اداکارہ و ماڈل صدف کنول کی وجہ سے اداکار جوڑی شہروز سبزواری اور سائرہ میں علیحدگی

(ویب ڈیسک)سوشل میڈیا پر اداکار جوڑی شہروز اور سائرہ کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔اداکار شہروز سبزواری اور سائرہ کی شادی 2012 میں ہوئی تھی اور دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔ سوشل میڈیا پر شوبز کی معروف جوڑی کے درمیان علیحدگی کی خبروں کا بازار گرم ہے تاہم اب تک اس کی تصدیق یا تردید نہیں ہوسکی ہے۔اتوار کو پاکستان میں ٹوئٹر پر شہروز اور سائرہ ٹاپ ٹرینڈ رہا جس میں ان کی علیحدگی کی افواہیں گردش کرتی رہیں جبکہ متعدد ٹوئٹر صارفین نے دعویٰ کیا کہ اداکار جوڑی کی علیحدگی کی وجہ شہروز کا ایک اور ماڈل و اداکارہ کے ساتھ افیئر ہونا ہے۔اداکارہ سائرہ کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر تاحال ان کے نام کے ساتھ شہروز کا نام موجود ہے جس سے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ اطلاعات محض افواہیں ہیں۔

مریدکے ،ڈاکٹروں کا ڈلیوری سے انکار ،خاتون نے فرش پر بچے کو جنم دیدیا

مریدکے (نمائندہ خصوصی) ہسپتال انتظامیہ کاداخل کرنے سے انکار حاملہ خاتون نے لیبرروم کے باہر بچہ کو جنم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال مریدکے گائنی وارڈ میں ایمرجنسی مریضوں کاداخلہ ممنوع قرار دےدیا گیا۔ لاہورلی جانے کے حکم پر ایک حاملہ خاتون نے لیبرروم کے باہرہی بچے کوجنم دےدیا عملہ نے افراتفری میں زچہ اور بچہ کی منت سماجت کرکے گھر بھیج دیا سحرش زوجہ گل مست خان نامی یہ خاتون رات کے پچھلے پہر یمرجنسی طورپر ڈیلوری کے سلسلہ میی میی تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال مریدکے لائی گئی مگر گائنی وارڈکے عملہ نے اسے ٹریٹمنٹ دینے سے انکار کرتے ہوئے لاہور لے جانے کا حکم صادر کردیا متاثرہ خاتون نے لیبر روم سے باہر نکلتے ہی بچہ کو جنم دے دیا جس پر ہسپتال میی افراتفری مچ گئی اور عملہ نے منت سماجت کرکے معاملہ کو فوری سمیٹتے ہوئے ابتدائی طبعی امداد دے کرمنت سماجت کے بعد مریضہ کو گھر روانہ کردیابتایا گیاکہ ہسپتال انتظامیہ نے صرف پہلے سے رجسٹرڈ شدہ مریضوں کوہی ڈلیوری کیسز کے لیے ہسپتال آنے کاخودساختہ قانون لاگو کررکھاہے جس کے باعث مریضوں کو لاہورجانے کا حکم جاری کردیا جاتاہے میڈیکل سپرنڈنٹ نے معاملہ کی چھان بین کرکے ذمہ دران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

شدید سردی میں گیس لوڈشیڈنگ ،پریشر میں بھی کمی ،عوام پریشان

لاہور(خصوصی رپورٹر)ملک بھر میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی گیس لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لاہور، کراچی اور کوئٹہ سمیتدیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی گیس لوڈشیڈنگ نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔ عوام نے کہا ہے کہ نہ تو صبح ناشتہ نصیب ہورہا ہے اور نہ ہی رات کا کھانا بنایا جاسکتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گیس لوڈ شیڈنگ میں کوئی تبدیلی نہ لا سکی۔ گزشتہ کئی سالوں سے سردیوں میں غائب ہو جانے والی گیس آج بھی اسی طرح ناپید ہے۔ گیس لوڈ شیڈنگ نے عوام کو فاقے کرنے پر مجبور کر دیا۔ نہ ہی ناشتہ اور نہ ہی رات کا کھانا نصیب ہوتا ہے۔گھریلو صارفین تو اپنی جگہ، ہوٹلوں سمیت دیگر کاروباری حضرات بھی گیس لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نہ بچ سکے۔ کاروبار چلانے کیلئے گیس سلنڈر کا استعمال تو شروع کر دیا لیکن یہ نہ صرف خطرناک ثابت ہوتا ہے وہیں کاسٹ بڑھ جانے کی وجہ سے کاروبار میں بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ایک طرف تو روزانہ آٹھ سے دس گھنٹوں سے زائد کی گیس لوڈ شیڈنگ تو دوسری طرف ہزاروں روپوں کے گیس بلوں نے پریشان کر رکھا ہے۔پشاور میں گل بہار، ہشنگری، یونیورسٹی روڈ، حیات آباد سمیت اندرون شہر شام پانچ بجے سے رات گیارہ بجے تک جبکہ صبح چھ بجے سے دس بجے تک گیس کی لوڈشیڈنگ کر دی جاتی ہے۔ دوسری جانب اس لوڈ شیڈنگ کے باعث ایل پی جی گیس کی مانگ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔پشاور کی طرح پنجاب کے صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں فیصل آباد میں گیس لوڈشیڈنگ کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہیں۔ گھروں میں گیس نہ ہونے سے بازاروں سے کھانا خریدنے پر مجبورہیں۔بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی صورتحال مختلف نہیں، لوگوں کو گیس لوڈشیڈنگ سے پریشانی کا سامنا ہے۔ چھٹی کے روز گیس لوڈشیڈنگ کے باعث شہری بازار سے ناشتہ خریدنے پر مجبور ہیں۔ کم و بیش یہی حالات کراچی اور صوبہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی دیکھنے میں آ رہی ہے، جہاں شدید سردی میں گیس پریشر میں کمی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔

شدید دھند سے مزید مشکلات کا سامنا ،حد نگاہ کم ،ٹرینوں کا شیڈول متاثر ،سردی کی شدت مزید بڑھنے لگی

لاہور (جنرل رپورٹر) ملک کے بیشترعلاقوں میں شدید سردی اور میدانی علاقوں میں دھند چھائی رہی جس سے ٹریفک کی روانی متاثر اور ٹرینوں کا شیڈول درہم رہم ہوگیا، اس صورتحال میں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی سے گلگت تک سردی ہی سردی، میدانی علاقوں میں دھند کا راج برقرار رہا جس سے معمولات زندگی متاثر ہو گئے، پنجاب اور سندھ میں دھند اندھا دھند چھا گئی، موٹر ویز اور نیشنل ہائی وے پر حد نگاہ انتہائی کم رہی، ڈرائیوز کو مشکلات کا سامنا رہا۔ حکام کی جانب سے شہریوں کو فوگ لائٹس استعمال کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئیں۔اٹک، کندیاں، چشمہ، پپلاں اور صادق آباد میں بھی دھند کے باعث لوگ پریشانی سے دوچار رہے۔ سندھ کے بعض علاقے بھی دھند میں گم رہے۔ ٹرینوں کا شیڈول بھی دھند کے باعث بری طرح متاثر ہوا ۔ کراچی سے آنے والی قراقرم ایکسپریس 7 گھنٹے 55 منٹ تاخیر سے لاہور پہنچی، کراچی ایکسپریس 4 گھنٹے 50 منٹ، ملت ایکسپریس 12 گھنٹے 40 منٹ، پاک بزنس 10 گھنٹے اور پاکستان ایکسپریس 8 گھنٹے 50 منٹ تاخیر کا شکار ہوئی۔محکمہ موسمیات نے کہا کہ آئندہ چند روز کے دوران ملک بھر میں سردی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا، کم سے کم درجہ حرارت سکردو میں منفی18، استور منفی 12، بگروٹ منفی 11، گلگت منفی 08، کالام منفی 05 اور قلات میں منفی 04 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ اسلام آباد 2، لاہور 6، کراچی 9، فیصل آباد 3 اور ملتان میں 6ریکارڈ کیا گیا۔

اپوزیشن نے نیب آرڈنینس کو این آر او کی ماں قرار دیدیا

اسلام آباد، لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس کو مدر آف قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او)قرار دے دیا۔ دوسری جانب اس حوالے سے پی پی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ جب آصف زرداری نے کہاکہ نیب اور معیشت ساتھ نہیں چل سکتے تو کہا گیا ہم این آر او مانگتے ہیں لیکن اب نیب آرڈیننس لاکر حکومت نے اپنے ساتھیوں کو این آر او پلس دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنےساتھیوں کو بچانے کے لیے نیب میں ترامیم متعارف کرائیں، نیب اب صرف 2 سیاسی جماعتوں کا احتساب کرسکے گی۔پی پی رہنما کا کہنا تھاکہ یوٹرن کی حد ہوگئی، عمران خان کا فائنل یوٹرن نزدیک ہے، یہ ان کی سیاست کا آخری یوٹرن ہوگا، جب سلیکٹڈ کی ضرورت ختم ہوجاتی ہے تو انہیں یوٹرن دے دیا جاتاہے۔یاد رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوجائے گا۔ مصطفی نواز کھوکھر اور چودھری منظور نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس این آراو ہے یا این آراو پلس ہے جب کہ نیب آرڈیننس کے حوالے سے عدالت میں نہیں جانا چاہتے، پارلیمنٹ میں بات کریں گے۔ہم سیکورٹی کے حوالے سے پولیس کے شکر گزار ہیں، یہ خود جلسے کریں تو ٹھیک ،اپوزیشن کو اجازت نہیں، اب ہم پنجاب کے آٹھ سے دس اضلاع تک جلسے کریں گے، ہم نے پہلا فیز کارساز سے شروع کیا تھا، اب ہم نے دوسرا فیز لیاقت باغ سے شروع کیا ہے۔ نیب آرڈیننس میں اصلاحات کی بات کی تو کہا گیا این آر او مانگ رہے ہیں۔ اب مالم جبہ اور بی آر ٹی میں اپنے لوگوں کو بچانے کیلئے نیب آرڈیننس لایا گیا۔ نیب کے ذریعے صرف اپوزیشن جماعتوں کا احتساب ہو رہا ہے۔حکومت کی گھبراہٹ اور عمران خان کے جھوٹ بے نقاب ہو رہے ہیں۔ ہم ہر معاملہ عدالت میں نہیں لے جانا چاہتے۔ نیب آرڈیننس پر پارلیمنٹ میں بات کریں گے جبکہ نیب آرڈیننس عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔پاکستان مسلم لیگ(ن)نے بھی وزیراعظم کا نیب آرڈیننس مسترد کر دیا۔ ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی عوام کے لیے بڑی خبر ہے کہ عمران خان اپنی حکومت کے ہر منصوبے کی انکوائری روکنے کے لیے نیب آرڈیننس لا رہے ہیں، سلیکٹڈ حکومت کا نیب آرڈیننس اپنی کرپٹ حکومت اور دوستوں کو این آر او دینے کی سازش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے جھوٹے الزامات کے باوجود سپریم کورٹ کو خط لکھ کر اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا۔مریم اورنگزیب نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ اگر چوری نہیں کی تو اپنی حکومت کے کرپشن میں ڈوبے منصوبوں کی نیب انکوائری بند کرنے کے لیے آرڈیننس کیوں لا رہے ہیں؟ جنہوں نے چوری نہیں کی ہوتی وہ اپنے آپ کو نواز شریف، شہباز شریف اور مسلم لیگ(ن)کی طرح خود احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں۔

سردی سے بچاﺅ کے لیے مستحق افراد کو پناہ گاہوں میں خصوصی سہولتیں دی جائیں،عمران خان

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کو ہدایات کی ہیں کہ سردی کی شدت کے پیش نظر کوئی بھیشخص جائے پناہ سے محروم نہ رہے اور دونوں حکومتیں پہلے سے موجود پناہ گاہوں میں جگہ نہ پانے والے اضافی افراد کیلئے خوراک اور عارضی پناہ گاہوں کا فوری بندوبست یقینی بنائیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کو یہ ہدایات جاری کی ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ شدید سرد موسم میں کوئی بھی شخص پناہ گاہ سے محروم نہ رہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں پناہ گاہوں کا قیام پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے ابتدائی منصوبوں میں سے ایک تھا۔ پنجاب حکومت پہلے ہی لاہور میں ریلوے سٹیشن، ٹھوکر نیاز بیگ، بادامی باغ، داتا دربار اور لاری اڈا کے مقامات پر5 پناہ گاہیں قائم کر چکی ہے جبکہ دو مزید پناہ گاہوں کا قیام پائپ لائن میں ہے۔ پنجاب حکومت نے ضرورتمند اور بے گھر افراد کو شیلٹر ہومز کی فراہمی کے پیش نظر 36 اضلاع میں پناہ گاہوں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح کے پی کی حکومت بھی مختلف شہروں میں بے گھر افراد کو سائبان اور خوراک فراہم کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں تین پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں بے سہارا اور بے گھر افراد کو قیام و طعام کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نا قابل تصور خوبصورتی چھپائے ہوئے قدرتی شاہکار اور سیاحت کے لا محدود مواقع رکھنے والی سر زمین ہے۔ برطانیہ کے ٹریول میگزین وینڈ لسٹ میں ” پاکستان کے سب سے زیادہ حیران کن 9قدرتی شاہکار “ کے عنوان سے چھپنے والے آرٹیکل کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے کمنٹس میں یہ بات کہی ۔ برطانوی میگزین کی ویب سائٹ کے مطابق وینڈر لسٹ برطانیہ کا نمایاں خود مختار ٹویول میگزین ہے ۔ جو دنیا بھر کے سیاحوں کو سیاحت کے وستیاب مواقع ، سیاحتی مقامات کی نمایاں خصوصیات کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات کے فوٹوز اور ان علاقوں کے بارے میں حقائق پر مبنی معلومات فراہم کرتا ہے۔ پاکستانمیں سیاحت کی استعداد کے بارے میںمیگزین نے لکھا ہے کہ ”کوہ ہمالیہ کی بلند ترین جادوئی وادیوں اور خوبصورت جغرافیہ کے باعث پاکستان کو 2020ءکی بہترین سیاحتی سرزمین قرار دیاگیا ہے جہاں ہر سیاح پرامن ماحول میں قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں“ پاکستان میں حیران کن قدرتی مناظر کی فہرست میں میگزین نے بلتورو گلیشیئر، وادی نیلم، ہنگول نیشنل پارک، ٹرانگو ٹاورز، دیوسائی کے میدان، تھر کے صحرا، سیف الملوک، وادی ہنزہ اور ایبٹ آباد جھیل کو شامل کیا ہے۔ میگزین کے آرٹیکل میں ” پاکستان میں لازم کرنے والے 13بہترین کام“ ”پاکستان کی 7خوبصورت ترین مساجد“ اور ”چار ایسے تجربات جوآپ کو پاکستان کی محبت میں گرفتار کر سکتے ہیں“ کے عنوان سے لکھے گئے تین مزید آرٹیکلز کا لنک بھی دیا گیا ہے۔ یہ مضامین پاکستان کی ثقافت، رسم و رواج، روایات اور تاریخی ورثہ کے حوالے سے ماضی قریب میں برطانوی میگزین نے شامل کئے ہیں۔

لکھنو میں پاکستان زندہ باد کے نعرے،بھارت مردہ باد کی آوازیں بھی گو نجتی رہیں

نئی دہلی (نیٹ نیوز) پاکستان زندہ آباد کا نعرے کشمیرکے بعد پورے بھارت میں پھیل گیا ہے۔ تفصیل مطابق شہریوں کو پاکستان جانے کے لئے کہنے والے پولیس آفسر نے اعتراف کر لیا۔ بھارتی پولیس افسر نے اعتراف کیا ہے کہ نوجوانوں نے پولیس اور بھارتی فوج کو دیکھ کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ پولیس افسر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ نوجوان پولیس اور بھارتی فوج کے سامنے ڈٹ گئے اور پتھراﺅ بھی کیا۔ پھر سے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ تاہم پولیس افسر کا کہنا ہے کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کو گرفتار کیاجائے گا۔بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر میروٹ کا ایس پی شہریوں کو دھمکیاں دے رہا ہے کہ تم لوگ پاکستان چلے جاﺅ ورنہ جیل میں ڈال دوں گا۔ ویڈیو میں بھارتی پولیس آفیسرکو دھمکیاں دیتے دیکھا جا سکتا ہے۔یاد رہے بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر بی جے پی کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ نئی دہلی احتجاج میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاﺅس کی جانب مارچ شروع کردیا تھا۔ بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئی دہلی احتجاج میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاﺅس کی جانب مارچ کیا۔ جس کے بعد دہلی بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ احتجاج میں پولیس کی فائرنگ سے 27 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ واضح رہے بھارت میں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر اقلیتوں کو بھی دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور ظلم و ستم کیا جاتا ہے۔ شہریت بل کیخلاف نئی دہلی احتجاج میں مظاہرین نے وزیراعظم ہاﺅس کی جانب مارچ شروع کردیا تھا۔ جس کے بعد دہلی بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔ مظاہروں کے دوران 27 سے زائد افراد کو بھارتی پولیس نے فائرنگ کر دیا ہے۔ بھارت میں بھی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگ گیا۔ مراد آباد میں کانگریس کی ریلی میں پاکستان کی حمایت میں لگنے والا نعرہ بھارتی میڈیا کو ذرا بھی نہ بھایا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی وادی میں گونجنے والا نعرہ بھارت کی ریاست اتر پردیش تک جا پہنچا۔ بھارتی ریاست یوپی میں کانگریس کی ریلی نکالی گئی جس میں بھارتی حکومت سے تنگ وہاں کی عوام نے پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کردیئے۔ریلی میں لگنے والے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھارتی میڈیا کو ذرا نہ بھائے اور وہ ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف زہر اگلتا رہا۔بھارتی میڈیا یہ بھی یاد رکھے کہ بھڑکتی ہوئی یہ وہ آگ ہے جو ان لوگوں کے سینوں میں تقسیم کے وقت سے دبی ہے، یوپی اوربھارتی پنجاب کے بیشتر علاقے ان کی مرضی کے بغیر بھارت میں شامل کیے گئے۔پاکستان کے اندرونی معاملات پر انگلی اٹھانے والا بھارت ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھ لے۔ کشمیر کے بعد یوپی بھی پاکستان زندہ باد۔ کہہ رہا ہے، بس مقبوضہ وادی کی طرح سبز ہلالی پرچم بلند ہونا باقی ہے۔