پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خط لکھ دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی مزید بیل آؤٹ بات چیت میں ملک کے سیاسی استحکام کو اہمیت دیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں اپنی پوزیشن کی تفصیل سے بتائی گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق پارٹی کے دو سینئر ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید تفصیلات صھیح وقت پر منظر عام پر لائی جائیں گی۔
تاہم، آئی ایم ایف نے رائٹرز کو ایک ای میل میں بتایا کہ انہیں ابھی خط موصول نہیں ہوا ہے۔
گزشتہ ہفتے عمران خان کے معاونین بیرسٹر گوہر رلی خان اور بیرسٹر علی ظفر نے بتایا تھا کہ وہ قرض دہندہ پر زور دیں گے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ مزید بات چیت کرنے سے پہلے پاکستان کے متنازعہ 8 فروری کے انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کرے۔
کراچی میں مقیم ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سہیل احمد نے کہا کہ اس خط کا مارکیٹ پر کوئی بڑا اثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اپنی مستعدی سے کام کرے گا۔
تاہم، بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے گزشتہ روز پاکستان کے حوالے سے اپنے تازہ ترین جائزے میں کہا کہ پاکستان میں الیکشن کے بعد قائم ہونے والی اتحادی حکومت کا مینڈیٹ اتنا مضبوط نہیں ہوگا کہ وہ آئی ایم ایف سے نئے معاہدے کیلئے مشکل اصلاحات کر سکے۔
موڈیز نے اپنے جائزے میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نیا قرض نہ ملاتو اس کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
گزشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف سے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی نقدی کی تنگی کا شکار معیشت مستحکم ہونے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جس میں ریکارڈ مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی اور غیر ملکی ذخائر سکڑنا شامل ہے۔
دریں اثنا، وزارت خزانہ کے نامعلوم ذرائع کے مطابق، چین نے پاکستان کو 2 بلین ڈالر کا قرض رول اوور کردیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کو اپریل میں اسٹینڈ بائی انتظامات کی میعاد ختم ہونے کے بعد عالمی قرض دہندہ سے مزید فنڈز کی ضرورت ہوگی۔
عمران خان کو اپریل 2022 میں اعتماد کے ووٹ میں معزول کیا گیا تھا، حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اپنا عہدہ چھوڑنے سے کچھ دن پہلے 6 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت آئی ایم ایف کے معاہدے کو ختم کیا۔
عمران خان اس الزام کی وہ تردید کرتے ہیں۔
آئی ایم ایف کے ترجمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس کی توجہ اسٹینڈ بائی پروگرام کی تکمیل پر تھی، لیکن اگر درخواست کی گئی تو پاکستان کے جاری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک نئے انتظام کے ذریعے انتخابات کے بعد کی حکومت کی حمایت کے لیے دستیاب ہے۔