سپر پاورز اپنی گیم کھیل کر چلی جاتی ہیں، نتائج ہمیں بھگتنا پڑتے ہیں: فواد چودھری

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے مفاد کا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔ سپر پاورز اپنی گیم کھیل کر چلی جاتی ہیں لیکن نتائج ہمیں بھگتنا پڑتے ہیں۔ ہم معاشی بہتری کے لئے خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں

انہوں نے یہ بات پاک افغان یوتھ فورم کے زیر اہتمام پاک افغان میڈیا کانکلیو کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مستحکم افغانستان کے ذریعے پورے خطے کو وسطی ایشیا اور یورپ سے ملانا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے، معاشی بہتری کے لئے خطے میں امن اور استحکام کے خواہاں ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ ایک دوسرے سے تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ہمارے تعلقات اونچ نیچ کے باوجود مستحکم ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کے لوگ مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لوگ ہمارے اپنے اور ایک ہی قبائل کے لوگ ہیں، ان کے ساتھ ہماری قربت ہے، ہماری زبان اور ثقافت ایک جیسی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات میں تنائو بھی رہا اور محبت بھی، ہمارے تعلقات اونچ نیچ کے باوجود آج بھی مستحکم ہیں، یہی ہماری تاریخ کا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنائو کی کیفیت تاریخ کا جبر تھا۔

سرکاری خبر رساں اداے اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ روس اور امریکا نے کابل پر قبضہ کیا اور نتائج ہمیں بھگتنا پڑے۔ القاعدہ نے نیویارک میں کارروائی کی جس کے نتیجہ میں افغانستان کے اندر صورتحال خراب ہوئی، افغانستان میں امریکا کی پالیسی ناکام ہوئی تو اس کے نتائج افغانستان اور پاکستان دونوں بھگت رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 1988ء میں جب افغانستان میں بحران ختم ہوا تو یو ایس ایس آر اور امریکا تو وہاں سے چلے گئے لیکن سارا بوجھ پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو برداشت کرنا پڑا۔

فواد چودھری ن نے کہا کہ ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی۔ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں چھ ہزار کے قریب افغان طلبہ زیر تعلیم ہیں، آج یہ بچے خود بتا رہے ہیں کہ پاکستان نے انہیں مواقع فراہم کئے۔ اس وقت 30 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں، ماضی میں ہم نے تقریباً 50 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کی جو افغانستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان کا فرض تھا کہ وہ اس جنگ میں افغان عوام کا ساتھ دے اور ہم نے وہی کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر افغانستان کے حالات خراب ہوتے ہیں تو اس سے پناہ گزینوں کا ایک اور بحران پیدا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے ذریعے افغانستان اور پاکستان کے لوگ اپنا نکتہ نظر پیش کر سکتے ہیں اور اس کے ذریعے قیام امن کے مقصد کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، اس بارے میں ہمارا نکتہ نظر واضح ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مستحکم افغانستان کے ذریعے پورے خطے کو وسطی ایشیا اور یورپ سے ملانا وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں استحکام آئے اور اس کے نتیجے میں ہم گوادر سے لے کر ازبکستان تک ریلوے ٹریک بچھا سکیں۔ اس سے وسطی ایشیا کو گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں اور ہمیں وسطی ایشیا کی مارکیٹس تک رسائی حاصل ہوگی، یورپی یونین اور سی پیک کو آپس میں منسلک کیا جا سکے گا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان اس خطے کا اقتصادی مرکز بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہمارے تعلقات بھارت سے بہتر ہوتے ہیں تو ہم دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام سے تجارت کے لئے مواقع پیدا ہوں گے، یہ ایک بہت بڑا وژن ہے جس پر وزیراعظم عمران خان کام کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کبھی بھی نہیں چاہے کہ افغانستان میں لڑائی ہو اور بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا موقف ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام اور امن ہوگا تو غربت کا بھی خاتمہ ہوگا، افغانستان میں کسی گروپ کے پاس یہ صلاحیت موجود نہیں کہ وہ پورے ملک پر حکمرانی کرسکے، اس لئے افغانستان میں وسیع البنیاد اور جامع حکومت کے خواہاں ہیں تاہم اس کے لئے افغان تنازعہ کے تمام فریقوں کو خلوص نیت سے کام کرنا ہو گا کیونکہ شرائط پر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور افغان حکومت کے ساتھ طالبان کے مذاکرات میں پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا تاہم ہمارا کردار محدود ہے، افغانستان کے مسائل افغانستان کے عوام کو خود حل کرنا ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے فورم کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں مستحکم حکومت کے قیام اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے اپنی تجاویز اور آراءدیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی حصے میں بھی سو فیصد اتفاق رائے نہیں ہوتا، ہمارا اپوزیشن کے ساتھ اختلاف ہے لیکن ہم آئین پر متفق ہیں، پوری سیاسی قیادت کو پتہ ہے کہ اس نے آئین کے تحت ہی چلنا ہے۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جس کی پیروی افغانستان کر سکتا ہے لیکن اتفاق رائے افغان عوام نے کرنا ہے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ افغانستان میں استحکام بے شمار مواقع کا باعث بن سکتا ہے اور ہم اسی سمت میں کام کررہے ہیں۔ اقتصادی استحکام امن کے بغیر ممکن نہیں ہے، اس کے لئے جب امن ہو گا تو اس سے خطے میں غربت کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دو روزہ میڈیا انکلیو میں ہمیں ڈرامہ، فلم اور موسیقی کے شعبوں میں تعاون پر بات کرنی چاہئے، خوشحال خان خٹک پاکستان کے شاعر ہیں لیکن وہ افغانستان کے قومی شاعر ہیں، اسی طرح علامہ اقبال کو افغانستان کے عوام میں بہت مقبولیت حاصل ہے۔

کراچی میں 6 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

کراچی: کورنگی زمان ٹاون میں علی الصبح کچرا کنڈی سے چھ سالہ بچی کی لاش ملی ، جس پر تشدد کے نشانات ہیں ، ماہم منگل کی شب لاپتہ ہوئی تھی۔

لاش کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ورکرز موقع پر پہنچ گئے اور اسے ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا۔ بچی کی شناخت ماہم دختر خالد کے نام سے کی گئی۔ اہل خانہ نے زمان ٹاو¿ن تھانے میں پولیس کو گمشدگی کے بارے میں بروقت مطلع کردیا تھا لیکن پولیس نے بچی کو ڈھونڈنے میں کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

اور واقعے کے بعد محض اس مقام پر گشت کرکے پولیس اہلکار چلے گئے ، اہلکاروں نے کسی سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی اور نہ ہی کسی کو حراست میں لیا ، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس تھوڑی بہت بھی ماہم کی بازیابی کے لیے دلچسپی کا مظاہرہ کرتی تو شاید صورتحال مختلف ہوتی۔
ماہم تین بہنوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کا والد مقامی فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے ، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد تلاش شروع کردی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے ماہم کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی تھی ، جس مقام سے ماہم اغوا کی گئی اور جس مقام سے لاش ملی ہے اطراف میں کوشش کی جارہی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز مل سکیں ، پولیس حکام نے مزید بتایا کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

بعدازاں بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی، لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر سمیہ نے 6 سالہ ماہم سے جنسی زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ماہم کوناک اور منہ بند کرکے قتل کیا گیا، قتل کے دوران ہی زور لگانے سے گردن کی ہڈی ٹوٹی ، زیادتی کے دوران اسے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا، لیڈی ڈی این اے سمیت دیگر تمام سیمپل حاصل کرلئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کورونا میں مبتلا، خود کو قرنطینہ کرلیا

 پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کو عالمی وبا کورونا وائرس نے جکڑ لیا ہے۔ انہوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا تھا جو مثبت آیا۔

اس بات کی اطلاع پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے دی۔

انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ مریم نواز شریف کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے جس کے بعد انھوں نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔ مریم نواز شریف سمیت تمام مریضوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اپیل ہے۔

خیال رہے ان دنوں پاکستان میں عالمی وبا کورونا وائرس کی چوتھی لہر جاری ہے۔ لاہور سمیت پورے ملک میں بھارتی ڈیلٹا قسم کے وائرس کے متعدد کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ حکام کی جانب سے بار بار شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ اس وبائی مرض کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے، ایس او پیز پر عمل کرکے ناصرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی محفوظ بنائیں۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے باعث سندھ کے بعد پنجاب میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ۔ 19سے 44 اموات ہوئیں جن میں سے 20 اموات وینٹیلیٹرز پر موجود مریضوں کی تھیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 4 ہزار 119 افراد کے کووڈ۔ 19 ٹیسٹ مثبت آئے۔ملک کے 4 بڑے شہروں میں وینٹیلیٹرز پر کووڈ۔ 19 کے مریضوں کے تناسب کے لحاظ سے کراچی میں 17 فیصد, پشاور میں 17 فیصد،لاہور 20 فیصد اور اسلام آباد میں 34 فیصد مریض ہیں۔اسی طرح سے ملک کے چار بڑے شہروں میں آکسیجن کی سہولیات والے بستروں پر کورونا کے مثبت کیسز کے تناسب کے لحاظ سے ایبٹ آباد میں 27 فیصد،کراچی میں 52 فیصد،اسلام آباد میں 29 فیصد اور گلگت میں 43 فیصد مریض ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ۔19 کے 52 ہزار 291 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے سندھ میں 18 ہزار 737، پنجاب میں 18 ہزار 29، خیبرپختونخوا میں 8 ہزار 600،اسلام آباد میں 3 ہزار 404، بلوچستان میں 1 ہزار 878،گلگت بلتستان میں 782, آزاد کشمیر میں 861 ٹیسٹ شامل ہیں۔ اب تک ملک بھر میں کووڈ۔19 سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 9 لاکھ 35 ہزار 742 ہو چکی ہے۔

بلوچستان میں کووڈ۔19 کا کوئی بھی مریض اس وقت وینٹیلیٹر پر نہیں ہے جبکہ ملک بھر میں کووڈ۔19 کے لیے مختص وینٹیلیٹرز پر 294 مریض ہیں۔ ملک بھر میں کووڈ۔19 کے ایکٹو کیسز کی تعداد 56 ہزار 952 ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ 15 ہزار 827 ہے جن میں سے آزاد کشمیر میں 23 ہزار 370, بلوچستان میں 29 ہزار 861، گلگت بلتستان میں 7 ہزار 896, اسلام آباد میں 86 ہزار 226، خیبر پختونخوا میں 1 لاکھ 42 ہزار 400،پنجاب میں 3 لاکھ 54 ہزار 312 اور سندھ میں 3 لاکھ 71 ہزار 762 مریض ہیں۔ملک بھر میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 23 ہزار 133 ہو چکی ہے۔جن میں سے سندھ میں 5 ہزار 860 اموات جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 17 مریض ہسپتالوں جبکہ 3 مریض گھروں میں قرنطینہ کے دوران میں اس وائرس سے جاں بحق ہوئے۔

پنجاب میں 10 ہزار 978 اموات جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 10 مریض ہسپتالوں میں جبکہ 2 مریض گھروں میں قرنطینہ کے دوران اس وائرس سے جاں بحق ہوئے،خیبر پختونخوا میں 4 ہزار 428 اموات جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 5 مریض ہسپتالوں میں اس وائرس سے جاں بحق ہوئے،اسلام آباد میں کل 796 اموات، بلوچستان میں کل 326 اموات، گلگت بلتستان میں 127 اموات جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 3 مریض ہسپتالوں میں اس وائرس سے جاں بحق ہوئے، آزاد کشمیر میں اس وائرس سے 618 اموات ہو چکی ہیں جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 4 مریض ہسپتالوں میں اس وائرس سے جاں بحق ہوئے۔

اب تک ملک بھر میں کووڈ۔19 کے 1 کروڑ 58 لاکھ 18 ہزار 764 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ملک بھر میں کووڈ۔19 کے علاج کیلئے مختص 639 ہسپتالوں میں 3 ہزار 286 مریض زیر علاج ہیں۔

ساجد سدپارہ نے آکسیجن کے بغیر کے ٹو سر کرلی

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی مہم سر کرنے کے دوران جاں بحق ہونے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد سدپارہ نے کے ٹو سر  کی چوٹی سر کرلی۔

ساجد سدپارہ کے ہمراہ کینیڈین فوٹو گرافر اور  فلم میکر  ایلیا سیکلی اور  نیپال کے پسنگ کاجی شرپا نے بھی کے ٹو کو سر کیا ہے۔

تینوں کوہِ پیماؤں نے آج صبح 7 بج کر 45 منٹ پر کے ٹو کو سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا، ساجد سدپارہ نے دوسری بار کے ٹو سر کیا ہے۔

خیال رہے کہ ساجد سدپارہ اپنے والد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی لاشوں کی تلاش اور انہیں واپس لانے کے مقصد سے دوبارہ کے ٹو پر پہنچے ہیں۔

دو روز قبل ساجد سدپارہ اور ان کی ٹیم کی جانب سے کے ٹو کے بوٹل نیک پر ایک لاش کی نشاندہی کی گئی تھی جبکہ وزیراطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ علی سدپارہ سمیت لاپتہ ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں ہیں۔

آرمی چیف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ملاقات کی جس میں ہاہمی دلچسپی کے دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جی ایچ کیو راولپنڈی میں ہونے والی ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے دو طرفہ امور اور افغان امن عمل سمیت خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ملاقات میں غیر متنزل حمایت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار اور کوششوں کو سراہا۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات اخوت اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، دونوں ممالک امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ سعودی وزیر خارجہ گزشتہ روز  ایک روزہ دورے پر  پاکستان آئے تھے، اس دوران انھوں نے صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔

موسلادھار بارشوں سے اسلام آباد، راولپنڈی میں سیلابی صورتحال، 2 افراد جاں بحق

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس سے منسلک راولپنڈی میں موسلا دھار بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس سے سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ پیدا ہوگیا اور گھر میں پانی داخل ہونے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

موسلادھار بارش سے سب سے زیادہ اسلام آباد کا علاقہ سیکٹر ای-11 متاثر ہوا جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ پانی کے ریلے میں بہہ کر درجنوں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

پولیس حکام کے مطابق سیکٹر ای-11 ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مشتمل سیکٹر ہے اور یہاں پولیس فاؤنڈیشن کے پیٹرن انچیف سیکریٹری داخلہ خود ہیں، جہاں سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔

حکام کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سوسائٹی انتظامیہ کی کوئی بھی مشینری موجود نہیں تھی بعدازاں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) انتظامیہ نے سیکٹر ای-11 میں ہنگامی بنیادوں پر سیلابی پانی کو نکالنے کے لیے کام کیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ سیکٹر ای-11 کے ایک گھر کی بیسمنٹ میں رہائش پذیر خاندان سے تعلق رکھنے والے ماں اور بیٹا پانی بھر جانے کے باعث جاں بحق ہوگئے۔

خیال رہے کہ صبح سویرے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ اسلام آباد میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث مختلف علاقوں میں سیلاب آگیا ہے، ٹیمیں نالوں / سڑکوں کو صاف کررہی ہیں، اُمید ہے کہ ہم ایک گھنٹے میں سب کچھ کلیئر کردیں گے۔

تاہم ایک بیان میں محکمہ موسمیات نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی کو موسم کی صورتحال کے حوالے سے پیش گوئی جاری کی جاچکی تھی یہ معمول سے زیادہ بارش تھی جسے کلاؤڈ برسٹ نہیں کہا جاسکتا۔

دوسری جانب بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیشِ نظر سی ڈی اے کی جانب سے متعدد ٹوئٹس میں امدادی کارروائیوں اور راستے کلیئر کرنے کے عمل سے آگاہ کیا جاتا رہا۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں سی ڈی اے نے بتایا کہ پشاور موڑ انٹرچینج اور سری نگر ہائی وے پر متعدد مقامات کو کلیئر کردیا گیا ہے۔

راول ڈیم کی صورتحال

اسلام آباد میں تیز بارش کے بعد راول ڈیم میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہورہی ہے جبکہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش انتہائی کم رہ گئی۔

راول ڈیم انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پانی کی سطح مزید بلند ہونے پر اسپل ویز کھول دیے جائیں گے۔

انتظامیہ کے مطابق ڈیم میں پانی جمع کرنے کی گنجائش 1752 فٹ ہے جبکہ اس وقت پانی کی سطح 1749 فٹ ہے لہٰذا 1750 فٹ تک پانی پہنچنے پر سپل ویز اوپن کردیے جائیں گے۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بارشوں کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح ایک فٹ دو انچ تک بلند ہوئی ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے دریائے کورنگ اور دریائے سواں کے اطراف رہنے والے لوگوں کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے بتایا کہ راول ڈیم کے سپل ویز (دروازے) کھولے جارہے ہیں, مساجد سے اعلانات بھی کروائے گئے ہیں، دریا میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے تاہم بروقت ردِ عمل کے لیے ریسکیو اور انتظامیہ کی ٹیمز موجود ہیں۔

راولپنڈی کی صورتحال

راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلادھار بارش سے نالہ لئی میں طغیانی آگئی اور پانی کی سطح 19 فٹ تک بلند ہوگئی۔

بارشوں کے باعث اسلام آباد سے بڑا پانی کا ریلا راولپنڈی میں داخل ہوا جس کے باعث گوال منڈی اور دیگر نشیبی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجا دیے گئے اور امدادی ٹیموں کو بھی طلب کر لیا گیا۔

فلڈ کنٹرول روم کے مطابق نالہ لئی میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے، صورتحال کے پیشِ نظر پاک فوج اور اداروں کے اہلکاروں کو طلب کرلیا گیا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید جن کا تعلق راولپنڈی سے ہے، وہ نالہ لئی میں آنے والی طغیانی کا جائزہ لینے کے لیے گوال منڈی پل پہنچے جہاں ایم ڈی واسا راجا شوکت، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے شیخ رشید کو بریفنگ دی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نالہ لئی ہر بیس سال بعد 2 سو آدمیوں کی جان لیتا ہے، بیس سال پہلے کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے نیسپاک کو کم لاگت پر تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے جس سے غریب بستیاں بہتر ہوجائیں گی اور 90 دنوں میں اس پر کام شروع ہوجائے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ نالہ لئی راولپنڈی کا واحد مسئلہ ہے جسے شروع کیا تھا تو 26 ارب روپے کا منصوبہ تھا لیکن اب اس کی لاگت 90 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے 7 پرانے نالے بند ہیں جن پر لوگوں نے قبضہ کر کے تعمیرات کرلی ہیں لیکن نالہ لئی کو ٹھیک کرنا میری زندگی کا مشن ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں جہاں جہاں پانی ہے وہاں پاک فوج، واسا سمیت تمام انتظامی مشینری الرٹ ہے۔

آئی ایم ایف کا پاکستان میں مضبوط معاشی سرگرمیوں کا اعتراف

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مضبوط معاشی سرگرمیوں کا اعتراف کرلیا اور رواں سال کے لیے عالمی شرح نمو میں کوئی خاص تبدیلی نہ کرتے ہوئے اسے 6 فیصد اور آئندہ سال کے لیے 9.9 فیصد پر ہی رکھا ہے۔

 منگل کو جاری کی جانے والی عالمی معاشی آؤٹ لک (ڈبلیو ای او) کی اپڈیٹ میں آئی ایم ایف نے وسیع پیمانے پر کورونا وائرس کے ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں معاشی سرگرمیوں پر دباؤ کی وجہ سے بھارت کی موجودہ سال کی شرح نمو میں تین فیصد کمی کی۔

آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ ’چند ممالک (جیسے مراکش اور پاکستان) میں مضبوط سرگرمیوں کی وجہ سے مشرق وسطی اور وسطی ایشیا کے لئے منصوبوں پر نظر ثانی کی گئی ہے، جزوی طور پر چند دیگر میں کمی کی گئی ہے تاہم اس نے پاکستان کی متوقع نمو کی شرح کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا جو آئی ایم ایف نے رواں سال اپریل میں 2022 کے لیے 4 فیصد اور 2026 کے لیے 5 فیصد کی پیش گوئی کی تھی۔

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ 2021 کی عالمی پیش گوئی اپریل 2021 کے ڈبلیو ای او سے بدلی نہیں گئی تاہم اس میں بہت نظرثانی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور ترقی پذیر معیشتوں کے امکانات کو 2021 کے لیے نشان زد کیا گیا ہے، اس کے برعکس ترقی یافتہ معیشتوں کے لیے پیش گوئی کی گئی ہے، یہ نظرثانی وبائی بیماریوں اور پالیسی کی حمایت میں ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔

2022 کے لیے 0.5 فیصد پوائنٹ اپ گریڈ بڑی معیشتوں، خاص طور پر امریکا کی پیش گوئی اپ گریڈ سے حاصل ہوئی ہے جو 2021 کے دوسرے نصف حصے میں اضافی مالی اعانت کے متوقع قانون اور گروپ میں صحت کی صورتحال میں سب سے زیادہ بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔

سعودی عرب میں تیل کے علاوہ نمو کے منصوبے پر نظرثانی کی گئی ہے تاہم رواں سال کے آغاز میں اوپیک پلس (روس اور دیگر ممالک سمیت پٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم) کے کوٹہ کی وجہ سے تیل کی کم پیداوار کی وجہ سے ڈبلیو ای او کے مقابلے میں جی ڈی پی کی مجموعی پیش گوئی کو کم کردیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر اور ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر گیتا گوپی ناتھ نے نشاندہی کی کہ جہاں عالمی معاشی بحالی جاری ہے ترقی یافتہ معیشتوں اور متعدد ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے درمیان ایک وسیع و عریض خلا ابھر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’2021 کے لیے 6 فیصد کی ہماری تازہ ترین عالمی پیش گوئی سابقہ آؤٹ لُک سے مختلف نہیں ہے تاہم اس کی تشکیل میں تبدیلی آئی ہے‘۔

آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ کورونا وائرس نے 2020-22 سے پہلے کے رجحانات کے مقابلہ میں ترقی یافتہ معیشتوں میں فی کس آمدنی میں 2.8 فیصد کمی کی ہے جبکہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ اور ترقی پذیر معیشتوں (چین کے علاوہ) کے لیے سالانہ فی کس آمدنی میں 6.3 فیصد کا نقصان ہوا ہے۔

یہ نظرثانی وبائی مرض میں پیش رفت پر ایک اہم حد تک اختلافات کی عکاسی کرتی ہیں کیونکہ ڈیلٹا قسم نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

ترقی پذیر معیشتوں میں 40 فیصد کے قریب آبادی کو مکمل طور پر ویکسین لگایا جاچکا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں 11 فیصد اور کم آمدنی والے ترقی پذیر ممالک میں بہت کم لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ’توقع سے زیادہ یکسی نیشن کی شرح اور معمول پر لوٹنا اپ گریڈ کا باعث بنا ہے جبکہ چند ممالک خاص طور پر بھارت میں ویکسین تک رسائی نہ ہونا نئی لہروں کا سبب بنا ہے‘۔

علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے نشاندہی کی کہ سپلائی میں رکاوٹوں کے باوجود عالمی تجارتی حجم 2021 میں 9.7 فیصد تک بڑھے گا جو 2022 میں بڑھ کر 7 فیصد رہ جائے گا۔

پاک فضائیہ کا شمار دنیا کی بہترین فضائی فورسز میں ہوتا ہے، عثمان بزدار

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ پاک فضائیہ کا شمار دنیا کی بہترین فضائی فورسز میں ہوتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ائیر آفیسر کمانڈنگ سنٹرل ائیر کمانڈ اور ائیر وائس مارشل ظفر اسلم سے ملاقات کی جس میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے فضائی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت اور خدمات کو سراہا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پاک فضائیہ کے جانبازوں کی شجاعت اور بہادری کی تعریف کی۔

عثمان بزدار نے کہا کہ پاکستان ائیر فورس کے شاہین قوم کے ہیرو ہیں، ایئرفورس کے جوانوں نے ملک کی فضائی سرحدوں کی ہمیشہ بہادری سے حفاظت کی ہے، قوم کو پاک فضائیہ کے شاہینوں پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن نے جب بھی ملک پر میلی نظر ڈالی تو پاک فضائیہ کے بہادروں نے منہ توڑ جواب دیا، قومی تعمیر کے شعبوں میں پاک فضائیہ کے بہترین کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مزید کہا کہ تعلیم و صحت کے شعبوں میں بھی پاک فضائیہ کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔

یونان کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، ہزاروں افراد انخلا پر مجبور

ایتھنز: یونان کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو ہو گئی، سیکڑوں فائر فائٹرز کے ساتھ جہاز اور ہیلی کاپٹرز بھی آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔

یونان کے دارالحکومت ایتھنز سے 30 کلومیٹر دور شمال میں واقع جنگلات میں آگ سے بڑے پیمانے پر رقبہ جل چکا ہے، کئی گھر تباہ ہو گئے، ہزاروں افراد کو انخلا پر مجبور ہونا پڑا، کئی دیہات خالی کرا لیے گئے۔

سیکڑوں فائر فائٹرز کے ساتھ 12 ہیلی کاپٹرز اور 9 جہاز بھی آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں، حکام نے آگ لگنے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ن لیگ تقسیم : شہباز شریف گروپ نے کشمیر الیکشن شکست کی زمہ داری مریم نواز پر ڈال دی

مریم نواز نے صرف جلسے کئے، انتخابی مہم منظم طریقے سے نہیں چلائی، مزاحمتی بیانیہ ناکامی کی بڑی وجہ بنا : مفاہمتی گروپ

شہباز شریف نے ایک بھی جلسہ نہیں کیا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ مریم نے آزاد کشمیر کی ہر گلی میں پہنچایا : مزاحمتی گروپ

لاہور : (خبر نگار خصوصی) آزاد کشمیر انتخابات میں شکست پر ن لیگ میں تقسیم واضع ہوگئی۔ قیادت نے ایک دوسرے پر شکست کی زمہ داری ڈالنا شروع کردی۔

مفاہمتی اور مزاحمتی گروپ کے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ، مفاہمتی گروپ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے صرف جلسے کیے انتخابی مہم منظم طریقے سے نہیں چلائی۔

‘افغان جنگ سے پاکستان کا کوئی واسطہ نہیں، کسی تنازع کا حصہ بھی نہیں بن سکتے’

 وزیراعظم نے کہا ہے کہ مؤقف بالکل واضح ہے، افغان جنگ سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، پاکستان کسی محاذ آرائی کامتحمل نہیں ہوسکتا، کسی تنازع کا حصہ بھی نہیں بن سکتے، امریکا افغان مسئلے کا حل نکالنے میں ناکام رہا۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں امریکا افغانستان میں بُرے طریقے سے پھنس چکا ہے، امریکا نے پہلے تنازع کو فوجی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، افغان تاریخ کا ادارک رکھنے والے بھی کہتے رہے یہ کوئی حل نہیں، جب میں نے کہا افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں تو مجھے طالبان خان کہا گیا، میں نہیں جانتا افغان جنگ کا کیا مقصد تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے، اب ہمارا ملک کسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، جب پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی تو خودکش حملے ہو رہے تھے، خود کش حملوں سے تجارت اور سیاحت کے شعبے متاثر ہوئے، اب ہم کسی تصادم کا حصہ نہیں بننا چاہتے، امریکا کو اڈے دینے سے پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بنے گا، پاکستان امن میں شراکت دار ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں ہمیشہ کوئی رخنہ رہا ہے، امریکا نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہم آپ کو امداد دے رہے ہیں، پاکستان کو اس جنگ میں استعمال کیا گیا، پاکستان یہ محسوس کرتا تھا کہ ہمارا اس جنگ سے کوئی تعلق واسطہ نہیں، کوئی ایسا ملک ہے جس نے کسی دوسرے ملک کے لیے 70 ہزار جاںیں دی ہوں، پاکستان سمجھتا ہے ہم امریکا کی جنگ لڑ کر اپنی معیشت کا نقصان کر رہے ہیں، جو امریکی امداد ہے وہ ہمارے نقصان سے کہیں زیادہ کم ہے، افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا الزام بھی ہمیں دیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے امریکا اور نیٹو افواج مذاکرات کی صلاحیت کھو بیٹھے ہیں، جب ڈیڑھ لاکھ فورسز تھیں تب افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جانا چاہیے تھا، امریکا نے افغانستان سے انخلا کی تاریخ دی تو طالبان سمجھے وہ جیت چکے ہیں، اب طالبان کو سیاسی حل کیلئے مجبور کرنا مشکل ہے وہ خود کو فاتح سمجھتے ہیں، جب اشرف غنی صدارتی الیکشن لڑ رہے تھے اس وقت امریکا اور طالبان کی بات چیت ہو رہی تھی، پاکستان نے امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا، جس کا اعتراف امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی کیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صورتحال کے مطابق اشرف غنی کو صدارتی الیکشن نہیں لڑنا چاہیے تھا، اشرف غنی کو الیکشن منسوخ کر کے سب کو سیاسی دھارے میں لانا چاہیے تھا، اشرف غنی نے صدر بننے کے بعد طالبان کو مذاکرات کی دعوت دی، طالبان نے اسی وجہ سے مذاکرات سے انکار کر دیا تھا، طالبان امریکا اور افغان لیڈرز سے بات چیت کیلئے تیار تھے اشرف غنی سے نہیں، اسی وجہ سے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوتے رہے، افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالا جانا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں ایسی حکومت ہونی چاہیے جس میں تمام فریق شامل ہوں، افغانستان میں طویل خانہ جنگی ہوئی تو پاکستان پر دوہرے اثرات کا خدشہ ہے، 30 لاکھ افغان مہاجرین پہلے سے موجود ہیں اور بھی آجائیں گے، پاکستان کی معیشت مزید مہاجرین کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی، خانہ جنگی پاکستان میں داخل ہوسکتی ہے یہاں بھی کثیر تعداد میں پشتون ہیں، پشتون اس خانہ جنگی کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن ہم ایسا کبھی نہیں چاہیں گے، اس جنگ سے پہلے القاعدہ افغانستان میں تھی، پاکستان میں کوئی عسکریت پسند طالبان نہیں تھے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، پاکستان نے امریکا کے ساتھ اس جنگ میں شریک ہو کر اپنی تباہی کی، جس جنگ سے ہمارا تعلق نہیں تھا اس میں 70 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، اس جنگ میں ہماری معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سویت یونین کے خلاف بھی امریکا نے گروپس تیار کیے، ان کی فنڈنگ کی گئی اور کہا گیا دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے، 50 مختلف گروپس نے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

عمران خان نے کہا کہ امریکا اور نیٹو اپنی شکست کا ذمہ دار ہمیں ٹھہرا رہے ہیں، میرے خیال میں یہ نا انصافی کی انتہا ہے، 10 ہزار جہادی افغانستان میں داخل ہوئے یہ ناقابل فہم ہے، افغانستان کے پاس اگر شواہد ہیں تو ہمارے حوالے کرے، محفوظ پناگاہوں کی بات کرنے والے بتائیں کہاں ہیں پناہ گاہیں، پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین کیمپوں میں موجود ہیں، اگروہاں کوئی ایسے عناصر موجود ہیں تو کیسے علیحدہ کرسکتے ہیں ؟ ہم توکہہ رہے ہیں افغانستان اپنے مہاجرین کو واپس لے جائے، افغانستان میں 40 سال سے خانہ جنگی ہے، افغانستان میں ایسی صورتحال نہیں کہ مہاجرین واپس جاسکیں، افغان مہاجرین پاکستان کی معیشت پر بوجھ ہیں، اگر ان میں طالبان کی حمایت کرنے والے ہیں تو یہ ہم کیسے جان سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 1500 میل طویل سرحد ہے، سارا علاقہ پہاڑی ہے اسے ڈیورنڈ لائن کہتے ہیں، برطانوی راج میں اسی وجہ سے دونوں اطراف سے قبائل تقسیم ہوئے، اب پاکستان نے الزامات ختم کرنے کے لیے سرحد پر باڑ لگائی، پاکستان نے پہلی بار خطیر رقم خرچ کر کے باڑ لگائی، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 90 فیصد مکمل ہوچکا، اب یہاں ایک مکمل سرحد بن رہی ہے جو پہلے نہیں تھی۔

پاکستانیوں نے غزائی اشیاء کی درآمد پر ساڑھے 8 ارب ڈالر اڑا دئیے

ایک سال میں پام آئل درآمد پر پونے 3ارب ڈالر خرچ۔
گندم کی درآمد پر 98 کروڑ 33 لاکھ 26 ہزار ڈالر خرچ۔
دودھ، کریم، بچوں کے دودھ 19 کروڑ 15 لاکھ 6 ہزار ڈالر خرچ۔
چائے 5 لاکھ 41 ہزار ڈالر، چینی 12 کروڑ 86 لاکھ 53 ہزار ڈالر۔
دالوں پر 70 کروڑ 97 لاکھ 29 ہزار ڈالر خرچ کر ڈالے۔ ملتان (کامرس رپورٹر )

منشیات سے حاصل رقم دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے: آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ منشیات فروش میں ملوث افراد قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انٹی نارکوٹکس فورس ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ڈی جی اے این ایف میجر جنرل محمد عارف ملک نے ان کا استقبال کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دورے کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اے این ایف کے آپریشنل امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

 آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ نے انسداد منشیات کے لئے اے این ایف کے کردار کو سراہا۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ڈرگ ڈیلرز سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ضروری ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ منشیات فروش اور اس کی پیداوار میں ملوث افراد قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، ڈرگ منی دہشتگردی کے فروغ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔