پاکستان کے سعودیہ کے ساتھ ماہانہ 15 کروڑ ڈالر ادھار تیل کے معاملات طے

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ موخر ادائیگی پر تیل کے حصول کے معاملات طے پا گئے،سعودی عرب پاکستان کو ماہانہ 15 کروڑ ڈالر کی سہولت دے گا، سعودی عرب دو سال میں پاکستان کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا،ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے ذریعے انفرادی مداخلت کو ختم کرنا ہے،تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے ٹیکس چوری کرنے والوں کو پکڑنے میں آسانی ہوگی، اگر ہمارے محصولات کم ہوں گے تو عوام کی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کچھ نہیں ہوگا۔میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ موخر ادائیگی پر تیل کے حصول کے معاملات طے پا گئے، سعودی عرب پاکستان کو ماہانہ 15 کروڑ ڈالر کی سہولت دے گا، سعودی عرب دو سال میں پاکستان کو 3 ارب 60 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا، یہ رقم تیل کی خریداری کیلئے استعمال کی جائے گی۔ قبل ازیں وزیر خزانہ شوکت ترین نے پی ٹی سی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ٹوبیکو کمپنی پاکستان کی مایہ ناز کمپنیوں میں شامل ہے، ہمارا ٹیکس بلحاظ 2008 سے 2021 تک جی ڈی پی 8 سے 10 فیصد رہا، ٹیکس بلحاظ جی ڈی پی کو 20 فیصد تک لیجانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو ٹیکس محصولات میں اضافہ کرکے شرح نمو کو 8 فیصد پر لیجانا ہے، ٹیکس محصولات جمع کرنے کیلئے اب جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جارہا ہے، ٹیکس بیس کو بڑھانے کیلئے اور ریٹیلرز اور سپلائی چین سے ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس وصول کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے ذریعے انفرادی مداخلت کو ختم کرنا ہے،تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے ٹیکس چوری کرنے والوں کو پکڑنے میں آسانی ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نےٹریک اینڈ ٹریس نظام کی تنصیب پر ایف بی آر پی ٹی سی کی تحسین کی ہے،وہ اپنے ٹویٹ کے ذریعے اس کا اظہار بھی کریں گے،پاکستان میں تمباکو میں 70 ارب روپے کا ٹیکس چوری ہوتا ہے، اگر ہمارے محصولات کم ہوں گے تو عوام کی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کچھ نہیں ہوگا۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت غذائی اشیاءکی قیمتوں میں کمی کیلئے ذخائر قائم کر رہی ہے ،غریب طبقے کو اس ماہ سے کھانے پینے کی اشیاءپر براہِ راست سبسڈی دیں گے،پاکستان میں پٹرول خطے کے تمام ممالک میں سستا ہے،پٹرولیم لیوی 2018 میں 30 روپے لیٹر تھی جو اب دو ڈھائی روپے ہے ،بجٹ میں لیوی کا ہدف رکھنے کے باوجود لیوی اکھٹی نہیں کی جا رہی ہے ،کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی ہے، برطانیہ میں فوڈ انفلیشن 31 فیصد پر پہنچ گئی ہے پاکستان خوراک کا امپورٹر ملک ہے ،اس لیئے مہنگائی کا اثر زیادہ ہےہم زراعت کی پیداوار بڑھا رہے ہیں،کوشش ہو گی ملک بھر میں چینی 90 روپے میں فروخت کی جائے ،چند روز میں گھی کی قیمت 3 سو روپے فی کلو سے نیچے آ جائےگی۔ وزیر مملکت برائے فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کرنا شروع ہوگئی ہے جس کے اثرات ریونیو پر آرہے ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس وقت 3 ماہ کے عرصے میں اپنے ہدف سے 185-190 ارب روپے زیادہ اکٹھا کیے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلے کبھی بھی نہیں ہوا تھا کہ ایف بی آر اپنے ہدف سے آگے ہو لیکن اس وقت گزشتہ سال کے مقابلے ہم 38 سے 40 فیصد آگے ہیں، اگر ریونیو آرہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ معیشت ترقی کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ معیشت کی نمو کا فائدہ نچلے طبقے تک پہنچے گا تاہم اس میں وقت لگے گا اس لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ہم کامیاب پاکستان کا پروگرام شروع کرنے والے ہیں جس میں تھوڑی تاخیر ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت 40 سے 60 لاکھ زرعی خاندانوں کو ہر فصل کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے دیے جائیں گے اور ہر سال 2 لاکھ روپے انہیں آلات مثلاً ٹریکٹر، تھریشر وغیرہ کے لیے دیے جائیں گے اور شہری گھرانوں کو 5 لاکھ روپے کاروبار کے لیے دیے جائیں جو بلا سود ہے۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر کہا جارہا ہے کہ قیمتیں بڑھ گئی ہیں، مہنگائی ہوگئی ہے، حالانکہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں قیمتوں پر اثر پڑا ہے، امریکا میں جہاں ایک سے ڈیڑھ فیصد مہنگائی ہوتی تھی اب ساڑھے 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بحران نے ہمیں بھی متاثر کیا ہے بین الاقوامی سطح پر قیمتیں گزشتہ 10 سے 12 سال کی بلند ترین سطح پر موجود ہیں جس کا ہم پر اس لیے اثر پڑا ہے کہ ہم اشیائے خورو نوش درآمد کرنے کا والا ملک بن گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم خوراک درآمد کرنے والا ملک 3 سال میں نہیں بنے بلکہ شعبہ زراعت میں 30 برس کی کوتاہیاں ہیں جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں لیکن موجودہ حکومت اس کا سدِ باب چاہتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت پیداوار بڑھانے کے لیے زراعت میں پیسہ لگا رہی ہے تا کہ مقامی سطح پر پیدا ہونے والی اشیا استعمال کرسکیں اور دیگر ممالک کو پیسے دینے کے بجائے اپنے کاشت کاروں کو دیں۔ انہوںنے کہاکہ پورے ملک کے عوام کو ریلیف دینے کے لیے روز مرہ استعمال کی اشیا مثلاً گندم اور چینی کی قیمتوں کو قابو کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ گھی کے لیے پام آئل کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دے دی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک کروڑ 20 لاکھ غریب ترین گھرانوں کو اکتوبر سے اشیائے خورونوش پر براہ راست سبسڈی دی جائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارا مڈل مین یا آڑھتی بہت منافع کماتا ہے، ضلعی انتظامیہ میں خامیاں ہیں، پہلے پرائس مجیسٹریٹ ہوتے تھے جو اب نہیں ہیں تو لوگ من مانی قیمت لیتے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ پرائس مجسٹریٹ مقرر کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ کاشت کار سے لے کر ہول سیلر تک کی قیمتوں میں 4 سے 500 فیصد کا منافع ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔فرخ حبیب نے کہاکہ ہم نے اپنی انتظامیہ کو مہنگائی لے خلاف ایکشن لینے کی ہدایات کی ہیں،سندھ کے گداموں میں گندم موجود ہے لیکن ریلیز نہیں کی جا رہی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان زراعت سے خوراک تک کا سفر کر رہا ہے،پاکستان کی لاکھوں ایکڑ زمین پر کاشت نہیں کی جا رہی،پاکستان میں زیتون کی کاشت کو مزید بڑھایا جا رہا ہے،آئندہ 6 سالوں میں نئے ڈیمز بنائے جائیں گے،حکومت نے کشش کی ہے کہ عوام پر قیمتوں کا کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اسحاق ڈالر پیٹرول پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لیتے تھے، ہم پیٹرول پر سیلز ٹیکس کم کر کے 6.8 فیصد پر لے آئے،ہم کوشش کر رہے ہیں لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں،عوام کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کوشاں ہے۔

امریکہ کو پاکستانی فضائی حدود کی اجازت کا فیصلہ کابینہ کریگی: شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کےلیے امریکا کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر بات چیت کی تصدیق کردی۔پاکستان اور ڈنمارک کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد کیا گیا، اس حوالے سے ڈینش وزیر خارجہ یپے کوفو اپنے وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے، جب کہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی، مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی بدلتی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، جی ایس پی پلس اسٹیس کے حوالے سے ہم پاکستان کی معاونت پر ہم ڈنمارک کے شکر گزار ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کرسکتی ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں، پاکستان کی طرح اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے، افغانستان میں جنم لیتے انسانی و معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے،اقتصادی بحران سے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے اسپاییلرز کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہو گا، ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بہت سی پر کشش مراعات دے رہے ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ جمعہ کو یہاں ڈنمارک کے وزیر خارجہ یپے کوفووفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خیر مقدم کیا،ڈینش وزیر خارجہ نے وزارتِ خارجہ کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا۔ بعد ازاں وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ ڈینش وفد کی قیادت ڈنمارک کے وزیرخارجہ یپے کوفو نے کی،مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیر خارجہ نے معزز مہمان کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان، ڈنمارک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، گذشتہ کچھ عرصے میں پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان دو طرفہ تعلقات وسعت پذیر ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد ڈنمارک میں مقیم ہے جو دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات کے استحکام کا باعث ہے، جی ایس پی پلس اسٹیس کے حوالے سے ہم پاکستان کی معاونت پر ہم ڈنمارک کے شکر گزار ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بہت سی پر کشش مراعات دے رہے ہیں، کاروبار میں آسائشیں کے حوالے سے پاکستان کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، ڈینش کمپنیاں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے زریعے ان مراعات سے استفادہ کر سکتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان قابل تجدید توانائی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دو طرفہ تعاون کا فروغ قابل ستائش ہے، دونوں ممالک کی پارلیمان میں پاکستان اور ڈنمارک پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کی موجودگی، پارلیمانی روابط کے فروغ کا باعث ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا قبل ازیں ٹیلیفونک رابطہ رہا، جرمنی، نیدرلینڈز، برطانیہ ،اٹلی، اور اسپین کے وزرائے خارجہ پاکستان تشریف لائے اور ان کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابین افغانستان کی موجودہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو ہوئی، ہم نے ایک ہزار سے زائد ڈینش شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلاءمیں معاونت فراہم کی، نیویارک میں میری یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سلامتی کے سربراہ جوزف بوریل سے بھی افغانستان کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا،نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر میری سویڈن سلوانیہ، آسٹریا، فن لینڈ، ناروے سمیت بہت سے یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات ہوئی اور مجھے ان سے گفتگو کا موقع ملا۔ انہوںنے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے نقطہ نظر میں ہم آہنگی دکھائی دی، افغانستان میں حالیہ تبدیلی کے دوران خون خرابے اور خانہ جنگی کا نہ ہونا مثبت پہلو ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری افغانستان میں، پاکستان کی طرح اجتماعیت کی حامل حکومت کی متمنی ہے، انہوںنے کہاکہ مجھے افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا دورہ کرنے اور ان سے اظہار خیال کا موقع ملا، ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان میں جنم لیتے انسانی و معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری افغانوں کی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے،اقتصادی بحران سے دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع ملے گا، ہمیں افغانستان کے حوالے سے اسپاییلرز کی موجودگی اور عزائم سے باخبر رہنا ہو گا۔وزیر خارجہ نے پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری کے تناظر میں، ڈینش ہم منصب کے ساتھ ٹریول ایڈوائزی پر نظر ثانی کا مطالبہ کیاڈینش وزیر خارجہ نے ڈینش شہریوں کے کابل سے محفوظ انخلاءمیں معاونت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں ڈینش وزیر خارجہ یپے کوفو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے میں ڈینش وزیر خارجہ کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، میرا ڈینش ہم منصب کے ساتھ تین مرتبہ افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں نے انہیں یورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سلامتی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ہونیوالی ملاقات سے بھی آگاہ کیا ،ہماری دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے بھی گفتگو کی ۔ انہوںنے کہاکہ میں نے انہیں بتایا کہ ہم قابل تجدیدِ توانائی سمیت متعدد شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے حجم کو بڑھا سکتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ ڈنمارک نے توانائی تبدیلی اقدام میں پاکستان کو شامل کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمانی روابط کے فروغ کے حوالے سے بھی ہمارا تبادلہ خیال ہوا ،میں نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حوالے سے پاکستان کی حمایت پر ڈنمارک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوںنے کہاکہ میں نے فیٹف کے معاملے پر پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات سے ڈینش وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ۔ ڈینش وزیر خارجہ کوفو نے کہاکہ میں آپ کی میزبانی اور پر تپاک خیر مقدم پر آپ کا شکر گزار ہوں، ہم کابل سے ڈینش شہریوں کے محفوظ انخلاء میں پاکستان کی معاونت کے شکرگزار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی، ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی، توانائی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے متمنی ہیں، ڈینش وزیر خارجہ نے کہاکہ ہمیں علم ہے پاکستان خطے کی سلامتی اور استحکام کیلئے کتنی اہمیت کا حامل ہے، مجھے پاکستان آ کر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل اور مضبوط دو طرفہ تعلقات ہیں اور وہ تجارت اور توانائی کے شعبوں میں اسے مزید مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔کشمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنا چاہیے

افغان طالبان کی مدد سے ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات ہورہے ہیں: عمران خان

اسلام آباد( نیوزایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہماری حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)میں شامل کچھ گروپوں سے بات چیت کر رہے ہیں، اگر وہ ہتھیارڈال دیں تو انہیں معاف کیا جا سکتا ہے۔ترک میڈیا ٹی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے گروپوں سے افغانستان میں بات چیت چل رہی ہے، یہ بات چیت افغان طالبان کے تعاون سے ہو رہی ہے تاہم بات چیت کی کامیابی کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔ میرے خیال میں کچھ طالبان گروپ حکومت سے مفاہمت اور امن کی خاطر بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایسے کچھ گروپوں سے رابطے میں ہیں۔ٹی ٹی پی مختلف گروپس پر مشتمل ہے اور ہم ان میں سے چند کے ساتھ ہتھیار ڈالنے اور مصالحت کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں ۔انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ بات چیت ہتھیار ڈالنے پر ہو رہی ہے جس پر جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ مفاہمتی عمل کے بارے میں ہے۔ ہتھیار ڈالنے کی صورت میں انہیں معافی دی جا سکتی ہے اور وہ عام شہری بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں معاملات کے عسکری حل کے حق میں نہیں ہوں، سیاست دان ہونے کے طور پر سیاسی مذاکرات کو ہی آگے کا راستہ سمجھتا ہوں جیسا میں نے افغانستان کے بارے میں بھی کہا تھا۔عمران خان نے کہا کہ کسی قسم کے معاہدے کے لیے پرامید ہوں تاہم ممکن ہے کہ طالبان سے بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہ ہو لیکن ہم بات کر رہے ہیں۔انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کیا افغان طالبان پاکستان کی مدد کر رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ اس لحاظ سے مدد ہو رہی ہے کہ یہ بات چیت افغان سرزمین پر ہو رہی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایک جانب ان کی حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی)سے بات چیت کر رہی ہے تو تنظیم حملے کیوں کر رہی ہے تو عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ حملوں کی ایک لہر تھی۔

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے یوتھ کونسل کے اراکین کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے کہا ہے کہ ملکی ترقی نوجوانوں کی ترقی پر منحصر ہے،پاکستان میں نوجوانوں کا تناسب ذیادہ ہونا ملک کی خوش قسمتی ہے ،کامیابی کا راستہ صرف جدوجہد کا راستہ ہے،لیڈر ہمیشہ سچا اور ایماندار ہوتا ہے، آپ بھی سچ کا راستہ اپنائیں،حکومت سنبھالی تو سخت معاشی اور اقتصادی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، حکومت کی پالیسیوں کی بدولت برآمدات میں 35 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان سے نیشنل یوتھ کونسل میں شامل نوجوانوں کے33 رکنی وفد نے سربراہ کامیاب جوان پروگرام عثمان ڈار کی قیادت میں ملاقات کی،تمام صوبوں کے یوتھ منسٹرز بھی ملاقات میں شریک ہوئے،وزیراعظم نیشنل یوتھ کونسل کے پیٹرن ان چیف اور عثمان ڈار چیئرمین ہیں،ملاقات میں ملکی ترقی کیلئے نوجوانوان کے کردار اور حکومتی سرپرستی پر بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے یوتھ کونسل کے اراکین کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے کہا ملک کی ترقی نوجوانوں کی ترقی پر منحصر ہے،پاکستان میں نوجوانوں کا تناسب ذیادہ ہونا ملک کی خوش قسمتی ہے،اپنے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع دینا ترجیحات میں شامل ہے، حکومت ملک میں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنا رہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کامیابی کا راستہ صرف جدوجہد کا راستہ ہے،لیڈر ہمیشہ سچا اور ایماندار ہوتا ہے، آپ بھی سچ کا راستہ اپنائیں،حکومت سنبھالی تو سخت معاشی اور اقتصادی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، اقتدار سنبھالا تو ملکی برآمدات صرف 20 ارب ڈالر تھیں۔ انہوںنے کہا حکومت کی پالیسیوں کی بدولت برآمدات میں 35 فی صد اضافہ ہوا ہے،پاکستان وسائل کی دولت سے مالامال ہے، ہمارا سب سے بڑا سرمایہ باصلاحیت افرادی قوت یعنی نوجوان ہیں۔ عثمان ڈار نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ وزیراعظم کی ہدایات اور ویژن کے مطابق نوجوانوں کیلئے جامع منصوبہ بندی کی گئی، نیشنل یوتھ ڈویلپمنٹ فریم ورک 6 شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کیلئے بنائی گئی ہے،روزگار کے مواقع اور معاشی خودمختاری فریم ورک کا سب سے اہم حصہ ہے، سماجی تحفظ اور معاشرتی اعتبار سے نظر انداز نوجوانوں کو قومی دھارے میں واپس لانا ہے،نوجوانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحات بھی فریم ورک کا حصہ ہیں ،کامیاب جوان پروگرام کے تحت 2023 تک نوجوانوں میں 100 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے، عثمان ڈار نے کہا 10 ارب روپے کی مالیتی پروگرام کے ذریعے 2 لاکھ نوجوانوں کو وظائف دئے جائیں گے،4 ارب روپے کی لاگت سے کامیاب جوان مرکز، ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام اور کھیلوں کی اکیڈمیاں بنائی جائیں گی، گرین یوتھ موومنٹ اور انوویشن لیگ پر بھی کام جاری ہے، پاکستانی نوجوان مختلف ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، نوجوانوں کے انتخاب میں، جنسی، مذہبی، علاقائی نمائندگی کا مکمل خیال رکھا گیا ہے، 1 گھنٹے تک جاری رہنے والی طویل ملاقات میں اپنی زندگی کی کامیابیوں سے متعلق بھی بات چیت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر سے مثال قائم کررہی ہے۔جمعہ کو یہاں وزیراعظم عمران خان سے معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ملاقات کی، اس موقع پر ایم ڈی بیت المال ملک ظہیر عباس کھوکھر بھی موجود تھے۔ملاقات میں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیراعظم کو نئی ماڈل پناہ گاہوں سے متعلق پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہر پناہ گاہ کے لئے 4 رکنی انتظامی بورڈ بھی جلد تشکیل دیا جائے گا، آئندہ ایک ہفتے میں ہر پناہ گاہ کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کا اجرا کیا جائے گا۔عمران خان نے ہدایت کی کہ پناہ گاہوں میں مقیم لوگوں کی سہولیات کا خاص خیال رکھا جائے، حکومت ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر سے مثال قائم کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پناہ گاہوں کی تعمیر میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی حکومت کے شانہ بشانہ ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پناہ گاہوں کے اسٹاف کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کررہی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان کا جنگ بندی کا اعلان

راولپنڈی (بیورو رپورٹ)کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے فائربندی کا اعلان کردیا۔کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے جنگجوؤ ں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائر بندی کردی گئی۔کالعدم تنظیم کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مشران نے تمام جنگجوؤں کو 20 اکتوبر تک فائربند ی کا حکم دیا ہے۔اعلامیے کے مطابق ہمارے مشران کی کچھ خفیہ بات چیت چل رہی ہے۔قبل ازیں وزیراعظم پاکستان عمران خان کا ترک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے کچھ گروپس حکومت سے بات کرنا چاہتے ہیں، ہم بھی ٹی ٹی پی کے کچھ گروپس کے ساتھ رابطے میں ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کالعدم ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور انہیں عام پاکستانی شہری بنانے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔

کروناسے سی پیک منصوبے متاثرہوئے عمران خان کا اعتراف

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کو مشکلات کا سامنا رہا تاہم اب اسی رفتار سے منصوبے تکمیل کی جانب ہیں،اب صنعتی ترقی کی جانب ساری توجہ مرکوز ہے کیونکہ صنعتی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اور ملکی قرضہ نہیں اتر سکتا۔ یہاں 600 کے وی مٹیاری تا لاہور ٹرانسمیشن لائن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ تمام افراد مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے 2018 سے شروع ہونے والے منصوبے کو تیزی سے مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹرانسمیشن لائن جدید خطوط پر استوار کی گئی ہے اور اس میں لائن لاسز محض 4 فیصد ہیں، اب تک لائن لاسز 17 فیصد تھے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایک فیصد لائن لاسز کی صورت میں کئی ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے سی پیک سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے سی پیک کے منصوبے متاثر ہوئے تھے لیکن اب وہ تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کی مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس میں تین مراحل کا تذکرہ کیا گیا جس میں جنریشن، سڑک اور ٹرانسمیشن شامل ہے، ٹرانسمیشن ہماری بنیادی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ٹرانسمیشن لائن بہت پرانی ہوچکی ہیں اور اسی وجہ سے لائن لاسز زیادہ ہیں، بجلی ہونے کے باوجود صارفین کو بلاتعطل بجلی نہیں پہنچا سکتے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سابقہ ادوار میں ٹرانسمیشن لائن پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی اور یوں لائن سز میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔انہوں نے آئندہ اہداف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب صنعتی ترقی کی جانب ساری توجہ مرکوز ہے کیونکہ صنعتی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا اور ملکی قرضہ نہیں اتر سکتا۔عمران خان نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھ کر صنعتی ترقی میں حائل رکاوٹ دور کریں گے اور یقینی طور پر اس طرح ملکی خزانے میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کہا کہ کورونا کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہوئی اور یوں پوری دنیا میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تاہم یہ عارضی طور پر ہے اور جیسے ہی ویکسینیشن کا عمل مکمل ہوگا تو معمولات زندگی بحال ہوجائے گی۔وزیر اعظم عمران خان نے امید ظاہر کی کہ کورونا کی اگلی لہر کے اثرات کم ہوں گے اگر ملک میں ویکسینیشن کا عمل مکمل ہوجائے۔ حکو مت نے کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا فیصلہ کرلیا اس حوالے سے پاکستان سیٹیزن پورٹل پرکسانوں کے لئے خصوصی کیٹیگری آلاٹ،وزیر اعظم کی ہدایت پر کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومتوں کو خصوصی ہدایت کی گئی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ افسران کسانوں کی شکایات کے فوری حل کے لیے اقدامات کریں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سرکاری افسران کسانوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ نے تمام صوبائی حکومتوں کو مراسلہ جاری کردیا جس میں کہاگیاکہ کسان اپنے مسائل براہ راست سیٹیزن پورٹل پر درج کروا سکیں گے،وزیراعظم آفس کے مطابق کسانوں کو سرکاری دفاتر کے چکر نہیں لگانا پڑیں گے۔ مراسلہ میں کہاگیاکہ چیف سیکریٹریز کسانوں کے مسائل کے حل پر افسران کی سہ ماہی کارکردگی رپورٹ مرتب کریں،تمام صوبوں میں کسانوں کے مسائل کے لئے 123 سرکاری افسران کو زمہ داریاں تفویض کر دی گئی،خیبر پختونخواہ کے 43 پنجاب کے 57 افسران کو زمہ داری دی گئی ہے، بلوچستان12سندھ4،وفاق4،آزادکشمیر2اور گلگت میں 1 سرکاری افسر کو زمہ داری سونپ دی گئی،کسان کارڈ،کھاد، بیج، پانی کی چوری، فصل، اجناس کی قیمتوں پر شکایات درج کروا سکیں گے۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق کیڑے مار دوائیاں اور دیگر 52مسائل کا ادراک بروقت ممکن ہو سکے گا۔مراسلہ میں کہاگیاکہ کسانوں کی آگاہی کے لیے ضلعی سطح پر مہم بھی چلائی جائے۔

اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت ماحولیاتی تحفظ کیلئے جنگلات کی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے،فوڈ سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی اس وقت بشمول پاکستان دنیا بھر کا سب سے اہم مسئلہ ہے،حکومت قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے اقدامات کررہی ہے،کیڈسٹرل میپمنگ سے ڈیڈ کیپٹل کی نشاندہی اور اس کا بہتر استعمال ممکن ہو سکے گا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں وزیرِ مملکت فرخ حبیب، معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی،اجلاس کو چیئرمین سی ڈی اے نے اسلام آباد میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سیبریفنگ میں کہا کہ سیکٹر I-15کی تکمیل ایک سال کی قلیل مدت میں یقینی بنائی گئی،پاکستان ہاؤسنگ کے تحت فراش ٹاؤن اور دیگر انفراسٹرکچر کے منصوبے بھی جلد مکمل کر لئے جائیں گے،اسلام آباد میں جنگلات کی زمین کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن بھی تقریبا مکمل کی جا چکی ہے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد اور لاہور سمیت پورے ملک میں ڈیجیٹل میپنگ اور سرکاری زمینوں کی نشاندہی پر کام تیزی سے جاری ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈویلپمنٹ زونز پیری اربن سیٹلمنٹس کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،منصوبے سے زمین کا بہتر استعمال اور غیر قانونی سوسائٹیوں کی روک تھام میں مدد بھی ملے گی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کیڈسٹرل میپمنگ سے ڈیڈ کیپٹل کی نشاندہی اور اس کا بہتر استعمال ممکن ہو سکے گا، حکومت ماحولیاتی تحفظ کیلئے جنگلات کی زمینوں کی حفاظت کو یقینی بنا رہی ہے،فوڈ سیکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی اس وقت بشمول پاکستان دنیا بھر کا سب سے اہم مسئلہ ہے،حکومت قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کہ کہ قبضہ شدہ زمین کو واگزار کرانے کیلئے قانون کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔