سعودی عرب کے جنوبی شہر جیزان میں شاہ عبداللہ ایئرپورٹ پر دھماکا خیز مواد کے 2 ڈرون حملوں میں 10 افراد زخمی ہوگئے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی فوجی اتحاد نے بتایا کہ حملے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کیے گئے۔
یاد رہے کہ فوجی اتحاد نے سال 2015 میں یمن میں مداخلت کرتے ہوئے معزول صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومتی فورسز کی معاونت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے لڑائی کا آغاز کیا تھا۔
سعودی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پہلے حملے کے نتیجے میں 6 سعودی، 3 بنگلہ دیشی اور ایک سوڈانی شہری زخمی ہوا۔
فوجی اتحاد کے ترجمان نے بتایا کہ حملے سے ایئرپورٹ کے کچھ حصے کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
ساتھ ہی ترجمان نے نقصان اور زخمیوں کی بغیر کوئی تفصیل فراہم کیے بتایا کہ دوسرا دھماکا خیز مواد سے لدا ڈرون ہفتے کو روک دیا گیا۔
سرکاری ٹیلی ویژن چینل کا کہنا تھا کہ شاہ عبداللہ ایئرپورٹ پر فضائی ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔
ڈرون حملوں کے حوالے سے فوری طور پر حوثی باغیوں کی جانب سے ذمہ داری نہیں قبول کی گئی۔
لبتہ یہ باغی گروپ اکثر ڈرون اور میزائل حملوں سے سعودی عرب کو نشانہ بناتا ہے۔
اس سے قبل 31 اگست کو سعودی عرب کے صوبہ اسیر میں واقع ابھا ایئرپورٹ پر ڈرون حملے کے نتیجے میں 8 افراد زخمی اور ایک طیارے کو نقصان پہنچا تھا۔
یمن کی جنگ 2014 میں شروع ہوئی تھی جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمال میں واقع بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، سعودی قیادت میں فوجی اتحاد نے کئی مہینوں بعد حوثیوں کے خاتمے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے لیے مداخلت کی۔
اس جنگ سے تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دنیا کے بدترین موجودہ انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
2015 سے یمن کے حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ اتحادی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے جس میں حوثی سعودی عرب کے اندر فوجی تنصیبات اور تیل کے اہم انفرا اسٹرکچر کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
ان حملوں میں اکثر جنوبی شہروں ابھا اور جیزان کو نشانہ بنایا گیا، جن میں شاذ و نادر ہی نقصان پہنچا اور برسوں کے دوران کم از کم ایک شخص ہلاک، درجنوں زخمی ہوئے لیکن تیل کی عالمی منڈیوں میں ہلچل پیدا ہوئی۔
البتہ یمن میں سعودی اتحاد بمباری سے شہریوں کی ہلاکت، ہسپتالوں اور شادی کی تقریبات جیسے غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے پر سعودی عرب کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔