بلاول نے اچھا پتا پھینکا،پی پی ،ایم کیو ایم میں کافی دوریاں ،آسانی سے نزدیک نہیں آئینگے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آج ہمارے پڑوسی لک بھارت میں بہت بڑا واقعہ ہوا ہے اس میں جو آرمی چیف تھا اس کی مدت ملازمت کو 55 سال کی بجائے 58 سال کر دی گئی ہے گویا اس کو 3 سال کی توسیع دے دی گئی ہے اور چیف آف ڈیفنس سٹاف بنا دیا گیا ہے جس طرح سے ہم ملک کو ایک کھیل کھلواڑ بنا دیا اور پھر جس طرح پورے ملک میں آپس میں ایک اپوزیشن ایک طرف اور حکومت دوسری طرف ہو گئی اور اس سے پہلے مولانا فصل الرحمان صاحب نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انتخابات میں فوج کی مدد بھی نہیں لینی چاہئے حالانکہ آئین یہ کہتا ہے کہ ضرورت ہو تو فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ ہماری نسبت انڈیا نے جس طرح سے خوش اسلوبی سے یہ مرحلہ طے کر لیا ہم کیوں نہ کر سکتے اور ہم نے ابھی تک کھلواڑ بنا رکھا ہے۔ کیا جس طرح سے پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اس مسئلہ پر مناقشت شروع ہوئی اس سے پہلے مولانا فضل الرحمان نے اپنے دھرنے کے دوران اور اس سے پہلے آزادی مارچ کے دوران آرمی کو جس طرح سے نشانہ بنایا اور یہ کہا کہ آرمی کے حوالہ سے یہاں تک کہا کہ وزیراعظم سلیکٹڈ ہیں اور الیکٹڈ نہیں اور یہ بھی کہا کہ فوج کو نظم و نسق سنبھالنے کے لئے بلایا گیا تھا لیکن انہوں نے فوج پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انہوں نے عمران خان کو جتوایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انڈیا نے اپنی فوج کو کھیل اور ہنسی کا نشانہ نہیں بنایا اور نہ انہوں نے اس کو تنقید کا نشانہ بننے دیا ہے جو بھی کرنا تھا۔ بھارت میں جو آرمی چیف جنرل راوت ہیں جن کو 3 سال توسیع ملی ہے وہ مودی کے بہت قریب ہے مودی ان پر بڑا ٹرسٹ کرتا ہے انہوں نے اپنی پسند کے آرمی چیف کو 3 سال کی توسیع دی ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے فوج کو مذاق نہیں بنایا۔ انہوں زیادہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ مگر پاکستان میں یہ مسئلہ بعد از خرابی بیسار بھی یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ ضیا شاہد نے کہا ہمارے ہاں بھی 55 سال کی بجائے ایک ترمیم کے ذریعے 58 سال کر دیا جاتا ہے اس سے آرمی چیف کے حوالے سے اور پھر اپوزیشن کی طرف سے تنقید سے حکومت کی طرف سے ان کی مدد ہوئی تھی جتنی اس وقت کھیل کھلواڑ بن گیا۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو ایم کیو ایم کو آفر کی ہے اس سے سیاسی منظر نامہ بدل سکتا ہے اگر ایم کیو ایم وفاق نکل کر سندھ میں شریک اقتدار ہو جائے تو وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کو خطرات پیدا ہو سکتے ہیں یہ پیپلزپارٹی کی طرف سے سیاسی پتہ پھینکا گیا ہے۔ اس پر ایم کیو ایم غور بھی کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت ڈانواں ڈول ہو سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں جو ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان جو دوریاں پیدا ہوئی ہیں وہ ایک ہی لمحے میں یہ فاصلے ختم ہو سکتے ہیں اور دوبارہ ایک دوسرے سے بہتر ریلیشن شپ ہو سکے گی۔ صوبے کی حکومت نے اب تک بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کو مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ دوسری طرف عمران خان کی حکومت بھرپور کوشش کرے گی کہ ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلے۔ نیب آرڈی نینس پر اپوزیشن کی تنقید کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ یہ محض تنقید برائے تنقید ہے کہ اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے نیب آرڈی نینس لایا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اور دوستوں کو کیا فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں یہ محل نظر ہے۔ اگر ان کو فائدہ پہنچا ہے تو یہ ظاہر ہے لوگ تنقید کریں گے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کوئی این آر او نہیں ہو گا میرا خیال ہے کہ اس بات پر سختی سے قائم ہیں اور کوئی این آر او نہیں ہو گا۔ زیادہ دباﺅ تاجروں، دکانداروں اور چھوٹے درجے کے صنعتکاروں کی طرف سے ہوا ہے جس سے ظاہر ہوا کہ ساری کلاس مل گئی تھی اور حکومت کے خلاف ہو گئی تھی اور کہہ رہی تھی کہ حکومت اس کو تنگ کر رہی ہے۔ لہٰذا ان کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکالنا پڑا ہے۔ 50 کروڑ سے کم یعنی 10,15 کروڑوالے لوگوں کو پکڑ لینا اور 6,6 مہینے اندر رکھنا اس بات سے جان چھوٹ جائے گی کاروباری لوگوں کو کافی تسلی ہوئی ہے۔

بھارت نے راوت کو چیف آف ڈیفنس بنا دیا ،ہم نے آرمی چیف توسیع پر کھلواڑ کیا ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کہنہ مشق صحافی معروف تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بھارت نے آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ بپن راوت مودی کا فیورٹ ہے۔ اس کے لئے بھارت نے یا عہدہ بنایا ہے اور جنرل راوت کو انڈین آرمی چیف آف ڈیفنس بنا دیا ہے اور اس کے ساتھ آرمی چیف کی مدت ملازمت بھی 62 سے65 سال کر دی ہے تا کہ 3 سالہ توسیع دی جا سکے۔ ہم نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کو متنازعہ بنایا اور خاص طور پر اپوزیشن نے اس پر سیاست کی اور معاملہ درمیان میں لٹکا ہوا ہے۔ ہم اس کے لئے کبھی پارلیمنٹ کبھی عدالت جانے کی باتیں کر رہے ہیں اور اس اہم قومی مسئلہ پر جو کچھ ہوا ہے اس سے ہماری جگ ہنسائی ہوئی اور بھارت کے حکمران، عوام اور میڈیا نے اس پر خوشیاں منائیں۔

نیب آرڈنینس این آر او نہیں جس نے کرپشن کی سزا بھگتے گا ،عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قومیاحتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او)نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکانٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر موثر ہو جائے گا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاﺅس اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ این آر او نہیں اور نہ ہی کسی کو این آر او دوں گا،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد صرف کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا ہے، 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی اب 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر حکومتی بیانیے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وفاقی وزرا نے شکوہ کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس لانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر وزیراعظم نے آئندہ قانون سازی سے قبل کابینہ کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے سال 2019 کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے 2020 میں وزرا کارکردگی کیلنڈر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جس میں وزرا ایک سال کے اہداف طے کرکے عوام کو آگاہ کریں گے اور پھر اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کے نتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ کرپشن کے خلاف ہماری جنگ دراصل پاکستان اور ہماری آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی جنگ ہے،مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں،بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے، بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا،کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے، چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے،سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا،بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا،معدنی وسائل کی دریافت سے سب سے زیادہ مستفید صوبہ بلوچستان اور صوبے کی عوام ہوں گی۔ پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاءنے ملاقات کی ،87شرکاء پر مشتمل اس وفد میں شامل افراد کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تھا۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کا سب سے اہم جزو خود انحصاری اور مالی استحکام ہوتا ہے، جو قوم قرضوں کی دلدل میں دھنس جاتی ہے اس کےلئے نیشنل سیکیورٹی کے ضمن میں بے تحاشہ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو بھی اقوام ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھی ہیں انہوں نے اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ دی۔ اس ضمن میں وزیرِ اعظم نے امریکہ، جرمنی اور جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان اقوام نے اپنے انسانی وسائل کی بہتری پر بھرپور توجہ دی نتیجتاً جرمنی اور جاپان جنگ عظیم میں نقصانات اٹھانے کے باوجود بھی تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہو گئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوئٹرزلینڈ سے نہ صرف رقبے کے لحاظ سے دوگنا ہیں بلکہ خوبصورتی کے لحاظ سے بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ محض سیاحت کے شعبے سے اسی ارب ڈالر سے زیادہ کماتا ہے جبکہ پاکستان کی کل برآمدات بیس سے پچیس ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں سیاحت کے فروغ کی بڑی وجہ وہاں کی تعلیم یافتہ عوام، صحت صفائی کی سہولیات اور منظم معاشرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو برو¿ے کار نہیں لایا گیا،ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں صنعتی عمل اور فروغ کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی وسائل کو برو¿ے کار لانے اور ملک کو درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کوئٹہ، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں درپیش پانی کے مسئلے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ان مسائل اور مستقبل کی ضروریات کو نظر انداز کرنے سے آج ان مسائل کی شدت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے جن وسائل سے پاکستان کو نوازا ہے اگر ہم ان کو صحیح طور پر برو¿ے کار لائیں تو ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔ وزیرِ اعظم نے زراعت کے شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ زرخیز زمین اور پانی کی فراہمی کے باوجود بھی ہماری زرعی پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا اگر ہم جدید ٹیکنالوجی کو برو¿ے کار لاکر محض زرعی پیداوارمیں اضافہ کر لیں تو اس سے ملک کی معیشت بڑی حد تک مستحکم ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں۔ سی پیک پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا۔

ماحولیاتی تبدیلی کی پہلی نشانی لاہور میں سردی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ،اسلام آباد ایک سکردو کا درجہ حرارت منفی 21

لاہور‘ اسلام آباد‘ ملتان‘ سیالکوٹ‘ پشاور (خصوصی رپورٹر‘ نمائندگان خبریں) صوبائی دارالحکومت کو شدید سردی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ،گزشتہ روز درجہ حرارت2 ڈگری تک پہنچ گیا۔ آخری بار دوہزار سات میں منفی 1ڈگری درجہ حرارت لاہور میں ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم شدید سرد رہے گا۔ لاہور شہر میں آجکل خون جما دینے والی سردی پڑ رہی ہے۔ شدید سردی کی لہر نے شہریوں کو ٹھٹھرنے پر مجبور کردیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت دو اعشاریہ دو ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ اکتیس دسمبر دوہزار سات کو درجہ حرارت منفی ایک ریکارڈ کیا گیا تھا۔ میٹرولوجسٹ ثاقب حسین کہتے ہیں یکم جنوری تک موسم شدید سرد رہے گا۔ جبکہ یکم جنوری سے مغربی ہواوں کے ملک میں داخل ہونے سے سردی کی شدت میں کمی آئیں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم خشک اور سرد رہے گا، جبکہ جمعہ کے روز بارش کا امکان ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں جاری سردی کی شدت نے 35 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 1994 میں شہر کا درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ لاہور ایئرپورٹ پر منفی ایک ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 2 اعشاریہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 12 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردی کی موجودہ ہر رواں سال 2019ءکے آخری روزی آج مورخہ 31 دسمبر کو بھی جاری رہے گی۔ تاہم یکم جنوری 2020ءکو مغربی ہواﺅں کا ایک سلسلہ داخل ہوگا۔ جس سے آئندہ جمعہ کے روز ہلکی بارش کا امکان ہے اور سردی کی شدت میں کمی واقع ہوگئی۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں کڑا کے کی سردی اور دھند کا راج ہے، شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند نے بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ موٹر وے کو کئی مقامات سے بند کر دیا گیا، ٹرینیں لیٹ ہو گئیں فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا ۔شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند بھی ریکارڈ بنا رہی ہے، قومی شاہراہوں پر حد نگاہ صفر سے 20 میٹر رہ گئی۔ لاہور خانیوال سے ملتان موٹروے جبکہ ملتان سکھر موٹر وے ایم فائیو ملتان سے سکھر تک شدید دھند کی وجہ سے بند کر دی گئی۔ لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، مرید کے اور شکر گڑھ روڈ پر ٹریفک کی روانگی متاثر ہو رہی ہے۔مال بردار ٹرک اور بڑی مسافر گاڑیاں، پٹرول پمپ اور نجی ہوٹلوں پر کھڑی کر دی گئیں۔ سفر کرنے والے مسافروں کو دھند کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملتان، لودھراں، بہاولپور، چیچہ وطنی اور میاں چنوں میں دھند کا راج ہے، رحیم یار خان، صادق آباد اور احمد پور شرقیہ بھی شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں۔نارووال شہر اور گردونواح میں شدید دھند ہے، دھند کے باعث حد نگاہ صفر ہو گئی۔ شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند نے بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ خان پور شہر اور گردونواح میں بھی شدید دھند کے باعث حد نگاہ انتہائی کم ہو گئی۔ ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے مسافر آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کریں۔پی آئی اے ترجمان نے بتایا کہ موسم بہتر ہونے کے بعد پروازیں لاہور کی جانب اڑان بھریں گی۔انہوں نے کہا کہ پی کے 763 لاہور کراچی جدہ میں 4 گھنٹے کی تاخیر رہی ، جبکہ صبح سویرے کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 313 منسوخ کردی گئی ۔پی کے 302 اور 303 کی پرواز 2 گھنٹہ تاخیر سے روانہ ہوئی، ابو ظہبی لاہور پروازپی کے 264 کراچی کی طرف موڑ دی گئی جبکہ ریاض لاہور پرواز پی کے 730 بھی کراچی اتار لی گئی ۔ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ فلائٹ شیڈول متاثر ہوجانے کے سبب پی آئی اے کا عملہ مسافروں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے، مسافروں سے بھی تعاون کی درخواست ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد سمیت پنجاب، بالائی سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدید دھند کی لپیٹ میں رہے۔ سب سے زیادہ سردی سکردو میں پڑی جہاں کا درجہ حرارت منفی21 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز پشاور میں پہلی مرتبہ درجہ حرارت منفی ایک تک گرگیا‘جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں کالام منفی پانچ، پاراچنار منفی چار ، چترال ومالم جبہ منفی دواور دیر منفی تین ریکارڈ کیا گیا‘محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز بھی خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدیددھند چھائے رہے گی ‘ جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہے گا‘گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدیددھند کی لپیٹ میں رہے‘محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز کے دوران صوبے بھر میں سردی کی شدت میں مزیداضافہ ہوگا‘جبکہ سوات،کالام،کاغان اور مالم جبہ میں بھی شدید برف باری ہوگی ۔a

بھارتی آرمی چیف کو 3سال توسیع ،بپن راوت چیف آف ڈیفنس مقرر ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال کر دی

نئی دہلی (آ ئی این پی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکومت نے انڈین آرمی کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن روات کو چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد نیا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کرنے کےلئے بھارت کے آرمی ایکٹ مجریہ1950میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت بھارت کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن روات 31 دسمبر کوموجودہ عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف تعینات کیا جاسکے گا جبکہ بھارت کے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کردی گئی ہے۔ بھارتی حکومت کے نوٹی فکیشن کے مطابق انڈین آرمی میں یہ ترمیم مفاد عامہ کا اہم ترین تقاضا تھی، اس لیے انڈین گورنمنٹ نے مفاد عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف آف ڈیفنس سٹاف کی عمرمیں65 سال تک توسیع دینے کا قانون منظور کیا ہے۔ انڈین آرمی ایکٹ میں اس ترمیم کا اعلان گزشتہ روزچیف آف سٹاف کی پیشہ ورانہ اسٹک کی رسمی منتقلی کی باقاعدہ تقریب کے موقع پر کیا گیا۔ تقریب میں بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان بھی شریک تھے جبکہ بھارتی کابینہ نے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدہ اور اس سے متعلقہ چارٹر کی باقاعدہ منظوری اپنے 24 دسمبر کے اجلاس میں دی تھی۔ انڈین آرمی ایکٹ کی ترمیم میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان اپنی سابقہ تنخواہ اور مرعات کیساتھ اپنی اپنی افواج کا آپریشن کنٹرول برقرار رکھیں گے۔ بھارتی آرمی ایکٹ میں فوج کے چیف آف آرمی سٹاف کے معاملہ پر آرمی ایکٹ میں ترمیم سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوگئی ہے کہ افواج میں ترقیوں اور تقرریوں کے تمام انتظامی معاملات حکومت کے دائرہ کار میں آتے ہیں، پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک میں ایک جیسے فوجی قوانین رائج ہیں جبکہ دونوں ممالک کی اعلی عدالتوں کے معاملات بھی تاریخی حوالوں سے ایک جیسے ہی ہیں۔ بھارتی آرمی ایکٹ میں ترمیم اور انڈین آرمی کے موجودہ چیف آف سٹاف جنرل بپن روات کی مزید تین سال کےلئے بطور چیف آف ڈیفنس سٹاف تقرری کو دنیا بھر کے عسکری حلقے حکومت کے صوابدیدی اختیارات قرار دے رہے ہیں جبکہ انڈین آرمی ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے پاکستان کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں حکومت کی جانب سے کی جانیوالی مزید تین سال کی توسیع کے فیصلے کو بھی صحیح اور قانونی فیصلہ قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملہ پر سیاسی ڈرامہ بازی کرکے فوجی معاملات میں دخل اندازی کی سوچ رکھنے والے عناصر کا موقف بھی غلط ثابت ہوگیا ہے۔ بھارت میں ایگزیکٹو نے اپنے اختیارات استعمال کرکے توسیع کا معاملہ نمٹا دیا۔ پاکستان اور بھارت دونوں نوآبادیاتی دور کے یکساں اصول و ضوابط کو لے کر چل رہے ہیں۔ بھارت نے حالات کو مزید کشیدہ بنانے کی راہ ہموار کرنا شروع کردی بھارتی حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کردی ترمیم جنرل بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس کا عہدہ نوازنے کیلئے کی گئی۔ بھارتی وزارت دفاع نے بذریعہ ایگزیکٹو آرڈر آرمی ایکٹ 1950 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ترمیم سے جنرل رینک کے آفیسرز کو مدت ملازمت میں توسیع دی جاسکے گی۔

کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا، چیئرمین نیب جاوید اقبال

اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت جوابدہ ہونا پڑے گا اور کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا۔نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں نیب اہلکاروں میں شاندار کارکردگی پر سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‘سفارش، دھمکی اور دباو¿ نیب کے باہر ختم ہوجاتا ہے، نیب فیس (چہرہ) نہیں کیس دیکھتا ہے اور کوئی چاہے جتنا بھی طاقتور ہو جو کرے گا وہ بھرے گا۔’انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ اور میگا کرپشن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، جبکہ پلڈاٹ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم جیسے اداروں نے نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب کا تعلق کسی گروہ، فرد، گروپ یا سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ صرف اور صرف پاکستان سے ہے، نیب کی کسی سے ذاتی رنجش نہیں اور اسے کسی کے خلاف غلط کیس بنانے کی ضرورت نہیں، بادی النظر میں شہادتیں موصول ہوتی ہیں تو بیورو کیس بناتا ہے۔’چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ضمانت دینا معزز عدالتوں کا اختیار ہے، ضمانت سے کیس ختم نہیں ہوتا یہ عبوری ریلیف ہوتا ہے، جبکہ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد سے زائد ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘نیب ٹیکسوں سے متعلق مقدمات گزشتہ 3 ماہ سے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو بھجوا رہا ہے جبکہ کاروباری برادری کے مسائل کے حل کے لیے ڈائریکٹر نیب کی سربراہی میں خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘نیب نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے بیوروکریسی میں بددلی پھیلے یا معیشت کو نقصان پہنچے، ہمیشہ شہادتوں اور معروضی حقائق کو سامنے رکھ کر کارروائی کی، قانون کے راستے میں کوئی مصلحت رکاوٹ نہیں بنے گی جبکہ کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت جوابدہ ہونا پڑے گا۔’جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ‘نیب نے گزشتہ دو سال کے دوران مجموعی طور پر بدعنوان عناصر سے بلاواسطہ اور بلواسطہ لوٹے گئے 178 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے، جبکہ اپنے قیام سے لے کر اب تک 328 ارب روپے وصول کیے۔’

ایم کیو ایم کو بلاول کی پیشکش سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے،شبلی فراز

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری کی جانب سے ان کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو وفاق میں اتحاد توڑنے کی پیش کش کو نامناسب قرار دے دیا۔بلاول بھٹو زرداری کی ایم کیو ایم پاکستان کو کی گئی پیش کش پر ردعمل میں شبلی فراز نے کہا کہ ‘بلاول بھٹو کو اپنی سیاست اور حکومت خطرے میں لگ رہی ہے’۔سینیٹ میں قائد ایوان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم کو پیش کش سے متعلق بیان سے لگتا ہے سندھ حکومت خطرے میں ہے اور بلاول بھٹو کی پیش کش بھی اسی کی عکاسی کرتی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘بلاول بھٹو کا اس طرح کا بیان نہ تو ملک کی خدمت ہے اور نہ ہی جمہوریت کی خدمت ہے، انہیں اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتیں’۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ‘بلاول بھٹو، ایم کیو ایم پاکستان کو لالچ دے کر مفادات کی سیاست کر رہے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کی سیاسی پوزیشن مضبوط نہیں ہے اور خود کو مضبوط کرنے کے لیے سہارا ڈھونڈ رہی ہے’۔ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے اتحاد پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد وزارتوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ اصولوں کی بنیاد پر ہے اور ایم کیو ایم ایک مضبوط اتحادی جماعت کی طرح ہمارے ساتھ کھڑی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم اور ہمارے درمیان کوئی غلط فہمی یا مسائل نہیں ہیں اور یم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کراچی اور پورے ملک کی بہتری کے لیے چلتا رہے گا’۔واضح رہے کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے علاقے لانڈھی اور کورنگی میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب میں ایم کیو ایم پاکستان کو کراچی کی بہتری کے لیے پی ٹی آئی کا اتحاد ختم کرکے سندھ حکومت میں وزارتیں لینے کی پیش کش کی تھی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پرانے ساتھی ہیں اور کراچی میں ترقیاتی کام کے لیے وفاقی حکومت سے فنڈز نہیں ملتے اس لیے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو گرانے میں ہمارے ساتھ دیں تو انہیں سندھ میں وزارتیں دی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ساتھ جو ظلم ہورہا ہے اس کو روکا جاسکتا ہے،جس کے لیے ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے اتحاد ختم کرے اور عمران کی حکومت کو گرادیں۔بعد ازاں میئرکراچی وسیم اختر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر ہماری پارٹی سوچ سکتی ہے کیونکہ یہ کسی کا انفرادی معاملہ نہیں ہے۔

ملک بھر میں سردی کے نئے ریکارڈز ، اسکردو میں پارہ منفی 21 تک گر گیا

سکردو (ویب ڈیسک)ملک بھر میں سردی نے نئے ریکارڈ قائم کردیے، اسکردو میں منفی 21 ڈگری کی سردی سے لوگ ٹھٹھر گئے۔پشاورمیں 36 سال بعد پارہ منفی ایک ڈگری تک گر گیا، کراچی میں رواں سال کا کم ترین 9.2 ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، شہر میں 3 جنوری کے بعد سردی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3 ڈگری، اسلام آباد میں منفی ایک ، لاہور میں دو ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔پہاڑوں پر برف ہی برف اور میدانی علاقوں میں برفیلی ہوائیں، ان دنوں ملک کے اکثر حصے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں۔گلگت بلتستان کےاضلاع سرد موسم میں سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں اسکردومیں دوسرے روزبھی درجہ حرارت منفی 21 ریکارڈ کیا گیا۔گوپس منفی 11، بگروٹ اور استور میں منفی 10 ڈگری نے ہر شے منجمد کردی ہے۔بلوچستان میں قلات میں سب سے زیادہ سردی رہی جہاں درجہ حرارت منفی 6 ڈگری تک گرگیا۔چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ہرنائی میں بھی خشک سردی اور ٹھنڈ میں مزید اضافہ ہوگیا۔آزادکشمیر، مظفرآباد، میرپور، باغ میں یخ بستہ ہوائیں چل رہی ہیں۔ادھرسندھ اور پنجاب کے میدانی علاقوں میں مسلسل دھند سے سردی کا احساس اور بھی بڑھ گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کے روز پنجاب اور بالائی سندھ کے بیشتر میدانی علاقوں جبکہ خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدید دھند چھائے رہنے کی توقع ہے۔ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد اور مطلع ابر آلود رہے گا۔

ایم کیو ایم وفاقی حکومت گرانے میں ساتھ دے، سندھ میں وزارتیں دینے کو تیار ہیں، بلاول بھٹو

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو وفاق سے اتحاد ختم کرکے حکومت گرانے پر سندھ میں وزارتیں دینے کی پیشکش کردی۔کراچی کے علاقے لانڈھی اور کورنگی میں 4 ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ‘اس منصوبے کو لانڈھی اور کورنگی کے ہمارے شہیدوں کے نام کرنا چاہوں گا’۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘سندھ حکومت مشکل معاشی حالات ہونے کے باوجود محنت کرکے پورے صوبے میں کام کر رہی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں ترقی ہو کیونکہ یہاں پورے پاکستان کے ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے لوگ آکر بستے ہیں تاہم ہمیں ہماری ضرورت کے مطابق وسائل نہیں دیے جاتے ہیں جس کے لیے ہمیں وفاق سے اپنا حصہ چھیننا پڑے گا’۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے متعارف کردہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے طریقہ کار پر چلنے کی کراچی میں بہت صلاحیت ہے، لہٰذا ہمیں مل کر سوچنا ہوگا کہ ہم کیسے کراچی کے لیے کام کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے عوام بہت سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، معاشی صورتحال بہت خطرناک ہے، غریب اور سفید پوش طبقے کے لیے مشکلات بڑھتے جارہے ہیں۔بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ لوگوں کو نکالنے کا فیصلہ ظلم و زیادتی ہے اور پیپلز پارٹی اس کی مذمت کرتی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سکھر میں سردی کا 25 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے لیکن اس موسم میں کچی آبادی میں رہنے والے لوگوں کو زبردستی بے گھر کیا گیا، تاہم میری تمام عدالتی فورمز سے اپیل ہے کہ اس موسم اور اس وقت میں تجاوزات خلاف کارروائی کو روکا جائے، ساتھ ہی انہوں نے میئر کراچی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سردی میں اس کام کو روکیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وفاق کی گیس کی پالیسی پر مزاحمت کرتے ہیں، ہمارے صوبے کا حق مارا جارہا ہے اور آپ وہاں سے گیس چھین رہے ہیں جہاں سے گیس پیدا ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘وفاقی حکومت کو فوری طور پر اس پالیسی کو واپس لینا ہوگا جبکہ جو وزیر اس معاملے پر بیانات دے رہے ہیں ان سے فوری استعفیٰ لینا چاہیے’۔دوران خطاب انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پرانے ساتھیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جو ظلم کراچی کے ساتھ ہورہا ہے اسے روکا جاسکتا ہے، (اس کے لیے) وفاقی حکومت سے اتحاد کو ختم کریں اور عمران کی حکومت کو گرادیں’۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ‘میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جتنی وزارتیں وفاق میں ایم کیو ایم کے پاس ہیں ہم انہیں سندھ میں دینے کے لیے تیار ہیں بس شرط یہ ہے کہ عمران کو گھر بھیج دیں، اس صوبے کو اس کا حصہ دلوا دیں ہم ساتھ مل کر اس صوبے کو ترقی دلوا سکتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘امید ہے آج نہیں تو کل ان کو یہ فیصلہ لینا پڑے گا، پاکستان کو بچانا پڑے گا اور نیا پاکستان ختم کرنا پڑے گا’۔آخر میں انہوں نے کہا کہ ‘کراچی کے عوام کو معلوم ہے کہ عمران خان نے انہیں دھوکا دیا ہے، ان کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ہے اور 2020 میں جب انتخابات ہوں گے تو یہ عوام عمران خان کے حوالے سے یو ٹرن ہی لیں گے’۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش

لاہور (ویب ڈیسک)آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں می اضافے کی سفارش کر دی۔ذرائع کے مطابق اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پیٹرولیم ڈویڑن کو بھجوا دی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 2 روپے 61 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 2 روپے 25 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے پیٹرول کی نئی قیمت 116 روپے 60 پیسے فی لیٹر جب کہ ڈیزل کی نئی قیمت 127 روپے 26 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔اوگرا نے مٹی کے تیل کی نئی قیمت 99 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کی سفارش کی ہے جب کہ لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 84 روپے 51 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

نیب آرڈیننس این آر او نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔تاہم ذرائع کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکاو¿نٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر مو¿ثر ہو جائے گا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاو¿س اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ این آر او نہیں اور نہ ہی کسی کو این آر او دوں گا،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد صرف کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا ہے، 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی اب 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر حکومتی بیانیے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وفاقی وزراءنے شکوہ کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس لانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر وزیراعظم نے آئندہ قانون سازی سے قبل کابینہ کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے سال 2019 کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے 2020 میں وزراءکارکردگی کیلنڈر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جس میں وزرائ ایک سال کے اہداف طے کرکے عوام کو آگاہ کریں گے اور پھر اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کےنتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔

اداکارہ و ماڈل صدف کنول کی وجہ سے اداکار جوڑی شہروز سبزواری اور سائرہ میں علیحدگی

(ویب ڈیسک)سوشل میڈیا پر اداکار جوڑی شہروز اور سائرہ کے درمیان علیحدگی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔اداکار شہروز سبزواری اور سائرہ کی شادی 2012 میں ہوئی تھی اور دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔ سوشل میڈیا پر شوبز کی معروف جوڑی کے درمیان علیحدگی کی خبروں کا بازار گرم ہے تاہم اب تک اس کی تصدیق یا تردید نہیں ہوسکی ہے۔اتوار کو پاکستان میں ٹوئٹر پر شہروز اور سائرہ ٹاپ ٹرینڈ رہا جس میں ان کی علیحدگی کی افواہیں گردش کرتی رہیں جبکہ متعدد ٹوئٹر صارفین نے دعویٰ کیا کہ اداکار جوڑی کی علیحدگی کی وجہ شہروز کا ایک اور ماڈل و اداکارہ کے ساتھ افیئر ہونا ہے۔اداکارہ سائرہ کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر تاحال ان کے نام کے ساتھ شہروز کا نام موجود ہے جس سے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ اطلاعات محض افواہیں ہیں۔

مریدکے ،ڈاکٹروں کا ڈلیوری سے انکار ،خاتون نے فرش پر بچے کو جنم دیدیا

مریدکے (نمائندہ خصوصی) ہسپتال انتظامیہ کاداخل کرنے سے انکار حاملہ خاتون نے لیبرروم کے باہر بچہ کو جنم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال مریدکے گائنی وارڈ میں ایمرجنسی مریضوں کاداخلہ ممنوع قرار دےدیا گیا۔ لاہورلی جانے کے حکم پر ایک حاملہ خاتون نے لیبرروم کے باہرہی بچے کوجنم دےدیا عملہ نے افراتفری میں زچہ اور بچہ کی منت سماجت کرکے گھر بھیج دیا سحرش زوجہ گل مست خان نامی یہ خاتون رات کے پچھلے پہر یمرجنسی طورپر ڈیلوری کے سلسلہ میی میی تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال مریدکے لائی گئی مگر گائنی وارڈکے عملہ نے اسے ٹریٹمنٹ دینے سے انکار کرتے ہوئے لاہور لے جانے کا حکم صادر کردیا متاثرہ خاتون نے لیبر روم سے باہر نکلتے ہی بچہ کو جنم دے دیا جس پر ہسپتال میی افراتفری مچ گئی اور عملہ نے منت سماجت کرکے معاملہ کو فوری سمیٹتے ہوئے ابتدائی طبعی امداد دے کرمنت سماجت کے بعد مریضہ کو گھر روانہ کردیابتایا گیاکہ ہسپتال انتظامیہ نے صرف پہلے سے رجسٹرڈ شدہ مریضوں کوہی ڈلیوری کیسز کے لیے ہسپتال آنے کاخودساختہ قانون لاگو کررکھاہے جس کے باعث مریضوں کو لاہورجانے کا حکم جاری کردیا جاتاہے میڈیکل سپرنڈنٹ نے معاملہ کی چھان بین کرکے ذمہ دران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔