بھارتی جارحیت کا جس طرح جواب دیا دنیا یاد رکھے گی، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کو ایک سال مکمل ہونے پر وزیراعظم ہاو¿س میں تقریب کا انعقاد ہوا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال 27 فروری کو پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے منہ توڑ جواب کا ایک سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں تقریب منعقد ہوئی، جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، ”بھارتی جارحیت پر پاکستان کا ذمہ دارانہ جواب“ کے موضوع پر تقریب وزیرِ اعظم آفس میں ہوئی جس میں بھارت کو پاک افواج کے جواب پر خصوصی ڈاکیومنٹری بھی پیش کی گئی۔تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزراءسمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک تھے، جب کہ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خصوصی خطاب کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت ایک خطرناک راستے پر نکل چکا ہے اور جس راستے پر بھارت نکل چکا ہے اس سے واپسی مشکل ہے، نفرت پر قائم معاشرے کے آخر میں خون ہی ہوتا ہے، ہندوستان پھنس چکا ہے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ برس ہمیں پتہ تھا کہ بھارت پلوامہ واقعے کے بعد کچھ کرےگا، لیکن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس معاملے پر ایک پیج پر تھیں، مجھے صبح 3 بجے ایئرچیف نے فون پر بھارتی حملے کا بتایا، ہم بھارت کو اسی وقت جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نےبھارت کو اگلے روزجواب دیا، ہماری جوابی کارروائی ایک ذمہ دار ملک جیسی تھی، بھارتی جارحیت کا جس طرح جواب دیا دنیا یاد رکھے گی، بھارتی پائلٹ کی واپسی بھی ایک ذمہ دار قوم کی نشانی تھی۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان تمام پڑوسیوں سےامن چاہتاہے، گزشتہ برس 26 فروری کو ہمسائے ملک نے جارحانہ اقدام کیا، پھر بھی ہماراپہلاپیغام تھاکہ بھارت جارحیت سے بازرہے، لیکن جب بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا تو 27 فروری کو پاکستان نے بھارت کو موثر جواب دیا۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومتیں اورسربراہ تبدیل ہوتےرہتےہیں لیکن کشمیر پرہماراموقف کبھی تبدیل نہیں ہوا، مسئلہ کشمیرکےحوالے سے پوری قوم کی ایک ہی آوازہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے5اگست کااقدام ناقابل قبول ہے، بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کیلئے بڑا خطرہ ہیں، مقبوجہ کشمیرعالمی سطح پرایک متنازع علاقہ ہے اور یورپی پارلیمنٹ میں اس پر سیرحاصل بحث کی گئی، کیادو ایٹمی قوتیں متنازع علاقےکےپرامن بارے سوچ سکتی ہیں؟۔

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینےکاسال مکمل، وزیراعظم ہاؤس میں آج تقریب ہوگی

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے آج وزیراعظم ہاؤس میں تقریب ہوگی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں آج شام 5 بجے منعقد ہونے والی تقریب میں وزیراعظم عمران خان پالیسی بیان دیں گے۔بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کا سال مکمل ہونے کی مناسبت سے آج منعقد ہونے والی تقریب میں پاکستانی پائلٹس اورافواج کی بروقت کارروائی پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے گی۔وسری جانب پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی طیارہ مار گرانے کے واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر ’اللہ و اکبر‘ نغمہ بھی جاری کیا گیا تھا۔اس نغمے کے حوالے سے پاک فضائیہ کا کہنا تھا کہ یہ گانا پاکستانی قوم کے عزم کی داستان ہے۔پسِ منظرگزشتہ سال 26 فروری 2019 کی رات 3 بجے کے قریب بھارتی طیاروں نےجابہ کے قریب کنگڑ نالے میں میزائل حملہ کرکے سیکڑوں دہشت گردوں و کانے لگانے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔تاہم دن کی روشنی میں جب میڈیا ٹیمیں موقع پر پہنچیں تو چار گڑھے، ایک کوے کی لاش اور جڑوں سے اکھڑے چند درخت بھارتی پراپیگنڈے کو منہ ڑا رہے تھے۔کستانی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے بھارت کو بھرپور جواب دیتے ہوئے دراندازی کی کوشش کرنے پر 2 بھارتی طیارے مارے گرائے تھے اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا تھا جسے بعد ازاں جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کردیا تھا۔

لاہور کے سفاری پارک کا ملازم شیروں کے حملے میں ہلاک

لاہور: رائیونڈ روڈ پر واقع سفاری پارک کا ملازم شیروں کے حملے میں ہلاک ہوگیا۔ رائیونڈ روڈ کے سفاری پارک کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 18 سالہ ملازم بلال گھاس کاٹ رہا تھا کہ شیروں نے اس پر حملہ کر دیا۔پارک انتظامیہ کے مطابق ہلاک ہونے والے ملازم بلال کی کھوپڑی اورکچھ ہڈیاں ملی ہیں جب کہ واقعے کی مختلف پہلووں پر تحقیقات کی جارہی ہیں

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے مرحلے کا آج سے آغاز، زلمی اور سلطانز مدمقابل

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے دوسرے مرحلے کا آج سے شروع ہو گا اور آج ملتان سلطانز کا مقابلہ پشاور زلمی سے ہو گا۔پاکستان سپر لیگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز آج سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ہو رہا ہے جس کے ساتھ ہی ملتان میں 12سال کے طویل عرصے کے بعد کسی انٹرنیشنل طرز کے مقابلے کا انعقاد ہو گا۔پاکستان سپر لیگ میں دن کے وقفے کے بعد وبارہ سے دلچسپ مقابلوں کا آغاز ہو رہا ہے اور دونوں ٹیموں نے منگل کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پریٹس کر کے بھرپور تیاریاں کیں۔تحریر جاری ہے‎ملتان سلطانز کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وکٹ اچھی ہو گی اور شائقین کو بہترین میچ دیکھنے کو ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے کوشش ہو گی کہ ہوم کراؤڈ کے سامنے اچھی کرکٹ کھیلیں، گراؤنڈ اور پچ گراؤنڈ بہت اچھی لگ رہی ہے، امید ہے شائقین کو تینوں شعبوں میں اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔پاکستان سپر لیگ میں ملتان سلطانز اور پشاور زلمی دونوں نے دو، دو میچز کھیلے ہیں اور دونوں ٹیموں نے ایک، ایک میچ میں فتح حاصل کی اور دوسرے میں شکست ہوئی

نیب کا شاہد خاقان اور احسن اقبال کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ

 اسلام آباد: نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کی ضمانت پر سپریم کورٹ ے سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبا ل کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب پی جی اے ، ڈی جی آپریشنز، ڈی جی راولپنڈی سمیت دیگر نیب حکام نے شرکت کی۔رجمان نیب کے مطابق اجلاس میں احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس کرپشن کیس میں درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب عدالت میں پیش ہوئے اورکہا کہ متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نارووال اسپورٹس سٹی بغیرکسی فزیبیلٹی کے بنایا گیا، ملزم کے بیرون ملک فرار اور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا خدشہ ہے، درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔ عدالت نے احسن اقبال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا اور انہیں ایک کروڑ روپے ک مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ایل این جی کیس میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ نیب نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی مہنگے داموں خریدی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے تفتیش کی کہ دنیا میں کہیں اس ے سستی ایل این جی خریدی گئی ہے؟چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسارکیا کہ کیا نیب نے گرفتاری سے قبل وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تھا؟ اس کیس میں بہت حساس معاملات ہیں، دوسرے ممالک سے تعلقات کا معاملہ ہے، آپ نے تفتیش ہی نہیں کی اور اس کو گرفتاری کی بنیاد بنا رہے ہیں

تعریفیں پاکستان کی ،3ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ بھارت سے ،ٹرمپ کی دو رخی ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ایک تو پاکستان کی ارجہ پالیسی کی کامیابی ہے کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ ہم افغانستان کے معاملہ میں اس کی مدد کر رہے ہیں اور عمران خان بھاگ دوڑ کر رہے ہیں اور آرمی چیف نے بھی اس میں پارٹ پلے کیاہے۔ یہ مسلمہ بات ہے بہت مشکل بھارت کے لئے مسئلہ کشمیر کو ختم کرنا کہ وہ کس طرح سے بین الاقوامی امیج درست کرے۔ اس کا بین الاقوامی امیج ختم ہو چکا ہے۔ دیکھیں امریکی صدر ان کے مہمان ہیں وہ پاکستان کی تعریفیں کر رہے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ یہ جو حملہ ہے کہ انڈیا دنیا سے کٹ گیا مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے اور کشمیر کے معاملہ اور شہریت بل کے مسائل، ہنگاموں کی وجہ سے ایک نکد ہے اس کو کوئی پسند نہیں کرتا آج کے زیادہ واقعات تو دلی کے ہیں 9 افراد کو دہلی ہنگاموں کے اندر مار دیا گیا ہے۔ جانی نقصان بھی ہوا ہے اور وہ لوگ ایک دوسرے سے بڑھ کر شہریت قانون کے خلاف جو جدوجہد کر رہے ہیں انڈیا اور مودی کی پوزیشن دن بدن خراب ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے مودی نے ٹرمپ کی باتیں سن لیں لیکن اسلحہ تو لے لیا اور ہر قسم کی مدد تو حاصل کر لی۔ یہ ہندو ذہن کی چالاکی ہے وہ اپنا کام نکلوانا جانتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی تعریفیں سن کے ناک منہ چڑھا لئے ہمارے اخبارات نے تصویر چھاپی ہے کہ اس نے سر پر ہاتھ رکھا ہوا ہے یہ ان کے لئے شرمندگی تو تھی۔ ٹرمپ کے لئے بڑا مشکل مقام ہے اس نے الیکشن سے پہلے افغانستان کے مسئلے کا کوئی حل نکالنا ہے۔ امریکہ میں عام آدمی سوچتا ہے کہ ان کے بندے جو ہیں خواہ مخوا اس قسم کی جنگوں میں دھکیلے جا رہے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب امریکہ ویتنام میں پھنسا ہوا تھا پھر عراق کی باری آئی۔ پھر امریکی عراق پہنچے۔ وہاں لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تنگ آ چکے ہیں اور لوگ ناپسند کرتے ہیں۔ سپر پاور دوسرے ملکوں میں جنگ لڑتی ہے اپنے ملک میں کرتے تو عوام اٹھ کھڑے ہوتے۔ اب تو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان میں آ کر کہہ دیا ہے کہ دنیا پر 5 بڑے ملکوں کی حکمرانی چل رہی ہے ان کے پاس ویٹو پاور پر عدم مساوات ہے۔ میں نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کا بیان پڑھا تھا کہ یہ ثالثی ہمارے لئے خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔ مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کا تعین کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ ثالث کے طور پر یہ توقع رکھنا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جو کشمیر کے عوام چاہتے ہیں وہ تو فیصلہ ہو چکا ہے کہ ان کی رائے معلوم کر لیں۔ وہ تو رائے معلوم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ امریکہ کو چاہئے کہ ان پر دباﺅڈالے وہ تو الٹا ان کو ہتھیار دے رہا ہے بڑی طاقتوں پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے بھی ہیں بڑے ہاتھ لگ چکے ہیں۔ ایک دفعہ مشرقی پاکستان کا مسئلہ تھا جب ساتواں بحری بیڑا وہاں کیا کرنے گیا تھا اگر اس نے کچھ کرنا نہیں تھا دوسرا یہ کہ جب افغانستان میں طالبان سے لڑائی سے پہلے امریکہ نے ایک دفعہ اچانک یہ سوچ کر کہ افغانستان کا معاملہ ختم ہو گیا اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور آرمی بھی نکال لی۔ کسی معاہدہ پر پہنچے بغیر امریکہ افغانستان سے چلا گیا تو بھی بیڑا خطرناک ہے کیونکہ کل کو وہاں کیا ہو گا اس کا کون ذمہ دار ہو گا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے ٹھیک کہا ہے امریکہ مسئلہ کشمیر کا کوئی ایسا حل تلاش کر کے دے جس سے کشمیر کی جو قراردادیں ہیں سلامتی کونسل والی وہ بالکل ایک طرف رکھ کر کوئی تیسراا، چوتھا، پانچواں فارمولا، آپ کو یاد ہو گا پرویز مشرف کے دور میں بہت سارے فارمولے بنے تھے خورشید قصوری صاحب نے بھی بہت سارے فارمولے بنائے تھے کشمیر کی تقسیم کے اس میں چناب فارمولا بہت مشہور ہوا تھا کہ چناب سے اس طرف کا علاقہ جو ہے اور اس طرف کا علاقہ الگ کر دیا جائے میں یہ سمجھتا ہوں اس قسم کے معاملات میں ہم جب تک اس نتیجے تک نہ پہنچیں کسی معاملہ کو حل کرنا اس وقت تک ہم اس کو اس طرح سے حل نہیں کر سکتے کہ فلاں شحص کی ثالثی ہمیں منظور ہے کیا پتہ وہ کیا کہہ دے۔ پنجاب حکومت نے نوازشریف کی ضمانت کی منظوری نہیں دی ہے خصوصی کمیٹی نے نوازشریف کی ضمانت کی منسوخی کی سفارش کی تھی اس کے باوجود ان کی ضمانت منظور نہیں کی گئی۔ کیا سابق وزیراعظم کے لئے مشکلات بڑھ نہیں گئیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ نوازشریف لندن چلے گئے اب ان کے لئے یہاں آپ کہتے ہیں یہاں قانونی کارروائیاں ہوتی رہیں ظاہر ہے جس طرح میں نے راجہ بشارت صاحب کی پریس کانفرنس سنی ہے ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ہمیں جو رپورٹ ملی تازہ رپورٹ میں کوئی میڈیکل رپورٹ ہے ہی نہیں اس لئے نیا پوائنٹ ایسا ہے ہی نہیں کہ جس وجہ سے ان کو وہاں مزید رکھنا چاہئے۔ اب نوازشریف صاحب پر فرض عائد ہوتا ہے کہ یہ کیس پہلے عدالت میں گیا تھا عدالت نے ریفر کیا کہ پنجاب حکومت فیصلہ کرے گی۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کر دیا کہ ہم نہیں کر سکتے اب دوبارہ اگر نوازشریف کورٹ جانا چاہتے ہیں ہو سکتا ہے وہاں سے کچھ ریلیف مل جائے۔ لیکن مشکل نظر آتا ہے کیونکہ اب تک جو حالات ہیں ان میں نوازشریف کے لندن میں رہائش یا کھانا کھانے اور چہل قدمی کے کچھ ہمیں وہاں سے آنا نہیں وہ وہاں علاج کرانے کے لئے گیا علاج کروا رہے ہیں۔ نوازشریف کو چاہئے کہ وہ علاج کی تازہ ترین رپورٹ بھیجیں یہ ان کا قانونی اور اخلاقی فرض بنتا ہے۔ اس بات کا امکان ہے حکومت پنجاب انہیں اشتہاری قرار دے دے۔ اب ان کا آپریشن ہونے والا ہے جو وہ نہیں کروا رہے کہ جب تک میری بیٹی نہیں آئے گی ہی نہیں کرواﺅں گا۔ بھلا پاکستان کیا دنیا کے کسی ہسپتال میں کسی مریض کو ضد کرتے دیکھا ہے کہ جب تک میرا کا پتہ نہیں آئے گا میں آپریشن نہیں کرواﺅں گا۔ وہ یہاں سے اتنے بیمار ہو کر گئے کہ فوراً امریکہ جانا ہے امریکہ نہ جائے تو لندن کے ہی کسی ہسپتال میں داخل ہوتے۔ کوئی ٹریٹمنٹ ہو رہی ہوتی اب صرف یہ کہا جاتا ہے کہ ایک آپریشن ہو گا وہ 24 فروری کو ہونا تھا اور وہ کہہ رہے ہیں بیٹی آئے گی تو کرواﺅں گا۔ یہ تو ایسی ہی باتیں ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے جانا تھا وہ چلے گئے انہوں نے چیزوں کو مینج کر لیا جس طرح میں نے کل شیخ رشید احمد سے پوچھا تھا کہ وہ کہہ رہے تھے وہ چلے گئے ایک بیٹی رہ گئی ہے اس پر پریشر ہے کہ ان کو بھی باہر منگوا لیں تا کہ وہ اطمینان سے وہاں رہ سکیں جب تتک حالات سازگاار نہیں ہو جاتے ہیں یا سیاسی ساکھ درست ہو سکتی ہے۔ ویسٹ مینجمنٹ کا ایک ادارہ ہے جس کے سپرد یہ کام تھا کسی وجہ سے ایک رپورٹر نے پوچھا تو پتہ چلا کہ زیادہ تر ان ہی کام کرنے والے ڈیلی ویجز پر تھے اور ان کو پیسے نہیں مل رہے۔ جس کی وجہ سے وہ کچرا نہیں ٹھا رہے۔ چیف منسٹر کو چاہئے کہ ان کا جو کنٹریکٹ ختم ہو رہا ہے اس کو درست کروائیں۔ ہمیں لوگوں نے تصویر بھیجی ہیں کہ جگہ جگہ کچرا پڑا ہے۔

ٹرمپ کی پاکستان کی تعریفیں بڑی کامیابی،بھارتی عزائم خاک میں مل گئے ،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاکستان مخالف مذموم عزائم خاک میں مل گئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ان خیالات کا اظہار عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو سفارتی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کی ہدایت کی۔ا جلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران پاکستان سے متعلق بیان کا تذکرہ ہوا، کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ مودی ٹرمپ سے پاکستان مخالف بیان دلوانے میں ناکام رہا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف بڑی سفارتی کامیابی ہے، بھارت کے پاکستان مخالف مذموم عزائم خاک میں مل گئے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی شہر گجرات میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان اچھا دوست ہے جس کیساتھ تعلقات بہت ہی شاندار ہیں۔ جب سے دفتر سنبھالا ہے میری انتظامیہ پاکستان کے ساتھ بہت مثبت انداز میں کام کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران کابینہ کو ہنرمند پروگرام سے متعلق بریفنگ دی گئی، پروگرام کے تحت 1 لاکھ 70 ہزار بچوں کو ہنر فراہم کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران بینظیر ائیر پورٹ کے اطراف میں کثیر المنزلہ تعمیرات کی اونچائی کے حد کا تعین کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ سید محمد مہر علی شاہ کی بطور کمشنر انڈس واٹر مدت ملازمت میں تین ماہ توسیع کی منظوری دی گئی۔ذرائع کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل گروپ) کے سربراہ سردار اختر مینگل اور سینٹر جہانزیب جمال دینی کے لیے ممنوعہ بور لائسنس اجرا کی منظوری دی گئی۔وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران سکندر خان ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بطور جج انسداد منشیات تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کے تحفظ کے بل کی منظوری دی گئی۔

پنجاب حکومت کا نواز شریف کی ضمانت میں توسیع سے انکار ،اشتہاری قرار دینے کے لیے کیس وفاق کو بھجوا دیا

لاہور (لیڈی رپورٹر) پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کے لیے درخواست کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف بورڈ اورکمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہ کرسکے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت پنجاب کابینہ کا جلاس ہوا جس میں نوازشریف کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست پر غور کیا گیا۔کابینہ میں پنجاب کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پر تجاویز پیش کیں جس کا کابینہ نے جائزہ لیا۔پنجاب کابینہ نے کہا کہ نوازشریف کو عدالت کی طرف سے علاج کے لیے 8 ہفتوں کا وقت دیا گیا تھا لیکن 25 فروری تک اس وقت میں مزید 8 ہفتے گزر چکے ہیں۔کابینہ ارکان نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے ایسی کوئی ٹھوس رپورٹ پیش نہیں کی گئیں جس سے ثابت ہوسکے کہ جس گرانڈ پر نوازشریف کو بیرون ملک بھیجا گیا اس میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔ کابینہ نے موقف اپنایا کہ نوازشریف بورڈ اورکمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہ کرسکے۔ پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی درخواست کو یکسر مسترد کردیا جس کی تصدیق پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض چوہان کی جانب سے بھی کردی گئی ہے۔ پنجاب کابینہ نے مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف کی ضمانت میں 8 ہفتے کی توسیع کی درخواست مسترد کردی ‘معاملہ وفاقی حکومت کو ارسال کر دےا جبکہ وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج رہے ہیں، لندن سے ہمیں نوازشریف کے کسی آپریشن کی اطلاع نہیں اور 16ہفتے گزرنے کے باوجود وہ اب تک کسی اسپتال میں نہیں داخل ہوئے، نوازشریف کے ذاتی معالج نے بھی حکومت سے رابطہ برقرار نہیں رکھا۔منگل کے روز مےڈےا سے گفتگو کے دوران صوبائی وزےر قانون راجہ محمد بشارت نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے اپنی سفارشات پیش کیں جن کی روشنی میں پنجاب کابینہ نے نوازشریف کی ضمانت میں توسیع کی اجازت دینے سے انکار کردیا نوازشریف بورڈ اورکمیٹی کو مطلوبہ رپورٹس پیش نہ کرسکے معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج رہے ہیں، لندن سے ہمیں نوازشریف کےکسی آپریشن کی اطلاع نہیں اور 16ہفتے گزرنے کے باوجود وہ اب تک کسی اسپتال میں نہیں داخل ہوئے، نوازشریف کے ذاتی معالج نے بھی حکومت سے رابطہ برقرار نہیں رکھاراجہ بشارت نے کہا کہ کمیٹی نے3دن تک اجلاس کیے اورمیڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا جبکہ میڈیکل بورڈ نے بھی نوازشریف کی رپورٹس پر عدم اعتماد کااظہارکیا، توسیع مسترد ہونے سے نوازشریف کی ضمانت منسوخ ہوجائے گی اور انہیں اشتہاری قرار دینے کیلئے عدالت میں درخواست دیں گے۔صوبائی وزےر ڈاکٹر ےاسمےن راشد نے کہا کہ نوازشریف لندن میں اسپتال نہیں گئے تو اس کا مطلب ہے ان کی صورتحال سنجیدہ نہیں، لندن سے ہمیں وہی رپورٹس بھیجی گئی ہیں جو ان کے باہر جانے سے پہلے کی ہیں، میں نے کبھی نہیں کہا تھا نوازشریف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجیں، ہم نے ہمیشہ یہ کہا کہ ان کا پاکستان میں علاج ممکن ہے مےں نے کبھی انکو علاج کےلئے بےرون ملک بجھوانے کی بات نہےں کی صوبائی وزےر اطلاعات فیاض الحسن نے کہا کہ آل شریف نے بیگم شمیم کو لندن بلا کر پیغام دیدیا اب وہ واپس نہیں آئیں گے، ہم نے ذاتی معالج کی رپورٹس پر فیصلے نہیں کرنے، پنجاب کابینہ کا فیصلہ 100فیصد قانونی اور اخلاقی ہے(ن) لےگ اور شر یف خاندان روفا وائر س کا شکار ہے۔ صوبائی وزیر قانون،پارلیمانی امور و سوشل ویلفیئر راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے میاں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کابینہ کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے-انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو کچھ شرائط کے ساتھ 8 ہفتے کی ضمانت ملی تھی اور خصوصی کمیٹی نے مزید 8 ہفتے کا وقت بھی دیا، انہیں یہاں سے تشویشناک حالت میں علاج کے لیے لندن لے جایا گیا لیکن تاحال نہ تو وہ لندن کے کسی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا آپریشن کرایا ہے-انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی نے نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی بیان لیا لیکن ہمیں لندن سے جو رپورٹس بھجوائی گئیں کمیٹی نے ان کا تین دن تک کا جائزہ لیا-اندریں حالات میڈیکل بورڈ نے میاں نواز شریف کی رپورٹس کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا لہٰذا خصوصی کمیٹی نے ضمانت میں توسیع نہ دینے کی سفارش کی جس سے پنجاب کابینہ نے اتفاق کیا اور قرار دیا کہ ضمانت میں مزید توسیع کا قانونی، اخلاقی اور طبی جواز بھی نہیں بنتا۔ اب مزید قانونی کارروائی کے لیے وفاقی حکومت کو رپورٹ بھجوائی جا رہی ہے۔ وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ جس طرح بھینگے کی دو آنکھیں آپس میں نہیں ملتیں، ویسے ہی نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان اور پاکستان میں (ن) لیگی قیادت کے بیانات آپس میں نہیں ملتے۔ گزشتہ دو دن سے رانا ثنا اللہ پورے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کر رہے تھے کہ 24 تاریخ کو نواز شریف کا آپریشن کیا جائے گا لیکن کل بیچ چوراہے میں انکی ہنڈیا پھوٹ گئی۔ (ن) لیگ کی ساری قیادت رونا وائرس کا شکار ہو چکی ہے اور آئندہ تین سال یہ اسی وائرس کا شکار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے خاندان کی سب سے اہم فرد، بیگم شمیم شریف کو لندن بلا کر پاکستان میں اپنے ووٹرز اور قیادت کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ ”ساڈا سجنا دور ٹھکانا، اساں مڑ ایتھے نئیں آنا”۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو مہینے سے ڈاکٹر عدنان اور ن لیگی کے تمام بیانات آپس میں متصادم ہو کر ن لیگ کی منافقت کا کھلم کھلا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتِ پنجاب اس سارے معاملے میں سب سے اہم سٹیک ہولڈر ہے، جس نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس دیکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہے کہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کب ہو گی۔ رانا ثنا اللہ کو یہ مغالطہ ہے کہ عدالت نے نواز شریف کی مرضی اور خواہش دیکھ کر انکی ضمانت میں توسیع یا انہیں پاکستان بلانا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ ذاتی معالج اور ذاتی میراثی میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ اس نے اپنے مالک کی طرفداری ہی کرنی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن میں ایک دن بھی ہسپتال میں داخل نہیں رہے۔ لہٰذا حکومتِ پنجاب کا نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ اخلاقی سیاسی لحاظ سے بالکل درست ہے۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میاں نوازشریف کی صحت کا سروسز ہسپتال میں پورا خیال رکھاگیا اورپلیٹ لیٹس مناسب مقدار میں ہونے کے بعد سفر کرنے کے قابل ہوئے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نوازشریف کو پیٹ سکین اور بون میرو کروانے کے وعدہ پر بیرون ملک بھجوایاگیا تھا جن کی میڈیکل رپورٹس ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بارہا تقاضے کے باوجود نہیں بھجوائیں۔ڈاکٹرعدنان نے نوازشریف کی ہیماٹالوجی اور پلیٹ لیٹس کی میڈیکل رپورٹس محکمہ صحت کو بھجوانی تھیں اس لئے ہم تووہی میڈیکل رپورٹس کو تسلیم کریں گے جن کے مطابق وہ گذشتہ16 ہفتوں سے صحت یاب ہیں۔ نوازشریف کے بیرون ملک کسی بھی ہسپتال میں داخل نہ ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو مزید علاج معالجہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر عدنان سے بارہا نوازشریف سے متعلق بیرون ملک ہسپتال کی میڈیکل رپورٹس کا مطالبہ کیاگیا لیکن انہوں نے کوئی پرواہ نہ کی۔ہمارے ڈاکٹرز نے نوازشریف کی بیماری کی بالکل صحیح تشخیص کرکے میڈیکل رپورٹس جاری کی تھیں۔ ہم نے کبھی بھی نوازشریف کو علاج معالجہ کیلئے بیرون ملک بھجوانے کی حامی نہیں بھری۔ نوازشریف کے سروسز ہسپتال میں علاج معالجہ کے دوران روزانہ میڈیا کو ان کی طبی حالت سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا گیا۔ چہ مگوئیوں کی بجائے میڈیاتک حقائق پر مبنی معلومات فراہم کرنا ہمارا فرض تھا۔ نوازشریف دل اور شوگر کے پرانے مریض ہیں جو ایک دن میں کوئی بھی ٹھیک نہیں کرسکتا۔ اہم یہ بات ہے کہ نوازشریف یا ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کسی قسم کی مستند میڈیکل رپورٹ نہیں بھجواسکے جس کے علاج معالجہ کیلئے وہ بیرون ملک گئے تھے۔اگر نوازشریف کی بیرون ملک میں بیماری کی تشخیص ہمارے ڈاکٹرز کی تشخیص سے مختلف ہوتی تو وہ میڈیکل رپورٹس ضرور بھجواتے جو نہیں بھجوائی گئیں۔

دہلی میں مودی کے غنڈوں کو کھلی چھٹی ،مسلمانوں کے گھر ،مسجد یں جلا دیں ،13قتل 200سے زائد زخمی 4سالہ بچہ مکان کے اندر جل گیا

نئی دہلی، بھجن پورہ، اشوک نگر (نیٹ نیوز) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کےخلاف احتجاج کے دوران ہنگاموں میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہوگئی۔بھارتی حکومت نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو قابو میں رکھنے کے لیے دہلی کے شمال مشرقی علاقے کو فوجی چھانی میں تبدیل کردیا جہاں پیرا ملٹری فورسز کی 35 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔علاقے میں اسپیشل سیل،کرائم برانچ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جب کہ مقامی پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں اتوار سے جاری ہنگاموں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔نئی دہلی پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ پرتشدد واقعات میں اب تک 10 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ نئی دہلی کے گرو تیج بہادر اسپتال کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہنگاموں میں 9 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں پولیس اہلکار رتن لال بھی شامل ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق شمال مشرقی علاقوں میں پرتشدد واقعات میں نیم فوجی دستوں اور پولیس کے کئی اہلکاروں سمیت 135 افراد زخمی ہو ئے ہیں۔گرو تیج بہادر اسپتال کے حکام نے بتایا کہ اسپتال میں 31 افراد کو لایا گیا جس میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق موج پور اور بابر پور کے علاقوں میں پرتشدد احتجاج جاری ہے جب کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو بھجن پورا کے علاقے سے آتشزدگی کی 45 کالیں موصول ہوئیں۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے حالات کو قابو میں لانے کے لیے پورے شمال مشرقی ضلعے میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔
دہلی کے مسلم علاقوں میں حملہ ابھی تک جاری ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ مصطفی آباد میں مسلم محلوں کی دکانیں جلائی جارہی ہے۔ دوپہر ایک بجے کراول نگر میں مسجدکو آگ لگادی گئی تھی۔کبیر نگر ، کردم پوری اور چاند باغ میں بھی غنڈ ہ گردی ابھی تک نہیں رک سکی ہے۔ زخمیوں کو علاج کیلئے باہر لے جانا مشکل ہورہاہے۔ گونڈ ہ چوک میں برکت علی نام کے شخص کو گولی لگ گئی ہے جسے ہسپتال لے جانا ناممکن ہوچکاہے۔مقامی ڈاکٹر گولی نہیں نکال پارہے ہیں۔ انہیں کہاجارہاہے ہسپتال لیکر جائیے۔لیکن وہاں تک ایمبو لینس کو پہنچنے نہیں دیا جارہاہے۔ فون کرکے کئی ایمبولینس کو بلوایاگیا لیکن دنگائیوں نے راستہ پر ہی روک دیا ہے۔ہنگاموں جھڑپوں میں 11 افراد ہلاک 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ دہلی کے گونڈہ چوک، مصطفی آباد، کردم پوری سمیت تمام متاثرہ علاقوں میں زخمیوں کو ہسپتال لیجانا مشکل ہوچکاہے۔ دنگائی چاروں طرف موجود ہے اور ایمبولینس کو پہونچنے نہیں دے رہے ہیں۔ گونڈہ چوک سے حاجی اشرف نے ملت ٹائمز کو فون کرکے بتایاکہ بہار کے سیتامڑھی ضلع سے تعلق رکھنے والے برکت علی کو کل رات بھگو ادہشت گردوں کی گولی لگ گئی اور انہیں ہسپتال لیجانا ضرروی ہے لیکن ایمبولینس کو یہاں تک پہنچنے نہیں دیاجارہاہے۔ چاروں طرف سے راستے بند ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ایک گھر سے فائرنگ ہوئی جس میں برکت علی کو گولی لگ گئی۔ مقام ڈاکٹروں نے کہاکہ ہم گولی نہیں نکال سکتے ہیں۔ گنگار ام یا کسی بڑے ہسپتال میں لیجانا ہوگا۔ انہوںنے ایمبولینس کو فون کیا۔ لیکن باہر سڑک پر کھڑے غنڈوں اور دہشت گردوں نے ایمبولینس کو اندر جانے سے روک دیا اور پتھراﺅ کرکے واپس بھیج دیا۔ عثمان پور کی طرف سے زخمی شخص کو ہسپتال لیجانے کی کوشش ہوئی لیکن ادھر سے بھی پولس نے جانے نہیں دیا۔برکت کا علی کا تعلق سیتامڑھی ضلع کے کنہواں گاں سے ہے وہ گونڈہ چوک میں روزگار سے وابستہ تھے۔واضح رہے کہ دہلی کے مسلم علاقوں میں حملہ ابھی تک جاری ہے۔ تازہ خبر یہ ہے کہ مصطفی آباد میں مسلم محلوں کی دکانیں جلائی جارہی ہے۔ دوپہر ایک بجے کراول نگر میں مسجدکو آگ لگادی گئی تھی۔کبیر نگر ، کردم پوری اور چاند باغ میں بھی غنڈ ہ گردی ابھی تک نہیں رک سکی ہے۔ 30 گھنٹہ تک گزر جانے کے باوجود فساد اور آگ زنی مسلسل جاری ہے۔ بھجن پور ہ علاقے میں واقع شیو وہار میں بھی حالات خراب ہوگئے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق مسلم گھروں پر پتھر ا ﺅاور فائرنگ کی جارہی ہے۔ بجلی بھی کاٹ دی گئی ہے۔ شیوہار کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہاں فیز 7 میں دن کے دو بجے سے دنگائیوں اور دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور مسلم گھروں کو نشانہ بنالیا۔ دہشت گرد اور شر پسند عناصر مسلم گھروں پر لگاتار فائرنگ کررہے ہیں۔ پتھرا کررہے ہیں۔ ایک مسجد کو بھی یہاں نقصان پہنچایاگیاہے او رابھی بجلی بھی وہاں کاٹ دی گئی ہے۔ ڈی سی پی کو لوگ فون کررہے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں مل رہاہے۔ پولس بھی یہاں موجود نہیں ہے۔جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے عین نیچے خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ خواتین یہاں دھرنے پر بیٹھی ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں مردوں نے انہیں حفاظتی گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ موقع پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی موجود ہیں جو مظاہرین سے یہاں سے جانے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ خواتین کا مطالبہ ہے کہ جمناپار کے علاقے میں ہوئے فساد اور مسلمانوں پر حملہ کیلئے کپل مشرا ذمہ دار ہے اسے فورا گرفتار کرو۔ذرائع سے یہ بھی خبر ملی ہے کہ کپل مشرا نے دہلی الیکشن ہارنے کے بعد ہی فساد کی تیاری شروع کردی تھی اور منظم منصوبہ بندی کے بعد اس نے اسے انجا م دیاہے۔ دوسری طرف علاقہ کے ڈی سی پی نے مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ جبکہ مظاہرین نے دھرنے سے اٹھنے سے انکار کر دیا ہے۔دہلی کے علاقے اشوک نگر میں ہندوانتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں انتہا پسند ہندوں کے حملوں میں مزید شدت آگئی۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے دہلی میں مساجد کو بھی شہید کرنا شروع کردیا۔ ہندوانتہا پسندوں نے اشوک نگر کی مسجد میں لاڈ اسپیکر اکھاڑ دیئے اور مینار پر بھارتی جھنڈے لہرا دیئے۔دہلی میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے مسلمانوں کے گھروں کو بھی جلا کر راکھ کردیا۔ اس حوالے سے مسلمانوں کو کہنا ہے کہ نئی دہلی پولیس نے انتہا پسند ہندوں کو روکنے کی بجائے ان کا ساتھ دیا۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دریائے جمنا کے دوسری جانب واقع شمال مشرقی علاقوں میں شہریت کے متنازع ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں اور اس قانون کے حامیوں کے مابین ہونے والے پرتشدد واقعات میں مزید ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد اب سات ہو گئی ہے۔ جعفرآباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ملی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انھوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔لیفٹننٹ گورنر انیل بئیجل نے دہلی کے پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ امن و امان بحال کرنے کی پوری کوششیں کی جائیں۔دہلی میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جب کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے انتہا پسندوں نے پولیس کے ساتھ مل کر مظاہرین پر تشدد کیا، مسلمانوں کے مکانات، دکانیں اور گاڑیاں جلا دی گئی ہیں۔دیکھتے ہی دیکھتے دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ بی جے پی کے شرپسندوں نے مسلمانوں درجنوں دکانیں، مکانات، گاڑیاں اور کئی پیٹرول پمپس کو نذرآتش کر دیا ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ دہلی پولیس نے بی جے پی کے حامیوں کو کھلی چھٹی دی رکھی ہے جبکہ مودی مخالف مظاہرین کے خلاف آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔حالات قابو کرنے میں ناکامی کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دہلی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ہجوم کو بھڑکانے پر بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کے خلاف دو شکایات درج کی گئی ہیں۔