(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ آین آر او چاہتے ہیں مگر وہ سن لیں کہ میں انہیں کسی صورت معاف نہیں کروں گا۔
جمعرات 30 جولائی کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ شیخ رشید ناساز طبیعت کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے، جس پر وزیراعظم نے راشد شفیق سے شیخ رشید کی خیریت دریافت کی۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اب بدتمیزی کرے گی تو اس کا بھرپور جواب دیں گے، ہم نے اب تک بہت شرافت دکھا دی، اپوزیشن کو شرافت راس نہیں ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میں اپنے نظریے سے پیچھے ہٹ گیا تو پارٹی ختم ہو جائے گی، کچھ لوگوں نے مطالبات لکھ کر بھیجے ہیں کہ یہ منی لانڈرنگ نکال دیں، یہ لوگ این آر او کو بھول جائیں، انہیں کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف بازیبا گفتگو کرتے ہیں، پروڈکشن آرڈر پر بلاتے ہیں اور یہ ہمارے خلاف تقاریر کرتے ہیں۔ انہیں پہلے دن سے ہی نرمی نہیں دینی چاہیئے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکو مت ماضی کی غلطیوں کو دور کر رہی ہے۔ ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی ملک کیلئے ضروری ہے، سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی بلز کی منظوری لے لیں گے، اپوزیشن سیاست بچانے کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کر رہی ہے۔
بل کی منظوری سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح نہ دی تو بے نقاب ہونگے۔ قومی مفاد میں ہونیوالی قانون سازی میں اپوزیشن کو حمایت کرنی چاہیے۔ اپوزیشن نے شروع سے ہر قانون سازی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی