کہاں گے ارکان۔۔۔اپوزیشن پریشان چیئر مین سنیٹ کوووٹ دینے والے ارکان کےخلاف کاروائی کا فیصلہ

 اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب ِ اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی ناکامی میں کچھ ضمیر فروشوں نے ضمیر فروشی کی۔چیئرمین سینیٹ  کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک  ناکام ہونے پر اپوزیشن چیمبر میں شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، خورشید شاہ،  (ن) لیگ اور جے یو آئی (ف) کے ارکان نے شرکت کی۔اجلاس میں اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے عوامل کا جائزہ لیا گیا اورپارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے اراکین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے  شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت ضمیرفروش سے سینیٹ میں جیت گئی، دھاندلی زدہ الیکشن کی تاریخ آج پھردہرائی گئی،  ہمارے 14 ووٹ چیئرمین صادق سنجرانی کو گئے، تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کچھ ضمیر فروشوں نے ضمیر فروشی کی، کن لوگوں نے ایسا کیا ضرور پتہ لگائیں گے، اگلے ہفتے ہم پھراے پی سی کال کریں گے۔

ماں کا کردار کرچکی اب نانی دادی کا کردار کرنا چاہتی ہوں، ماہرہ خان

کراچی:(ویب ڈیسک) پاکستانی سپر اسٹار ماہرہ خان نے سینئر اداکار فردوس جمال کی تنقید کے جواب میں کہا ہے کہ وہ ماں کا کردار اداکرچکی ہیں اور اب ان کا منصوبہ نانی، دادی اور پرنانی کے کردار کرنے کا ہے۔اداکارہ ماہرہ خان اورسینئر اداکار فردوس جمال کا تنازع ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتاجارہا ہے۔ فردوس جمال کے ماہرہ خان کے بارے میں تبصرے نے سوشل میڈیا پر آگ لگائی ہوئی ہے۔جہاں ماہرہ خان کے مداح مسلسل اپنی پسندیدہ اداکارہ کی حمایت میں تبصرے کررہے ہیں وہیں اداکار فردوس جمال کے چاہنے والے بھی ان کا دفاع کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہر انسان کی اپنی رائے ہوتی ہے اوریہ اس کا حق ہوتا ہےکہ وہ کسی بھی بارے میں آزادانہ اپنی رائے کا اظہار کرے۔اداکارہ ماہرہ خان فردوس جمال کے اس تبصرے پر اپنا ردعمل دے چکی ہیں تاہم اسی حوالے سے ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ ماں کا کردار پہلے ہی کرچکی ہیں اور اب تو وہ نانی، دادی بلکہ پرنانی کے کردار ادا کرناچاہتی ہیں۔ماہرہ خان نے کہا کہ میں اس طرح کے موضوعات پر کچھ بھی کہنے کے بجائے خاموشی اختیار کرنا پسند کرتی ہوں لیکن میں ایک بات کہنا چاہتی ہوں کہ میری حمایت میں جس طرح پوری انڈسٹری باہر آئی میں اس کے لیے شکر گزار ہوں۔فردوس صاحب کے تبصرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ماہرہ نے کہا کہ ماں کا کردار تو میں ڈراما سیریل”ہمسفر“میں نبھاچکی ہوں اور آگے بھی اگر موقع ملا تو نبھاو¿ں گی، بلکہ میں تو اس انڈسٹری میں اتنا کام کرنا چاہتی ہوں کہ نانی، دادی اور پرنانی کے کردار اداکرسکوں۔

وزیر اعظم کا دورہ لاہور بیوروکریسی کی تنخواہوں میں ڈیڑھ گنا اضافہ کی بھینٹ چڑھ گیا، امتنان شاہد

وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کو دوسرا جھٹکا اس وقت لگا ہے جب 1883 بیورو کریسی کے افسران کی تنخواہوں یں 1.5 گنا اضافہ کر دیا گیا اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا۔ وزیراعظم پاکستان جس روز سے حکومت میں آئے، اسی روز سے انہوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ وہ خود سادگی کی مثال بنیں گے جبکہ ان کی حکومت ماضی کی حکومتوں کی نسبت اپنے اخراجات میں کمی لے کر آئے گی۔ اس اعلان کے پیش نظر پہلے روز سے ہی کبھی وزیراعظم ہاﺅس کی گاڑیاں بک رہی تھیں تو کبھی بھینسیں۔ بچت کی اس مہم کے دوران ہی وزیراعظم نے امریکہ کا دورہ کیا اور کفایت شعاری کی مہم پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نجی ایئر لائن کے ذریعے مختصر وفد کے ہمراہ امریکہ گئے۔ اس پر وزیراعظم کے فیس بک پیج پر تشہیر بھی کی گئی اور تقابلی جائزہ پیش کیا گیا کہ ماضی کے حکمرانوں کی نسبت اس حکومت نے اس اہم دورے پر کتنی بچت کی ہے۔ اس کے علاوہ بھی وہ اپنی کئی پریس کانفرنسوں اور تقاریر میں بار بار یہ حوالہ دیتے ہیں کہ یہ حکومت اپنے اخراجات کم کرے گی اور غیر ضروری اخراجات کو ختم کر دے گی۔ یہی بات ان کی مرکزی ترجمان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل اور اس سے پہلے صمصام بخاری ہر پریس کانفرنس میں بیان کرتے رہے ہیں۔ لیکن یہ دوسرا موقع ہے کہ عمران خان نے 1883 پنجاب کے سرکاری افسروں کی بنیادی تنخواہوں میں ڈیڑھ گنا اضافے پر اظہار ناپسندیدگی کیا اور ایک ذرائع کے انکشاف کے مطابق انہوں نے اپنا دورہ لاہور بھی جو کہ ہر جمعرات کو کیا جاتا ہے، ملتوی کیا۔ قارئین کو یہ بھی یاد ہو گا کہ اس سے قبل جب پنجاب اسمبلی میں صوبائی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہ میں اضافے کا بل منظور ہوا تو وزیراعظم کی سخت ہدایت کے بعد اس بل کو روک دیا گیا اور تنخواہوں میں اضافہ رک گیا۔ وزیراعظم ہاﺅس میں ایک دوسرے معتبر ذرائع کے مطابق یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنا یہ دورہ امریکی معاون خصوصی زلمے خلیل زاد کی آمد کی وجہ سے ملتوی کیا ہے البتہ یہ بات بھی درست ہے کہ انہوں نے ان مشکل معاشی حالات میں تنخواہیں بڑھانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اپنے رفقاءکو کہا ہے کہ اس حوالے سے وہ شاید وزیراعلیٰ پنجاب سے خود بات کریں گے۔

کہاں گے ارکان ۔اپوزیشن پریشان ۔چیئر مین سینٹ کو ہٹانے کے لیے اپوزیشن مطلوبہ اعتماد تو بناتی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار عبدالباسط نے کہا کہ یہ بات کلیئر نظر آ رہی تھی اپوزیشن میں اعتماد ہی نہیں تھا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹا پائیں گے ۔ دوسری بات چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کون سا جرم کر دیا جو ان کے خلاف تحریک عدم تماد پیش کی گئی۔ چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصل میں اپوزیشن صرف حکومت کو دباﺅ میں لانا چاہتی تھی جس میں وہ بری طرف ناکام ہوئی ویسے بھی اس قرار داد کا اخلاقی جواز کوئی نہیں تھا۔کوئی بھی ہارس ٹریڈنگ نہیں کی گئی اس قسم کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔اصل میں ہمارے ہاں عوام کو تعلیم سے بہرہ مند نہیں ہونے دیا گیا جان بوجھ کر پیچھے رکھنے کی کوشش کی گئی۔بارشوں کی صورتحال پر انہوں نے کہا بھارت ہمارا دشمن ہے بارشوں کے بعد آبی جارحیت کر رہا ہے۔ہمیں بھی چاہئے ڈیمز بنائیں۔کالم نگار ضمیر آفاقی نے کہا کہ بہت سی چیزیں پہلے سے طے ہو چکی ہوتی ہیں پینسٹھ والے ہار جاتے ہیں پینتیس والے جیت جاتے ہیں۔چودہ لوگوں نے ضمیر کے برعکس فیصلہ کیا اور باقی سینیٹرز کے ووٹ کی توہین کی۔لوگوں کے ووٹ خرید کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلاول ایک میچور سیاستدان ہیں جو بھی کریں گے اسمبلی میں بیٹھ کر ہی کریں گے۔آزاد اراکین تو کسی کے ساتھ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔جو بھی اصول سے ہٹ کر سیاست کرتا ہے اس سے باز پرس کرنی چاہئے میرے خیال میں سینیٹ معاملے پر اپوزیشن منقسم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہی نہیں ہم خود بھی اپنے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔ کالم نگاراظہر صدیق نے کہا کہ جمہوریت میں سب کو حق ہے جسے چاہیں ووٹ دیں ۔جمہوریت تو سب کو برابر کے حقوق دیتی ہے۔حاصل بزنجو نے اس ملک کو دیا ہی کیا ہے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار یہی شخص ہے ۔جن لوگوں نے اسے ووٹ نہیں دیا انہیں بے ضمیر نہ کہا جائے ۔جس احسن طریقے سے صادق سنجرانی نے ہاﺅس چلایا وہ خوش آئند ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔صرف باتیں کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔وزیراعظم عمران خان ملک کو آگے لے جانا چاہتے ہیں انہوں نے ڈیم شروع کیا امریکی دورے کے ثمرات جلد سامنے آئیں گے۔کالم نگار میاں حبیب نے کہا ہے کہ 64سینیٹرز نے کھڑے ہو کر چیئرمین سینیٹ کی مخالفت میں ہاتھ اٹھائے تھے لیکن جب ووٹ پڑے تو صرف پچاس ہی ووٹ تحریک عدم اعتماد کے حق میں پڑے۔تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر اپوزیشن ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگا رہی ہے جبکہ اچنبے کی بات ہے قبل ازیں اپوزیشن نے ایسی کوئی بات نہیں کی تھی ۔کہا جا رہا ہے سینیٹ الیکشن کے رزلٹ سے اپوزیشن مزید بکھر جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ضیاءشاہد نے بھارتی آبی جارحیت کے خلاف آواز اٹھائی اور مہم بھی چلائی تھی۔

تحریک اعتماد لانا کوئی غیر جمہوری عمل نہیں تھا،مہرین بھٹو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون کی ٹیم اپوزیشن اورحکومتی سینیٹرز سے گفتگو کرنے سینٹ ہاﺅس پہنچ گئی۔پیپلز پارٹی کی رہنما مہرین بھٹو نے بتایا کہ پیپلز پارٹی جمہوری پارٹی ہے تحریک عدم اعتماد کی تحریک لا کر اپوزیشن نے کوئی غیر جمہوری روایت قائم نہیں کی۔تحریک انصاف کی عالیہ حمزہ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں صرف کرپشن بچانا چاہتی ہیںجب ان پر ہاتھ ڈالا گیا تو یہ اکٹھے ہو گئے۔ جے یو آئی ف کی رہنما عالیہ کامران نے بتایا کہ حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کی ،موجودہ حکومت نااہل ہے ۔عظمی کاردار نے کہا عمران خان قوم سے مخلص ہیں اپوزیشن جمہوریت کو کمزور کرنے میں ناکام ہو گئی صادق سنجرانی کی جیت سے اپوزیشن کا پول کھل گیا سینیٹرز نے ضمیر کی آواز پر ووٹ دیا۔پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ نے کہا کہ یہ اپوزیشن کی ناکامی نہیں حکومت نے تعداد کہاں سے پوری کی اپوزیشن ایک ہے متحرک ہے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کی جمہوریت میں گنجائش نہیں ہوتی جوں جوں جمہوریت مضبوط ہو گی ہارس ٹریڈنگ کا امکان ختم ہو گا۔تحریک انصاف کے صداقت عباسی نے کہا کہ اپوزیشن کے دعوے جھوٹ ثابت ہوئے مافیا اپکسپوز ہو رہا ہے۔

اپو زیشن خفیہ ووٹنگ پر اعتراض اُٹھاتی ہے تو قانون تبدیل کرائے،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ایوان بالا میں ہونے والی خفیہ ووٹنگ میں صادق سنجرانی کامیاب ہوئے ہیں اپوزیشن کے 9 ارکان نے سنجرانی کو ووٹ دیئے جبکہ 5 ووٹ مسترد قرار پائے وہ بھی مشکوک معاملہ ہے کہ ایک آدھ ووٹ میں توغلطی سے دوبار مہر لگ سکتی ہے اتنے سینئر ارکان کے پانچ ووٹ کیسے ضائع ہو سکتے ہیں۔ ایوان بالا میں خفیہ ووٹنگ اسی لئے رکھی گئی ہے کہ اگر کوئی رکن اپنے ضمیر کے مطابق اپنی پارٹی کے فیصلہ کیخلاف بھی جانا چاہے تو اسے آزادی حاصل ہو۔ خفیہ ووٹنگ آئین کے مطابق کرائی جاتی ہے۔ اپوزیشن کو اگر یہ غلط لگنے لگی ہے تو اسے تبدیل کرانے کی کوشش کرے اور اوپن ووٹنگ کا مطالبہ کرے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ووٹر اپنی پارٹی کے ساتھ نہیں چلے۔ بات اگر ووٹ حریدنے کی ہے تو نوازشہباز اور زرداری سے زیادہ کون امیر ہے۔ اول چیز تو یہ سامنے آئی ہے کہ متحدہ اپوزیشن اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اپوزیشن غصے میں ہے اب لگتا ہے کہ وہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد لانے کی کوشش کرے گی تا کہ حکومت کو گرایا جا سکے، اس سے جو بن پڑے گا کرے گی۔ الزام تراشی کا ایک سلسلہ شروع ہو جائے گا ہر پارٹی دوسری پر الزام لگائے گی کہ ان کے ارکان نے ووٹ نہیں دیا جیسے ن لیگ کے سنیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ لیگی سنیروں نے ووٹ دیا ہے یعنی دوسری پارٹیوں پی پی، اے این پی، جے یو ایس ف وغیرہ کے ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ دو چار دن میں الیکشن کی اندرونی کہانیاں سامنے آ جائیں گی ان کے نام بھی آئیں گے جنہوں نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا اس طرح الزام تراشی کی جائے گی اور ایک نئی بحث شروع ہو جائے گی۔ بلاول بھٹو کی سوچ ابھی اتنی پختہ نہیں ہے جتنی آصف زرداری کی ہے کہ باوجود کھانوں کی دعوتوں کے عین وقت پر ارکان دوسری طرف چلے گئے وزیراعظم عمران خان نے افسروں کی تنخواہوں میں اضافے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے گورنر سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ جس طرح ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اورمراعات میں اضافہ واپس لیا گیا تھا اسی طرح یہ موجودہ فیصلہ بھی واپس لے لیا گیاہے۔ عمران نے درست وقت میں درست فیصلہ لیا، مہنگائی کے مارے عوام اسی وقت افسر شاہی کی تنخواہوں میں اضافہ ہر گز پسند نہیں کریں گے۔ ہوش سنبھالنے سے اب تک یہی سنتا آیا ہوں کہ سیلاب میں اتنے دیہات بہہ گئے یہ اصل میں پلاننگ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے انہیں ایسے نشیبی علاقوں میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت ہی نہیں دینی چاہئے جہاں سیلاب آتے ہوں بھارت نے بھی وطیرہ بنا رکھا ہے کہ ویسے تو ہمیں پانی کی بوند بوند کو ترساتا ہے اور برسات میں سیلابی پانی بغیر اطلاع کے چھوڑ دیتا ہے حالانکہ یہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کو آواز اٹھانی چاہئے کہ بھارت اسمعاہدے کی پاسداری کرے حکومت کو پورے ملک میں گندم اور روٹی کی قیمت ایک کرنی چاہئے یا معمولی فرق ہونا چاہئے جو بار برداری کے باعث ہوتاہے۔ عمران خان کو چاہئے کہ اس کیلئے ایک خصوصی ٹارک فورس بنائیں جو اس بات کو یقینی بنائے۔

سعودی عرب میں ذوالحج کا چاند نظر آگیا

ریاض (ویب ڈیسک ) سعودی عرب میں ذوالحج کا چاند نظر آگیا، خلیجی ملک میں یوم العرفة 10 اگست کو ہوگا اور عید 11 اگست کو منائی جائے گی۔ خلیجی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں ذوالحج کا چاند دیکھنے کیلئے سپریم کونسل کی جانب سے اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ جبکہ مملکت کے شہریوں سے بھی ذوالحج کا چاند دیکھنے کی درخواست کی گئی تھی۔اب اعلان کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ذوالحج کا چاند دیکھ لیا گیا ہے۔سعودی عرب میں ذوالحج کا چاند مختلف علاقوں المجمع، سدیر اور تمیر میں دیکھا گیا۔ اب کل سعودی عرب میں ذوالحج کی یکم تاریخ ہوگی۔ جبکہ یوم العرفة 10 اگست کو ہوگا اور عید الاضحیی 11 اگست کو منائی جائے گی۔ سعودی عرب کے علاوہ دیگر خلیجی ممالک میں بھی 11 اگست کو ہی عید الاضحیٰ منائے جانے کا امکان ہے۔متحدہ عرب امارات میں بھی ذوالحج کا چاند دیکھنے کیلئے اجلاس جاری ہے۔ جبکہ پاکستان میں ذوالحج کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت کل کراچی میں ہوگا۔ پاکستان میں کل ذوالحج کا چاند دکھنے کے واضح امکانات ہیں، جبکہ عید الاضحیٰ 12 اگست بروز پیر کو ہونے کا امکان ہے۔

مریم نواز کی خبروں پر پابندی ہے تو نوٹی فکیشن سامنا لایا جائے

لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر مریم نواز کی خبروں پر پابندی ہے تو حکومت کو چاہئیے کہ وہ نوٹی فکیشن سامنے لائے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وجہ بتائی جائے کہ مریم نواز کی آواز کیوں دبائی جارہی ہے؟ جتنا مرضی ظلم کر لیں، ہم جھکیں گے نہیں، ہمیں ایک دن انصاف ضرور ملے گا۔کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف سے مریم نواز شریف اور دیگر اہلخانہ کی ملاقات تقریباً 2 گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ ملا قات میں مریم نواز نے اپنے والد کو چودھری شوگر ملز کیس کے حوالے سے نیب میں اپنی پیشی کے حوالے سے تفصیلاً آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے نواز شریف کو آج چیئرمین سینٹ کے خلاف ہونے والی تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا تھا۔اس موقع پر نواز شریف نے مریم نواز سے گفتگو میں کہا تھا کہ میر حاصل بزنجو ہی چئیرمین سینیٹ ہوں گے، انہوں نے پ±ر اعتماد انداز میں کہا کہ چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد اس لئے لائی گئی کیونکہ انہوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔ نوازشریف پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے، ڈالر کی اونچی پرواز کے بعد پٹرول بھی عوامی دسترس سے دور کر دیا گیا ہے،حکومت غریب عوام کا خون چوس رہی ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماو¿ں سے ملاقات کے دوران کہا کہ اس ملک میں پہلی مرتبہ ایسی حکومت آئی ہے جو ایک سال میں اتنی غیر مقبول ہوئی کہ اگر نئے الیکشن کروا دئیے جائیں تو ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کا ہر طبقہ پی ٹی آئی حکومت سے نجات چاہتا ہے۔ ن لیگی رہنماﺅں اور ورکرز پر بے بنیاد مقدمات بنائے جارہے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی ٹیم میرے پاس آئی وہ اس دور کے مقدمے کی بات کررہے ہیں جو مجھے یاد ہی نہیں،ہم حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔ مریم نواز نے اپنے والد سے ملاقات میں دواگست کو پاکپتن ،چھ اگست کو سرگودھا اور چار اگست کوخوشاب جلسے سے متعلق رہنمائی بھی حاصل کی۔

چئیرمین سینیٹ سے قطر کے وزیراعظم کا رابطہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چئیرمین سینیٹ سے قطر کے وزیراعظم کا رابطہ، صادق سنجرانی کو تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے اور تاریخی فتح حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی تاریخ کے سب سے بڑے اپ سیٹ کے بعد چئیرمین سینیٹ برقرار رہنے والے صادق سنجرانی کو قطر کے وزیراعظم کی جانب سے ٹیلی فون کیا گیا ہے۔قطر کے وزیراعظم نے سینیٹ میں تحریک عدم ناکام ہونے کے فوری بعد صادق سنجرانی سے رابطہ کیا اور انہیں فتح حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قطر کے وزیراعظم کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔ واضح رہے حکومت کے حمایت یافتہ چیئرمین سینیٹ صادق اور اپوزیشن کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی ہے۔حزب اختلاف چیئرمین سینیٹ کے میر حاصل بزنجو آو¿ٹ ہوگئے، اپوزیشن کے 64 اور حکمران اتحاد کے 36 سینیٹرز نے پولنگ میں حصہ لیا، تحریک عدم اعتماد کے حق میں50 ووٹ پڑے، جبکہ صادق سنجرانی کو45 ووٹ ڈالے گئے، 5 مسترد قرار پائے، یوں تحریک کوایک چوتھائی ووٹ نہ پڑنے پر مسترد کردیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کیخلاف قرار داد کے حق میں 32 ووٹ آئے،اپوزیشن نے 3 ووٹ کاسٹ کیے۔بیرسٹر سیف نے بتایا کہ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک پر سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوسکی۔ چیئرمین سینیٹ کیلئے سینیٹر حافظ عبدالکریم نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ سینیٹ کے ایوان میں 100 سینیٹرز موجود تھے۔ ن لیگ کے اسحاق ڈار نے سینیٹ کا حلف ہی نہیں اٹھایا، جبکہ مسلم لیگ ن کے چودھری تنویر بیرون ملک ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اسی طرح جماعت اسلامی کے دو سینیٹرزنے بھی پولنگ میں حصہ نہیں لیا۔

ایم ڈی پروڈکشن فردوس جمال کے ساتھ کام نہیں کرے گا؛مومنہ دریدنے متنازعہ بیان پراداکار کا بائیکاٹ کر دیا

لاہور(ویب ڈیسک)سینئر اداکارفروس جمال نے ماہرہ خان کے بارے میں متنازعہ بیان جاری کیا ہے‘جو جنگل کے آگ کی مانندسوشل میڈیا پر وائرل ہوا‘ماہرہ کے قریبی ساتھی اور انڈسٹری کے کولیگ ان طرفداری میں بھاگے چلے آئے جنہوں نے تنقید کا دھارا فردوس جمال کے جانب موڑ دیااداکارہ کے عمر کی تفریق پر اصرار کرنے والے بیانات پرماہرہ خان کے صبرو تحمل سے بھرپور رد عمل پر صارفین نے نہ صرف ماہرہ کو بے حد سراہا بلکہ ان کی بے تعریف بھی کی ماہرہ خان کی حمایت میں آنے والی تازہ ترین طرفداری کسی امر کی نہیںبلکہ مصروف پروڈیوسر مومنہ د±رید کی ہے جس نے ماہرہ کو”ہم سفر“جیسا پہلے ہی بریک تھرو دیا ہے۔ اور ان کی آنے والی فلم”سپرسٹار“بھی پروڈیوس کررہی ہیں۔مومنہ نے فردوس جمال کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ MEDپروڈکشن کمپنی مستقبل میں ان کے ساتھ کسی بھی صلاحیت میں کام کرنے کی خواہاں نہیں‘ مزید کہا کہ ماہرہ فردوس جمال کے ایسے بیانات پربدترید رد عمل کا مظاہرہ کرسکتی تھی جیسے بیانات انہوںنے ماہرہ کے خلاف دیئے ہیںاور وہ ایسا کرنے میں مکمل حق بجانب ہوتی لیکن ماہرہ کے خلاف نفرت پھلانے کی کوشش ا±س کیلئے مزید محبتوں کا پیغام لے کر آئی اور انہوں نے نفرت کا پیغام محبت سے دیا یہ ایک محفوظ اور محتاط عورت ہونے کی واضح نشانی ہے۔

ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑے ،تحریک دوبارہ لانی چاہئے؛مریم کا ٹویٹر پیغام

اسلام آباد (ویب ڈیسک) صادق سنجرانی کے چئیرمین سینیٹ برقرار رہنے اور متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی رد عمل دے دیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑنے کا کھیل قابل فخر نہیں ہے۔ یہ ایک شرمناک فعل ہے جو ہر بار کامیاب نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ جمہوری قوتوں کو ڈرے بغیر اپنا حق چھیننا چاہئیے۔ سیلکٹد کب تک خیر منائیں گے؟ جعل سازی کو ایک دن مٹنا ہے۔ مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد دوبارہ لانی چاہئیے۔

ڈرا دھمکا کر چند ووٹ توڑنے کا کھیل قابل فخر نہیں، شرمناک فعل ہے جو ہر بار کامیاب نہیں ہو سکتا۔ جمہوری قوتوں کو ڈرے بغیر اپنا حق چھیننا چاہیے۔ سیلکٹد کب تک خیر منائیں گے؟ جعل سازی کو ایک دن مٹنا ہے۔ تحریک عدم اعتماد دوبارہ لانی چاہیے۔خیال رہے کہ ایوان بالا میں آج چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر خفیہ رائے شماری کےذریعے ووٹ کاسٹ کیا گیا جس میں حکومت اور متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز نے حصہ لیا۔ووٹنگ سے قبل تحریک عدم اعتماد کے حق میں اپوزیشن کے 64 اراکین نے ہاتھ ا±ٹھائے لیکن ووٹنگ کے وقت صرف 50 سینیٹرز نے ہی متحدہ اپوزیشن کے ا±میدوار میر حاصل بزنجو کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا اور یوں متحدہ اپوزیشن کے 14 سینیٹرز نے ہی دھوکہ دے دیا اور صادق سنجرانی چئیرمین سینیٹ کے عہدے پر برقرار رہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن کی آج صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی۔اپوزیشن کے 64 اور حکمران اتحاد کے 36 سینیٹر ز نے پولنگ میں حصہ لیا۔ اپوزیشن کی قرارداد کی حمایت میں 50 اور مخالفت میں 45 ووٹ پڑے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوئے۔جس کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر بیرسٹر سیف نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کا اعلان کیا جس کے بعد متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز صادق سنجرانی کے دوبارہ چئیرمین سینیٹ منتخب ہونے پر اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گئے۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام،سنجرانی ناٹ آﺅٹ قرار

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی جس کے ساتھ ہی وہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر برقرار رہیں گے قرارداد پر ووٹنگ کے دوران میر حاصل خان بزنجو نے 50 ووٹ حاصل کیے اور صادق سنجرانی نے 45 ووٹ حاصل کیے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوگئے‘اپوزیشن کے کو کامیابی کے لیے 53ووٹ درکار تھے.پریزائڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے ووٹنگ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مطلوبہ اکثریت تک ووٹ حاصل نہ کرسکی جس کی وجہ سے اسے مسترد کردیا گیا.چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سینیٹ کا اہم اجلاس جاری ہے جہاں اپوزیشن کی تحریک پر خفیہ رائے شماری کا عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ حکومتی تحریک پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے.سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کر رہے ہیں . اپوزیشن کے64اراکین نے خفیہ رائے شماری شروع ہونے سے پہلے نہ صرف قراردادپر دستخط کیئے تھے بلکہ اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر حمایت کا اعلان بھی کیا تھا قبل ازیں سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کر رہے ہیں جنہوں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم پر دستخط کرنے والے اراکین کے نام لیے ‘اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر 64 اراکین نے حمایت کی.اس موقع پر پریزائڈنگ افسر کی اجازت پر بات کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ رولز میں قرارداد پر بحث کی گنجائش موجود ہے تاہم ہم بحث نہیں کریں گے اور ایوان کے ماحول کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں. اجلاس کے دوران 100 سینیٹرز ایوان میں موجود ہیں، جبکہ ووٹنگ کے آغاز سے قبل پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے تمام سینیٹرز کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے آگاہ کیا‘حکومتی اراکین کی جانب سے نعمان وزیر جبکہ اپوزیشن کی جانب سے جاوید عباسی کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جس کے بعد ووٹنگ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا.اجلاس کے دوران وزیر دفاع پرویز خٹک، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال الیانی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، اے این پی رہنما میاں افتخار حسین سمیت دیگر اراکین بھی شامل ہے. خیال رہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہے. تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کی قرارداد پر ایوان بالا (سینیٹ) میں ووٹنگ کی تیاری مکمل کر لی گئی، اب سے کچھ دیر بعد ووٹنگ ہو گی، 64 سینیٹرز نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کر دی.سینیٹ اجلاس سے قبل معمول کی گھنٹیاں بجائی گئیں، جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ایوان میں موجود ہیں‘قائدایوان راجہ ظفرالحق نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی، پریزائیڈنگ افسر نے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والوں کے نام پڑھ کر سنائے جس کے مطابق 64 سینیٹرز نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کی ہے. سینیٹ اجلاس کے لیے بیلٹ بکس، پولنگ بوتھ ایوان میں پہلے ہی پہنچادیئے گئے ہیں جبکہ سینیٹ اجلاس میں ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار اسکرینز پر آویزاں ہے‘ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز بھی موجود ہیں، مشاہد اللّٰہ خان، شیری رحمان، جاوید عباسی، عبدالغفور حیدری نے صادق سنجرانی کی نشست پر جا کر ان سے مصافحہ کیا.سینیٹر کامران مائیکل ، راجہ ظفر الحق، سلیم مانڈوی والا، شبلی فراز اور دیگر سینیٹ ارکان بھی ایوان میں موجود ہیں. اس موقع پر پریزائڈنگ افسر کی اجازت پر بات کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ رولز میں قرارداد پر بحث کی گنجائش موجودہے تاہم ہم بحث نہیں کریں گے اور ایوان کے ماحول کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں‘ووٹنگ کے آغاز سے قبل پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے تمام سینیٹرز کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے آگاہ کیا.

ملکہ ترنم نور جہاں کے پوتوں، نواسوں میں جائیداد کی تقسیم کی جنگ

لاہور(نیوز رپورٹر)ملکہ ترنم نورجہان کے پوتوں اور نواسوں کے درمیان شاہ نور سٹوڈیوکی پراپرٹی کے حصول کے لئے جنگ شروع ، نورجہان کی بیٹی ظل ھما کے بیٹوں اداکارہ احمد بٹ اور مصطفی بٹ کی جانب سے شاہ نور سٹوڈیو میں اپنی والدہ کا حصہ حاصل کرنے کے لئے سول جج نوید انجم کی عدالت میں دعوی دائر کر دیا ہے۔

گزشتہ روز احمد بٹ کے وکیل صفائی عرفان صادق نے اپنے ابتدائی دلائل دیے جس پر عدالت نے فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ ظلئ ھما کے بیٹوں احمد بٹ اور مصطفی بٹ کی جانب سے دائر دعوی میں موقف اختیار کیا گیا ہے

کہ ہماری نانی نورجہان کی شاہ نور سٹوڈیومیں واقع پراپرٹی پر ماموں اصغر کے بیٹے قابض ہیں اس پراپرٹی میں ہماری والدہ ظل ھما کا بھی حصہ ہے استدعا ہے کہ ہماری والدہ کا حصہ دلایا جائے۔عدالت نے ابتدائی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔