نفرت انگیز تقریر: الطاف حسین کی ضمانت میں پھر توسیع

لندن(ویب ڈیسک) برطانوی عدالت نے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر سے متعلق کیس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کی ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع کردی۔واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین لندن سینٹرل کرمنل کورٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جج کے سامنے پیش ہوئے۔ان کے ٹرائل کے لیے آج کی تاریخ مقرر تھی، تاہم اس معاملے کی ابتدائی سماعت 20 مارچ 2020 کو ہوگی جبکہ ٹرائل یکم جون سے شروع ہوگا۔10 اکتوبر کو کیس کے ٹرائل کے لیے پاس ہونے کے بعد آج الطاف حسین اولڈ بیلے کے نام سے مشہور کراو¿ن کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے جسٹس سوینی کے سامنے پیش ہوئے، اس طرح ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت غیرمعمولی نہیں کیونکہ برطانیہ میں عدالتیں اخراجات بچانے، سیکیورٹی اقدامات یا وکیل کی درخواست پر پرزنر ویڈیو لنک (پی وی ایل) کی سماعت کرسکتی ہیں۔واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو کراو¿ن پراسیکیوشن سروس نے الطاف حسین کے خلاف اگست 2016 میں اپنی تقریر کے دوران دہشت گردی کی حوصلہ افزائی پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 2006 کی دفعہ 1 (دو) کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔اگر الطاف حسین پر جرم ثابت ہوا تو ان پر جرمانے کے ساتھ ساتھ انہیں 15 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ کی پولیس نے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر سے متعلق کیس میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع کردی تھی۔ضمانت میں توسیع کی اس سماعت کے بعد پولیس اسٹیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا تھا کہ ‘مجھے برطانوی قانون پر بھروسہ ہے، میں نے کچھ غلط نہیں کیا اور مجھے کسی چیز کا ڈر یا خوف نہیں’۔خیال رہے کہ جب تک الطاف حسین ضمانت پر ہیں ان پر گھر سے باہر نہ نکلنے کی شرائط لاگو رہیں گی۔اس سے قبل رواں سال جون میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو مبینہ طور پر نفرت انگیز تقاریر سے متعلق تفتیش کے سلسلے میں لندن میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔تاہم بعد ازاں تفتیش سے متعلق الزامات عائد کیے بغیر ہی برطانوی حکام نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔واضح رہے کہ لندن میں رہنے والے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 27 سالہ خود ساختہ جلاوطنی کے دوران مختلف انکوائریز کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں پہلی مرتبہ 3 جون 2014 کو منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔2016 میں برطانوی حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات ختم کردی تھیں اور انہیں وہ رقم واپس کردی تھی جو 2014 کے دوران الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر مارے گئے چھاپوں کے دوران برآمد کی گئی تھیں۔یہی نہیں بلکہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے دوران بھی سوالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے الطاف حسین کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر کی گئی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پاکستان میں ان کی پارٹی کو ان سے لاتعلقی کا اعلان کرنا پڑا تھا۔

ماورا بچپن سے ہی ہیلووین کے بخار میں مبتلا

لاہور (ویب ڈیسک)چڑیلوں اور بھوتوں کے سالانہ تہوار ہیلووین کے لیے سب ہی خوفناک روپ اپناتے ہیں لیکن پاکستانی اداکارہ ماورا حسین بچپن سے ہی ہیلووین کے بخار میں مبتلا ہیں۔فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی ماورا حسین نے انسٹاگرام پر ہیلووین مناتے ہوئے دو تصاویر شیئر کیں جس میں ایک بچپن کی یادگار تصویر ہے اور دوسری رواں برس کی ہے۔پہلی پوسٹ میں ماورا نے اپنی 19 برس پرانی تصویر شیئر کی جس میں مداحوں کو بتایا کہ انہوں نے سال 2000 میں پہلی بار ہیلووین منایا تھا۔اداکارہ نے اپنے بچپن کے ہیلووین روپ پر اپنے چاہنے والوں سے پوچھا کہ کتنی اچھی ہے میری سنجیدہ غصے والی رات کی ل±ک؟دوسری پوسٹ ماورا نے اس سال ہیلووین مناتے ہوئے تصویر شیئر کی جس میں انہوں نے گہری لپ اسٹک کے ساتھ چہرے کو ماسک سے ڈھکا ہوا ہے۔

گھروں میں وارداتیں کرنے والی ماسیوں کا 9 رکنی گروہ بے نقاب

کراچی (ویب ڈیسک)کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کئی سالوں سے گھروں میں وارداتیں کرنے والی ماسیوں کے 9 رکنی گروہ کو گرفتار کرلیا۔اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ا?ف پولیس (اے ایس پی) گلشن اقبال معروف عثمان کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں گھروں میں کام کے بہانے وارداتیں کرنے والے اہم نیٹ ورک کا سراغ لگا کر گروہ کے 9 ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔اے ایس پی کے مطابق ملزمان نےگھروں میں ڈکیتی کے علاوہ اسٹریٹ کرائمز اور دکانوں میں بھی وارداتیں کیں۔انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے قبضے سے 3 لیپ ٹاپ، 10 موبائل فونز، 2 کیمرے، سونےکا سیٹ، 2 سونے کے ب±ندے اور 5 پستول برآمد کیے گئے ہیں۔ملزمان میں شہزاد علی، نبیل، ضمیرعابد، جاوید، روشن بی بی، فرزانہ بی بی، فرزانہ رخسار اور دیگر شامل ہیں جبکہ ملزمان نادرہ، اعجاز، شہزاد، نیجو اور علی شیر سنار مفرور ہیں۔

بال ٹیمپرنگ کا الزام: احمد شہزاد پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قائد اعظم ٹرافی میں بال ٹیمپرنگ کے الزام پر نان آئیڈینٹی فکیشن قوانین کے تحت سینٹرل پنجاب کے کپتان احمد شہزاد پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کردیا۔ ضابطہ اخلاق کیخلاف ورزی پر اظہر علی اور سہیل خان کو بھی باضابطہ تنبیہ دی گئی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق احمد شہزادکو سندھ اور سینٹرل پنجاب کے درمیان قائد اعظم ٹرافی کے میچ میں گیند کی حالت بدلنے سے متعلق پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کے لیول 1 کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔گیند کی حالت تبدیل کرنے والے کھلاڑی کی شناخت نہ ہوپانے کے باعث احمد شہزاد کو نان آئیڈینٹی فکیشن کے قانون کے تحت بطور کپتان چارج کیا گیا۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ سندھ کی پہلی اننگز میں 17ویں اوور میں آن فیلڈ امپائرز نے گیند کا معائنہ کیا تو اس میں تبدیلی دیکھی گئی جس کے بعد آن فیلڈ امپائرز نے احمد شہزاد کو پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.14 کی خلاف ورزی کرنے پر چارج کیا۔ریفری سے سماعت کے دوران احمد شہزاد نے صحت جرم سے انکار کیا اور مو¿قف اختیار کیا کہ گیند کی شکل فطری طور پر بگڑی تاہم اس کے باوجود ان پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کردیا گیا۔پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں احمد شہزاد نے کہا کہ انہوں نے میچ آفیشلز کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ گیند کی حالت میں تبدیلی مصنوعی طور پر نہیں کی گئی تاہم وہ میچ ریفری کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کرتے ہیں۔احمد شہزاد نے مزید کہا کہ وہ کبھی ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے جس سے کھیل کی ساکھ متاثر ہو۔دوسری جانب اس ہی میچ میں ضابطہ اخلاق کی مختلف خلاف ورزیوں میں سہیل خان اور اظہر علی کو میچ کے دوران جملوں کا تبادلہ کرنے پر تنبیہ جاری کی گئی ہے۔سہیل خان کو میچ میں وقت ضائع کرنے جبکہ ظہر علی کو کھلاڑی یا اسپورٹ اسٹاف کی سمت میں خطرناک انداز میں گیند پھینکنے پر چارج کیا گیا تھا۔

دیکھنا ہے آزادی مارچ والے کس سے آزادی لینے آئے ہیں: وزیراعظم عمران خان

گلگت(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ کے حوالے سے کہا کہ دیکھنا ہے آزادی مارچ والے کس سے آزادی لینے آئے ہیں۔گلگت میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک طرف آج گلگت کی آزادی منائی جا رہی ہے اور دوسری طرف آزادی مارچ والے اسلام آباد میں جمع ہیں، دیکھنا ہے کہ آزادی مارچ والے کس سے آزادی لینے آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا اگر پیپلز پارٹی والوں سے پوچھیں کہ آپ یہاں کیوں جمع ہیں تو وہ مہنگائی کی بات کریں گے، ن لیگ والوں سے پوچھیں تو انہیں تو پتہ ہی نہیں ہو گا اور جے یو آئی والے کہیں گے کہ یہودی اسلام آباد پر قبضہ کرنے لگے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے، فضل الرحمان کے مارچ کو دکھا کر بھارتی میڈیا بہت خوش ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ فضل الرحمان بھارتی شہری ہے۔عمران خان نے کہا کہ اسلام کو ووٹ لینے اور پیسے کے لیے استعمال کرنا اسلام کو نقصان پہنچاتا ہے اور مولانا فضل الرحمان کو دیکھ کر اسلام کی طرف تو کوئی نہیں آئے گا البتہ لوگ اسلام چھوڑ دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسلام تو مسلمانوں کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے لیکن فضل الرحمان کا اسلام تو ڈیزل کے پرمٹ اور کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنانے پر بک جاتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ جو اسلام آباد میں ایک گلدستہ اکٹھا ہوا ہے ان میں اچکزئی بھی بلوچستان سے آ گیا ہے جو جے یو آئی کی مخالفت کرتا رہا ہے، بلاول جو اپنے آپ کو لبرل کہتا ہے، وہ لبرل صرف ایک طرح ہے کہ لبرلی کرپٹ ہے باقی تو لبرل ازم اس کے قریب سے بھی نہیں گزری۔انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان بن چکا ہے اس لیے سب بیروزگار اور سیاسی یتیم اکٹھے ہو گئے ہیں، جب تک ان کا دل کرے بیٹھے رہیں، اگر کھانا ختم ہو گیا تو ان کے لیے تھوڑا کھانا بھی بھجوا دیں گے لیکن کسی کو این آر او نہیں ملے گا کیونکہ میں نے 22 سال تک جدوجہد ہی کرپشن کے خلاف کی ہے۔ان کا کہنا تھا پچھلے 10 سالوں میں جب یہ گلدستہ حکومت کر رہا تھا تو ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہو گیا، ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا کہ کدھر گیا یہ پیسہ، جیسے جیسے ہماری حکومت آگے بڑھ رہی ہے ہمیں پتہ چل رہا ہے کہ زیادہ تر پیسہ ان لوگوں کی جیبوں میں گیا، ہنڈی اور ہوالے کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔عمران خان نے کہا کہ کبھی سنا ہے کہ ایک ملک کے تین بار کے وزیراعظم کے بیٹے لندن میں اربوں روپے کے فلیٹس میں رہتے ہوں، شہباز شریف کا بیٹا اور داماد بھی ملک سے باہر بھاگے ہوئے ہیں، اگر چوری نہیں کی تو حساب دو۔ان کا کہنا تھا ہم نے گزشتہ برس جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا پچھلی حکومتوں کے لیے ہوئے قرضوں کی قسطیں ادا کرنے پر خرچ ہو گیا تو ہم کس طرح سے عوام پر پیسہ لگاتے۔انہوں نے کہا کہ جب تک انہیں سزائیں نہیں ملیں گی اور یہ لوگ عوام کے سامنے مثال نہیں بنیں گے تو تب ہی لوگ سیاست میں کرپشن کرتے ہوئے ڈریں گے۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا یہ لوگ اس لیے جمع ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں اِن کا نمبر بھی نہ لگ جائے، سب غور سے سن لیں دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے لیکن میں نے انہیں نہیں چھوڑنا۔

جھنگ میں ڈاکٹروں کی غفلت سے 7 بچے جاں بحق ہونے کا انکشاف

جھنگ(ویب ڈیسک) ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈاکٹروں کی غفلت سے 7 بچے جاں بحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ڈی ایچ کیو اسپتال جھنگ میں ڈاکٹروں کی غفلت سے 7 بچے جاں بحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے، سی ای او کی جانب سے سیکرٹری ہیلتھ کو لکھے گئے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آن کال ڈاکٹرز نے 4 دنوں کے دوران بچوں کی طبیعت بگڑنے پر متعلقہ ڈاکٹروں سے رابطہ کیا تاہم متعلقہ ڈاکٹروں نے بچوں کی بگڑتی طبیعت کے باوجود کوئی جواب نہ دیا۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایچ او ڈی چلڈرن وارڈ ڈاکٹرعائزہ یاسین نے گذشتہ 8 ماہ سے کسی شفٹ کے دوران وارڈ کا دورہ ہی نہیں کیا جب کہ ایم ایس کی ہدایات کے باوجود ایوننگ اور نائٹ شفٹ میں سے کسی ڈاکٹر کو معزول نہیں کیا گیا۔

نواز شریف کے پلیٹلیٹس میں اضافہ، سفر کے قابل ہوگئے

لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد وہ سفر کے قابل ہوگئے ہیں۔لاہور کے سروسز اسپتال میں 11 روز سے زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کی حالت میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے اور ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ آخری سی بی سی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے پلیٹلیٹس کی تعداد 55 ہزار تک پہنچ گئی ہے اور ان کی حالت میں بہتری آرہی ہے، 50 ہزار پلیٹلیٹس ہونے کے بعد نواز شریف سفر کر سکتے ہیں تاہم سربراہ میڈیکل بورڈ ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو ابھی ڈسچارج نہیں کیا جا سکتا۔ذرائع میڈیکل بورڈ کے مطابق میڈیکل بورڈ روزانہ کی بنیاد پر نواز شریف کا طبی معائنہ کر رہا ہے، 12 رکنی میڈیکل بورڈ آج بھی نوازشریف کا طبی معائنہ کرے گا جس کے بعد مزید ٹیسٹ تجویز کیے جائیں گے، آئی ٹی پی تشخیص کے بعد تجویز کردہ ادویات نوازشریف کو بہتر کر رہی ہیں جب کہ نوازشریف کو دل اور گردہ کے مسائل علاج معالجہ میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔

سانحہ تیز گام پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات

لاہور (ویب ڈیسک)رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس حادثے پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگا۔ترکی کے صدررجب طیب اردوان نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج و غم کا اظہار کیا۔اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’اپنے ملک کی طرف سے، میں پاکستان کے عوام، دوستوں اور بھائیوں سے گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں‘۔کینسنٹن پیلس سے برطانوی شہزادے ولیم اور ان کی اہلیہ کیتھرائن کیٹ مڈلٹن نے بھی سانحہ تیز گام پر تعزیتی پیغام ارسال کیا۔انہوں نے کہا کہ ’ابھی ہم پاکستان کے دورے سے واپسی آئے ہیں اور رحیم یار خان میں تیز گام ٹرین میں پیش آنے والی المناک واقعہ کے بارے میں سن کر غمزدہ ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے لیے ہیں‘۔برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے برطانیہ کی طرف سے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ہماری ہمدردیاں تمام متاثرین، ان کے اہلخانہ اور دوستوں کے لیے ہیں‘۔امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ساو¿تھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’رحیم یار خان میں ٹرین کے المناک واقعہ پیش آیا، میں مسافروں کے اہل خانہ اور پاکستان کے عوام سے گہری تعزیت کرتا ہوں۔پاکستان میں چین کے سفارتخانے کی جانب سے سانحہ تیز گام پر گہرے افسوس اور متاثرہ افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ’رحیم یار خان کے قریب لیاقت پور میں کراچی-راولپنڈی تیز گام ایکسپریس میں آگ لگنے کے افسوسناک حادثے پر سفارتخانہ غمزدہ ہے‘۔علاوہ ازیں انہوں نے غمزدہ اہلخانہ سے دلی تعزیت کی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔پاکستان میں برطانیہ کے سابق ہائی کمشنر نے سانحہ تیز گام کی خبر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ’میری ہمدردیاں متاثرین، ان کے اہلخانہ اور دوستوں کے لیے ہیں‘۔واضح رہے کہ کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد مسافر زخمی ہوگئے۔ٹرین کو حادثہ صبح 6:15 منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید نے اعتراف کیا تھا کہ ‘ہم سے غلطی ہوئی، تبلیغی جماعت والوں کو چولہا لے جانے سے نہیں روکا جاتا تھا تاہم آئندہ سے ایسا نہیں ہوگا’۔وزیر ریلوے نے تمام شہدا کے لیے پاکستان ریلوے کی جانب سے 15 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا اعلان کیا اور امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم پیکج سے بھی متاثرین کو کچھ دیا جائے گا۔