جبر اور ناانصافی کے فیصلوں نے پھلتے پھولتے پاکستان کو اس نہج تک پہنچا دیا: نواز شریف

لاہور:  مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری کی نااہلی ختم ہونے پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا ردعمل بھی آ گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ طلال چودھری کو توہین عدالت میں ناحق 5 سالہ نااہلی کی سزا ثابت قدمی سے کاٹنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے مزید کہا ہے کہ جھوٹے مقدمات، سزاؤں، نااہلیوں اور ہر طرح کے ظلم کو میں نے اور میرے ساتھیوں نے تو صبر و استقامت سے برداشت کر لیا مگر ناانصافی پر مبنی ان فیصلوں کی سزا پاکستان نے بھگتی۔

نواز شریف نے کہا ہے کہ 2017 کے پھلتے پھولتے پاکستان کو جبر اور ناانصافی کے فیصلوں نے 2022 تک اس نہج تک پہنچا دیا کہ غریب عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئی، اگر اللہ تعالیٰ نے مسلم لیگ (ن) کو دوبارہ موقع دیا تو 2017 سے بھی بہتر پاکستان بنائیں گے۔ انشااللہ

طلال چوہدری کو توہین عدالت میں ناحق 5 سالہ نااہلی کی سزا ثابت قدمی سے کاٹنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔ جھوٹے مقدمات، سزاؤں، نااہلیوں اور ہر طرح کے ظلم کو میں نے اور میرے ساتھیوں نے تو صبر و استقامت سے برداشت کر لیا مگر ناانصافی پر مبنی ان فیصلوں کی سزا پاکستان نے بھگتی۔

تاخیر کا جواز نہیں، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم  میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 12 اگست کو حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے، نئی مردم شماری کے تحت ہی انتخابات میں جانا ہے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت 5 سال حکومت کرےگی، انتخابات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ مردم شماری ہوئی ہے تو اسی پر انتخابات ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہے وہ انتخابات کرائیں گے، مردم شماری کے نتائج مکمل ہونے پر مشترکہ مفادات کونسل میں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے نواز شریف سے مشاورت مکمل ہوگئی، قائد حزب اختلاف سے مشاورت کروں گا، پاکستان کی معاشی صورتحال کو  آگے لے کر جائیں گے، اپوزیشن لیڈر سے مشاورت آئین کا تقاضہ ہے، پر امید ہوں اپوزیشن لیڈر مل کر نگران سیٹ اپ کا فیصلہ کریں گے، الیکشن میں مسلم لیگ ن کا امیدوار نوازشریف ہے۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ9 مئی کو دوست نما دشمن بن کر  یہ حرکت کی گئی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑا،دو تین ماہ میں کئی بار پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں ایک دوبار قیمت بڑھائی،پیٹرول کی قیمت کا دار و مدار عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پر ہے، پیٹرول کی قیمت میرے کنٹرول میں نہیں عالمی منڈی میں کروڈ آئل کی قیمت پر دارو  مدار ہے،بدقسمتی سے اس مرتبہ پیٹرول کی قیمت عالمی منڈی میں آسمان پر چلی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ کل ساری رات وزیرخزانہ پیٹرول کی قیمتوں پر کام کرتے رہے، مجبوراً قیمت بڑھانا پڑی ،کون چاہتا ہے کہ اپنا سیاسی اثاثہ ضائع کرے لیکن یہ بات ریاست کی ہے ، آئی ایم ایف معاہدے کی شرط ہے بجٹ میں محفوظ سبسڈی کے سوا سبسڈی نہیں دے سکتے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ مجھےسپہ سالار کے انتخاب پر فخر ہے،9مئی کو ریاست کے خلاف بغاوت کی گئی ،ایک جتھا تھا جس کو چیئرمین پی ٹی آئی نے بغاوت پر اکسایا،یہ بغاوت چیئرمین پی ٹی آئی نے پلان کیا اور اس پرعمل درآمد کیا،اس جتھے میں اس کے چند سو لوگ اور کچھ ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی تھے،یہ پاکستان کے خلاف ایک ننگی جارحیت تھی جس کا سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی تھا،یہ سوال کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کیوں گرفتار نہیں کیا گیا یہ میرا کام نہیں،قانون کے تحت جو ادارے ہیں انھوں نے یہ کیسز  ٹرائل کرنے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 200 یونٹ تک بجلی کے گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں پڑنے دیا، کوشش رہی ہے کہ غریب آدمی کو اس مہنگائی سے جتنا بچاسکتا ہوں بچاؤں، گزشتہ حکومت کی طرح آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہونے دی،  تحریک انصاف کو جب عدم اعتماد کامیاب ہوتا نظرآیا تو ریاست کے مفادات کو ذبح کردیا اور معیشت کو دھچکا لگا، گزشتہ حکومت کی معاشی تباہی کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں، گزشتہ حکومت میں ذاتی مفادات کے لیے چینی کمپنیوں پر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ فخر ہے کہ میں نے یا میری حکومت نے کسی کو ناجائز چٹکی تک نہیں کاٹی، گزشتہ حکومت نے تمام سیاسی قیادت کے خلاف چور اور ڈاکو کا بیانیہ بنایا، جن کی وطن کیلئے قربانیاں ہیں ان کے مجسمے توڑے گئے ، کورکمانڈر ہاؤس ، جی  ایچ کیو پر حملہ کیا گیا، گوجرانوالہ کور میں حملے کی کوشش کی گئی، یہ حملے کون کرتا ہے یہ تو ملک کے دشمن کرتے ہیں،  کیا کسی نے وہ ویڈیوز نہیں دیکھیں جو سوشل میڈیا پر دن رات چلتی رہیں،  چیئرمین تحریک انصاف ویڈیوز میں کہتے رہے کہ مجھے گرفتار کیا گیا تو پھر میرے کنٹرول میں نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے یہ واقعہ قیامت تک پاکستان کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائےگا۔

وزیر اعظم کی کوشش تھی پٹرول کی قیمتیں کم سے کم بڑھائی جائیں: مریم اورنگزیب

اسلام آباد:  وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 2013 سے 2018 کے ترقی کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے، ایک ہفتے بعد حکومت ختم ہو جائے گی اور نگران حکومت آ جائے گی، اسی جذبے کے ساتھ نگران حکومت کو ذمہ داری دیں گے۔

فارن میڈیا ڈیجیٹل مانیٹرنگ وال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کی نشریات اب 52 ملکوں میں سنی جا سکیں گی، موجودہ حکومت نے اداروں کو بہتر کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں، الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا کی مانیٹرنگ کا آغاز کیا تھا، یہ سینٹرل مانیٹرنگ سسٹم ہو گا، یہ مانیٹرنگ سسٹم پہلی دفعہ انسٹال کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا ہے کہ پی ایس ڈی پی کا پہلا فیز مکمل ہو چکا ہے، گزشتہ حکومت میں ریڈیو اور ٹی وی کی نیلامی کی باتیں ہوا کرتی تھیں، فارن میڈیا ڈیجیٹل مانیٹرنگ وال سے حالات حاضرہ سے آگاہی حاصل ہو گی، پندرہ ماہ میں ہم نے اکانومی کو ریسکیو کیا، پٹرول بڑھانا عوام کیلئے مشکل فیصلہ ہے، اقتدار سنبھالا تو ہم نے سیاست نہیں دیکھی ریاست کو دیکھا۔

مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سر اٹھا کر کہتی ہوں ملک بچانے کیلئے ہم نے حکومت میں آنے کا فیصلہ کیا، گزشتہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ کے قریب پہنچایا، آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی، شہباز شریف نے آئی ایم ایف معاہدہ بحال کیا، ہم نے جو بھی فیصلے کیے ہیں ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے کیے ہیں، پٹرول بڑھانے کی دو وجوہات ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس وجہ سے بڑھائی گئیں، ہمیں پتا ہے ایک ہفتے بعد ہماری حکومت ختم ہو جائے گی، رات تک فیصلہ اس لیے نہیں کیا گیا وزیر اعظم کی کوشش تھی کم سے کم قیمتیں بڑھائی جائیں، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے پندرہ ماہ کام کیا ہے، معیشت کو استحکام دے کر ملک کو ترقی کی طرف لیکر جائیں گے، یہی معیشت کو ٹھیک کرنے کا راستہ ہے اسی کو آگے لیکر چلیں گے، ایس آئی ایف سی کے راستے سے ملکی معیشت کو استحکام ملے گا۔

باتیں بہت ہوگئیں، اب عمل سے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد:  وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ باتیں بہت ہوگئی ہیں کریدنے کا فائدہ نہیں، اب اپنے عمل سے ترقی کے اہداف حاصل کرنے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان منرلز سمٹ ڈسٹ ٹو ڈویلپمنٹ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ منرل سمٹ کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، سعودی وزیر نے معدنی وسائل کی اہمیت پر بہترین باتیں کیں، سعودی وزیر کے پاکستان سے متعلق جذبات کی قدر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں روس کی شراکت سے پاکستان سٹیل مل کا قیام عمل میں لایا گیا، کرپشن اس شعبے کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی، نیب بھی لوگوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتا رہا، کرپٹ لوگوں کی کرپشن کو نظر انداز کیا گیا، مسائل کا غیر روایتی حل دینے والے لوگ بھی نیب کا شکار ہوگئے۔

وزیراعظم نے کہا ہم نے پاکستان کے ساتھ 75 سال ظلم کیا ہے، غریب عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی ان کو حق نہیں دیا، بدقسمتی سے آج معاشرہ تقسیم ہوچکا ہے، آج معاشرے میں زہر گھول دیا گیا ہے، میں نے ماضی میں بھی ہمیشہ ان ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنی داستان سامنے رکھی۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اس ماہ ہم نے اپنی مدت پوری کرکے گھر جانا ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہے، محنت اور لگن سے ہم اپنی منزل حاصل کرسکتے ہیں، ہمیں اپنا وقت،توانائی عوام کی بہبود کیلئے خرچ کرنے ہیں۔

ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے کہ مل کر ملکی معیشت میں کردار ادا کریں: آرمی چیف

اسلام آباد:  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہمیں کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ہم مل کر ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کریں۔

پاکستان منرل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے تمام اداروں کے ساتھ مل کر سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کو یقینی بنایا جو کہ تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے، پاکستان کا پہلا منرل سمٹ پاکستان میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو آسان کاروبار کے نئے اصول وضع کرتا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہم ایسے سرمایہ کار دوست نظام کو یقینی بنائیں گے جس میں آسان شرائط اور غیر ضروری التواء سے بچا جا سکے، ہمارے ملک میں موجود کان کنی کے وسیع تر مواقع ہیں جو کہ مشترکہ کاوشوں سے عمل پذیر لائے جائیں گے، معدنیاتی پراجیکٹس عوام کی ترقی کا زینہ ہیں۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اپنے ملک پر نظر تو ڈالیں برف پوش پہاڑوں سے لے کر صحراؤں کی وسعت تک اور ساحلی پٹی سے میدانی علاقوں تک اس سر زمین میں کیا کچھ نہیں ہے، ہماری سرزمین بہت سے معدنیات سے مزین ہے اور اس صلاحیت کو مکمل طریقے سے استعمال میں لانے کیلئے ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ پاکستان میں چھپے خزانوں کی دریافت میں اپنا کردار ادا کریں۔

اپنے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قران کریم کے سورہ بقرہ کی آیت 155 اور 159 کی تلاوت کی جس کا ترجمہ ہے “اور ہم ضرور تمہیں خوف اور بھوک اور جان و مال و ثمرات سے آزمائیں گے، اُن پر جب کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں بے شک ہم اللہ کی طرف سے ہیں اور ہمیں اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے”۔

جنرل عاصم منیر نے مزید کہا ہے کہ اگر ہمارا یہ مشترکہ عزم رہا تو پھر آسمان کی بلندیاں ہماری حد اور اسکی وسعتیں ہماری منتظر ہیں، آرمی چیف نے نے قرآنی حوالہ دے کر واضح کیا کہ اللہ ان کی مدد کرتا ہے جو خود اپنی مدد آپ کرتے ہیں، انہوں نے بیرک گولڈ کے سی ای او اور پریذیڈنٹ مارک برسٹو اور سعودی مائننگ منسٹر انجینئر خالد بن صالح المدیفر اور دیگر سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کیا۔

خطاب کے آخر میں جنرل عاصم منیر نے علامہ اقبال شعر بھی پڑھا:

تیرے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
خُودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے
عبث ہے شکوہِ تقدیرِ یزداں
تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے

حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرا دیا، قیمت میں 19 روپے 95 پیسے کا بڑا اضافہ

اسلام آباد:  حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرا دیا، قیمت میں 19 روپے 95 پیسے کا بڑا اضافہ کر دیا گیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کیا۔

اسحاق ڈار کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل 19 روپے 90 پیسے مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 273 روپے 40 پیسے ہوگئی۔

 

انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے ہوگئی ہے، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ دنوں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اوگرا کے ساتھ تیل کی قیمتوں کے بارے میں مشاورت ہوئی اور ملکی مفاد سامنے رکھتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے البتہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ عوام کے لیے جو بہتر ہوسکتا ہے وہ کرنا چاہیے۔

 

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں اور سب کو پتا ہے کہ سٹینڈ بائی معاہدہ ہوا ہے، ماضی میں بھی یہی مسئلہ ہوا کہ حکومت نے جاتے ہوئے معاہدوں کو پورا نہ کیا اس لیے ہماری آئی ایم ایف کے ساتھ پیٹرولیم لیوی سے متعلق کمٹمنٹ ہے۔