لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان اور نوجوان نسل کے سوشل میڈیا کے گھنٹوں استعمال کے مثبت اور منفی اثرات کے حوالے سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے عوام ، نوجوانوں اور طالب علموں سے خصوصی گفتگو کی گئی۔اس حوالے سے آئی ٹی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر زیادہ تر جھوٹی خبریں اور افواہیں ہوتی ہیں، خود جانچنا پڑتا ہے کہ کونسی خبر سچ ہے۔ سب سے پہلے خبر کے ذرائع معلوم کیے جانے چاہئیں کہ کہا ں سے خبر لی گئی ہے ، عوام سوشل میڈیا کی خبروں پر بغیر تصدیق یقین نہ کریں۔ کچھ نوجوانوں کا کہنا تھاکہ سوشل میڈیا پر جتنا زیادہ وقت دیاجائے اتنا ہی اپنی طرف کھینچتا ہے۔ اس لیے ایک یا دو گھنٹے دوستوں سے بات چیت اور انکی روزمرہ پوسٹس دیکھنے کے لیے کافی ہیں۔ 18سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنا چاہئے۔ سوشل میڈیا پر بچوں کے لیے سیکھنے کو کچھ نہیں ہے۔ بل گیٹس اپنے بچوں کو زیادہ دیر موبائل استعمال کرنے نہیں دیتے ہمیں بھی کمیونٹی میں آگاہی مہم چلانی چاہیئے اور سوشل میڈیا کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیئے۔ سوشل میڈیا کمینٹس کے ذریعے لڑائی جھگڑوں کے ماحول سے دور رہنا چاہئیے اور صرف آگاہی مقصد ہونا چاہیئے۔ میڈیا سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں ایمن زاہد کا کہنا تھاکہ ففتھ جنریشن اور میڈیا وار فیئر کے دور میں اپنی چھوٹی سے چھوٹی بات کو ایوان بالا تک پہنچانے کے لےے سوشل میڈیا کا استعمال سستا ترین ذریعہ ہے۔پاکستانی سیاست میں ٹویٹرمیڈیا وار کا حصہ ہے۔ وزیراعظم ادھر ٹویٹ کرتے ہیں اور اس پر جوابی حملے اپوزیشن کی جانب سے شروع ہو جاتے ہیں تاہم ٹویٹر پرجسکے جتنے فالورز ہوں گے اسکا ٹویٹ اس قدر زیادہ دیکھا جائےگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی یوتھ کا زیادہ تر وقت میڈیا پر گزر رہا ہے صبح اٹھتے ہی فیس بک اور انسٹا گرام پر پوسٹس لگائی جاتی ہیں۔ میڈیا وار میں ملکی سلامتی کیخلاف جنگ میں بطور پاکستانی ہمیں دانشمندی سے مثبت ردعمل دیتے ہوئے سازش کو ناکام بناناہے، اپنے یوتھ فارمز اور تھنک ٹینکس میں ملک مخالف پوسٹس کو لیجاتے ہوئے اپنے اداروں اور ملک کے احترام میں دنیا کو پیغام دینا چاہیئے کہ ہم محب وطن قوم ہیں۔شہروز نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے دوران ہم نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت کو ففتھ جنریشن وار میں شکست دی۔ سوشل میڈیا نے یوتھ کو شعور دینے میں مثبت کردار ادا کیا ہے تاہم پاکستان میں تعلیم کی کمی ہے تعلیم کے رجحان کو بڑھا کر سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے بچا جاسکتا ہے۔ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ پاکستان سوشل میڈیا کے ذریعے کامیاب ہوسکے اس لیے ہمیں عوام کو شعور دینا ہوگا۔ سوشل میڈیا پرجنسی ہراسمنٹ اور بلیک میلنگ کے نتیجے میں پاکستان میں خودکشیوں کے بڑے کیسز سامنے آئے۔ اس حوالے سے آئی ٹی کے شعبے میں سائبر کرائم سیل کی رکن ہما نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائمز کا قانون بہت تاخیر سے آیا۔ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ایپس پر دوستیاں اورپھر رشتہ ٹوٹنے کے بعد بلیک میلنگ کی شکایات ایف آئی اے ڈیل کر رہی ہے۔جعلی اکا?نٹ بنانے اور کسی کی تصویر شیئر کرنے اور بلیک میلنگ پر 3سے 5سال قیدکی سزا کا قانون موجود ہے۔ہراسمنٹ کا شکار افراد شرمانے کی بجائے اس قانون سے فائدہ اٹھائیں اور اپنی پریشانی کم کریں۔ کوئی بھی ایسا جرم ، تحریر یا عمل جو تکلیف دہ ہو اس کے خلاف قانون موجود ہے اور شکایت کی جاسکتی ہے۔ پولیس اور عدالتیں سائبر کرائم جرائم پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ طالب علموں کا کہنا تھا کہ ہر باشعور پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو ورغلانے والی سوچ کی خلاف عام لوگوں کو آگاہی دی جائے اور منفی پیغام کے پھیلا? کی روک تھام کی تربیت کی جائے۔ ملکی و غیر ملکی شخصیات کوسوشل میڈیا پر عزت دینی چاہیئے اور اگر وہ اچھا پیغام نہیں دے رہے تو انہیں مثبت پیغام دینا چاہیئے۔ پاکستانیوں کو پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھی سپورٹ کرنا چاہیئے اور ایکدوسرے کو عزت دینی چاہیئے۔ سیاست میں سوشل میڈیا کے کردار پر چوہدری خادم علی مانڈا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی سیاست میں سوشل میڈیا کا عمل دخل بہت بڑھ گیا ہے کیونکہ ہر انسان پوری دنیا میں اپنا پیغام آسانی سے پہنچا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا سمیت تمام چیزوں کے درست اور غلط استعمال کا انحصار ہم پر منحصر ہے۔ سوشل میڈیا پر لڑکیاں لڑکے بن کر اور لڑکیاں لڑکے بن کر بات کرتے ہیں پھر سزا?ں اور شرمندگیوں کا خمیازہ بھی بھگتتے ہیں۔ معروف صحافی راشد حجازی نے کہاکہ سیاست ہمارے چلن میں بدچلنی بن گئی ہے جسکو سوشل میڈیا نے بڑھاوا دیا ہے۔ سیاست اصل میں زندگی جینے کا انداز ، اصول اور تہذیب سکھاتی ہے۔ سوشل میڈیا سیاست سے وابستہ ہوا تو تو یہ بے لگام گھوڑا بن گیا۔ سوشل میڈیا کا اپنے اصل مقاصد سے ہٹ کر غیر ضروری استعمال زیادہ ہے اور اس کی کوئی پوچھ گچھ نہیں ہے۔ الیکٹرانک میڈیا یا پرنٹ میڈیا کو اپنے ایک ایک لفظ پر جواب دہ ہونا پڑتا ہے مگر سوشل میڈیا پر سیاستدان انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ الزامات اور ایکدوسرے کے لیے گالم گلوچ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ چینل فائیو اور خبریںمیں ضیا شاہد کا ایک اہم کردار ہے ، ایک ایک لفظ شائع ہونے سے پہلے ضیا شاہد صاحب خود دیکھتے ہیں انکی 18گھنٹے ورکنگ کا میں شاہد ہوں۔ اگر ایک لفظ بھی غلط چھپ جائے تو اگلے دن ہی اس رپورٹر یا سب ایڈیٹر کو نوٹس چلا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر کوئی کسی کو نہیں پوچھتااور سائبر کرائم بھی لاقانونیت کا شکار ہے وہ خو د کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اختیارات نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میڈیا اور سیاسی پارٹیوں کے سوشل میڈیا سیلز پر چیک اینڈ بیلنس کا قانون ناگزیر ہے۔ سوشل میڈیا ایکسپرٹس کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کا مثبت پہلو آسانی سے دنیا میں پیغام رسانی ہے اور منفی پہلو جعلی خبروں کی بھرمار ہے جسکے لیے جعلی ایجنسیاں پھرپور کام کر رہی ہیں۔ پاکستان میں جھوٹی خبروں کے خلاف کاروائی کی بہت ضرورت ہے۔ خبر کا ذریعہ معلوم ہونے تک خبر شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہی مہم کے ذریعے سوشل میڈیا پر عوام کو تعلیم اور شعور دیا جاسکتا ہے۔ سیاستدانوں کے سوشل میڈیا پر اکا?نٹس اور پیچز اچھی بات ہے عوام کو انکے الفاظ کے ذریعے انکی سوچ کا اندازہ ہورہا ہے۔ سیاستدان کمینٹ یا پوسٹ کر کے ڈیلیٹ نہیں کر سکتے ، لوگ سکرین شارٹ لے لیتے ہیں اور میڈیا کچھ چھپنے نہیں دیتا۔ سوشل میڈیاایک آرٹیفیشل زندگی ہے۔پاکستانی یوتھ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ سوشل میڈیا پر ضائع کر رہی ہے۔ کوئی نوجوان ایک خاتون کو سوشل میڈیا پر جیسادیکھ رہا ہے اصل میں ملاقات ہونے پر اسے وہ خاتون بالکل مختلف نظر آتی ہے۔ اس تناظر نے خاندانوں اور پچوں کے لیے مسائل میں اضافہ کر دیاہے۔ سوشل میڈیا یوتھ کے لیے نشہ بن چکا ہے ، صبح اٹھتے ہی ہر نوجوان پہلے فیس بک اور انسٹا گرام چیک کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہے مگر اس ٹیکنالوجی کو کسی نئی ٹیکنالوجی سے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکا نہیں جاسکتا مگر بچوں کی اخلاقی تعلیم ، اچھے اور برے کا شعور استعمال کو مثبت بنا سکتا ہے۔
Monthly Archives: June 2019
آرمی چیف کا حکومتی معاشی پالیسی پر اعتماد ، اپوزیشن اسے مثبت انداز میں لے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اے پی سی کے حوالہ سے ایک عجیب و غریب واقعہ ہوا ایک زمانے میں جماعت اسلامی تحریک انصاف کی حلیف تھی۔ ان کے درمیان کچھ معاہدات بھی تھے حکومت میں شامل ہو گئی بعد میں وہ حکومت سے الگ ہو کر ایم ایم اے میں چلے گئے۔ اب جبکہ اس مرحلے پر جبکہ اپوزیشن سیاسی جماعتیں جدوجہد کر رہی ہیں تو اب جماعت اسلامی نے یکسر انکار کر دیا کہ وہ اس ضمن میں، اس سلسلے میں کوئی ایکٹویٹی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ضیا شاہد: اعداد و شمار کیا ہیں۔ یعنی قومی اسمبلی، خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں، بلوچستان اور سندھ کی اسمبلی میں، پنجاب کی اسمبلی میں اور سینٹ میں جماعت اسلامی کی کیا تعداد ہے۔ضیا شاہد: آپ کی تحریک بجا طور پراعلیٰ مقاصد کے لئے ہے لیکن اسمبلی جو پوزیشن بتا رہے ہیں اور پبلک میں وہ سٹرینتھ اسی اعتبار سے ہوتی ہے کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جب دو بڑی سیاسی گروپ، ایک حکومتی گروپ ہے ایک حکومت کے خلاف ہے وہ آپس میں جب کشمکش لگی ہوئی ہے اس وقت آپ ایک تیسری لائن لے کر چلنے والے ہیں اس میں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ کو کتنی اہمیت یا رسپانس ملے گی۔ضیا شاہد نے کہا کہ صدر مرسی کے بارے میں سب کو پتہ ہے کہ وہ الیکشن جیت کر صدر منتخب ہوئے اور پھر کیا وجہ ہے کہ پوری دنیا میں اس قدر خاموشی رہی کہ ایک شخص کامیاب ہو کر آتا ہے اس کا تختہ فوج نے الٹ دیا اور سارے کے سارے یورپین ممالک نے فوج کے اس شاخسانے کو تسلیم کر لیا اس کی کیا وجہ ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ ڈالر جس رفتار سے بڑھ رہا ہے کیا اس کا کوئی شارٹ کٹ ہے کہ ڈالر کو کم کیا جا سکے۔اے پی سی کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ اپوزیشن کی صفوں میں اتحاد پیدا ہوا ہے چیئرمین کا جانا ٹھہر گیا ہے اس کے علاوہ حکومت کی گرپ کمزور ہو رہی ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ ایک ایسے مرحلے پر جب اس قسم کے خطاب بہت حساس سمجھے جاتے ہیں۔ آرمی چیف نے جو کہا ہے اس کا خلاصہ کیا ہے۔ یقینا اس سیمینار کے مقاصد ہوتے ہیں لیکن ساری لائن جس طرح سے پاکستان کے اندر جو ہو رہا ہے اس کے بارے میں کبھی کوئی ریمارکس سنائی دیئے۔
عالیہ بھٹ نے مداحوں سے محبت کا اظہار نہ کرنے کی وجہ بتا دی
ممبئی:(ویب ڈیسک)بالی ووڈ اداکارہ عالیہ بھٹ نے اپنے مداحوں سے روایتی لفظ ’آئی لو یو‘ کہہ کر محبت کا اظہار نہ کرنے کی وجہ بتا دی۔بھارتی میڈیا کے مطابق عالیہ بھٹ نے ایک چینل کو انٹرویو میں بتایا کہ میرے نزدیک سب سے اہم چیز میرا کام ہے، میں شوٹنگ کے لیے سیٹ پر جاتی ہوں، کردار کو پڑھتی ہوں ، ہدایتکار کے نظریے کو سمجھتی ہوں اور پھر کردار کو بھرپور طرح سے نبھا کر انصاف کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔عالیہ بھٹ نے یہ بھی کہا کہ چاہے فلم کامیاب ہو یا ناکام میں کبھی پروا نہیں کرتی کہ بعد میں کیا ہوگا، سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ میں اپنے کام سے مخلص اور دیانت دار رہوں اور یہی دو باتیں میرے کرداروں کو مداحوں سے جوڑے رکھیں گی اور اس کے بعد ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ میں نمبر ون ہوں یا نمبر ٹو ہوں۔اداکارہ نے کہا کہ مداحوں سے محبت کا اظہار کرنے کا سب سے اہم ذریعہ آپ کی کارکردگی ہے یہی وجہ ہے کہ میں اس بات پر یقین نہیں رکھتی کہ میں ٹویٹر پر مداحوں کو آئی لو یو کہوں کیوں کہ اگر فلم نہ چلی اور ناکام ہو گئی تو میں خود سے زیادہ مداحوں کے دکھی ہونے پر مایوس ہوں گی۔
پاک افغان ٹاکرا آج، شاہین ’’شاگردوں‘‘ کو سبق سکھانے کیلیے تیار
لاہور: (ویب ڈیسک)پاکستان افغان ”شاگردوں“ کوسبق سکھانے کیلیے تیار ہے تاہم ورلڈکپ میں دونوں ٹیموں کا مقابلہ آج لیڈز میں ہوگا۔ابتدائی5 میچز میں صرف 3پوائنٹس حاصل کرپانے والی پاکستان ٹیم کا ورلڈکپ میں سفر تمام ہوتا دکھائی دے رہا تھا، بھارت سے شکست کے بعد تنقیدی نشتر بھی خوب چلائے گئے لیکن مشکل مراحل میں حیران کن کارکردگی پیش کرنے کیلیے مشہور گرین شرٹس نے کم بیک کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو زیر کیا، پھر میگا ایونٹ کی ناقابل شکست ٹیم نیوزی لینڈ کو بھی ہراکر سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں برقرار رکھیں۔اب مشن کو مکمل کرنے کیلیے پاکستان کو نہ صرف افغانستان اور بنگلہ دیش کیخلاف فتح درکار ہے بلکہ انگلینڈ کی کم ازکم ایک میچ میں ناکامی کا انتظار بھی کرنا ہوگا،اگر گرین شرٹس ان میں سے ایک میچ ہارگئے تو انگلینڈ کی دونوں میچز میں شکست کی صورت میں موہوم سی امید باقی رہ سکتی ہے۔پاکستان کا افغانستان سے ہفتے ہو ہیڈنگلے لیڈز میں مقابلہ ہوگا،فتوحات کے ٹریک پر واپسی کے بعد گرین شرٹس ایک بار پھر سرخرو ہونے کیلیے پ±رعزم ہیں، افغان ٹیم اپنے ساتوں میچز ہار چکی مگر اس کے باوجود پلیئرز اور بورڈ کے دماغ ساتویں آسمان پر موجود ہیں، وہ گرین شرٹس کو روایتی حریف تصور کرتے ہیں، بورڈ چیف تو کرکٹ سکھانے کی پیشکش بھی کر چکے ہیں۔موجودہ صورتحال میں پاکستان کو فیورٹ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن ماضی میں افغانستان نے گرین شرٹس کو آسانی سے فتوحات حاصل نہیں کرنے دیں،اس بار بھی ایک انجانا سا خوف سرفراز الیون کے سر پر سوار ہوگا، وارم اپ میچ میں افغانستان کے ہاتھوں شکست کا بھوت گرین شرٹس کو ڈرائے گا۔پاکستانی اوپنرز ورلڈکپ میں بڑا اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے،بابر اعظم کی زبردست فارم ٹیم کیلیے باعث تقویت ہے،راشد خان اور مجیب الرحمان جیسے خطرناک اسپنرز کا سامنا کرنے کیلیے ٹاپ آرڈر کو ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔محمد حفیظ کریز پر اچھا وقت گزار کر پارٹ ٹائم بولرز کی گیندوں پر غیر ذمہ دارانہ اسٹروکس کھیل کر آو¿ٹ ہورہے ہیں،سینئر بیٹسمین اپنی اس خامی پر قابو پانے کیلیے دباو¿ میں ہوں گے،حارث سہیل نے کم بیک کے بعد گذشتہ دونوں میچز میں اہم ترین اننگز کھیل کر ٹیم میں اپنی افادیت ثابت کردی ہے۔افغانستان کیخلاف میچ میں بھی مڈل آرڈر بیٹسمین امیدوں کا مرکز ہوں گے،محمد عامر کا شمار ورلڈکپ کے کامیاب ترین بولرز میں ہورہا ہے،نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں کارکردگی معیار سے کم رہی لیکن شاہین شاہ آفریدی نے کسر پوری کردی،نئی گیند سے دونوں کی کارکردگی افغانستان کو دباو¿ میں لاسکتی ہے۔بعد ازاں وہاب ریاض کی ریورس سوئنگ اور شاداب خان کی گھومتی گیندیں بھی حریف کیلیے مسائل پیدا کریں گی،عماد وسیم کی بولنگ زیادہ متاثر نہیں کرپا رہی لیکن ردھم میں آگئے تو آسانی سے رنز نہیں بنانے دیں گے۔دوسری جانب افغانستان کی جانب سے چند کھلاڑیوں نے بہتر انفرادی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، خاص طور پر بھارت کیخلاف میچ میں مجیب الرحمان اور راشد خان سمیت بولرز نے رنز کا حصول انتہائی مشکل بنائے رکھا لیکن بحیثیت ٹیم غلطیوں کی وجہ سے فتوحات کا راستہ نہیں بن سکا، بیٹسمین شراکتیں قائم کرنے میں ناکام رہے،ناتجربہ کاری کے سبب کارکردگی میں تسلسل کا فقدان افغانستان کو پریشان کیے ہوئے ہے۔آج لیڈز میں مطلع صاف رہنے کا امکان ہے،سال کا گرم ترین دن ہونے کی بھی پیشگوئی کردی گئی ہے،یہاں کی کنڈیشنز عمومی طور پر پیسرز کیلیے موزوں خیال کی جاتی ہیں لیکن تیز دھوپ میں مزید خشک ہونے والی پچ اسپنرز کیلیے زیادہ سازگار ہوسکتی ہے،دوسری اننگز میں مشکلات کے پیش نظر ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے گی۔
پاکستان میں 5جی ٹیکنالوجی کو آزمائشی طور پر شروع کرنے کا فیصلہ
لاہور (ویب ڈیسک)5جی ٹیکنالوجی کے تعارف نے دنیا میں بہت کھلبلی مچا دی ہے، ہواوے پر امریکی پابندی کی بڑی وجہ اس کمپنی کی فائیو جی ٹیکنالوجی پر اجارہ داری ہے جس کی بدولت وہ دنیا میں اسے متعارف کرانے کی اہلیت رکھتی ہے۔پاکستان اگرچہ روایتی طور پر انٹرنیٹ کے میدان میں دنیا سے پیچھے رہا ہے لیکن 5جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے وہ دنیا کے چند ان ممالک میں شامل ہے جو اس کا آغاز کر رہے ہیں۔پاکستانی ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پاکستان میں فائیو جی کو پاکستان میں متعارف کرانے کا فریم ورک پیش کر دیا ہے۔ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں ہوشربا اضافے اور تیزتر رفتار کی خواہش کے باعث ہواوے کے لیے یہاں 5جی متعارف کرانے کے لیے ماحول سازگار ہے جس کے باعث اس کے تیزی سے مقبول ہونے کے امکانات روشن ہیں۔ہواوے کمپنی کی تیارکردہ یہ ٹیکنالوجی اپنی تیز رفتاری کے باعث اور آواز و تصویر میں تاخیر کی خامی سے پاک ہونے کے باعث پوری دنیا میں انقلاب لانے کی اہلیت رکھتی ہے۔پی ٹی اے کے مطابق آغاز میں اسے غیرتجارتی بنیادوں پرآزمائشی طور پہ شروع کیا جائے گا تاکہ پورے ملک میں پھیلانے سے پہلے اسے پرکھا جا سکے۔حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس عمل میں شروع سے ہی ایسی تمام کمپنیوں کو مدعو کرے گی جو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) یا پاکستان انجینرننگ کونسل (پی ای سی) میں رجسٹرڈ ہوں گی۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی لاہور سے افغانستان واپس روانہ۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے رخصت کیا
لاہور(صدف نعیم سے)افغانستان کے صدر اشرف غنی لاہور سے افغانستان واپس روانہ ۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایئرپورٹ پر افغان صدر اشرف غنی کو رخصت کیا۔لاہور میں آپ کی میزبانی کرکے دلی خوشی ہوئی ہے آپ کا دورہ پاک افغان تعلقات کو نئی جہت دے گا پاکستان اور افغانستان برادرانہ ملک ہیں اور ہماری قدریں مشترک ہیں وزیراعظم عمران خان کے دور میں پاک افغان تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے وزیر اعلی عثمان بزدار نے افغان صدر اشرف غنی کو ان کے دورہ لاہور کی تصویروں کی البم پیش کی افغان صدر اشرف غنی نے البم کی تمام تصاویر دیکھیں افغان صدر اشرف غنی کا اپنے دورے کی تصاویر دیکھ کر مسرت کا اظہار لاہور میں مجھے بہت پذیرائی اور محبت ملی شاندار مہمان نوازی پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوںیہ البم میرے لئے یاد گار ہے ٓپ کی ٹیم نے بہت محنت سے البم تیار کی ہے لاہور سے خوشگوار یادیں لے کر جا رہا ہوں۔
وزیراعظم 20 جولائی کو امریکا کے 5 روزہ دورے پر روانہ ہوں گے
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا طے ہوگیا وہ 20 جولائی کو 5 روزہ دورے پر امریکا روانہ ہوں گے۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان آئندہ ماہ 20 جولائی کو 5 روزہ دورے پر امریکا روانہ ہوں گے جہاں وہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت امریکی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں پاک امریکا دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوگی، افغان امن عمل سمیت اہم معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
عبدالرزاق نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو کوچنگ کی خدمات پیش کردیں
لاہور (ویب ڈیسک)اپنوں سے مایوس سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالرزاق نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو کوچنگ کی خدمات پیش کردیں۔عبدالرزاق کے مطابق بھارتی ہارڈک پانڈیا میں دنیا کا بہترین آل راﺅنڈر بننے کی بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں، لیکن اس میں ابھی بہت سی خامیاں بھی ہیں جن کو دور کرکے اسے دنیا کا بہترین آل راﺅنڈر بنایا جاسکتا ہے، بھارتی کرکٹ بورڈ اگر چاہے تو میں اس کی خامیوں کو دور کرنے کے لئے تیار ہوں۔عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کے دوران میں نے پانڈیا کی بیٹنگ اور بولنگ کا بغور جائزہ لیا ہے جس کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ عمدہ کارکردگی کے باوجود اس میں بڑی خامیاں موجود ہیں، اگر مجھے یو اے ای سمیت کسی اور جگہ پر کوچنگ کا موقع دیا جائے تو میں یہ خامیاں دور کر سکتا ہوں۔یاد رہے کہ اس سے قبل عبدالرزاق نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی کوچنگ کے لیے اپنی خدمات پیش کیں تھیں لیکن بورڈ حکام کی طرف سے اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں مل سکا ہے۔
سعدیہ امام الزامات؛ راحت فتح علی خان کا معاملے کوعدالت لے جانے کا عندیہ
کراچی(ویب ڈیسک) نامور ٹی وی اداکارہ و میزبان سعدیہ امام کی جانب سے لگائے جانے والے گانے کی چوری کے الزامات کے جواب میں راحت فتح علی خان کے بزنس ڈائریکٹر نے معاملے کو عدالت لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔دو روز قبل اداکارہ سعدیہ امام نے ایک ٹی وی شومیں انکشاف کیا تھا کہ بالی ووڈ فلم ”کلیوگ“ کا مقبول ترین گیت ”جیا دھڑک دھڑک جائے“ جسے راحت فتح علی خان نے گایا ہے اس گیت کے بول دراصل انہوں نے لکھے تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ انہیں اس گانے کی شاعری کا کریڈٹ نہیں دیا گیا۔صرف یہی گیت نہیں بلکہ سعدیہ امام نے کہا کہ فلم ”لائف ان اے میٹرو“ کے لیے راحت فتح علی خان کا گایا ہوا ایک اورگیت ”زندگی سفر میں ہے کٹ رہا ہے راستہ“ کی شاعری بھی سعدیہ نے ہی لکھی تھی لیکن بدقسمتی سے اس گانے میں بھی ان کا نام کہیں شامل نہیں۔اس حوالے سے جب راحت فتح علی خان کی بزنس انتظامیہ سے بات کی گئی تو خان کے بزنس ڈائریکٹرسلمان احمد نے میڈیا کو بتایا کہ جب پوری دنیا راحت فتح علی خان کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے اعزازی ڈگری ملنے کا جشن منارہی تھی اس وقت مس امام اتنے برس گزرنے کے بعد یہ سب کہہ رہی تھیں۔ سلمان احمد نے مزید کہا اگر ضرورت پڑی تو ہم یہ معاملہ عدالت لے کر جائیں گے اوراگرسعدیہ امام اپنے دعوے پر قائم رہیں کہ ان تمام گانوں کی شاعری انہوں نے لکھی ہے تو انہیں اس بات کے ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔دوسری جانب گوگل کے مطابق ”جیا دھڑک دھڑک جائے“ گیت کی شاعری سید قادری نے لکھی ہے اور کوک اسٹوڈیو پروڈیوسر روہیل حیات اور فیصل رفیع اس گانے کے شریک کمپوزرہیں۔ جب کہ ”زندگی سفر میں ہے کٹ رہا ہے راستہ“ کی شاعری سچن گپتا نے لکھی ہے۔فیصل رفیع سے جب اس معاملے پر بات کی گئی تو انہوں نے سعدیہ امام کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ گانا بن رہا تھا تو وہ وہاں موجود تھے اور یہ پورا گانا ان کی موجودگی میں تیار کیا گیا تھا۔سعدیہ امام کا کہنا تھا کہ وہ اورراحت فتح علی خان بہت اچھے دوست ہیں اورانہوں نے اس بارے میں کبھی اس لیے بات نہیں کی کیونکہ وہ اپنے گانے بطور دوست راحت فتح علی خان کو دے چکی تھیں، تاہم یہ ان کی اخلاقیات تھی کہ وہ ان گانوں کا کریڈٹ مجھے دیتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔واضح رہے کہ سعدیہ امام کا یہ انٹرویو اس وقت میڈیا کی زینت بنا جس دن راحت فتح علی خان کو موسیقی کی دنیا میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا جانا تھا۔
لاہور میں آپ کی میزبانی کرکے دلی خوشی ہوئی؛وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار
لاہور(ویب ڈیسک)افغانستان کے صدر اشرف غنی لاہور سے افغانستان واپس روانہ۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایئرپورٹ پر افغان صدر اشرف غنی کو رخصت کیا۔لاہور میں آپ کی میزبانی کرکے دلی خوشی ہوئی ہے آپ کا دورہ پاک افغان تعلقات کو نئی جہت دے گا۔ پاکستان اور افغانستان برادرانہ ملک ہیں اور ہماری قدریں مشترک ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے دور میں پاک افغان تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے،وزیر اعلی عثمان بزدار نے افغان صدر اشرف غنی کو ان کے دورہ لاہور کی تصویروں کی البم پیش کی ،افغان صدر اشرف غنی نے البم کی تمام تصاویر دیکھیں ،افغان صدر اشرف غنی کا اپنے دورے کی تصاویر دیکھ کر مسرت کا اظہار،لاہور میں مجھے بہت پذیرائی اور محبت ملی ،شاندار مہمان نوازی پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں،یہ البم میرے لئے یاد گار ہے،آپ کی ٹیم نے بہت محنت سے البم تیار کی ہے،لاہور سے خوشگوار یادیں لے کر جا رہا ہوں۔
پوائنٹس ٹیبل کی بھول بھلیوں میں منزل قریب نظر آنے لگی
لاہور(ویب ڈیسک) پوائنٹس ٹیبل کی بھول بھلیوں میں پاکستان کو منزل قریب نظر آنے لگی جب کہ سیمی فائنل کی راہ میں حائل کمزور دیوار افغانستان کو گرانے کا عزم لیے گرین شرٹس نے لیڈز میں ڈیرے ڈال دیے۔ورلڈکپ کا آغاز ٹائٹل فیورٹ کے طور پر کرنے والی انگلش ٹیم کی شکستوں اور پاکستان کے کم بیک نے پوائنٹس ٹیبل کی پوزیشن عجیب کردی، البتہ اس کی بھول بھلیوں میں اب گرین شرٹس کو منزل قریب نظر آنے لگی ہے۔میگا ایونٹ میں ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو برمنگھم میں شکست دینے کے بعد سیمی فائنل کی راہ میں حائل ایک کمزور دیوار افغانستان کو گرانے کا عزم لیے پاکستانی ٹیم نے گذشتہ روز لیڈز میں ڈیرے ڈال دیے،جمعے کو پریکٹس ہوگی، ہفتے کو شیڈول میچ میں فتح کی بدولت گرین شرٹس کے 9پوائنٹس ہو سکتے ہیں۔اگلے روز 8 پوائنٹس کے حامل انگلینڈ کا مقابلہ بھارت سے ہوگا۔صورتحال ایسی ہے کہ پاکستانی شائقین اپنے روایتی حریف کی فتح کیلیے دعائیں کریں گے،میزبان انگلش ٹیم جیت گئی تو اس کے 3جولائی کو شیڈول اگلے میچ میں پاکستانیوں کی ہمدردیاں نیوزی لینڈ کے ساتھ ہوں گی،2جولائی کو بھارت کی بنگلادیش کیخلاف فتح بھی سرفراز الیون کی مہم کو تقویت دے گی، اس صورت میں بنگال ٹائیگرز7پوائنٹس تک ہی محدود رہیں گے، بنگلادیش نے غیر متوقع کامیابی حاصل کی تو اسے9پوائنٹس تک محدور رکھنے کیلیے باہمی میچ میں پاکستان کو لازمی فتح حاصل کرنا ہوگی،البتہ اس کی ضرورت تب ہی پیش ا?ئے گی جب انگلینڈ دونوں میچ ہار جائے۔میزبان ٹیم کی ایک بھی فتح کی صورت میں پاکستان کو اپنے پوائنٹس 11کرنے کیلیے باقی دونوں میچز میں فتح درکار ہوگی، دوسری جانب سری لنکا بھی تاحال دوڑ سے باہر نہیں ہوا، آئی لینڈرز کے 6پوائنٹس اور 3میچز باقی ہیں۔پہلا جمعے کو جنوبی افریقہ کیخلاف ہے،بعد ازاں ویسٹ انڈیز اور بھارت پر فتوحات کی بدولت 12پوائنٹس ہوسکتے ہیں،انگلینڈ، پاکستان اور بنگلادیش باقی دونوں میچز جیت کر بھی اخراج کا صدمہ جھیل سکتے ہیں،انگلش ٹیم کو پیش قدمی جاری رکھنے کیلیے بہتر رن ریٹ کی ضرورت پڑے گی۔دریں اثنا پاکستانی کپتان سرفراز احمد افغانستان کیخلاف بھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کیلیے پرعزم ہیں۔پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بلاگ میں انھوں نے تحریر کیا کہ بھارت سے ہار کر بھی ہماری امید نہیں ٹوٹی،ہمیں یقین تھا کہ صلاحیت کو کارکردگی میں تبدیل کیا تو کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتے ہیں، ہم نے غلطیوں پر غور کیا اور فتوحات کے ٹریک پر واپس آئے۔انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں شاہین آفریدی نے بہترین بولنگ کی، گرین شرٹس نے ابتدا میں وکٹیں لینے کے بعد ان فارم کین ولیمسن کو میدان بدر کیا تو امید تھی کہ زیادہ ٹوٹل نہیں ہوگا لیکن جمی نیشم اور کولن ڈی گرینڈ ہوم نے ہماری آف لینتھ بولنگ کا فائدہ اٹھایا۔کپتان نے کہا کہ شاہین آنے والے برسوں میں پاکستان کو بہت سے میچز جتوا سکتے ہیں،کیویز سے میچ میں ہماری فیلڈنگ بھی اچھی رہی،پلیئرز نے کوچز کی جانب سے میچ کی 300 گیندوں پر پوری توجہ مرکوز رکھنے کی نصیحت پر عمل کیا۔سرفراز نے کہا کہ کنڈیشنز کو د یکھتے ہوئے ہدف آسان نہیں تھا، ہم نے ابتدائی 2وکٹیں جلد کھودیں لیکن بابر اعظم نے محمد حفیظ اور حارث سہیل کے ہمراہ بہترین اننگز کھیلی، بابر ہمارے دور کا بہترین بیٹسمین ہے۔ حارث نے زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے بولرز پر شروع سے اٹیک کیا، اس کی ایک کلاس ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری توجہ فی الحال افغانستان کے خلاف میچ پرہے، پھر بنگلادیش کے بارے میں سوچیں گے،اگر دونوں میچز کو جیت لیا تو سیمی فائنل کا راستہ خود ہی ہموار ہوجائے گا،انھوں نے کہا کہ افغانستان ایک خطرناک ٹیم ہے لہذا ہمیں فتح کیلیے جان لڑانا ہوگی، ان کے پاس اعلی معیار کے اسپنرز ہیں لہذا ہم ان کو ہلکا نہیں لیں گے اور اپنی پوری قوت سے میدان میں اتریں گے۔سرفراز احمد نے کہا کہ لارڈز میں اگر80 فیصد گرین شرٹس اور پاکستانی جھنڈے نظرآرہے تھے توایجبسٹن میں یہ تعداد 100 فیصد تھی،پرستاروں کی سپورٹ ہمیں حوصلہ دیتی ہے، اچھی فیلڈنگ،اسٹروک یا وکٹ کی تعریف ہو تو ہمت بڑھتی ہے، اسٹینڈز سے ا?نے والی تالیوں اور نعروں نے بھی ہماری جیت میں اہم کردار ادا کیا، امید ہے کہ شائقین سپورٹ جاری رکھنے کے ساتھ دعا بھی کرتے رہیں گے۔
جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو 9وکٹوں سے ہرا دیا
چیسٹرلی اسٹریٹ(ویب ڈیسک) جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو 9وکٹوں سے ہرا دیا
کرکٹ ورلڈکپ کے 35ویں میچ میں سری لنکا کے 204 رنز کے جواب میں جنوبی افریقا کی بیٹنگ جاری ہے۔چیسٹر لی اسٹریٹ کے میدان پر کھیلے جارہے میچ میں جنوبی افریقا نے سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے حریف ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ پروٹیز کی عمدہ بولنگ کی بدولت سری لنکا کی پوری ٹیم 49 عشاریہ 3 اوورز میں صرف 203 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔سری لنکا کی جانب سے اننگز کا آغا ز کرونارتھنے اور کوشل پریرا نے کیا تاہم کرونارتھنے اننگز کی پہلی ہی گیند پر آﺅٹ ہوگئے، جب کہ کچھ ہی دیر بعد کوشل پریرا بھی صرف 30 رنز بناکر آﺅٹ ہوگئے۔ ون ڈاﺅن آنے والے اویشکا فرنینڈو بھی زیادہ دیر وکٹ پر کھڑے نہ رہ سکے اور صرف 30 رنز بناکر آﺅٹ ہوگئے جب کہ 100 کے مجموعی اسکور پر انجیلو میتھیوز بھی پویلین لوٹ گئے، 11 رنز کے اضافے سے مینڈس بھی چلتے بنے، ڈی سلوا24، پریرا 21، اڈانا 17 اور ملنگا 4 رنز بنا کر آﺅٹ ہوئے۔میچ کے دوران مکھیوں نے کھلاڑیوں پر حملہ کیا ، مکھیوں سے بچنے کے لیے کھلاڑیوں سمیت امپائر بھی میدان میں لیٹ گئے اور چند لمحوں کے لیے کھیل کو روکنا پڑا۔جنوبی افریقا کی جانب سے کرس مورس اور پریٹوریس نے 3،3 جب کہ رباڈا نے 2، عمران طاہر اور ڈومنی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔سری لنکا نے ایونٹ میں اب تک 6 میچز کھیلے ہیں جس میں سے 2 میں کامیابی حاصل ہوئی اور 2 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ 2 میچز بارش کے باعث منسوخ کردیے گئے، سری لنکا کو سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے آج کا میچ جیتنا ضروری ہے۔
یورپ میں گرمی کی شدید لہر سے متعدد افراد ہلاک
پیرس(ویب ڈیسک) فرانس سے اسپین تک یورپ اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور تاریخی حوالوں سے عین اسی ماہ میں بلند درجہ حرارت کے کئی نئے ریکارڈ بھی بنے ہیں۔گرمی کی اس شدید لہر کو ماہرینِ موسمیات نے غیرمعمولی قرار دیا ہے جس میں صرف فرانس میں ہی درجہ حرارت 45.1 درجے سینٹی گریڈ تک نوٹ کیا گیا ہے۔ جنوبی فرانس کے علاقے ولے وائل میں بلند درجہ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے جو پہلے 44.1 درجے سینٹی گریڈ تھا اور اب 45.1 نوٹ کیا گیا ہے۔فرانس کے مجاز اداروں نے چار علاقوں میں ہیٹ ویو کی پیشگوئی کرتے ہوئے لوگوں کو حفاظتی اقدامات کا مشورہ دیا ہے۔ اسی طرح ایک اور ریکارڈ کارپینٹرا شہر میں بنا ہے جہاں درجہ حرارت 44 درجے تک جاپہنچا، ملک کی جنوب میں ریڈ الرٹ اور بقیہ فرانس میں اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔گرمی کی یہ لہر جرمنی ، پولینڈ، اسپین اور چیک ری پبلک میں بھی جاری ہے اور یہاں بھی گرمی کے نئے ریکارڈ بنے ہیں۔گرمی کی وجہ سے اسپین میں گزشتہ 20 برس کے دوران رونما ہونے والی سب سے خطرناک جنگل کی آگ لگی ہے جو 42 درجے سینٹی گریڈ گرمی کے بعد بھڑکی۔ کل آٹھ صوبوں میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں سے اب تک دو افراد کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب اٹلی کے 16 شہروں کے لوگ گرمی سے بے حال ہیں۔برطانیہ میں بھی لوگ شدید گرمی کے شکار ہیں اور گرمی سے بچنے کے لیے ایک خاندان کی 12 سالہ بچی گریٹر مانچسٹر کے دریائے ارول میں ڈوب کر ہلاک ہوچکی ہے۔موسمیات دانوں کے مطابق شمالی افریقا سے آنے والے گرم جھکڑ اس کی وجہ ہیں کیونکہ انہوں نے وسطی یورپ کے اوپر ہوا کا بلند دباﺅ ڈال رکھا ہے۔ جمعے کے روز بھی فرانس کے تین شہروں میں 45 درجے سینٹی گریڈ گرمی نوٹ کی گئی ہے اور وہاں 400 اسکول بند کردیئے گئے ہیں۔عالمی ماہرین کے مطابق رکازی ایندھن (فاسل فیول) کے اندھا دھند استعمال سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھ رہی ہے جو عالمی تپش یا گلوبل وارمنگ کی وجہ بن رہی ہے۔