ یہ ایسا پہلا مقناطیسی پولیمر ہے جو عام درج? حرارت پر بھی کام کرسکتا ہےاور برقی رو کا موصل ہے۔ اس کی تیاری کے بعد دنیا بھر میں پلاسٹک مقناطیس کا تصور ہی تبدیل ہو گیا کیونکہ یہ ہوا میں بھی پائیدار ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر کمپیوٹرز اور ڈسک ڈرائیوز کی تیاری کے لیئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں اسے متعدد طبی آلات بنانے کے لیئے بھی استعمال کیا گیا ہے جن میں کوکلیئر امپلانٹ سب سے زیادہ اہم ہے۔ یہ وہ طریق? کار ہے جس سے سماعت سے محروم افراد کا آپریشن کر کے آل? سماعت ان کے کان کے اندرونی حصے میں نصب کردیا جاتا ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھر کے ترقی پزیر ممالک کے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں آباد افراد کو زیادہ ضروریات ِ زندگی میسر نہیں ، نہ پینے کا صاف پانی دستیاب ہے اور نہ ہی نکاسیِ آب کے مناسب انتظامات ہیں۔ پاکستا نی نڑاد ڈاکٹر سہیل خان نے یونیورسٹی آف لفبورگ کی ٹیم کے ساتھ ملکر ایک ایسی لیوارٹری یا بیت الخلا ئ تیار کیا جس میں انسانی فضلے کو چارکول اور نمکیات میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ان نمکیات کو بڑے پیما نے بنجر زمینوں کو سر خیز کرنے اور فصلوں کی پیداوار بڑھا نے کے لیئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس لیوارٹری سے آلودہ پانی کو صاف کر کے قابل ِ استعمال بھی بنایا جا سکتا ہے۔یہ ماڈل 2012 میں بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاو¿نڈیشن کی جانب سے منعقد کیئے جانے والے ایک عالمی مقابلے میں پیش کیا گیا تھا جہاں اس نے دوسری پوزیشن حاصل کرتے ہوئے 60 ہزار ڈالر کا انعامی رقم حاصل کی تھی۔ ڈاکٹر سہیل خان کا ماڈل ان علاقوں کے رہائشی افراد کو فری ٹوائلٹ کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے جہاں لوگ غربت کی حد کے نیچے ڈربے نما گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں اور باتھ روم کی سہولت نہ ہونے کے باعث وبائی امراض کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔2013 میں پاکستان کی ایک نجی کمپنی فاطمہ فرٹیلائزر نے ایسی کھاد تیار کی جسے دھماکہ خیز مواد میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔دراصل کمپنی کے ماہرین نے اس کھاد کو امونیم نا ئٹریٹ کے بغیر تیار کیا جو دھماکہ خیز مواد بنا نے کے لیئے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ اس ایجاد کو دنیا بھر میں بے حد سراہا گیا اور بی بی سی اور سی این این نے اس پر باقاعدہ دستاویزی پروگرام بھی نشر کیئے۔ اگرچہ امریکہ کو پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر سب سے زیادہ تشویش رہتی ہے مگر دھماکہ خیز مواد کی با آسانی ترسیل کو روکنے والی اس پاکستانی ایجاد کو پینٹاگون نے بھی بھرپور سراہا ،اور فاطمہ گروپ فرٹیلائزر کے ماہرین و حکومت پاکستان کے ساتھ پینٹاگون نے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیئے جس کا مقصد امونیم نائٹریٹ کے بغیر بنائی گئی اس کھاد کی پیداوار کو بڑھانا تھا۔پاکستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نوید سید نے 2016 میں کینیڈین اور جرمن ٹیموں کے ساتھ انسانی دماغ کے میکینزم ،دماغی خلیات ’نیورانز‘ کی مسلسل تولید اور ا±ن کے سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے براہ راست تعلق پر تحقیق کرتے ہوئے انسانی دماغی خلیات کو سیلیکون چِپ پر اس طرح (گرو )نمو کیا ہے کہ اس چپ کے نیورانز دماغی خلیات سے اور دماغی خلیات ان نیورانز سے باآسانی رابطہ اور باتیں کر سکتے ہیں۔ اس بایونک چِپ کے ذریعے انسانی افعال کو کسی حد تک قابو کر پانا ممکن ہوا اور اب تک کی تحقیق کے مطابق اس سے نشے کی لت اور رعشہ جیسی اعصابی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر نوید کی اس ایجاد نے نہ صرف شعب? طب بلکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور روبوٹکس کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کیا۔پروفیسر قاضی اورنگزیب پنجاب یونیورسٹی سمیت جنوبی ایشیائ کی کئی نامور یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے ریسرچ انویسٹی گیٹر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ 2016 میں اپلائیڈ سائنسز میں کی گئی انکی تحقیق نے ہمسایہ مما لک کے سائنسدانوں کو بھی مات دے دی اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے کا باعث بنی۔ڈاکٹر قاضی نے تقریبا 4000 فٹ کی بلندی پر تجربات کرتے ہوئے پلازمہ اور دیگر ٹیسٹرز کو ملایا جس میں مقناطیسی فیلڈ کی شدت 2.1 تھی۔ اس موقع پر موجود ناسا کے ماہرین نے ڈاکٹر قاضی کی تحقیق کو بھرپور سراہا اور امید ظاہر کی یہ مقناطیسی حرکیات اور میگنیٹرون پارٹیکل(ذرات) پر انکی یہ تحقیق مستقبل میں اس فیلڈ میں انقلاب برپا کرنے کا سبب بنے گی۔لاہور سے تعلق رکھنے والے سترہ سالہ طالبعلم 2017 میں اس وقت دنیا بھر کی خبروں کا مرکز بن گئے جب برقی چھتے یا الیٹرک ہنی کومب کے موضوع پر لکھا گیا انکا مقا لہ رائل اوپن سائنس سوسائٹی میں شائع ہوا۔ اگرچہ شہیر اس سے پہلے فزکس ورلڈ کپ اور 2017 میں ہونے والے انٹرنیشنل فزکسٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کر کے دنیا بھر کے ماہرین ِ طبیعات کی نظر میں آچکے تھے۔ اپنے اس مقالے میں شہیر نے الیکٹرک ہنی کومب کے بارے میں کئی اہم نکات پیش کیئے۔ شہیر نیازی مستقبل میں فزکس میں نوبل انعام حاصل کرنے کے لیئے بہت پر عزم اور پر امید ہیں۔حال ہی میں پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر وقاص عثمان نے کینسر کے علاج کے لیئے ایک خاص طریق? کار دریافت کیا ہے جس کے ذریعے کئی اقسام کے کینسر کے خلیات کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ سٹی یونیورسٹی ہانگ کانگ میں پیش کیئے گئے اپنے تحقیقی مقالے میں ڈاکٹر وقاص نے یہ تصور پیش کیا کہ جسم کے سرخ خلیات کے اضافی خلیاتی ویسیکل کے ذریعے جسم میں رائبو نیوکلیک ایسڈ کی زود اثر ادویات داخل کرنے سے کینسر کی کئی اقسام کے خلیات کو مارا جا سکتا ہے۔اس مقصد کے لیئے رائبو نیو کلیک ایسڈ کے علاوہ ڈی این اے ،یا پروٹین کی ادویات بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ دنیا بھر میں ڈاکٹر وقاص کی اس تحقیق کو بھرپور سراہا گیا اور اب یقینا کینسر کی کئی اقسام جنھیں پہلے لاعلاج سمجھا جاتا تھا اب ان کا کامیاب علاج ممکن ہوگا۔جنوری 2018 میں اس وقت پاکستان دنیا بھر کی سائنس کمیونٹی کی توجہ کا مرکز بن گا جب انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے تین طلبائ محمد اویس مرزا، عفنان طاہر اور عدنان محمود بیگ نے بہت بڑی جسا مت کے بلیک ہولز اور کہکشاو¿ں کے آپس میں ٹکرانے پر اپنی تحقیق پیش کی، اسکی تحقیق کے سپر وائزر ڈاکٹر فضیل خان تھے جنھوں نے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ جرمنی سے ایسٹروفزکس میں پی ایچ ڈی کیا ہے۔ اس مقالے کو ہارورڈ ، کولمبیا اور سٹونی بروک یونیورسٹیز کے ماہرین ِ فلکیات نے باقاعدہ جانچ کر کلیئر کیا۔ دراصل اس ماڈل کے لیئے ان طلبا ئ نے وینڈر بلٹ یونیورسٹی کی سپر کمپیوٹر کی سہولت کو استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر کے بنائے ہوئے ایک خیالی ماڈل میں خلائی ماحول کو پرکھتے ہوئے کہکشاو¿ں کے آپس میں ٹکراو¿ اور بلیک ہلز کے آپس میں مدغم ہو نے کی میکینزم کی وضاحت کی ہے۔یہ تحقیق اس حوالے سے نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان میں فلکیات کو باقاعدہ مضمون کے طور پر نہیں پڑھایا جاتا اگرچہ ہمارے با صلاحیت طلبا ئ اس میں شدید دلچسپی رکھتے ہیں۔جولائی 2018 میں پاکستان نے سپیس سائنسز میں ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے اپنا پہلا ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ خلا میں بھیجا جسے مختصرا ََ “پی آر ایسایس –ون ” کا نام دیا گیا ہے اور اسے لانچ کرنے کے لیئے ایک دفعہ پھر ہمسایہ ملک چین کا لانچنگ پیڈ استعمال کیا گیا۔اس سٹیلائٹ کو خلا میں بھیجنے کا بنیادی مقصد زمین کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنا اور اندرون و بیرون ِ ملک صارفین کی آپٹیکل ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ یہ فی الوقت کامیابی کے ساتھ اپنا کام سرانجام دے رہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دفاعی بجٹ کی منظوری دے دی

 واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے مالی سال کے لیے 716 ارب ڈالر کے ریکارڈ دفاعی بجٹ کی دستاویز پر دستخط کر دیئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلے مالی سال کے لیے 7 سو 16 ارب ڈالر کے ریکارڈ دفاعی بجٹ کی دستاویز پر دستخط کر دیئے ہیں۔ امریکی صدر نے اس بجٹ کو جدید امریکی تاریخ کی اہم ترین سرمایہ کاری قرار دی ہے۔ امریکی سینیٹ نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے میں دفاعی بجٹ کی منظوری دی تھی۔امریکی دفاعی بجٹ محض دفاعی ضروریات کو پورا نہیں کرتا بلکہ خطے کی اہم دفاعی پالیسیوں کا آئینہ دار بھی ہوتا ہے۔ رواں برس روایتی دفاعی بجٹ میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے دفاعی بجٹ کو ’نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ کے نام سے بل کی صورت میں سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ بل 10 کے مقابلے میں 87 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا تھا۔اس بار دفاعی بجٹ میں امریکا نے پاکستان کے لیے فوجی امداد کی مد میں مختص رقم 75 کروڑ ڈالر میں کمی کرتے ہوئے 15 کروڑ ڈالر کر دی ہے جب کہ دفاعی پالیسیوں میں امریکا کا بھارت کی جانب جھکاؤ واضع نظر آ رہا ہے۔دفاعی بجٹ میں امریکی فوج کے پرانے ٹینکوں، جنگی طیاروں اور پرانے بحری جہازوں کی جگہ زیادہ جدید ماڈلز کی تیاری کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ امریکی فوجیوں کی تنخواہوں میں 2.6 فیصد اضافے کے علاوہ فوجی دستوں میں اضافے کے لیے 15 ہزار 6 سو نئے فوجیوں کو شامل کیا جائے گا۔

پلگو! بچوں کو ٹیبلٹ کی لت سے نجات دینے والا ٹیبلٹ کھلونا

لندن(ویب ڈیسک) تقریباً تمام والدین اپنے بچوں میں ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون سے گھنٹوں کھیلتے رہنے کی عادت سے شدید پریشان ہیں۔ اب بچوں کی اس خراب لت کو دور کرنے کے لیے ایک انٹرایکٹو ہارڈویئر گیم بنایا گیا ہے جسے ’پلگو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ماہرین خبردار کرچکے ہیں کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ سے خارج ہونے والی بلیو لائٹ ا?نکھوں کے ان خلیات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتی ہے جو روشنی جذب کرنے اور دیکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر بچوں کی نازک بینائی ان آلات سے شدید متاثر ہوسکتی ہے۔پلے شائفو نامی کمپنی نے پلگو گیم تیار کیا ہے جو ”لیگو“ کی طرح چند ٹکڑوں، ایک پلیٹ فارم اور ٹیبلٹ پر مشتمل ہے جسے تعلیمی اور سیکھنے سکھانے کے عمل میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دوسری اچھی بات یہ ہے کہ پلگو بچوں کو براہِ راست ٹیبلٹ کو دیکھنے سے بھی روکتا ہے۔اس گیم کے لیے بہت سے کنٹرولرز بھی بنائے گئے ہیں۔ جب بچے ٹیبلٹ کے سامنے کھلونے رکھتے ہیں تو وہ اسکرین پر انٹریکٹو انداز میں ظاہر ہوتا ہے۔ بچے اسکرین کو دیکھتے ہوئے سادہ تجربات، ا?لات اور کھلونے تیار کرسکتے ہیں۔ پلگو پانچ سے لے کر گیارہ برس تک کے بچوں کےلیے تیار کیا گیا ہے۔اس میں ایک گیم پلگو اسٹیر ہے جس میں بچے کار کے پلاسٹک ہینڈل استعمال کرتے ہوئے اسکرین پر گاڑی دوڑاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کھیل کھیل میں ریاضی اور جیومیٹری کے بہت سے تجربات بھی انجام دیئے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ زبان سیکھنے اور نئے الفاظ جاننے کےلیے بھی کئی معاون گیم بنائے گئے ہیں۔دوسری جانب یہ گیم آگمینٹڈ ریئلٹی میں بھی کھیلنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس میں دماغی کھیل بھی موجود ہیں جو بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہیں۔اگلے سال مارچ میں پلگو فروخت کےلیے پیش کردیا جائے گا اور اس کی قیمت 35 سے 99 ڈالر کے درمیان ہوگی جو مختلف گیمز کے حوالے سے ہوگی۔

مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کا یوم آزادی منایا جارہا ہے

سری نگر(ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر و قید کی زنجیروں میں جکڑے کشمیری پاکستان کا یوم آزادی منارہے ہیں۔ہر سال کی طرح اس بار بھی کشمیریوں نے تمام تر مشکلات اور پابندیوں کے باوجود غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے پاکستان کا جشن آزادی منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کشمیری نوجوانوں نے وادی میں جگہ جگہ سبز ہلالی پرچم لہرا دیے اور پرچم کشائی کی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔کئی مقامات پر بچوں کی پریڈ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے جس کے دوران پاکستانی پرچم کو سلامی دی جارہی ہے۔ اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر سے ویڈیوز بھی سامنے آرہی ہیں جن میں کشمیری بچے و نوجوان سلامی اور پریڈ کی تقریبات منعقد کررہے ہیں۔کشمیری عوام سوشل میڈیا پر بھی پاکستانی قوم کو وڈیوز اور پیغامات کے ذریعے جشن آزادی کی مبارک باد پیش کررہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے پاکستانی قوم اور حکومت کو جشن آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستحکم پاکستان مسئلہ کشمیرکےحل کیلیے ناگزیر ہے، کشمیری قوم سیاسی اور سفارتی حمایت کرنے پر پاکستان کی شکر گزار ہے اور اس کی ترقی اور امن و استحکام کے لیے دعاگو ہے، امید کرتے ہیں کہ عمران خان کی آنے والی حکومت عدل و انصاف اور مدینہ جیسی سہولیات فراہم کرے گی۔ادھر بھارتی حکومت نے 15 اگست کو اپنے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میں سخت سیکورٹی انتظامات کرتے ہوئے وادی کو چھاو¿نی میں تبدیل کردیا ہے۔ بھارتی فوج کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے اور جگہ جگہ کشمیریوں کو روک کر ان کی تلاشی لی جارہی ہے اور عزت نفس کو مجروح کیا جارہا ہے۔پلوامہ کے علاقے کاکاپورا میں بھارتی فوج نے تلاشی آپریشن کیا جس کے دوران گھر گھر تلاشی لی گئی اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ کشمیریوں نے بھارتی فوجی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تو قابض فوج نے ان پر فائرنگ اور شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔کشمیر مسلم اکثریتی ریاست ہے اور 1947ء میں تقسیم برصغیر کے وقت کشمیریوں نے حق خود ارادیت کے تحت پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا تاہم بھارت نے کشمیر میں فوج داخل کرکے اس پر قبضہ کرلیا۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو ان کی مرضی اور حق خود ارادیت دینے کے لیے استصواب رائے کرانے کی کئی قراردادیں منظور کی ہیں تاہم آج تک ان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ کشمیری ہرسال یوم آزادی پاکستان مناتے ہیں جبکہ بھارتی یوم آزادی پر یوم سیاہ مناتے ہیں۔

آزادی ایک نعمت ہے اس کی قدر کیجئے، کھلاڑیوں کا قوم کے نام پیغام

کراچی(ویب ڈیسک)71 واں جشن آزادی جہاں پوری قوم بھرپور جوش وجذبے سے منارہی ہے وہیں پاکستانی کھلاڑی بھی یہ دن پورے جوش سے منارہے ہیں قومی کھلاڑیوں نے یوم ا?زادی کے موقع پر پوری قوم کو جشن آزادی کی مبارکباد دی ہے۔قومی کرکٹر سعید اجمل نے اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پرایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے تمام لوگوں کو جشن ا?زادی کی مبارکباد دیتے ہوئے پیغام دیا ” یہ ا?پ کا اپنا ملک ہے، ملک سے محبت کریں، ملک کو صاف ستھرا رکھیں اور کوشش کریں کہ ایک دوسرے کی مدد کریں پاکستان زندہ باد۔“آل راو¿نڈر محمد حفیظ نے اپنی بیٹی اوراہلیہ کے ساتھ تصویر شیئر کی، تصویر میں یہ پوری فیملی سبز رنگ میں رنگی نظر آرہی ہے۔ اس تصویر کے ساتھے محمد حفیظ نے پاکستان کو ہرا بھرا رکھنے کا پیغام دیا۔قومی کھلاڑی کامران اکمل نے ٹوئٹر پر ویڈیو کے ذریعے تمام لوگوں کو جشن آزادی کی مبارکباد دی۔عمر اکمل نے قومی ترانے کی ایک بہت خوبصورت ویڈیو شیئر کراتے ہوئے تمام لوگوں کو جشن ا?زادی کی مبارکباد دی۔سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنی بیٹی کی ہاتھ میں جھنڈا پکڑے تصویر شیئر کی اور پیغام دیا ”اس جشن آزادی آئیں مل کر عہد کریں کہ ہم سب مل کراس ملک کو سنوارنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، تبدیلی خود سے کیونکہ ہم اس ملک سے ہیں اور یہ ملک ہم سے ہے۔ آزادی ایک نعمت ہے اس کی قدر کیجئے، پاکستان زندہ باد۔“قومی کرکٹر شعیب ملک نے جنید جمشید کی ایک یادگار تصویر شیئر کی اورتمام لوگوں کو جشن آزادی کی مبارکباد دی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ وہ اس دن اپنے گھر کو بہت یاد کررہے ہیں۔محمد عامرنے بھی تمام لوگوں کو جشن آزادی کی مبارکباد دی۔سابق کپتان وسیم اکرم نے ٹوئٹر پر تمام پاکستانیوں کو جشن آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے لکھا ”آج کے دن ہم اپنے ماضی کی تابناک تاریخ پر ہی فخر نہیں کر رہے ہیں بلکہ ا?ج بحیثیت قوم ہم اپنے روشن مستقبل کا جشن منارہے ہیں، جشن آزادی مبارک ہو۔“سابق قومی کھلاڑی وقار یونس نے بھی تمام لوگوں کو جشن آزادی کے موقع پر مبارکباد کا پیغام دیا اور لکھا ”تمام دوستوں اورہم وطنوں کو14 اگست کی ا?زادی اور2018 کی تبدیلی بہت بہت مبارک ہو، پاکستان زندہ باد۔“

عمران خان نے دھاندلی کے الزامات پر نو ٹس لے لیا ، تحفظات دور کرنے کا عزم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وزیرِاعظم، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اپنی تمام اتحادی جماعتوں سے مدد طلب کرلی۔پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماو¿ں کے لیے دیے جانے والے عشایے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وزرتِ عظمیٰ کے عہدے کے انتخاب کے لیے مدد طلب کی۔عمران خان نے خطاب کے دوران اپنے وعدے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو ان انتخابات کے نتائج پر تحفظات ہیں تو انہیں دور کرنے کے لیے متعلقہ حلقے کا آڈٹ کروایا جائے گا۔پاکستان کے ممکنہ وزیرِاعظم نے اپنی تمام اتحادی جماعتوں کا تحریک انصاف کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پارلیمنٹ کو زیادہ وقت دیں گے اور اراکینِ پارلیمنٹ کے سوالات کے جوابات بھی دیں گے۔قبلِ ازیں نومنتخب رکنِ پارلیمنٹ اور تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور وزیرِ اعظم کم سے کم سیکیورٹی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ حکومتی اخراجات کو قابو میں رکھنا ہی عمران خان مقصد ہے۔واضح رہے کہ اس وقت وزیرِاعظم سیکریٹریٹ میں 80 گاڑیاں ہیں جن میں 23 بلیٹ پروف کاریں جبکہ چوپرز بھی ان میں شامل ہیں۔

لاہور اور امرتسر کے لڑکے لڑکی کی لوسٹوری ،71 سال بعد پاک بھارت مشترکہ فلم نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی

لاہور (ویب ڈیسک)تقسیم ہند کے 71 سال بعد پاکستان اور بھارت کے 2 فلم پروڈکشن ہاو¿سز نے ایک مشترکہ فلم ریلیز کرکے دونوں ممالک کے عوام کو خوبصورت تحفہ دیا ہے۔پاکستانی شارٹ فلم پروڈکشن ہاو¿س ‘تیلی’ نے بھارتی شارٹ فلم پروڈکشن ہاو¿س ‘اری’ کے ساتھ مل کر 10 منٹ دورانیے سے بھی کم وقت پر بنی فلم ‘میچ’ ریلیز کردی۔شارٹ فلم کا ٹریلر 2 دن قبل ہی جاری کیا گیا تھا، جب کہ فلم پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر ریلیز کردیا گیا، جس نے انٹرنیٹ پر ریلیز ہوتے ہی دھوم مچادی۔مختصر فلم میں پاکستان اور بھارت کے صوبوں پنجاب کے شہروں لاہور اور امرتسر کے لڑکے اور لڑکی کی زندگی کو دکھایا گیا ہے۔فلم میں امرتسر کی لڑکی مایا جب کہ لاہور کے لڑکے سمیر کو دکھایا گیا ہے، جن کا پہلی بار رابطہ ڈیٹنگ ایپلی کیشن ٹنڈر کے ذریعے ہوتا ہے۔مایا اور سمیر پہلے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دونوں ایک ہی ملک کے ہیں، تاہم بعد میں انہیں پتہ چلتا ہے کہ وہ الگ الگ ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔دونوں کے درمیان آن لائن باتوں اور بحث کا آغاز پاک-بھارت میچ سے ہی ہوتا ہے اور اسی معاملے پر فلم کا اختتام بھی ہوتا ہے۔رابطے میں آنے کے بعد دونوں ایک دوسرے سے اپنی زندگی کے مسائل اور گھریلو حالات کا تبادلہ بھی کرتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ سے اہم فیصلے بھی کرتے ہیں۔فلم میں کسی بھی تنازع کو چھیڑے بغیر کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کا پیغام دیا گیا ہے۔فلم کو بنانے والے دونوں پروڈکشن ہاو¿س اس سے قبل شارٹ فلمیں ریلیز کرتے رہے ہیں، تاہم پہلی بار دونوں نے مشترکہ طور پر کوئی فلم ریلیز کی۔

کوئٹہ: کوئلے کی کانوں میں پھنسے 13میں سے 8 کان کنوں کی لاشیں بر آمد ، ہر آنکھ سو گوار

پاکستان (ویب ڈیسک)کے صوبہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کوئلے کی ایک کان میں پھنسے 13 کان کنوں میں سے آٹھ کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کام جاری ہے تاہم مزدور تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ریسکیو میں تاخیر کے باعث کان میں پھنسے ہوئے نہ صرف تمام کان کن ہلاک ہوچکے ہیں بلکہ ان کو بچانے کے لیے جانے والے پانچ دیگر کان کن بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔کان کنوں کی ہلاکت کا واقعہ سنجدی کے علاقے میں ایک نجی کان میں پیش آیا۔چیف انسپیکٹر مائنز افتخار احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کان میں 13کان کن اس وقت پھنس گئے جب کان میں گیس کے باعث زوردار دھماکہ ہوا۔نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق افتخار احمد کا کہنا تھا کہ پھنسے ہوئے کان کنوں میں سے آٹھ کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ دیگر پانچ کان کنوں کے بچ جانے کا امکان تو نہیں لیکن ریسکیو کا عمل جاری ہے۔تاہم پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل لالہ سلطان نے دعویٰ کیا ہے کہ کان میں پھنسے نہ صرف تمام کان کن ہلاک ہوئے بلکہ پھنسے ہوئے کان کنوں کو نکالنے کے لیے جانے والے پانچ دیگر کان کن بھی ہلاک ہوئے۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لالہ سلطان نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے کان کنوں کی تعداد 18ہوگئی ہے۔ تاہم چیف انپیکٹرمائنز نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ہلاک ہونے والے کان کنوں کا تعلق سوات اور دیر سے بتایا جاتا ہے۔